Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بہنیں ہوں تو ایسی۔ بقیہ حصہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Family بہنیں ہوں تو ایسی۔ بقیہ حصہ

    من موجی سے گزارش ہےکہ میں اس کہانی کا بقیہ حصہ بھی اوپن فورم پر چلانا چاہ رہی ہوں۔ یہاں رسپونس اچھا مل رہا ہے۔ مجھے رسپونس اچھا ملے تو کہانی لکھنے میں مزہ آتا ہے ۔ اس لیے براہ کرم کہانی کا بقیہ حصہ اپروو کیا جائے۔ شکریہ۔

    میں سعدو کو وہیں چھوڑ کر ہوٹل سے نکلا تو راستے میں
    کچھ دوست مل گئے جو گلے شکوے کر رہے تھے کہ اتنے دن ہو گئے ملا ہی نہیں کدھر غائب ہے میں ہنس دیا اور بولا بس مصروف تھا ان کے گلے شکوے دور کرنے کے لیے ان کے ساتھ کچھ وقت گزاری کےلیے ان کے ساتھ چل دیا ہم شہر کے ایک وی آئی پی ہوٹل کی طرف چل دئیے جہاں ہم پہلے بھی جاتے یہ ہوٹل لوگوں کی راتوں کو بھی رنگین بناتا تھا ہم بھی اکثر یہاں لڑکیاں چودنے آتے تھے جب ہم پہنچے تو اسی وقت ایک گاڑی بھی پہنچی جس کا دروازہ کھلا اور ان میں سے ایک لڑکی باہر نکلی جس نے شارٹس ڈالے ہوئے تھے وہ کافی تیار ہوکر آئی تھی پہلے تو پہچان نا ہوئی پھر میری نظر پڑی تو وہ باجی نصرت تھی پالر سے ایسے سج کر آئی تھی کہ پہچانی ہی نہیں جا رہی تھی نصرت نے جو شارٹس ڈال رکھا تھا اس میں نصرت کی آدھی رانیں نظر آ رہی تھیں باجی نصرت کا سفید شارٹس سے باجی کا جسم بھی جھانک رہا تھا باجی نصرت نے نیچے ہائی ہیل ڈال رکھی تھی باجی گاؤں کی مٹیار تھی اس لباس بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی باجی نصرت کی گوری رانیں لوگ کھڑے ہوکر دیکھ رہے تھے باجی اتری تو ایک لڑکی بھی ساتھ اتر کر باجی نصرت کو اندر لے گئی میرے دوست باجی نصرت کی نکلی گانڈ اور ابھرے ممے دیکھ کر بولے واہ یار کی مال ہے کسے دی تے آج عید ہوون الی اے میں اپنی بہن کی تعریف سن کر ہنس دیا باجی نصرت گانڈ مٹکا کر چلتی ہوئی اندر جانے لگی ہم بھی اندر چکے گئے وہ لڑکی باجی کو اندر کمرے میں لے کر چکی گئی ہم بھی اکثر آتے جاتے تھے اس لیے کچھ جان پہچان تھی ہم نے کھانے کا آرڈر کیا تو اتنے میں ایک بڑی سی لینڈ کروزر رکی اور اس میں سے ایک دہوش سا سانولے رنگ کا آدمی نکلا جس کے ساتھ دو اور بھی آدمی بھی تھے ظاہری وجاہت سے وہ کوئی عرب افریقی لگ رہا تھا وہ اندر آیا اور سیدھا اسی کمرے میں گیا جس میں نصرت گئی تھی میں سمجھ گیا کہ یہ باجی نصرت کو چودنے آیا ہے میں کاؤئنٹر پر گیا اور ریسپشنسٹ سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ کوئی عربی ہے یہاں شکار پر آیا ہوا ہے اس کے کسی جاننے والے نے لڑکی بھیجی ہے میں مسکرایا اور بولا یہ تو بڑے بڑے لن والے ہوتے ہیں لڑکی کو تو مار دے گا وہ ہنسا اور بولا اس کی پوری قیمت دیتے ہیں ویسے بھی لڑکی اپنی مرضی سے آئی ہے میں ہنس دیا مجھے پتا تھا کہ باجی نصرت کو کچھ نہیں ہو گا وہ تو بڑے لن لینے کی دیوانی ہے یہ عربی اس کا کیا بگاڑے گا میں اسے 1000 کا نوٹ دیا اور کہا کہ ذرا یہ سین دکھا دو وہ ہنس دیا اور بولا شام کو آجانا ہم کچھ بیٹھے کھانا کھایا اور چلے گئے شام کو آیا تو وہ مجھے لے کر اس کمرے کے پیچھے گیا جہاں سٹور تھا سٹور کے واشروم سے اس کمرے کا واشروم کا دروازہ ملتا تھا اس نے مجھے اندر داخل کر دیا میں نے اسے ایک اور نوٹ دیا وہ خوش ہوگیا اور بولا 5000 اس لڑکی کا بھی دینا ہے جس نے یہ سین دیکھنے کا بندوست کیا ہے میں نے سوالیہ انداز میں دیکھا تو وہ مسکرا دیا اور بولا یہ دروازہ ہمیشہ بند رہتا ہے تمہارے لیے کھلوایا ہے اس کا 500 مانگا ہے رنڈی نے میں اس کے منہ سے اپنی بہن کےلیے رنڈی کے الفاظ سن کر ہنس دیا اور بولا مل جائیں گے وہ چکا گیا وی آئی پی ہوٹل کا واشروم بھی وی آئی پی تھا واشروم کا دروازہ کھلا تھا سامنے کالا عربی لیٹا تھا اور اس کا لمبا بازو جتنا موٹا کالا سیاہ لن ہوا میں تن کر کھڑا تھا باجی نصرت حبشی کے لن کو مسل کر اس کا ٹوپہ چوم رہی تھی حبشی سسک کر آہیں بھر رہا تھا ایک عورت بھی پاس ہی کھڑی تھی جو شاید باجی اور عربی ہے درمیان رابطے کا ذریعہ تھی باجی نصرت ساری ننگی تھی اور حبشی کا کالا لن مسلتی ہوئی اپنی زبان سے چاٹتی ہوئی ہانپ رہی تھی حبشی کا لن لوہے کے راڈ کی طرح ٹھوس میری بہن کے گورے ہاتھوں میں چمک رہا تھا باجی نصرت ہانپتی ہوئی اپنے ہونٹ حبشی کے لن پر دبا کر پھیرتی ہوئی چاٹ رہی تھی باجی نصرت بھی اتنا بڑا لن دیکھ کر بے قرار تھی باجی نصرت کے ہانپنے سے باجی کے ناک کا کوکا بھی اچھل کر حبشی کو نڈھال کر رہا تھا باجی نصرت کے ہونٹ لن پر پھرتے ہوئے حبشی کو نڈھال کر رہے تھے حبشی سسک کر ہانپ رہا تھا باجی نصرت زبان نکال کر حبشی کا کالا چاٹتی ہوئی چوس رہی تھی باجی نصرت کے ہونٹ حبشی کے لن کی چمڑی کھینچ کر چاٹ رہے تھے باجی نصرت حبشی ہے لن کو پوری شدت سے چاٹ کر ہانپ رہی تھی باجی اوپر ہوئی اور حبشی کے لن کا موٹا ٹوپہ چوس کر زبان نکال کر لن کی موری کے نچلے حصے پر دبا کر پھیر کر زبان کی نوک لن کی موری میں ڈال کر دباکر منہ کھول کر لن کا ٹوپہ ہونٹوں میں دبا کر کس کر چوستی ہوئی زبان موری پر پھیرنے لگی جس سے حبشی کراہ کر مچل گیا باجی نصرت حبشی کے لن کی تھوک چوس کر پی رہی تھی جس سے باجی اپنے آپ سے باہر ہو رہی تھی حبشی کا اتنا لمبا اور موٹا لن دیکھ کر باجی نڈھال تھی باجی کس کر چوپا مارتی ہوئی پچ کی آواز سے چھوڑ کر ہنہنا کر ہانپنے لگی باجی کے اندر سے مزے کی آوازیں نکل رہی تھی باجی نصرت لن مسلتی ہوئی زبان نکال کر لن کا نیچے والا حصہ چاٹتی ہوئی نیچے جانے لگی نیچے لن کی جڑ بازو جتنی موٹی تھی باجی نے منہ کھول کر لن کی جڑ کو منہ میں بھر کر دبا کر چتھ کر چوسنے لگی اور اوپر اپنی انگلیوں کی چوڑی بنا کر لن کا ٹوپہ مسلنے لگی اور ہاتھ سے حبشی کے ٹٹے مسلتی ہوئی ہانپنے لگی حبشی کراہ کر مچل کر کانپنے لگا باجی ہانپتی ہوئی آہیں بھرتی ہینگ سی رہی تھی اور تیزی سے لن کینٹ چوس رہی تھی حبشی باجی نصرت کے لن چوسنے کے انداز سے نڈھال ہو چکا تھا باجی نے پچ کی آواز سے لن چھوڑا اور لن مسلتی ہوئی حبشی کے کالے ٹٹے چوم کر زبان نکال کر چاٹنے لگی جس سے حبشی کراہ گیا باجی نصرت کے ٹٹے چاٹ چاٹ کر گیلے کر کے منہ کھولا اور حبشی کا ایک ٹٹہ منہ میں بھر۔کت دبا کر چوس لیا جس سے باجی کراہ گئی حبشی کا ٹٹہ بھی لن کی طرح کافی بڑا تھا جو باجی کے منہ میں بھرا تھا باجی نے ٹٹہ دبا کر چوسا اور پچ کی آواز سے چھوڑ کر ہنہنا کر مزے سے ہانپنے لگی باجی نے دوسرا ٹٹہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا باجی سسکتی ہوئی کراہنے لگی میں اپنی بہن نصرت کے منہ میں عربی کے ٹٹے دیکھ کر مچل رہا تھا تھا تو وہ افریقی عربی اس کا رنگ تو زیادہ سانول نہیں تھا پر اس کا لن کالا دھون اور بازو سے بھی بڑا اور لمبا تھا باجی اس لن پر مر رہی تھی باجی نصرت نے منہ کھولا اور دونوں ٹٹے دبا کر منہ میں بھر کر چوسنے لگی باجی کی کراہ نکل گئی اور باجی نصرت مزے سے ہانپ کر ہینگنے لگی جبکہ عربی کی بھی کرلاٹ نکل گئی باجی کے منہ کی گرمی اس کی جان نکال رہی تھی باجی نے دونوں ٹٹے دبا کر کس کر چوس لیے جس سے باجی ہینگ کر ہانپ گئی باجی نصرت کا کوکا اچھل رہا تھا اور باجی نصرت کا ناک فل کھل کر بند ہو رہا تھا باجی تیز سانس لیتی بے قراری سے ہانپ کر کراہ رہی تھی باجی نصرت کچھ دیر عربی ہے ٹٹے چوس کر چھوڑ کر ہنہنا کر لن پر ایک بار ہوٹ پھیرے اور اوپر ہوکر عربی کو آنکھ مار کر اپنا کوکا عربی کے لن کے نچلے حصے پر دبا کر پھیرنے لگی باجی نصرت کے کوکے کی رگڑ عربی کو نڈھال کر گئی اور حبشی کراہ کر درمیان سے اٹھا سا گیا باجی نے جڑ تک کوکا رگڑا اور پھر اوپر رگڑتی آئی اور لن کی موری سے ہونٹ ملا کر لن کی فرنچ کس کی میں اپنی بہن ہے لن چوسنے کے جوہر دیکھ کر مزے سے نڈھال تھا باجی نصرت نے عربی کو مدہوش آنکھوں سے دیکھ کر آنکھ ماری اور لن کی موری کھول کر چوم کر اس میں زبان پھر کر اپنا کوکا عربی کے لن کی موری میں رکھ کر کوکا لن کی موری میں دبا کر لن موری پر مسلنے لگی جس سے باجی کے کوکے نے لن کی موری کا نازک مسل کر عربی کی جان نکال لی جس سے عربی کی بکاٹ نکلی اور وہ کانپ کر کرنے لگا باجی نصرت نے دوتین بار کوکا لن میں مسلا جس سے حبشی تڑپ کر بکا گیا دوسری عورت بولی نصرت لن منہ میں لے لو یہ چھوٹنے والا ہے باجی نے سنا تو باجی نصرت جو حبشی کا تڑپنا انجوائے کر رہی تھی نے جلدی سے منہ کھولا اور ٹوپہ دبا کر منہ میں بھر لیا جس کے ساتھ ہی عربی کی بکاٹ نکلا اور اس نے باجی نے منہ کی طرف گانڈ کا جھٹکا مارا اور ایک لمبی منہ کی گاڑھی دھار باجی نصرت کے گلے میں ماری جو سیدھی باجی کے گلے میں لگی باجی نصرت کا منہ عربی کی گاڑھی منی سے بھر گیا باجی نے ہانپ کر جلدی سے گاڑھی منی کا گھونٹ بھر کر منی پیٹ میں اتار دی منی پیٹ میں اترتے ہی باجی نصرت کانپ کر کراہ گئی اور بے اختیار درمیان سے دوہری ہو کر ایک غراہٹ ماری جو باجی نصرت کے سینے سے نکلتی محسوس ہوئی باجی نصرت عربی کے لن کی منی کے ذائقے کو محسوس کرکے مزے سے بے حال ہوچکی تھی باجی نصرت کا سر ایک بار کانپ گیا اسی دوران حبشی نے دوسری غراہٹ بھری اور ایک اور لمبی منی کی دھار باجی نصرت کے گلے میں مار کر فارغ ہونے لگا باجی نے عربی کا لن ہونٹوں میں کس کر دبا کر عربی کی منی چوس کر پینے لگی عربی کی منی کا ذائقہ شاید بہت شاندار تھا جس کو پی کر باجی نصرت مزے سے نڈھال ہوکر کرا ہانپتی ہوئی کرلا رہی تھی باجی نصرت لن کو ہونٹوں میں دبائے چوس کر منی پیتی ہانپتی ہوئی ہنہنا رہی تھی باجی ہے ہانپتے ناک میں کوکا اچھل کر بہت ہی خوبصورت منظر پیش کر رہا تھا باجی نصرت کا سر کانپ رہا تھا باجی نصرت عربی کی ساری منی نچوڑ کر پی گئی اور میں اپنی بہن کے انداز پر عش عش کر اٹھا باجی نے منی چوس کر لن چھوڑا اور مسلتی ہوئی پچ کی آواز سے کراہ سی گئی باجی کے منہ سے تھو کی ایک لمبی تار حبشی کے لن سے لگی نظر آرہی تھی باجی نے زبان نکالی اور لن کو چاٹ کر پیار کرتی سسک کر ہانپنے لگی حبشی ٹوٹی پھوٹی اردو میں بڑبڑایا اففف مائی گارڈ کیا مزے دار چوپا تھا نصرت تمہارا نصرت ہنس دی ر لن کو چاٹ کر مدہوشی سے اسے دیکھنے لگی وہ باجی کا سر لن پر دبانے لگا اس کا لن لمبا اور موٹا بہت تھا جو ایک بار فارغ ہوکر بھی تن کر کھڑا تھا باجی نصرت نے اسے چوم کر چوس لیا حبشی آٹھ کر بیٹھ گیا باجی نصرت نیچے لن کے پاس بیٹھ گئی حبشی نے باجی کو مستی سے دیکھا اور اپنے منہ میں ایک بڑی سی تھوک جمع کی باجی اسے دیکھ رہی تھی باجی سمجھ گئی اور جلدی سے اپنا منہ اس کے سامنے کھول دیا حبشی نے اپر سے ایک بڑی سی تھوک باجی نصرت کے منہ میں پھینکی جو سیدھی باجی نصرت کے منہ میں گری بہت ہی سیکسی منظر تھا باجی نصرت کا حبشی کی تھوک اس طرح منہ میں لینا اس طرح تو پورن سٹار ہی کرتی تھیں باجی نصرت نے حبشی کی تھوک چوس کر گھونٹ بھر کر پی لی اور ہانپ کر اسے دیکھا کر لن کو ایک چوپا مارا اور پھر حبشی کے آگے منہ کھول دیا باجی نصرت بھی حبشی کی تھوک کی دیوانی لگ رہی تھی اس لیے حبشی نے پھر ایک بڑی سی تھوک باجی نصرت کے منہ پھینکی اور باجی نصرت حبشی کی تھوک پی گئی باجی نصرت کو حبشی کی تھوک پیتا دیکھ کر میں مچل رہا تھا باجی نصرت اس کا لن چوستی ہوئی پھر منہ کھولا اور حبشی کی تھوک پی گئی باجی نصرت کا انداز بہت ہی سیکسی تھا باجی نے لن مسل کر چوس لیا وہ عورت آگے ہوئی اور ایک ٹیوب حبشی ہے لن پر مل دی اور بولی اس کی اچھی طرح مالش کرو میں سمجھ گیا کہ یہ ٹائمنگ والی ٹیوب ہے اس سے لن کی ٹائمنگ آدھے سے ایک گھنٹے تک بڑھ جاتی تھی اوپر سے ان عربیوں کی ٹائمنگ ویسے بھی کافی ہوتی تھی باجی نے اچھی طرح لن کی مالش کرکے لن پر زیتون کے تیل کی مالش کرنے لگی جو سونے پر سہاگا تھا پہلے ٹائمنگ والی کریم اور پھر تیل کی مالش سے لن پہاڑ کی طرح سیدھا اور سخت ہو چکا تھا حبشی نے باجی نصرت کو اٹھایا اور بیڈ پر لٹا کر باجی نصرت کی ٹانگیں اٹھا دیں اس عورت نے باجی نصرت کو سیٹ کیا جو شاید اسی لیے ساتھ تھی وہ ٹرینڈ لگ رہی تھی اور ایسی ویسی صورتحال میں لڑکی کو سنبھالنے کےلئے تھی کیونکہ حبشی کا لن بہت بڑا اور موٹا تھا جو لڑکی کی جان نکالنے کےلئے کافی تھا ا نے باجی کی کمر کے نیچے تکیہ رکھ دیا جس سے باجی نصرت کی گانڈ ہوا میں اٹھ کر حبشی کے سامنے آگئی عورت نے باجی نصرت کے سر کی طرف آکر باجی نصرت کی ٹانگیں پکڑ کر زور سے دبا کر باجی نصرت کے کاندھوں سے نیچے بیڈ سے ملا دیں جس سے باجی نصرت کیے چڈے فل کھل گئے اور باجی نصرت کی پھدی حبشی کے سامنے فل کھل گئی باجی کی کراہ نکلی اور باجی کانپ سی گئی باجی بھی حبشی کا لن پھدی میں لینے کو بے قرار پوری تھی باجی نصرت بے قراری سے حبشی کے لن کو دیکھتی ہوئی ہانپنے لگی اور مدہوشی سے لن کو دیکھے جارہی تھی کہ کب لن پھدی میں جائے باجی کی پھدی حبشی کا لن لینے کو بے قراری تھی اور بے قراری سے بند کھلتی ہوئی پانی چھوڑ رہی تھی حبشی باجی نصرت کی بند ہوکر کھلتی پھدی دیکھ کر انگلش میں بولا واؤ وٹ آ ٹائٹ پسی اور نیچے ہوکر باجی نصرت کی پھدی کو چوم کر زبان نکال کر چاٹنے لگا باجی نصرت پھدی چٹوا کر بے قراری سے کراہ کر مچل کر کانپنے لگی پھدی چاٹ کر حبشی بولا ہمممم وٹ آ ٹیسٹ آئی لائیک اٹ باجی کراہ کر ہانپ رہی تھی حبشی نیچے ہوا اور زبان سے پھدی چاٹتا ہوا زبان نکال کر باجی نصرت کی پھدی میں ڈال کر پھدی کو چاٹنے لگا باجی نصرت حبشی کی کھردری زبان کی رگڑ سے کراہ کر مچل کر ہانپنے لگی حبشی دو منٹ تک باجی کی پھدی چاٹتا ہوا اوپر ہوا باجی ہینگتی ہوئی کانپنے لگی حبشی نے اپنا لوہے کی طرح سخت لن مسلا اور باجی نصرت کی پھدی پر رکھ کر رگڑنے لگا باجی نے ڈسکتی آنکھیں کھول کر حبشی کو دیکھا کہ کب لن پھدی میں ڈالے گا عربی نے لن باجی نصرت کی پھدی کے دہانے پر رکھا اور دبا کر ٹوپہ اندر کردیا پچ کی آواز سے حبشی کے کالے لن کا موٹا باجی نصرت کی پھدی میں اتر گیا جس سے باجی نصرت کراہ کر کانپ گئی عربی اوپر پاؤں بھار کھڑا ہو کر پوری طاقت سے دھکا مار کر اپنا بازو جتنا لمبا موٹا لن ایک ہی جھٹکے میں یک لخت پورا جڑ تک باجی نصرت کی پھدی کے پار کر دیا عربی کا بازو جتنا کالا لن میری بہن نصرت کی پھدی چیر کر یک لخت پورا جڑ تک اتر کر باجی نصرت کا ہاں چیر کر باجی نصرت کے سینے میں کھب گیا عربی کا دھکا باجی نصرت کی پھدی ہاں تک چیر گیا جو باجی نصرت برداشت نا کر پائی جس سے باجی نصرت بوکھلا کر اچھلی اور مچھلی کی طرح تڑپ کر اوپر کو دھکا مار کر پوری شدت سے ہلال ہوتی بکری کی طرح پورا زور لگا کر ارڑا کر بکا کر باں باں بے اختیار عربی کا سینہ پیچھے دھکیل کر خود سے ہٹاتی چیخ کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میری جان نکل گئی اوئے ہالیوئے میں مر گئی اوئے ہالیوئے میری پھدی پاٹ گئی عربی کے لن کا زوردار دھکا باجی نصرت کو سینے تک چیر گیا تھا جو باجی برداشت نہیں کر پا رہی تھیں باجی کی پھدی میں لن اتار کر عربی کو سکون سا مل چکا تھا جس سے وہ کراہ رہا تھا جبکہ باجی نصرت نیچے پڑی لن سینے تک لیے مچھلی کی طرح تڑپ کر حال حال کرتی بکاتی ہوئی عربی کا سینہ دبا کر خود سے دھکیلنے کی کوشش کر رہی تھی دوسری عورت کے ہاتھو میں باجی کی ٹانگیں تڑپ کر نکل رہی تھی جسے وہ دبا کر باجی نصرت کو پوری طرح قابو کر رہی تھی عربی کا لوہے جیسا لن باجی نصرت کے سینے تک اترا ہوا تھا باجی کی حالت سے لگ رہا تھا کہ عربی کا لن باجی کی جان نکال رہا تھا باجی عربی کا موٹا لن برداشت نہیں کر پا رہی تھی عربی اوپر ہوا اور لن کھینچ لیا جسے باجی کی پھدی دبوچ رہی تھی باجی کی کرلاٹیں نکل کر گونج رہی تھیں باجی نصرت کی پھدی کا دہانہ عربی کا لن فل کھول چکا تھا اس سے پہلے اتنا موٹا لمبا لن باجی کی پھدی میں نہیں گیا تھا عربی نے آدھا لن کھینچ کر دھکا مارا اور لن باجی نصرت کی پھدی کے اندر باہر کرتا باجی نصرت کو چودنے لگا عربی کا موٹا کالا لن باجی نصرت کی پھدی چیرتا ہوا اندر باہر ہوتا باجی نصرت کی پھدی چیر کر چودنے لگا جس سے باجی تڑپ کر بکاتی ہوئی دھاڑنے لگی عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹ تیز تیز سے اندر باہر ہوتا مسل کر رگڑنے لگا جس سے باجی کو بھی لن تنگ کرنے لگا اور باجی نصرت کانپتی ہوئی تڑپ کر بکا کر حال حال کرنے لگی کمرہ باجی نصرت کی حال حال سے گونج رہا تھا ساؤنڈ پروف کمرے سے باجی نصرت کی حال حال باہر نہیں جا رہی تھی باجی نصرت کی پھدی عربی کے لن کو دبوچ کر دبا رہی تھی جس سے باجی نصرت کی پھدی کے نرم ہونٹوں نے عربی کے لن کو مسل کر نڈھال کر ا شروع کر دیا جس سے عربی کے دھکوں کی سپیڈ بڑھانے لگی اور عربی کراہ کر آہیں بھرتا لن کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا شدت سے نصرت کی پھدی کو چودنے لگا جس سے لن تیزی سے نصرت کی پھدی کےاندر باہر ہوتا باجی نصرت کی پھدی کو چودنے لگا عربی کا موٹا لمبا لن تیزی سے نصرت کی پھدی چیر کر کاٹتا ہوا نصرت کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرنے لگا جس سے باجی نصرت اچھل کر تڑپی اور ارڑا کر بکاٹ مار کر باں باں کرتی حال حال کرتی کانپنے لگی عربی کا لن تیزی سے نصرت کی پھدی میں آر پار ہوتا نصرت کی پھدی کو چیر کر نڈھال ہو رہا تھا نصرت کی پھدی کی گرفت سے عربی کے لن پر نصرت کی پھدی کے ہونٹوں کی رگڑ بڑھنے لگی جس سے عربی کراہ کر کانپ ے لگا پھدی کے ہونٹوں کی رگڑ عربی کو نڈھال کرنے لگی جس سے عربی نے اپنا بازو جتنا لمبا موٹا لن کھینچ کر ٹپ تک نکال کر پوری شدت سے دھکے مار کر یک لخت جڑ تک اتار کر پوری شدت سے باجی نصرت کی پھدی میں لن مار کر چودنے لگا جس سے عربی کا لن ٹپ تک نکل کر یک لخت تیزی سے پورا جڑ تک اتر کر باجی نصرت کی پھدی چیر کر باجی نصرت کے ہاں سے جا لگتا تیزی سے دو تین دھکوں نے باجی نصرت کی پھدی چیر کر رکھ دی جس سے باجی نصرت ارڑا کر چیختی ہوئی اچھلی اور پوری شدت سے چیخ کر دھاڑ کر بکا کر چیخی اور عربی کے ہر دھکے کے ساتھ چیختی ہوئی ارڑا کر پوری شدت سے ہلال ہوتی بکری کی طرح بکا کر باں باں کرکے تڑپ ے لگی عربی مزے سے ہانپتا ہوا نصرت کی پرواہ کیے بغیر پوری شدت سے لن کھینچ کھینچ کر نصرت کی پھدی میں ٹپ تک نکال کر لن ءیک لخت دھکے مارتا نصرت کی پھدی کو چیر کر چودنے لگا تھا تیزی سے اندر باہر ہوتا عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی کو بری طرح سے کاٹ کر چیرنے لگا تھا عربی کے لن کا کھردرا ماس تیزی سے اندر باہر ہوکر باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹ بری طرح کاٹ کر رگڑتا ہوا چیر رہا تھا جس سے باجی نصرت تڑپ کر چیخیں مارتی بکا بکا کر دھاڑیں مارتی ہاتھوں سے عربی کو دھکیلنے کی کوشش کر رہی تھی وہ عورت باجی کی ٹانگوں کو فل زور سے بیڈ پر دبائے ہوئے تھی باجی کی ٹانگیں بری طرح کانپ کر اس کے ہاتھ سے چھوٹ رہی تھیں باجی بھی چھڑوانے کا زور لگائے ہوئے تھی عربی ہانپ کر ہینگنے لگا تھا اور گانڈ اٹھا اٹھا کر لن ٹپ تک نکال کر پوری شدت سے دھکے مارتا لن نصرت کی پھدی میں یک لخت جڑ تک اتار کر نصرت کی پھدی کو بری طرح سے کاٹ کر چیرنے لگا تیزی سے اندر باہر لن باجی نصرت کی پھدی کا ماس اب کاٹنے لگا تھا جس سے باجی نصرت تڑپ کر مچھلی کی طرح تڑپ کر اچھل رہی تھی مسلسل بیس منٹ سے لگاتار عربی کا لن نصرت کی پھدی کے اندر باہر ہوتا پھدی کو چیر کر کاٹ رہا تھا جس سے نصرت کی پھدی کے ہونٹ لال سرخ ہو چکے تھے اور پھدی سے جھگ نکل کر بہنے لگی تھی باجی نصرت کی حالت پتلی ہو رہی تھی اور باجی بکا کر اب ہینگتی ہوئی کانپنے لگی تھی عربی ہنہنا کر اچھلا اور لن کھینچ کر پوری شدت سے جرک مار کر دھکا مار کر لن جڑ تک پوری شدت سے باجی کی پھدی کے آر پار کرتا پھدی چیرنے لگا جس سے باجی بکا کر اچھلی اور تڑپ کر ہینگتی ہوئی کانپنے لگی عربی پورا لن کھینچ کر پوری شدت سے سٹ مار کر لن نصرت کے سینے تک اتارنے لگا عربی ہی جرک سے لن یک لخت باجی نصرت کے سینے سے سلگتا جس سے باجی تڑپ کر ہینگتی ہوئی کانپنے لگی عربی مالسی تیز تیز جرکیں مارتا لن پوری شدت سے سٹ مارکر باجی نصرت کی پھدی کے آر پار کرنے لگا جس سے پھدی کو لن جیر کر باجی نصرت کا ہاں چیرنے لگا جس سے باجی تڑپ کر دھڑکنے لگی باجی کی آواز عربی کے لن کی جرکیں دبانے لگیں جس سے باجی کی آواز بند ہونے لگیں عربی کے لن کے دھکے اتنے شدید تھے کہ باجی کا منہ لال سرخ ہو کر کانپنے لگا باجی نصرت کے موٹے باہر کو نکلے چتڑ تھر تھر کانپنے لگے اور باجی کرلاٹ مار کر ہنہنا کر ہینگتی ہوئی عربی کو سینے سے پیچھے دھکیلنے لگی ساتھ ہی عربی کی کرلاٹ نکلی اور اس نے نصرت کو کاندھوں سے پکڑ کر پوری شدت سے جرکیں مار مار کر نصرت کی پھدی کو چیر کر کاٹنا شروع کردیا عربی پوری شدت سے نصرت کی پھدی میں جرکوں کی بارش کرنے لگا جس سے باجی نصرت تڑپ کر بوکھلا کر چیخی اور ہڑبڑا کر دھڑکتی ہوئی پیچھے لڑھکنے لگی باجی کا سر بری طرح سے کانپنے لگا اور باجی کی آنکھیں باہر کو نکلنے لگیں جیسے باجی کی جان نکل رہی ہو عربی پوری شدت سے لن باجی نصرت کی پھدی میں جرکیں مار مار کر گھسا رہا تھا جبکہ باجی عربی کے نیچے پڑی پھڑکتی ہوئی جان دے رہی تھی باجی نصرت عربی کے لن کے دھکے برداشت نا کر پائی اور بکا کر چیختی ہوئی بے سدھ ہونے لگی عربی کا تیزی سے اندر باہر ہوتا لن نصرت کی پھدی کے ہونٹ کاٹنے لگا عربی کے لن پوری طاقتور جرک سے لن نصرت کا ہاں چیر کر نصرت کے سینے میں کھب کر نصرت کے سینے سے پڑچ پڑچ کی آواز نکلانے لگے ایسا لگ رہا تھا جیسے لن نصرت کا سینہ کاٹ رہا ہو عربی کے لن کی جرکوں سے تیزی سے اندر باہر ہوتے لن کی کھردری چمڑی باجی نصرت کی پھدی کا اندر کا سرخ ماس کاٹ کر اپنے ساتھ کھینچنے لگا عربی کے ظالم لن کی جرکیں باجی کی پھدی پھاڑ کر ماس باہر کھینچ رہا تھا عربی کے لن کے دھکے باجی نصرت کی پھدی برداشت نہیں کر پارہی تھی جس سے باجی کی جان نکلنے لگی اور باجی نصرت کا جسم پھڑکنے لگا دو تین مزید زبردست جرکوں نے باجی کی جان کھینچ لی آر باجی نصرت بے سدھ ہوکر بے ہوش گئی عربی ہے لن کے دھکوں سے آج باجی پہلی بار بے ہوش ہوئی تھی میں جانتا تھا کہ اسے کچھ نہیں ہوگا عربی تو مزے سے اتنا بے حال تھا کہ باجی نصرت کے بے ہوش ہونے پر بھی وہ نہیں رکا۔ اور اسی طرح پوری شدت سے اپنی جرکیں کی سپیڈ بڑھا کر لن کھینچ کھینچ کر نصرت کی پھدی میں مارنے لگا جس سے لن نصرت کی پھدی چیر کر نصرت کے ہاں میں ٹھوکر مار کر اترنے لگا تھا عورت باجی کو ہوش دلانے لگی اور باجی کی گالیں تھتپھانے لگی عربی کا بازو جتنا لن اتنا شدت سے باجی نصرت کی پھدی چیر رہا تھا کہ باجی بے ہوش ہونے کے باوجود بھی پھڑک رہی تھی باجی نصرت کا جسم دھڑک رہا تھا عورت تھوڑی سی گھبرائی اور عربی کو عربی میں کچھ کہا پر وہ رہا نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ شدت سے لن کھینچ کر پوری شدت سے جرکیں مارتی نصرت کی پھدی کو چیر کر کاٹنے لگا باجی نصرت کی پھدی میں بازو جتنا لن پچھلے آدھے گھنٹے سے مسلسل اندر باہر ہوتا باجی کی پھدی کو کاٹ کر لال سرخ کر رہا تھا باجی کا جسم بری طرح سے دھڑکتا ہوا کانپ رہا تھا عربی بھی اب پیک پہنچ چکا تھا وہ مزے سے ہنہنایا اور لن کھینچ کر ٹھوکر مارنے والے انداز میں رکھ کر نصرت کی پھدی میں رکھ کر لن کی ٹھوکر مار کر لن نصرت کی پھدی کے آر پر کرنے لگا جس سے لن نصرت کی پھدی چیر کر باجی کے ہاں سے جا لگا جس سے باجی کے سینے سے پچ کی آواز نکلی اور ساتھ ہی لن کی ٹھوکر سینے میں لگنے سے باجی تڑپ کر اچھلی اور باجی کو ہوش آ گیا اتنے میں عربی نے لن کھینچ کر دوسری ٹھوکر بھی پھدی میں مار کر لن نصرت کے سینے تک اتار دیا جس سے نصرت اچھل کر پھڑکی اور غرا کر پوری شدت سے گلا پھاڑ کر چیختی ہوئی ارڑا کر اتنی شدت سے چلائی کہ کمرہ ہل کر رہ گیا باجی نصرت پورا منہ کھول کر پورا زور لگا کر بکاتی چلی گئی اور باجی کا سانس ٹوٹ گیا اگلے لمحے عربی زوردار دو تین ٹھوکریں مار چکا تھا باجی نصرت نے سانس کھینچ کر پہلے سے زیادہ زور لگا کر گلا پھاڑ کر پھر اتنی زوردار لمبی بکاٹ ماری کہ باجی نصرت کا سانس ٹوٹ گیا اور باجی کا رنگ سرخ ہوگیا عربی کا لن ٹھوکر مار کر باجی نصرت کہا سینہ چیرنے لگا تھا جو باجی نصرت کی برداشت سے زیادہ تھا عربی کا کہنی جتنا ٹھوس لن مسلسل اندر باہر ہوتا ٹھوکر مار کر باجی نصرت کی پھدی چیر کر باجی کی پھدی کا ماس کاٹ کر باہر کھینچ رہا تھا مسلسل اندر باہر ہوتے لن کی وجہ سے پھدی سے جھاگ نکل رہی تھی اور پھدی لال سرخ ہوچکی تھی عربی کے لن کے دھکوں سے باجی کی ہمت ٹوٹ چکی تھی باجی ارڑا ارڑا کر مسلسل پوری شدت سے چیخ چیخ کر بکاٹ مار تیںہوئی پھڑکنے لگی تھی عربی کا لن تیزی سے باجی نصرت کی پھدی میں اتر کر باجی نصرت کے سینے میں ٹھوکر مار کر سینہ چیر رہا تھا عربی کے دھکوں میں اتنی شدت تھی کہ بیڈ کی چولیں بھی ہل کر آوازیں دینے لگیں تھی 40 منٹ ہوچکے تھے عربی کا لن مسلسل باجی نصرت کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا چیر کر کاٹ رہا تھا پھدی کے پھٹنے سے اندر سے ماس بھی لن باہر کھینچ رہا تھا باجی نصرت کی اب برداشت جواب دے چکی تھی جس سے باجی نصرت تڑپ کر پھڑکتی ہوئی بیڈ پر ولیٹے کھاتی پوری شدت سے ارڑا کر گلا پھاڑ کر چلاتی ہوئی بکا رہی تھی باجی نصرت کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا عربی اکا بازو جتنا لن آرے کی طرح چلتا باجی نصرت کی پھدی چیر کر کاٹ رہا تھا باجی کا لال منہ بری طرح سے کانپ رہا تھا باجی نصرت کی آنکھیں باہر نکل کر کھلیں تھیں آنکھوں سے پانی مسلسل بہ رہا تھا عربی کو باجی پر ذرا بھی ترس نہیں ا رہا تھا باجی نصرت کی جان عربی کا لن کھینچ رہا تھا عربی کا بھی اب اینڈ تھا وہ کرلا کر کراہ سا گیا اور لن کھینچ کر پوری شدت سے ٹھوکریں مار کر لن نصرت کی پھدی کے آر پار کرتا پھدی چیرنے لگا جس سے باجی نصرت تڑپ کر پھڑکی اور سر اٹھا کر پوری شدت سے گلہ پھاڑ کر اتنی لمبی بکاٹ ماری کہ باجی کا سانس ٹوٹ گیا اور باجی پیچھے لڑھک کر پھر بے ہوش گئی باجی کا پھڑکتا جسم بے سدھ ہوگیا جیسے اس میں جان ہی نکل گئی ہوئی عربی نے دوتین دھکے مزید مارے اور کرلا کر تڑپ کر باجی کے اوپر گر کر ایک لمبی کرلاٹ ماری اور منہ کی لمبی لمبی دھاریں باجی نصرت کی پھدی میں اتارتا چھوٹنے لگا باجی کا جسم دھڑک رہا تھا پر باجی نصرت بے ہوش پڑی تھی عربی کا بازو جتنا لمبا موٹا لن جڑ تک باجی نصرت کی پھدی میں ایسے ٹھکا ہوا تھا جیسے باجی نصرت کی پھدی میں کلہ ٹھوک دیا گیا ہو لن جھٹکے مارتا باجی نصرت کی پھدی میں فارغ ہو رہا تھا عربی باجی ہے اوپر لڑھک کر ہینگ کر باجی نصرت کے اندر فارغ ہو کر کراہ رہا تھا وہ عورت باجی کو ہوش دلانے کی کوشش کر رہی تھی باجی کا منہ کھلا تھا اور باجی نصرت بے ہوش پڑی تھی باجی کا جسم پھڑکتا ہوا کانپ رہا تھا اس عورت نے باجی کے منہ سے منہ لگایا اور ناک بند کرکے زور سے پھونک مار کر باجی نصرت کا سانس بحال کرنے لگی زور سے پھونک مارنے پر باجی کا سانس چل گیا اور باجی نے ایک کھانس ماری اور تڑپ کر کرلا کر اوپر سے اٹھا کر پوری شدت سے بکاٹ مار کر چیخی اور چیختی ہوئی سر ادھر ادھر مارتی تڑپنے لگی باجی نصرت کا جسم پھڑکنے لگا باجی نصرت کی پھدی میں جڑ تک اترے عربی کے لن کو باجی نصرت کی پھدی دبوچ رہی تھی جبکہ باجی نصرت تڑپتی ہوئی بکاٹ مارتی تڑپ تڑپ کر چیخنے لگی باجی مسلسل پانچ منٹ تک ارڑا ارڑا کر بکاتی چیختی شور مچا کر کمرہ سر پر اٹھائے رکھا باجی کی پھدی عربی کے لن کی منی ساری نچوڑ کر اب سکون محسوس کرنے لگی جسے باجی کی بھی ہمت بندھانے لگی عربی باجی نصرت کو سہلاتا ہوا سنبھالنے لگا تھا عربی کو بھی شاید اتنا مزہ آج سے پہلے نہیں ملا تھا اس لیے وہ بھی میری بہن کا دیوانہ ہو چکا تھا اور باجی کو سنبھال رہا تھا باجی نصرت کی ٹانگیں ابھی تک اس عورت نے دبا کر بیڈ سے ملا رکھی تھیں جبکہ باجی کی موٹی گانڈ ابھی تک کانپ رہی تھی باجی کی کمر دھڑکتی ہوئی کانپ رہی تھی باجی کا منہ کالا سرخ تھا عربی اس عورت سے کچھ بڑبڑایا تو اس نے باجی کو چھوڑ دیا اور اٹھ گئی باجی کی ٹانگیں چھوٹنے سے سیدھی ہوکر عربی ہے کاندھوں سے آلگیں اور دھڑکنے لگیں باجی نصرت کی پھدی میں ابھی تک لن جڑ تک اترا تھا اور پھدی کے اندر سے نکلا ماس نظر آرہا تھا وہ عورت ایک پین کلر اور پانی لائی تو عربی باجی سے بولا افففف نصرت کیا مزیدار اور جاندار چدائی تھی مزہ آگیا تیری پھدی مارنے کا باجی اڈے دیکھ کر سسکارتی ہوئی کراہ رہی تھی اس نے باجی کو اٹھا کر جھولی میں بٹھا لیا اور باجی نصرت کو پین کلر دی باجی آہیں بھرتی کچھ دیر ہینگتی رہی اور پھر سنبھلنے لگی چدائی کے آدھے گھنٹے بعد تک باجی نصرت آہیں بھرتی ہینگتی رہی اور پھر آہیں بھرتی عربی ہے ہونٹ چوسنے لگی



  • #2
    Wow apni hi bhen ki chudai dekh raha hai lagta khud b chud chukka hai apni baji ko

    Comment


    • #3
      Bki story kaha hai is ki mtlb pehla hissa

      Comment


      • #4
        کہانی کا پہلا حصہ پڑھنے کےلیے ایڈمن سے رابطہ کریں۔ فورم فیس بھریں اور کہانی سے لطف اندوز ہوں۔ یا پھر خود کو ایکٹیویٹ کریں۔ کہانیوں پر کومنٹس اور لائیک کرکے ایکٹو ممبر میں شامل ہوکر باقی کہانیوں تک رسائی حاصل کریں۔
        باجی نصرت عربی کی جھولی میں بیٹھی عربی کا بازو جتنا لن جڑ تک اپنی پھدی میں لیے عربی کے کاندھے پر سر رکھ کر سسکتی ہوئی کانپتی آہیں بھر رہی تھی باجی کا جسم ہلکا ہلکا سا کانپ رہا تھا باجی نصرت پچھلے پورے گھنٹے سے عربی نیچے پڑی عربی کے بازو جتنے لن کے طاقتور جھٹکوں سے نڈھال ہوکر ٹوٹ چکی تھی دوسری عورت باجی کی کمر مسل کر بولی نصرت کچھ آرام آیا کہ نہیں باجی سسک کر بولی اففف سیمی میں تے مر گئی ہاں سیمی ہنس کر بولی نصرت تم تو بہت ہمت والی ہو جو یہ بازو جتنا لن برداشت کر گئی ہو ورنہ تو میں نے اس عربی کے نیچے سے مری ہوئی لڑکیاں ہی نکالی ہیں یہ بہت ظالم ہے آج تک اسے تم نے ہی ٹکر دی ہے ورنہ کوئی اس بیڈ پر مر جاتی یا کوئی ہسپتال جا کر نصرت بولی سیمی دو منٹ اور نا چھوٹتا تو مر تو میں بھی گئی تھی سیمی بولی نصرت ابھی کیا خیال ہے ہمت ہے یا تھوڑی دیر ٹھہر جائے نصرت کراہ کر بولی سیمی ہمت تو نہیں پر تم جیسا کہو سیمی بولی یہ عربی بہت ظالم ہے جب تک اس کے اندر ہمت ہے یہ تمہیں نہیں چھوڑے گا۔ نصرت بولی سیمی آج تک میں نے کئی مردوں کی بکاٹیاں نکال دیں آج لگا ہے کہ مجھے کسی مرد نے چودا ہے آج میں تو ایک بار ہر گئی نہیں تو آج تک نصرت کسی مرد سے نہیں ہری سیمی ہنس کر بولی نصرت تیرے اندر بہت آگ ہے مجھے یقین ہے عربی ساری رات بھی لن تیری پھدی میں پیلتا رہے تجھے کچھ نہیں ہوگا نصرت ہنس کر بولی مسکے نا لگا میں جانتی ہوں کتنی مشکل سے برداشت کیا ہے سیمی بولی پہلی بار تھی نا اب دیکھنا اب راستہ بن گیا ہے اب یہ جلدی فارغ ہوجائے گا نصرت ہنس کر بولی چل پھر اپنا بیل چھوڑ دے مجھ پر اور ہنس دی سیمی نے عربی میں اسے کچھ کہا تو وہ مسکرا دیا اور باجی کو لٹا کر اوپر آگیا باجی کراہ کر کانپتی ہوئی ہانپنے لگی تھی میں جانتا تھا باجی میں بہت ہمت ہے پر آج باجی کو عربی کے لن نے توڑ کر رکھ دیا تھا لیکن پھر بھی بازو جتنا لن باجی برداشت کر چکی تھی باجی ہانپتی ہوئی عربی کو دیکھ رہی تھی عربی نے لن کھینچ کر باجی کی پھدی سے ٹپ ٹپ تک نکال لیا اور سیمی کو پھر ٹائمنگ والی کریم کی مالش کرنے کو کہا عربی بھی جان گیا تھا کہ نصرت کے اندر بہت گرمی ہے وہ آج اپنی ساری وحشت نصرت کے اندر نکالنا چاہ رہا تھا باجی کی پھدی کی گرمی کے سامنے وہ بھی ٹک نہیں پایا تھا اس لیے ایک بار پھر سے باجی نصرت کو چودنے کےلئے کریم لگا رہا تھا ساتھ ہی اس نے ٹائمنگ بڑھانے والی چیونگم بھی چبا لی تھی وہ ایسی چیونگم تھی جو جب تک منہ میں رہتی لن ہوا میں ہی رہتا میں سمجھ گیا کہ اب باجی نصرت کی خیر نہیں ہے۔ عربی اب فل تیاری سے باجی نصرت کو چودنے کا پلان بنا چکا تھا اس کا باجی نصرت کی پھدی سے ٹپ تک نکلا لن تن کر ٹھوس لوہے کے راڈ کی طرح ہو چکا تھا عربی کا کالا موٹا لن تن کر ٹھوس ہو چکا تھا عربی نے باجی نصرت کی ٹانگوں کو پیروں کے پاس سے کس کر پکڑ لیا عربی کے ہاتھ اتنے بڑے تھے کہ باجی نصرت کی پنڈلیاں کس کر عربی ہے ہاتھوں میں آگئیں عربی نے پاؤں کس کر دبا کر باجی نصرت کے اوپر جھک کر باجی کے پیروں کو باجی نصرت کے کاندھوں سے فل دبا کر لگا دئیے جس سے باجی نصرت کے چڈے فل کھل کر پھدی کو کھول دیا جس سے باجی نصرت درمیان سے کمان کی طرح دوہری ہوکر کانپنے لگی باجی نصرت کی کراہ نکل گئی عربی پاؤں بھار کھڑا ہوا اور باجی کے پیروں پر فل زور ڈال کر گانڈ کھینچ کر پوری طاقت سے دھکا مار کر اپنا راڈ کی طرح سخت مضبوط بازو جتنا لمبا لن پوری شدت سے یک لخت باجی نصرت کی پھدی میں جڑ تک پار کر دیا لن باجی نصرت کی پھدی کو درمیان سے چیرتا ہوا تیزی سے باجی نصرت کا ہاں چیر کر نصرت کے سینے میں اتر گیا جس سے بلبلا کر اچھلی اور پوری شدت سے ارڑا کر بکا کر فل زور سے چیخی اور اور ایک لمبی بکاٹ مار کر ارڑا کر بکاتی ہوئی تڑپنے لگی عربی کا لوہے کی طرح سخت مضبوط لن باجی نصرت کو سینے تک چیر چکا تھا جس سے باجی نصرت کی ہمت ٹوٹ گئی اور باجی نصرت کا جسم دھڑکنے لگا باجی ارڑا کر بکا رہی تھی ابھی نصرت عربی ہے پہلے دھکے سے سنبھلی بھی نہیں تھی کہ عربی نے لن ٹپ تک کھینچ کر دھکوں کی بارش کرتا ہوا یک لخت پوری شدت سے بازو جتنا لن باجی نصرت کی پھدی میں پار کرتا پوری شدت سے باجی نصرت کو چودنے لگا جس سے باجی نصرت تڑپ کر بکا گئی عربی کے لن کے جاندار دھکوں نے ایک بار تو باجی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا باجی نصرت بلبلا کر پوری شدت سے ارڑا کر بکاتی ہوئی باں باں کرتی ہینگتی ہوئی چیخنے لگی عربی اپنا بازو جتنا لن ٹپ تک کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا لن جڑ تک تیزی سے باجی نصرت کی پھدی میں یک لخت جڑ کر اتارتا بے رحمی سے باجی نصرت کی پھدی کو چود رہا تھا عربی کا سخت نوٹس لن تیزی سے باجی نصرت کی پھدی کے اندر باہر ہوتا باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹوں کو بری طرح رگڑ کر کاٹ رہا تھا عربی کے لن ہے دھکے باجی نصرت کا ہاں چیر کر باجی نصرت کے سینے میں اتر رہے تھے جس سے باجی نصرت کے سینے سے پھچ پھچ کی آواز آ رہی تھی عربی کا بازو جتنا لمبا موٹا لن تیزی سے باجی نصرت کی پھدی کے اندر باہر ہوتا باجی نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا باجی نصرت کا سینہ پھاڑ رہا تھا جس سے باجی نصرت تڑپ کر پوری شدت سے ارڑا کر بکا رہی تھی کمرہ باجی نصرت کی ارڑاٹوں اور دھاڑوں سے گونج رہا تھا باجی کا جسم بری طرح سے دھڑک کر کانپ رہا تھا باجی نصرت کا منہ لال سرخ ہوچکا تھا عربی ہانپتا ہوا ہینگنے لگا اور پوری شدت سے لن کھینچ۔ کھینچ کر ٹپ تک نکال کر باجی نصرت کی پھدی میں جڑ تک مار کر باجی نصرت کی پھدی کو چیر رہا تھا لوہے جیسا سخت لن تیزی سے باجی کی پھدی کے اندر باہر ہوتا باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر پھاڑ رہا تھا عربی کے موٹے لن کی کھردری چمڑی باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹ بری طرح سے مسل کر کاٹتا ہوا اپنے ساتھ کھینچ کر باہر کا رہا تھا باجی نصرت بکا بکا کر تڑپتی ہوئی ہینگ رہی تھی عربی کے اندر بہت ہمت تھی مسلسل پندرہ منٹ سے عربی پوری شدت سے اپنا بازو جیسا لن باجی نصرت کی پھدی کے آر پار کرتا پھدی کو چیر رہا تھا عربی کے لن کی ٹائمنگ کمال تھی عربی کے لن کی سختی باجی نصرت کی پھدی کو چیر رہی تھی باجی کی پھدی کی گرمی بھی عربی کو نڈھال کر رہی تھی جس سے عربی نڈھال ہوکر کرلا کر اپنی سپیڈ مزید بڑھانے لگا جس سے عربی کے لن کے دھکوں کی شدت بڑھنے لگی اور عربی ہینگ کر گانڈ کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے لن فل سپیڈ سے باجی نصرت کی پھڈی کے آر پار کرنے لگا جس سے عربی کا لوہے جیسا لن تیزی سے باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر باجی کا سینہ چیر کر آرپار ہوکر باجی نصرت کی جان نکالنے لگا جس سے باجی نصرت پوری شدت سے دھاڑ کر اچھلی اور درمیان سے اوپر اٹھ کر پوری شدت سے زور لگا کر گلہ پھاڑ کر اتنی شدت سے دھاڑ کر بکانے لگی جیسے عربی کا لن باجی نصرت کی جان نکال رہا ہو عربی کی سپیڈ اتنی تیز تھی کہ عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی میں دو تین بار اندر باہر ہوکر باجی کی پھدی چیر کر رکھ دیتا جس سے باجی کا جسم دھڑک دھڑک کر باجی کی جان نکالنے لگا عربی کا لن پوری سپیڈ سے باجی نصرت کی پھڈی کے آر پار ہوکر باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹ کاٹ کر چیرتا ہوا باجی نصرت کی پھدی کے اندر سے ماس کاٹ کر اپنے ساتھ باہر کھینچنے لگا لن اتنی سپیڈ سے باجی نصرت کی پھدی کے اندر باہر ہورہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے لوہے کا لمبا راڈ تیزی سے باجی نصرت کی پھدی کے آر پار ہو رہا تھا جس سے لن باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر باجی نصرت کے سینے میں کھب کر باجی نصرت کی جان نکال رہا تھا جس سے باجی نصرت کی ہمت ٹوٹ رہی تھی اور باجی تڑپتی ہوئی ارڑا کر گلہ پھاڑ کر پوری شدت سے ہلال ہوتی بکری کی طرح بکاتی باں باں کرتی تڑپ تڑپ کر جان دے رہی تھی عربی کے دھکوں میں مسلسل تیزی آ رہی تھی جس سے عربی کا ٹھوس لن پوری شدت سے باجی نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا باجی نصرت کی پھدی کا ماس کاٹ کر باہر کھینچ رہا تھا جس سے باجی نصرت تڑپ تڑپ کر بکاتی حال حال کرتی ہاتھ عربی کے سینے پر رکھ کر پوری شدت سے دھکیلتی ہوئی خود کو چھڑوانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی عربی پوری شدت سے کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا پوری شدت سے لن باجی نصرت کی پھدی کے آرپار کرتا باجی نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا پھدی کو کاٹنے لگا جس سے باجی نصرت تڑپ تڑپ کر ولیٹے کھاتی پوری شدت سے ارڑا ارڑا کر باں باں کرتی چیخنے لگی تھی نصرت کی چیخوں سے کمرہ گونج رہا تھا باجی نصرت کو چودتے ہوئے عربی کو آدھا گھنٹہ ہوچکا تھا آفھے گھنٹے سے عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا باجی نصرت کی جان کھینچ رہا تھا باجی نصرت کی ہمت ٹوٹ چکی تھی اور باجی کی برداشت جواب دینے لگی تھی بازو جتنے لن کی مسلسل رگڑ سے باجی نصرت کی پھدی کا اندر والا سرخ ماس لن کھینچ کر باہر نکال چکا تھا مسلسل لن کی رگڑ سے نصرت کی پھدی سے جھاگ بہ رہی تھی باجی نصرت کا منہ فل کھل کر تڑپ تڑپ کا کانپتا ہوا لال سرخ ہو کر چیخیں مارتا پوری شدت سے کانپتا ہوا لال سرخ ہو رہا تھا مسلسل اندر باہر ہوتے لن سے نصرت کی پھدی کے اندر سے جھاگ بہنا شروع ہوچکی تھی جس سے پھدی میں لن کی رگڑ کی اب آواز آنا شروع ہو چکی تھی جو بازی نصرت کی جان نکال رہا تھا مسلسل آدھے گھنٹے سے دھکے مار کر پھدی میں آر پار ہوتے لن پر باجی نصرت کی پھدی کے ہونٹوں کی رگڑ سے عربی بھی اب مزے سے کرلا کر کراہ گیا اور لن کھینچ کر پوری شدت اپنی پوری طاقت جمع کرکے پوری شدت سے جرک مار کر لن کھینچ کھینچ کر سٹ مار کر باجی نصرت کی پھدی کے پار کرنے لگا جس سے لن نصرت کی پھدی کو چیر کر باجی نصرت کا ہاں چیر کر سینے میں اترنے لگا جس سے باجی نصرت بوکھلا کر تڑپ کر اچھلی اور ہڑبڑا کر درمیان سے اوپر اٹھ کر پوری شدت سے چیخ مار کر تڑپتی ہوئی ارڑا کر گلہ پھاڑ کر باں باں کر کے رہ گئی عربی رکے بغیر لن کھینچ کر ہینگ کر پوری شدت سے کس کر جرکیں مارتا لن کھینچ کھینچ کر باجی نصرت کی پھدی کے آر پار کرتا باجی نصرت کی پھدی کو چیرنے لگا جس سے باجی نصرت بے اختیار کھوتی کی طرح ہینگتی ہوئی باں باں کرتی درمیان سے دوہری ہوکر تھر تھر کانپتی جان دینے لگی باجی کی آنکھیں فل کھل کر سر پیچھے کو لڑھکنے لگا عربی کی جرکوں میں اتنی جان تھی کہ لن نصرت کی پھدی کو چیر کر باجی نصرت کا ہاں چیر کر باجی نصرت کی جان نکالنے لگا تھا تیزی سے اندر باہر ہوتے لن کے ساتھ باجی نصرت کی پھدی کا سرخ ماس باہر نکل چکا تھا عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر پھدی کا ماس کٹ رہا تھا عربی کراہتا ہوا جرکیں مارتا پوری شدت سے نصرت کی پھدی چیرتا باجی نصرت کو جھنجھوڑ کر باجی کی جان نکال رہا تھا باجی نصرت تڑپ کر ہینگتی ہوئی بے سدھ ہونے لگی تھی باجی کو جرکیں مار کر چودتے ہوئے عربی کو45 منٹ سے بھی زیادہ ہوچکا تھا عربی بھی اب ہپھ کر کراہ رہا تھا عربی نے ہنہنا کر لن کھینچا اور پوری شدت سے لن کھینچ کر باجی نصرت کی پھدی میں جرکوں کی بارش کرنے لگا جس سے باجی نصرت ایک بار ہل کر رہ گئی عربی کے لن کے دھکوں نے باجی نصرت کو تڑ کر رکھ دیا اور باجی کی جان کھینچ لی جس سے باجی نصرت پوری شدت سے اچھل کر کھوتی کی طرح اونچی اونچی آواز میں ارڑا کر بکاتی ہوئی ہینگتی ہوئی اچھلی اور تڑپتی ہوئی بکا کر اچھلی اور پیچھے گر کر بے ہوش ہونے لگی عربی ہنگ کر پوری شدت سے لن کھینچ کھینچ کر جرکیں مارتا لن باجی نصرت کی پھدی میں پوری شدت سے اتارنے لگا جس سے عربی کا لن تیزی سے نصرت کی پھدی کو چیرتا باجی نصرت کا سینہ کھول کر باجی نصرت کے سینے میں اترتا باجی نصرت کی جان نکالنے لگا جس سے باجی کا جسم دھڑکتا ہوا جان دینے لگا اور باجی کا سر کانپتا ہوا تڑپنے لگا باجی کی آنکھیں کھل کر باہر آرہی تھیں مجھے لگا کہ باجی کی جان نکال رہی ہو عربی کا لن اتنی بے رحمی سے میری بہن نصرت کی پھدی کو چیر کر پھاڑ چکا تھا کہ باجی کی جان ہی نکل رہی تھی میں باجی کی حالت دیکھ کر گھبرا گیا تھا عربی کراہتا ہوا اتنی بے رحمی سے ابھی بھی لن باجی نصرت کی پھدی کے اندر باہر کرتا باجی نصرت کی پھدی کو چود رہا تھا باجی عربی کے نیچے بے سدھ بے ہوش پڑی تڑپ تڑپ کر جان دے رہی تھی مجھ اپنی بہن نصرت کی حالت دیکھ کر رہا نہیں جا رہا تھا میرا دل کر رہا تھا کہ اندر جا کر عربی کے نیچے سے اپنی بہن کو کھینچ لوں مجھے اپنی بہن کی حالت پر ترس آ رہا تھا پر عربی ابھی بھی کس کس کر جرکیں مارتا لن پوری شدت سے باجی نصرت کی پھدی کے آر پار کرتا باجی نصرت کی پھدی کو بری طرح سے چیر رہا تھا باجی نصرت بے سدھ ہوکر بے ہوش پڑی تھی باجی نصرت کی آوز بند تھی جب کہ باجی کا جسم پوری شدت سے اب دھڑک رہا تھا باجی کی آنکھیں کھل کر باہر نکل رہی تھیں باجی بے ہوش پڑی تھی پر عربی اب بھی ہینگتا ہوا بے رحمی سے جرکیں مارتا پوری شدت سے باجی نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا چود رہا تھا لن لوہے کے راڈ کی طرح پوری شدت سے باجی نصرت کی پھدی کے آر پار ہوتا ہوا باجی نصرت کی پھدی چیرتا ہوا باجی نصرت کی پھدی کا سرخ ماس نکال کر باجی کی پھدی سے جھاگ نکال رہا تھا مسلسل ایک گھنٹے کی چدائی باجی نصرت کی جان نکال چکی تھی باجی کی ہمت ٹوٹ چکی تھی اور باجی بے ہوش پڑی تڑپ تڑپ کر جان دے رہی تھی عربی کے لن کی پوری شدت کی چدائی باجی نصرت کی جان نکال رہی تھی لن پھدی کو چیرتا ہوا باجی نصرت کے سینے کو کھول رہا تھا جس سے باجی نصرت کا سرخ ہوکر پھٹ رہی تھی عربی بھی اب پیک پر تھا عربی نے لن کھینچا اور بکا کر پوری شدت سے دو تین دھکے مار کر بہینگتا ہوا باجی نصرت کے اوپر گر کر لن جڑ تک باجی نصرت کی پھدی میں اتار کر لمبی لمبی منی کی دھاریں مارتا باجی نصرت کے اندر فارغ ہونے لگا عربی کے آخری دو تین دھکے اتنے شدید تھے کہ باجی برداشت نا کر پائی اور ایک لمبی ہینگ مار کر باجی نصرت اچھلی اور درمیان سے دوہری ہوکر بکا کر لمبی لمبی چیخیں مار کر ولیٹے کھاتی اتنی شدت سے دھاڑی کہ کمرہ ہل کر رہ گیا باجی میں اتنی ہمت تھی کہ باجی ایک لمحے کےلئے اوپر اٹھ کر ہوا میں لہرا کر پیچھے گری اور تڑپ تڑپ کر پوری شدت سے ولیٹے مارتا ادھر ادھر سر مارتی ببببباااااااںںںںںںں کرتی ہینگتی ہوئی یچھے بیڈ پر گر کر تڑپتی ہوئی بکا کر ایک بار پھر بے ہوش ہوگئی سیمی بتڑپتی باجی نصرت کو سنبھالنے لگی جبکہ عربی ہینگتا ہوا باجی نصرت کے اوپر پڑا ہینگتا ہوا کراہتا فارغ ہو رہا تھا باجی نصرت کا جسم دھڑکتا ہوا کانپنے لگا تھا جبکہ باجی نصرت بے سدھ ہو کر بے ہوش پڑی تھی دو منٹ میں عربی ہانپتا ہوا فارغ ہو چکا تھا عربی کا لن جڑ تک باجی نصرت کی پھدی میں اترا تھا باجی نصرت کی پھدی کا سرخ ماس باہر نکلرھے کر نظر آ رہا تھا جبکہ باجی نصرت کا جسم کانپتا ہوا دھڑک رہا تھا نصرت بے سدھ پڑی تھی سیمی باجی نصرت کی کمر دبا کر مسلتی ہوئی باجی نصرت کو ہوش دلاتی یوئن بولی نصرت نصرت ہمت کر کچھ نہیں ہوا بعربی باجی نصرت کے اوپر پڑا تھا اور باجی اس کے نیچے دبی پڑی تھی باجی کی ٹانگیں باجی کے کاندھوں سے لگی کانپ رہی تھی باجی نصرت کے بڑے بڑے دھڑکتے ہوئے چتڑ کانپ رہے تھے باجی نصرت کی کمر بھی دھڑک رہی تھی سیمی باجی نصرت کو ہوش دلانے کی کوشش کر رہی تھی پر باجی ہوش میں نہیں ا رہی تھی عربی کے ظالم لن نے باجی نصرت کو سینے تک چیر کر رکھ دیا تھا باجی نصرت کا جسم مسلسل دھڑک رہا تھا عربی اوپر ہوا اور سیمی سے بولا افففف بہت ظالم لڑکی ہے جان ہی نکال دی میری میں تو دیوانہ ہوگیا اس کا بہت ہمت ہے گشتی میں میرا لن دوسری بات بھی برداشت کر گئی ورنہ تمہیں پتا ہے کوئی لڑکی میرے نیچے سے زندہ نہیں نکلی سیمی ہنس دی اور بولی آج تمہں تمہارے ٹکر کی لڑکی ملی ہے عربی ہنس دیا سیمی بولی پھدی تو تمہارے لن نے پھاڑ کر رکھ دی ہے دیکھوں اندر سے سرخ ماس نکل آیا ہے پھدی کا عربی ہنس کر بولا گشتی کی پھدی پھٹ گئی ہے پر ٹس سے مس نہیں ہوئی سیمی ہنس کر بولی اچھا اب لن نکالو گئے کچھ دیر اسے ہوش دلا لوں تمہارے لن نے اس کا سانس ہی روکا ہوا ہے عربی بولا ایسے ہی ہوش دلاؤ اسے اس کی پھدی میں عجیب نشہ ہے لن نکالنے کا دل نہیں کر رہا ایک بار اور چودوں گا تو من بھرے گا سیمی ہنس کر اسے دیکھا اور نصرت کی کمر مسلنے لگی باجی نصرت تڑپ تڑپ کر جان دے رہی تھی سیمی باجی نصرت کا سینہ اور کمر کچھ دیر مسلتی رہی کچھ دیر بعد باجی نصرت کو ہوش آیا تو باجی غراتی ہوئی بکری کی طرح تڑپ کر بکانے لگی عربی ہے لن نے باجی نصرت کی پھدی پھاڑ کر رکھ دی تھی باجی ہینگتی ہوئی بکا رہی تھی سیمی باجی نصرت کو سنبھال رہی تھی عربی کا لن ابھی تک نصرت کی پھدی میں جڑ تک اترا تھا اور باجی نصرت کی پھدی کا سرخ ماس باہر نکل رہا تھا سیمی باجی نصرت کی درد سے بکاٹ سن کر باجی کو سنبھال رہی تھی پھر اس سے جب باجی نصرت سنبھالی نہیں جا رہی تھی تو اس نے باجی کو ایک پین کلر انجیکشن لگا دیا کچھ دیر بعد باجی کو جس سے سکون مل گیا اور باجی تڑپتی ہوئی آہیں بھرنے لگی عربی جس نے پہلے باجی نصرت کی ٹانگیں اوپر اپنے کاندھوں پر رکھی ہوئی تھیں باجی کو سنبھلنے کا موقع دینے کے لیے اس نے اب پھر باجی کی ٹانگیں پکڑ کر باجی نصرت کے کاندھوں سے دبا کر ملا دیں جس سے باجی نصرت غرا کر تڑپ کر دھاڑتی ہوئی عربی کو سینے سے پیچھے دبا کر بولی اوئے ہالیوئے سیمی اس کو کہو اب میرے اندر گنجائش نہیں اب میں مر جاؤں گی سیمی آگے ہوئی اور عربی سے کہا کہ لڑکی کام کی ہے تھوڑا صبر کرلو یہ پھر کام دے گی نہیں تو یہ اب مر جائے گی عربی نے ہانپتے ہوئے اسے دیکھا اور بولا اگر مر گئی تو کیا ہو گا پہلے بھی تو کئی مری ہیں اگلی بار اور آ جائے گی سیمی نصرت سے بولی کچھ دیر کی بات ہے برداشت کر جاؤ یہ نہیں مانے گا یہ پاگل ہوا پڑا ہے جب تک لڑکی کی جان نا نکال لے یہ نہیں چھوڑتا نصرت غراتی ہوئی بولی اففف سیمی میرا سینہ پھاڑ چکا ہے یہ اب میں مزید نہیں برداشت کر پاؤں گی اتنے میں عربی پاؤں بھار اوپر ہوا اور لن ٹپ تک کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا تیزی سے لن نصرت کی پھدی کے آر پار کرتا نصرت کی پھدی کو چیر کر چودنے لگا لن کی سٹ سینے تک اتر کر باجی نصرت کو ہلا کر رکھ دیا اور باجی تڑپ کر درمیان سے ہوا میں اچھل کر ہنہنا کر صفائی اور پوری شدت سے دھاڑتی ہوئی گلہ پھاڑ کر بکانے لگی عربی کا لن راڈ کی طرح تیزی سے باجی نصرت کی پھدی میں پھر کر باجی نصرت کی پھدی کا ماس کا کاٹنے لگا جس سے باجی نصرت تڑپ تڑپ کر حال حال کرتی بکاتی ہوئی شور مچانے لگی عربی کے دھکے اس بار اتنے زبردست تھے کہ بیڈ کی چولیں ہی ہل رہی تھیں ایک منٹ میں اتنے دھکے مار کر لن نصرت کی پھدی میں اتنی دفعہ اندر باہر کر چکا تھا کہ نصرت کی پھدی کے اندر کی ماس کی آخری تہ بھی لن کھینچ کر باہر نکال لایا تھا عربی کے لن کی چمڑی کی رگڑ اتنی زبردست اور شدید تھی کہ باجی نصرت کی پھدی کا اندر والا سرخ حصہ عربی کا لن کھینچ کر باہر نکال چکا تھا جس سے نصرت کی پھدی کے ہونٹ اب لال سرخ ہوچکے تھے عربی اب بھی کس کس کر دھکے مارتا اپنا بازو جتنا لن پوری شدت سے نصرت کی پھدی کے آر پار کرنے لگا تھا جس سے نصرت ارڑا کر گلہ پھاڑ کر بکاتی ہوئی دھڑکنے لگی تھی مسلسل دھکوں سے عربی کا تیزی سے اندر باہر ہوتا لن نصرت کی پھدی کو اب کاٹنے لگا تھا اندر کا سارا ماس تو پہلے ہی باہر نکل چکا تھا اب پھدی کے اندر سے عربی کا لن نصرت کی پھدی چھری کی طرح کاٹنے لگا تھا باجی نصرت کی پھدی کی اب چدائی کی آخری حد سے بھی آگے گزر چکی تھی جسے سے لن کے ساتھ اب پھدی کے اندر سے ہلکا ہلکا خون بھی نکل آیا تھا پندرہ منٹ میں عربی ہے دھکے اتنے شدید ہو چکے تھے کہ اب عربی نے اوپر اٹھ اٹھ کر نصرت کی پھدی میں لن کی جرکیں مار کر پوری شدت سے نصرت کی پھدی میں سٹ مار کر لن نصرت کی پھدی ہے آر پار کرنا شروع کر دیا جس سے عربی کی جرک اتنی شدید ہوتی کہ نصرت ایک بار تو بیڈ میں نیچے دھنس جاتی جس سے لن نصرت ہے سینے میں ٹھوکر مار کر نصرت کا سینہ چیر کر نصرت کے گلے میں اترنے لگا جس سے نصرت غرا کر بری طرح اچھل کر تڑپی اور باجی نصرت کا سر پیچھے دب کر فل کھل گیا باجی نے سنے اوپر اٹھا لیا عربی نے دو تین مزید زبردست جرکیں مار کر لن باجی نصرت کے سینے سے پار کرنے لگا عربی کا بازو جتنا لن نصرت کا سینہ چیر کر باجی نصرت کے گلے میں اتر گیا جس نے باجی نصرت کی آواز کھینچ لی جس سے باجی نصرت کو لگا کہ عربی کا لن باجی کے گلے کو کھول کر منہ سے نکلنے لگا ہے جس سے باجی نصرت عربی کا لن گلے میں لے کر بے اختیار منہ کھول دیا اور بے اختیار اپنے ہاتھ اپنے سر کر قریب لا کر بیڈ پر رکھ دبا کر اپنی مٹھیاں بھینچ کر بیڈ پر دبا کر اپنا سینہ بیڈ سے اٹھا کر منہ کھول کر تڑپتی ہوئی عربی کا لن اپنے منہ سے نکلنے کا راستہ دینے لگی اس سارے عنہ کے دوران عربی کا بازو جتنا لن نصرت کی پھدی کو ڈلتا ہوا تیزی سے اندر باہر ہو کر باجی نصرت کے گلے میں اتر کر باہر نکل کر باجی نصرت کی پھدی کا ماس کاٹ کر پھدی چیرنے لگا مسلسل سینے تک اترتے عربی کے لن نصرت کی پھدی سے گلے تک کاٹ کر ایک راستہ بنا دیا گیا تھا جس میں اب لن آسانی سے پھر رہا کر نصرت کو چود رہا تھا پر اب نصرت اپنے ہاتھ بیڈ پر دبائے سینہ تھوڑا ہوا میں اٹھا منہ کھولے دھڑکتی ہوئی جان دینے لگی تھی عربی کو زرا بھی رحم نہیں آرہا تھا باجی نصرت پر عربی پوری شدت سے اٹھ اٹھتا کر دھکے مارتا لن باجی نصرت کی پھدی میں اتار کر اپنا بازو جتنا لن مسلسل نصرت کے گلے تک اتار رہا تھا عربی بازو جتنا لن مسلسل اندر باہر ہو کر کلہاڑے کی طرح باجی نصرت کی پھدی کو ڈلتا ہوا چیرنے لگا عربی کا لن باجی نصرت کو درمیان سے چیر کر الگ کر چکا تھا تیزی سے باجی نصرت کی پھدی میں لن اتر کر گلے تک اتر جاتا اور باجی صرف دھڑک کر رہ جاتی باجی کی آواز باجی کا ساتھ چھوڑ رہی تھی لن پوری شدت سے گلے تک اتر کر باجی کی پھدی کلہاڑے کی طرح ڈل کر چیرتا ہوا جب باہر نکلتا تو باجی نصرت کی پھدی سے باجی نصرت کا خون بھی نکالنے لگا تھا نصرت کی پھدی کو لن پھر کر باجی نصرت کو گلے تک چیر چکا تھا جس سے نصرت کے اندر سے اب بلیڈنگ ہونے لگی تھی جس سے باجی تڑپ تڑپ کر منہ کھول کر ہینگنے لگی تھی باجی کا سر بری طرح کانپ رہا تھا جبکہ باجی کا چہرہ لال سرخ ہوچکا تھا باجی کی آنکھوں میں بھی خون اتر آیا تھا اتنی شدت سے عربی کا لن نصرت کی پھدی کلہاڑے کی طرح ڈل کر اندر باہر ہو رہا تھا کہ باجی کی اب جان نکلنے والی تھی باجی بے اختیار تڑپ تڑپ کر جان دینے لگی تھی عربی ذرا بھی نا رکا اور مسلسل دھکے پہ دھکے مارتا لن باجی نصرت کے گلے تک اتار کر اندر باہر کر باجی نصرت کی پھدی کو چیر رہا تھا باجی نصرت کی پھدی سے اتنا خون نکل رہا تھا کہ عربی کا لن بھی خون سے لال ہو چکا تھا اور بیڈ کی چادر بھی باجی نصرت کے خون سے بھر گئی تھی میں سمجھ گیا کہ اب باجی نہیں بچے گی باجی جسم آب دھڑکنے لگا تھا اور باجی کا سر تڑپنے لگا باجی نیم بے ہوش کی حالت میں پڑی ہینگ رہی تھی سیمی نے باجی کی پھدی سے خون نکلتا دیکھا تو وہ گھبرا سی گئی چونکہ پہلے بھی عربی لڑکیوں کی ایسی ہی حالت کرتا تھا جس سے لڑکیاں مر سی جاتی تھیں جس سے سیمی جو فرق نہیں پڑتا ہوگا پر آج باجی کو وہ مرنے نہیں دینا چاہتی تھی اس لیے اس نے عربی کو چلا التجائی انداز میں ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ظالم انسان آج تو رحم کرو اس پر آج تک کسی کےلیے میں نے تم سے رحم کی بھیک نہیں مانگی آج تو اسے چھوڑ دو آج تک کوئی لڑکی تمہیں ایک بار سے زیادہ مزہ نہیں دیا زیادہ تر تو تمہارے پہلے ہلے میں ہی مرجاتی ہیں اس کی تو تیسری بار ہے اب رحم کردو عربی بھی جو پچھلے آدھے گھنٹے سے باجی نصرت کی پھدی کو چیر رہا تھا ہپھ کر بولا بس آخری دھکے میں گیا اور پیچھے ہو کر ایک زوردار جرک مار کر لن باجی نصرت کے گلے میں اتارنے لگا لن باجی نصرت کی پھدی کو چیر کر کاٹتا ہوا بری طرح سے کلہاڑے کی طرح ڈلتا اندر ہوکر باجی نصرت کی جان نکالنے لگا باجی نصرت کھوتی کی طرح ہینگتی ہوئی ہاتھ سر کے پاس بیڈ پر دبائے بس ہینگتی ہوئی تڑپ تڑپ کر جان دے رہی تھی عربی دو تین تین زبردست جرکیں مار کر کرلا کر لن باجی نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتار کر باجی کے اوپر گر کر تڑپنے لگا عربی کا لن باجی نصرت کو درمیان سے چیر کر باجی نصرت کا سینہ چیر کر باجی نصرت کے گلے میں اتر کر رک گیا عربی کی اس جرک نے باجی نصرت کو ہلا کر رکھ دیا اور باجی اچھلی کر تڑپی اور سینہ تیزی سے اوپر نیچے کرتی بکا کر ہینگتی ہوئی اچھل کر ہوش ہوش میں آکر پھر بے ہوش ہو گئی ساتھ ہی عربی کی کرلاٹ نکلی اور عربی ایک لمبی دھار مار کر نصرت کے گلے میں فارغ ہونے لگا جس سے باجی نصرت کے گلے میں اترے عربی کے لن کی منی باجی کے گلے سے باجی نصرت کے منہ میں اتر آئی جس سے سیمی نے جلدی سے باجی نصرت کا کانپتا سر پکڑ کر ایک طرف کر دیا جس سے باجی نصرت کے گلے سے منہ میں آئی منہ باجی نصرت کے کھلے منہ سے بہنے لگی سیمی نے ایسا اس لیے کیا کہ کہیں منی نصرت کی سانس کی نالی میں نا چکی جائے اور نصرت کا سانس نا بند ہو جائے اور ساتھ ہی سیمی باجی نصرت کا سینہ دبا کر باجی نصرت کا سانس بحال رکھ رہی تھی عربی کا لن جو باجی نصرت کی پھدی چیرتا ہوا باجی کا سینہ چیر کر باجی نصرت کے گلے میں اتر چکا تھا فارغ ہوچکا تھا عربی ہانپتا ہوا ہینگنے لگا عربی کی ساری منی نصرت کے منہ سے بہ گئی سیمی نصرت کا سینہ دبا کر سانس بحال کرتی بولی اب بس کر دو ظالم عربی ہانتا ہوا پیچھے ہوا اور لن کھینچ کر باجی نصرت کی پھدی سے نکلنے لگا باجی نصرت لن پھدی سے نکلنے کے ساتھ ہلال ہوتی بکری کی طرح اچھلی اور پوری شدت سے بکری کی طرح گلہ پھاڑ پھاڑ کر ارڑا کر بکانے لگی تھی عربی کا لن پڑچ کی آواز سے نصرت کی پھدی سے نکل آیا سیمی نے نصرت کی ٹانگیں عربی کے ہاتھ سے پکڑ کر سینے سے دبائے رکھی اور نصرت کو ایک طرف گھما دیے نصرت تڑپ تڑپ کر پوری شدت سے ارڑا کر بکاتی ہوئی شور مچا کر دھڑکتی ہوئی جان دینے لگی سیمی باجی کو دوہرا کر کے نصرت کے گھٹنے نصرت کے سینے سے ملا دیے پیچھے سے باجی نصرت کی پھدی کھل کر بند ہو رہی تھی عربی کے لن نے نصرت کی پھدی کو کھول کر نصرت کی پھدی میں ایک بڑا سا سوراخ کر دیا تھا باجی کی پھدی میں کھپا ہوا چکا تھا جس سے اندر سے نصرت کی پھدی کا نکلا کچومر بھی نظر آ رہا تھا باجی نصرت کی پابند کھلتی لال سرخ پھدی سے خون نکلتا نظر آ رہا تھا عربی کا لن بھی خون سے لال سرخ تھا باجی بری طرح دھڑکتی ہوئی بکا بکا کر جان دینے لگی تھی عربی پیچھے گر کر ہانپنے لگا جبکہ باجی نصرت کی کمر دھڑک دھڑک کر کانپنے لگی باجی نصرت کی بکاٹیاں اب کوکوں میں بدل چکی تھیں نصرت دھڑکتی ہوئی کونے لگی تھیں باجی نصرت بہت اذیت میں تھی عربی کا لن باجی نصرت کی پھدی پھاڑ کر باجی نصرت کا سینہ چیر کر باجی نصرت کے گلے تک باجی کو اندر سے کلہاڑے کی طرح ڈل چکا تھا باجی نصرت مسلسل دھڑک دھڑک کر جان دینے کی کوشش کر رہی تھی لیکن باجی نصرت کی نصرت کی جان کہیں اٹکی ہوئی تھی باجی نصرت اپنی طرف سے ہمت ہار چکی تھی وہ اب جان دینے لگی تھی پر باجی نصرت کی جان نکل نہی رہی تھی سیمی بھی باجی کو زندہ رکھنے کی پوری کوشش کر رہی تھی وہ باجی نصرت کا سینہ دبا کر سانس بحال رکھے ہوئے تھی اور باجی کو بلا بھی رہی تھی باجی نصرت کی ہمت بندھا رہی تھی وہ بول رہی تھی نصرت ہمت کرو کچھ بھی نہیں ہوا بس میری جان ابھی درد ختم کرتی ہوں تم بھی ہمت کرو جواب میں باجی نصرت بس آنکھیں کھولے تڑپتی ہوئی کوک رہی تھی باجی نصرت کا پورا جسم ایسے دھڑک رہا تھا جیسے باجی نصرت کی جان نکل رہی ہو باجی کے گھٹنے سینے سے لگے تھے باجی نصرت کی پھٹی لال سرخ بند کھلتی سے خون بہ رہا تھا عربی بولا سیمی اس کو اذیت نا دو اس کی جان نہیں نکل رہی تو اس کو انجیکشن لگا دو آسانی سے مر جائے گی سیمی بولی نہیں اس میں ابھی ہمت ہے میں اس کی جان نہیں نکالوں گی میں اس کو آخری دم تک بچانے کی کوشش کروں گی عربی بولا اس کے بچنے کا کوئی چانس ہے سیمی بولی لگ تو نہیں رہا کہ بچ پائے گی پر کوشش کرنے میں کیا حرج ہے عربی آرام سے ایسے لیٹا تھا جیسے اس کے سامنے کسی کی جان کی کوئی قدر نا ہو مجھے اس پر بہت غصہ آیا پر میں نے اپنا غصہ پی جانا ہی مناسب سمجھا کیونکہ میں کچھ نہیں کر سکتا تھا میری آنکھوں کے سامنے میری بہن نصرت کی پھدی پھٹی پڑی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ آخری سانسیں لے رہی ہے عربی بولا پھر اگر اس کو بچانا ہے تو ڈاکٹر کو بلاؤ سیمی بولی بلایا ہے ڈاکٹر آ رہی ہے باجی کا جسم مسلسل دھڑک رہا تھا اور پھدی سے مسلسل خون بہ رہا تھا کچھ دیر بعد ڈاکٹر بھی آگئی اس نے باجی نصرت کی حالت دیکھی تو بولی سیمی کیوں اذیت دے رہی ہو اسے تمہیں پہلے بھی بتایا ہوا کہ ایسی حالت میں لڑکی کی جان نکالنے میں آسانی پیدا کردیا کرو وہ بولی نہیں ڈاکٹر میرا مشاہدہ ہے کہ یہ باقی لڑکیوں سے الگ ہے تم اس کو بچانے کی کوشش کرو اس نے نصرت کی پھدی کا کچومر نکلا دیکھا تو بولی اففف یہ بہت ظالم ہے تب تک عربی تھک کر سو چکا تھا باجی نصرت مسلسل تڑپتی ہوئی بے سدھ ہو رہی تھی باجی نصرت کو بری طرح تڑپ تڑپ کر کوکیں مارتا دیکھ کر ڈاکٹر بولی سیمی تم نے وقت ہی ضائع کرنا ہے اس کو انجکشن لگا کر اس کی تکلیف ختم کردو دیکھو کیسے تڑپ رہی ہے سیمی بولی ڈاکٹر تم کوشش تو کرو ڈاکٹر نے نصرت کو چیک کیا کہ اس میں جان ہے کہ نہیں اس کے ساتھ ایک اور نرس بھی تھی وہ دونوں باجی نصرت کا علاج کرنے لگیں سیمی نے باجی نصرت کو پکڑ رکھا اور باجی کو کافی انجیکشن لگے کچھ دیر میں باجی بے ہوش پڑی تھی اس نے پھر دو تین ڈرپس لگائیں باجی نصرت کو جس سے باجی نصرت کی بلیڈنگ رک گئی تو ڈاکٹر مسکرا کر بولی سیمی اب یہ بچ جائے گی یہ پہلی لڑکی ہوگی جو اس عربی کے ظلم سے بچے گی سیمی مسکرا دی ڈاکٹر بولی ویسے تمہیں اتنا یقین کیسے تھا اس کے بچنے کا سیمی مسکرا کر اس کو پھدی دکھا کر بولی یہ حشر ہونے کے باوجود بھی عربی نے تین بار سے چودا ہے یہ پھر بھی برداشت کر گئی کوئی بہت ہی ہمت والی لڑکی ہے ڈاکٹر بولی اس کے اندر بہت آگ ہے اب اسے کچھ دن لگیں گے سنبھلنے میں لیکن شاید اس کی پچھلی زندگی مشکل میں گزرے گی کیونکہ اس کی پھدی کے مسکز لن نے رگڑ کر کاٹ دئیے ہیں سیمی بولی چلو جان تو بچ جائے گی نا ڈاکٹر بولی جان تو بچ جائے گی پر اس کی پچھلی لائف یہ بڑی مشکل سے گزارے گی اس سے اب نا کم ہو گا کوئی اور نا یہ سہی طرح چل پھر سکے گی سیمی بولی عربی اسے اتنے پیسے دے گا کہ یہ سہی طرح سے اپنا علاج کروا کے گی ڈاکٹر ہنس دی اور بولی اب اسے ہسپتال منتقل کرنا ہے سیمی نے کسی کو فون کیا شاید وہی لوگ تھے جو نصرت کو چھوڑ گئے تھے یہ وہی لوگ تھے جو عربیوں کو لڑکیاں سپلائی کرتے تھے اور بہت اثرورسوخ تھا ان کا سیمی کے فون کے کچھ دیر بعد ایمبولینس آئی اور نصرت کو لے کر ہسپتال چلی گئی جہاں نصرت کی ٹریٹمنٹ ہو ی تھی مجھے بھی اب اطمینان ہوا کہ چلو کوئی تو اس کی خبر گیری والا تھا ورنہ آج وہ مر ہی جاتی عربی کا بازو جتنا لن لے کر بھی نصرت کی برداشت پر میں عش عش کر اٹھا تھا ورنہ جو لڑکی بھی اس کے نیچے جاتی مر کر ہی نکلتی تھی میں وہاں سے نکلا اور دوست کے گھر چلا گیا وہاں جا کر سو گیا صبح اٹھا اور نہا کر وہاں سے سیدھے ہسپتال گیا تو وہی عربی ہسپتال سے نکل رہا تھا شاید نصرت کا حال پوچھنے آیا تھا میں اندر گیا اور ریسپشنسٹ سے نصرت کا کمرہ پوچھا پہلے تو وہ ہچکچائی کیوں کہ اسے کسی نے منع کیا ہوا تھا ھر میں نے اسے سیمی کا نام بتایا کہ اس کا جاننے والا ہوں وہ مطمئن ہو گئی اور پتا بتا دیا میں کمرے میں گیا تو کمرے میں نصرت بیڈ پر لیٹی تھی سیمی بھی کیٹی تھی مجھے دیکھ کر وہ جھٹ سے اٹھ گئی اور سوالیہ انداز سے مجھے دیکھا مجھے اس نے پہلی بار دیکھا تھا میں نے مسکرا کر کہا اندر آسکتا ہوں وہ بولی آپ کون میں بولا میں نصرت کا جاننے والا ہوں مجھے اس نے فون کیا جس کے ساتھ نصرت آئی تھی وہ اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی اجاؤ میں اندر چلا گیا وہ بولی نصرت کو اپنی مرضی سے بھیجا تھا یا اسے کوئی زبردستی لایا تھا میں بولا یہ کسی کے ساتھ بھاگ کر آئی تھی آگے کن لوگوں کے ہتھے چڑھ گئی نہیں پتا ہم نے تو ڈھونڈا پر نہیں ملی سیمی کو اطمینان ہوا اور بولی تمہیں پتا ہے اس کے ساتھ کیا ہوا میں بولا مجھے سب پتہ ہے تمہارا شکریہ کہ تم نے اس کی جان بچائی وہ بولی کوئی بات نہیں میرا فرض تھا سیمی بھی زیادہ بڑی عمر کی عورت نہیں تھی وہ خود کو کافی بنا سنوار کر رکھتی تھی گورا رنگ موٹے موٹے ممے اور چوڑی گانڈ بہت خوبصورت تھی سیمی کا قد لمبا اور جسم کافی فٹ تھا وہ کافی خوبصورت جسم کی مالک تھی وہ مسکرا دی اور بولی فکر نا کرو اسے اب ہم ٹھیک کرکے بھیجیں گے تم اپنا نمبر دے دو اور چلے جاؤ اسے اب کچھ نہیں ہوگا میں نے اسے اپنا نمبر دیا اور گھر کی طرف نکل آیا میں گاؤں پہنچا اور اپنے پٹھوں کے ٹک پر مجھے ریڑھا کھڑا نظر آیا میں رک گیا اور آگے گیا تو وجیہ پٹھے ہاٹ رہی تھی اکیلی ہی جبکہ پاس ہی دارا امی کو لٹا کر امی کی ٹانگیں امی کے کاندھوں پر دبا کر پوری شدت سے دھکے مارتا پنا موٹا لمبا لن امی کی پھدی میں پوری شدت سے آرپار کرتا امی کو چودا رہا تھا جس سے امی نشے سے ہانپتی ہوئی کرلا رہی تھی میں پیچھے کھڑا تیزی سے امی کی پھدی میں تیزی سے آر پار ہوتا لن دیکھ رہا تھا دو چار تیز دھکوں کے بعد دارا کراہ کر امی کی پھدی میں فارغ ہونے لگا اور لن جڑ تک امی کی پھدی میں اتار کر ہانپنے لگا دارے کے ٹٹے جھٹکے مار کر منی امی کی پھدی میں انڈیلنے لگی امی کی پھدی دارے کا لن دبوچ کر منی اپنی منی میں مکس کرنے لگی میں دارے کو امی کی پھدی میں فارغ ہوتا دیکھ رہا تھا دارا ہانپتا ہوا امی کے اوپر گر کر امی کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا وجیہ کی نظر مجھ پر پڑی تو وہ چہک کر بولی نی میں صدقے جاواں میرا سرتاج آیا اور بولی شانی ساری رات کدے رہیا ایں میں تے انتظار ہی کردی رہی اپنی جان دا میں ہنس دیا اور بولا ایتھے ہی ہاس دارا اور امی بھی چونک گئے اور مجھے دیکھنے لگے امی ہانپتی ہوئی سسک رہی تھی دارے کے لن نے امی کو بھی چود۔ ود کر نڈھال کر دیا تھا امی کی پھدی نے دارے کا لن نچوڑ لیا دارا پیچھے ہوا اور پچ کی آواز سے لن امی کی پھدی سے نکل آیا اور بولا آ او جواناں یہ لئے اپنی ماں نوں میں ہنس دیا امی لیٹی رہی پٹھوں کے ٹک پر امی کو یہاتا دیکھ کر میں مچل گیا تھا امی کی کھلی پھدی بند کھل کر دارے کی منی سے مکس اپنی منہ بھی چھوڑ رہی تھی میں امی کے پاس گیا اور امی کے پاس بیٹھ کر امی کو ساری بات بتائی تو امی ہنس دی اور بولی شانی توں نہوں جاندا تیریاں بھیناں اب بہوں آگ اے سعدو تے اگے آکھدی کہ میں ننگی پھراں تے نصرت انج پنے کناں دی دیوانی اس نوں کجھ نہیں ہوندا وجیہ بھی میرے پاس آکر مجھے چومتی ہوئی بولی شانی ہن کی خیال اے توں میری پھدی مارنی یا میں دارے کولو چت مروا آواں میں ہنس دیا اور بولا دارے تے میری اے ڈیل ہوئی ہا کہ پھدی میں کھولنی تے چت دارے کھولنی دارا ہنس کر بولا وت ہن وجیہ آج میری واری اے وجیہ ہنس کر بولی چل وے کھول دے اج میری چت دارے شلوار ڈال چکا تھا وجیہ دوپٹے کے بغیر ہی تھی اس کی لمبی گت اور قمیض سے جھانکتے اٹھے ہوئے ممے قیامت ڈھا رہے تھے وجیہ بولی ہلا چل وجیہ کی جسامت بہت ہی پتلی تھی بالکل بچی لگتی تھی پر وہ اندر سے پوری چدکڑ تھی وہ چدوانے کو بالکل تیار تھی ماسی نذیرا نے اس کی سیکس کی تربیت بڑی اچھے سے کی تھی نصرت کی طرح وہ بھی لن کی دیوانی تھی دارے نے نصرت کو پکڑا اور چل پڑا وجیہ جو کہ میری بیوی بنی ہوئی تھی دارے کے پاس چت مروانے جا رہی تھی میں اسے جاتا دیکھ کر ہنس دیا وہ بھی ہنس دی اور دارے ہے پیچھے بائیک پر بیٹھ کر چلی گئی امی مجھے دیکھ کر بولی ہن تیرا ارادہ ہے کہ میں کپڑے پا لواں میں جو اپنی بہن کی ساری رات عربی سے چدائی دیکھ کر مچلا پڑا تھا لن امی کی پھدی میں گھس آئے بغیر نہیں رہنے والا تھا میں ہنس کر بولا امی ہن تے لن تے اپنی ماں دی پھدی دی سیر کر کے ہی رہسی امی ہنس کر بولی وت اتے چڑھ میرے دیر نا کر یہ علاؤہ تھوڑا ویرانے میں تھا اس طرف آتا بھی کوئی کم ہی تھا ویسے بھی پھٹے اونچے تھے کسی کو پتا نہیں چلنا تھا میں نے وہیں ٹک پر ہی اپنا کہنی جتنا لن نکالا اور امی کی ٹانگیں اٹھا کر امی کے کاندھوں سے دبا دیں امی کے چڈے کھل کر سامنے آگئے میں تو رات بھر کی عربی سے باجی کی چدائی دیکھ کر نڈھال تھا مجھ سے رہا نہیں جا رہا تھا میں نے لن امی کی پھدی کے دہانے سے سیٹ کرکے پوری شدت سے دھکے مار کر لن امی کی پھدی میں جڑ تک اتار دیا جس سے امی کراہ کر بولی اوئے ہالنی اماں شانی تیرا لن تے جان ہی کڈھ لیندا اے ہک واری میں اوپر ہوکر پوری شدت سے دھکا مارا اور لن کھینچ کھینچ کر ٹپ تک نکالا کر یک لخت جڑ تک پورا کہنی جتنا لن تیزی سے امی کی پھدی میں آر پار کرتا امی کو چودنے لگا امی بھی کراہتی ہوئی کراہنے لگی میں امی کے ہونٹوں کو دبا کر کس کر چوستا ہوا لن کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا تیزی سے لن امی کی پھدی کے آر پار کرتا امی کو چودنے لگا میرا موٹا لن تیزی سے ٹپ تک نکل کر پورا جڑ تک یک لخت امی کی پھدی میں اتر کر امی کی پھدی کو چیر کر امی کے ہاں میں اترنے لگا امی کی ٹانگیں امی کے کاندھوں سے ملی تھیں امی کراہ کر آہیں بھرتی کانپنے لگی میرے تیزی سے امی کی پھدی کے آر پار ہوتے لن کی کھردری چمڑی امی کی پھدی کو مسل کر رگڑتی ہوئے امی کی پھدی کے ہونٹ رگڑنے لگی جس سے امی کانپتی ہوئی کرلانے لگیں امی کی کرلاٹیں میرے منہ میں دبنے لگیں امی کی ٹانگیں کانپنے لگیں امی کی پھدی کے نرم ہونٹوں کی رگڑ میرے لن کو نڈھال کرنے لگی جس سے بے اختیار میں کراہ کر اپنی سپیڈ تیز کرتا تیزی سے امی کی پھدی میں لن کھینچ کھینچ کر مارتا امی کو چودا رہا تھا میں پہلے ہی باجی کی چودائی دیکھ کر نڈھال تھا اب امی کی پھدی کی گرمی سے میں رہ نا پایا اور کرلاتا ہوا آہیں بھرتا لن جڑ تک امی کی پھدی میں اتار کر منی کی لمبی دھار امی کی پھدی میں مار کر فارغ ہونے لگا جس سے امی کی بھی کراہ نکلی اور امی کانپتی ہوئی میرے ساتھ فارغ ہونے لگی میرا لن جڑ تک امی کی پھدی میں اترا امی کے اندر فارغ ہو رہا تھا میں نڈھال ہوکر امی کے اوپر گر گیا اور آہیں بھرنے لگا آج امی کو چود کر عجیب سا مزہ ملا تھا میں آہیں بھرتا ہوا امی کو چومتا فارغ ہورہا تھا کہ اتنے میں پیچھے سے کسی کی آواز آئی عشرو دھی یاویے چھڈیا تے پتر نوں وی نہو جس پر میں نے مڑ کر دیکھا تو رحموں مصلی تھا رحموں گاؤں کے پرانا مصلی تھا عمر 60 کے لگ بھگ تھی پر ابھی بھی تگڑا اتنا کہ کنواری لڑکی کی جان نکال لے یہ اکثر گاؤں سے باہر ہی ہوتا تھا جب بھی آتا گھر چکر لگاتا تھا یہ بھی میری امی کے یاروں میں سے ایک تھا امی نے ہانپتی ہوئے اسے دیکھا اور بولی چنگا نہیں میرا پتر ہے تینوں کوئی مسئلہ وہ ہنس دیا اور میرے اچھلتے ٹٹوں کو دیکھنے لگا جو اچھل اچھل کر منی امی کی پھدی میں پھینک رہے تھے رحموں مسکرا کر بولا تیرا ہوندا تے انج تیرے اتے ناں چڑھیا ہوندا اس نے گاؤں ہے بوڑھوں کی طرح روائتی لمبی ڈال رکھی تھی میں امی کے اندر فارغ ہوچکا تھا میں اٹھ کر لن امی کی پھدی سے کھینچ لیا وہ میرا لن دیکھ کر بولا چھوہرا اپنا لن کجھ وڈا کر تیری ماں واسطے تے کجھ وی نہیں امی ہنس دی اور ٹانگیں پھیلا کر اپنی پھدی اس کے سامنے کھول کر بولی توں آجا تیرا لن تے میرے کڑاکے کڈھ دیندا وہ بولا نہیں ہن تیری پھدی مینوں سواد نہیں دیندی کدے نصرت تے سعدو ہن اوہناں نوں یہون دا مزہ آندا امی ہنس کر بیٹھ گئی اور بولی اوہ تے ہن پکھو ہین او ہن تینوں نہیں لبھدیاں وہ بولا کیوں امی بولی سعدو شرفو کول گئی اے ٹرک اڈے تے یہاون رحموں بولا تے نصرت کدے امی بولی او تے پیر صاحب لئے گیا اس نوں بڑی پسند آئی ہا وہ بولا کہڑا پیر امی بولی جہڑا آندا ہا اس دا پتر وہ ہن جوان ہوگیا اے ہن او آندا ہے رحموں ہنس دیا اور بولا وت تے کوئی نہیں گل تیری امی مسکرا کر بولی ہلا وت میری نہوں نوں یہ لویں دارا لئے گیا اے یہون چھڈ گیا تے توں یہ لویں او وی کولی چھویر اے بالکل نویں نویں بڑی آگ اس اندر وی ہے وہ بولا تیری کہڑی نہوں امی بولی نذیراں دی وڈی دھی وجیہ رحموں ہنس دیا اور بولا نذیراں دی دھی جہڑی میرے کولو یہا یہا کے جمی ہاس امی ہنس کر بولی ہاں او تے قد کاٹھ آلو گئی وی تیرے تے رحموں بھی چھوٹے سے قد کا پتلا سا آدمی تھا پر اس کے اندر طاقت بھر پور تھی وہ بولا او پتلو جئی میرا لن کدو سہنا امی ہنس کر بولی میری جان او پتلو جئی دے اندر بڑی آگ ہے توں نصرت نوں وی بھل جاسیں گیا وہ ہنس کر بولا چلو میں وت اتنے تک نذیراں دی چت مار لواں بڑا سواد دیندی اے ویکھ لیندے آں تیری نہوں نوں وی اور چلا گیا جبکہ امی ریڑھی لے آئی اور میں اور امی پٹھے ریڑھے پر رکھنے لگی امی نے ابھی تک شلوار نہیں ڈالی تھی صرف قمیض میں تھی میں بولا امی شلوار تے پا لئے ہن امی ہنس کر بولی وے رہن دے شلوار نوں ہنے وت کوئی میرا یار مینوں یہون آجانا وت لاہنی پونی میں ہنس دیا اور ہم پٹھے ریڑھے پر رکھ کر گھر کی طرف چل دیا امی نے شلوار اٹھا کر کاندھے پر رکھ لی میں ہنس دیا امی کا انداز بہت سیکسی تھا امی ہنس کر بولی شانی ہن کی چھپانا سارے پنڈ نوں تے پتا ہے سارا پنڈ مینوں یہ لیا ہے ہن چھپانا کس تو میں ہنس پر بائیک پر چڑھا اور گھر آگیا پیچھے سے امی بھی کاندھے پر شلوار رکھے آگئی ہم پٹھے اتار کر کام کرنے لگے پٹھے کتر کر امی ڈالنے لگی نصرت اور سعدیہ کے بغیر گھر سونا سا لگ رہا تھا اس لیے میں گھر سے نکل آیا اور ماسی نذیراں کے گھر کی طرف چل پڑا دوپہر کا وقت ہوچکا تھا میں ماسی نذیراں کے گھر پہنچ کر میں نے دروازہ کھولا اور جیسے ہی اندر داخل ہوا تو سامنے پھوپھو شازی اپنے ایک سال کے بیٹے کو اٹھائے سامنے سے نکل رہی تھی پھوپھو شازی ابو لوگوں کی سگی بہن تھی پھوپھو کا نام شازیہ تھا پر سب اسے شازی ہی بلاتے تھے پھوپھو میرے سگے ماموں سے بیاہی ہوئی تھی پھوپھو کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی اس کی شادی کو تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا اور اس کا ایک ہی بیٹا تھا پھوپھو جیسے ہی مجھے سامنے دیکھا تو چونک گئی اور مسکرا کر مجھے دیکھا میں بھی پھوپھو کو دیکھ کر مسکرا گیا اور آگے ہوکر پھوپھو سے ہاتھ پھروایا پھوپھو بولی شانی بڑی گل اے آج توں وی نظر آیا ایں اور میری آنکھوں میں غور کر اپنی آنکھیں میری آنکھوں سے لاک کر کے مجھے مسکرا کر دیکھا پھوپھو کی گہری آنکھوں میں عجیب سا نشہ تھا میں بولا بس ماسی نوں ملن آیا آں پھوپھو مجھے مسکرا کر دیکھتے ہوئے بولی کدی سانوں وی ملن آگیا کر اور مسکرا کر آگے چلتی گھر سے نکل گئی میں کچھ کچھ سمجھ گیا تھا اور کچھ کہنا ہی چاہا پر پھوپھو نکل گئی تھی میں نے دروازہ بند کیا اور اندر چلا گیا ماسی نذیراں باڑے میں کھڑی ہمیں ہی دیکھتی ہوئی مسکرا رہی تھی ماسی نے سفید کسا ہوا قمیض ڈال رکھا تھا جو ماسی کے موٹے مموں کو ہوا میں اٹھائے کھڑا تھا میں نذیراں کے تن جکر ہوا میں کھڑے قمیض میں جو کر صاف نظر آرہے تھے ماسی کا قمیض اتنا تنگ تھا کہ ماسی کا انگ انگ نظر آ رہا تھا ماسی کا کسا ہوا پیٹ باہر کو نکلی گانڈ صاف نظر آ رہی تھی یہ وہی گانڈ تھی جس کے لوگ دیوانے تھے ماسی کی سفید کسی ہوئی شلوار میں سے ماسی نذیراں کی ٹانگیں جھانک رہی تھیں ماسی نذیراں مسکرا کر مجھے دیکھ رہی تھی میں ماسی نذیراں کے پاس گیا اور ماسی نذیراں کو باہوں بھر کر دبا لیا ماسی نذیراں کے تنے ہوئے ہوا میں کھڑے ممے میرے سینے میں دب گئے ماسی نذیراں میرے ناک سے ناک ملا کر میرے ہونٹ چوم کر مسکرا بولی شازی کی آدھی ہا میں سمجھ چکا تھا کہ ماسی نذیراں اسے بھی میرے بارے میں بتا چکی تھی میں نے منہ کھول کر ماسی کے ہونٹ کس کر دبا کر چوس لیے۔ ماسی نے بھی سسک کر میرا ساتھ دیا میں ماسی نذیرا کے ہونٹ چوس کر بولا تینوں وی پتا تے ہے ماس ہن دی میں ماسی کے ممے دبا کر مسلتا ہوا ماسی کے ہونٹ چوس کر بولا ماسی پھوپھو نوں وی توں آکھیا اے ماسی ہنس کر بولی او آپ وی بڑی گشتی اے اس نوں وی پتا لگ جاندا اے میں ہنس دیا اور بولا وت کی خیال اے اور ماسی کے نپلز قمیض کے اوپر سے ہی مسلنے لگا ماسی سسک کر کراہ کر بولی اوہ تے کاہلی ہے تیرا لن لون نوں میں ہنس دیا اور ماسی کو باہوں میں بھر کر اپنے سینے سے کس کر دبانے لگا ماسی کے تنے ہوئے ممے میرے سینے میں دب گئی ماسی بھی مجھے اپنی باہوں دبوچ کر مجھے چومنے لگی ماسی نذیراں کی موٹی کھردری زبان میرے منہ میں پھر کر مجھے نڈھال کر رہی تھی ماسی کے منہ کا دہانہ کافی بڑا تھا ماسی نذیراں کبھی میری زبان چوستی کبھی میرے منہ میں زبان ڈال کر چسواتی ماسی نذیراں کے اندر عجیب نشہ تھا میرا لن تن کر ماسی نذیراں کے چڈوں میں گھس چکا تھا ماسی میرا لن اپنے چڈوں میں دبا رہی تھی میں ماسی کی قمیض کھینچ کر ماسی نذیراں کی کمر ننگی کر چکا تھا ماسی نے خود بھی ہاتھا ڈال کر اپنا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے ماسی نذیراں ننگی ہوکر میرے سامنے آگئی میں کا گورا بدن میرے سامنے چمکنے لگا ماسی نذیرا کے موٹے ممے ہوا میں تن کر اکڑ کر کھڑے تھے ماسی نذیراں کی کمر کمان کی طرح تن کر کھڑی تھی جس سے ماسی نذیراں کے ممے ہوا میں مزید تن کر کھڑے تھے ماسی نذیراں ہے ایک ممے کے نپل چھدوا کر اس میں پن ڈالی ہوئی تھی جبکہ دوسرے ممے کے نپل کو چھدوا کر اس میں بالی ڈالی ہوئی اور اور بالی کے ساتھ لاکٹ بھی لٹک رہا تھا ماسی نذیراں کے چھڈے ہوئے مموں کے نپلز میں لاکٹ اور پن چمک کر مموں کو سیکسی بنا رہے تھے میں نے سسک کر ماسی نذیراں کے ممے ہاتھوں میں بھر کر دبوچ کر مسلنے لگا ماسی کے ممے تن کر کافی سخت ہو چکے تھے ویسے بھی ماسی اپنے مموں کی بڑی حفاظت کرتی تھی ہر کسی کے ہاتھو سے دبوا دبوا کر ممے تن چکے تھے ماسی مموں کے دبانے پر سسک کر کراہ سی گئی میں ماسی کو چومتا ہوا مموں کے نپلز انگوٹھوں میں دبا کر مسل کر ماسی نذیراں کے مموں نپلز کے پن کو مسل کر مروڑا تو ماسی کی کرلاٹ نکل گئی ماسی سکک کر بولی ہال وے شانی ماردا پیاں ایں اففف سسسیییی میں نے نیچے ہو کر مما منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا ماسی نذیراں سسک کر میرا سر ممے پر دبانے لگی میں نپل چوس کر اس پر زبان کس کر پھیرنے لگا جس سے ماسی سسک کر کراہنے لگی میں ماسی کے نپل کے پن کو دانتوں میں بھر کر دبا لیا جس سے نپل کا پن میرے دانتوں میں بھر آیا اور ماسی کے نپل پر چک لگ جس سے ماسی تڑپ کر کرلا سی گئی میں نے نپل دانتوں میں بھر کر دبا کر کھینچ لیا جس نے نذیراں کا مما بھی اپنی طرف کھینچ لیا جس سے ماسی کرلا کر بکا سی گئی اور کراہتی ہوئی بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی شانی ماردا پیا ایں رڑا ہووی چھڈ دے میں نپل کو دانتوں کو بھر کر کاٹ رہا تھا جس سے ماسی نذیراں کے کرلاٹ نکلنے لگے اور ماسی اپنا مما میرا منہ سے چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی میں نے کچھ دیر ماسی نذیراں کی حال حال نکال کر مما چھوڑ کر چوسنے لگا ماسی سسکککک کر بولی اففففف شانیییی بہوں ظالم ہیں مما ہی چیر دتا ہئی اففف سی اور نیچے ہاتھ کر میرا لن دبا کر مسلتی ہوئی میرے ہونٹ چومنے لگی میں بولا ماسی نپل اچ بڑا لاکٹ پوایا ہئی اے ہن کس پایا ہئی ماسی ہنس کر بولی اے جہڑے تسی آج دے نوی نسل ہو ناں تھوانوں ایو جئے ہی شوق ہین میں نے سوالیہ نظروں سے ماسی نذیراں کو دیکھا تو ماسی مسکرا کر بولی ہکو توں تے اس پنڈ اچ جوان کوئی نہوں ہور وی چھور ہین میں ہنس دیا اور بولا توں کہڑے جوان گھیری ودی ہیں ماسی ہنس کر بولی میں نہیں مینوں گھیر لیا ہینے آج دے جوان میری عمر دی زنانیاں دی چت دے بڑے دیوانے ہین پنڈ اچ ہک نواں گروپ اٹھیا اے بڑی آگ ہے اوہنا دے اندر راتی مینوں کئے گئے ہان ساری رات میری چت مار مار تھکے وی نہیں اے ممے اچ لاکٹ وی اوہنا ہی پایا اے میں ہنس کر بولا تیری چت مشہور ہی بڑی اے آج رحموں وی آیا ہا مارن ماسی ہنس کر بولی آیا ہا حرمدا آپ نیو جیا ہے لعنتی دا لن اپنے نالو وی وڈا اے چت ہی چیر کے رکھ دیندا میں ہنس دیا اور ماسی نذیراں کو چومنے لگا ماسی نذیراں میرا لن ننگا کر مسل رہی تھی میں نے اپنا قمیض اتار دیا ماسی نذیراں میرا لن مسلتی ہوئی میرے سامنے بیٹھ چکی تھی اور میرا لن مسلتی ہوئی اپنی زبان نکال کر میرے لن کی موری پر پھیری میں سسک کر کراہ سا گیا ماسی نذیراں نے منہ کھولا اور میرے لن کا ٹو منہ میں بھر کر ہونٹوں میں دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک کر کراہ سا گیا ماسی نذیراں کے نرم ہونٹوں اور منہ میں عجیب نشہ تھا ماسی کی گہری آنکھیں مدہوشی سے مجھے دیکھ رہی تھی میں مزے سے ہانپ رہا تھا ماسی نذیراں نے میرے لن کا ٹوپہ چوس کر اپنی کھردری زبان میرے لن پر تیزی سے پھیری جس سے میں کراہ سی نکل گئی نذیراں اپنی زبان کس کر میرے لن پر پھیرتی ہوئی میرے لن کو چوس رہی تھی میں مزے سے نڈھال کراہ رہا تھا ماسی نذیراں میرا لن ہونٹوں میں دبا کر لن منہ میں آگے پیچھے کرتی ہوئی میرے لن ہے چوپے مارنے لگی ماسی نذیراں کے نرم ہونٹوں کی رگڑ میرے لن کو مسل کر میری جان نکال رہی تھی ماسی اپنی سپیڈ بڑھاتی ہوئی تیزی سے میرے لن کے چوپے مارتی لن منہ میں آگے پیچھے کرتی تیزی سے چوپے لگانے لگی میں مزے سے کراہ رہا تھا ماسی کے چوپے میری جان کھینچ رہے تھے میں ماسی نذیراں کا سر پکڑ کر دبا لیا اور کس کر دبا کر لن کھینچ کھینچ کر ماسی نذیراں کے منہ میں تیزی سے مارتا ہوا ماسی نذیراں کا منہ چودنے لگا جس سے میرا لن تیزی سے ماسی نذیراں کے منہ اتر کر ماسی نذیراں کے گلے میں اتر کر ماسی کا منہ چودنے لگا ماسی نذیرا نے میری گانڈ پکڑ کر اپنے ہونٹ میرے لن پر مزید کس کر دبا دئیے جس سے ماسی نذیراں کے ہونٹوں کے درمیان تیزی سے اندر باہر ہوتا لن نرم ہونٹوں کی رگڑ سے نڈھال ہونے لگا نذیراں کے ہونٹ میری جان نکالنے لگے تھے جس سے میری سپیڈ مزید تیز ہونے لگی اور میں تیز سے دھکے مارتا لن تیز تیز ماسی نذیراں کے منہ میں آر پار کرتا ماسی نذیراں کا منہ بری طرح سے چودنے لگا میرے لن کی کھردری چمڑی مسلسل ماسی نذیراں کے ہونٹ مسل کر رگڑنے لگا جس سے ماسی بھی کراہ کر ہانپنے لگی ماسی کے نرم ہونٹوں کی رگڑ کے سامنے میں نڈھال ہو گیا اور ایک دھکا مار کر لن ماسی نذیراں کے گلے میں اتار کر کراہتا ہوا ماسی کے اوپر جھک کر ایک لمبی منی کی دھار ماسی نذیراں کے گلے میں مار کر کرلا کر فارغ ہونے لگا ماسی نذیراں بھی ہانپتی ہوئی جلدی سے گھونٹ بھرتی میری منی پینے لگی میرے ٹٹے اچھل کر منی ماسی نذیراں کے منہ میں پھینک رہے تھے جسے ماسی نذیراں گھونٹ بھر کر پینے لگی اتنے میں دروازہ کھلا اور ماسی نذیراں کا بندہ ریڑھا کے کر اندر آگیا اور سامنے میرا لن اپنی بیگم کے منہ میں منی چھوڑتا دیکھنے لگا ماسی اسے دیکھتی ہوئی میری منی پی رہی تھی وہ پاس آیا اور میرے اچھل اچھل کر نذیراں کے منہ میں منی پھینکتے ٹٹے دیکھ کر بولا تسی ماسی بھانجا نہیں رجدے نذیراں تینوں وی اے کچھ گیا اس نوں نچوڑ کر رہویں اور ہنس دیا نذیراں کا اپنے بندے سے کوئی پردہ نہیں تھا وہ بھی روک ٹوک نہیں کرتا تھا وہ خود بھی گاؤں کی عورتوں کو ہی اکثر چودتا رہا تھا ماسی گاؤں والوں سے چدواتی رہتی تھی ماسی میرا لن نچوڑ کر پی گئی اور ہانپتی ہوئی مجھے دیکھتی ہوئی میرا لن چوسنے لگی ماسی کے منہ کی گرمی سے میرا لن پھر تن چکا تھا نذیراں کا میاں بولا شانی ماسی نوں ہن اندر لئے ونج تے اندر لئے جا کے اسدیاں سٹاں کڈھ میں ہنس دیا ماسی اٹھ کر بولی توں تے سواد ہی نہوں کینٹ دیندا وہ بولا لئے سواد میں کہڑا پھڑی کھلاں اور ہنس دیا ماسی اٹھی اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اندر لے کر چلی گئی اور مجھے چومتی ہوئی اپنے ممے میرے سینے میں دبانے لگی میں ماسی نذیرا کر چومتا ہوا پیچھے بیڈ پر دھکا دیا اور ماسی نذیرا کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے ماسی نذیراں نے اپنے ٹانگیں ہوا میں اٹھا کر کھول دی جس سے نذیراں کی پھدی کھل کر میرے سامنے آگئی ماسی نظراں کی پھدی کے دانے میں ایک موٹا چھلا ڈال رکھا تھا جبکہ ماسی نذیراں کی پھدی کے دونوں ہونٹوں کو چھدوا کر ان میں بھی لمبی زنجیروں والے لاکٹ ڈالے ہوئے تھے میں ہنس کر بولا ماسی آج دی نوجوان نسل تیری دیوانی ماسی ہنس کر بولی میں تے اوہناں اچ بڑی مشہور وی آں میں ہنس دیا اور ماسی کی ٹانگیں دبا کر ماسی نذیرا کے چڈے فل کھول کر نذیراں کی پھدی کھول دی جس سے ماسی نذیراں سسک کر کانپنے لگی میں نے نیچے منہ کرکے ماسی نذیراں کی پھدی کو چوم لیا ماسی سسک کر کراہ گئی اور ہانپتی ہوئی میرے سر کو پکڑ کر دبا لیا میں نے زبان نکال کر ماسی نذیراں کی پھدی پر رکھ کر کس کر دبا کر پھیرکر ماسی نذیراں کی پھدی چاٹنے لگا جس سے ماسی سسک کر کرلاتی ہوئی آہیں بھر کر رہ گئی میں زبانی کی نوک سے ماسی نذیراں کی پھدی کو چھیڑنے لگا جس سے ماسی سسکتی ہوئی آہیں بھرنے لگی میں نے اوپر ہوکر نذیراں کی پھدی کا دانہ منہ میں بھر کر چوس کر دانے ہے چھکے کو دانتوں میں بھر کر دبا کر کھینچ لیا جس سے پھدی کا چھلا نذیراں کی پھدی کا دانہ کھینچ کر ماسی نذیراں کی پھدی کا دانہ کھینچ لیا جس ماسی کرلا کر بکا گئی اور دانہ میرے منہ سے نکل گیا میں ہا پتا ہوا اوپر ہوا اور ماسی نذیراں کی ٹانگیں دبا کر کھول کر ماسی نذیراں کی ٹانگیں کاندھوں سے ملا دیں جس سے نذیراں کے موٹے چوتڑ کھل کر سامنے آگئے میں نے لن ماسی نذیراں کی پھدی کے دہانے سے ٹ
        ملا کر اوپر ہوکر پوری شدت سے دھکا مار کر اپنا کہنی جتنا لن یک لخت پورا ماسی نذیراں کی پھدی کے پار کردیا جس سے لن ماسی نذیراں کی پھدی کو چیرتا ہوا ماسی نذیراں کی بچہ دانی میں اتر گیا جس سے باجی کی کرلاٹ نکل کر گونج گئی اور ماسی کانپتی ہوئی کراہ کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی اففف شانی تیرا لن تے ہاں چیر دیندا ماسی نذیراں کی پھدی میرا لن دبانے لگی ماسی نذیراں کی پھدی زیادہ کھلی نہیں تھی ماسی بھی اپنی پھدی کا خیال رکھتی تھی کیونکہ اسے بھی لوگوں کو مزہ دینا ہوتا تھا ماسی نذیراں کی پھدی بھی میرا لن دبوچ رکھا تھا میں اوپر ہوا ماسی نذیراں کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے ملا کر لن کھینچ کھینچ کر ٹپ تک نکال کر پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا اپنا کہنی جتنا لن یک لخت ماسی نذیراں کی پھدی میں جڑ تک اتارتا پوری شدت سے ماسی نذیراں کی پھدی چودنے لگا جس سے ماسی نذیراں کی پھدی کو چیر کر میرا لن تیزی سے اندر باہر ہوتا ماسی نذیراں کی پھدی کو چیرنے لگا جس سے ماسی کرلاٹ مار کر کانپتی ہوئی کراہنے لگی میرا لن تیزی سے ماسی نذیراں کی پھدی چیرتا ہوا ماسی نذیراں کی پھدی کو چودنے لگا جس سے ماسی کراہ کر کانپتی ہوئی کرلانے لگی میں پوری شدت سے لن کھینچ کھینچ کر ماسی نذیراں کی پھدی میں آر پار کرتا پوری شدت سے ماسی نذیراں کی پھدی کو چودنے لگا میرا لن تیزی سے ماسی نذیراں کی پھدی کا ماس رگڑ کر اندر ہو رہا تھا ماسی نذیراں کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو دبوچ کر مسل رہی تھے جس سے میں مزے سے کراہ کر ہانپ ے لگا اور اپنے دھکوں کی شدت مزید شدت سے بڑھ کر لن کھینچ کھینچ کر جرک مار کر لن یک لخت ماسی نذیراں کی پھدی میں آر پار کرنے میرا لن جرک سے ماسی نذیراں کی پھدی کو چیر کر یک لخت نذیراں کی پھدی کو چر کر ماسی نذیراں ہے ہاں تک اترنے لگا جس سے ماسی ارڑا کر بکا گئی اور کانپتی ہوئی حال حال کرتی بولی اوئے ہالیوئے شانی رڑا کڈھ گیا ایں پھدی دا اوئے ہالیوئے اماں میں مردی پئی ہاؤں وے لعنتیاں ماردا پیا ایں اوئے ہال ہوئے میں مر گئی میں رکے بغیر پوری شدت سے جرکیں مار کر لن پوری شدت سے ماسی نذیراں کی پھدی کے آر پار کرتا پھدی کو چیرنے لگا جس سے میرا لن ماسی نذیراں کی پھدی کے ہونٹ مسل کر چیر کر تیزی سے اندر باہر ہوکر ماسی نذیراں کو نڈھال کرنے لگا تھا ماسی نصرت کی پھدی میرے لن کو دبوچ کر ماسی نذیراں کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو مسل کر مجھے نڈھال کرنے لگی میں کراہ کر مچل گیا ماسی نذیراں کی پھدی کی گرمی میری جان نکالنے لگی تھی میں نے لن کھینچ کھینچ کر تین چار دھکے مار کر لن پوری شدت سے ماسی نذیراں کی پھدی کے آر پار کرکے چودنے لگا جس سے ماسی کرلا کر ارڑا کر بکاتی ہوئی بیڈ میں دھنس کر دوہری ہوکر میرے سینے سے آلگی اور حال حال کرتی بکا کر بولی اوئے ہالیوئے شانی میں مر گئی اوئے ہال ہوئے اماں اوئے ہال ہوئے اماں میرے دھکوں نے ماسی نذیراں کی پھدی چھیل کر رکھ دی جس سے باجی بکا کر حال حال کرتی بکانے لگی ماسی نذیراں کا منہ لال سرخ ہوگیا اور ماسی میرے سینے پر ہاتھ مجھے پیچھے دبانے لگی میں ماسی نذیراں کی پھدی کی گرمی سے نڈھال ہوکر کراہ گیا اور دو تین دھکے مار کر نڈھال ہوگیا ماسی کی پھدی نے میری جان کھینچ لی اور میں کرلا کر کراہ گیا اور کرلا کر ایک لمبی منی کی دھار مار کر لن جڑ تک ماسی نذیراں کی پھدی میں اتار کر کراہتا ہوا فارغ ہونے لگا ماسی نذیرا ں بھی کانپتی ہوئی بکاتی ہوئی میرے ساتھ فارغ ہوتی میرے لن کو دبوچ کر اپنی بچی دانی میں نچوڑ کر میری منی اپنی منی سے مکس کرنے لگی ماسی ہانپتی ہوئی بکا رہی تھی ماسی کا سینہ دھڑک رہا تھا ماسی کی پھدی میں آگ لگی تھی ماسی نذیراں کے اندر بہت آگ تھی ماسی ہانپتی ہوئی بکاٹیاں مار کر ہانپتی ہوئی کراہنے لگا ماسی کا سانس تیزی سے اتھل پتھل ہوتا ہوا مجھے نڈھال کرنے لگا میں ماسی کے اوپر گر کر ماسی نذیراں کو چومنے لگا ماسی ہانپتی ہوئی بولی اوئے ہالیوئے شانی قسمیں تیرا لن پھدی چیر کے جان کڈھ لیندا اففف اماں میں مر جاؤں تیرے لن تے اور مجھے چومنے لگی میں بھی ماسی کے اوپر پڑا ماسی کو چومنے لگا ماسی نے ٹانگیں میری کمر پر دبا کر مجھے دبوچ کر چوم رہی تھی ماسی بولی اففف اماں شانی تیرا لن تے ہلا کے رکھ دیندا بہوں تگڑا لن اے تیرا میں بولا ماسی تیری وی تے پھدی اچ بہوں آگ ہے جان ہی کڈھ دیندی اے ماسی بولی اے آگ توں ہی بجھاندا اے میں ماسی کو چوم کر ماسی ہے ممے کس کر چوسنے لگا ماسی بھی میرا سر دبا کر ممے چسوانے لگی میں ماسی نذیراں کی پھدی میں لن ن جڑ تک ڈالے ماسی نذیرا کے اوپر لیٹا ماسی نذیراں کے ہونٹ چوم رہا تھا​

        Comment


        • #5
          زبردست لاجواب اپڈیٹ بھائی

          Comment


          • #6
            Bohat achi story hai thanks kay apnay admin ko bola kaay yeh story yahan chalai

            Comment


            • #7
              اچھی کہا ظی فے

              Comment


              • #8
                بہت شکریہ باقی حصے کا

                Comment


                • #9
                  بقیہ حصہ بھی پہلے حصوں کی طرح شہورت سے بھرپور اور مزیدار۔

                  Comment


                  • #10
                    زبردست کہانی آپکا بہت بہت شکریا بقیہ حصہ سٹارٹ کرنے کا۔
                    نصرت کے تو مزے ھو گۓ ہبشی کے لن سے

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                    Working...
                    X