Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پل ​پل دِل کے پاس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Sensual Story پل ​پل دِل کے پاس

    پل پل دِل کے پاس
    جنسی جذبات سے بھرپور ناول

    :پہلا باب


    یہ سب 2003 سے شروع ہوا جب میں نویں جماعت کا طالبعلم تھا، ایک پرائیویٹ سکول میں ابو نے میرا داخلہ کروایا، ویسے تو اس عمر میں سیکس سے نا واقف ہونا عام سی ہی بات ہوتی ہے۔اور حسب دور میں بھی سیکس سے نا واقف ہی تھا اور دوسرا سکول کا ماحول بھی کافی سخت تھا کیونکہ وہ سکول اس وقت ضلع کا سب سے ٹاپ سکولوں میں جانا جاتا تھا اور پورے ضلع میں اسی سکول میں کوئی نہ کوئی طالبعلم بورڈ میں اول پوزیشن پر رہا کرتا تھا

    ہمارے علاقے کے کافی بچے اسی سکول میں زیر تعلیم تھے اور مجھے بھی وہاں داخل ہونا پڑا کیونکہ پڑھائی میں میرا ذہن بھی بہت چلتا تھا، نئے سکول میں پہلا دن جیسا سب کا گزرتا ہے میرا بھی ویسا ہی گزرا، کوئی خاص بات نہیں ہوئی ، ایک ڈسک پر 3 طالبعلم بیٹھا کرتے تھے چونکہ میں نیا نیا تھا اسی لئے مجھے آگے بٹھایا جاتا تھا، میرے ساتھ دو اور لڑکے بیٹھتے تھے ان میں سے ایک (ماہر) دوسرے شہر کا تھا جو ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا اور دوسرا لڑکا(ساغر) ہمارے ہی شہر ملتان کا تھا بس علاقے کا فرق تھا،ہماری آپس میں بات چیت کے علاوہ دوستی بھی گہری ہوتی گئی، ماہر گاؤں کا رہنے والا تھا اسی لئے تھوڑا شرمیلا قسم کا انسان تھا اور پڑھائی میں درمیانہ تھا جبکہ ساغر بہت ہی حرامی ذہن کا مالک تھا اور پڑھائی میں بھی بالکل نالائق تھا، اور ان دونوں کے مقابلے میں میرا پڑھائی میں بہت دماغ چلتا تھا، کلاس میں ڈیسک پر درمیان میں ساغر بیٹھتا تھا اور ایک سائیڈ میں اور دوسری سائیڈ ماہر، ساغر درمیان میں بیٹھ کر ہم دونوں کو بہت تنگ کیا کرتا تھا ۔ وہ امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا تو اس کے گھر میں کمپیوٹر بھی تھا اور گیمز وغیرہ کی معلومات اور سیکس کی معلومات بھی بہت تھی اس کو۔ اور کئی بار وہ کہہ چکا تھا اپنے گھر آنے کے لئے لیکن ماہر کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کی اجازت نہ تھی اور نہ ہی مجھے سکول کے بعد کسی اور جگہ جانے کی اجازت تھی کیونکہ ہمارے گھر کا ماحول بھی بہت ہی سخت اور مذہبی قسم کا تھا، پھر ایسا ہوا کہ سکول کی طرف سے سپورٹس کا دورانیہ شروع ہوا جو 3 دن کے لئے تھا اور میری سپورٹس میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر تھی تو میں پیچھے ہی رہا میری دیکھا دیکھی ماہر اور ساغر بھی پیچھے رہے وہ پہلا موقع تھا جب ہمیں ساغر کے گھر جانے کا اتفاق ہوا، سپورٹس کے دنوں میں سکول کے ساتھ ایک گراونڈ تھا تو پورے سکول کے طالبعلم وہیں چلے جاتے چونکہ ہمارا کیمپس صرف 2 ہی کلاسوں کے طالبعلموں پر مشتمل تھا لیکن سیکشن بندی بہت زیادہ تھی تو کل ملا کر نویں اور دسویں کے طالبعلموں کی تعداد 700 سے 800 ہو گی، اسمبلی کےبعد سب طالبعلم سکول کے پیچھے گراونڈ میں چلے جاتے تھے اور کرکٹ وغیرہ اور دوسرے بہت سے کھیل ہوتے تھے وہ سب مزے کرتے تھے اور ہم تین وہاں بس برائے نام ہی بیٹھ بیٹھ کر ٹائم پاس کرتے تھے، پہلا دن تو گزر گیا لیکن دوسرے دن ہم 2 سے 3 گھنٹے بیٹھ بیٹھ کر تھک گئے تو ساغر نے کہا چلو اس کے گھر چلتے ہیں، ماہر اور میں ڈر بھی رہے تھے لیکن دل بھی کر رہا تھا جانے کو اور اوپر سے موسم بھی سردی کا تھا، چونکہ میں پڑھائی میں تھوڑا ذہین بھی تھا اور ساغر کے ساتھ رہ رہ کر تھوڑا حرامی پنے میں بھی دماغ چلنے لگا تھا تو میں نےساغر کو کہا کہ پی ٹی سر کو میں راضی کر کے آتا ہوں اور یہاں سے نکلتے ہیں، ساغر اور ماہر پہلے تو اپنے اپنے مشورے دیتے رہے۔ میں نے ان کی سن لی لیکن کرنی تو اپنی ہی تھی ، سو میں پی ٹی سر کے پاس گیا اور بولا سر مجھے تھوڑا پڑھائی کرنی اور سپورٹس میں ویسے ہی دلچسپی نہیں ہے تو ہمارا پروگرام بنا ہے کہ ہم لوگ( ماہر،ساغر اور میں )واپس کلاس میں جا کر اپنا پرانا سلیبس دوہراتے ہیں، پی ٹی ماسٹر میری طرف دیکھ مسکرائے اور مجھے سر پر پیار دے کر شاباش دی اور کہا کہ بیٹا آپ سکول واپس تو نہیں جا سکتے بہتر ہو گا اگر پڑھنا ہی ہے تو گھر چلے جائیں، میں نے پی ٹی سر کا شکریہ اداکیا اور وہاں سے ہم تینوں پی ٹی سر کی اجازت لے کر نکل گئے اور خوش بھی تھے، لیکن ڈر بھی تھا کہ اگر گھر پتا چل گیا تو مار الگ پڑنی ہے لیکن پھر بھی ہم ساغر کے گھرکی طرف نکل پڑے، ساغر بائیک پر سکول آتا تھا اس نے اپنے ساتھ ماہر کو بٹھایا اور میں نے اپنی سائیکل نکالی اور ساغر کے پیچھے پیچھے اس کے گھر کی طرف چلتے گئے، 20 منٹ تک ہم اس کے گھر کے باہر تھے، ساغر نے اپنے گھر کے گیٹ کے ساتھ لگی بیل کو دبایا تو تھوڑی ہی دیر میں اندر سے نسوانی آواز آئی کون، ساغر کے جواب پر گیٹ کے سائیڈ کا چھوٹا دروازہ کھلتا ہوا محسوس ہوا لیکن وہ تھوڑا ہی کھلا ہو گا پھر وہیں رک گیا، ساغر بائیک سے اتر کر اندر چلا گیا پھر کچھ باتوں کی آواز آئی پھر خاموشی ہو گئی کچھ ہی پل کے بعد چھوٹا گیٹ بند ہوا اور ساتھ اٹیچ بڑا گیٹ کھل گیا اور ساغر نمودار ہوا اور اپنی بائیک اندر لے کر چلا گیا اور ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا ہم بھی اپنا اپنا بیک اٹھائے اور میں اپنی سائکل سمیت گیٹ کے اندر داخل ہوا میں نے اپنی سائیکل کو ساغر کی بائک کے ساتھ سٹینڈ پر لگایا یہ ایک گیراج تھا اور وہاں گاڑی بھی کھڑی ہوئی تھی اور میں گیراج میں کھڑا اِدھر اُدھر گھر کو دیکھنے لگا یہی حال ماہر کا بھی تھا کیونکہ وہ گاؤں کا رہنے والا تھا، بظاہر تو میں بھی شہر کا رہنے والا تھا لیکن مڈل کلاس فیملی سے تھا ابو کی ایک چھوٹی سی دکان تھی مین روڈ پر اور دو بھائی مجھ سے بڑے تھے وہ ابو کے ساتھ دکان پر ابو کی مدد کرواتے تھے چھوٹا سا گھر تھا ہمارا دو کمروں پر مشتمل اور اپنی زندگی مست گزر رہی تھی، اتنے میں ساغر کی آواز سے میں چونکا جو ہمیں اپنے ڈرائنگ روم کا راستہ دکھا رہا تھا میں اور ماہر گیٹ کے ساتھ ہی ایک روم میں اندر چلے گئے جس کا دروازہ باہر بھی تھا لیکن ساغر ہمیں اندرونی راستہ سے ڈرائنگ روم لے گیا، اندر بہت اعلی قسم کے صوفے اور افغانی کارپٹ بچھا ہوا تھا ایک سائیڈ پر کونے میں بہت ہی خوبصورت قسم کی ٹیبل تھی اور بہت ہی خوبصورت طریقے سے اس پر کمپیوٹر کو سجایا ہوا تھا اور ٹیبل کے نیچے میڈیم سائز کے سپیکر بھی رکھے ہوئے تھے جسے بوفر سسٹم کہا جاتا ہے یہ سب دیکھ کر ساغر کی امیریت پر رشک ہونے لگا، خیر ہم نے اپنے جوتے اتارے کر سائیڈ میں رکھے اور صوفوں پر بیٹھ گئے،اتنے میں ساغر بھی اندر آگیا اور پوچھنے لگا کہ کیسا لگا اس کا گھر ہم دونوں نے یک زبان کہا، بہت ہی اچھا ہے،پھر اس نے بتایا کہ وہ اکلوتا بیٹا ہے اور اس کی دو بہنیں ہیں امی ابو دونوں ڈاکٹر ہیں اور ان کا اپنا کلینک ہے اور بڑی بہن ایک بنک میں منیجر کی پوسٹ پر ہے دوسری بہن ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہی ہے میڈیکل کالج میں چونکہ اس کی ایوننگ کلاس تھی اسی لئے وہ 1 بجے تک گھر ہوتی ہے پھر کالج چلی جاتی ہے اور شام کو 7 بجے تک آتی ہے، امی ابو اپنے کلینک کو ٹائم دیتے ہیں اسی لئے وہ گھر بس رات میں ہی آتے ہیں اور بڑی بہن شام تک 5 بجے آ جاتی ہے بنک سے، اور سب کے پاس اپنی اپنی گاڑی ہے، خیر گفتگو ختم ہوئی تو روم کا دروازہ کھلا اور ایک ادھیڑ عمر خاتون ایک ٹرے ہاتھ میں لئے اندر داخل ہوئی جس میں چائے کے تین کپ اور کچھ لوازمات تھے وہ رکھ کر چلی گئی تو ساغر نے بتایا کہ یہ ماسی ہے ہمارے گھر خانساماں کا کام کرتی ہے اور بہت ہی لذیذ کھانے بھی پکاتی ہے، چائے پیتے پیتے ساغر نے کمپیوٹر بھی آن کر دیا اور سامنے ایک کرولنگ چیئر پر بیٹھ گیا اور شرارتی انداز میں پوچھنے لگا کیا دیکھو اور سنو گے، میں نے کہا یار کچھ بھی لگا دے تیرا کمپیوٹر ہے توں ہی جانتا ہے سب۔ماہر نے بھی میری ہاں میں ہاں ملائی، ساغر نے پہلے کچھ گانے سنوائے پھر گیم کھیلنے لگا اور ہم بس دیکھ ہی سکتے تھے سو دیکھتے رہے، اتنے میں دروازہ بجا اور ساغر اپنی سیٹ سے اٹھ کر دروازے کی طرف گیا تو باہر پھر وہی نسوانی آواز آئی کچھ باتیں ہوئی پھر ساغر واپس آگیا اور بہت ہی خوش لگ رہا تھا، پوچھنے پر پتا چلا کہ اس کی بہن کالج کےلئے نکل گئی ہے اب اس کی بادشاہی ہے گھر میں کوئی بھی نہیں ہے سوائے کام والی ماسی کے اور وہ ہمیں تنگ نہیں کرے گی، اچانک سے ساغر نے گیم کو بند کیا اور کمرے کا دروازہ اندر سے لاک کیا اور کھڑکیوں کے پردے وغیرہ سیٹ کر کے واپس سیٹ پر آ کر بیٹھا اور ہمیں بھی نزدیک والے صوفوں پر بیٹھنے کا اشارہ کیا، اس کی بات مان کر ہم بھی اس کے قریبی صوفے پر بیٹھ گئے، ساغر نے ہماری طرف ایک شیطانی مسکراہٹ سے دیکھا پھر کمپیوٹر ٹیبل کی دراز سے کچھ سی ڈیز نکالی اور ایک ڈسک کو سی پی یو کی سی ڈی پلئیر میں ڈال دیا ماہر اور میں دونوں اس کی حرکتوں کو ہی دیکھ رہے تھے، اتنے میں ایک ویڈیو مانیٹر سکرین پر چلنا شروع ہوئی، فلمیں تو کافی دیکھ رکھی تھیں لیکن اس فلم کا شروع ہونے کا انداز ہی الگ تھا، ٹایٹل میں ہی ایک ننگی لڑکی دکھائی دی اور مجھے مانوں ایک جھٹکا سا لگا اور میرے منہ سے اچانک نکلا ابے یہ کیا، تو ساغر بولا بیٹا ٹھنڈ رکھ ابھی بہت کچھ ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​

  • #2
    سپر ڈپر اسٹوری لاجواب اپڈیٹ

    Comment


    • #3
      Zabardast ab deakhte han ka sagir ka ghr kya maze hote han doston kye

      Comment


      • #4
        Acha start hai.

        Comment


        • #5
          Acha aghaz hai.. zabardast plot.

          Comment


          • #6
            Achi shurwat

            Comment


            • #7
              خوبصورت شروعات ہے جناب

              Comment


              • #8
                Acha aghaz ha story ka

                Comment


                • #9
                  پل پل دِل کے پاس

                  دوسری قسط



                  مووی پلے ہوئی تو سین سامنے تھا تین لڑکے روم میں بیٹھے پڑھائی کر رہے تھے اتنے میں ایک لڑکی اندر آئی جو شاید کسی ایک کی بہن ہوگی ہم تینوں ہی مانیٹر سکرین کی طرف محو تھے اتنے میں ایک لڑکا وہاں سے باتھ روم کا پوچھ کر روم سے نکلتا ہے اور وہ لڑکی اس کو بولتی ہے کہ اس کے پیچھے آو ۔ وہ اس کےپیچھے نکلتا ہے لڑکی اسے باتھ روم کا راستہ دکھاتی ہے وہ لڑکا جیسے ہی باتھ روم جا کر دروازہ بند کرنے لگتا ہے تو لڑکی اچانک سے دروازے کے پاس آ کر کچھ کہتی ہے چونکہ وہ انگلش میں بات کر رہے تھے اور ساغر نے والیم بھی سلو کیا ہوا تھا تو بس اتنا ہی سمجھا کہ وہ لڑکی اس کو پیشاپ کرتے ہوے دیکھنا چاہتی ہے اور وہ لڑکا کچھ شرماتے ہوئے اپنی پینٹ کی زپ کو کھولتا ہے اور ہولے ہولے اپنا اوزار باہر نکالتاہے۔ لڑکی بے شرم ہو کر اس کا اوزار دیکھنے میں محو ہوتی ہے وہ لڑکا اپنا ہتھیار نکال کر کموڈ کی طرف کر کے پیشاپ کرنے لگتا ہے اتنے میں لڑکی اس کے پاس جا کر نیچے کی طرف بیٹھ جاتی ہے اور اس کے لنڈ کو غور سے دیکھنے لگتی ہے جیسے ہی لڑکا پیشاپ کا آخری قطرہ نکالتا ہے تو لڑکی جھٹ سے اس کا لن پکڑ کے منہ میں ڈال لیتی ہے اور کسی بچے کی مانند لولی پاپ کی طرح اس کے لن کو چوسنے لگتی ہے اور لڑکا بس اپنی آنکھیں بند کئے لن چسوائی کے مزے لے رہا تھا یہ سین دیکھ کر مجھے ایسا لگا جیسے میرے پورے جسم میں جان ہی نہ ہو عجیب سی کیفیت اور خوف سا محسوس ہونے لگا دوسری طرف ماہر کا بھی یہی حال تھا لیکن ساغر تو ان کاموں کا کھلاڑی تھا اس کی کیا فیلنگز ہیں نہیں معلوم لیکن اس وقت مجھ پر جو گزر رہی تھی کیا بتاوں میرے تو جسم پر چھوٹے چھوٹے دانے بننے لگے مانوں جیسے رونگھٹے کھڑے ہوں، ہوش تب آیا جب دیکھا کہ ساغر نے ویڈیو کو روک کر ہماری طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا اور ہم بس مانیٹر سکرین کی طرف ہی دیکھے جا رہے تھے، تو ساغر نے ہمیں ہمارے کندھے پکڑ کر جب زور سے ہلایا تو مکمل ہوش میں آئے، ورنہ ہم کونسی دنیا میں تھے خود کو نہیں معلوم تھا، جب ہوش میں آیا تو میرا گلا خشک تھا جیسے صدیوں سے پانی نہ پیا ہو اور یہی حالت ماہر کی تھی ہم دونوں کو جھٹکا تب لگا جب ساغر نے ہمارے ہاتھ کی طرف اشارہ کیا، کیونکہ میرا ہاتھ میری پینٹ کے اندر تھا اور اپنے ہتھیار کو پکڑا ہوا تھا مجھے خیال ہی نہیں رہا کہ کب میں نے زپ کھولی اور کب ہاتھ اندر ڈال کر اپنے لن کو پکڑا، اور یہی سانحہ ماہر کے ساتھ بھی پیش ہوا، ساغر ہم دونوں کی حالت دیکھ کر زور زور سے ہنسنے لگا اور ہم دونوں شرمندگی کےمارے منہ نیچے کر کے بیٹھے تھے لیکن ہاتھ ابھی بھی پینٹ کے اندر اوزار کو تھامے تھا، پھر اچانک سے ہوش آیا اور اپنا ہاتھ باہر نکالا اور پینٹ کی زپ بند کی اور ساغر سے باتھ روم کا پوچھا لیکن وہ ہنستے ہی جا رہا تھا اور ہم دونوں کی حالت دیکھ کر محظوظ ہو رہا تھا خیر میں جلدی سے اٹھا اور خود ہی باتھ روم تلاش کرنے کی غرض سے نکلنے لگا، ابھی دروازے تک ہی پہنچا تھا کہ اس کی آواز نے ایک اور جھٹکا دیا جس سے میں بے ہوش ہوتے ہوتے رہ گیا، میں جیسے ہی دروازے تک پہنچا تو اس کی آواز میرےکانوں میں پڑی (بہن کو بھیجوں باتھ روم میں)

                  دوستوں زندگی کو سمجھنے کے لئے انسان پوری زندگی لگا دیتا ہے لیکن زندگی کی سمجھ پھر بھی نہیں آتی، کیونکہ ایک راستہ ہی تو نہیں ہے زندگی کا۔ مشکل راستے ہیں پھر آسان ہو جاتے ہیں پھر عجیب بھی ہو جاتے ہیں اور پھر کچھ عجیب تر ہو جاتے ہیں، پھر وقت پتا نہیں کب کیسے اور کیوں آپ کو ایسے مشکل امتحان میں ڈال دیتا ہے کہ آپ چاہ کر بھی نہ تو اس وقت کو آگے کر سکتے ہو اور نہ ہی پیچھے، لیکن وقت تو وقت ہوتا ہے اور اپنی مرضی سے گزرتا ہے بھلے ہی آپ گانڈ کا زور بھی لگا لو، جہاں گانڈ پھٹنی ہوتی ہے وہاں پھٹ کر ہی رہتی ہے، جیسے میری پھٹی ہوئی تھی ساغر کی بات سن کر ، جی ہاں ہزاروں سوال اور ان کے جواب اپنے دماغ میں خود سے بنا بیٹھا اور اس وقت میرے دماغ پر سے مووی کا سین ایسے اترا جیسے گدھے کے سر سے سینگھ اور جس بات نے گھیرا وہ تھے ساغر کے الفاظ (بہن کو بھیجوں) افففف اس کے یہ الفاظ گویا کسی توپ کے گولے کی طرح مجھ پرپڑے اور مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ مجھے وہ توپ کا گولا گھائل کر چکا ہے اوراس گولے کا بوجھ میرے سینے اندر ہے اور کسی بھی لمحے میری روح پرواز کر جائے گی۔

                  میں کہاں جارہا تھا اور کیوں جا رہا تھا سب کچھ بھول گیا بس دماغ میں تھا تو یہی بات ( بہن کو بھیجوں) اور یہی کیفیت ماہر کی تھی وہ جہاں بیٹھا تھا وہیں ساکت ہو گیا اور ہم دونوں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ساغر کو دیکھے جا رہے تھے، نہیں معلوم ساغر کب کرسی سےاٹھا ۔نہیں معلوم ساغر کب چلتا ہوا میرے پاس آیا اور مجھے کندھے سے ہلاتے ہوئے بلا نے لگا لیکن میں کہاں تھا کہاں ہوں کیا سوچ رہا ہوں میرا دماغ بند تھا آنکھوں کے سامنے اندھیرا تھا ہوش و ہواس کھو بیٹھاتھا پھر جب ساغر نے جھنجھوڑ کر مجھے ہلایا تو کچھ کچھ ہوش آنے لگا آنکھوں کی بینائی واپس آنے لگی تو دیکھا ساغر ویسے ہی مسکراتا ہوا مجھے ہلا رہا تھا، تابش تابش آؤ تمہیں باتھ روم دکھاتا ہوں تب جا کر مجھ میں کچھ جان آئی ۔ بس میں نے اس کو ایک نظر ہی دیکھا تو اس نے اسی روم کے دروازے کے ساتھ ایک پردے کو ہٹایا تو پردے کے پیچھے دوسرا دروازہ تھا جو باتھروم کا تھا اس نے دروازہ کھولا اور مجھے اشارہ کیا کہ اندر جاؤ۔ میں بوجھل قدموں سے باتھروم گیا اور دروازہ لاک کر کے کموڈ کی طرف بڑھا اور اسے کرسی سمجھ کراس پر بیٹھ گیا اور ٹیک لگا کموڈ کے پیچھے لگی چھوٹی سی ٹینکی پر سر ٹکا کر آنکھیں بند کر کےسوچنے لگا، اور پھر وہی غلبہ طاری ہوگیا،

                  ساغر نے ایسا کیوں کہا؟

                  ساغر کو یہ الفاظ اپنی ہی بہن کے بارے میں نہیں کہنے چاہیے تھے ماہر کیا سوچ رہا ہوگا، کیا ساغر سے بات کرنی چاہیے اگر کرنی بھی چاہیے تو کیسے کروں کیا پوچھوں کہاں سے شروع کروں اور دماغ ایسے گھوم رہا تھا جیسے آٹا پیسنے والی چکی جو ہاتھ سے چلائی جاتی ہے، اور ہمت تو بچی ہی نہیں جسم میں، کتنی دیر واشروم میں رہا مجھے اندازہ ہی نہ رہا ہوش تب آیا جب واشروم کا دروازہ بج رہا تھا ۔ میں کس کام کے لئے واشروم میں آیا تھا وہ بھی یاد نہ رہا میں بوجھل قدموں سے اٹھا واش بیسن سے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے ٹھنڈ میں ٹھنڈے چھینٹے پڑنے سے تھوڑا ہوش میں آیا اوردروازہ کھولا تو سامنے ماہر تھا اس کی بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی جیسی میری تھی میں روم میں آگیا تو دیکھا ساغر نہیں تھا شاید اندر چلا گیا ہو گا۔ نہیں معلوم میں وہیں صوفے پر بیٹھ کر نیم لیٹی ہوئی حالت میں آنکھیں بند کر کے پھر سوچنے لگا اتنے میں کام والی ماسی اندر آئی اور بولی چھوٹے صاحب بلا رہے ہیں کھانا لگ گیا ہے ڈائیننگ ٹیبل پر، میں نے نیم آنکھیں کھول کر اس کو دیکھا اور کہا اچھا میرا دوست آجائے باتھروم سے نکل کر پھر ہم آتے ہیں، ابھی میری بات ختم ہی ہوئی تھی کہ ماہر بھی باتھروم سے نکل آیا پھر ہم ماسی کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے ڈرائنگ روم سے نکل کر گیراج سے ہوتے ہوئے ایک اور دروازے کی طرف بڑھے وہ بہت بڑا ہال تھا اور بہت ہی بڑی شیشے کی ٹیبل لگی ہوئی تھی اور ٹیبل کے چاروں طرف کرسیاں لگی ہوئی تھی ایک کارنر پر ساغر بیٹھا ہوا تھا میں اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا اور میرے ساتھ ہی ماہر بیٹھ گیا ہم تینوں خاموش تھے کہ کیا کہنا ہے اور کیا کہوں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا، اور جب نظر ساغر کی نظروں سے ملی تو وہ نارمل مسکراہٹ کے ساتھ دیکھ رہا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو،پھر آخر ساغر نے ہی بات شروع کی اور کھانے کا بتانے بھی لگا اور ہمیں ہماری پلیٹوں میں ڈال کر دینے لگا، وہ اپنی امیریت کے قصے سنانے لگا کہ پہلے وہ کہاں رہتے تھے کیا تھے اور اب یہ وہ ۔لیکن میرا دماغ کہیں اور ہی تھا بہت ہی بے دلی سےکھانا کھایا بس ایک یا دو نوالے ۔ساغر ہم دونوں کی حالت کو اچھے سے سمجھ چکا تھا لیکن وہ بھی اس پر بات کرنا گوارا نہیں سمجھ رہا تھا جیسے کہ شاید صحیح وقت نہیں تھا یا پھر کوئی اور بات تھی، یا اس کا تجربہ کہہ لو یا نادانی، ساغر کیا بتا رہا تھا سب کچھ اوپر سے گزر رہا تھا پھر اچانک میں کھڑا ہوا اور ساغر سے معذرت کی اور کہا مجھے گھر جانا ہے کیوں کہ گھر کی طرف سے ڈر بھی محسوس ہوا کہ کافی دیر سے باہر ہوں کہیں ابا سکول ہی نہ پہنچ جائیں کہ بچہ گھر نہیں پہنچا، لیکن ساغر نے مجھے روکتے ہوئے کہا کہ ابھی ٹائم نہیں ہوا سپورٹس چل رہے ہیں ابھی سب گراونڈ میں ہی ہوں گے کیوں پریشان ہو رہے ہو آرام سے بیٹھ جاو، بات اس کی درست تھی لیکن مجھ سے اب وہاں رکا نہیں جا رہا تھا اور یہی حال ماہر کا تھا، مجھے دیکھ کر ماہر بھی ہوشیار ہو گیا اور کہنے لگا ہاں یار میں بھی ہاسٹل نہ پہنچا تو میری کمپلین ہو جانی ہے اور سکول سے مار لگے گی ہی۔ ساتھ میں گھر والوں سے بھی اچھی خاصی دھلائی ہونی ہے، خیر ساغر کو ہار ماننی پڑی ماہر جلدی سے اپنا اور میرا بیگ اٹھا لایا میں نے ساغرسے نہ ہی ہاتھ ملایا اور نہ ہی الوداع کہا بس اپنی سائیکل نکالی اور ماہر کو بٹھایا اور وہاں سے نکل گئے، میں تیزی سے سائیکل چلا رہا تھا تو مجھے سانس چڑھنے لگا ۔ماہر کی آواز آئی تابش تم پیچھے بیٹھو میں چلاتا ہوں، میں نے بھی یہی مناسب سمجھا اور سائیکل روک کر اترا اور ماہر سیٹ پر بیٹھا ہلکا سا دھکا لگا کر پھر پیچھے بیٹھ گیا۔ ماہر سکون سے سائیکل چلا رہا تھا لیکن مجھے جلدی لگی ہوئی تھی کیوں کہ پہلے اس کو سکول کے ہاسٹل میں چھوڑنا تھا پھر اپنے گھر جانا تھا اور مجھے لگ رہا تھا جیسے بہت ٹائم لگ جائے گا اور ایسا ہی ہوا 30 منٹ لگے سکول پہنچے تو دیکھا گراونڈ میں رونق ویسے ہی لگی ہوئی ہے جیسے چھوڑ کر گئے تھے تو تسلی ہوئی کچھ ۔پھر ماہر بولا کہ چل یار کچھ کھاتے ہیں بھوک لگ رہی ہے ساغر کے گھر تو کچھ کھایا بھی نہیں گیا، بات اس کی ٹھیک تھی بھوک تو مجھے بھی لگ رہی تھی، خیر وہی پاس ہی ایک ریڑھی سے چاول لئے اور کھانے لگ گئے، چاول کھا تے کھاتے ذہن میں آیا کیوں نہ ماہر سے بات کی جائے، اور وہ بھی یہی سوچ رہا تھا میرے بات شروع کرنے سے پہلے ہی ماہر بول پڑا،

                  ماہر: یار ساغر نے کیا کر دیا کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا،

                  میں: ظاہر ہے یار سمجھ تو مجھے بھی نہیں آ رہا کہ اس نے یہ بات کیوں کہی،

                  ماہر: ہو سکتا ہے یار اس کے منہ سے اچانک نکل گیا ہو کیونکہ اس وقت جو مووی ہم دیکھ رہے تھے ہماری بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی،

                  ماہر کی یہ بات سن کر مجھے بھی یہی لگا کہ یہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس مووی میں بھی تین دوست پڑھائی کر رہے ہوتے ہیں اور یہاں ہم بھی تین تھے، مووی میں بھی بہن کمرے میں آتی ہے لیکن یہاں بہن صرف دروازے تک آتی ہے مووی میں بھی لڑکا باتھروم جاتا ہے اور یہاں میں بھی جانے لگتا ہوں تو بس جو کمی تھی وہ ساغر نے پوری کی تھی اور کہہ دیا کہ بہن کو بھیجوں،

                  میں: بات تو تیری ٹھیک ہے شاید اس کے منہ سے نکل گیا ہو گا اسی لئے نارمل رویہ تھا اس کا، پھر اچانک بولا کہ یار پھر بھی بندہ ایسے تو نہیں کہتا اپنی بہن کے بارے میں ماہر تم کہہ سکتے ہو؟

                  ماہر: پاگل ہو گیا ہے کیا ۔میں تو مر کے بھی نہیں کہہ سکتا،

                  میں: یہی بات اگر میری کوئی بہن ہوتی تو میں اس کو باہر کی ہوا ہی نہ لگنے دیتا، تو اس کے بارے میں یہ الفاظ بولنے سے پہلے میں مر جانا بہتر سمجھوں گا ،

                  اتنے میں ہمارے چاول ختم ہوئے اور وہاں سے پیدل پیدل گراونڈ کی طرف چلے گئے ابھی گراونڈ سے تھوڑا پیچھے ہی تھے ہماری کلاس کے دو تین لڑکے وہاں سے گزرے اور سلام دعا کر کے آگے نکل گئے، اتنے میں، میں نے ماہر کو بولا اچھا یار میں چلتا ہوں پھر کل ملیں گے اس نے مجھے روکنے کی کوشش کی لیکن میرا اب دل ہی نہیں لگ رہا تھا بس گھر جانا چاہتا تھا خیر ماہر کو الوداع کر کے وہاں سے گھر کی جانب نکلا 15 منٹ میں گھر پہنچا دروازہ بجایا تو امی کی ایک شاگرد نے دروازہ کھولا میں سائیکل سمیت اندر داخل ہوسلام کیا، اور بیگ اٹھا کر کمرے کی طرف چل دیا۔

                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​

                  Comment


                  • #10
                    سپر ڈپر اسٹوری لاجواب اپڈیٹ

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X