Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

جوانی کی آگ میں جلتی شریف زادیاں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شہوت سے بھرپور ترین کہانی ہے

    Comment


    • بہت ہی زبردست اور شہوت انگیز کہانی ہے یار

      Comment


      • Originally posted by Dom bess View Post
        آپ کی فرمائش پر نصرت کے میرے ساتھ کچھ گزارے گئے لمحات کی جھلکیاں۔ نصرت کی پھدی کو چودنے کا مزہ الگ ہی ہے۔
        مزہ آگیا جناب

        Comment


        • Originally posted by Dom bess View Post

          دونوں بہنیں ہیں اور دونوں ہی میری پاٹنر ہیں۔ حد سے بڑھ کر شہوت انگیز اور سیکس کےلیے پاگل، بہت ہی ترسی ہوئی۔ یہ فورم بھی انہی نے مجھے بتایا اور اپنے نام کی کہانیاں لکھ کر اپنے جذبات لوگوں کے ساتھ شئیر کرنے کا آئیڈیا بھی ان کا ہی تھا ۔ ہم تینوں مل کر کہانیاں لکھتے ہیں اور آپ کےلیے پیش کرتے ہیں۔ زیادہ تر آئیڈیاز نصرت اور سعدیہ خود لکھتی ہیں۔ اس سے اندازہ لگا لیں ان کی سیکس کےلیے دیوانگی کا۔ بس یوں سمجھیں کہ ہر اپڈیٹ دونوں بہنوں کی ہر رات اور دن کی کہانی ہے۔ جو اکثر وہ خود لکھتی ہیں۔ میں تو بس اپڈیٹ کرتا ہوں۔ دنیا میں بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو اپنی آپ بیتی لوگوں کے ساتھ شئیر کرتے ہیں۔
          اگر ایسا ہے تو دونوں کو بلوچ کی طرف دو ہتھڑ سلام اور کہئیے گا کہ کوئی بنا دیکھے دیوانہ بن گیا

          Comment


          • Originally posted by Dom bess View Post
            آپ کی فرمائش پر نصرت کے میرے ساتھ کچھ گزارے گئے لمحات کی جھلکیاں۔ نصرت کی پھدی کو چودنے کا مزہ الگ ہی ہے۔
            بوبے تاں نہ ہوئے نصرت دے

            اے تاں منجھاں کوں ٹکر دے رئی

            قسمت والا ہائیں جو سویرے شام پیندا پائیں

            Comment


            • میں صبح اٹھا اور دودھ دوہ کر گھر لے کر آگیا میں گھر آیا تو بہزاد نکل رہا تھا میں گھر گیا تو آنٹی رفعت مجھے دیکھ کر مسکرا دی اور اس وقت نصرت کی بہنیں جانے کےلیے تیار ہو رہی تھیں نصرت اس وقت جاگی تھی وہ دوپٹے کے بغیر تھی نصرت کے موٹے تنے کر کھڑے ہوئے ممے میں دیکھ کر مسکرا دیا نصرت بھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی مجھے رات کی بات یاد آ گئی نصرت میرے قریب ہونا چاہ رہی تھی یہ سوچ کر میں مچل گیا اور ہنس کر اندر کیچن میں چلا گیا آنٹی رفعت کھانا بنا رہی تھی پاس اس کے صدف بیٹھی تھی رفعت بھی بغیر دوپٹے کے کسے ہوئے لباس میں تھی جس سے اس کے تنے ہوئے ممے اور جسم نظر آرہا تھا رفعت مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں نے دودھ رکھا رفعت بولی کالو آگیا ایں میں بولا جیا آگیا آن وہ بولی بہ جا میں وہیں پاس ہی بیٹھ گیا رفعت صدف سے بولی صدف مینوں گلاس دودھ دا پا دے صدف ڈرمی سے دودھ کا گلاس نکال کر رفعت کو پکڑایا۔ رفعت نے دودھ کیتلی میں گرم کرنے لگی اور مجھے دیکھ کر ہنس دی میں سمجھا کہ چائے پکانے لگی ہے رفعت بولی صدف جا کالج جانڑ دی تیاری کر صدف اٹھی اور گھوم کر مجھے دیکھا میں صدف کو دیکھ رہا تھا صدف کا جسم تھوڑا پتلا تھا اور وہ ابھی جوان ہو رہی تھی لیکن اس کے جسم کے خدو خال کافی خوبصورت تھے صرف کی عمر 18 سال کے لگ بھگ تھی لیکن اس کے جسم کے ابھار ابھی بن رہے تھے میں نے جسم کو ایک نظر دیکھ کر صدف کے چہرے پر ایک نگاہ ڈالی تو صدف بھی مجھے دیکھ رہی تھی میرے دیکھنے پر صدف کی نظر مجھ سے ٹکرائی تو صدف کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ پھیل گئی صدف نے ہلکا سا مسکرا کر گہری نظر مجھ پر ڈالی میں بھی صدف کو دیکھ کر مسکرا دیا صدف مسکراتی ہوئی نکل گئی میں نے سامنے رفعت کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ کر مسکرا رہی تھی میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا دیا رفعت بولی کالو صدف کی آکھدی اے میں ہنس دیا اور بولا تیری دھی اے کی اکھنڑا ہیس او ہی آکھدی جہڑی توں آکھدی ہیں رفعت مجھے شرارتی انداز میں دیکھ کر ہنس دی اور بولی بھیڑا تے نہیں آکھ رہی جے اسدا وی دل ہے تے توں من لئے میں ہنس دیا اور بولا رفعت ساریاں ہی انج ہینڑ تیریاں دھیاں وہ ہنس دی اور بولی پتا نہیں پچھ لئے آپ جا کے میں ہنس دیا آنٹی نے اتنے میں اٹھ کر ایک الماری سے ایک پڑی نکالی اور کھول کر مجھے دکھائی تو اس میں پسی ہوئہ کچھ دوا تھی میں بولا اے کس واسطے رفعت ہنس کر بولی دسدی آں کیوں پریشان ہو رہیا ایں میں ہنس دیا آنٹی نے وہ پڑی دودھ میں ملا دی اور دودھ اتار کر ٹھنڈا کرکے ایک کپ میں ڈال کر مجھے دیا اور دوسری پڑی سے دو کالی گولیاں نکال کر مجھے دیں اور بولی دودھ نال پی جا میں دونوں گولیا دوائی ملے دودھ سے پی گیا میں دودھ پی کر بولا آنٹی دس تے سہی اے کس واسطے ہے آنٹی نے ہنس کر مجھے دیکھا اور بولی اے تیرے لن نو تگڑا کرن دی دوائی اے اس نال تیرا لن لمبا تے موٹا ہو جاسی میں ہنس دیا اور بولا آگے تھوڑا لمبا ہئی رجی نہوں رفعت ہنس دی اور بولی میرا دل کردا تیرا لن ایڈا لما کراں کہ میری پھدی آلو وڑے تے منہ آلو نکل آوے میں ہنس دیا اور آنٹی کی جنونیت پر ہنس دیا آنٹی کھانا بنا رہی تھی اتنے میں سونیا اندر آئی اور بولی امی ہلے روٹی نہیں بنائی میں نے گھوم کر دیکھا تو سونیا بالکل نصرت جیسی تھی دونوں کی شکل اور جسامت بھی ایک جیسی تھی سونیا کی آنکھیں مجھ سے ٹکرائیں اور اس نے ایک نظر مجھے غورا میں سونیا کو دیکھا وہ سکول جانے کہ تیاری کر رہی تھی جس سے وہ دوپٹے کی بغیر تھی اس کا جسم صاف نظر آ رہا تھا میں نے ایک نظر اس کے جسم کو غورا اور نظر اٹھا کر اس کے چہرے پر ڈالی تو اس کی آنکھیں مجھے ہی دیکھ رہی تھیں مجھ سے ٹکرائی تو اس کی آنکھوں میں چمک تھی مجھے دیکھ کر وہ سنبھلی اور ہٹ گئی میں نے رفعت کو دیکھا تو وہ مسکرا دی میں بولا آنٹی تیری دھیاں تے ہک تو ودھ ہین وہ ہنس دی اور بولی میری دھیاں ہین میرے آل ہی ہوسن میں ہنس دیا رفعت بولی کالو ہنڑ دوائی کے لی ہئی تے تینوں ہنڑ روٹی نہیں دینی میں بولا وت وہ بولی میں ساریاں نوں روٹی دے کے تینوں دیساں تا کہ لن وڈا کرن آلی دوائی سہی طرح کم کر لئے میں ہنس دیا اور بولا ٹھیک ہے میں وت ڈیرے تے جاندا آں اوتھے کوئی کم کر پئیں وہ بولا ہلا وت نصرت آنا ہے اوہ تیری روٹی لئی آسی میں نصرت کا سن کر مچل گیا اور بولا اچھا جی اور اٹھ کر باہر نکل آیا سونیا اور صدف دونوں باہر کھڑی تھیں مجھے دونوں گہری آنکھوں سے غورنے لگی میں ان کو دیکھ کر مسکراتا ہوا باہر نکل آیا میں سوچ رہا تھا کہ بہزاد اور ندیم کی بہنیں تو ایک سے بڑھ کر ایک ہی مزہ آئے گا ساری لفٹ بھی کروا رہی تھی لیکن میں ابھی نصرت پر توجہ دینا چاہتا تھا میں ڈیرے پر آکر کام کرنے لگا اور پھر پٹھے کاٹ کے لایا میں پٹھے اتار رہا تھا کہ اتنے میں نصرت بھی آگئی نصرت آج سفید سوٹ میں تھی جس سے اس کے جسم کا انگ انگ نظر آ رہا تھا نصرت نے نیچے کالی برا ڈال رکھی تھی جو کے صاف نظر آ رہی تھی نصرت کے تن کر کھڑے موٹے اکڑے ممے ہوا میں کھڑے ہوکر ہل رہے تھے نصرت میرے قریب آئی اور بولی کالو کی آ جاؤ روٹی کھا لئو میں نصرت کی اس بات پر تھوڑا شرمندہ سا ہوگیا اور کام چھوڑ کر کھانا لیا اور آکے کھانے لگا آنٹی رفعت نے اچھی طرح دیسی گھی میں تل کے دو روٹیاں بنا کر بھیجی تھی وہ بھی میری صحت کا برابر خیال رکھ رہی تھی اس کی بیٹیوں کی بھی مجھ پر نظر تھی میں دوستی کھا رہا تھا نصرت پاس ہی بیٹھی مجھے دیکھ رہی تھی نصرت پھر بولی کالو وت تیرا خیال ہے میں نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا اور بولا نصرت میرا کی خیال ہونا تیرے بھراواں دا ڈر لگدا اوہناں نوں پتا لگا تے میری خیر نہیں نصرت ہنس دی اور بولی وے کملیا تینوں کوئی کجھ نہیں آکھدا اپنے جوائیاں نوں وی بھلا کجھ کوئی آکھدا اے اوہ ہنڑ تیرے سالے ہینڑ توں اوہناں دی بھین دا گھر آلا بنن جا رہیا ایں میں نصرت کی اس بات پر مچل سا گیا نصرت مجھ گھونٹ بھرتا دیکھ کر مسکرا دی اور بولا کالو دس نا کی توں میرا گھر آلا بنائیں کہ نہیں میں نصرت کو دیکھ رہا تھا پر میں جواب نہیں دے رہا تھا نصرت کو اپنانے کو میں بھی بے قرار تھا پر عجیب سا خوف تھا میں نصرت کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا نصرت مجھے دیکھتی ہوئی بولی کالو تینوں نہیں پتا جدو دا تینوں ویکھیا ہے نا میں تے تیرے تے عاشق ہو گئی ہاں میں بولا نصرت مینوں صرف اے تیرے بھراواں دا خوف اے میں کھانا کھا کر فری ہوکر بیٹھا تھا نصرت میرے قریب ہوئی اور میرا ہاتھ تھام کر بولی کالو میں وعدہ کردی آں اگر تیرے میرے تعلق دا بہزاد ہا ندیم نوں پتا لگ گیا توں جو اکھسیں میں اوہ کرساں گئی میں تے تیرے نال نس جاساں گئی اسی اے علاقہ ہی چھوڑ کے نس جاساں گئے میں بولا نصرت پاگل تے نہوں توں اپنے بھراواں دی عزت رول کے میرے نال نس کے چنگا کرسیں وت تیرے بھرا تینوں زندہ چھڈسن نصرت بولی کالو میری بڑی فکر ہے اوہناں نوں کے میں اوہناں دی عزت دی فکر کراں ندیم تے بہزاد نوں نہیں پتا کہ اوہناں دیاں بھیناں جوان ہو گئیاں ہینڑ اوہنا دی وی کجھ خواہشات ہینڑ بہزاد اوراں نوں بس اسی کم آلیاں ملیاں ہویاں ہاں اسی کم کر کر کے اوہناں نوں پالیے تے اوہ اپنی مرضی دیاں چھوریں نال موجاں کرن کالو سانوں وی حق ہے اپنا مرضی دا مرد رکھنے تے اپنے مرضی دے مرد نال تعلق بناوںڑ تے اگر اوہناں نوں پتا لگدا تے لگ جاوے کالو با میں فیصلہ کر لیا ہے جلد ہی توں مینوں لئے کے نس جا میں تیرے نال نس کے شادی کرنے نوں تیار ہاں میں نصرت کی اس بات پر حیران ہوگیا اور بولا او تے گل ٹھیک اے پر اے فیصلہ لئینڑ لگیاں ویکھ تے سہی آنٹی کی آکھسی کہ میں چنگی عزت رکھی اوہناں دی نصرت بولی کالو وت توں میرے نال انج تعلق بنا لئے میری صرف ہک ہی طلب ہے میں چاہندی آں کہ مینوں کوئی تگڑا مرد اپنے ہتھ لئے کے مسل دے میرے آگ چھڈی جوانی نوں کوئی تے نتھ پاوے کالو ہنڑ میں نہیں رہ سگدی جے توں مینوں اپنا نا بنایا تے میں کسے ہور مرد نال نس جانا میں یہ سن کر بولا اچھا جی جذباتی نا ہو کجھ سوچدے آں اتنے میں گیٹ سے بہزاد داخل ہوا جسے دیکھ کر نصرت بولی اس میرے بھرا الی وی بڑی مصیبت ہے تیرے نال وقت گزارنے ہی نہیں دیندا بہزاد قریب آیا اور بولا ہاں کالو کی رپورٹ ہے میں بولا سب اوکے ہے وہ ہنس دیا اور نصرت سے باتیں کرنے لگا نصرت اور بہزاد باتیں کر رہے تھے میں اندر آکر پٹھے کتر کر فارغ ہوا مجھے کافی پسینہ ا کا تھا اس لیے میں نے قمیض اتار دیا میں کترہ ڈالنے کےلیے کترا جوڑ کر اٹھا کر باہر نکلا تو سامنے نصرت پاؤں بھار بیٹھ کر ہاتھیوں کےلیے گوبر اکھٹا کر رہی تھی نصرت کی کمر میری طرف تھی اس کے جسم سے چپکے کپڑوں سے جسم صاف جھانک رہا تھا نصرت کا انگ انگ دیکھ کر میں مچل سا گیا میں نے آگے جا کر کترہ ڈالا اور واپس مڑا تو نصرت کا منہ میری طرف تھا میں نصرت کی طرف دیکھا اور چونک گیا میرے قدم وہیں رک سے گئے میری نظر سیدھی نصرت کے نچے حصے پر گئی تو سامنے نصرت کی شلوار پٹھی تھی جس سے نصرت کی گوری گلابی ہونٹوں والی ایک پیک پھدی صاف نظر آرہی تھی نصرت کی پھدی کے گلابی ہونٹ آپس میں جڑ کر پھدی کو خوبصورت بنا رہے تھے نصرت کی پھدی کا گلابی دہانہ کھلتا بند ہوتا ہلکا ہلکا سفید پانی چھوڑ رہا تھا نصرت کی پھدی سے بہتا ہوا پانی نیچے زمین پر اکھٹا ہوا رہا تھا نصرت کی جوانی کی آگ نصرت کی پھدی سے بہ رہی تھی میں نصرت کی پھدی سے بہتا پانی دیکھ کر سمجھ گیا کہ نصرت کتنی بے قرار اور تڑپ رہی ہے مرد کےلیے میں یہ سب دیکھ کر چونک گیا تھا میں نے نصرت کی پھدی کو دیکھ کر اوپر نصرت کی آنکھوں میں دیکھ کر گھونٹ بھرا نصرت کی مدہوش آنکھوں میں اتری بے قراری میرے اندر اتر رہی تھی نصرت کے چہرے پر لالی اتری تھی اور نصرت بھی بے قراری سے گھونٹ بھرتی ہوئی مجھے مدہوشی سے دیکھ کر ہانپ رہی تھی میں نے ایک نظر نصرت کو دیکھا تو نصرت کی آنکھوں اترے گلابی ڈورے مجھے نہال کر گئے نصرت نے مجھے آنکھیں ملا کر آنکھوں کا اشارہ نیچے اپنی پھدی کی طرف کیا میں نے بے اختیار آنکھیں جھکا کر نیچے دیکھا تو نصرت کی پھدی کا دہانہ تیزی سے کھلتا بند ہوتا پانی چھوڑ رہا تھا نصرت نے نیچے ہاتھ کیا اور اپنی انگلیوں سے اپنی پھدی کے ہونٹ کھول دیے جس سے نصرت کی پھدی کے اندر کا گلابی حصہ صاف دکھنے لگا ساتھ ہی نصرت زور سے کانپ گئی اور نصرت کی کراہ نکلی ساتھ ہی نصرت کی پھدی سے پانی کی ایک موٹی لمبی دھار پریشر کے ساتھ نیچے زمین پر زور سے لگی اور چھررررر کی آواز گونج گئی میں نصرت کی پھدی سے نکلتا پانی دیکھ کر چونک گیا ساتھ ہی نصرت نے ایک لمبی دھار اور ماری اور کراہ گئی نصرت کی گانڈ زور زور سے کانپنے لگی نصرت کا منہ لال سرخ ہو گیا اور ہلکا سا کانپنے لگا میں نصرت کی حالت دیکھ کر شرمندہ سا ہو گیا اور نصرت سنبھل گئی اور مدہوش نظروں سے مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی مسکرا دیا اور وہاں سے چلتا ہوا اندر کترہ لینے آگیا میں حیران تھا کہ نصرت کی پھدی ابھی تک کنواری تھی نصرت کے چال چل سے تو لگتا تھا کہ وہ پھٹی ہو گی پر اس نے خود کو بچا کر رکھا ہوا تھا یہ دیکھ کر میں بھی خوش ہوا نصرت کی حالت وار ہی خراب تھی جوانی اسے اب بے چین کر رہی تھی اسی لمحے باہر سے بہزاد کی آواز آئی وہ مجھے بلا رہا تھا میں چونک کر جلدی سے باہر نکل آیا میں باہر نکلا تو میری نظر سامنے نصرت پر پڑی نصرت ایسے ہی بیٹھی ہوئی تھی اور اپنی پھدی کو ننگا کیے مجھے دکھا رہی تھی میں چونک گیا اس کا بھائی بہزاد اس کی طرف ہی جا رہا تھا لیکن وہ بے جھجھک سامنے سے مجھے پھدی کا نظارہ کروائے رکھا میں تھوڑا گھبرا گیا کہ بہزاد دیکھ نا لے پر نصرت نہیں ڈری اور خود کو ننگا کیے رکھا میں یہ دیکھ کر ایک نظر پھدی کو دیکھا تو نصرت کی پھدی کا دہانہ کھلتا بند ہوتا پانی چھوڑی رہا تھا نصرت نے اسی لمحے اپنی انگلیاں پھدی پر رکھیں اور پھدی کو کھول کر پیشاب کی دھار مار کر پیشاب کرنے لگی نصرت کو اپنے بھائی بہزاد کی موجودگی میں میرے سامنے اپنی پھدی ننگی کیے پیشاب کرتا دیکھ کر میں تو مچل گیا نصرت نے ایک لمحے کےلیے انگلی رکھ کر پھدی کھول کر پیشاب کرتی رہی حتی کہ اس کا بھائی بہزاد بالکل اس کے اوپر پہنچ گیا لیکن وہ آگے نہیں بڑھا اور قریب ہی رک گیا میں نصرت کی پھدی سے پیشاب کی دھار نکلتا دیکھ کر حیران تھا کہ اسی لمحے بہزاد بولا کالو یار میرے کجھ مہمان آ رہے ہین تے میں ہک کم جاؤ آں جے اگر او آ جونڑ تے اوہناں نوں پانی پلائیں اتنے تک میں آجاساں میں بولا اچھا اور نظر جھکا کر نصرت کو دیکھا تو وہ مجھے ہی دیکھ کر ہنس رہی تھی اس نے اشارے سے نیچے اپنی پھدی کی طرف اشارہ کیا میں نے نصرت کی پھدی کو دیکھا تو نصرت پھدی کا دہانہ کھول کر پیشاب کرنے لگی بہزاد نصرت سے بولا باجی میں گھر آل جاؤ آں جے توں آنا تے آجا میں نے چونک کر بہزاد کو دیکھا وہ نصرت کو دیکھ رہا تھا نصرت تو جیسے چوکنا تھی وہ بہزاد کی بات سن کر بولی بھائی میں اے پھاتیاں بنا لئیں مینوں اس تے ٹائم لگ جانا توں وگ جا وہ بولا اچھا اور مڑ گیا میں حیرانی سے نصرت کو دیکھ رہا تھا جو بہزاد سے کنفیڈینس سے بات کرتی ہوئی پھدی مجھے دکھاتی ہوئی پیشاب کرتی رہی نصرت نے اپنے بھائی سے بات کرتے ہوئے پشاب کو روکا نہیں میں حیران تھا کہ نصرت پیشاب ختم کر کی تھی بہزاد جا چکا تھا نصرت کی پھدی بند کھلتی پچ پچ کرتی قطرے چھوڑ رہی تھی میں نے اوپر نصرت کو دیکھا تو نصرت مجھے آنکھ مار کر ہنس دی میں اسے دیکھ کر اندر آگیا اور کترہ جوڑنے لگا میں کترہ جوڑ کر نکلا تو مجھے نصرت نظر نہیں آئی میں حیران ہوا کہ یہ کہاں گئی مجھے لگا کہ واشروم گئی ہو گی سامنے نصرت کی پھدی سے نکلا موتر پڑا تھا میں یہ دیکھ کر مچل گیا میں کترہ ڈال کر واپس آیا اور اور کترہ جوڑنے لگا کہ اسی لمحے پیچھے سے کوئی آیا اور میں اوپر ہوا تو مجھے پیچھے سے نصرت نے اپنی باہوں بھر کراپنی جپھی میں دبوچ لیا میں قمیض اتار رکھا تھا میرے جسم پر پسینہ بھی تھا میرے ننگے جسم سے نصرت کا جسم ٹچ ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ نصرت ننگی ہے میں یہ دیکھ کر چونک گیا اور جلدی سے پیچھے ہٹا تو پیچھے نصرت کو ننگا دیکھ کر میں ہکا بکا ہو گیا نصرت کا گورا ننگا جسم چمک رہا تھا نصرت کے ہوا میں تن کر اکڑے ہوئے موٹے ممے قیامت خیز تھے نصرت ہانپتی ہوئی مجھے دیکھا اور جلدی سے مجھے باہوں میں بھر کر دبا کر جپھی ڈال لی نصرت کے موٹے مموں کے اکڑے نپز میرے جسم میں چبھ سے گئے میں یہ دیکھ کر مچل کر کراہ گیا نصرت نے مجھے اپنے سینے میں دبوچ کر میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں کس کر دبا کر چوسنے لگی نصرت کے جسم سے اٹھتی ہوئی بھینی مہک اور جوانی کی آگ کی گرمی مجھے محسوس ہو رہی تھی میں تو نصرت کی آگ میں جلنے لگا نصرت اپنے ممے میرے سینے میں دبا کر رگڑنے لگی نصرت کے مموں کا لمس میں محسوس کرکے مچل کر تڑپ ے لگا نصرت کراہ کر مچلتی ہوئی آہیں بھر کر رہ گئی اور بھوکی بلی کی طرح میرے ہونٹ پر ٹوٹ پڑی اور دبا کر کس کر چوستی ہوئی مجھے دبوچ لیا میرا لن تن کر نصرت کے چڈوں میں اتر گیا نصرت میرے لن کو چڈوں میں دبا کر گانڈ ہلا کر مسلتی ہوئی اونچا اونچا کراہتی ہوئی اپنے ممے دبا کر میرے جسم سے مسلتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی میں پسینے سے بھرا تھا میرا سارا پسینہ نصرت اپنے جسم پر مل چکی تھی نصرت کے موٹے ممے میرے پسینے سے بھر تھے جس سے نصرت کے جسم کی رگڑ سے پچ پچ ہونے لگی تھی نصرت کے چڈوں میں آگ لگی تھی میرا لن جل رہا تھا نصرت تڑپ کر کراہ رہی تھی منصرف کی آگ میں جلتی پھدی میرے لن کا لمس برداشت نا کر پائی اور کرلاتی ہوئی بکا کر تڑپتی ہوئی ہنیگ کر تڑپی اور مجھے لگا کہ میرے لن پر آگ کا بھانبڑ گر گیا نصرت کا آگ میں جلتا پانی نکل گیا میرے لن کو جلا گیا نصرت پھڑکتی ہوئی ہینگتی ہوئی میرے جسم کو دبوچ کر تڑپنے لگی دو منٹ میں نصرت کا کام تمام ہو گیا نصرت کے اندر آگ لگی تھی نصرت نے آہیں بھرتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی ہانپنے لگی نصرت کی گرم سانسیں میری سانوں سے گھتم گتھا تھیں میں بھی کراہ کر نصرت کو چوس رہا تھا نصرت ایک بار فارغ ہوکر بھی بے قابو تھی نصرت پیچھے ہوکر میرے سینے کو مسلتی ہوئی منہ آگے کیا اور ہانپتی ہوئی زبان نکال کر میرے سینے کو چاٹنے لگی نصرت کی جنونیت سے میں بھی مچل رہا تھا نصرت اپنی زبان دبا کر کراہتی ہوئی میرے سارے سینے کو دبا کر مسلتی ہوئی چوسنے لگی نصرت کا گورا جسم میرے کالے بدن سے لگ کر بن رہا تھا نصرت ہونٹ دبا کر میرے جسم پر مسل رہی تھی نصرت کی گرم سانسیں مجھے نڈھال کر رہی تھی نصرت اپنے ہونٹوں کو میرے جسم پر پھیرتی ہوئی چاٹ رہی تھی نصرت اپنا چہرہ میرے پسینے سے بھیگے بدن پر دبا کر مسلتی ہوئی میرے پسینے سے اپنا چہرہ تر کر لیا اور ہانپتی ہوئی دبا کر میرا سارا پسینہ چاٹ کر ہانپنے لگی میں بھی نصرت کی آگ سے تڑپ سا گیا نصرت پیچھے ہوئی میں نصرت کے موٹے تنے کر کھڑے مموں کو دبا کر ہاتھوں میں پکڑ کر مسلنے لگا نصرت کے ممے اکڑ کر سخت ہو رہے تھے نصرت کے موٹے گلابی نپلز اکڑ کر کھڑے تھے میں نصرت کے مموں کو مسل نپلز کو انگوٹھوں میں دبا کر مسلنے لگا جس سے نصرت کا جسم تھر تھر کانپ ے لگا اور نصرت مزے سے کراہ کر ہانپنے لگی میں نصرت کے ممے مسلتا ہوا آگے ہوا اور دونوں ممے باری باری چوسنے لگا نصرت کراہ کر ہاتھ نیچے کیا اور میرا لن کھول دیا میرا لن نصرت کی گرمی سے نڈھال ہوکر تن کر کھڑا تھا جیسے ہی شلوار اتری میرا بازو جتنا لن پھنکارتا ہوا شلوار سے باہر آسکر ہلنے لگا نصرت میرے بازو جتنے لن کو دیکھ کر ایک بار تو چونک کر بے اختیار پیچھے کو ہوگئی اور ہلکی سی چیخ مار کر دونوں ہاتھ منہ پر رکھ کر حیرانی سے میرے لن کو دیکھنے لگی نصرت پھٹی آنکھوں سے میرے لن کو دیکھ کر بولی اوئے ہالنی اماں میں مر جاواں کالو اے کی بلاں لئی ودا ایں میں نصرت کو حیران دیکھ کر ہنس دیا نصرت نے آگے ہاتھ کیا اور میرے کو پکڑ لیا نصرت کے نرم ہاتھ کا لمس مجھے نڈھال کر گیا میں کراہ گیا نصرت سسک کر بولی افففف کالو ایڈا لما تے موٹا لن آج تک فلماں وچ وی نہیں ویکھیا اور نیچے بیٹھ کر مسلتے ہوئی دیکھ کر بولی کالو اے اصلی ہی ہے نان میں ہنس دیا نصرت کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ اتنا بڑا لن ہے میں بولا نصرت چیک کر لئے نصرت بولی ہالنی اماں میں تے اے سارا لن لئے کے مر جاساں گئی نصرت سسکتی ہوئی بے قراری سے میرے لن کو مسل ہونٹ میرے لن پر مسلتی ہوئی میرے لن کو چومتی ہوئی بولی رہی ہالنی اماں میں صدقے جاواں کالو تیرے توں تیرے لن توں نصرت کی آنکھوں میں عجیب سی چمک اتر چکی تھی جیسے اس کی دلی خواہش پوری ہو گئی ہو نصرت بے قراری سے سسکتی ہوئی میرے لن کو ہونٹوں سے مسل کر چوم رہی تھی نصرت کے نرم ہونٹوں کا لمس مجھے نڈھال کر رہا تھا میں تڑپ کر کراہ رہا تھا نصرت آہیں بھرتی جا رہی تھی میں نصرت کی بے قراری پہ مر رہا تھا نصرت ہانپتی ہوئی منہ کھولا اور میرے لن کے ٹوپے کو دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک گیا نصرت کے گرم منہ کا لمس میرے لن کو نڈھال کر رہا تھا نصرت لن چوس کر کراہ گئی اور بولی اففف کالو تیرے لن دا ذائقہ تے بہوں مزیدار اے میں سسک گیا نصرت نے ہاتھ آگے کیا اور میرے لن کو ناپا جو کہ نصرت کے بازو سے بھی بڑا تھا نصرت بولی ہالنی اماں میں مر جاواں کالو میں تے اے سارا لن پھدی اچ لیساں میں نصرت کے لن چوسنے سے نڈھال تھا نصرت بولی اے اگے کسے سارا لیا اے میں بولا نصرت سچی دسواں وہ بولی ہاں دس میں بولا تیری ماں لیا اے پورا لن نصرت کا منہ کھل گیا اور ہہہہاااں کالووو امی پورا لئے چکی میں بولا ہا ہک واری منہ آلو تے ہک واری پھدی آلو وہ بولی ہالنی اماں میں مر جاواں اماں تے کلی کلی ہی تیرے سواد لئے رہی واقعی امی پورا کیا میں سسک گیا نصرت ساتھ میرے لن کو مسل کر چاٹتی بھی جا رہی تھی جس سے میں تڑپ رہا تھا اور میری ہمت ٹوٹ رہی تھی نصرت کے منہ میں کوئی جادو تھا میں کراہ کر بولا ہا پورا کیا وہ بولا وت اس نوں کتھے تک گیا میں بولا پھدی آلو لگھ کے گلے تک اپڑ گیا ہا نصرت یہ سن کر مچل کر رہا گئی اور بولی ہالنی اماں کالو میرے اندر وی پورا جڑ تک مند دیوں کدی سواد آ جائے جیڈی آگ میرے اندر لگی مینوں تے اے وی تھوڑا لگ رہا اور آگے ہوکر میرے لن کے ٹوپے پر زبان پھیر کر چاٹتی ہوئی نیچے سے لن کو مسل کر جڑ تک جانے لگی اور ٹٹوں کے قریب پہنچ کر نصرت میرے ٹٹے چومتی ہوئی چاٹنے لگی میں نصرت کے انداز سے تڑپ کر مچل گیا اور کراہ گیا نصرت رکے بغیر منہ کھولا اور میرے ٹٹے دبا کر منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی نصرت کے منہ کی آگ میرے ٹٹے کو جلا کر میری جان نکالنے لگی نصرت نے دبا کر ٹٹے چوس کر چھوڑ دیے اور اپنے ہونٹوں کو میرے لن کی جڑ پر سیٹ کرکے میرے لن کو دبا کر چوستی ہوئی اوپر لن کے ٹوپے کی طرف آتی ہوئی ہونٹ سے مسل کر چوسنے لگی نصرت کے انداز نے میرے اندر آگ لگا دی میں تڑپ کر کرلا سا گیا گیا نصرت لن کو ہونٹوں سے چوس کر مسلتی ہوئی اوپر ٹوپے تک آئی اور منہ کھول کر میں لن کے ٹوپے کو دبا کر چوستی ہوئی اس پر زبان پھیر کر چتھنے لگی ساتھ ہی نصرت میرے لن کے سامنے بیٹھ کر میرے لن کو دونوں ہاتھوں میں دبا کر تیزی سے مسل کر میرے لن کو چوسنے لگی نصرت بھی میرے لن کی گرمی سے ہانپنتی ہوئی میری آنکھوں میں دیکھتی کراہنے لگی تھی نصرت کے نرم ہاتھوں کی رگڑ اور نصرت کے گرم منہ کی آگ نے مجھے نڈھال کرکے میری جان کھینچ لی میں تڑپ کر کرلا گیا میری ٹانگیں کانپ گئی۔ اور بے اختیار مجھے لگا کہ میری جان لن کی طرف چل پڑی ہو میں تڑپتا ہوا کرلا گیا اور بکا ہینگ گیا مجھ خود سمجھ نا آئی کہ میری ہینگ کیوں نکلی اگلے لمحے نصرت نے ہونٹ دبا کر زبان پھیری جس سے میرے اندر سے آگ لن کی طرف تیزی سے گئی اور میرے لن نے گاڑھی سفید منی ایک ایک لمبی دھار کس کر نصرت کے گلے میں ماری ساتھ ہی میری ہینگ بھی نکل گئی اور میں مزے سے تڑپنے لگا میری منی کی لمبی گاڑھی دھو ر نصرت کے گلے کو بھر کر نصرت کو بھی تڑپا گئی نصرت بھی بے اختیار آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا اور نصرت کیے گلے سے ایک لمبی غوووووووں نکل کر میرے لن دب گئی میری منی اتنی لمبی دھار تھی کہ نصرت کا منہ اور گلہ بھر گیا جس سے نصرت نے بے اختیار گلہ کھول کر غر گھٹا بھر کر میری منی کے دو گھونٹ بنا کر گلے سے پیٹ میں اتار دیے میری منی پیتے ہوئے نصرت کی کراہ نکل گئی اور نصرت کا سر ایک بار کانپ گیا نصرت کی آنکھوں میں پانی آگیا اور نصرت کی مزے سے آنکھوں میں لالی اتر آئی اسی لمحے میں تڑپ کر ایک اور لمبی منی کی دھار سیدھی نصرت کے گلے میں ماری اور نصرت کو تڑپا دیا نصرت بھی ہمت ہارنے بغیر میرے لن کو منہ میں ہاتھوں سے قابو کرکے میری منی نچوڑ کر پی رہی تھی نصرت کے منہ پینے کے انداز پر میں مر مٹا تھا نصرت تڑپتی ہوئی کراہ رہی تھی میں کراہتا ہوا نصرت کے گلے میں دو تین منٹ تک فارغ ہوتا رہا نصرت بھی میرے لن کو داب کر چوستی ہوئی نچوڑ گئی میں ہانپ کر تھک سا گیا نصرت کے اندر واقعی آگ لگی تھی جس نے مجھے نچوڑ دیاتھا میں تڑپ کر رہا رہا تھا نصرت ہانپتی ہوئی میرے لن کا دبا کر چوسا اور ہانپتی ہوئی کراہ کر لن چھوڑ کر بولی ہالنی اماں میں صدقے جاواں تیرے کالو تیری منی دا نمکین ذائقہ تے میرے اندر آگ لا گیا وے میں تے اس لن دی دیوانی ہوئی پئی آں اور لن دبا کر چوستی ہوئی مسلنے لگی میں مزے سے نڈھال ہو چکا تھا نصرت لن کو چومتی ہوئی اپنے چہرے پر اچھی طرح مسل کر لن کو پیار کرتی جا رہی تھی میں کراہ کر مچل رہا تھا نصرت نے دونوں ہاتھ میری گاںڈ پر کسے اور جپھی کے انداز میں میرے لن کو باہوں میں دبا کر اپنا چہرہ اپنے گال اپنے ہونٹوں کو میرے لن پر دبا کر مسلتی ہوئی چاٹنے لگی نصرت اپنے ناک سے میرے لن کو مسل کر چومتی ہوئی پیار کر رہی تھی اور بولی اففف میرا شہزادہ میں تیرے صدقے واری جاواں آج توں میں تیری رکھیں توں میرا مالک افففف میری پھدی تیرے توں قربان جاوے میں نصرت کےا داز سے مچل رہا تھا کہا تنے میں دروازے پر ہارن بجا میں جلدی سے پیچھے ہو گیا اور نصرت بھی ہٹ گئی نصرت ہانپتی ہوئی میرے لن کو دیکھ رہی تھی میں نے شلوار اوپر کیا ور چاند کی نصرت ہیں بیٹھی ہوں رہی تھی میں باہر نکلا اور دروازہ کھولا تو وہی مہمان تھے اتنے میں بہزاد آگیا اور مجھ سے بولا توں جا کم کر میں واپس اندر آیا تو نصرت ایسے ہی ننگی بیٹھی تھی مجھے دیکھ کر کھڑی ہوگئی اور میرے گلے لگ کر مجھے چومنے لگی میں بولا نصرت بہزاد آگیا کپڑے پا لئے نصرت مچل کر بولی کالو میرا کجھ کر مینوں نہیں پتا میں بولا نصرت کجھ کردے آں پر ہنڑ کپڑے پا نصرت تو میری دیوانہ ہو چکی تھی وہ بولی کالو بس میری پھدی اندر سے لن ٹپا کیویں میں مر جاساں گئی میں اسے چومنے لگا اور کچھ دیر بعد اسے کپڑے پہنائے پھر ہم کام کرنے لگے نصرت تو میرے لن کو دیکھ کر بے قابو ہو رہی تھی بار بار میرے ساتھ لگ رہی تھی مجھے باہوں میں بھر کر چوم رہی تھی میں جھجھک رہا تھا کہ بہزاد یہیں تھا لیکن نصرت نہیں ہٹ رہی تھی میں نصرت کو چوم رہا تھا میں نے وہیں کھڑے کھڑے نصرت کو انگلی سے فارغ کیا تو نصرت کچھ سنبھلی اتنے میں بہزاد اندر آیا وہ بولا کام ختم ہو چکا ہے میں بولا ہاں جی وہ بولا چل نصرت چلئیے نصرت کچھ نا بولی ایسا لگ رہا تھا کہ وہ میرے پاس ہی رہنا چاہ رہی ہو پر پھر وہ بہزاد کے ساتھ چلی گئی میں کام کرنے لگا شام سے کچھ پہلے میرے فون پر نصرت کی کال آگئی میں نے کال اٹینڈ کی تو نصرت چہک کر بولی میں صدقے جاواں میری جان میں ہنس دیا نصرت بولی کالو تینوں نہیں پتا میں کیڈی خوش آں میں ہنس دیا پیچھے سے آنٹی بولی کالو نصرت نوں کی ویکھایا ہئی اس دے تے پیر ہی زمین تے نہیں لگ رہے میں ہنس دیا کہ نصرت نے آنٹی رفعت کو بھی بتا دیا ہے اچھا ہی ہوا جو نصرت اور آنٹی کے درمیان پردہ نہیں رہا میں۔ بولا آنٹی او ہی ویکھایا جہڑا تینوں پایا اے آنٹی ہنس دی نصرت بولی کالو مینوں کدو پا رہیا ایں میں ہنس دیا آنٹی بولی نصرت دو دن ٹھہر جا ہنڑ نصرت بولی امی کیوں ہنڑ رہیا نہیں جا رہیا جس ٹائم دا کالو دا لن ویکھیا اے پھدی دا منہ کھلا ہی اے آنٹی ہنس دی اور بولی صبر کر جا نصرت نصرت بولی امی کیوں آنٹی بولی کالو دے لن نوں کجھ ہور لما کر لواں نصرت ہنس دی اور بولی امی آگے تھوڑا لمبا اے آنٹی بولی نصرت میرے تے گلے تک آیا ہے میں تے پھدی آلو لئے کے منہ آلو کڈھنا ہے۔ نصرت ہنس کر ہا نی اماں میں مر جاواں میرے کولو تے صبر نہیں ہو رہیا آنٹی پیچھے آکر بولی نصرت ہنڑ کالو تیرا ہی ہے کیوں پریشان ہو رہی ایں نصرت بولی پر امی کالو بھائی ندیم تے بہزاد توں ڈردا پیا اے میں تے آکھیا ے توں مینوں لئے کے نس جاویں اگر اہناں نوں پتا لگ گیا تے رفعت بولی وے کالو نا ڈر میرے ہوندیاں کجھ نہیں ہوندا اگر پتا لگ وی گیا تے دوویں نس جاویائے نصرت ہنس دی اور بولی میری جان ہنڑ تے ٹھیک اے ناں نیں ہنس دیا اور بولا ہلا ٹھیک ہے میری جان نصرت ہنس دی میں نے کال کاٹ دی اور دودھ چو کر گھر لے گیا تو آنٹی نے مجھے دودھ گرم کرکے اس میں گری بادام اور دوائی ملا کر دوسری دوائی کھلا دی اسوقت نصرت کی بہنیں اندر تھیں آنٹی مجھے بیٹھی میں کوئی اور مجھے لٹا کر میرا لن نکال کر ڈانڈے کے تیل سے اچھی طرح دونوں ہاتھوں سے مالش کی کہ میں کراہ کر مچل گیا آنٹی نے مالش کرکے مجھے کھانا دیا اور بولی جدو تک دوائی کھا رہیا ایں نصرت دے نیڑے نا جائیں میں ڈیرے پر آکر سو گیا صبح اٹھا تو مجھے دو تین انچ تک لن بڑھا ہوا محسوس ہوا ساتھ میں اندر کی طاقت بھی کافی بڑھی ہوئی تھی اگلے دو تین دن مزید دوائی سے میرا لن ایک فٹ تک بڑھ چکا تھا میں بھی حیران تھا کہ آنٹی پوری تجربہ کار تھی لن کو بڑا کرنا جانتی تھی میں خوش بھی تھا دو تین دن تک نصرت کو آنٹی نے ڈیرے نہیں بھیجا کس طرح نصرت کو قابو کیا یہ میں نہیں جانتا لیکن ان دو تین دنوں میں نصرت ہر وقت مجھ سے فون پر باتیں ہی کرتی رہتی تھی اپنی بہنوں کے سامنے بھی میرے ساتھ باتیں کرتی رہتی تھی ب تو سب کو پتا چل چکا تھا کہ میں نصرت کا یار ہوں تین چار دن کے بعد اگلے دن ایسے ہی میں کسی کام سے گھر گیا میں نے دروازہ کھولا تو آنٹی رفعت نے دروازہ کھولا مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں اندر داخل ہوا تو نذیراں بھی بیٹھی تھی مجھے دیکھ کر ہنس دی اور بولی آؤ جی کالو جی سانوں وی لفٹ کروا دیو تھواڈیاں بڑیاں تعریفوں سنیاں ہینڑ میں ہنس دیا اور بولا تسی آپ ہی مصروف ہو نذیراں ہنس دی اور بولی کالو تیرے پیو تے باجی رفعت نوں اولاد دتی ہے ہنڑ توں مینوں اولاد دینی اے میں نے ہنس کر رفعت کو دیکھا تو رفعت بولی نذیراں سہی آکھ رہی اے ہلے تک بچہ کوئی نسو میں بولا کیوں ابے اس نوں نہیں دتا وہ بولا نہیں اس تے بڑی واری مینوں آکھیا ہر میرا دل ہا اپنے بندے دا جمن تے پر او میرا گھر آلا ہی نامرد اے ہنڑ میں سوچیا اے کہ توں مینوں بچہ دے میں ہنس دیا اور بولا جناب اسی تے حاضر ہاں رفعت مجھے باہوں میں بھر کر چومنے لگی میں بھی رفعت کو دبا سینے سے لگا کر چومنے لگا رفعت نے میرا نال کھول دیا اور میرا گھٹنوں تک لٹکا لن نکال کر مسلنے لگی نذیراں میرا لن دیکھ کر مچل گئی اور بولی آف ااماااں میں مر جاواں ایڈا وڈا لن وے اے کدو لیا ہئی اور قریب آکر لن کو چومنے لگی میں سسک کر کرہا گیا دونوں بہنوں نے لن دبا کر کس کر چوس کر کھڑا کر دیا رفعت اور نذیراں لن دیکھ کر حیران ہوئی اور رفعت بولی کالو لن تے چنگا وڈا ہو گیا اے میں سسک کر کراہ گیا رفعت بولی چل اندر چلیے وہ مجھے لے کر اندر چلی گئی اور لن کو مسل کر چوسنے لگی رفعت اٹھی اور ننگی ہو کر بیڈ پر لیٹ کر منہ نیچے لٹکا لیا اور بولی کالو پہلو لن میرے منہ آلو پا کے پھدی آلو کڈھ لئے میں خود بھی مچل کر سسک گیا کافی دنوں سے بٹ تھا اب میں بھی مچل گیا تھا میں نے لن نکالا رفعت نے منہ کھول کر میرے لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا چوس لیا میں سسک کر کراہ گیا اور ہاتھ بیڈ پر رکھ کر زور لگا کر لن رفعت کے گلے میں اتار دیا جس سے رفعت کراہ کر کانپ گئی لن رفعت کے گلے میں اتار کر میں سسک کر کراہ گیا میرے اندر کی آگ نے مجھے نڈھال کر دیا میں نے گانڈ کھینچ کر دھکا مار لن رفعت کا گلہ کھول کر رفعت کے سینے میں اتر گیا لن نے پہلے بھی راستہ بنا رکھا تھا جس سے لن رفعت کے سینے میں آرام سے اتر گیا رفعت کراہ کر بکانے لگی اور ہینگنے لگی میں سسک کر کراہ گیا اور بے اختیار لن کھینچ کر دھکا مارا جس سے لن رفعت کے ہاں کو کھول کر رفعت کی بچہ دانی میں اتر گیا رفعت کی چیخ نکل گئی اور رفعت بااں بااااں کرتی چیخ کر پھڑکنے لگی میں سسک کر کراہ گیا میں نے رکے بغیر گانڈ کھینچ کر دھکا مارا جس سے لن پورا جڑ تک رفعت کے منہ کو کھول کر پورا جڑ تک گھس کر رفعت کو درمیان سے چیرتا ہوا رفعت کی پھدی سے باہر نکل آیا لن رفعت کی پھدی سے باہر نکلتے ہی میں تڑپ کر کرلا گیا رفعت پھنکارنے لگی اور ہینگتی ہوئی پھڑکنے لگی میرا لن رفعت کے منہ میں جڑ تک گھس کر کافی سارا رفعت کی پھدی سے باہر نکل آیا رفعت کی پھدی کھلتی بند ہوتی میرے لن کو دبوچنے لگی میں پہلے ہی بھرا پڑا تھا مجھ سے رہا نہیں گیا میں لن کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا لن رفعت کے منہ کے اندر باہر کرتا ہوا رفعت کو چودنے لگا میرا لن منہ سے گھس کر رفعت کی پھدی کے اندر باہر ہونے لگا میں سسک کر کرلا کر بکا گیا نذیراں میرا لن رفعت کے منہ سے گھس کر پھدی سے نکلا دیکھ کر چونک گئی وہ بھی کپڑے اتار کر رفعت کی پھدی کی طرف آئی اور پھدی سے نکلا لن منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میرالن رفعت کے اندر پھرتا ہوا پھدی سے نکل کر نذیراں کے منہ میں جا رہا تھا دونوں بہنوں کی گرمی کے سامنے میں ایک منٹ بھی نا ٹھہر پایا اور تڑپ کر بکا کر جھٹکے مارتا ہوا لن رفعت کے منہ سے گھسا کر رفعت کی پھدی سے پار کرکے نڈھال تھا پھدی سے نکلے لن کو نذیراں دبا کر چوستی ہوئی کرا گئی میں تڑپ کر بکا کر نڈھال ہوگیا اور میرا لن جھٹکے مارتا رفعت کی پھدی سے ہوتا نذیراں کے منہ میں فارغ ہوگیا جس سے میں کراہ کر رفعت کے اوپر گر گیا نذیراں میری ساری منی نچوڑ کر پی گئی میں سکتا ہوا کراہ گیا اور اوپر ہو کر لن رفعت کے منہ سے کھینچ کیا رفعت بکا کر ہینگتی ہوئی پھڑکنے لگی اور دوہری ہوکر تڑپنے لگی میں کراہ کر گر گیا نذیراں رفعت کو سنبھالنے لگی میں لیٹ گیا میرا لن تن کر کھڑا تھا نذیراں رفعت کو سنبھال کر میرے لن کے پاس آئی اور پن دبا کر مسلنے لگی نذیراں کا جسم بھی بہت ہی سیکسی تھا نذیراں کے موٹے تنے کر کھڑے ممے باہر کو نکلی گانڈ قیامت ڈھا رہی تھی نذیراں کا سیکسی جسم اور سانولا رنگ قیامت ڈھا رہا تھا میں کراہ کر مچل گیا نذیراں کو دبا کر میرے لن کو مسل رہی تھی میرا لن تن کر کھڑا تھا میں بے قرار ہو کر اٹھا اور نذیراں کو پکڑ کر لٹا دیا نذیراں نے خود ہی ٹانگیں اٹھا لیں نذیراں کی موٹے ہونٹوں والی کھلی پھدی کھلتی بند ہوتی جا رہی تھی میں نے پیچھے ہو کر لن نذیراں کی پھدی سے ٹچ کی اور کھینچ کر دھکا مارا جس سے میرا لن نذیراں کی پھدی کو چیر کر کھولتا ہوا اندر اتر گیا جس سے نذیراں ارڑا کر بکا گئی نذیراں پہلے ابے کا لن لیتی تھی جو نذیراں کے سینے تک جاتا تھا اس لیے میں نے دھکا مارا اور ایک دھکے میں پن نذیراں کے سینے تک اتار دیا جس سے نذیراں تڑپ کر اچھلی ر بکا کر پوری شدت سے ارڑا کر چیختی ہوئی حال حال کرنے لگی نذیراں کا جسم پھڑکنے لگا اور ہاتھ اٹھا کر مجھے روکنے لگی رفعت نذیراں کو پھڑکتا دیکھ کر اٹھی اور نذیراں کو سنبھالنے ہوئی بولی نذیراں ہمت کر کجھ نہیں ہوندا اور مجھے آنکھ ماری میں نے پیچھے ہو کر دھکا مارا اور اپنا سارا زور نذیراں کے اوپر ڈال کر لن دبا دیا جس سے میرا لن نذیراں کا سینہ کھول کر ہاں میں اتر گیا جس سے نذیراں تڑپ کر اچھلی اور بکا کر چیختی ہوئی بااں باننں کرتی ارڑانے لگی میں نذیراں کے سینے میں لن اتار کر سسک گیا اور بے اختیار لن کھینچ کر دھکا مارا جس سے میرا لن نذیراں کا سینہ چیر کر پھاڑتا ہوا سیدھا نذیراں کے گلے میں اتر گیا جس سے میرے لن نے نذیراں کی آواز دبا لی اور نذیراں تڑپ کر پھڑکتی ہوئی غووووں غووووں کرنے لگی نذیراں کا منہ فل کھل گیا اور چہرہ کا سرخ ہوگیا رفعت نذیراں کا سینہ دبا کر مسلتی ہوئی نذیراں کو سنبھالنے لگی نذیراں کے جسم نے میرا لن دبوچ کر مسل رکھا تھا جس سے میں مزے سے تڑپ کر مر رہا تھا نذیراں تھر تھر کانپتی مر رہی تھی نذیراں کا جسم پھڑک رہا تھا میں کراہ کر کرلا رہا تھا مزے سے میرا بھی حال برا تھا مجھ سے رہا نا گیا میں نے گانڈ کھینچ کر کس کر دھکا مارا اور لن جڑ تک نذیرا کی پھڈی میں پار کر دیا میرا بازو سے بھی بڑا لن نذیراں کی پھدی پھاڑ کر نذیراں کا سینہ چیر کر گلے کو نذیراں کے منہ کا کھول کر نذیراں کے منہ سے کافی سارا باہر نکل آیا نذیراں کے منہ سے باہر نکلا میرا لن نذیرا کے تھوک وغیرہ سے لتھڑا ہوا تھا میں نذیراں کے منہ سے لن باہر نکلا دیکھ کر تڑپ کر مچل گیا تھا رفعت نذیرا کے منہ سے باہر نکلے میرے لن کو ہاتھ میں بھر کر مسل کر لن پر لگی تھوک مسل دی میں پہلے ہی کرا کر نڈھال ہو رہا تھا میں لن نذیراں کی پھدی میں جڑ تک گھسا کر پورے جسم سے گزار کر منہ سے نکال کر کراہ رہا تھا لن کو نذیرا کے جسم نے دبوچ رکھا تھا جس سے میں کانپنے لگا نذیراں بھی بلبلا کر ہینگتی ہوئی پھڑپھڑا رہی تھی رفعت بولی کالو جلدی فارغ ہو نذیراں کولو لن برداشت نہیں ہو رہیا میں سسک کر لن کھینچا اور دھکے مارتا نذیرا کوں چودنے لگا نذیرا پھڑپھڑا کر تڑپتی ہوئی ہینگنے لگی میرا لن نذیراں کی پھدی چیر کر اندر باہر ہوتا نذیراں کے منہ سے نکل کر اندر باہر ہو رہا تھا جسے رفعت منہ میں بھر کر دبا کر چوسنے لگی میں یہ دیکھ کر مچل کر نڈھال ہوگیا میرا لن نذیراں کی پھدی سے منہ تک اندر ہوتا نذیراں کے منہ سے نکل کر رفعت کے منہ میں جا رہا تھا جسے رفعت دبا کر چوس رہی تھی جس سے میں مزے سے تڑپ کر کرلا گیا رفعت ہونٹ دبا کر نذیراں کے منہ سے نکلے لن جو چوس کر مجھے نڈھال کر گئی میں تڑپ کر کرلاتا ہوا کراگیا اور میری ہمت ٹوٹ گئی جس سے میرے لن نے ایک لمبی منی کی دھار ر رفعت کے منہ میں مار کر رک گیا جس سے رفعت تڑپ کر کراہ گئی لن نچوڑ کر پینے لگی نذیراں جو میرے لن کے گھروں سے تڑپ کر پھڑک رہی تھی میرے لن کی رگڑ سے چیختی ہوئی ہینگ کر بے ہوش چکی تھی میں تڑپ کر رفعت کے منہ میں فارغ ہوگیا رفعت منی چوس کر پیچھے ہوئی اور نذیرا کو بے ہوش دیکھ کر بولی کالو لن کڈھ کئے میں نے اوپر ہوکر لن نذیرا کی پھڈی سے کھینچ کیا جس سے لن نذیراں کے منہ سے ہو کر نذیرا کی پھدی سے نکل گیا جس سے نذیراں ارڑا کر پوری شدت سے چیخی اور ارڑا ارڑا کر تڑپنے لگی رفعت نذیراں کو سنبھالنے لگی نذیراں کا جسم پھڑک رہا تھا رفعت نذیراں جو دبا کر مسلتی ہوئی سنبھال رہی تھی میں پاس ہی نڈھال پڑا تھا نذیراں چیختی ہوئی ہینگتی ہوئی کراہنے لگی میں اٹھا اور واشروم چلا گیا میرے اندر عجیب سی تبدیلی آ چکی تھی میں کراہ کر مچل رہا تھا میں جنونی سا ہو رہا تھا میں تڑپ کر مچل رہا تھا میری بھوک ابھی تک مٹی نہیں تھی میرا دل کر رہا تھا کہ کوئی سامنے آئے اور پھڑ دوں نذیراں کو میں پھدی سے لن گھسا کر منہ سے نکال کر چیر تو چکا تھا میں واشروم سے نکلا اور اندر آیا تو رفعت نذیراں جو سنبھال رہی تھی نذیراں پڑی ابھی تک پھڑک رہی تھی اور آہیں بھرتی ہینگ رہی تھی میرا دل تو تھا کہ رفعت کو بھی اسی طرح پھاڑ کر رکھ دوں پر بہزاد کا فون آیا ڈیرے پر آو میں کپڑے ڈال کر ڈیرے پر چلا گیا۔

              Comment


              • Boht khubsort jesam hy nusrat hy ap lucky ho

                Comment


                • بہت عمدہ جناب۔۔۔ آپ کے اس اعتبار کا شکریہ جو آپ نے تصاویر اپلوڈ کی۔۔۔ بہت شکریہ نصرت جی کا بھی

                  Comment


                  • maza a gaya jinb kia baat hai wah

                    Comment


                    • اب مزے کی چوٹی کو چھوئے۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X