Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیوی اور میری شریر بہن

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Achi update thi lagta hy ammi bonus main mil jaye gi

    Comment



    • میں نے ایک نظر امی کی طرف دیکھا اور یہ زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں ان کو کسی اور نظر سے دیکھ رہا تھا امی کے جسم کے نشیب و فراز اور چہرہ فلمسٹار صائمہ کے جیسا ہے کچھ لوگ اسے ضرور جانتے ہوں گے اور ان کے چہرے میں ایک عجیب سی کشش تھی ۔ میں نے ایک نظر ان پہ ڈالی اور شریف ہو کہ بیٹھ گیا تھوڑی ہی دیر میں ملائکہ بھی چائے لیکر آ گئی اور ماہم بھی پہنچ آئی اور ہم لوگ گپ لگاتے ہوئے چائے پینے لگے ابو اور ماہم سامنے کرسیوں پہ بیٹھے تھے جبکہ میں اور ملائکہ امی کے دائیں بائیں بیٹھے تھے۔ امی نے ایک ٹانگ فولڈ کی ہوئی تھی اور دوسری ٹانگ اٹھا کر بینڈ کی ہوئی تھی ملائکہ والی طرف سے ان کی ٹانگ اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ ملائکہ نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بھائی پیچھے ہو کہ بیٹھو آپ کے بیٹھنے کے انداز سے لگتا ہے آپ ابھی نیچے گر جاؤ گے ۔ میں نے اس کی بات سنتے ہی اپنا آپ تخت پوش پہ کر لیا ۔ اور سب میرے اس طرح کرنے پہ ہنس پڑے مجھے بھی ملائکہ کی اس بات کی سمجھ نہ آئی تھی ملائکہ اچانک امی کے پیچھے ہوتے ہوئے بسکٹوں کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے بولی بھیا یہ بسکٹ لیں اور اس کا اوپری چہرہ اور دھڑ امی کے پیچھے ابو اور ماہم سے اوجھل ہوا تو اس نے بسکٹ کی پلیٹ مجھے تھمانے کے بہانے امی کے چوتڑوں کے پیچھے دوسرا ہاتھ اس طرح گھسیٹا کہ ان کی قمیض ان کے بھاری چوتڑوں سے ہٹ گئی اور اور ان کے بھاری کولہوں سے اوپر کمر کا کچھ حصہ جھلکنے لگا ۔ ملائکہ نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے پلیٹ واپس کھینچ لی اور آگے مڑ گئی ۔ میں ایک عجیب صورتحال کا شکار ہو چکا تھا سامنے ابو اور ماہم تھے اور دوسری طرف ایک نظارہ تھا میں چاہ کہ بھی اس طرف نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ ملائکہ کہنے کو تو چائے پی رہی تھی مگر وہ بار بار مجھے بھی نوٹ کر رہی تھی اور میں چاہ کہ بھی امی کی طرف نہیں دیکھ پا رہا تھا ساتھ مجھے سامنے بیٹھے ابو اور بیوی کا بھی خیال تھا ۔ دل مین چور نہ ہو تو بندہ ہزار بار بھی دیکھتا ہے اپنے دل میں چور ہو تو ایک بار دیکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ امی اسی طرح بیٹھی ہوئی تھیں اور چائے پی رہی تھی اور اسی طرح ہماری چائے ختم ہو گئی اور وہ برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئیں اور میں باہر ہی بیٹھا رہ گیا اور امی پھر نیم دراز ہو گئیں اور میری طرف ان کی کمر تھی اور سامنے ابو بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے دل ہی دل میں ملائکہ کو کوسا کہ منحوس نے مجھے کس کام پہ لگا دیا ہے کہ اب زلالت کی انتہا ہی ہو گئی ہے ۔ میں بیٹھا اپنے آپ کو کوس ہی رہا تھا ابو بھی اخبار پڑھ رہے تھے کہ مجھے ملائکہ آتی ہوئی دکھائی دی اس کے چہرے پہ ہمیشہ کی طرح مسکراہٹ تھی اور مجھے دیکھتے ہی وہ مسکراہٹ اور گئری ہو گئی ۔ اور مجھے مخاطب کرتے ہوئے بولی علامہ اقبال بھی اگر بھائی کو دیکھتے تو شرمندہ ہو جاتے اتنا تو انہوں نے پاکستان کے لیے نہیں سوچا تھا جتنا بھائی سوچ رہے ہیں اور لگتا ہے انہوں نے سوچ سوچ کہ اپنا ایک نیا جہان بنا لینا ہے ۔ امی ابو بھی اس کی بات پہ ہنس پڑے میں نے بھی مسکراتے ہوئے کہا جس کی تم جیسی بہن ہو گی اسے سوچنا تو پڑے گا ہی پتہ نہیں کس کے نصیب پھوٹیں گے ۔ میری بات سن کہ وہ شرمائی اور بولی اپنی قسمت پہ ناز کیا کرو میرے جیسی بہن ملی ہے اور کوئی ہوتی تو لگ پتہ جاتا اس نے امی ابو سے نظر بچا کہ مجھے آنکھ ماری اور ہنسنے لگ گئی اس کی یہ بات سن کہ مجھے بھی ہنسی آ گئی۔ وہ چلتے ہوئے آئی اور میری اور امی کے درمیان بیٹھ کہ ان پہ اسی طرح نیم دراز ہو گئ امی نے بھی اوپری بازو اس کے سر پہ رکھتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔ بوڑھی گھوڑی لال لگام بڈھی لڑکی کیسے چونچلے کر رہی ہے میں نے اس کا منہ چڑایا تو جوابا وہ امی کی طرف چپکتی ہوئی مجھے ٹھینگا دکھانے کے لیے ہاتھ ایسے لائی کہ اس کے ہاتھ کے ساتھ امی کی قمیض کا دامن ان کے چوتڑوں سے پوری طرح ہٹتا گیا اور اس نے پوری گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے انگوٹھا دکھایا ۔ اس کی اس حرکت سے تو میری جیسے سانس رک گئی اور میں نے فورا ابو کی طرف دیکھا مگر وہ اخبار پڑھ رہے تھے اور ان کے سامنے اخبار تھی ۔ امی دیکھیں نا بھائی مجھے آپ سے پیار کرتے دیکھ کہ جلتے ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے ہاتھ ان کے اوپر رکھنے کے بہانے سے پھر ان کی بڑی سی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے اوپر والے چوتڑ پہ رکھا اور مجھے آنکھ ماری ۔ مجھے یہ بالکل سمجھ نہیں آ رہی تھی اب میں کیا بولوں یا کیا کروں ۔ امی نے اسکو اسی طرح مڑے ہوئے کہا ارے بھائی کو تم اتنا کچھ بولتی ہو اس کا بھی مزاق سن لیا کرو ۔ میں کیوں سنوں ان کا مزاق ان کا کام ہے میرے نخرے اٹھائیں یہ بات اس نے ایک یقین اور فخر سے کہی ۔

      میرے جواب دینے سے ہہلے ہی امی نے کہا ہاں تو بھائی بہنوں کا مان ہوتے ہیں نا اور ایسے ہی بہن کو بھائی پہ فخر ہونا چاہیے ۔ امی کی اس بات پہ مجھے شرم سی محسوس ہوئی اور اپنا آپ بہت گھٹیا سا لگا ملائکہ کے چہرے پہ ہلکی سی مسکراہٹ تھی اور وہ امی سے اس طرح چپکتے ہوئے بولی امی جب بھائی اور بیٹے اتنے ہی اچھے خیال کرنے والے ہوں تو ہمیں بھی ان کا تھوڑا خیال کرنا چاہیے ہے نا؟ ساتھ اس نے میری طرف بھی پلٹ کہ دیکھا۔ تھوڑا سا کیوں بیٹا بہت سا خیال کرنا چاہیے بھائیوں میں تو بہنوں کی جان ہوتی ہے اور تمہارا اور ہے ہی کون بھلا؟ امی نے اسی طرح لیٹے لیٹے ملائکہ کو جواب دیا۔ ابو اخبار پڑھ رہے تھے اور میں بھی ملائکہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جو آگے نیم دراز امی پہ تقریبا چڑھ کہ لیٹی ہوئی تھی اس کے اور امی کے چوتڑ میرے سامنے تھے مگر مجھے دیکھتے ہوئے ایک جھجھک سی محسوس ہو رہی تھی۔ ہاں امی میں بھی یہی سوچ رہی تھی یہ ڈرٹو بھائی اتنا خیال کرتے ہیں تو مجھے بھی کرنا چاہیے بس زرا ان کو تنگ کرنے میں بھی مزہ آتا ہے یہ کہہ کر وہ ہنس پڑی اور پھر تھوڑی سنجیدہ ہوتے ہوئے بولی اب دیکھ لیں نا ہمسائے میں یہ ظہیر لوگ زرا بھی اپنی بہنوں کا خیال نہیں کرتے ۔ امی نے اس کی بات سنی اور کہا بچہ باقیوں کو دفع کرو تمہارا بھائی خیال کرتا ہے نا تو یہ بہت ہے اور ہمیں بھی اچھا لگتا ہے تم لوگ پیار سے رہتے ہو بس اسی طرح پیار سے رہا کرو ۔ ملائکہ نے ان سے چپکتے ہوئے ان کے گال کو چوم لیا اور کہا ایسا ہی ہو گا امی اور پھر ہمارے درمیان سے اٹھ گئی ۔ اس کے اٹھتے ہی امی کی آدھے سے زیادہ کمر ننگی میرے سامنے آ گئی اور میری تو جیسے سانس رک گئی انتئائی سفید رنگ کی سڈول کمر جس کی سائیڈز ابھری ہوئی اور کمر کے درمیان بھی ایک گلی بنتی ہوئی نیچے ابھری ہوئی پہاڑیوں کی طرف جا رہی تھی اور پہاڑیوں کی بھی اپنی اٹھان تھی فخر سے تنی ہوئی پہاڑیاں یہ بتا رہی تھی کہ جس نے بھی ان کو دیکھا ہو گا اس گئرائی میں اترنے کی خواہش کیے بغیر نہیں رہ سکا ہو گا ۔ ملائکہ نے مجھے امی کی طرف دیکھتے دیکھا میں نے بھی مڑ کہ ملائکہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے اشارہ کیا اور کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔ میں اٹھا اور اس کے پیچھے چل دیا کمرے میں داخل ہوا تو ملائکہ آگے کھڑی تھی میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور مڑ کہ دروازے کی طرف بھی دیکھا تو وہ ہنس پڑی اور بولی یہ چوروں کی طرح پیچھے مڑ کہ کیا دیکھتے ہو بھائی ہو میرے کوئی ڈیٹ پہ محبوبہ سے ملنے تو نہیں گئے۔ مین تھوڑا سا شرمندہ ہوا اور آگے بڑھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اس نے بھی بازو پھیلا کہ مجھے بانہوں میں لے لیا اور بولی بھیا پلیز بہت احتیاط کی ضرورت ہے آپ بھی محتاط رہو زرا بھابھی میکے جائیں گی پھر ہم تفصیل سے بات کر لیں گے اس وقت تک آپ پلیز محتاط رہو ساری عمر کا رشتہ زرا سی حماقت سے خراب نا ہو جائے ۔ میں نے اس کو بازوں میں بھرے ہوئے کہا ٹھیک ہے میری سمجھدار گڑیا ایسا ہی ہو گا ۔ ہاں امی والا وہ ۔۔ میں اتنا کہہ کر چپ ہوا تو وہ بولی میری طرف سے ایک مذاق تھا باقی آپ کی مرضی ہے میں آپ کو تنگ کر رہی تھی۔ یہ کہہ کر وہ مجھ سے الگ ہوئی اور بولی اب پلیز کچھ دن نارمل رہنا اور میرے جواب کا انتطار کیے بغیر کمرے سے نکلتی چلی گئی مجھے بھی اس کی بات سمجھ آ گئی اور میں اس کے پیچھے کمرے سے باہر نکلا اور پھر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔ اگلے کچھ دن اسی روٹین میں گزرے کہ بس نارمل گپ شپ اور گفتگو چلتی رہی اور کوئی خاص بات نا ہوئی البتہ ماہم کے ساتھ سیکس میں گالیاں بڑھتی جا رہی تھیں اور ہم ایک دوسرے کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینے لگ گئے تھے کچھ دن اس روٹین میں گزرتے گیے پھر ایک دن جمعے کی شام جب ہم سب چائے پی رہے تھے تو ماہم نے امی سے کہا کہ امی میں امی کو دیکھنے جانا چاہتی ہوں ۔ اس کے جواب دینے سے قبل ہی ابو نے مجھے زرا سختی سے کہا کہ اتنے دن ہو گئے ہیں بیٹا یہ بات تمہیں خود سوچنی چاہیے تھی کل ہی بہو کو اس کے میکے پہنچاو ۔ میں نے بھی سر جھکا کہ کہا جی ابو۔ امی بھی ہنس پڑیں اور بولی ضرور جاو بیٹا اور بیشک دو تین دن رہ آنا ۔ ماہم بھی امی کے گلے لگ گئی اور ان کا شکریہ ادا کرنے لگی لیکن ملائکہ نے منہ بنا لیا ۔ امی نے اسے دیکھا اور پوچھا تجھے کیا ہوا ہے لڑکی ؟ تو وہ منہ بسورتے ہوئے بولی میں اکیلی کیا کروں گی بھابھی کے بغیر ؟ ماہم نے اٹھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اوربولی میری بہن اداس ہوتی ہے تو میں جاتی ہی نہیں ۔ امی نے کسی کے بولنے سے پہلے کہا ارے بچہ تم ضرور جاو دو تین دن کی ہی تو بات ہے یہ بھی بس پاگل ہی ہے ۔ اس کے بعد سب گپ شپ لگاتے گئے اور پھر اگلے دن ہم اس کے گھر کی طرف تیار ہوئے اور میں تیار ہو کہ نیچے اترا تو سیڑھیوں کے پاس ملائکہ کھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ کچھ کنفیوز سی لگی تو میں نے پوچھا کیا ہوا چڑیل ؟؟ وہ اپنی انگلیاں مروڑتے ہوئے سر جھکائے ہکلاتے ہوئے بولی ا آ آپ رات وہیں رکو گے یا لوٹ کہ آو گے؟ میں نے شرارتی لہجے میں کہا اگر دروازہ لاک نہ ہونے کی گارنٹی ہو تو لوٹ۔ کہ آوں گا۔ اس نے اسی طرح سر جھکائے ہوئے کہا لاک بھی نہیں ہو گا اور دروازہ کھلا بھی ہو گا ۔ یہ کہتے ہوئے وہ مڑی اور اندر بھاگ گئی اور میرا دل بلیوں اچھلنے لگا ۔(جاری ہے)

      Comment


      • اففف مطلب فل آگ ہے دونوں طرف کہ دروازہ لاک بھی نہیں ہوگا اور سونے پر سہاگا دروازہ فل کھلا بھی ہوگا تاکہ بھائی جان بھی ملائکہ کے بھی چوت کا دروازہ کھول دیں۔۔۔ ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا

        انتظار رہے گا۔۔ دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔۔ ایسے ہی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں۔۔۔

        Comment


        • لاجواب بہترین کہانی ہے۔ بہت ہی مزہ آگیا

          Comment


          • زبردست

            Comment


            • Yani aag dono tarf lagi hui hai

              Comment


              • bohat he acchi tarah likhi hui kahani . well done.

                Comment


                • Bht hi zabardast kahani chal rhi hy

                  Comment


                  • آگ ہے برابر تو مزہ بھی خوب ہوگا

                    Comment


                    • Originally posted by Mounty View Post
                      Bht hi zabardast kahani chal rhi hy
                      شکراً حبیبی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X