Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جوانی کی آگ میں جلتی شریف زادیاں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • har nai update ka sath kahani ma mazeed zabardast ho wah jinab kia baat hai

    Comment


    • مجھے آپ سب سے ایک شکوہ ہے۔ میں آپ سب کو دیکھانے کےلئے اپنی اصل تصویریں پروفائل پر لگاتی ہوں۔ پر آپ لوگ بتاتے ہی نہیں کہ میں کیسی لگی آپ کو۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ سب کو میری کہانیاں اچھی لگتی ہیں میں نہیں۔ چالیس پھر میں صرف کہانیاں ہی لکھوں گی۔ آپ کو مجھ میں تو دلچسپی ہی نہیں۔

      Comment


      • ایک کالو سب کو ٹھنڈا کر پائے گا کیا ؟

        Comment


        • بہت خوب بہت اعلی

          Comment


          • واہ واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔واہ

            Comment


            • میں باہر صحن میں آکر بیٹھ گیا گھر کا صحن کھلا تھا اوپر سے آدھی چھت تھی آدھا خالی تھا گھر کے باہر والے صحن میں میں چارپائی پر بیٹھا تھا دروازے کو کنڈی لگی تھی نصرت لوگوں کا گھر کوڑھی نما تھا میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں نصرت اندر کیچن سے باہر آگئی وہ دوپٹے کے بغیر ہی تھی میں نصرت کو دیکھ کر مسکرا دیا نصرت کے موٹے تنے ممے صاف نظر آ رہے تھے نصرت آتے ہی مسکرا کر مجھ سے بولی وے میرے یارا توں کیڈا ہیں تے میرے تے نیڑے ہی نہیں آیا تے سونیا تے سعدیہ نوں پہلی واری ہی مل لیا ہئی میں ہنس دیا اور نصرت کو بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا نصرت بے خود ہو کر میری طرف لڑھکتی آئی اور سیدھی میرے اوپر آگئی میں نصرت کے وزن سے پیچھے لیٹ گیا نصرت ہنس کر میرے اوپر گر کر میرے اوپر چڑھ آئی اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں دبا کر چومتی ہوئی چوم لیا میں نصرت کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا نصرت مجھے لٹا کر میرے اوپر چڑھ سی گئی تھی میں نے نصرت کو دونوں بازوؤں میں کس کر دبوچ لیا جس سے نصرت کے ممے میرے سینے میں دب گئے نصرت کے موٹے ممے میرے سینے میں دب کر مجھے نڈھال کر رہے تھے نصرت سرعام کھلے صحن میں ہی میرے اوپر چڑھ کر لیٹ کر میرے ہونٹ دبا کر چوس رہی تھی میں بھی نصرت کو دونوں بازوں میں اپنے ساتھ دبا کر چوس رہا تھا نصرت کراہ کر مچل رہی تھی میں بھی مزے سے نڈھال تھا۔ نصرت کراہ کر ہانپتی ہوئی میرے زبان کھینچ کر کھینچ کر چوس رہی تھی میں بھی نصرت کے گرم منہ سے نڈھال تھا نصرت ہانپتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی ہانپنے لگی تھی جس سے نصرت کی گرم سانسیں تیزی سے اندر باہر ہوتی میرے اندر اتر کر اودھم مچا رہی تھیں میں تڑپ کر بے قراری سے مچل رہا تھا نصرت اوپر ہوئی اور اپنا قمیض پکڑ کر کھینچ دیا میں پہلے ہی شرٹ کے بغیر تھا نصرت ننگی ہو گئی نصرت کے تنے موٹے ممے باہر نکل کر لہرا گئے نصرت پہلے ہی برا کے بغیر تھی نصرت کے موٹے ممے تن کر کھڑے قیامت لگ رہے تھے آج تک اتنے بڑے ممے آنٹیوں کے ہی دیکھے تھے کسی لڑکی کے اتنے موٹے اور تنے ہوئے ممے پہلی بار دیکھ رہا تھا نصرت کا گورا جسم بیچ صحن میں ننگا تھا اتنے میں اندر سے سونیا نکلی اور صحن میں نصرت کو میرے اوپر چڑھے ننگا دیکھ کر چونک کر بولی ہالنی اماں میں مر جاواں اور بولی امی سعدو باہر آؤ تھوانوں ہک شئے وکھاواں رفعت اور سعدیہ بھی باہر نکلی تو سامنے صحن میں نصرت میرے اوپر چڑھی قمیض اتار کر ننگی میرے اوپر جھک کر مجھے چوم رہی تھی آنٹی رفعت بھی یہ دیکھ کر بولی ہالنی نصرت تے ہنجار ہی لاہ چاہ گئی اے سعدو ہنس کر بولی امی خیر اے کی ہویا باجی اپنے یار نال مستیاں ہی کر رہی کرن دے رفعت ہنس دی اور بولی میں کہڑا روک رہی ہاں بس ویکھ رہی آں کہ میری دھی دی آگ ہنڑ بے قابو ہو رہی اے اس دی پھدی نوں کالو دے لن دی سیر آج کروا دیندی آں سونیا بولی امی سچی اے تے کر تا کہ ساڈی واری وی آوے رفعت ہنس دی اور بولی ہلا ٹھیک ہے تسی اپنا کم کرو تے اس لیلی مجنوں نوں مستیاں کرنے دیو نصرت ہنڑ مسیں ودی رفعت ہنس کر اندر چلی گئی سونیا اور سعدیہ وہیں کھڑی ہوکر ہمیں پیار کرتا دیکھنے لگیں نصرت نیچے ہوکر میرے سینے پر زبان پھیر کر چاٹتی ہوئی ہانپ رہی تھی میں بھی مزے سے مچل کر کراہ رہا تھا نصرت کی گرمی سے میرا لن تن کر نصرت کے چڈوں کے نیچے آچکا تھا جو نصرت کی پھدی کی گرمی سے آگ بگولا تھا نصرت نیچے ہوئی اور اپنے گورے ممے ممے میرے سینے میں دبا کر میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں بھر کر کس کر چوس کر اپنے موٹے ممے میرے سینے پر رگڑتی ہوئی اپنی موٹی گانڈ ہلاتی ہوئی میرے لن کو اپنی پھدی پر رگڑتی ہوئی کراہ گئی نصرت کی مزے سے بکاٹی سی نکل کر میرے منہ میں دب گئی نصرت کا جسم میرے جسم کے لن س کو محسوس کرکے کانپ سا گیا نصرت ہانپتی ہوئی کراہ کر میرے ہونٹ دبا دی ہوئی اپنے ممے میرے سینے پر رگڑ کر چڈوں میں میرا لن رگڑ کر مزے سے کانپتی ہوئی آہیں بھرتے ہینگنے لگی نصرت کی ہینگ میرے منہ میں دب کر غوں غوں کتنے لگی جس سے میں بھی مچل رہا تھا نصرت کا ناک فل کھل کر نظر آرہا تھا میں تڑپ کر کراہ سا گیا تھا نصرت میرے لن کا لمس محسوس کرے تڑپ رہی تھی نصرت کا جسم کانپنے لگا اور نصرت بے اختیار جھٹکا مار کر اچھلی اور ارڑا کر میرے اوپر گر کر تڑپتی ہوئی ہینگتی ہوئی پانی چھوڑ گئی نصرت کا جسم ڈھیلا پڑ کر میرے اوپر گر گیا نصرت کی ارڑاٹ صحن میں گونج سی گئی تھی پاس کھڑی سونیا اور سعدیہ بھی نصرت کو فارغ ہوکر ارڑاتا دیکھ کر مچل گئی تھیں میں بھی مزے سے نڈھال تھا نصرت کے اندر کی آگ مجھے بھی بے حال سی کر دیتی تھی نصرت آہیں بھرتی کراہتی ہوئی میرے اوپر ننگی لیٹی تھی اس کے گھر والے سب اسے میرے ساتھ مستیاں کرتے دیکھ رہے تھے میں مچل کر کراہ رہا تھا نصرت ہانپنتی ہوئی سنبھلی اور بولی میری جان میری آگ آج بجھا دے نہیں تے میں مر جاساں گئی میرا بازو جتنا لن فل تن کر کھڑا تھا نصرت میرے اوپر چڑھ کر مجھے دبا کر چوم رہی تھی میں بولا نصرت توں سیل پیک ہیں میرا باہں جیڈ لن لئے لیسین نصرت سسک کر بولی میری جان میری پھدی لن واسطے مر رہی اے توں بے پورا جڑ تک منڈ دے میں سہ جاساں گئی میں یہ ان کر سسک کر نصرت کو چومنے لگا میرا بھی اب دل کر رہا تھا کہ نصرت کو چیر کر رکھ دوں نصرت اوپر ہوئی اور میرا نالا کھول کر میرا بازو جتنا لن ننگا کرکے نکال لیا میرا لن تن کر کھڑا ہوکر نصرت کے سر کے اوپر تک لمبا تھا نصرت دونوں ہاتھ سے میرے لن کو مسل کر منہ آگے کیا اور میرے لن کو چوم کر سسک کر بولی ااافففف میں صدقے جاواں اپنے شہزادے توں اور ہونٹ دبا کر کس کر چوسنے لگی نصرت ہانپتی ہوئی اپنے نرم ہونٹوں کو میرے لن پر دبا کر مسلنے لگی جس سے میں کراہ کر مچلنے لگا نصرت ہانپنتی ہوئی میرے لن کو دبا کر چاٹتی ہوئی چوس رہی تھی جس سے نصرت کی گرم سانسیں میرے لن کو ٹچ کرکے مجھے نڈھال کر رہی تھی میں مزے سے کراہ رہا تھا نصرت میرے لن کو مسلتی ہوئی اوپر ٹوپے پر کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس کر پچ کی آواز سے چھوڑ کر نیچے لن کی جڑ تک دو تین بار اوپر نیچے ہوکر زبان پھیر کر چاٹتی ہوئی نیچے لن کی جڑ پر ہونٹوں کو دبا کر چوسنے لگی نصرت کے انداز سے میں مزے سے کراہ گیا نصرت سب کے سامنے بے اختیار مجھے چاٹ رہی تھی نصرت نے میرے لن کی جڑ چاٹ کر میرے لن کے ٹٹے دبا کر چوم کر چاٹ لیے میں ہانپتاہوا مزے سے مچل کر نڈھال ہو رہا تھا میری آپی۔ نکل گئی نصرت کی زبان ٹٹوں پر محسوس کرکے کے اگلے لمحے نصرت نے میرے ٹٹوں کو چاٹ کر منہ کھول کر میرے ٹٹوں کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا نصرت کے گرم منہ میں ٹٹے جاتے ہی میری کراہ نکل گئی اور میں نصرت کے منہ کی گرمی سے تڑپ گیا نصرت بھی مزے سے مچل کر گھوں گھوں کرتی میرے ٹٹے دبا کر چوس رہی تھی مزے سے بے اختیار میرے گھٹنے اوپر ہوکر پیٹ سے لگ گئے تھے نصرت نے اچھی طرح میرے ٹٹے چوس کر چھوڑ دیے اور میرے ٹٹے اٹھا کر میرے ٹٹوں اور گانڈ کے نچے حصے کو دیکھا اور اپنا ناک قریب لے جا کر سونگ کر مچل گئی نصرت کی سانس اپنی گانڈ پر محسوس کرکے میں تڑپ سا گیا نصرت نے منہ آگے کر گاڈ اور ٹٹوں کے درمیان کا حصہ دبا کر چوس لیا جس سے میں تڑپ کر کراہ گیا میری ٹانگیں مزے سے کانپ گئیں نصرت نے چوم کر زبان نکالی اور کس کر میرے ٹٹوں کے نیچے والا حصہ چوم کر چاٹ لیا میں تڑپ کر کراہ گیا نصرت نے ہانپ کر کراہ بھری اور مزے سے مچل کر میری رانوں کو میرے پیٹ سے دبا کر لگا دیا جا سے میری گانڈ کھل کر اوپر آگئی میری گانڈ لن سے بھی زیادہ کالی تھی نصرت مزے سے تڑپ کر ہانپ رہی تھی نصرت کی آنکھوں میں وحشت اتری تھی نصرت نے میری گانڈ کو دیکھا تو کراہ کر بولی میں مر جاواں میری جان آج میں اپنی جان دے جسم دا ہر حصہ بن کے چٹنا ہے نصرت کی شہوت آخری حدوں کو چھو رہی تھی نصرت نے میر کھلی گانڈ کو دکھا اور نیچے ہوکر اپنے ہونٹوں کو میرے گانڈ کی موری پر دبا کر کس کر چومنے لگی نصرت کے نرم ہونٹوں کا لمس اپنی گانڈ کی موری پر محسوس کرکے میں تڑپ کر کرلا گیا نصرت بے اختیار رکے بغیر میری گانڈ کی موری کو کس کر چومتی جا رہی تھی میں نصرت کےا انداز سے مزے سے مر سا گیا تھا نصرت کی بھی میری گاندھی کی موری چوم کر آہیں نکل گئی اور وہ مزے سے تڑپتی ہوئی کانپ کر بکا سی گئی نصرت ہونٹوں کو دبا کر میری گانڈ کی موری کس کر چوم رہی تھی نصرت ہانپتی ہوئی آہیں بھرتی پھڑک رہی تھی نصرت کا انداز قاتلانہ تھا نصرت مسلسل میری گانڈ پچ پچ کرتی چومتی جا رہی تھی نصرت گانڈ چوم کر پیچھے ہوئی اور سسک کر بولی ااافففف کالو میں صدقے جاواں کیڈی مزے دار خوشبو ہے اور آگے ہوکر زبان نکال کر میری گانڈ کی موری پر زبان کس کر پھیرتی ہوئی میری گانڈ کو چاٹنے لگی نصرت کی گرم زبان اپنی گاںڈ کی موری پر پھرتا دیکھ کر میں مزے سے تڑپ کر نڈھال ہو رہا تھا میرے جسم مزے سے کانپنے لگا نصرت بے اختیار ہانپنتی ہوئی اپنی زبان کس کر میری گانڈ کی موری پر پھیرتی گانڈ کو چاٹ رہی تھی نصرت کو گانڈ کی موری چاٹے پر عجیب ہی مزہ آرہا تھا میں مزے سے نڈھال تڑپ رہا تھا نصرت مزے سے کراہ کر گانڈ چاٹتی ہوئی رک گئی اور گانڈ کو کس کر پپی کی اور گانڈ اور اوپر اٹھا کر دونوں انگھوٹے گانڈ پر رکھ کر گاڈ تھوڑی کھول کر نصرت نے اوپر سے ایک تھوک گانڈ پر پھینک کر زبان سے تھوک گانڈ کی موری پر مسل دی جس سے میں تڑپ گیا نصرت نے اپنا پورا منہ کھولا اور میرے گانڈ پر رکھ کر آپ ء ہونٹ دبا کر کس کر میری گانڈ کی موری کو زبان سے چاٹتی ہوئی چوسنے لگی میں مزے سے تڑپ کر کراہ گیا نصرت بھی مزے سے بکا سی گئی نصرت کی بکاٹ میری گانڈ پر دب گئی نصرت رکے بغیر منہ گانڈ پر دبا کر زبان سے چاٹتی ہوئی مزے سے بلبلا سی گئی میں بھی تڑپ گیا نصرت ہانپتی ہوئی کراہ کر اوپر ہوئی اور بے اختیار بولی اففف اماں میں مر جاواں انج دا مزہ آج تک نہیں ملیا کالووو میں بھی کراہ گیا تھا نصرت نے مجھے دیکھا نصرت کی آنکھوں ے شہوت بہ رہی تھی نصرت میری گانڈ کچا چبا رہی تھی نصرت نے اپنا ناک نیچے کیا اور میری گانڈ کی موری پر ٹچ کرے مسلا میں نصرت کے ناک اور گرم سانس سے تڑپ گیا نصرت نے کراہ کراپنے ناک کو میری گانڈ کی موری پر سیٹ کرکے دبا دیا جس سے نصرت کا ناک میری گانڈ کو کھول کر اندر اتر گیا جس سے نصرت خود بھی بکا کر اوپر اچھل سی گئی اور کانپنے لگی میں بھی نصرت کے ناک کو گانڈ میں محسوس کرکے تڑپ گیا نصرت کا ناک میری گانڈ میں اتر گیا نصرت نے ناک میری گانڈ میں اتار کر اندر ہی دو تین بار سانس کھینچا نصرت کا سانس رک گیا جس سے نصرت نے اوپر ہوکر ناک نکال کر ہاپنتی ہوئی کرلا کر اوپر ہوئی اور پھر منہ نیچے کرکے اسی طرح منہ کھول کر پوری گانڈ کی موری ہو ہونٹوں میں دبا کر چوس کر زبان جو گانڈ کی موری پر پھیرتی ہوئی چاٹتی ہوئی گانڈ کی موری پر سیٹ کرکے زبانی کی نوک ہلکی سی موری کے اوپر رکھ کر دبا دی میں نصرت کے انداز سے مچل کر کانپ گیا اگلی لمحے نصرت نے زبان گانڈ کی موری پر سیٹ کرکے زور سے دبا دی جس سے نصرت کی زبان کی نوک میری گانڈ کی موری کو کھول کر اندر اتر گئی جس سے میں نصرت کی زبان کو اپنی گانڈ کے اندر اترتا محسوس کرکے مزے سے تڑپ کر اچھل گیا ساتھ ہی نصرت بھی زبان گانڈ میں اتار کر بکا سی گئی اور اپنا سر میری گانڈ پر دبا کر نیچے جھسا مارا ساتھ ہی نصرت بکا گئی اور نصرت نے زور لگا کر اپنی ساری زبان میری گانڈ کے اندر اتار دی میری گانڈ میں نصرت کی زبان اترتے ہی نصرت مزے سے بکا کر اچھل کر نصرت زور سے ارڑائی اور پھڑکتی ہوئی ارڑاتی ہوئی اپنی زبان میری گانڈ میں دباتی گئی نصرت کی زبان کو گانڈ میں اترتا محسوس کرکے میری تو مزے سے بکاٹی نکل گئی میں تڑپ کر کرلا کر کراہ گیا نصرت کے زور لگانے سے نصرت کا سر میری گانڈ میں دب سا گیا جس سے نصرت کا سر کانپنے لگا ایسا لگ رہا تھا کہ نصرت اپنےسر کو آج میری گانڈ میں اتار دے گی نصرت میری گانڈ میں سر دبائے اپنی زبان کو میری گانڈ میں دبائے مچھلی کی طرح پھڑک کر ارڑا کر غرا رہی تھی نصرت کا جسم ستھ ہی جھٹکے مارنے لگا اور نصرت تڑپ کر مزے سے نڈھال ہوتی فارغ ہوگئی نصرت فارغنہوتے ہوئے غرا کر زبان میری گانڈ ہے اندر پھیر کر مجھے نڈھال کر رہی تھی نصرت تڑپ کر فارغ ہوتی بے اختیار اچھلی جس سے نصرت کی زبان میری گانڈ سے نکل گئی اور نصرت تڑپتی ہوئی اوپر ہوئی نصرت کا منہ تھوک سے بھر کر مزے سے کا تھا نصرت اوپر اچھل کر میرے اوپر آگری میرا لن نصرت کے سینے سے دب کر میرے منہ تک آگیا جس سے میں تڑپ سا گیا نصرت کے نیچے بازو جتنا لن دبنے سے مجھے درد سا ہوا جس سے میرا مزہ کرکرا ہوگیا میں کراہ کر ایک سائڈ نصرت کو گرا دیا نصرت پھڑکتی ہوئی آہیں بھرتی فارغ ہوکر ڈھیلی پڑنے لگی میرا لن تن کر کھڑا تھا مجھے اب مزہ بے قرار رکنے لگا تھا میں خود ہی لن کو دبا کر مسلنے لگا اتنے میں سونیا اور سعدیہ میرے پاس آئیں اور میرے کو پکڑ کر مسل کر قریب ہو کر اپنی زبانوں سے میرے لن کو چاٹنے لگیں نصرت پاس پڑی ہانپر رہی تھی جبکہ سونیا اور سعدیہ میرے لن کو چاٹ رہی تھیں نصرت کچھ دیر بعد سنبھلی اور سونیا اور سعدیہ ہو چاٹ کر بولی افففف میں مرجاواں کالو میرے حصے دا سواد وی اے کئے گئیاں اور اٹھ کر میری ٹانگوں کے بیچ آکر بیٹھ کر میرے لن کو پکڑ کر چاٹتی ہوئی مسل کر منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ چوس لیا نصرت کے منہ میں ٹوپ جاتے ہیں میں تڑپ کر کرلا گیا اور میرا بند ٹوٹ گیا میں جھٹکے مارتا ہوا لمبی منی کی دھار نصرت کے گلے میں ماری نصرت نے کراہ کر تڑپ کر مجھے میری۔ منی غرگٹے بھرتی چوس کر نچوڑ گئی میں مزے سے پڑا ہانپنے لگا نصرت بھی کراہتی ہوئی میرے اوپر لیٹ کر ہانپنے لگی میرا لن ابھی تک تن کر کھڑا تھا میں اٹھا اور بولا نصرت ہنڑ تے راضی ہوجا نصرت ہانپتی ہوئی بولی ایڈی جلدی میں نہیں راضی ہوندی آج تیرا لن لئے کے ہی رہساں میں ہنسدیا رفعت آئی اور بولی ہنڑ بس کرو تے روٹی کھا لئو نصرت بولی امی تے میں تے رجی پئی ہاں کالو دی منی پی کے بڑا سواد آیا بڑی مزے دار ہا رفعت ہنس دی اور بولی میری محنت ہے سوادی تے ہونی ہا میں ہنس دیا اور آٹھ کر واشروم گیا واپس آیا تو نصرت صحن میں ہی اپنا اور میرا کھانا لائی باقی بھی لوگ آگئے ہم بیٹھ کر کھانا کھا رہیے تھے نصرت میرے ساتھ ہی بیٹھ کر کھانا کھا رہی تھی کھانا کھا کر ہم فری ہوئے کچھ دیر بعد سعدیہ چائے لائی سونیا بولی باجی آج تے کالو ہر شئے چٹ لئی ہئی چت وی چٹ گئی نصرت ہنس کر بولی اففف سونیا کجھ نا پچھ کالو دی ہر شئے مزے نال بھری ہاں کالو دی چت دا نمکین ذائقہ تے جان ہی کڈھ گیا رفعت یہ سن کر بولی نصرت ہنڑ تیری بجھانڑی ہی ہوسی گئی نصرت سسک کر بولی اففف امی میں تے کاہلی ودی آں کالو دا لن پھدی اچ کینٹ کانڑ رفعت بولی کالو وت آج نصرت تے مینوں ڈیرے تے نال لئی جا آج نصرت دی سیل پٹ دے نصرت چہک کر بولی توں کی کرنا میں ہلکی ہی جاساں گئی رفعت ہنس کر بولی میری کملی دھی کالو دا لن پورا تیری پھدی اچ آج جانا اے تے تیری پھدی اس لن پاڑ دینی وت تینوں کوئی سنبھالنے آلا وی تے ہووے ناں نصرت یہ سن کر سسک گئی اور بولی سسسسی اففففف اماں واقعی آج میری پھدی پاڑو اے کالو رفعت بولی تے ہور کی نصرت بولی آف اماں میں تے سوچ کے ہی مر رہی آں ہنڑ صبر نہیں ہو رہیا چل چلیے رفعت ہنس دی اور بولی میری دھی ول۔ہوجاندی ایں ہک آدھا گھنٹہ ٹھہر جا نصرت بولی امی اے آدھا گھنٹہ میرے واسطے پہاڑ اے میں ہنس کر چائے پیتا ہوا نصرت کو دیکھ رہا تھا نصرت میرے لن کےلیے اوتاولی ہو رہی تھی نصرت کی بے قراری بڑھتی ہی جا رہی تھی رفعت کچھ کام کر رہی تھی نصرت رفعت کو بار بار بے قراری سے کہے جا رہی تھی امی چلیے کالو نال ڈیرے تے رفعت نصرت کی بے قراری دیکھ کر سعدیہ سے بولی سعدو اے کم رہندا توں کر لئے میں نصرت دی پھدی دا کیڑہ ماری آواں سعدیہ بولی امی ایتھے گھر ہی پھدی مروا لوے باجی ڈیرے تے ضرور جانا رفعت بولی نی تینوں نہیں پتا کالو دے لن تے نذیراں جئی گشتی دیاں بکاٹیاں کڈھ دتیاں ہین تے اے نصرت ہلے کواری اے اسدی حال حال تے پورا پنڈ سنسی ایتھے ڈیرے دے کمرے ساؤنڈ پروف ہین اوتھے نصرت جیڈا وی ارڑاٹ گھتیا باہر کوئی نہیں سننا نصرت بھی یہ سن رہی تھی وہ تو شہوت کی آگ میں جل رہی تھی اسے لن چاہئیے تھا نصرت بولی امی مینوں تے لن چاہیدا اے بھاویں جیڈی حال حال کراں آج مینوں ناں چھڈیں میں ہنس دیا کافی اندھیرا چھا چکا تھا آنٹی رفعت نے ایک بیڈ شیٹ لے لی نصرت بولی امی اس دا کی کرنا رفعت ہنس کر بولی میری دھی توں پہلی واری پھدی مروان جاؤ ایں تے کالو تیری پھدی دی رت کڈھ دینی بیڈ تے اوتھے بیڈ تے اے وچھانی اے تا کہ تیرے بھراواں نوں ناں پتا لگے کہ کالو اوہنا دی بھین پاڑ دتی اے نصرت یہ سن کر ہنس دی میں بائیک پر نصرت اور رفعت کو بٹھا کر ڈیرے کی طرف چل دیا نصرت میرے پیچھے بیٹھی تھی اس نے اپنے اٹھے ہوئے ممے ہوا میں اٹھا کر میری کمر میں دبا رکھے تھے جس سے میں بھی مچل رہا تھا نصرت کی آگ بھڑک رہی تھی نصرت راستے میں بھی میرے لن کو پکڑ کر مسل رہی تھی میں ڈیرے پر پہنچا مجھے کچھ کام کرنا تھا لیکن نصرت کی آگ نے مجھے روک لیا میں نے بائیک کھڑا کیا اور بولا کہ کچھ کام کر لوں نصرت بولی وے پہلے میرے آلا تے کم کرلئے وت او کم وی کر لئی میں یہ سن کر ہنس دیا نصرت نے مجھے پکڑا اور بازو سے خود ہی پکڑ کر اندر کمرے میں کے کر چلی گئی اور مجھے باہوں میں بھر کر دبا کر چومنے لگی میں بھی نصرت کو چومنے لگا نصرت اپنا قمیض اتار چکی تھی اتنے میں پیچھے سے آنٹی رفعت بھی ا گئی اس نے بیڈ سے چادر اتار کر ساتھ لائی ہوئی چادر بچھا دی اور دروازے کو کنڈی لگا دی نصرت مجھے ننگا کرکے اپنے ممے میرے ساتھ مسل کر میرے لن کے پاس بیٹھ کر اسے ہونٹوں سے دبا کر چوس رہی تھی میں سسک کر کراہ رہا تھا نصرت کے ہونٹوں میں جادو تھا جس سے میں تڑپ رہا تھا نصرت نے ہونٹوں سے لن چوس کر چاٹتے ہوئے کافی گیلا کر دیا تھا میں نے نصرت کی گت سے پکڑ کر کھینچ لیا اور باہوں میں بھر کر نصرت کو بیڈ پر پھینک دیا نصرت بیڈ پر گرتے ہی پیچھے لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی شلوار کھینچ کر خود ہی نیچے کردی میں نے شلوار کو ہاتھ ڈال کر کھینچ کر نصرت کو فل ننگا کردیا شلوار اترتے ہی نصرت نے ٹانگیں کھول کر اپنی سیل پیک گلابی پھدی میرے سامنے کھول دی میں نصرت کی پھدی دیکھ کر مچل گیا نصرت کی پھدی کا گلابی دہانہ کھلتا بند ہوتا پانی چھوڑتا پچ پچ کر رہا تھا میں نے لن نصرت کی پھدی کے دہانے پر رکھ دیا نصرت میرے لن کا لمس محسوس کرکے کراہ گئی رفعت نصرت کے سر کی طرف آئی اور نصرت کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر کھول دیں جس سے نصرت کے چڈے کھل گئے نصرت چڈے کھلتے ہی کراہ کر کانپنے لگی اور بولی افففف کالوووووو لن کو پھدی دی سیر کرا وی دے اہہہہ میں نے گھنٹوں بھار ہوکر نصرت کی رانوں پر ہاتھ رکھ دئیے مزے آگے نہیں ہو سکتا تھا لن کی لمبائی کی وجہ سے نصرت کی ٹانگیں رفعت نے کھول رکھی تھیں میں نے نصرت کی رانوں پر ہاتھ رکھ کر ہلکا سا دھکا مارا جس سے میرے لن کا موٹا سخت ٹوپہ نصرت کی پھدی کے ہونٹ کو کھول کر اندر اتر گیا نصرت کی تنگ پھدی میں لن کے ٹوپے کے اترتے ہی نصرت تڑپ کر چیخی اور کرلا کر بولی ہالنی اماں میں مر گئی رفعت نصرت کی چیخ سن کر بولی نصرت ہمت نال کجھ نہیں ہوندا نصرت کا جسم تڑپنے لگا اور نصرت کراہتی ہوئی آہیں بھرتی سر ادھر ادھر مارنے لگی رفعت نے ہاتھ نیچے کرکے نصرت کے جسم کو سہلاتے ہوئے نصرت کے پیٹ پھدی تک ہتھیلی سے سہلانے لگی میرا لن ٹوپہ نصرت کی پھدی میں اتر کر آگ میں اترا محسوس ہو رہا تھا میں کراہ کر تڑپ رہا تھا مجھے رہا نا گیا میں نے گانڈ کھینچ کر دھکا مار جس سے میرا لن نصرت کی سیل پیک پھدی کو پھاڑتا ہوا نصرت کی پھدی کا پردہ چیر کر نصرت کی پھدی کو پھاڑتا ہوا ایک ہی دھکے میں نصرت کی بچہ دانی میں اتر گیا جس سے نصرت تڑپ کر مچھلی کی طرح پھڑکی اور کمر اٹھا کر پھڑکتی ہوئی پوری شدت گلہ پھاڑ کر ارڑا کر چیخی اور چیختی ہوئی بکری کی طرح پوری شدت سے باااااااں بااااااں کرتی بکانے لگی نصرت کے بکاٹ اتنے زوردار تھے کہ نصرت کے بکاٹوں سے کمرہ ہل گیا میں نصرت کو پھڑکتا دیکھ کر رک گیا رفعت ہاتھ آگے کرکے نصرت کے پیٹ کو سہلا کر بلوچی نصرت ہمت کر نصرت بری طرح چیختی ہوئی بکاٹ مارتی پھڑک رہی تھی نصرت کا منہ لال سرخ تھا اور آنکھیں باہر آرہی ہوں نصرت کی ہمت ٹوٹ گئی اور نصرت ایک لمبی بکاٹ مار کر بے سدھ ہوکر بے ہوش ہو گئی میں نصرت کو بے ہوش ہوتا دیکھ کر گھبرا گیا اور رفعت سے بولا اے تے بے ہوش ہو گئی میں لن کڈھ لواں رفعت بولی وے ٹھہر جا کجھ نہیں ہوندا گشتی نوں ہنڑ باہں جیڈا لن لینڑا ہووے تے برداشت تے کرنا ہونا اور نصرت کے سینے کو مسل کر سہلاتی ہوئی بولی نصرت۔ نصرت ہمت کر کجھ نہیں ہویا نصرت پھڑکتی ہوئی بے سدھ پڑی تھی نصرت کا جسم پھڑک رہا تھا رفعت نصرت کو ہلا کر ہوش دلاتی بولی نصرت ہمت کر ہلے اے سارا لینا ہئی۔ نصرت دو منٹ بعد ہوش پکڑا تو ہوش میں آتے ہی نصرت تڑپتی ہوئی بکانے لگی نصرت حال حال کرتی ہوئی بکاتی ہوئی بولی اوئے ہالنی اماں میں مر گئی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی اوئے ہالیوئے اماں میری پھدی پاٹ گئی اوئے ہالنی اماں اوئے ہالیوئے کالو مینوں مار دتا ہئی میں مر گئی نصرت کو رفعت نے قابو کرلیا اور مجھے آنکھ ماری کر بولی لن اگاں پوچھا کرکے میں آہستہ سا لن کھینچا تو میرا لن نصرت کی پھدی کے خون سے بھرا تھا لن نکلتے ہی نصرت کی پھدی سے خون کی دھار بہ گئی جسے دیکھ کر میں چونکا نصرت کی پھدی سے خون ٹپکنے لگا ساتھ ہی نصرت پھڑکتی ہوئی زور زور سے بکانے لگی رفعت بولی کجھ نہیں اے تے ہونا ہا نصرت دی سیل پھٹی اے میں نے لن کھینچ کر آگے پیچھے کرتا ہوا آہستہ آہستہ نصرت کی پھڈی میں لن گھماتا ہوا نصرت کو چودنے لگا لن نصرت کی پھڈی کھولتا ہوا بچہ دانی کے اندر آجا رہا تھا جس سے نصرت تڑپ کر بکا رہی تھی کچھ دیر میں راستہ کھل گیا اور آسانی سے اندر باہر ہونے لگا نصرت کی پھدی سے پچ پچ کی آوازیں آنے لگیں ہر نصرت کراہ کر تڑپ رہی تھی نصرت کی پھدی لن کو دبوچ کر مسل رہی تھی جس سے لن بھی نڈھال ہوتا تھا میں نصرت کو چودتا ہوا مچل کر بے قابو ہریا تھا جس سے میری سپیڈ بھی تیز ہونے لگی تھی جس سے نصرت کراہنے لگی نصرت کی پھدی کی آگ میرے لن اپنی طرف کھینچ رہی تھی میں نے بے اختیار لن کھینچ کر دھکا مارا جس سے لن نصرت کی بچہ دانی کو چیر کر پھاڑتا ہوا نصرت کی بچہ دانی سے گزر کر اوپر نصرت کے ہاں سے جا لگا جس سے نصرت بلبلا کر اچھلی اور پوری شدت سے چیخ کر گلاہ پھاڑ کر اتنی شدت سے ارڑائج کہ کمرہ ہل گیا نصرت کا سانس ایک بار ٹوٹ گیا تو نصرت نے سانس کھینچ کر پھر پوری شدت سے گلہ پھاڑ کر چیختی ہوئی ہلال ہوتی بکری کی طرح سانس کھینچ کر اتنا زور کا بکاٹ مارا کہ میرے کان کے کیڑے نکل گئی نصرت نے زور لگا کر ولیٹے کھاتی خود کو چھڑوانے کی کوشش کرتی ہوئی میرے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرنے لگی رفعت نصرت کی ٹانگیں دبا کر اوپر چڑھ سی گئی اور پھڑپھڑاتی ہوئی ارڑا کر بکاتی ہوئی نصرت کو دبا کر بولی نی نصرت رڑا ہو جاویں ہمت کر کجھ نہیں ہوندا نصرت نصرت ہمت کر چوپڑی آ ہمت کر کجھ نہیں ہویا نصرت پوری شدت سے ارڑا کر بکاٹ مارتی بکری کی طرح تڑپ رہی تھی رفعت نصرت کو قابو کیے ہوئی تھی میرا لن نصرت کے ہاں میں اتر چکا تھا جسے نصرت کے جسم نے دبوچ رکھا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ کسی چیز نے میرا لن دبوچ رکھا ہو نصرت کی آگ میرے لن کو جلا رہی تھی نصرت کی ہمت جواب دے رہی تھی نصرت ارڑا کر بکاتی ہوئی ہینگنے لگی تھی نصرت کا منہ کھلا تھا اور سر لال سرخ چہرے کے ساتھ کانپ رہا تھا میرا آدھے سے کم لن نصرت کے اندر جا چکا تھا اور ابھی آدھے سے کچھ زیادہ باہر تھا میں بھی اب مزے سے نڈھال ہوکر کراہ رہا تھا مجھے خماری چڑھ رہی تھی میرا دل کر رہا تھا کہ ایک ہی دھکے میں سارا لن نصرت کےا ندر پیک دوں رفعت بولی کالو نصرت دی پھدی نو ایتھ تک یہو میں نے لن کھینچا اور کراہ کر پیچھے گانڈ کھینچ کر بے اختیار دھکے مارتا لن نصرت کے ہاں تک دھکے مار کر اتارتا ہوا نصرت کو چودنے لگا لن کھینچنے سے پھر ایک دھار کے ساتھ نصرت کی پھدی سے خون کی دھار نکل کر بہ گئی ساتھ ہی دھکے سے لن واپس ہاں میں اترنے سے نصرت بوکھلا کر تڑپی اور سینہ اٹھا کر بے اختیار منہ کھول کر گلہ پھاڑ کر پوری شدت سے ارڑا کر چیخ اور چیختی ہوئی بکانے لگی میں کراہ کر لن کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا لن نصرت کے ہاں تک اتارتا ہوا پوری شدت سے نصرت کو چود کر چیرنے لگا میرے ہر دھکے پر نصرت بوکھلا کر تڑپ کر ہینگتی ہوئی بکا کر دھاڑنے لگی نصرت کا جسم پھڑکنے لگا اور نصرت کا سینہ ہوا میں بے اختیار اٹھ کر پھڑ رہا تھا میں کس کس کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے لن نصرت کی پھڈی کے ار پار کرتا نصرت کی پھدی چیرتا لن نصرت کے ہاں تک آر پار کر رہا تھا جس سے نصرت بکا کر دھاڑتی جا رہی تھی نصرت کی مسلسل دھاڑوں سے کمرہ گونج رہا تھا نصرت ادھر ادھر سر مارتی اپنی کمر اٹھا اٹھا کر بیڈ پر امرتی حال حال کرتی باں باں کر رہی تھی چار پانچ دھکوں سے میرے لن نے راستہ بنا لیا میں مزے سے نڈھال ہوکر کراہ کر مچل رہا تھا میرا لن نصرت کی پھدی دبا کر نڈھال کر رہی تھی دو منٹ کے دھکوں کے بعد نصرت ہینگنے لگی تھی میں مزے سے تپ کر کرلانے لگا تھا نصرت کی پھڈی کی آگ میرے لن کو جلا کر مجھے نڈھال کر رہی تھی پھدی کی آگ سے لن تپ رہا تھا میرے اندر بھی وحشت اور جنونیت اتر رہی تھی مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میرے اندر سے زور کہاں سے آ رہا ہے میں مزے سے بے اختیار ہنہنانے لگا اور کس کس کر دھکے مارنے لگا جو نصرت کے ہاں میں ٹھوک مارنے لگے جس سے نصرت تڑپ کر چیخی اورت رہتی ہوئی بکا گئی اگلے لمحے میں وحشی سا ہوکر بے قابو ہوگیا اور لن کھینچ کر گانڈ میں پورا زور جمع کرکے کس کر پوری طاقت سے دھکا مارا جس سے پڑڑڑچچچ کی آواز نصرت کے سینے سے نکلی اور میرا لن نصرت کے ہاں کو چیر کر نصرت کے سینے کو چیر کر نصرت کے سینے میں اتر گیا جس سے نصرت تڑپ کر بلبلا کر اچھلی اور بے اختیار پورا منہ کھولا کر پوری شدت سے ایسے چنگھاڑی جیسے شیرنی جنگی میں چنگھاڑ رہی ہو میرا لن نصرت کے ہاں کو چیر کر نصرت کے سینے کو چیرتا ہوا نصرت کے سینے میں اتر چکا تھا جس سے نصرت ارڑا کر پوری شدت سے چیختی ہوئی چنگھاڑنے لگی نصرت کی چنگھاڑ اتنی اونچی تھی کہ ساؤنڈ پروف کمرے سے بھی باہر نکل رہی تھی اگر کوئی باہر ہوتا تو نصرت کی چیخیں اور چنگھاڑیں ضرور سن لیتا نصرت پھڑکتی ہوئی تڑپ تڑپ کر شہر ینہی طرح دھاڑتی ہوئی چنگھاڑتی زور لگا رہی تھی نصرت کا جسم تھر تھر کانپنے لگا جیسے نصرت کی جان نکل رہی ہو میں تو جنونی ہو چکا تھا مزے سے میری آنکھوں کو کچھ نظر نہیں آیا نصرت کے سینے نے میرے لن فل دبا کر مسل دیا تھا جس سے میں تڑپ کر بکا گیا اور بے اختیار گانڈ کھینچ کر پوری شدت سے دھکا مارا جس سے میرا لن نصرت کا سینہ کھول کر نصرت کے گلے میں اتر گیا جس سے نصرت پوری شدت سے پھڑک کر زور سے بکا کر چیخی لیکن اگلے لمحے میرے لن نے نصرت کے گلے میں اتر کر نصرت کی آواز دبا لی ادھر نیچے پھدی کا دہانہ فل۔کھل کر پھٹ رہا تھا سدھر لن نصرت کے گلے تک پہنچ گیا تھا نصرت بے اختیار ہاتھ اٹھا کر اپنے گلے کر دبا کر چیلانے کی کوشش کر رہی تھی نصرت کے گلے سے کھششش کھششش کی آوازیں آنے لگی نصرت کا جسم پھڑکنے لگا نصرت کا چہرہ لال سرخ تھا رفعت بولی کالو سارا لن مند کے نصرت دے منہ آلو کڈھ دے نصرت دا ساہ بند ہو رہیا اے یہ سن کر میں ہنہنا سا گیا اور لن کھینچ کر اپنی پوری طاقت سے دھکہ مارا جس سے میرا لن جڑ تک نصرت کی پھڈی میں اتر گیا اور میرے لن کا ٹوپہ نصرت کے گلے کو چیرتا ہوا نصرت کے منہ سے باہر نکل آیا جس سے نصرت کا سینہ ہوا میں اٹھ گیا اور نصرت کا سر پیچھے کو بیڈ سے لگ گیا میں تڑپ کر ہینگنے لگا میرا پورا لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اتر کر نصرت کو درمیان سے چیر کر نصرت کے منہ سے کافی سا باہر نکلا ہوا تھا نصرت میرے لن کی رگڑ نا سہ پائی اور تڑپتی ہوئی بے سد ہو کر بے ہوش ہو چکی تھی نصرت کو بے ہوش دیکھ کر رفعت نصرت کے سینہ کو مسلتی ہوئی بولی نی مر جانیے ہمت کر نصرت نصرت اور نصرت کے سینے پر ہلکے ہلکے تھپڑ مار کر نصرت کا سانس بحال کرنے لگی میں رک کر کرلاتا ہوا تڑپ رہا تھا رفعت بولی کالو ہک واری ہلیں نہیں مینوں نصرت نوں ہوش اب لیاونڑ دے رفعت نصرت کو بلاتی ہوئی نصرت کے سینے کو کھڑکا کر نصر رہا سانس بحال رکھ کر نصرت کو ہوش دلا رہی تھی نصرت کا منہ پورا کھلا تھا اور میرا لن نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتر کر نصرت کے منہ سے کافی باہر نکل آیا تھا جس پر کچھ تھوک اور ہلکا سا خون لگا نظر آرہا تھا نصرت کچھ ہی لمحوں میں ہوش پکڑ کر بجائی اور بلبلا کر ہینگنے لگی میں مزے سے تڑپ رہا تھا نصرت کو ہوش میں دیکھ کر رفعت نے میرے لن کو صاف کیا اور میرے لن کے ٹوپے کو منہ میں بھر کر چوس لیا میں مزے سے تڑپ کر لن کھینچا جو واپس نصرت کے سینے میں اتر گیا میں نے کس کر لن نصرت کی پھدی میں اتار دیا دھکا جس سے لن نصرت کے سینے کو چیر کر نصرت کے گلے کو کھول کر نصرت کے منہ سے باہر نکل آیا رفعت نصرت کے منہ سے منہ لگا کر بیٹھی تھی میرا لن نصرت کے منہ سے نکل کر رفعت کے منہ میں اتر رہا تھا جس سے رفعت ہونٹوں میں دبا کر سک کر چوس رہی تھی جس سے نصرت کی بکاٹیاں نکل گئیں میں تیز تیز دھکے مارتا نصرت کو چودتا ہوا لن نصرت کے سینے تک کھینچ کر واپس نصرت کے گلے سے نصرت کے منہ باہر نال دیتا جو آگے سے رفعت منہ میں ہے کر چوس لیتی میں تو پہلی لن نصرت تکی پھدی میں جڑ تک اتار کر نصرت کو درمیان سے چیر کر نصرت کے سینے سے گزارتا ہوا نصرت کے گلے کو چیر کر نصرت کے منہ سے ابہر ناکل کر نڈھال تھا آگے نصرت کے منہ سے ابہر نکلتے لن کو آنٹی رفعت چوس کر میری ہمت توڑ گئی نصرت کی پھدہ میں جڑ تک لن اتر کر نصرت کو درمیان سے چیر کر نصرت کے منہ سے لن اندر باہر ہو رہا تھا جسے آنٹی رفعت نصر رکے منہ سے منہ لگائے چوس رہی تھی جبکہ نصرت نیچے پڑی پھڑکتی ہوئی غاں غاں کرتی تڑپ رہی تھی دو منٹ میں ہی۔ میں نڈھال ہوگیا اور کرلا کر ہینگ کر لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اتار کر نصرت کے کو درمیان سے چیر کر نصرت کے منہ سے باہر نکال کر تڑپ کر نڈھال ہوکر کر ایک لمبی منی کی دھار مار کر فارغ ہوگیا رفعت نصرت کی پھڈٹی میں جڑ تک اتر کر منہ سے باہر نکلے میرے لن کو اپنی منہ میں دبا کر چوستی ہوئی میری منی کی دھار نچوڑ کر چوس گئی جس سے میں تڑپ کر بکا کر ہینگتا ہوا منی کی دھاریں رفعت کے منہ میں مار کر فارغ ہوتا نڈھال ہوکر نصرت کے اوپر گر گیا نصرت میرے نیچے تڑپ تڑپ کر ہینگ رہی تھی جبکہ میں کراہتا وہا لن نصرت کی پھڈی میں جڑ تک اتار کر نصرت کے منہ سے نکل کر رفعت کے گلے میں منی چھوڑتا ہینگ رہا تھا رفعت میری منی نچوڑ کر پی رہی تھی جبکہ نصرت جس کی پھدی سے لن اتر کر منہ سے نکل آیا تھا وہ پھڑکتی ہوئی ایسے ہی ہینگ رہی تھی ایک منٹ میں رفعت مجھے نچوڑ کر پی گئی میں آہیں بھرتا نصرت کے اوپر نڈھال پڑا تھا رفعت لن چوس کر منی ڈکار کر اوپر ہوئی اور بولی کالو ہنڑ بس کر لن کڈھ لئے نصرت نوں ساہ کڈھن دے میں اوپر ہوا تو نصرت بے سدھ پڑی بے ہو چکی تھی جبکہ لن نصرت کے کھلے منہ سے باہر نکل نظر آ رہا تھا میں اوپر ہوا رفعت نصرت کے سینے کو سہلانے لگی میں آہستہ سے لن کھینچ کر نکالنے لگا جس سے جہاں سے لن نکل رہا تھا پچ پچ کی آواز اندر ر سے نکل رہی تھی جبکہ نصرت بے اختیار پھڑکتی جا رہی تھی نصرت کا جسم دھڑک رہا تھا نصرت بے اختیار بکاتی ہوئی بااااں باااااں باااااااں کرتی جا رہی تھی نصرت زور زور سے دھاڑتی ہوئی شور مچاتی چیلانے لگی جیسے نصرت لٹی پٹی گئی ہو آنٹی نصرت کو سنبھالتی ہوئی باہوں میں بھر کر نصرت کو سنبھال کر بول رہی تھی بس بس میری دھی ہمت کر کجھ وی نہیں ہویا میری جان میں نے لن پورا کھینچ کر نکال لیا نصرت کی پھدی میں کھپا ہو چکا تھا جس سے نصرت کی پھدی سے ہلکا ہلکا خون نکلنے لگا نصرت لن نکلتے ہی تڑپی اور پھڑکتی ہوئی بیڈ پر ولیٹے کھوتی دوہری ہوکر گھٹنے سینے سے لگا کر کرلا کرلا کر سر گھٹنوں میں دباتی ہوئی بکانے لگی آنٹی رفعت نصرت کی کمر مسلتی ہوئی نصرت کے سینے کو دبا کر بولی بس بس میری دھی ہمت کر کجھ وی نہیں ہویا میری کملی دھی نصرت میری دھی نصرت نصرت ہمت کر نصرت کرلا کر بجائے جارہی تھی جسکے نصرت اندر گہری چوٹ لگی ہو گہری چوٹ ہی لگی تھی میرا بازو جتنا پورا لن نصرت کہ پھدی میں جڑ تک اتر کر نصرت کو درمیان سے چیر کر نصرت کے منہ کو کھول کر منہ سے نکل آیا تھا میرے لن نے نصرت کے درمیان سے کھول کر الگ کر دیا تھا نصرت سسکارتی ہوئی حال حال کرتی جا رہی تھی جس سے آنٹی نصرت کو سنبھالتی ہوئی بولرہی تھی نصرت ہمت کر نصرت اے لن تیری آگ آگے تے کجھ وی نہیں دل نکا نا کر ہمت کر میں تھوڑا سا گبھرا گیا تو رفعت بولی وے کجھ نہیں ہویا نصرت بڑی ہمت آلی اے برداشت کر گئی نا فکر کر اور بولی کے پانی لئے میں پانی لایا تو آنٹی نے بڑی بڑی کالی گولیاں نصرت کو کھلا دیں اور پانی پلایا نصرت کی ہمت ٹوٹ چکی تھی نصرت کا چہرہ اتر گیا اور رنگ پیلا ہو گیا تھا ظاہری بات ہے نصرت کی ہمت تھی جو بازو جتنا لن پھدی سے کے کر منہ سے نکال لیا تھا نصرت دوائی کے کر کجھ ہی دیر میں سنبھل کر لیٹ گئی آنٹی بولی کالو ہن اس نوں آرام کرن دے اس نوں ہنڑ کجھ وی نہیں اے توں گھنٹے بعد ویکھیں پہلے آر پھڑک رہی ہوسی جیویں لن کونڑ توں پہلے اچھل رہی ہا میں ہنس دیا اور باہر نکل کر اپنے کام میں لگ گیا

              Comment


              • ہن لگدا کالو کم پاوے ای پاوے

                Comment


                • بہت کمال کی کہانی چل رہی ہے۔۔۔۔ آپ کی پروفائل پکچر دیکھی ہے۔۔۔ بہت ہی کمال کا حسن ہے آپکے پاس۔۔

                  Comment


                  • Originally posted by Dom bess View Post
                    مجھے آپ سب سے ایک شکوہ ہے۔ میں آپ سب کو دیکھانے کےلئے اپنی اصل تصویریں پروفائل پر لگاتی ہوں۔ پر آپ لوگ بتاتے ہی نہیں کہ میں کیسی لگی آپ کو۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ سب کو میری کہانیاں اچھی لگتی ہیں میں نہیں۔ چالیس پھر میں صرف کہانیاں ہی لکھوں گی۔ آپ کو مجھ میں تو دلچسپی ہی نہیں۔
                    بہت کمال کی تصویر ہے آپ کی۔۔۔ باقی آپ کے شباب کی تصاویر ابھی دیکھتا ہوں پکچر سیکشن میں۔

                    Comment


                    • zabardast aur shandar aur heran ker danay wala maza ha story m

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X