Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جوانی کی آگ میں جلتی شریف زادیاں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایک درخواست ہے آپ سب جو بھی سٹوری لکھے انسسٹ دلال جس جو بھی بنے اس میں نام ان کا ندیم اور ارمان خان رکھنا ہے ۔۔
    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

    Comment


    • میں واپس آیا تو نصرت لیٹی ہوئی تھی رفعت اس کی کمر دبا رہی تھی میں بولا سناؤ میری جان کجھ آرام آیا نصرت نے ہاں میں سر ہلایا میں نیچے ہوکر نصرت کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا جس سے نصرت میرا ساتھ دیتی کراہ رہی تھی میں نے قمیض اتار رکھا تھا آنٹی رفعت بھی ننگی تھی مجھے دیکھ کر اٹھ بیٹھی اور کھڑی ہوکر مجھے باہوں میں بھر کر چومنے لگی میں بھی رفعت کو چومتا ہوا رفعت کے موٹے تنے ممے دبا کر مسلنے لگا رفعت سسکتی ہوئی مجھے چومتی میری شلوار کا نال کھول کر مجھے ننگا کر دیا میرا بازو جتنا لن تن کر کھڑا تھا رفعت نیچے لن کے پاس بیٹھ گئی اور میرا لن دبا کر مسلتی ہوئی سسکتی ہوئی میرا لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا رفعت کے منہ کا دہانہ اتنا کھلا تھا کہ میرا لن آسانی سے منہ میں لے جاتی تھی رفعت لن کو منہ میں دبا کر چوستی ہوئی چوپا مار کر لن گلے تک اتار کر لن منہ میں آگے پیچھے کرنے لگی میں رفعت کے منہ کے چوپوں سے سسک کر کراہ سا گیا نصرت اپنی ماں کو میرا لن گلے تک لے جا کر چوپے مارتی دیکھ کر ہکا بکا تھا کہ اتنا بڑا لن رفعت گلے تک لے جا رہی تھی یہ دیکھ کر نصرت بولی ہالنی اماں میں مر جاواں تیرا منہ تے چنگا کھلا لن پورا ہی لئے لے رفعت مسکرا دی اور بولی تینوں کی پتا توں تے اج دی بالڑی میں اس لن نال جتنا کھیڈی ہان توں سوچ وی نہیوں سگدی نصرت اچھا جی وت او کھیڈ مینوں وی وکھا رفعت ہنس کر مجھے بولی کالو اس نوں ویکھا آج کھیڈ اور اٹھ کر مجھے چومتی ہوئی بیڈ پر چڑھ کر لیٹ گئی اور بولی نصرت ہن توں کھیڈ ویکھیں ساڈی اور اپنا سر بیڈ کے کنارے پر لٹکا لیا رفعت کا سر نیچے لٹک بیڈ سے اور اپنا منہ کھول لیا میں کھڑا اور اپنا لن لن رفعت کے کھلے منہ کے پاس لا کر مسلا جسے رفعت نے پکڑ کر منہ میں بھر لیا میں پیچھے ہوا تو رفعت نے اپنی ٹانگیں ہوا میں اٹھا کر کھڑی کر لیں رفعت کی پھدی نصرت کی طرف تھی جسے نصرت دیکھ رہی تھی اور سووچ رہی تھی کہ امی اب کیا کرے گی رفعت کا سر نیچے بیڈ سے لٹکا تھا میں نے ٹانگیں پکڑ کر ہلکا سا دکھا مارا جس سے میرا لن رفعت کے گلے میں اتر گیا جس سے رفعت کراہ گئی میں مچل کر ایک دو لمحے تک لن کو رفعت کے گلے میں آگے پیچھے کرتا رفعت کا گلہ چوسنے لگا میں مزے سے مچل کر رفعت کی ٹانگیں پکڑ کر دبا کر رفعت کے کاندھوں کے قریب لا کر نیچے بیڈ کی طرف دبا کر اوپر جھک کر اپنا وزن رفعت کی ٹانگوں پر دبا دیا جس سے رفعت کی ٹانگیں بیڈ سے لگ گئی اور رفعت کے چڈے فل کھل گئے جس سے رفعت کی پھدی کھل کر سامنے آگئی اور پچ پچ کرتی بند کھلنے لگی رفعت ہانپتی ہوئی آہیں بھرنے لگی ٹانگیں دبانے سے رفعت کی گاڈ ہوا میں اٹھ گئی میں رفعت کے اوپر جھک تھا میں نے لن کھینچ کر کس کر دھکا مارا جس سے میرا لن رفعت کا گلہ کھولتا ہوا رفعت کے سینے میں اتر گیا رفعت کے سینے لن اترتے ہی رفعت بکا سی گئی اور ہانپتی ہوئی کرلانے لگی میں بھی تڑپ کر کرلا سا گیا نصرت میرا لن رفعت کے سینے تک اترتا دیکھ کر چونک سی گئی اگلے لمحے میں نے گانڈ کھینچ کر اپنا۔ زور لگا کر کس کر دھکا مارا جس سے میرا لنن رفعت۔ کا۔ سینہ کھولتا ہوا رفعت کے پیٹ میں آکر رفعت کی۔ بچی دانی میں اتر گیا میں کراہ کر تڑپ سا گیا رفعت پھڑکتی ہوا بھاں بھوں کرکے۔ رہ گئی رفعت کا جسم پھڑکنے لگا میں نے لن کھینچا اور پوری شدت سے دھکا مار کر اپنا بازو جتنا لن پورا جڑ تک رفعت کے منہ میں گھسیڑ دیا میرا لن رفعت کی بچہ دانی کھولتا ہوا پڑچ کی آواز سے رفعت کی کی پھدی کو کھول کر باہر نکال آیا میرا لن رفعت کے منہ میں جڑ تک اتر کر رفعت کو درمیان سے کھولتا ہوا رفعت کی پھدی سے باہر نکل آیا جسے دیکھ کر نصرت اچھل کر چونکہ اور بولی ہالنی اماں میں مر جاواں کالو اے کی کیتا ہئی میں ہانپتا ہوا اوپر جھک گیا تھا میرا لن پورا ہتھیلی جتنا رفعت کی پھدی سے باہر نکلا ہوا تھا نصرت ہکا بکا دیکھ رہی تھی اس نے لن پھدی سے گزر کر منہ سے تو نکلتا دیکھا تھا پر منہ سے اتر کر پھدی سے نکلتا پہلی بار دیکھا تھا رفعت کراہتی ہوئی آہیں بھرتی تڑپ رہی تھی نصرت حیرت سے دیکھتی جا رہی تھی اور بولی ہالنی اماں میں مرجاواں اماں تو تے واقعی ہی کھلاڑی ہیں لن دی اور ہنس دی میں رفعت کی ٹانگیں دبا کر گانڈ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا لن رفعت کے منہ کے اندر باہر کرنے لگا جس سے لن آگے پیچھے ہوتا رفعت کے درمیان سے گزر کر رفعت کی پھدی سے باہر نکلا آگے پیچھے ہورہا تھا میں مزے سے تڑپتا ہوا کراہ رہا تھا رفعت مزے سے بکا رہی تھی نصرت ہمیں دیکھ رہی تھی نصرت رفعت کی پھدی کے اندر باہر ہوتا نکلتا لن دیکھ رہی تھی میں رفعت کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا کر دوہرا کرکے کس کے دھکے مارتا لن رفعت کے منہ کے اندر باہر کر رہا تھا جو رفعت کو درمیان سے چیرتا رفعت کی پھدی کے آرپار ہوتا رفعت کی پھدی سے باہر نکل رہا تھا میں کراہتا ہوا مچل رہا تھا رفعت پھڑکتا ہوئی کراہتی بکا رہی تھی رفعت کی آواز میرے لن پر دب کر غوں غوں نکل رہی تھی نصرت اپنی ماں کی پھدی سے نکلتے لن کو دیکھ کر مچل رہی تھی وہ اٹھی اور پھدی کے قریب آئی اور منہ کھول کر اپنی ماں کی پھدی سے باہر نکلتے لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی جس سے میں تڑپ سا گیا نصرت نے منہ کھول کر لن پر دبا کر رفعت کی پھدی کے ساتھ ملا لیا جس سے لن رفعت کی پھدی سے نکل کر سیدھا نصرت کے منہ میں جانے لگا جسے نصرت دبا کر چوسنے لگی جس سے میں تڑپ کر کراہتا ہوا مچلنے لگا اور تیز تیز دھکے مارتا لن رفعت کے منہ میں تیزی سے آگے پیچھے کرتا منہ چود رہا تھا جس لن رفعت کی پھدی سے نکل کر تیزی سے نصرت کے منہ میں جا رہا تھا جس سے میں ماں بیٹی کی گرمی سے تڑپ کر نڈھال ہو گیا نصرت کا منہ میرا لن کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہا تھا جس سے میں تڑپ کر مچل رہا تھا دو تین دھکوں سے رفعت کی پھدی کی گرمی اور نصرت نصرت کے چوپوں نے میری جان کھینچ لی مین تڑپتا ہوا کراہ کر ایک لمبی منی کی دھار نصرت کے منہ میں مارتا ہوا مچل کر کراہتا ہوا کانپتا نصرت کے منہ میں فارغ ہوگیا نصرت میرے لن کو نچوڑ کر دبا کر چوس رہی تھی جس سے میں تڑپتا ہوا نڈھال ہوکر رفعت کے اوپر جھک گیا میرا لن جڑ تک رفعت کے منہ میں اتر کر رفعت کی پھدی سے نکلا تھا جسے نصرت دبا کر چوستی ہوئی مجھے نچوڑتی میری منی چوس کر پی گئی میں کراہتا ہوا رفوع کے اوپر گرا تھا رفعت کراہ کر مچلتی ہوئی پھڑک رہی تھی نصرت میرا لن چوس کر اوپر ہوئی اور بولی افففف کالو میں مر جاواں امی نوں تے وچکاراو چیر کے لن منہ آلو گھر کے پھدی آلو کڈھ لیا ہئی میں تڑپتی ہوئی رفعت کو چھوڑا اور لن کھینچ کر رفعت کے منہ سے نکال لیا جس سے رفعت تڑپتی ہوئی بکا کر ہانپتی اپنا سانس ٹھیک کرنے لگی اور گلہ دبا کر مسلنے لگی نصرت اوپر ہوئی اور بولی ہالنی اماں میں مر جاواں توں تے واقعی ہی کھلاڑی ہیں اور اوپر ہوکر اپنی ماں کے ہونٹ چومنے لگی رفعت اور وہ کچھ دیر چوستی رہی نصرت بولی امی لن منہ آلو کنج لئے کیا ہئی رفعت بولی نصرت میری دھی میں تے ساری زندگی لن ہی لئے ہینڑ مینوں لینڑا اوکھا کوئی نہیں لگا نصرت بولی امی قسمیں مزہ تے بڑا آیا ہوسی امی میں وی لینا اے پھدی آلو امی بولی میری دھی توں وی لئے کئیں ہک واری پھدی آلو لئے کے پریکٹس کر نصرت بولی امی پھدی آلو لئے کے منہ آلو نکل الیا کالو دا لن برداشت کر گئی ہاں ہنڑ کی نہیں کئے سگدی یہ سن کر رفعت بولی توں وی لئے لیسین ہک واری پھدی آلو لئے میں لیٹ گیا تھا میرا لن تن کر کھڑا تھا رفعت۔ اور نصرت کچھ دیر باتیں کرتی رہیں میں تھک سا گیا تھا جس سے میری آنکھ لگ گئی تھی اچانک مجھے کچھ گیلا سا محسوس ہوا تو میری آنکھ کھلی تو نصرت میرے لن پر جھکی ہوئی میرے لن کے چوپے مارتی چوس رہی تھی جس سے میں سسک گیا آنٹی رفعت نے نصرت کا سر پکڑ کر میرے لن پر دبا دیا جس سے میرا لن نصرت کے گلے میں کھب سا گیا جس سے نصرت تڑپ کر کراہتی ہوئی ہانپتی ہوئی کراہنے لگی رفعت نے نصرت کا سر دبائے رکھا جس سے نصرت کا سر کانپنے لگے اور نصرت ہانپتی ہوئی تڑپ سی گئی نصرت کا سر رفعت نے دبائے رکھا جس سے میرا لن رفعت کے گلے میں اترنے لگا جس سے نصرت تڑپتی ہوئی غراہٹ کر ہینگنے لگی میرا موٹا لن نصرت کے منہ میں پھنس رہا تھا جس سے نصرت کا سر کانپنے لگا اور نصرت کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے نصرت کی ہمت ٹوٹ گئی جس پر رفعت نے چھوڑ دیا نصرت تڑپ کر ہنگری ہوئی لن سے اٹھ گئی اور تڑپتی ہوئی غرا کر کھانسی گلہ دبانے لگی میرا لن نصرت کے تھوک سے بھر گیا تھا جس کو رفعت نے لن پر مل کر مسل دیا میں سسک گیا تھا نصرت سانس ٹھیک کرتی گلا مسل رہی تھی رفعت بولی نصرت انج آر کیتی رکھیا تے تیرا گلہ وہ کھل جاسی گیا نصرت ہانپتی ہوئی لن پر جھکی اور منہ کھول کر لن کو منہ میں بھر کر دبا کر چوپا مار کر لن کو تیزی سے دبا کر گلے میں مارتی ہوئی چوپے مارتی ہینگنے لگی میں نصرت کے دھکوں سے کراہ گیا نصرت نے زور سے منہ لن پر مار کر لن گلے میں دبا دیا جس سے میں کراہ کر مچل گیا رفعت نے نصرت کا سر دبا کر میرے لن پر دبانے لگی جس سے میرا لن نصرت کے گلے میں اترنے لگا میں نصرت کے منہ میں پھنسا لن دیکھ کر مچل گیا اور بے اختیار نصرت کا سر پکڑ کر اپنا پاؤں نصرت کے سر پر رکھ کر نصرت کا سر لن کی طرف دبا دیا جس سے میرے زور لگانے سے نصرت کے گلے میں میرا لن اترنے لگا جس سے نصرت تڑپتی ہوئی ہینگتی ہوئی پھڑکنے لگی میں سر دباتا جارہا تھا جس ے لن نصرت کا گلہ کھولتا ہوا نصرت کےا اندر اترتا نصرت کی خوراک کی نالی میں اتر گیا جس سے نصرت پھڑکتی ہوئی زور سے ہینگنے لگی میں نصرت کو پھڑکتا دیکھ کر نلینا مج کو چھوڑ دیا جس سے نصرت تڑپ کر بکاتی ہوئی اچھل کر الگ ہو گئی جس سے میں مچل کر کراہ گیا نصرت تڑپتی ہوئی گلہ دباتی سانس بحال کرتی بولی اماں اے تے بڑا اوکھا کم اے آنٹی بولی میری دھی ہو جاسی ہک دو واری لن پھدی آلو گیا منہ اچو باہر تے راہ بن جاسی نصرت۔ لیٹی تھی آنٹی اوپر آئی اور میرا لن چوستی ہوئی بولی کالو پھدی مار آج میری وی اور میرے سامنے گھوڑی بن گئی جس سے میں اٹھا اور رفعت کے پیچھے آگیا رفعت نے میرا لن پکڑا اور پھدی سے لگا دیا میں نے لن پھدی پر رکھ کر دھکا مار اور لن دبا کر رفعت کے سینے تک اتارتا گیا جس سے رفعت تڑپ کر کراہ گئی اور بولی اوئے ہالیوئے کالو سارا لن مند دے میں نے رفعت کے کندھوں کو پکڑا اور پوری شدت سے دھکا مار کر بازو جتنا لن جڑ تک رفعت کی پھدی میں اتار دیا جس سے میرا لن رفعت کی پھدی کو چیرتا رفعت کا منہ کھول کر باہر نکال آیا جس سے رفعت کراہ کر بکا گئی میں رکے بغیر دھکے مارتا پوری شدت سے لن رفعت کے اندر باہر کرتا رفعت کو چودنے لگا جس سے لن رفعت کی پھدی سے ہوتا رفعت کے منہ سے باہر نکل کر اندر باہر ہونے لگا جس سے رفعت کرلانے لگی نصرت اٹھی اور رفعت کے منہ سے منہ لگا کر رفعت کے منہ سے نکلتا لن اپنے منہ میں بھر کر چوسنے لگی میں بھر پور دھکے مارتا پوری شدت سے رفعت کو چودنے لگا جس سے لن رفعت کی پھدی کو چیر کر منہ سے نکلتا نصرت کے منہ میں جانے لگا جس کو نصرت چوسنے لگی دو چار ددھکوں کے بعد نصرت اور رفعت نے میری جان کھینچ لی میں کراہتا ہوا تڑپ کر رفعت کی پھدی میں لن جڑ تک اتار کر فارغ ہوگیا لن رفعت کی پھدی میں جڑ تک اتر کر رفعت کے منہ سے نکل کر نصرت کے منہ میں اتر کر منہ چھوڑنے لگا نصرت میری منی نچوڑ کر پی گئی میں کراہتا ہوا مچل کر لیٹ کر ہانپے لگا رفعت میرے ساتھ لگ کر ہانپ رہی تھی لن ابھی تک رفعت کے منہ سے نکلا تھا میں نے لن رفعت کی پھدی سے کھینچ کر نکال لیا جس سے رفعت تڑپتی ہوئی میرے ساتھ لگ گئی میں رفعت کو باہوں میں بھر لیا پیچھے سے نصرت بھی میرے ساتھ ا لگی اور میں دونوں ماں بیٹی کے بیچ ننگی لیٹ کر سوگیا نصرت مجھے چومتی ہوئی سو گئی مجھے جاگ ہوئی تو نصرت میرے لن کے ساتھ کھیل رہی تھی میرا لن تن کر ہوا میں کھڑا تھا جسے نصرت مسلتی ہوئی۔ وس رہی تھی مجھے جاگتا دیکھ کر نصرت مسکرا کر میرے پاس آگئی میں نصرت کو چومتا ہوا مسلنے لگا نصرت میرے ہونٹوں کو دبا کر چوستی ہوئی بولی اففف کالووو تیرے لن دی میں عاشق ہوئی پئی آں میں مسکرا دیا اور بولا نصرت تیرے اچ تے بڑی آگ اے نصرت سسک کر بولی اففف کالو وت کڈھ نا میری آگ میں نصرت کو چومتا ہوا اٹھا نصرت مجھے پکڑ کر بولی کالووو امی آر لن میرے منہ اچو پا کے میری پھدی آلو کڈھ نا میں نصرت کی آگ دیکھ کر بولا میری جان انج کڈھ تے لواں پر تیرا سینہ ہلے نہیں کھلیا نالے تیرے منہ دا دہانہ نکا ہے جس تو لن جانا نہیں ہک دو واری پھدی آلو لئے وت منہ آلو وی منڈسا گیا نصرت سسک کر بولی افف کالو میرا تے دل کردا پیا امی آر منہ آلو لئے کے پھدی آلو کڈھوانا ہے میں بولا رفعت تے پرانی گشتی اے اس دی پریکٹس ہے تیری وی پریکٹس ہوگئی تے تینوں وی لینا سوکھا ہو جاسی نصرت چپ کر گئی اور مجھے دیکھنے لگی اس کا من کر رہا تھا لن منہ سے لے کر پھدی سے نکالوں پر ابھی وہ سہی کھلی نہیں تھی میں نصرت کی ٹانگوں میں اٹھ کر آگیا جس سے نصرت نے اپنی ٹانگیں اٹھا کر میرے سامنے کھول لیں نصرت کی پھدی کھل کر میرے سامنے آگئی نصرت بولی کالو ہنڑ اپنا لن میری پھدی ابو منڈ کے منہ آلو کڈھ کے صبح تک اندر ہی رکھیں تا کہ میں سہی کھل جاواں میں ہنس کر بولا جو حکم میری جان نصرت نے اپنی ٹانگیں خود ہی پکڑ کر اپنے کاندھوں سے لگا لیں میں نے لن نصرت کی پھدی سے سیٹ کرکے دھکا مار کر لن نصرت کی پھدی میں اتار دیا نصرت تڑپ کر کراہ کر کرلا گئی میں آگے نصرت پر جھکتا گیا جس سے میرا لن نصرت کی پھدی کو کھولتا ہوا نصرت کی بچہ دانی سے نصرت کے ہاں میں اتر گیا جس سے نصرت تڑپ کر منہ کھول کر اونچی آواز میں چیختی ہوئی ہینگ کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی افففف کالوووووو میں مر گئی اففففف اامممممماااااں میں مر گئیییییی نصرت تڑپ کر اپنی ٹانگیں چھوڑ کر اپنی سینہ اٹھا کر ہینگتی ہوئی حال حال کرتی جا رہی تھی رفعت نصرت کی حال حال سے جگ گئی اور اٹھ کر بولی نصرت میری دھی کی بنیا اور سامنے نصرت کی ٹانگیں دبا کر مجھے نصرت کے اوپر جھکا دیکھ کر ہمیں دیکھنے لگی اور بولی نصرت میری جان برداشت کر کجھ نہیں ہوندا میں لن کھینچ کر اوپر جھکا اور نصرت کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا کر گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے میرے لن کا ٹوپہ نصرت کے ہاں کو چیرتا ہوا نصرت کے سینے میں اتر گیا نصرت چیختی ہوئی مچھلی کی طرح پھڑکتی ہوئی میرا سینہ دبا کر زور سے ارڑا کر غرا کر دھاڑنے لگی نصرت کا سینہ تھر تھر کانپنے لگا نصرت کا چہرہ لال سرخ ہوکر سر کانپنے لگا نصرت میرے سینے کو دبا رہی تھی نصرت کو میرا لن لیتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی بازو جتنا لمبا لن پورا لینا کوئی آسان نہیں تھا نصرت ہینگتی ہوئی دھاڑنے لگی تو رفعت اٹھی اور بولی میری جان نصرتت ہمت کر کجھ نہیں ہوندا نصرت میرے لن کو دبوچ کر مجھے نڈھال کر رہی تھی مجھ سے رہا نا گیا میں نے لن کھینچ ہو دھکا مارا جس سے لن نصرت کے سینے کو چیرتا ہوا نصرت کےگلے میں اتر گیا جس سے نصرت تڑپ کر بکا گئی اور میرے نیچے پھڑکنے لگی نصرت کی آواز میرے لن نے دبا لی نصرت تڑپتی ہوئی غغغغوووںں غغغغوووووں کرتی پھڑک رہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ نصرت کی جان نکل رہی ہو میں نے تڑپ کر کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا بازو جتنا لن پورا جڑ تک نصرت کی پھدی کے پار کر دیا جس سے لن نصرت کے گلے کو کھول کر نصرت کے منہ سے باہر نکل آیا جس نے نصرت کی آواز دبا لی نصرت اپنے منہ سے باہر نکلے میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر چوستی ہوئی آہیں برتی تڑپتی ہوئی غووووووووں غووووووووں کرتی جارہی تھی میرا لن نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتر کر نصرت کے منہ سے کافی باہر نکل آیا تھا میں نصرت کی آگ سے تڑپ رہا تھا رفعت اٹھی اور نصرت کے منہ سے باہر نکلے لن کو دبا کر چوس لیا میں کراہ کر تڑپ گیا میں نے سسک کر لن کھینچ لیا جو واپس نصرت کے منہ میں چلا گیا نصرت کا منہ کھلا تھا رفعت نے اپنا منہ نصرت کے منہ سے ملا دیا میں دھکے مارتا ہوا لن نصرت کی پھدی کے اندر باہر کرتا ہوا نصرت کو چودنے لگا میرا لن نصرت کی پھدی سے ہوتا ہوا نصرت کے منہ سے اندر باہر ہونے لگا جس سے لن نصرت کے منہ سے جڑے رفعت کے منہ میں بھی جانے لگا دونوں ماں بیٹیاں میرے لن کو دبا کر چوستی ہوئی مسل رہی تھی نیچے لن پھدی میں اندر باہر ہو رہا تھا اوپر لن نصرت اور اس کی ماں کے منہ کے اندر باہر ہوتا مجھے نڈھال کر رہا تھا دنوں مان بیٹی میری لن کو ہونٹوں میں دبا کر مسلتی ہوئی چوس رہی تھی نصرت آہیں بھرتی تڑپ بھی رہی تھی میں سسکتا ہوا آہیں بھرتا دھکے مارتا لن نصرت کی پھدی کے اندر باہر کرتا نصرت کے منہ سے نکال رہا تھا نصرت کی اب پریکٹس ہوگئی تھی جس ے لن آسانی سے اندر باہر ہو رہا تھا اور نصرت بھی برداشت کر رہی تھی میں دو تین دھکوں میں نڈھال ہوکر نصرت اور رفعت کے منہ میں فارغ ہونے لگا رفت میری ساری منی نچوڑ کر پی گئی جس سے میری آہیں نکل گئی میں ہانپتاہوا کانپ رہا تھا رفعت میرے لن کو چوس کر چاٹ رہی تھی آگ تو میرے اندر بھی بہت تھی پر رفعت اور نصرت تو مجھے نڈھال کر رہی تھیں میں لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اتارے سسک رہا تھا میرا لن نصرت۔ کے منہ سے باہر نکلا تھا جو رفعت چوس رہی تھی میرا لن ابھی بھی تن کر کھڑا تھا جسے رفعت چوس رہی تھی میں نے دو چار منٹ تک کر پھر پن کھینچا اور دھکے مارتا ہوا نصرت کو چودنے لگا جس سے میرا لن گلے تک نکل کر واپس نصرت کے منہ میں جانے لگا جس سے نصرت تڑپتی ہوئی کراہنے لگی میں لن کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا لن نصرت کے سینے تک واپس کھینچ کر جرک مار کر کس کر دھکے مارتا ہوا نصرت کو چودتا جا رہا تھا جس سے نصرت تڑپ کر بکا گئی میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر دبانے لگی میرا لن نصرت کے گلے سے سینے میں اتر کر واپس نصرت کے منہ سے نکل آتا جس سے نصرت کی کراہوں اور دھاڑوں کے ساتھ نصرت کے منہ سے بھکھ بھکھ کی آواز آنے لگی میں کراہتا ہوا مچل کر تیز تیز دھکے مارتا ہوا نصرت کا سینہ کھولتا ہوا نصرت کے منہ سے لن باہر نکال رہا تھا نصرت کی تڑپتی ہوئی دھاڑیں نکل رہی تھی میں دو چار منٹ میں نڈھال ہوکر لن نصرت کے منہ سے نکال کر فارغ ہونے لگا جسے رفعت پھر چوسنے لگی اور میری منی پینے لگی آہیں بھرتا نڈھال ہوکر نصرت کےا وپر گر گیا نصرت ہانپتی ہوئی آہیں بھرتی لن کو منہ میں دبوچ کر غوں غوں کرتی تڑپتی ہوئی نڈھال پڑی تو تڑپ رہی تھی نصرت کا جسم کچھ دیر تک پھڑکتا۔ رہا پھر وہ تڑپتی ہوئی آہیں بھرتی اپنے منہ سے نکلے میرے لن کو دبوچ کر اپنی زبان سے اندر سے چاٹنے لگی میں سسک کر نصرت کے سینے پر لیٹ گیا نصرت نے ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں اور ہانپتی ہوئی مجھے میرے کمر کو مسل کر میرلن کو ہونٹوں میں دبا رہی تھی میں کچھ دیر پڑا۔ رہا میرا لن اب کچھ مرجھا سا گیا لن ابھی تک نصرت کی پھدی میں جڑ تکا تر کر نصرت کے منہ سے باہر تک نکلا ہوا تھا مجھے اب واشروم جانا تھا پیشاااب کرنے کیوںکہ انتی جاندار چدائی کے بعد پیشاب ا کا تھا اور میرا لن بھر چکا تھا میں اوپر ہوا اور لن کھینچ کر واپس نصرت کے سینے تک کھینچ کیا جس سے نصرت جلدی سے کراہ آنکھیں کھولیں اور اپنے پاؤں سے میری کمر دبوچ کر مجھے روک لیا اور ہاتھ آگے کرکے مجھے پکڑ کر بولی اااااہ کالووو کدے جاؤ ایں میں بولا پیشاب کرنے جاؤ آں نصرت بولی کالووو میں تینوں آکھیا آج لن میرے اندر ہی رہنا اے میں بولا میری جان میں پیشاب تے کرنا ہے نا بڑا ڈھاڈھا آیا ہوا نصرت مجھے دبوچ کر بولی کالو میرے آتے ہی کر لئے پیشیاب میرے منہ اچو لن آگے باہر نکلیا ہویا تے ہے تو ایتھے ہی پیشاب کر کئے میں بولا نصرت انج تے سارا تیرا منہ خراب ہوجاسی نصرت مدہوشی سے بولی میری جان تیرے واسطے میں اپنا منہ وی گندہ کر لیندی آں توں لن باہر نا کڈھ اندر ہی رہنا دے میرے منہ اچو کڈھ کر باہر پیشاب کر کئے میں منہ دھو لیساں رفعت یہ سن کر ہنس دی اور بولی واہ میری گشتی دھی کیا بات ہے تیری نصرت نے مجھے لن واپس نا کھینچنے دیا میں نے لن واپس دبا دیا اور نصرت کے منہ سے باہر نکال لیا اب یہاں تو پیشاب کر نہیں سکتا اس لیے میں نصرت کے منہ سے لن نکال کر ہی نصرت کو باہوں میں بھر کر دبا کر اٹھا لیا اور بیڈ سے اتر کر باہر نکلا اور نصرت کو اٹھائے ہی واشروم میں چلاگیا جو ساتھ کمرے ۔ین ہی تھا میں ادر گیا اور نصرت کو باہوں سے پکڑ کر نیچے الٹا لٹکا دیا نصرت نے مجھے کمر سے اپنی ٹانگیں دبا کر پکڑ کر الٹا لٹک گئی میرا لن نصرت کے منہ سے باہر نکلا تھا میں پیشاب کرنے لگا جس سے نصرت کے منہ سے نکلے لن سے پیشاب نکل کر بہتا ہوا نصرت کے منہ پر پھیلتا ہوا نیچے گرنے لگا نصرت نے اپنی آنکھیں بند کر لیں میرا موتر لن سے نکل کر نصرت کے منہ کو گیلا کرتا بہ رہا تھا نصرت کے سارا منہ بہ رہا تھا جس سے نصرت ہاانہنے لگی میں پیشاب کرکے فارغ ہوا تو رفعت اندر آئی اور ٹوٹی کے نیچے منہ کرکے نصرت کا منہ اور میرا لن اچھی طرح دھودیا منہ دھو کر میں نصرت کو اٹھا ہی اندر بیڈ کا کر لیٹ گیا لن نصصرت کے اندر ہی منہ سے نکلا ہوا تھا نصرت ہانپتی دبا کر لیٹ کر ہی سو گئی میں بھی نصرت کے ساتھ لگ کر لن نصرت کے اندر ہی رکھے سو گیا صبح جاگ ہوئی تو میں نصرت کے مموں پر سر رکھے پڑا تھا نصرت سسکتی ہوئی میرا لن کو ہونٹوں میں دبا کر چوس رہی تھی لن کا ٹوپہ نصرت کے منہ سے باہر نکلا نظر آ رہا تھا میں نصرت کو لن کو چوستا دیکھ کر سسک رہا تھا صبح ہونے والی تھی رفعت جاگ چکی تھی وہ بولی کالو نصرت نو یہ کہ آ جا میں جاندی پئی آں ڈنگر بندھن میں سسک کر اوپر اٹھا اور نصرت کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا کر دھکا مارا اور نصرت کی پھدی سے لن کھینچ کھینچ کر نصرت کی پھدی میں مارتا نصرت کو چودنے لگا میرا لن نصرت کی پھڈی کے اندر باہر ہوتا نصرت کے سینے تک نکل کر واپس نصرت کا گلہ کھول کر منہ سے پھچ پھچ کی آواز سے نکلنے لگا نصرت میرا لن کو دبوچ کر چوستی ہوئی منہ کھولے لن کو منہ سے نکلتا دیکھ کر مچلتی ہوئی تڑپتی ہوئی گھوںںںںں غووووووووں کرتی پھڑک رہی تھی میں نصرت کو دبا کر چودتا ہوا نصرت کا سینہ کھول کر نصرت کی پھدی کو چیرتا لن نصرت کے منہ کے آر پار کر رہا تھا نصرت کی آگ میرا کم تمام کرتی مجھے نڈھال کر گئی اور میں کراہتا ہوا منی کی پچکاریاں مارتا لن نصرت کے منہ سے باہر نکال کر فارغ ہونے لگا میرا نصرت کے منہ سے باہر نکلا ٹوپہ گاڑھی منی کی پچکاریاں نصرت کے منہ پر پھینکتا ہوا نصرت کے منہ کو بھرنے لگا میں کراہتا ہوا نصرت کے منہ میں فارغ ہورہا تھا نصرت کے اندر کی آگ ایک منٹ میں مجھے نچوڑ گئی میں تڑپتا ہوا کراہ کر آہیں بھرتا فارغ ہوچکا تھا نصرت ہانپتی ہوئی منی سے بھرے منہ سے مجھے دیکھ رہی تھی میں ہانتپا ہوا پیچھے ہوا اور لن نصرت کے اندر سے کھینچ کر نکال لیا جس سے پڑچ کی آواز سے لن نصرت کے اندر سے نکل آیا میں کراہ کر آہیں بھرتا ہوا سسک رہا تھا نصرت کی پھدی کا دہانہ فل کھل کر بند ہوتا پڑچ پڑچ کر رہا تھا نصرت کی پھدی کے ہونٹ کھل چکے تھے میں پچھے گر کر لیٹ کر سانس بحال کرنے لگا نصرت اپنے منہ پر پڑی میری منی انگلی سے اکھٹی کرکے منہ میں ڈال کر پی گئی اور باقی منہ پر مل لی میں پڑا رہا نصرت کی آگ سے میں تو ٹھنڈا ہوگیا تھا میں اٹھا اور شلوار پہن کر باہر نکل آیا باہر نکلا میرا جسم ننگا تھا میں کام کر رہا تھا صبح کا اندھیرا چھٹ چکا تھا اسی لمحے گاڑی کی آواز آئی رفعت سمجھ گئی کہ بہزاد یا ندیم ہوگا وہ جلدی سے اندر گئی اور نصرت کو کپڑے پہنا دئیے کچھ دیر بعد حویلی میں ندیم داخل ہوا اس کا رنگ سانولا اور نین نقش میرے ابے سے کچھ ملتے تھے میں سمجھ گیا کہ وہ ابے اور رفعت کی ہی پیداوار تھا وہ اندر آیا اور میرے ساتھ سلام کیا اور بولا توں رحموں دا چھور ہیں میں بولا جیا وہ بولا ہووںں سہی اے رحموں اپنا بندہ اے اسدا بڑا حیا کردے ہاں توں وی امید اے پیو آر ساڈے کم کرسیں او تے بندہ چنگا ہا تیرا پتا لگدا میں دل میں سوچا تیرا پیو جے ہے توں تے ادب کرنا اسدا میں بولا بس جناب شکائیت دا موقع نا ملسی وہ بولا ہوںںں تیرا پیو میری ماں دا بھرا بنیا ہویا اے تے تینوں پتا میرا بھیناں نوں وی توں اپنی بھیناں سمجھنا اے او بڑیاں نازک مزاج ہینڑ کم شم ڈیرے دا کردیاں ہنڑ کوئی شکائیت نا آوے میں بولا جناب مینوں اے سارا کجھ ابے سمجھا کے بھیجیا اے تسی پریشان نا ہووو اتنے میں اندر سے رفعت نکلی تو مجھے دیکھ کر مسکرا دی وہ بولا امی توں صبح صبح ہی ا گئی این ہنڑ کالو ہے نہیں ڈیرہ سنبھال لیسیں رفعت مسکرا دی اور بولی بھائی میرا ڈیرہ اے میں جس ویلے مرضی آواں نالے کالو نواں بندہ اے نا اس نوں کم سمجھانا اے ندیم چپ ہو گیا رفعت بولی میں تے نصرت آئ پاسے واک تے میں آکھیا ڈیرے دی وی خبر لئے لواں ندیم بولا امی نصرت نوں آکھ ہنڑ نا آئی کرے کالو آگیا اے رفعت چڑ کر بولی وے بس کر وڈے غیرت مندا ایڈا غیرت مند ہویں ہا تے اے ڈیرہ آپ سنبھالیں ہا ہنڑ آپ دوویں بھرا ساری ساری رات رناں کول آتے رہندے تے آکھدے بھیناں گھر بہون بس کرو تسی ایدے وڈے غیرت مند کالو میرے بھرا رحموں دا پتر اے تھواڈے آر نہیں ندیم اس بات پر شرمندہ ہوکر چپ سا ہو گیا اور بولا امی ایویں ہی گل کیتی توں تے ناراض ہی ہوگئی ہیں ندیم جتنا بھی کڑوا تھا پر ماں کے سامنے اب بھیگی بلی بنا کھڑا تھا شاید ماں جو تھی رفعت بولی ہلا میں کوئی ناہں کوڑی کالو دودھ چو کیا ہئی میں نے دیکھا تو ڈرمی میں بھرا پڑا تھا جو میرے نصرت کو چودنے کے دوران آنٹی رفعت نے خود کی چو لیا تھا اب صرف ندیم کو دکھانے کےلیے دکھا رہی تھی میں بولا جی چو کیا ہے وہ بولا دیمی جا دودھ گھر لئے تے نصرت نوں وی کئی جا میں آندی آں کالو نوں کجھ کم دس کے وہ بولا جی امی اور دودھ اٹھا لیا میں رفعت کو دیکھ رہا تھا جو سخت لہجے سے حکم دی رہی تھی مجھے دیکھتا پا کر مجھے مسکرا کر آنکھ ماری میں ہنس دیا دیمی دودھ اٹھا کے حویلی کی طرف چل دیا آنٹی رفعت بھی چلی گئی میں حویلی سے باہر نکلا گدھے کو کھولنے کےلیے کیونکہ وہ اسوقت ڈنگروں کو تنگ کرتا تھا ہینگ ہینگ کے میں نکلا تو آنٹی رفعت نصر ت کو پکڑ کر سکوٹر پر بٹھا رہی تھی دیمی کے پیچھے نصرت اپنی کمر کو پکڑ کر بیٹھ گئی اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں سمجھ گیا کہ نصرت کو میرے لن کی ٹھوکائی نے نسل کر جھنجھوڑ دیا ہے جو وہ کمر پکڑ کر جا رہی تھی آج ساری رات نصرت کو چود چود کر میں تو نڈھال تھا میں گدھا اندر لے کر آیا اور ریڑھی سے باندھنے لگا اتنے میں پیچھے سے رفعت آئی اور مجھے گدھا باندھتے دیکھ کر بولی اتنا ہک نا سرائیت تے اے سر چڑھ جاندے میں ہنس دیا اور بولا آنٹی اس ویلے تے تیرا ہور ہی روپ لگ رہیا ہا مینوں وی ڈر لگن گیا پیا ہا تیرے کولو آنٹی رفعت قریب آئی اور میرے ننگے سینے سے اپنا تنا ہوا سینہ جوڑ کر بولی وے میری جان توں تے اپنی جان ہیں تینوں کیوں ڈرانا اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں جڑ کر چوسنے لگی میں بھی رفعت کو چومتا ہوا چسکے لینے لگا اور اسکی کمر مسلتا ہوا چوم رہا تھا رفعت پیچھے ہوکر میرے سینے پر ہونٹ رکھ کر چومتی ہوئی میرے سینے کو چاٹنے لگی میں سسک رہا تھا رفعت بولی چلو نصرت دا کیڑہ تے نکل گیا ہنڑ سونیا دی واری اے میں سسک کر بولا افففف رفعووو تیری دھیاں دی آگ تے مینوں مکا چھڈسی اے تے میرے ہلکے بندے دے وس توں ڈھیر ہینڑ راتی نصرت تے مینوں نچوڑ گئی اے رفعت ہنس دی اور بولی وے تے وت اپنے جئے ہور بندے سد لئے اور کھلکھلا کر ہنس دی میں بھی ہنس دیا رفعت بولی کالو ہنڑ میری دھیاں نوں اس کم تے لا کے چھڈ نا جائیں میں بولا رفعی تیری دھیاں اب بڑی آگ اے اگر توں آکھ تے میں سد لواں اپنے بھراواں نوں ہک ہک تے او سنبھال لیسن رفعت مجھے چومتی ہوئی بولی کالو اے تینوں پتا میں تے اپنی آگ بجھانے ہے توں اوہنا دیاں جتھوں مرضی بجھا میں تے تینوں سونپ دتیاں ہینڑ توں جانڑ تے او جانڑن اور مجھے باہوں میں بھر کر چوم لیا اتنے میں دروازہ کھلا اور ابا اندر داخل ہوا مجھے اور رفعت کو جپھی میں دیکھ کر وہ بولا واہ صدقے جاواں میرا پتر ہی میری مشوق تے چڑھیا کھلا اے میں جلدی سے پیچھے ہوا تو ابے پر نظر پڑی جو دروازہ بند کر رہا تھا رفعت اسے دیکھ کر ہنس دی اور بولی صدقے جاواں رحموں توں وی آجا ابا ہنس کر قریب آیا اور رفعت کو باہوں میں بھر کر اپنے سینے سے لگا کر چومتا ہوا بولا رفعوو سنا میرا پتر پسند آیا کہ نہیں وہ بولی وے مر جانیا تیرا پتر تے پوری بلا اے مروڑ کے رکھ دیندا اے ابا ہنس کر بولا پتر جے میرا اے اور رفعت کو چومتا ہوا اٹھا لیا اور بولا میرے واسطے کجھ چھڈیا پیس کہ نہیں رفعت ہنس کر بولی وے رحموں تینوں پتا تے ہے تیری رفعو بھلا اس کم توں رجدی ابا ہنس کر رفعت کو اٹھا کر اندر لے کر چلا گیا میں گدھا ریڑھی میں جو کر باندھ دیا اور سوچا کہ دیکھوں تو سہی ابا کیا کرتا ہے میں یہ سوچ کر اندر گیا ابا اور رفعت ننگے ہوچکے تھے اور رفعت ابے کے لن کو چوپے لگاتی ہوئی مسل رہی تھی رفعت مجھے دیکھ کر مچل گئی اور بولی کالو آجا اگاں میں اندر گیا تو رفعت نے لن کھینچ کر نکال لیا اور مسلتی ہوئی چوم کر بولی ویکھ رحموں تیرے پتر دا لن پورا باہں جدا اے ابا دیکھ کر ات تیری اے کدو لیا ہئی رفعت ہانپ کر لن کو چومتی ہوئی سسکنے لگی رفعت نے منہ کھولا اور میرا موٹا لن منہ میں بھر کر دبا کر چوستی ہوئی سسکنے لگی رفعت میرا لن چوستی ہوئی ابے کا لن مسلتی ہوئی سسک کر چھوڑ کر ابے کا لن چوستی ہوئی ہانپنے لگی دو منٹ تک میرے اور ابے کے لن کو اچھی طرح چوس کر اٹھی اور بولی وے آج دوویں پیو پتر رل کے میری پھدی پاڑو ابا بولا کیوں نہیں کنجریے آج تے تیری مار مار کے سجا دینی رفعت بولی میں کہڑا روک رہی آن یہ کہ ابے نے رفعت کی گت کو پکڑ کر ولیٹ کر زور سے جھٹکا مار کر کھینچا اور پوری شدت سے رفعت کے گال پر کس کر تھپڑ مارا جس سے رفعت تڑپ کر کراہ کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر جاواں رحموں آج تے توں اپنے فل موڈ اب لگ رہیا ایں آج میری خیر نہیں ابے نے گت کھینچ کر رفعت کا سر پیچھے کو کھینچ لیا جس سے رفعت کا سینہ اوپر کو اٹھ گیا اور رفعت کے ننگے ممے تن کر ہوا میں کھڑے ہو گئے ابے نے رفعت کے ممے پکڑ کر مسل کر کس کس کر تھپڑ رفعت کے اٹھے مموں پر مارتا ہوا رفعت کے مموں کو چپیڑوں سے مارتا ہوا سسکنے لگا رفعت کے ممے ابے کے زور سے چپیڑوں سے ہل کر تھک جاتے اور رفعت تڑپ کراہتی ہوئی آہیں بھرتی کرلانے لگی ابا رکے بغیر کس کس کر چپیڑوں سے رفعت کے مموں کو مار مار کر لا سرخ کر رہا تھا رفعت درد سے کرلاتی ہوئی اونچی اونچی آہیں بھرتی کراہ رہی تھی رفعت کا جسم کانپنے لگا تھا ابا دو تین منٹ تک رفعت کے ممے کٹتا رہا پھر ابے نے تڑپتی ہوئی رفعت کو سامنے چارپائی پر گت سے مروڑ کر پھینک دیا رفعت کراہتی ہوئی آہیں بھرتی چارپائی پر گر کر اپنے ممے دبا کر مسلتی ہوئی بولی اففف رحموں مار دتا ہئی آج تے افففف میں مر گئی اور دوہری سی ہو کر اپنی ممے دبا کر مسلتی ہوئی سسکنے لگی ابے نے رفعت کو دبوچ کر پکڑ لیا اور چومتا ہوا بولا میری جان میرا تے اے ہی انداز سے رفعت بولی رحموں میں وی تے تیرے اسے انداز دی دیوانی ہاں ابے نے رفعت کو پکڑ کر سیدھا کیا اور رفعت کے اوپر آگیا اور اپر آکر رفعت کو چومتا ہوا رفعت کہ ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا دیں جس سے رفعت کی پھدی کھل کر سامنے آگئی رفعت سسک کر دوہری ہو گئی ابے نے اپنا کہنی جتنا لن رفعت کی پھدی پر رکھ کر گانڈ کھینچ کر پوری طاقت سے جرک مار کر لن رفعت کی پھدی کے پار کردیا جس سے رفعت تڑپ کر کرلا گئی اور بکا کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی رحموں مار دتا ہئی رفعت کا جسم کانپ گیا میں رفعت کو کانپتا دیکھ رہا تھا میرا لن تن کر کھڑا تھا ابا بولا کنجرئیے ہنڑ تیری پھدی کھلی ہو گئی سواد نہیں آرہیا ابا رفعت کو چوم کر باہوں میں بھر کر چارپائی پر لیٹ گیا جس سے رفعت ابے کے اوپر چڑھ گئی اور ابے کے اوپر آکر ہانپتی ہوئی ابے کو چومنے لگی ابا بولا کالو کھلو نہیں توں وی منڈ پھدی اچ لن پچھو آکے میں یہ سن کر چارپائی پر چڑھ کر پیچھے آگیا رفعت آگے ابےکے سینے پر لیٹی تھی جس سے لن اس کی پھدی میں اترا تھا میں پیچھے آیا ابے کے کہنی جتنے لن نے رفعت کی پھدی کھول رکھی تھی میں پیچھے آیاتو ابے نے ہتھ پیچھے کرکے رفعت کی پھدی کھول دی میں نے لن آنٹی رفعت کی پھدی پر رکھا اور گانڈ پکڑ کر جھسا مارا جس سے میرا لن آنٹی رفعت کی پھدی کو کھول کر اندر اتر گیا میں نے رکھے بغیر جھسا مار کر اپنا آدھا لن رفعت کی پھدی میں پار کردیا جس سے آنٹی رفعت تڑپ کر دوہری ہو گئی اور تڑپ کر کرلا کر بکا کر حال حال کرتی بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی وے ظالماں ہو مار دتا نہے ابے کا لن پہلے ہی آنٹی رفعت کی پھدی میں تھا اب میرا لن بھی ابے کے پن کے ساتھ رفعت کی پھدی میں اتر کر رفعت کی پھدی کو پھاڑ رہا تھا جس سے رفعت کی پھدی اب فل کھل کر پھٹنے والی ہو رہی تھی جس ے آنٹی رفعت درد سے تڑپ رہی تھی ہم دونوں باپ بیٹے کے لن ایک ہی پھدی میں گھس کر پھدی نے دبوچ رکھے تھے جس سے ہم دونوں سسک گئے ابے نے رفعت کی گانڈ پکڑ کر اٹھا اٹھا کر اپنے لن پر مارنے لگا جبکہ میں گانڈ کھینچ کھینچ کر اپنا لن رفعت کی پھدی میں تیزی سے گھمانے لگا جس سے رفعت کی پھدی میں میرا اور ابے کا لن اکٹھا اندر باہر ہوتا پھدی کو چیرنے لگا جس سے رفعت تڑپ کر چیخی اور بکا کر ارڑا کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئیییہیی وےےےےے کالللللووووووو ۔یں مر گئی اور دوہری ہوکر اوپر کو اٹھنے لگی تو ابے نے اسے پکڑ کر دبوچ لیا میں رکے بغیر لن کھینچ کھینچ کر ہہ۔پھدی میں مار رہا تھا جس سے رفعت کی پھدی کو لن رگڑ کر اندر باہر ہوتا مسل رہا تھا جس سے رفعت کی چیخیں نکل ے لگی اور اور وہ ارڑڑڑا کر بکاتی ہوئی حال حال کرتی چیلانے لگی میں رکے بغیر کس کس کر دھکے مارتا ہوا پھدی کو چیر رہا تھا رفعت تلملا کر تڑپ رہی تھی آنٹی رفعت کی پھدی کو ابے کے لن نے کھول رکھا تھا جس سے میرا لن بھی ساتھ گھس کر پھدی کو کھول رکھا تھا جس سے پھدی کے اندر راستہ کم تھا جس سے پھدی نے ہمارے لن دبوچ رکھے تھے جس سے لن سہی طرح سے پھدی ہونٹ رگڑ کر چیر رہا تھا جس سے رفعت بکا رہی تھی میری نظر رفعت کی گت پر پڑی جو کمر پر پڑی چمک رہی تھی میں نے رفعت کی گت کو پکڑ کر دبا کر کھینچ لیا جس سے رفعت کا سر اوپر ہوگیا اور رفعت دوہری ہوکر میرے سامنے پوری شدت سے ارڑڑغا کر بکا گئی میں لن کھینچ کھینچ کر مارتا ہوا رفعت کو پوری شدت سے چود رہا تھا جس سے رفعت تڑپ کر بکاتی ہوئی حال حال کرتی ہینگنے لگی میرا لن رفعت کی پھدی کو چیر کر کاٹ رہا تھا میں بھی رفعت کی سخت پھدی کے سامنے ہمت ہار کر کراہ کر ہانپتا ہوا نڈھال ہوتا ہوا آہیں بھرتا چھوڑتا ہوا اوپر رفعت کے گر سا گیا جس سے میرے لن کی منی رفعت کی بچہ دانی بھرنے لگی میں تڑپتا ہوا آہیں بھرتا ہانپتا اور گر گیا رفعت تھر تھر کانپتی ہوئی بکا رہی تھی رفعت تڑپتی ہوئی بولی اوئے ہالیوئے اممممااااااں میں مر گئی اوئے ہالیوئے کمینیا ں ہووووو میری جان کڈھ لئی تساں پیو پتراااں ہالنی اماں میں مر گئی ابا بولا چپ کر گشتیے توں ہی تیری آگ مٹھی ہونی جدو دو دو لن اکھٹے تینوں یہون آنٹی آہیں بھرتی کانپ رہی تھی میرا لن آنٹی کی بچہ دانی بھر چکا تھا ابا بولا کالو ہنڑ توں قابو کر اس نوں میں یہ لوا میں اوپر جھک کر آنٹی کے اوپر لیٹ کر آنٹی کو پیچھے سے دبوچ کر ایک سائیڈ کو ہوتا آنٹی رفعت کو کھینچ لیا ابا کن اندر رکھے ہی اوپر آنے لگا میں نیچے لیٹ کر لن اندر رکھے ہی آنٹی رفعت کو اپنے اوپر لٹا دیا ابا اوپر آیا اور رفعت کی ٹانگیں دبا کر کھول دیں میں نے ہتھ آگے کرکے ٹانگیں پکڑ کر کھینچ کر کھول لیں جس سے آنٹی رفعت کی ٹانگیں کانپنے لگی اور رفعت کانپتی ہوئی تڑپ کر بولی اوئے ہالنی اماں میں مردی پئی نہے وے بس کرو میں مر گئی میں نے پہلی بار آج آنٹی کے منہ سے بس کا لفظ سنا تھا ورنہ آنٹی تو میرا بازو جتنا لن کے کر بھی نہیں ہٹتی تھی ابے نے اوپر آکر لن کھینچا اور پوری شدت سے دھکے مارتا اپنا کہنی جتنا لن کھینچ کھینچ کر رفعت کی پھدی میں آر پار کرتا رفعت کی پھدی کو چیرنے لگا جس سے رفعت تڑپ کر بکاتی ہوئی حال حال کر بکانے لگی ابا لن کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے رفعت کی پھدی کو چود رہا تھا جس سے ابے کے لن کی رگڑ رفعت کی پھدی کے ہونٹ مسل کر۔ چیر رہی تھی جس سے رفعت دھاڑیں مار کر پھڑکنے لگی تھی ابا رکھ رکھ کر دھکے مارتا ہوا رفعت کی پھدی کو چود رہا تھا میرا لن بھی اندر تھا جس سے پھدی کا دہانہ فل کھل چکا تھا اور ابے کا تیزی سے اندر باہر ہوتا لن پھدی کو چیر کر مسل رہا تھا لن کی مسلسل رگڑ سے پھدی کے ہونٹ لن نے چھیل کر رکھ دئیے تھے جس سے آنٹی رفعت کی پھدی سے خون رسنے لگا تھا ابا بھی اب دو چار دھکے مار کر تڑپتا ہوا کراہ کر فارغ ہوکر لن پھدی میں اتار کر فارغ ہونے لگا آنٹی رفعت پھڑکتی ہوئی آہیں بھرتی بے سد ہو کر پیچھے میرے سینے پر رکھ رکھ کر آہیں بھرتی تڑپ کر بکا رہی تھی ابے رفعت کے اوپر گر کر رفعت کو چومتا ہوا سسک رہا تھا میں بھی رفعت کی گال کو چوم رہا تھا ابا بولا بسسس بسسس میری جان بس ہنڑ برداشت کر کم ہوگیا اے رفعت بولی اوئے ہالیوئے کنجرا ہو مینوں وی پاڑ کے رکھ دتا نہے اففف اماں میں مر گئی رفعت تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی ابا اوپر ہوا اور اور لن کھینچ لیا رفعت کی پھدی کو ابے کے لن نے چھیل کر رکھ دیا تھا رفعت سائیڈ پر ہونے لگی تو میں نے بھی پن کھینچ لیا رفعت تڑپ کر بکا کر حال حال کرتی دوہری ہونے لگی اور اپنی کمر مسل کر دہوری ہوکر اپنے گھٹنے سینے سے لگا کر تڑپتی ہوئی حال حال کرتی بکانے لگی آنٹی رفعت کی پھدی کے ہونٹ فل کھل کر لا سرخ ہو رہے تھے پھدی کے اندر کا کھلا دہانہ نظر آرہا تھا ہم باپ بیٹے کے لن نے رفعت کی پھدی کو کھول کر کچومر نکال دیا تھا رفعت تڑپ کر کراہ رہی تھی ابا اسے دبانے لگا اور سنبھالنے لگا ابا بولا رفعو سنا سواد آیا کہ نہیں رفعو کراہتی ہوئی تڑپنے لگی اور لیٹ کر بولی آج تے تساں پیو پتر میری جان ہی کڈھ لئی اے ابا ہنس دیا اور بولا تیری پھدی دی آگ ہنڑ مٹھی ہوسی میں ہنس کر اٹھا اور شلوار ڈال کر باہر کام کرنے لگا اتنے میں ابا آنٹی رفعت کو باہوں میں اٹھا باہر کا رہا تھا آنٹی رفعت نے سب کپڑے ڈال رکھے تھے ابے کے اٹھانے سے آنٹی کی گت نیچے لٹک کر ہل رہی تھی یہ بہت ہی سیکسی منظر تھا ابا اسے لے کر آیا اور باہر چارپائی پر لٹا دیا اور خود بھی ساتھ لیٹ کر آنٹی کو باہوں میں بھر کر دبوچ کر سینے سے لگا کر آنٹی رفعت کے ہونٹوں کو چومنے لگا آنٹی نے بھی ابے کو باہوں میں بھر کر دبوچ لیا اور اسے چومنے لگی ابا اور آنٹی عاشق معشوق کی طرح ایک دوسرے کے سینے سے لگ کر ایک دوسرے کو چوم رہے تھے آنٹی رفعت ابے کو باہوں میں بھر کر ابے کے ناک سے ناہ ملا کر دونوں پیار بھری باتیں کرتے ہنس رہے تھے میں بھی ان کو دیکھتا کام کر رہا تھا دونوں پیاری بھری باتیں کرتے ہوئے ایک دوسرے کو چوم بھی رہے تھے ابا رفعت کی کمر کو مسل رہا تھا آج میرے اور ابے کے لن نے رفعت کی پھدی پھاڑ کر رکھ دی تھی ابا اور آنٹی رفعت اب فرنچ کس کر رہے تھے ابا آنٹی رفعت کے سر کو پکڑ کر آنٹی کی گال کو ہاتھ سے مسلتا ہوا آنٹی رفعت کے اوپر آکر آنٹی کے ہونٹوں کو دبا رک چوستا ہوا فرنچ کس کر رہا تھا آنٹی رفعت بھی ابے کا بھر پور ساتھ دے رہی تھی دونوں ایک دوسرے کو کافی وقت کس کر فرنس کرتے چوس رہے تھے کہ اتنے میں باہر سے سکوٹر کی آواز آئی تو ابا چونک کر اوپر ہوگیا اور دروازے کی طرف دیکھا جو کہ بند تھا ابا اٹھا اور آنٹی کو چھوڑ کر چارپائی سے اتر آیا اور پاس پڑے موہڑے پر آکر بیٹھ گیا آنٹی بھی دوپٹہ کے کر اٹھ کر بیٹھ گئی وہ ابھی بھی اپنی کمر مسل رہی تھی اتنے میں دیمی میرا کھانا لے کر اندر آیا تو سامنے ابا بیٹھا تھا وہ ابے کو دیکھ کر مسکرا گیا وہ کھانا کے کر آیا اور بولا اؤ جی ماموں جی آج بڑے دنوں بعد آٹھ کر کھڑا ہوا اور اس سے ملا اور بولا ہاں میں آکھیا پتا کر آواں کالو دا کم کیو جیا کر رہیا دیمی بولا کم چنگا کردا اے ماموں جی ہور سناؤ وہ اس سے خیر خیریت پوچھنے لگا اور پھر جانے لگا تو آنٹی رفعت بولی دیمی مینوں وی گھر لئی جا یہ کہ کر آنٹی رفعت اپنی کمر مسل کر اٹھی اور کمر پر ہاتھ رکھ کر چلتی ہوئی جانے لگی میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا دیمی آگے آگے تھا آنٹی پیچھے پیچھے تھی وہ مجھے دیکھ کر مسکرا کر منہ پر ہتھ پھیر کر میرے قریب سے گزرتی ہوئی سرگوشی میں بولی مک لیندی آں تھواڈے دواں پیو پر کولو میں یہ سن کر ہنس دیا آنٹی چکی گئی تو ابا بھی چلا گیا میں کھانا کھا کر پٹھے لینے چلا گیا پٹھے کے کر آیا اور کتر کر ڈالے اور پھر کچھ دیر کام کرنے کے بعد فری ہوکر لیٹ کر آرام کرنے لگا تب تک بارہ بج گئے تھے میں موبائل دیکھ رہا تھا کہ اتنے میں نصرت کی کال آگئی میں نے کال اٹینڈ کی تو سامنے نصرت کیچن میں کھڑی تھی کام کر رہی تھی مجھے دیکھ کر ہنس کر بولی وے صدقے جاواں کالو اپنی جان توں میں ہنس دیا نصرت بولی میری جان دس کی حال اے میں بولا ٹھیک آں توں سنا وہ بولی میں تے ہنڑ فٹ آں اے دسو وے تساں پیو پتر میری ماں دا تے حشر نشر کر دتا اے میں ہنس دیا اور بولا تیری ماں اب آگ ہی بڑی ہا ہنڑ مٹھی ہوئی نصرت ہنس کر بولی ظالمو امی دی تے پھدی ہی پاڑ کے رکھ دتی نہے میں ہنس کر بولا بس آج ساڈے قابو آگئی وہ بولی آج تھوانوں امی ہکلی مل گئی تے تساں تے امی دی لمب پٹ دتی میں ہنس دیا اور بولا بس میری جاواں جدو توں ساڈے ہتھ آئی تیرا وی ایو حشر نشر ہوسی نصرت ہنس کر بولی وے سچی میں بولا تے ہور کی نصرت ہنس کر بولی وت تے میں آج ہی آندی ہاں تھواڈے پیو پتر دے ہتھ میں ہنس کر بولا نصرت بہوں آگ اے تیرے اندر نصرت ہنس کر بولی تے ہور کی میری جان جدو تسی پیو پتر میری آگ ٹھنڈی کیتی تھوانوں پتا لگسی میں ہنس کر بولا میری جان توں ڈھاڈھی ایں نصرت ہنس دی اور بولی وے کالو ہک گل دس تیرے کوئی ہور وی بھرا ہینڑ میں بولا جیا دو ہور بھرا ہینڑ وہ بولا ہلا کی کردے نی میں بولا کم ہی کردے ہینڑ وہ بولی وت وی کی کم کردے ہینڑ میں بولا دوویں شہر اب کم کردے ہینڑ وہ بولی ہلا میں بولا تینوں کس دسیا کہ میری ہور بھرا وی ہینڑ وہ بولی امی دس رہی ہا میں ہنس دیا نصرت بولی تیرے آر چنگے تگڑے ہینڑ میں بولا کوئی تھوڑے جئے نصرت ہنس کر بولی وت اہناں نال وی ملاویں ہا سانوں میں ہنس دیا اور بولا کیوں تیری آگ ہنڑ ہور لن منگدی وہ ہنس دی اور موبائل اٹھا کر پاس کام کرتی سونیا کی طرف کردیا اور بولی مینوں تے توں ہی بڑا ایں بس اے میری بھین سونیا تے او سعدیہ نوں بڑی لوڑ وہ دونوں یہ دیکھ کر ہنس دیاں سعدیہ پاس آئی اور بولی کالو کے آر تگڑے ہینڑ تے سانوں ملا اوہناں نال میں ہنس دیا اور بولا کرداں آں گل اوہناں نال سونیا نے موبائل پکڑ لیا وہ بھی نصرت کی طرح کافی سیکسی جسم کی مالک تھی سونیا کے آٹھ کر تنے ممے نظر آ رہے تھے اس نے اپنا جسم دکھایا اور بولی کالو تیرا بھرا چنگا تگڑا اے میں بولا چنگا تگڑا اے سونیا مسکرا کر بولی شادی شدہ ہے میں مسکرا کر بولا اس نوں وی تیرے آر چنگی چھویر چاہیدی اے تگڑی وہ ہنس دی اور بولی مینوں تگڑا مرد چاہیدا اے میں بولا وت کی موڈ اے سونیا بولی موڈ تے بڑا اے میں آپ کاہلی بیٹھی آں میں ہنس دیا اتنے میں پیچھے سے سعدو بولی وے کالو میرے واسطے وی کوئی مرد ڈھوڈ میں ہنس دیا اور بولا میرا دوجا بھرا ہے نا تیرے واسطے وہ بولی تے وت اس نوں سد میرے واسطے میں تے بڑی اوکھی ودی آں میں ہنس دیا سعدو بولی وے سچی مینوں تے ہنڑ لن چاہیدا اے میں سعدو کے منہ سے لن سن کر مچل گیا اور بولا میری جان میرا لن وی تے ہے نا وہ بولی وے اے تے باجی نصرت دا اے سانوں تے اپنا اپنا چاہیدا میں ہنس دیا اور بولا میری جان بھین توں پچھ لمب پٹ دیسی گیا وہ ہنس کر بولی باجی سانوں کدے حصہ ونڈاندی میں ہنس دیا اور بولا میری جان میں ہاں نہیں وہ ہنس دی نصرت بولی سعدو میں تے نہیں منع کردیا پئی تینوں چاہیدا اے تے لئے کالو دا لن لئے لئے جے برداشت کرسگدی ایں تے سونیا یہ سن کر بولی سچی باجی نصرت بولی مینوں کی اعتراض ہونا کالو کہڑ میرا گھر آلا سعدیہ ہنس کر بولی باجی ہنڑ تے گھر آلا ہی ہے نصرت ہنس دی ور بولی وے کالو سچی توں میرا گھر آلا ہیں میں بولا تے ہور کی میرا لن ہنڑ تیری پھدی دی سیر کر آیا اے ہنڑ توں میری سوانی ہیں یہ سن کر نصرت ہنس دی اور بولی کالو وت تے ڈیرہ تیرا میرا سسرال ہویا میں بولا ہور کی وہ ہنس کر بولی وت میں آواں رہون اوتھے پکی پکی میں بولا ہور کی تینوں ہنس دیں اور بولیں ہلا آجا روٹی کھا جا اور فون کاٹ دیا میں بھی فون کاٹ کر کچھ دیر آرام کیا تو اتنے میں بہزاد آگیا مجھ سے حال چال پوچھا میں نے سب کچھ بتایا وہ پھر بولا بیٹھ کھانا لاتا ہوں میں یہ دیکھ کر مایوس سا ہوگیا کہ گھر جاتا تو اسکی بہنوں سونیا اور سعدیہ سے مستیاں کرتا خیر کچھ دیر بعد وہ کھانا لایا میں کھا کر پھر کام میں لگ گیا۔ کام میں بزی رہنے سے اور رات نصرت اور آنٹی کو چودنے سے کچھ تھکاوٹ سی ہوگئی اس لیے لیٹ کر سو گیا کافی دیر سوتا رہا پھر مجھے جاگ ہوئی تو نصرت میرے اوپر جھکی میرے سینے کو چوم رہی تھی میری عادت تھی میں قمیض کے بغیر ہی رہتا تھا ہی اس لیے میں اوپر سے ننگا ہی تھا نصرت میرے اوپر جھکی مجھے چوم رہی تھی جس سے میں جاگ چکا تھا نصرت میری شلوار کھول کر میرا لن نکال کر مسل رہی تھی جو نصرت کے نرم ہاتھوں کے لمس سے کھڑا ہو رہا تھا میں مچل کر سسک سا گیا نصرت نیچے ہوکر بولی میری جان جاگو ہر ویلے آتے نا رہے کرو میں ہنس کر بولا نصرت تینوں تے تیری ماں نوں یہ یہ کے تھک گیا ہاس نصرت ہنس کر بولی اچھا جی تے فر ہنڑ فریش ہوئے ہو میں بولا ہنڑ فریش ہاں وہ نیچے ہوئی اور میرے اوپر جھک کر مجھے چومنے لگی میں بھی نصرت کو چوم رہا تھا نصرت دبا کر میرے ہونٹ چومتی ہوئی فرنچ کس کرتی ہوئی مجھے دبا کر چوم رہی تھی جبکہ میرا لن تن کر کھڑا ہو چکا تھا نصرت مسلتی ہوئی پچھے ہوئی اور میرے لن کو مسلتی ہوئی چوم ے لگی میرا بازو جتنا لن تن کر کھڑا تھا نصرت میرے لن پر ہونٹ رکھ کر چومتی ہوئی اپنے ہونٹوں کو میرے لن مسل کر زبان نکال کر چاٹ رہی تھی میں نصرت کے ہونٹوں اور زبان کے لمس سے مچل کر کراہ رہتھا نصرت میرے لن کو دبا کر مسلتی ہوئی چوستی ہوئی منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ منہ میں دبا کر کس کر چوستی ہوئی پچ کی آواز سے چھوڑ کر بولی اففف کالووو تیرا لن بہوں سوادی اے آج میں وی منہ آلو لینڑا اے میں سسک کر بولا نصرت ہنڑے نال ہلے توں نہیں سہی کھلی نصرت بولی چیلنج کر رہیا ایں میں ہنس دیا اور بولا نہیں ویسے آکھ رہیا وہ بولی جے میں لئے لواں تے میں ہنس دیا اور آٹھ کر نصرت کو چومنے لگا نصرت نے مجھے باہوں میں بھر لیا میں نے نصرت کا قمیض پکڑ کر کھینچا تو نصرت نے خود ہی اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا نصرت کے موٹے تنے ہوئے تھن ننگے ہوکر میرے سامنے آگئے میں نصرت کے موٹے تھن چومتا ہوا چوسنے لگا نصرت سسکتی ہوئی پیچھے لیٹ کر مجھے اوپر کھینچ لیا میں اوپر آکر نصرت کو چومتا ہوا نصرت کے ممے دبا کر مسلنے لگا نصرت آہیں بھرتی ہوئی سسکنے لگی میں نصرت کو چومتا ہوا پیچھے ہوا اور نصرت کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے نصرت ننگی ہو کر ٹانگیں اٹھا لیں میں نے ٹانگیں دبا کر نصرت کی پھدی کھول دی نصرت ہانپتی ہوئی بےقراری سے مجھے دیکھتی ہوئی سسکنے لگی میں نے لن کا ٹوپہ نصرت کی پھدی سے لگا کر لن کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا آدھا لن نصرت کی پھدی میں اتار دیا جس سے لن نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا نصرت کے ہاں سے جالگا جس سے نصرت تڑپ کر اچھلی اور ارڑا کر چیختی ہوئی حال حال کرتی دوہری ہو کر میرے سینے کو دبا کر چیختی ہوئی بولی اوئئئئے ہالیوئئئئے اممممااااااں میں مرررررر گئئئئئئئئئئئئی میں رک گیا نصرت پھڑکتی ہوئی بکانے لگی کمرہ نصرت کی بکاٹیاں سے گونجنے لگا ہے میں رک کر نصرت کی کمر مسلنے لگا نصرت ہینگتی ہوئی تڑپ کر بکا رہی تھی لن آدھا اندر جانے سے میں نصرت کے قریب ہوگیا میں اوپر ہوا اور نصرت کی ٹانگیں دبا کر مزید کھول کر دھکا مارا جس سے میرا لن نصرت کے ہاں کو چیر کر نصرت کے سینے میں اتر گیا جس سے نصرت بلبلا کر تڑپ سی گئی اور منہ کھول کر بکا گئی نصرت مسلسل تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی کمرہ نصرت کے بکاٹوں سے گونج رہا تھا میں نے لن کھینچ کر دھکا مارا جو نصرت کے سینے سے گلے میں اتر گیا جس سے نصرت تڑپ گئی اور میرے لن نے نصرت کی آواز دبا لی نصرت اب پھڑکتی ہوئی غووووں غووووں کرتی ہاانپ رہی تھی میں مچل کر کراہ رہا تھا میں نے لن کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اتار دیا جو نصرت کا گلہ کھول کر نصرت کے منہ سے باہر نکل آیا میں نصرت کے منہ سے باہر لن نکلا دیکھ کر مچل گیا نصرت پھڑکتی ہوئی غووووووووں غووووووووں کرتی کانپ رہی تھی نصرت میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر چوس رہی تھی اور اس پر اندر سے زبان پھیر رہی تھی میں جس سے مچل کر کراہ سا گیا میں نے لن کھینچ کر نصرت کے گلے میں اتار کر دھکے مارتا ہوا لن کھینچ کر نصرت کو چودنے لگا جس سے نصرت تڑپ کر کراہتی ہوئی غرانے لگی میرا لن اب راستہ بنا چکا تھا نصرت کے درمیان سے اس لیے نصرت بھی اب برداشت کر رہی تھی میں لن کھینچ کھینچ کر نصرت کی پھدی کو چود رہا تھا اور لن نصرت کے گلے سے نصرت کے منہ سے باہر نکل رہا تھا دو چار دھکوں ہر ہی میں نڈھال ہو گیا جس سے میں تڑپ کر لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اتار کر فارغ ہونے لگا میرا نصرت کے منہ سے باہر نکلا لن منہ پر ہی پچکاریاں مارتا فارغ ہوتا ہوا نصرت کا منہ میری منی سے بھر گیا میں کراہتا ہوا آہیں بھرتا فارغ ہوکر نڈھال ہوگیا نصرت میرا لن چوس رہی تھی میں نے لن کھینچ لیا جو نصرت کی پھدی سے نکل آیا میں پیچھے لیٹ کر ہانپنے لگا نصرت بھی لیٹ کر آہیں بھرتی کمر مسلتی ہوئی آہیں بھرتی ہانپن رہی تھی میں اوپر ہوا تو نصرت اپنی منی منہ سے صاف کرکے پی گئی میں اوپر ہوکر نصرت کو پکڑ کر اٹھا لیا نصرت میری جھولی میں آگئی نصرت پورا لن لے کر کچھ دیر کےلیے بے سدھ ہوجاتی تھی اب وہ بے سدھ تھی میں اس کو اپنے اوپر لٹا کر اسکی کمر مسل رہا تھا نصرت کچھ دیر میں سنبھل کر میرے سینے کو چومتی ہوئی بولی افففف کالللللووووووو مار دیندا اے تیرا لن میں بولا نصرت تیری پھدی وی کجھ کم نہیں ہک واری تے مینوں ہلا کے رکھ دیندی اے نصرت ہنس دی اور میرے سینے پر سر رکھ کر لیٹ گئی

      Comment


      • Kamal ha bhai

        Comment


        • کیا بات ہے مزہ آگیا ہے انتہائی گرم اور شہوت انگیز

          Comment


          • Bohat hi behtreen aur shahwat se bharpor story hai

            Comment


            • Uff intehai garam update nusrat ki to sahe phudi phar di kalo na Or dono baap bete na mil ka rifat ki b sahe bajaye maza a gya

              Comment


              • مزہ آگیا من موجی جی

                Comment


                • Originally posted by Khanbhai View Post
                  مزہ آگیا من موجی جی
                  جناب سٹوری میں نہیں لکھ رہا ۔جو لکھ رہا ان کی حوصلہ افزائی کرے
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • ایک بہت عمدہ کہانی
                    زبردست کہانی ہے

                    Comment


                    • شاندار اپڈیٹ،۔۔نصرت اور رفعت کی دھواں دھار چدائی نے چس کروا دی۔
                      عشقِ ممنوع

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 2 guests)

                      Working...
                      X