Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیٹیاں جوان۔ رکھیں باپ کا دھیان

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #81
    مجھے جاگ ہوئی تو میری بیٹی مدیحہ میرے اوپر جھکی ہوئی مجھے جگا رہی تھی میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا وہ بولی ابو جی جاگ جاؤ ہنڑ تھواڈی تے اکھ ہی نہیں کھلدی میں مسکرا دیا اور بولا میری جان جدو دی میری آکھ میری دھیاں نال لگی اے اے کھلدی ہی نہیں مدیحہ میرے اوپر ہی جھکی ہوئی مسکرا دی اور بولی اچھا جی مدیحہ کے تنے ممے تن کر ہوا میں کھڑے قیامت ڈھا رہے تھے میں قمیض کے بغیر تھا جس سے میرا لن شلوار میں تن کر کھڑا تھا جسے دیکھ کر مدیحہ ہونٹوں پر زبان پھیرتی بولی ابو جی تھواڈا شیر تے ہر ویلے تن کے کھڑا ہی رہندا اس نوں آکھو کسے ویلے آرام وی کیتا کرے میں ہنس دیا اور بولا میری جان جدو اس نوں میری دیاں دے منہ دا چسکا لگا اے سوندا ہی نہیں مدیحہ ہنس کر بولی اچھا جی اے گل اے میں بولا جیا جی اور مدیحہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا مدیحہ بھی میری طرف کھینچتی چلی آئی اور میرے پاس بیٹھ کر میرے سینے پر اپنے ممے رکھ کر دبا کر اپنا منہ میرے منہ پر رکھ مجھے دبا کر چوسنے لگی میں بھی اپنی بیٹی کے ہونٹوں کو دبا کر چوستا ہوا مدیحہ کی کمر مسلتا ہوا اس کے مموں سے کھیلنے لگا مدیحہ بھی فل گرم تھی وہ میرے اوپر گری مجھے چوس رہی تھی میری بیٹی کے گرم منہ میں میری زبان گھوم رہی تھی جسے میری بیٹی دبا کر چوستی ہوئی ہانپنے لگی تھی میں نے مدیحہ کے قمیض میں ہاتھ ڈالا اور کھینچ کر کمر تک لے آیا اور اٹھا کر مدیحہ کا قمیض کھینچ کر اتار دیا میری سگی بیٹی مدیحہ میرے سامنے ننگی ہوگئی مدیحہ کے تنے ممے ہوا میں تن کر کھڑے ہلنے لگے میری نظر ایک ممے پر پڑی تو اس پر لال رنگ سے دل بنا ہوا تھا اور اس میں میرا نام لکھا تھا میں دیکھ کر مچل گیا کہ میری سگی بیٹی مدیحہ نے میرا نام اپنے ممے پر لکھوایا ہوا ہے میں اسے دیکھ رہا تھا تو مدیحہ مسکرا کر آگے ہوئی اور اپنا مما میرے منہ پر رکھ دیا جسے میں نے منہ کھول کر دبا کر منہ میں چوسنے لگا مدیحہ کرا کر سسک کر بولی اففف ابوووو میں تے تیری دیوانی ہاں ویکھ تیرا نام اپنے دل تے لکھیا ہویا اے میں اسے ممے دبا کر چوستا ہوا سسکنے لگا میں مدیحہ کا مما دبا کر چوستا ہوا مسلتا ہوا مدیحہ کی کمر دبانے لگا مدیحہ بھی سسکتی ہوئی میرا ساتھ دیتی ہاتھ نیچے کیا اور میرا نالا کھول کر میرا تنا ہوا لن پکڑ کر مسلتی ہوئی بانے لگی میں اپنی بیٹی کا نرم ہاتھ اپنے لن پر مسلتا محسوس کر سسک کر کراہ سا گیا اور آہیں بھرتا اپنی بیٹی کے مموں کو دبا کر چوستا ہوا سسک کر کراہ سا گیا مدیحہ میرا لن کو مسلتی ہوئی پیچھے ہوئی اور میرے ٹانگوں میں بیٹھ کر میرے لن کو دونوں ہاتھوں سے دبا کر مسلتی ہوئی جھکی اور میرے لن کے ٹوپے کو اپنے میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک گیا مدیحہ نے لن کو ہونٹوں میں دبا کر اپنی نشیلی آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا۔ تو اس کی آنکھوں میں وحشت اتری تھی میری سگی بیٹی مدیحہ میرا لن ہونٹوں میں دبا کر چوس رہی تھی جسے دیکھ کر میں مزے سے سسک کر کانپ رہا تھا مدیحہ نے مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھ کر گشتی کی طرح مجھے آنکھ ماری اور ہونٹوں کو لن پر دبا کر چوس کر زبان لن پر پھیرتی ہوئی ہونٹ میرے لن پر دبا کر زور سے لن منہ کے اندر باہر کرتی ہوئی میرے لن کے چوپے مارنے لگی اپنی سگی بیٹی مدیحہ کو اپنے لن کے چوپے لگاتا میں محسوس کرکے مچل کر کراہ سا گیا میری تو مزے سے آہیں نکلنے لگیں مدیحہ مزے سے ہونٹ میرے لن پر دبا کر میرے لن کو مسلتی ہوئی چوس رہی تھی جس سے میں تڑپ کر کراہ رہا تھا مدیحہ کے نرم ہونٹ میرے لن کی چمڑی کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہے تھے مدیحہ بھی مزے سے ہانپتی ہوئی میری آنکھوں میں دیکھتی میرے لن کو دبا کر چوس رہی تھی میں تڑپ کر کراہتا ہوا کانپنے لگا تھا میری بیٹی مدیحہ کے چوپے تو میری جان نکال رہے تھے میں تڑپ کر کراہ رہا تھا مدیحہ کے چوپے میری جان کھینچ رہے تھے ایسا لگ رہا تھا کہ مدیحہ ک منہ میرے اندر سے جان کھینچ رہے ہوں میں ایک دو منٹ میں ہی اپنی بیٹی کے چوپوں کے سامنے ہمت ہار گیا جس سے میرے لن سے منی کی ایک لمبی منی کی دھار نکل کر سیدھی میری بیٹی مدیحہ کے گلے میں اتر گئی جس سے میری اور مدیحہ دونوں کی اکھٹی کراہ نکل کر گونج گئی مزے سے میری جان نکل کر میری بیٹی مدیحہ کے منہ میں جا رہی تھی جسے وہ چوس کر پی رہی تھی اور میں گانڈ اٹھا کر کانپتا ہوا کراہ رہا تھا میں آہیں بھرتا مدیحہ کے منہ میں فارغ ہورہا تھا مدیحہ میرے لن کو ہونٹوں میں دبوچ کر چوستی ہوئی آہیں بھرتی میری منی پی رہی تھی کہ اتنے میں میری دوسری بیٹی کی جویریہ اندر آئی اور سامنے مدیحہ کو میرا لن چوستا اور مجھے فارغ ہوتا دیکھ کر چونک کر بولی ہالنی اماں میں مر جاواں مدیحہ ہکلی ہی ابو دا لن چوس رہی ہیں مینوں وی دا دیندی اور پاس آکر بیٹھ کر بولی مدیحہ لگدا آج ابو دا لن کھا جائیں اور منہ نیچے کرکے مدیحہ کے منہ سے باہر میرے لن کو چومتی ہوئی چاٹنے لگی جس سے میں کراہ کر آہیں بھرتا مچلنے لگا مدیحہ میں لن دبا کر نچوڑ گئی میں ہیں بھرتا سسکنے لگا مدیحہ کے گرم منہ نے میرا لن نچوڑ کر نڈھال کردیا تھا جس سے میں تڑپ کر کراہ رہا تھا جویریہ دیکھ کر بولی مدیحہ ہنڑ تے بس کر ابو دا لن وہلا کر چھڈیا ہئی مدیحہ ہانپتی ہوئی لن چوس کر چھوڑ کر اوپر ہوئی میرا لن مرجھا رہا تھا مدیحہ کا منہ میری منی سے بھرا تھا مدیحہ ہانپتی ہوئی جویریہ کو دیکھ رہی تھی جویریہ بولی مدیحہ میرے کانڑ وی منی چھڈی ہئی یا ساری چوس گئی ہیں یہ سن کر مدیحہ کے منہ پر لالی آگئی اور نے شرارتی انداز میں مجھ دیکھا اور منہ میں اکھٹی منی سیدھی جویریہ کے منہ پر کرولی پھینک دی جس سے منی سیدھی جویریہ کے منہ پر جا گری جس سے جویریہ چونک کر کراہ کر بولی ااااہہہ اوئے ہالیوئے اماں حرامدیے مدیحہ ہنس دی اور بولی جویریہ سوہنی لگ رہی ہیں جویریہ کا منہ میری سفید منی سے بھر چکا تھا کچھ نیچے کپڑوں پر بھی گر چکی تھی جویریہ سکول جانے کےلیے تیار تھی اس نے کالے رنگ کا لباس ڈال رکھا تھا جویریہ کے کپڑوں پر میری منی کے دھبے نظر آنے لگے مدیحہ ہنس کر آگے ہوئی اور دونوں بہنیں ایک دوسرے کے ہونٹ چومنے لگی دونوں بہنیں فرنچ کس کر رہی تھی میں انہیں دیکھ رہا تھا مدیحہ نے ہونٹ چھوڑ کر منہ آگے کیا اور جویریہ کے منہ پر لگی منی چاٹ کر منہ صاف کردیا اور اوپر آکر مدیحہ نے جویریہ کا منہ کھول کر ایک لمبی تھوک سے منی جویریہ کے منہ میں پھینک دی جسے جویریہ چوس کر پی گئی اااور دونوں ایک دوسرے کو چومنے لگیں جویریہ بولی مدیحہ ہنڑ بس کر واپس آکے بو نوں کھاواں گئیاں ہنڑ توں جا تیار ہو میں ابو نوں اٹھاندی آں اور ہنس کر مجھے دیکھنے لگی مدیحہ اپنی قمیض اٹھا کر چلی گئی میں ننگا ہی لیٹا تھا۔ کہ جویریہ میرے اوپر جھکی اور بولی ہاں جی جناب مدیحہ تے وی نظر رکھ لئی نہے میرے تو پہلو میں ہنس کر بولا میری جان توں پہلے ہی میرے ہیٹھ اسیں بعد اچ مدیحہ کے میں کرنا ہوندا تے اج لن منڈ دیواں ہاس مدیحہ نوں وہ ہنس دی اور بولی اچھا جی مینوں یقین ہے تھواڈے تے تسی مینوں پہلے لن دیسو میں ہنس دیا اور جویریہ کو پکڑ کر اپنے اوپر کھینچ کر دبا کر چومنے لگا مدیحہ بھی میرے ہونٹ دبا کر چومتی ہوئی اپنے ممے میرے سینے پر دبا کر مسلنے لگی میں اپنی بیٹی کی کمر دبا کر مسل رہا تھا جس سے جویریہ سسک کر کراہ کر ہانپنے لگی ہم باپ بیٹی کچھ دیر ایک دوسرے کو چومتے رہے پھر وہ اٹھ کر چلی گئی میں بھی اٹھا اور ننگا ہی واشروم کی طرف چلا گیا واپس آیا تو نصرت دوسرے کمرے سے نکل کر کیچن میں جا رہی تھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں اس کے پیچھے کیچن میں چلا گیا میں اندر داخل ہوا تو مدیحہ اور جویریہ بیٹھی تھیں مجھے دیکھ کر ہنس دیں نصرت سنک پر کھڑی تھی عارفہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں آگے ہوا اور نصرت کو پیچھے سے دبوچ کر سینے سے لگا کر چومنے لگا نصرت سسک کر بولی افف ابو نا کرو میں بولا کیوں نا کروں میری سوانی نہیوں نصرت سسک کر بولی اففف ابو تساں اپنی سوانی دی تے جہو پٹ دتی اے میں مسکرا دیا اور نصرت کی گال چوم کر بولا میری جان لن اپنی جاہ بنا رہیا اے جدو تیری پھدی کھل گئی وت توں لن ہی منگسیں گئی نصرت سسک کر بولی افف ابو میں تے مر جاساں گئی اودو تک ہنڑ تے تیرا لن وکھیاں چیر دیندا کمر سیدھی پی نہیں ہوندی میں نصرت کے مممے دبا کر مسلتا ہوا نصرت کے ہونٹوں کو دبا کر چوسنے لگا جس سے نصرت سسک کر میرا ساتھ دینے لگی میں نصرت کے مممے دبا کر مسل رہا تھا نصرت سسک کر آہیں بھرتی کراہ رہی تھی میرا لن تن کر کھڑا تھا جسے ایک ہاتھ سے نصرت مسل رہی تھی میں نصرت کے ہونٹوں کو چھوڑ کر بولا نصرت کی خیال اے ہک واری پھدی دے ہنڑ نصرت سسک کر بولی ابو نا کرو نا آج دا دن میں بولا کیوں نصرت بولی ابو ہمت نہیں ہوندی ہنڑ تھواڈا لن لینڑ تبے تھواڈا لن تے ہنڑ پھدی چیر دیندا اے قسمیں ابوو کل دی پھدی رگڑیندی پئی اے تے برداشت مکی پئی میں بولا میری جان انج نا کر تیری پھدی دی طلب ہو رہی اے جس پر نصرت بولی ابو نہیں ناں میں تھوانوں آکھیا اے ناں تسی مدیحہ یا جویریہ نوں یہ لئو میں بولا میری جان توں میری سوانی ہیں تینوں ہی کہنا اے او جدو بنیاں اوہناں نوں وی یہ لیساں گیا میں نصرت کو پیچھے سے دبوچ کر سینے سے لگا کر نصرت کے ممے دبا کر مسلتا ہوا نصرت کی گال چوس رہا تھا نصرت بولی نہیں نا ابو عارفہ بولی نی نصرت گھر آلا پھدی منگے تے ناہں نہیں کریندی نصرت چہک کر بولی امی تینوں پتا تے ہے ابو دا لن میرا حشر نشر کر دیندا اے ہنڑ وی گنجائش کوئی نہیں عارفہ بولی ہلا ہنڑ وی کیویں کئے لئے کجھ نہیں ہوندا میں نصرت کے ہونٹوں کو دبا کر چوستا ہوا اسے باہوں میں بھر کر اٹھا لیا نصرت میرے تگڑے لن کے سامنے بھیگی بلی بنی تھی وہ بھی سچی تھی جب سے اس نے لن لیا تھا اسکی پھدی کو میں نے سکون نہیں لینے دیا اب اسکی پھدی بھی میرے لن کے سامنے ہمت ہار چکی تھی نصرت کو میرا لن توڑ کر رکھ دیتا تھا میرا لن دو تین دنوں میں ہی نصرت کو نچوڑ چکا تھا جتنی نصرت کے اندر آگ تھی نصرت اب اتنی ہی مجھ سے بھاگتی تھی میں نے نصرت کو دبوچ کر اٹھا لیا اور اندر کے کر آگیا نصرت سسک کر بولی قسمیں ابوووو تیرا لن میری برداشت توں باہر سے میں نے نصرت کی بات کو اگنور کرکے اس کا قمیض اتار دیا نصرت کے تنے موٹے ممے میرے لن کی رگڑ سے اب ڈھلک رہے تھے میں نصرت کے ممے دبا کر مسل کر بولا نصرت آگے تیرے ممے تن کے کھڑے ہوندے ہان آج اے کیوں ڈھلکے ہوئے نصرت سسک کر بولی افففف ابو جدو دا تیرا ہتھ لگا اے میرا تے انگ انگ کھل گیا اے ابو ہر چیز ہی ڈھلی ہوئی پئی اے میں نیچے ہوکر نصرت کے ہونٹوں کو چوم کر نصرت کے ممے دبا کر مسلتا ہوا نصرت کے ممے چوسنے لگا نصرت بھی سسکتی ہوئی کراہتی ہوئی آہیں بھرتی میرا لن مسلنے لگی میں پہلے ہی ننگا تھا میرا لن تن کر کھڑا تھا نصرت لن کو مسلتی ہوئی نیچے بیٹھ گئی اور میرا لن نصرت کے منہ کے سامنے آگیا نصرت نے میرا لن دونوں ہاتھ میں پکڑ کر مسلا اور منہ کھول کر میرے لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں اپنا لن اپنی سگی بیٹی نصرت کے منہ اور ہاتھوں میں محسوس کرکے مچل کر کراہ گیا نصرت نرم ہاتھوں میں۔یرا لن دبا کر مسلتی ہوئی ہونٹوں میں دبا کر چوپے مارتی چوسنے لگی میں کراہ کر سسک کر مچلنے لگا نصرت میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر کس کر چوستی ہوئی تیز تیز چوپے مارتی میرا لن چوس کر ہاتھوں سے مسلنے لگی نصرت کے نرم ہونٹوں اور نرم ہاتھوں میں میں مچل کر کرلانے لگا میں سمجھ گیا کہ نصرت لن پھدی میں لینے سے بچنے کےلیے منہ میں فارغ کرنا چاہتی ہے مجھے نصرت دو تین چوپوں میں نصرت نے نڈھال کر دیا اور میں کراہتا ہو نصرت کا سر پکڑ کر ایک لمبی منی کی پچکاری اپنی بیٹی نصرت کے گلے میں مار کر فارغ ہوگیا نصرت بھی ہانپتی ہوئی رک کر میرا لن ہونٹوں میں دبا کر چوستی ہوئی میری منی نچوڑ کر پینے لگی میں آہیں بھرتااپنی بیٹی نصرت کے منہ میں فارغ ہوگیا نصرت میری بیٹی میرا لن نچوڑ کر منی ساری پی گئی میں ہانپتا ہوا سسک کر کراہ سا گیا نصرت میرا لن نچوڑ کر چوستی ہوئی چھوڑ کر بولی ابو ہنڑ تے ٹھنڈ پئے نہیں گئی میں ہنس کر بولا میری جان آج تینوں ونجمڑ نہیں دیندا لن تے تیری پھدی اچ منڈنا اے نصرت ہنس کر میرا لن دبا مسلتی ہوئی مجھے مدہوش آنکھوں سے دیکھ کر بولی ابو توں وی ناں تنگ ہی کردا رہندا ایں میں ہنس کر نصرت کو گت سے پکڑ کر اوپر کھینچ کر پیچھے بیڈ پر پھینک دیا نصرت نے لیٹ کر اپنی ٹانگیں اوپر اٹھا لیں میں نے ہاتھ آگے کرکے نصرت کی شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے نصرت کی گہرے براؤن ہونٹوں والی پھدی کھل کر سامنے آگئی نصرت کی پھدی کا دہانہ میرے لن کی رگڑ سے سرخ ہو رہا تھا کچھ دن پہلے میری بیٹی نصرت کی گلابی پھدی اب میری لن کی رگڑ سے براؤن ہو رہی تھی نصرت کی پھدی کے ہونٹ گہرے براؤن ہوکر پھول سے گئے تھے پھدی کا دہانہ بھی سرخ ہو رہا تھا میں نے اپنی بیٹی نصرت کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا دیں جس سے نصرت کراہ گئی اور کن نصرت کی پھدی پر رکھ کر مسل کر اپنی بیٹی نصرت کی پھدی کے دہانے پر لن سیٹ کرکے دھکا مارا جس سے میرا لن آدھا میری بیٹی نصرت کی پھدی میں اتر گیا جس سے نصرت کراہ کر تڑپ کر بکا سی گئی اور نے نصرت کے اوپر جھک کر ٹانگیں کاندھوں سے ملا کر گانڈ کھینچ کر دھکا مارا اور اپنا کہنی جتنا لن یک لخت پورا جڑ تک اپنی بیٹی نصرت کی پھدی ۔یں اتار دیا جس سے لن نصرت کی پھدی چیر کر نصرت کی بچہ دانی سے جا لگا جس سے نصرت تڑپ کر بکا سی گئی اور چیختی ہوئی بولی اوئے ہالیوئے ابووووووو مار دتا ہئی میں نے رکے بغیر لن کھینچا اور ٹوپے تک نکال کر گانڈ کھینچ کر پوری شدت سے واپس لن اپنی نصرت کی پھدی میں تیزی سے اتارتا ہوا نصرت کی پھدی کو تیزی سے چودنے لگا جس سے میرا کہنی جتنا لن ٹوپے تک نکل کر تیزی سے یک لخت میری بیٹی نصرت کی پھدی میں دھنس جاتا جس سے میرے لن کی کھردری چمڑی نصرت کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر تیزی سے اندر جا کر نصرت کی پھدی کو بچہ دانی تک مسل کر رکھ دیتی جس سے نصرت بے اختیار تڑپ کر پھڑکتی ہوئی ہینگ کر چیخنے لگی میرے جاندار دھکوں کے سامنے میری بیٹی کی ہمت ٹوٹنے لگی اور نصرت بکا کر تڑپتی ہوئی ہینگنے لگی نصرت کی چیخیں باہر اس کی بہنیں اور اس کی ماں سن رہی تھیں میں گانڈ کھینچ کھینچ کر کس کر دھکے مارتا نصرت کو مسلسل چود رہا تھا جس سے نصرت میرے لن کی رگڑ اور دھکوں کی شدت سے نڈھال ہوکر میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر مجھے دھکیلنے لگی اور چیختی ہوئی آہیں بھرنے لگی نصرت کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کو مسل کر مجھے نڈھال کر رہے تھے میں کراہ مچلتا ہوا نصرت کو چودنے کی سپیڈ بڑھا رہا تھا جس سے نصرت کی پھدی میرا لن چیر کر پھاڑ رہا تھا نصرت کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کی رگڑ سے پھٹ رہے تھے جس سے نصرت کی ہمت جواب دے گئی جس سے نصرت بکاتی ہوئی میرا سینہ دبا کر ارڑا کر چیختی ہوئی حال حال کرکے بولی اوئے ہاااالللیووووووئئئئئےےےے ااابووووووووع میں مرررررر گئی اوئے ہالیووووئئئئئے ابووووووووو میری پھدی ابووووووووووووو بسسسس کر ابووووووووو اااررڑڑڑڑڑاااااا ہااااا ابوووووووووو میں مرررررر گئی ابووووووووو اوئے ہالیوئئئے ابوووووووووو بس کر وبووووععع میں مر گئی ابوووووووو اوئے ہال ہوئے اماااااں میں مر گئی امممممااااااں کدے گئی ہیں اممممااااااں میں مرررر گئی اممااااااااں مینوں چھڑوا اماااااااں اوئے ہالیوئے امممااااااااااااااں میں مر گئی امممممااااااں ابوووو میری پھدی پاڑ گیا ہئی اوئے ہالیوئے ابووووووو میں مر گئی ابووووووو نصرت کے ارڑانے سے میں مچل کر کراہ گیا میں بھی پیک پر پہنچ گیا اور لن پوری شدت سے کھینچ کھینچ کر مارتا نصرت کو چودتا نڈھال ہو چکا تھا نصرت میرے لن کی رگڑ سے بے سدھ ہو کر تڑپتی ہوئی ابوووووو ابووووووو کرتی مجھے پکارتی میری منتیں کرتی مجھے چھوڑنے کا کہتی تڑپتی ہوئی ارڑا رہی تھی نصرت کی ہمت ٹوٹ چکی تھی میں ایک دو دھکوں میں نڈھال ہوکر لن اپنی بیٹی نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتار کر نصرت کے اوپر گر کر آہیں بھرتا نڈھال ہوکر پی بیٹی نصرت کی بچہ دانی میں پچکاریاں مارتا فارغ ہونے لگا نصرت میرے نیچے پڑی تڑپتی ہوئی چیختی ہوئی حال حال کرتی چیخ رہی تھی نصرت کا جسم تھر تھر کانپ رہا تھا نصرت کی ٹانگیں میرے نصرت کے اوپر گرنے سے سر کے قریب اکر کانپ رہی تھی نصرت میرے نیچے دوہری پڑی تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی نصرت کی پھدی کا دہانہ میرے لن کو دبا رہا تھا نصرت آہیں بھرتی ابھی تک حال حال کرتی کراہ بول رہی تھی اوئے ہالیوئے اماااااں میں مر گئی اماااااااں میں مر گئی اوئے ہالیوئے ابوووو اوئے ہال ہوئے ابوووووو میری پھدی پاڑ دتی ہئی ابووووووو میں مر گئی ابوووووو میری پھدی اوئے ہال ہوئے اماں میں اوپر پڑا نصرت کو چومتا ہوا اسے دلاسہ دے کر بولا بس بس میری جااااننن کجھ وی نہیں ہویا میری جان میں تیرا پیار نہیں ہاں برداشت کر نصرت تڑپتی ہوئی آہیں بھرتی میرے نیچے پڑی ہینگنے لگی اور کراہ کر بولی رہی ہممممم ہائئئے ابووووو میں مر گئیییی ابببووووو ابووووو میری پھدی تیرا لن پاڑ دیندا اے ابوووو میں نصرت کو چومتا ہوا اوپر ہوا اور اپنا لن کھینچ کر اپنی بیٹی نصرت پھدی سے نکال لیا نصرت تڑپ کر بکا کر کرلانے لگی نصرت کا جسم تھر تھر کانپنے لگا نصرت تڑپتی ہوئی کرلا رہی تھی نصرت کی پھدی کے ہونٹ میرے لن کی رگڑ سے لال سرخ ہو رہے تھے اور پھدی کا دہانہ کھلتا بند ہوتا پچ پچ کر لال سرخ ہو رہا تھا نصرت پیچھے لیٹ کر گھٹنے سینے سے لگا کر کانپتی ہوئی کراہ رہی تھی میں اوپر ہوا تو نصرت گھٹنوں سر دئیے تڑپتی ہوئی ہینگتی ہوئی کرلانے لگی میں نصرت کی کمر مسلتا ہوا نصرت کو دبانے لگا اتنے میں عارفہ اندر آئی اور بولی ظالما چھویر نوں تے مار ہی دیندا ایں کجھ تے ترس کھادا کر نصرت تے نصرت دھی ہے تیری بیچاری دی حال حال ہی کڈھ دیندا ایں ظالما میں سسک کر مسکرا دیا اور بولا عارفہ تیری دھی دی پھدی چس ہی بڑا دیندی اے عارفہ بولی تیری وی دھی اے کجھ ترس کیتا کر تینوں سنیندا نہیں کیسے ارڑڑاٹ کڈھدا ایں نصرت دے میں مسکرا دیا عارفہ نصرت کی کمر مسلتی بولی نصرت میری دھی کجھ برداشت وی کیتا کر میری جان نصرت آہیں بھرتی مچل کر کراہ رہی تھی میں اٹھا اور واشروم جا کر نہانے لگا میں نہا کر باہر کیچن میں آیا تو جویریہ اور مدیحہ نکل رہی تھی مجھے دیکھ کر ہنس دیں جویریہ واہ ابو توں تے نصرت دی سہی حال حال تے ارڑاٹ کڈھ دیندا ایں میں مسکرا کر بولا میری جان تیرے وی انج آر ارڑاٹ کڈھساں جویریہ سسک کر بولی سچی ابو میں بولا تیری قسم جویریہ بولی ہائے مر جاواں تیرے تے ابو دل تے پیا کردا ہنڑ ہی تیرے کولو اپنے ارڑاٹ کڈھاواں میں اسے باہوں میں بھر کر دبوچ کر چومتا ہوا بولا میری جان آجا ہنڑ ہی کڈھ لیندا آں جس پر جویریہ ہنس کر بولی نہیں ابو ہلے نصرت توں رج لئو میں ہنس دیا اور بولا میری جان میں نہیں رجدا اتنے میں گیٹ کھڑکا تو جویریہ مجھ سے الگ ہوگئی اور دروازے پر گئی تو ارمان تھا وہ بھی رات ساری اپنی مشوقوں کے پاس رہا تھا اب آیا تھا وہ اندر ایا اور واشروم چلا گیا مدیحہ جو دروازے پر کھڑی مجھے دیکھ رہی تھی مسکرا کر میری طرف فرنچ کس بھیجی اور باہر چلی گئی میں اندر گیا تو عارفہ نصرت کو کپڑے پہنا چکی تھی اور اس کی کمر دبا رہی تھی اتنے میں پیچھے سے ارمان اندر آیا تو نصرت کو گھٹنے سینے سے لگا کر لیتا دیکھ کر بولا امی باجی نوں کی ہویا عارفہ بولی کجھ نہیں بس طبیعت خراب کیا عارفہ اٹھی اور نصرت کو پین کلر دی ارمان وہیں کھڑا تھا نصر تکراہ کر کمر پر ہاتھ کر اٹھی اور کراہ کر بولی ہالنی اماں میں مر گئی نصرت کے چہرے کا رنگ میری لن کی زبردست چدائی سے اترا تھا ارمان وہیں کھڑا تھا وہ اپنی بہن نصرت کی حالت دیکھ کر بولا باجی کی بنیا اے اور پاس جا کر ہاتھ لگا کر نصرت کے چیک کرنے لگا میں بولا کجھ نہیں بس بندہ ہے طبیعت خراب ہوجاندی نصرت آہیں بھرتی پین کلر کے کر لیٹ گئی بولی کچھ نہیں ارمان اپنی بہن کی حالت دیکھ کر پریشان ہوا کہ اسے کیا ہوا ہے میں دل ہی دل میں سوچ کر بولا کہ میرا پتر اے تیرے پیو تیری بھین نوں یہ یہ کے اے حالت کیتی اے جس پر میری عارفہ سے نظر ملی اور ہم مسکرا دئیے میں باہر کی ن میں آیا تو عارفہ نے مجھےا ور ارمان کو کھانا دیا ارمان رات کا تھکا ہوا آیا تھا وہ آکر سو گیا میں دکان پر آگیا میں دکان پر کام کرنے لگا دو بج گئے کام میں پتا ہی نا چلا ارمان آگیا اور مجھے کھانا کھانے کا کہا میں گھر کھانا کھانے چلا آیا گھر آیا میں نے دروازہ کھٹکایا تو مدیحہ نے دروازہ کھولا میں اندر ایا تو مدیحہ اسوقت ایک کسے ہوئے لباس میں تھی جس سے مدیحہ کا تنا ہوا سینہ اور ہوا میں تن کر کھڑے ممے صاف نظر آرہے تھے مدیحہ کے مموں کے نپلز تن کر کھڑے تھے جو مدیحہ کے پتلے قمیض میں سے صاف نظر آرہے تھے مدیحہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں نے مدیحہ کو دیکھا اور مسکرا کر بولا آج خیر اے وہ ہنس دی اور بولی ابو جی تھوانوں پتا اے ہور کس واسطے اے اہتمام کرنا ہا میں مسکرا دیا اور آگے ہوکر مدیحہ کے تنے ہوئے ممے کھینچ کر دبا دئیے جس سے مدیحہ سسک کر کراہ سی گئی مدیحہ آگے ہوکر میرے سینے سے لگ کر میرے ہونٹ چومتی ہوئی میرے لن کو دبا کر پکڑ لیا مدیحہ کے ہاتھ میں جاتے ہی میرا لن سر اٹھانے لگا مدیحہ میرے سینے سے لگ کر میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میرے لن کو مسل رہی تھی ہم باپ بیٹی دروازے پر ہی کھڑے ہوکر ایک دوسرے کو چوم رہے تھے کہ اتنے میں پیچھے سے عارفہ آئی اور مجھے اور مدیحہ کو ایک دوسرے سے لگا چومتا دیکھ کر بولی کھانا تے کھا لئو تیریاں ہی دھیان ہینڑ نہیں کدائیں جاندیاں اور ہنس دی میں پیچھے ہوا تو مدیحہ ہٹ گئی میں آگے بڑھا تو سامنے جویریہ واشروم کی ٹوٹی پر بیٹھی تھی جویریہ نے ایک کسا ہوا لباس ڈال رکھا تھا وہ کپڑے دھو رہی تھی کسے لباس میں جویریہ کا کسا جسم کا انگ انگ نظر آرہا تھا جوریہ اپنے پاؤں کھول کر بیٹھی تھی جس سے جویریہ کے چڈے کھلے تھے اور جویریہ کی کسی ہوئی شلوار چڈوں سے پھٹی تھی جس سے جویریہ کی بند ہونٹوں والی گلابی پھدی صاف نظر آرہی تھی میں اپنی بیٹی جویریہ کی گلابی گوری پھدی دیکھ کر رک سا گیا جویریہ مجھے مدہوش نظروں سے دیکھ کر مسکرا رہی تھی میں اپنی بیٹی کی گوری پھدی دیکھ کر مسکرا دیا اور اندر واشروم چلا گیا واپس آیا تو جویریہ جھک کر کھڑی کپڑے نچوڑ رہی تھی جس سے اس کی گانڈ باہر کو نکلی تھی جس سے کپڑا ہٹا تھا اور جویریہ کی پھدی اور گانڈ ننگی نظر آرہی تھی میں یہ دیکھ کر رک گیا جویریہ کی پھدی کا دہانہ صاف نظر آ رہا تھا جس سے ہلکا سا پانی بہ رہا تھا میں مسکرا کر ہاتھ آگے کیا اور اپنی بیٹی جویریہ کی ننگی پھدی پر انگلی ٹچ کر کے جویریہ کی پھدی پر انگلی مسل دی جس سے جویریہ سسک کر کانپ گئی اور مسکرا کر مجھے دیکھا جویریہ نے ایسے ظاہر کیا جیسے اسے پتا تھا کہ میں یہ کروں گا جویریہ مجھے دیکھ کر بولی ابو جی حیا کرو میں انگلی دبا کر جویریہ کی پھدی پر مسل کر بولا کیوں کی بے حیائی ہو رہی وہ مسکرا کر بولی ابو جی میں دھی ہاں تھواڈی تے دھی دے پرائیویٹ جگہ تے ہتھ لا رہے ہو میں مسکرا کر بولا میری دھی آپ چاہندی ہے کہ پیو ہتھ لاوے جویریہ کھل کر ہنس دی اور مدہوش ہو کر اسی طرح جھکی ہی کپڑے نچوڑنے لگی میں اپنی بیٹی کی پھدی اور گانڈ پر انگلی مسلتا رہا جس سے میں سسک کر کراہ سا گیا میں جویریہ کی پھدی کو ۔سل رہا تھا کہ پتا ہی نہیں چلا کافی وقت ہوگیا تو وہ جھکی ہی مجھے دیکھ کر بولی ابو جی میری پھدی تے انگلی ہی مسلتے رہسو گئے ہنڑ میں مسکرا کر بولا میری جان آکھ تے لن مسلاں وہ مسکرا کر بولی صرف لن مسلسو۔ میں بولا میری جان آکھ تے اندر وی منڈ دیساں جویریہ کپڑے اٹھا کر کر کھڑی ہوکر ہنس کر بولی تسی تے ویلے ہو اور آگے چل دی میں مسکرا کر اسے دیکھتا ہاتھ منہ دھو کر اندر گیا اور کیچن میں جا کر کھانا کھانے لگا میں کھانا کھا کر فارغ ہوا اور آرام کرنے کےلیے اندر کمرے کی طرف چل دیا اندر پہنچا تو سامنے جویریہ کھڑی کپڑے تھپ رہی تھی وہ دوپٹے کے بغیر تھی میں آگے گیا اور اس کے پیچھے سے اسے باہوں میں بھر کر دبوچ لیا جس سے جویریہ سسک کر میرے ساتھ لگ گئی میں جویریہ کے ہونٹ دبا کر چوستا ہوا جویریہ کا قمیض کھینچ کر اتار دیا جس سے جویریہ سسک کر کراہ گئی اور میری طرف گھوم کر میرا قمیض بھی کھینچ کر اتار کر اپنے تنے ہوئے ممے میرے سینے میں دبا کر میرے ہونٹ کو چومتی ہوئی میرے ناک سے ناک جوڑ کر مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھتی ہوئی بولی افففف اببببوووووو آج میری آگ کڈھ دی ابو ہنڑ صبر نہیں ہوندا میں پیچھے ہوا اور اپنی بیٹی جویریہ کے تنے موٹے ممے دبا کر مسلتا ہوا بولا میری دھی میں آپ تے تیرے تے چڑھن واسطے بے قرار ہاں جویریہ مجھ سے ممے مسلواتی ہوئی سسک کر بولی اففففف ااااااہ ابوووو وت چڑھ جا آج میرے تتتتے میں آسکر جویریہ کے ممے دبا کر مسلنے لگا جس سے میں سسک کر کراہ رہا تھا جویریہ بھی کراہتی ہوئی کانپتی ہوئی سسک رہی تھی میں جویریہ کے تنے ممے اب مروڑ رہا تھا جس سے جویریہ کو درد بھی ہونے لگا جویریہ کراہتی ہوئی اپنے ہاتھ میرے ہاتھوں پر رکھ کر آنکھیں بند کیے تڑپ رہی تھی میں جویریہ کو آگے ہوکر چومنے لگا جویریہ بھی میرا ساتھ دیتی ایک ہاتھ سے میرا نالا کھول کر شلوار گرا دی میرا لن تن کر کھڑا تھا جسے جویریہ نے ہاتھ میں پکڑ کر مسل دیا جس سے میں کراہ گیا جویریہ سسک کر بولی ابببوو ہنڑ نا انتظار کروا اپنا لن میرے اندر کردے میں مردی پئی آں لن واسطے میں نے جوہری کے ممے چھوڑ کر اسے کاندھوں سے پکڑ کر بیڈ کی طرف کرکے جویریہ کو پیچھے بیڈ پر بٹھا دیا جویریہ میری آنکھوں میں مدہوشی سے دیکھتی ہوئی پیچھے لیٹ گئی میری نظر جویریہ کے پیٹ پر پڑی تو جویریہ نے اپنی پیٹ کی دھنی میں ایک لاکٹ لٹکا رکھا تھا جس پر ایک لمبی زنجیر پھدی کی طرف جار رہی تھی جو جویریہ کی شلوار میں اندر جا رہی تھی جویریہ نے اوپر پیٹ پر مموں کے نیچے پھدی کا ٹیٹو بنوا رکھا تھا جس میں لن بھی اندر تک اترا ہوا تھا میں یہ دیکھ کر مچل سا گیا کہ میری بیٹیاں تو فل گشتیاں ہیں جویریہ پیچھے لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی شلوار کو ہاتھ ڈال کر شلوار کھینچ کر اتار دی جس سے جویریہ کہ پھدی کھل کر میرے سامنے آگئی سامنے جویریہ نے پھدی کے دانے میں چھلا ڈالا ہوا اوپر سے آتی زنجیر پھدی کے چھلے میں ڈال رکھی تھی میں یہ دیکھ کر مچل گیا اتنے میں جویریہ نے اپنی ٹانگیں خود ہی اٹھا کر کھول لیں اور اپنی پھدی میرے سامنے کھول کر ہانپنے لگی ۔یری بیٹی جویریہ کی بند ہونٹوں والی گلابی پھدی پچ پچ کرتی کھلتی بند ہوتی باپ کا لن لینے کو بے تاب تھی پھدی کے دہانے سے ہلکا سا پانی بہنے لگا تھا میں اوپر آیا اور جویریہ کی ٹانگیں دبا کر کاندھوں سے لگا دیں جس سے جویریہ سسک کر کراہ گئی اور سسکار کر بولی افففف اببببوووووو میرے چڈے میں نے نیچے ہوکر جویریہ کی ٹانگیں کاندھوں سے ملا کر اوپر جھک گیا ور جویریہ کے ہونٹ دبا کر چوسنے لگا جویریہ بھی سسکتی ہوئی میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میرا ساتھ دینے لگی میرا لن میری بیٹی جویریہ کی پھدی سے ٹچ ہونے لگا جس سے جویریہ سسک کر مچلتی ہوئی ہاتھ نیچے کیا اور میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے دہانے پر سیٹ کیا اور مجھے مدہوش نظروں سے دیکھا میری بیٹی میرا لن لینے کو بےقرار تھی میرا لن جوہری کی پھدی سے لگتے ہی مجھے جوہری کی پھدی سے نکلتی آگ نے نڈھال کر دیا تھا میں اپنی بیٹی کی اگ سے مچل گیا پھدی کی دہانے سے جویریہ کی آگ نکل رہی تھی جویریہ بھی میرا لن پھدی پر محسوس کرکے مچل کر کانپتی ہوئی ہانپنے لگی جویریہ نے میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے دہانے پر سیٹ کیا میں نے جھکے ہی اپنی گانڈ دبا کر ہلکا سا جھٹکا مارا جس سے میرا لن میری بیٹی جویریہ کی پھدی کا دہانہ کھول کر اندر اتر گیا جس سے جویریہ تڑپ کر کرلا گئی اور پھڑکتی ہوئی لمبی کرلاٹ بھری میرے لن کا ٹوپہ جیسے ہی میری بیٹی جویریہ کی پھدی کے اندر اترا مجھے لگا جیسے میرا لن آگ میں اتر گیا ہو جویریہ کی تنگ پھدی نے میرا لن دبوچ رکھا تھا جس سے میں کراہ کر مچل کر کانپ گیا جویریہ کانپتی ہوئی میرا لن پھدی میں محسوس کرکے مزے سے مچل کر نڈھال ہو گئی جویریہ کو درد سے زیادہ مزہ مل رہا تھا جوانی کی آگ میں جلتی لن کےلیے تڑپتیں میری بیٹیاں آج باپ کا لن پھدی میں لے کر سارا درد بھول کر مزے کو انجوائے کر رہی تھیں جویریہ تو مزے سے آہیں بھرتی آہ اہ کرتی میری کمر دبا کر مسلتی ہوئی تیز تیز سانس لیتی ہانپ رہی تھی جویریہ کا گرم سانس تیزی سے شوں شوں کر رہا تھا جویریہ مزے سے میرے ہونٹوں کاٹتی میری زبان کھینچ کر چوس رہی تھی جویریہ کی کاندھوں سے لگی ٹانگیں مزے سے کانپ رہی تھیں جویریہ کا پورا جسم مزے سے دھڑک رہا تھا جس سے میں بھی اپنی بیٹی کے جسم کی دھڑک سے کانپ رہا تھا جویریہ اپنے ہاتھ میری کمر پر مسلتی ہوئی پیچھے لے گئی اور میری ہوا میں بلند گانڈ کو مسل کر میری گانڈ پکڑ کر نیچے کو زور لگا کر دبانے لگی میں سمجھ گیا کہ میری بیٹی اب میرا لن پورا لینا چاہتی ہے میں جویریہ کو چومتا گانڈ اوپر کو کھینچ کر کس کر پوری طاقت سے دھکا مار کر اپنا کہنی جتنا لن یک لخت پورا جڑ تک ایک ہی جرک میں اپنی بیٹی جویریہ کی کنواری پھدی میں جڑ تک اتار دیا میرا کہنی جتنا لمبا موٹا لن پوری شدت سے میری بیٹی جویریہ کی کنواری سیل پیک پھدی پھاڑتا ہوا پھدی کو چیرتا جویریہ کی بچہ دانی کھول کر اندر تک گھس گیا جس سے جویریہ میرے لن کی یک لخت جڑ تک سٹ اندر محسوس کرکے جویریہ تڑپ کر اچھلی اور میرے سینے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے دبا کر اپنی کمر اٹھا کر سر پیچھے کرکے پوری شدت سے چیختی ہوئی گلہ پھاڑ کر ارڑاااا کر بکائی اور بکاتی ہوئی ایک لمبی بکاٹ بااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااا ااںںںںںںںںںںںںںںںںںںں کرتی ہوئی چیخی جویریہ کی بکاٹ اتنی لمبی تھی کہ جویریہ کا سانس ٹوٹ گیا اور وہ پھڑکتی ہوئی نیچے گری اور پھر سینے کا زور لگا کر میرا سینہ دبا کر چیختی ہوئی ارڑا کر اپنا سر ادھر ادھر مارتی میرے نیچے پھڑک کر زور سے چلا کر حال حال کرتی بکائی امممممماااااااااں ااااااامممممممااااااااں امممممماااااااااں اااااااااااااااااااااامممممماااااااااااااااااااااا اں اممممااااااں اااااممممممماااااااں میں مر گئییییییییییییی ابووووووووووووووووووو ابووووووووووووووووووو جوہری میرے نیچے پڑی بکاتی ہوئی حال حال کرتی غرانے لگی میرا لن پھدی میں جڑ تک اترا تھا جسے جویریہ کی پھدی سہ نا پائی تھی جوہری کی حال حال اور آہ و بکا سن کر عارفہ دوڑی ہوئی اندر آئی تو سامنے مجھے اپنی بیٹی جویریہ کے اوپر گرا پا کر رک گئی میرا لن جوہری کی پھڈی میں جڑ تک ٹھکا پڑا تھا اور جوہری کی پھدی کی سائیڈوں سے خون بہ رہا تھا جس سے جویریہ تڑپتی ہوئی بکا بکا کر حال حال کر رہی تھی عارفہ آگے آئی اور جویریہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی نی میں مر جاواں جوہری ہمت کر کجھ کی حال حال کردی پئی ایں اور سینہ مسلتی بولی جویریہ آگے لن واسطے مری جا رہی ہائی۔ ہنڑ لن کئے کے مری جا رہی ہیں کجھ تے برداشت کر میں جویریہ کو دبا کر چوم رہا تھا اور کمر مسل رہا تھا۔ کچھ دیر میں جوریہ کو سکون آگیا تو وہ آہیں بھرتی اب کراہ رہی تھی اس کی آنکھیں بند تھیں اور چہرہ لال تھا جویریہ کی کراہیں نکل رہی تھی جویریہ کو کراہتا دیکھ کر بولی وے لگدا اسدا وی نصرت ہالا حشر کیتا ہئی میں نے اسے دیکھا تو وہ بولی وے ظالما چھوریں دیاں کواریاں پھدیاں اچ توں اپنا باہن جیڈا لن ہک ہی دھکے اچ مند کے چھوریں دیاں پھدیاں پاڑ دیندا ایں ظالما کجھ تے ترس کیتا کر آہ تیریاں آلیاں دھیاں ہینڑ بازاری تے نہیں میں سسک کر بولا عارفو تیری دھیاں اب آگ ہی بڑی اے رہیا نہیں جاندا وہ بولی وے بس کر میں اوپر ہوا اور جوریہ کو چومنے لگا جوریہ کی پدھی میں میرا لن جڑ تک اترا تھا جسے جویریہ کی پھدی دبوچ رکھا تھا جویریہ کی پھدی میں لگی آگ مجھے بے حال کر رہی تھی مجھ سے رہا نا گیا میں نے اوپر ہوا جویریہ کہ ٹانگیں دبا کر لن کھینچا جس سے میرا جویریہ کی پھدی کو چیرتا ہوا باہر نکلا جو جویریہ کی پھدی کے خون سے بھرا تھا میں نے اوپر جھک کر کس کر دھکا مارا اور لن واپس جویریہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے جویریہ تڑپ کر کرلا گئی اور چیختی ہوئی سر ادھر ادھر مارنے لگی میں جویریہ کے اوپر آکر اسکی ٹانگوں پر اپنا وزن ڈال کر نیچے کاندھوں تک دبا کر اپنی گانڈ اٹھا کر لن پیچھے کھینچ کر کس کر دھکے مارتا ہوا اپنا لن تیزی سے اپنی بیٹی جویریہ کی پھدی میں کس کس کر دھکے مارتا جویریہ کو پوری شدت سے چودنے لگا میرا کہنی جتنا لن یک لخت نکل کر پوری شدت سے میری بیٹی کی پھدی کو رگڑ کر چودنے لگا جس سے جویریہ میرے کہنی جتنے لن کی رگڑ سے نڈھال ہوتی ہوئی بکا کر چیختی ہوئی حال حال کرتی ارڑا کر بولی اوئے ہالنی اممممااااااااااں میں مر گئی اممممااااااں میری پھدددددییییییی میں جھک کر گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا پوری شدت سے لن اپنی بیٹی جویریہ کی پھدی کےا آرپار کرتا پوری شدت سے جویریہ کو چودتا ہوا نڈھال ہو رہا تھا جویریہ کی تنگ پھدی کے ہونٹ میرے لن کو مسل کر میری جان کھینچ رہے تھے جس سے میں کراہ کر نڈھال ہوگیا جویریہ کی پھدی کے اندر لگی آگ مجھے نچوڑ گئی اور میں کراہتا ہوا آہیں بھرتا جویریہ کے اوپر گر کر اپنی بیٹی جویریہ کے اندر فارغ ہوتا جویریہ کے اوپر گر گیا جویریہ میرے نیچے پڑی پھڑکتی ہوئی آہیں بھرتی درد سے کرلا کر تڑپ رہی تھی میں پن جڑ تک جوہری کی پھدی میں اتارے اپنی بیٹی کے سینے پر سر رکھ کر نڈھال ہوگیا میری بیٹی بھی میری ساتھ فارغ ہوگئی جویریہ کا جسم تھر تھر کانپتا پھڑک رہا تھا میں اپنی بیٹی کے مموں کے بیچ سر رکھے چوم رہا تھا میری بیٹی کا دل دھڑک دھڑک کر باہر نکل رہا تھا عارفہ بولی جویریہ سواد آیا کہ نہیں جویریہ تڑپ رک بولی افففف امممممماااااااااں میں مر گئی ابو دا لن پھدی پاڑ دیندا اے عارفہ بولی میری دھی پہلی وار ہا نا ہولی ہولی عادت ہوجاسی وت سواد آسی میں اوپر ہوکر جویریہ کو چومتا ہوا اس کے ممے چاٹتا ہوا مسل رہا تھا جویریہ سسکتی ہوئی آہیں بھرتی میرا سر پنے مموں پر دبا رہی تھی میں جویریہ کے دونوں نپلز بارہ بری چوستا ہوا کاٹ رہا تھا جسس ے میرے ساتھ جویریہ بھی پھر سے لن لینے کو تیار تھی میں اوپر ہوکر جویریہ کو چوم کر بولا جیرو میری جان کی خیال اے جویریہ بولی ابووووو آج مینوں چھوڑیں نہیں آج میری آگ کڈھ کے رکھ دے میں مسکرا کر گھٹنوں بھار اوپر ہوا اور اور اپنا لن کھینچ کر ٹوپے تک نکال لیا جس سے جیرو تڑپ کر کراہ گئی اسے لگا میں لن نکالنے لگا ہوں جویریہ آنکھیں کھول کر مجھے دیکھ کر مجھے باہوں سے پکڑ کر روک کر بولی ابو میں رک کر سے دیکھ کر بولا جی میری دھی جوہری بولی ابو لن کیوں کڈھ لیا ہئی میری پھدی ابو میں بولا میری دھی کڈھیا نہیں تیری پھدی مارن دی جگہ بنا رہیا اور اوپر ہوکر میں نے ہاتھ نیچے سے گزار کر جویریہ کے کندھوں کو کس کر قابو کرکے اوپر ہوکر کندھوں کو دبا کر زور لگا کر اپنی گانڈ کھینچ کر پوری شدت سے کھینچ کر مار کر اپنا کہنی جتنا لن یک لخت پورا جڑ تک اپنی بیٹی جویریہ کی پھدی کے پار کردیا میرا لن چرررر کی آواز سے جویریہ کی پھدی چیرتا جویریہ کے ہاں سے جا لگا جس سے جویریہ تڑپ کر اچھلی اور بکا کر بولی اوئے ہالنی اممممااااااااااں میں مر گئی افففف ابووووووو میریییییی پھدددددییییییی میں رکے بغیر جویریہ کو کاندھوں سے دبوچ کر پوری شدت سے گانڈ اٹھا اٹھا کر کس کس کر دھکے مارتا ہوا جویریہ کی پھدی پوری شدت سے رگڑتا ہوا چیرنے لگا میرے جاندار دھکوں سے میرا لن میری بیٹی جویریہ کی پھدی چیرتا ہوا جیرو کہ بچہ دانی چیر کر ہاں سے جا لگتا جس سے ہر دھکے پر جویریہ تڑپ کر گلہ پھاڑ کر چیختی ہوئی بکا کر حال حال کرتی مرنے والی ہونے لگی میرے تیز دھکوں سے میرے لن کی کھردری چمڑی میری بیٹی کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرتی ہوئی مسل کر کاٹ لینے لگی جس سے دو منٹ میں ہی جویریہ تڑپتی ہوئی چیخیں مارتی بے سدھ ہوتی میرا سینہ پیچھے دبا کر حال حال کرتی ہوئی ارڑاتی ہوئی بولی رہی تھی اوئے ہالیوئے ابووووووو بس ابووووووو بس کر اوئے ہالیوئے ابووووووو میں مر گئی آااااااااااااا اااااااااااااااااااا ابوووووووو میری پھدددددییییییی پاٹ گئی ابووووو جوہری ہر دھکے پر ارڑا کر چیلاتی ہوئی حال حال کرتی تڑپ رہی تھی میں رکے بغیر جیرو کے کندھے دبوچ کر کس کس کر دھکے مارتا پوری شدت سے جیرو کو چودتا نڈھال ہو رہا تھا دو چار منٹ میں میں بھی نڈھال ہوکر کراہ گیا تھا میں بے اختیار گانڈ کھینچ کر لن ٹوپے تک نکال کر پوری شدت سے جرک مار کر اپنا کہنی جتنا لن جڑ تک اپنی بیٹی جویریہ کی پھدی کے پار کردیا جس سے جویریہ تڑپ رکر بکا کر بولی ہالنی اماں میں مر گئی ابوووووو میری پھدی چیردے پیا ایںںں ابوووووو میں رکے بغیر کندھے دبوچ کر پھر کس کر جرکیں مارتا لن پوری شدت سے جیرو کی پھدی میں مارنے لگا جس سے لن جیرو کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرتا ہوا ہونٹ کاٹنے لگا جس سے جویریہ کی چیخیں نکلی گئی اور وہ بے بے اختیار باں باں کرتی بکاتی ہوئی میرا سینہ دبا کر حال حال کرتی پھڑکنے لگی میرے لن کی رگڑ سے جویریہ ہوش کھوتی ہوئی بے سدھ ہو کر بے ہوش ہونے لگی ادھر میرا کام بھی ہونے لگا تھا جس سے میں تڑپ کر کراہ گیا اور آخری سٹ پوری شدت سے جویریہ کی پھدی میں مار کر جویریہ کی پھدی چیرتا ہوا جویریہ کے اندر فارغ ہوگیا آخری سٹ جویریہ نا برداشت کر پائی اور پھڑک کر بلبلا کر اچھل کر ولیٹے کھاتی ہوئی چیخ مار کر پیچھے کو گرتی ہوئی تھر تھر کانپتی بے ہوش ہوگئی میں تو آہیں بھرتا جویریہ کے سینے پر سر رکھ کر کراہتا ہوا جویریہ کےا ندر فارغ ہوتا نڈھال ہوگیا جویریہ کو تڑپتا ہوا بے ہوش ہوتا دیکھ کر عارفہ بولی ہالنی اماں مرجاواں دیمو رڑا کڈھ چھڈیا ہئی چھوریں دا اور آگے ہوکر جویریہ کو سنبھالتی ہوئی جوہری کا سر پکڑ کر اسکے گالوں تھپتھپا کر بولی جویرو صدقے جاواں ہمت کر کجھ نہیں ہویا جویرو میری جان ہوش اچ آ اور نیچے ہوکر اسکے منہ سے منہ جوڑ کر اسے ہوش دلانے لگی میں تو تڑپتا ہوا سر جویریہ کے سینے پر رکھ کر کراہ رہا تھا جویریہ کو ہوش آیا تو وہ ارڑا کر چیخی جس سے اس کے سینے سے آواز میرے کانوں میں گونجی جس سے میں اوپر ہوا تو جوہری کا لال منہ کانپتا ہوا بکا رہتا تھا میں نے جوہری کے سینے پر ہاتھ رکھ دبا کر اسے مسلنے لگا عارفہ بولی جویرو میری جان ہمت کر کجھ نہیں ہویا جویریہ نمیری دھی بس بس کجھ نہیں ہویا میری جان۔۔ میں اوپر ہوا اور جوریہ کو چھوڑ کر لن اس کی پھدی سے کھینچ لیا جس سے پچ کی آواز سے لن جویریہ کی پھدی سے نکل آیا جس سے وہ ارڑا کر چیختی ہوئی حال حال کرنے لگی جوہری کی پھدی کے ہونٹ میرے لن نے چیر کر کاٹ کر رکھ دینے تھے جو لال سرخ ہوکر یک دوسرے سے الگ ہو چکے تھے جبکہ پھدی کا دہانہ کھل کر لال سرخ ہوکر پچ پچ کرتا کھلتا بند ہورہا تھا اندر سے ہلکا سا خون بھی بہ رہا تھا میں تو تھک چکا تھا اس لیے پاس ہی لیٹ کر سستانے لگا جویریہ مسلسل کراہیں بھرتی چلاتی ہوئی حال حال کر رہی تھی اتنے میں اندر نصرت داخل ہوئی اس کے ہاتھ میں پانی کی کیتلی تھی جو وہ جوہری کی پھدی کو ٹکور کرنے لائی تھی میری نظر اس پر پڑی تو وہ مجھے ہی گہری مدہوش آنکھوں سے دیکھ رہی تھی میں نے نصرت کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا دی نصرت کا اترا چہرہ اس کی حالت بتا رہا تھا میرے لن کی زبردست چدئیوں نے نصرت کو نچوڑ کیا تھا میرے لن کی طاقت نصرت کی ہمت سے زیادہ تھی کچھ دن پہلے جو لالی نصرت کے چہرے اور آنکھوں تھی اس کی جگہ اب میری لن کے دھکوں کی شدت اور رگڑ سے ہوتی کرب اور تکلیف نے لے لی تھی نصرت کے چہرے اور آنکھوں کی رونق اب اتر چکی تھی وہ بھی سچی تھیں ۔یرا کہنی جتنا لن برداشت کرنا کوئی آسان نا تھا میرے موٹے لن کی رگڑ نصرت کو ہلا کر رکھ دیتے تھا ایک بار چدوا کر نصرت پورا ایک پہر اٹھ نہیں پاتی تھی اس لیے اب نصرت لن مشکل سے لے پاتی تھی اور جب میں نصرت کو چودنے کےلیے تیار کرنے کی کوشش کرتا نصرت مجھے سے دور بھاگنے لگتی پہلے جو آگ لگی تھی میری بیٹی نصرت کو ووہ میرے لن نے ایک ہفتے میں نچوڑ لی تھی میرے لن کی چدائیوں سے نصرت کی کمر جھک رہی تھی وہ اکثر اب کمر پکڑ کر چلتی تھی وہ اندر آئی اور جھک کر کیتلی نیچے رکھی تو نصرت اٹھتے ہوئے اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر اوپر ہوتے ہوئے کراہ گئی اور بولی افففف ابوووو مر جاسن تیری دھیاں تیری آگ بجھاندیاں بجھاندیاں۔۔میں مسکرا کر بولا میری جان میں نہیں متن دیندا نصرت نے مسکرا کر مجھے دیکھا تو اس کا اترا چہرا کھل سا گیا جویریہ اب کراہ رہی تھی میں نصرت کا اترا چہرا دیکھ کر بولا عارفہ اپنی دھی نوں کجھ کھوایا کر اودو ویکھ اسدا رنگ ہی اڈیا ودا اے ہلے تے میں اس نوں کہنا شروع وی نہیں کیتا عارفہ نصرت کو دیکھ کر بولی تیرا لن تے ہے ہی ظالم اودو ویکھ نصرت دا سارا رنگ ہی اڈا دتا ہیس نصرت بولی امی ابو دا لن تے اندو وڈھ کے رکھ دیندا اے وت رنگ ساڈا آشنا ہی ہے۔ ہلے دو چار واری ابو دس لن لیا انج لگدا کہ مینوں نچوڑ گیا اے ہنڑ تے لگدا اندرو جان ہی مک گئی اے کدی دل کردا ہا لن پھدی چہرے ہنڑ جدو دا چیرنے لگا اے ہنڑ تے حالت ہی خراب ہے پسلیاں نوں ہی پیڑ ہوندی رہندی اے کمر وی ساتھ نہیں دیندی ہنڑ تے وکھیاں وی درد کردیاں ہینڑ عارفہ بولی تھواڈے پیو دا لن تھواڈی ہمت تو ڈھاڈھا اے اس واسطے کجھ کرنا پوسی تھواڈی ہمت بنانا پوسی نصرت اور عارفہ جویریہ کو سنبھالنے لگیں میں اٹھ کر واشروم چلا گیا اور پھر دوسرے کمرے میں جا کر سستانے کے لیے لیٹ کر سو گیا میری آنکھ کھلی تو میری بیٹھی نصرت میرے اوپر جھکی مجھے جگا رہی تھی نصرت دوپٹے کے بغیر تھی اس کا تنے ممے نظر آ رہے تھے میں نے نصرت کو دیکھا تو وہ بولی ابو جی چاہ نہیں پہنی میں نے نصرت کو دیکھا اور بولا تیری چاہ دی لوڑ ہے۔اور نصرت کا بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا نصرت مسکرا دی اور میرے پاس آکر بیٹھ گئی اور بولی ابو جی ہنڑ تک تھواڈی چاہ نہیں لتھی میں ہنس کر بولا میری دھی تیری چاہ تے نہیں ناں لاہندی میرا تے دل کردا تیرے تے ہی چڑھیا رہواں تیری پھدی دا لن نوں بڑا سواد آندا نصرت میرے اوپر جھک کر میرے سینے پر اپنے ممے رکھ کر دبا کر بولی پر ابو جی تیرا دل تے کردا اے پر میری پھدی ہنڑ کیرو لیر ہوئی پئی میں بولا میری دھی انج نا کر نصرت بولی میرا پیو تیری دھی تیرے صبح آلے رگڑے نوں مسیں برداشت کیتا اے میں بولا نصرت کجھ نہیں ہوندا نصرت بولی ابو آگے صبح تساں دو واری میری پھدی ماری تھوانوں تے سواد آندا پر میری جڑ نکل جاندی تھواڈا لن میرا رڑا کڈھ دیندا اے پتا نہیں۔ کی کھا کے چڑدے ہو میرے تے ہنڑ آگے تساں جویریہ دی پھدی دا کچومر وی کڈھیا اے تھواڈے اندر تے بہوں آگ اے انج تے ابو تسی مینوں نچوڑدے رہے تے ہک دن تے میں مر مک جاساں نصرت اب کچھ سیریس سی ہو گئی تھی میں بولا میری جان میں تینوں نہیں مکن مرن دیندا۔ نصرت بولی ابو توں اگے کی کردا ہائیں جدو باہر منہ ماردا ہائیں میں نصرت کے ہونٹوں کو چوم کر بولا میری جان اس ویلے تے تین چار مشوقاں ہینڑ روز چکر لگ جاندا ہا ویسے وی کوئی محلے دی کوئی عورت ہیٹھ ا جاندی ہا روز پر ہنڑ میری جان جدو دیاں میریاں دھیان فی آگ جوان ہوئی اے میں تھواادی آگ ہی بجھا رہیا آں نصرت بولی ابو توں ساڈی آگ بجھاندا سانوں مار ہی دینا اے میں بولا میری جان میں ہنڑ ایڈا وی ظالم نہیں آں جیڈا توں سمجھیں کھلی ہیں نصرت مسکرا کر میرے ہونٹ چوم کر بولی ابو توں نہیں پر تیرا لن بڑا ظالم ہے قسمیں ابو جان ہی کڈھ لیندا اے میں بولا میری جان ہنڑ جدو تک میرا لن پھدی اچ جگہ نہیں بنا لیندا اتنا ہک تے برداشت کرنا پونا نصرت میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر مجھے چومنے لگی میں بھی نصرت کو چومنے لگا میں نصرت کی کمر دبا کر مسلنے لگا جس سے نصرت کی سسکیاں نکلنے لگی میں اوپر ہوا اور نصرت کو دبوچ کر اپنے نیچے لے کر آیا جسس ے نصرت کراہ کر سسک گئی اور بولی ابو نہیں نا نا کرو نا میں بولا میری جان کجھ وی نہیں ہوندا نصرت بولی ابو آگے صبح آلی چدائی میں مسیں برداشت کیتی اے ہنڑ میں جاساں میری کمر بھن کے رکھ دیندے ہو میں نصرت کو دبوچ کر اوپر آگیا اور اس کی ٹانگیں پکڑ کر دوہری کردیں نصرت مجھے سے ٹانگیں چھڑواتی بولی ابوووو نا کر ناااا ہنڑ ہمت نہیں میں پہلے ہی قمیض اتارا ہوا تھا میں نے جلدی سے شلوار کو اتار کر لن نکال لیا نصرت مجھے سے چھڑوانے کی کوشش کرتی ہوئی میرے سامنے ہاتھ جوڑ کر بولی اوئے ہالیوئے ابووووووو نا کرو میں مر جاساں نصرت کا منہ رونے والا ہوگیا تھا میں سمجھ گیا تھا کہ میری بیٹی نصرت میرا لے کر کتنی تکلیف برداشت کرتی ہے پر میرے ذہن پر گرمی سوار تھی جب سے اپنی بیٹیوں کو چودنے لگا تھا خاص کر نصرت کی پھدی مارنے لگا تھا عجیب سا نشہ چڑھ چکا تھا میں نصرت کی شلوار کو ہاتھ ڈالا تو نصرت اپنی شلوار کو پکڑ کر بولی اوئے ہالیوئے ابوووو تینوں واسطہ ہئی مینوں چھڈ دے میں مر جاساں میں نصرت کو روتا ہوا ہاتھ جوڑے دیکھ کر اوپر ہوا اور نصرت کے اوپر جھک کر نصرت کو چوم کر بولا میری جان ااکھیا اے نا کجھ نہیں ہوندا ہک واری صرف کرن دے نصرت بولی اابو صبح آلی چدائی دی ہلے تک پھدی سڑدی پئی اے میں بولا میری جان ہک واری ہور صرف نصرت رک گئی میں نے شلوار کھینچ کر نصرت کو ننگا کردیا اور اسکی ٹانگوں کو اٹھا کر پھدی ننگی کر دی جس سے نصرت کی سوجی ہوئی پھدی سامنے آگئی میرے لن کی رگڑ سے نصرت کی پھدی کے ہونٹ کالے ہورہے تھے میں نے نصرت کی ٹانگیں دبا کر نصرت کے چڈے کھول دئیے جس سے نصرت کی پھدی کے ہونٹ کھل کر الگ ہوگئے اور اندر سے سرخ دہانہ نظر آنے لگا صبح کی لن کی رگڑ نے پھدی چیر کر رکھ دی تھی میں بولا نصرت پھدی تے کالی ہوگئی اسدا دھیان وی رکھ نصرت بولی ابو توں اسدی جان چھڈیں تے میں کجھ دھیان رکھاں میں ہنس کر بولا بس میری جان آج آخری وار نصرت بولی اچھا جی او کس تو میں بولا اگلا ہفتہ تیریاں بھیناں نوں یہناں اے انج وی توں ہنڑ میرے توں رج گئی ایں نا نصرت نے مدہوش نظروں سے مجھے دیکھا اور بولی جی نہیں اے گل نہیں میں بولا جیا نصرت بولی پہلے اپنا کم کر فر دسدی آں میں نصرت کے اوپر جھکا تو نصرت نے سر پیچھے رکھ آنکھیں بند کر لیں میں نے لن نصرت کی پھدی پر سیٹ کرکے نصرت کی ٹانگیں کاندھوں سے۔ لگا کر دھکا مارا جس سے میرا آدھا لن۔ نصرت کی پھدی میں اتر گیا جس سے نصرت بے اختیار تڑپ کر بکا گئی اور میرا دبا کر بولی اوئے ہالیوئے ابوووو میں مر گئی میں نے گانڈ اٹھا کر کس کر دھکا مارا اور اپنا لن پورا جڑ تک نصرت کی پھدی کے پار کردیا جس سے نصرت تڑپ کر بکا کر اچھلی اور ارڑا کر حال حال کرتی بکانے لگی۔ میں نے ٹانگیں دبا کر گانڈ کھینچ کھینچ کر دھکے مارتا ہوا پوری شدت سے نصرت کی پھدی پوری شدت سے چودنے لگا جس سے میرا لن پوری تیزی سے نصرت کی پھدی چیر کر اندر باہر ہوتا چیرنے لگا جس سے نصرت تڑپ کر کرلاتی ہوئی حال حال کرتی میرا سینہ دبا کر چیخنے لگی میرا تیزی سے اندر باہر ہوتا لن نصرت کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر کاٹتا ہوا تیزی سے اندر باہر ہوتا نصرت کی پھدی کو چیر رہا تھا جس سے نصرت تڑپتی ہوئی بکاٹیاں مارتی حال حال کرتی ارڑانے لگی کمرہ نصرت کی حال حال اور ارڑاٹوں سے گونجنے لگا میں نصرت کی ٹانگیں فل دبا کر پوری شدت سے دھکے مارتا نصرت کو چود رہا تھا نصرت تڑپ کر حال حال کرتی بول رہی تھی اوئے ہالیوئے ابووووووو میں مر گئی اوئے ہالیوئے ابووووووو اوئے ہالیوئے ابووووووو اوئے ہالیوئے ابووووووو میں مرررررر گئییی ابووووووو ابووووووووو میری پھدی پاٹ گئی ابووووو اوئے ہالیوئے ابووووووو نصرت میرے ہر دھکے پر بکا کر تڑپ کر ارڑا جاتی نصرت کا جسم تھر تھر کانپنے لگا میں بھی دو تین منٹ میں نصرت کی پھدی کے اندر نڈھال ہوکر تڑپ گیا اور نصرت کے اوپر گر کر نصرت کی پھدی میں لن جڑ تک اتار کر فارغ ہوگیا جس سے نصرت ارڑاتی ہوئی ہینگتی ہوئی کراہ ے لگی میں نصرت کے ہونٹوں کو چومتا ہوا نصرت کے اندر فارغ ہوگیا نصرت کی میرا لن نچوڑ کر منی پی گئی میں آہیں بھرتا کراہ رہا تھا نصرت حال حال کرتی آہیں بھرتی کرلا رہی تھی عارفہ اندر آئی بولی وے بس وی کر چھوریں دیاں پھدیاں چیر ہی چھڈیاں نی میں اوپر ہوا اور بولا آگے آکھدی ہا کہ گرمی کڈھ اہناں دی ہنڑ آکھدی ہیں بس کر عارفہ بولی تینوں آکھیا گرمی کڈھ جان نہیں کڈھنی اودو ویکھ نصرت کیڈی پھڑکتی پئی تیرا لن اے یا چھرا چیر کے رکھ دینا میں نصرت کی پھدی سے لن کھینچ کر نکال لیا جس سے نصرت تڑپ کر بکا گئی اور آہیں بھرتی دوہری ہوکر کراہنے لگی نصرت کی پھدی کا دہانہ کھل کر نظر آنے لگا تھا عارفہ بولی دیمی یہو سہی پر وقفے نال نصرت آوری کولیاں تے کواریاں ہینڑ تیرا لن سخت تے کھردرا ہے جہڑا چھوریں دی پھدیاں وڈھ رہیا اے میں بولا اچھا جی جناب ہنڑ آرام نال کرساں وہ ہنس کر نصرت کو سنبھالنے لگی میں اٹھا اور واشروم میں چلا گیا میں واشروم سے واپس آیا تو سامنے مدیحہ بیٹھی جھاڑو دے رہی تھی صحن میں میں چلتا ہوا قریب گیا تو مدیحہ تنگ کپڑوں میں تھی جس سے اس کے موٹے چوتڑ نظر آ رہے تھے میں قریب گیا تو میری نظر نیچے مدیحہ کے چڈوں پر پڑی جہاں مدیحہ کی شلوار پھٹی تھی جس سے مدیحہ کی پھدی نظر آ رہی تھی میری بیٹی مدیحہ کی بند ہونٹوں والی گلابی پھدی سے پانی بہ رہا تھا مدیحہ نے پھدی کے دونوں ہونٹوں میں چھلے ڈال رکھے تھے دونوں چھلوں پر نیچے کی طرف دو زنجیریاں لٹک رہی تھیں جس پر نیچے آکر ایک دل بنا ہوا تھا جس میں میرا نام این لکھا تھا میں یہ دیکھ کر مچل گیا مدیحہ مجھے دیکھ کر مدہوشی سے ہنس دی اور اٹھ کر بولی ابو جی چائے پی لئو میں بولا میری دھی پیواؤ وہ مجھے مسکرا کر مدہوش آنکھوں سے دیکھتی ہوئی اندر کیچن کی طرف چل دی اور چولہے پر بیٹھ کر چائے کو گرم کرنے لگی میں اندر آیا تو مدیحہ مجھے دیکھ کر مسکرا کر اپنے چڈے کھول کر اپنا قمیض ہٹا کر مجھے اپنی پھدی دکھانے لگی میں اس کی پھدی کو دیکھنے لگا مدیحہ مجھے اپنی پھدی دیکھتا ہوکر اپنا ہاتھ نیچے کیا اور اپنی پھدی کے ہونٹ کھول کر پھدی کا گلابی دہانہ دکھا کر مسلنے لگی مدیحہ کی پھدی پر لٹکا لاکٹ ہلنے لگا مدیحہ کی پھدی سے پانی بہنے لگا مدیحہ سسک کر بولی ابووو ہنڑ تے جویریہ دی پھدی تساں مار لئی میں مسکرا کر بولا وت کی کراں مدیحہ بولی ابو مزہ آیا میں بولا ہور کی کواری پھدی ہووے او وی دھی دی وت سواد نا آوے مدیحہ اپنی پھدی مسلتی ہوئی مسکرا کر بولی وت ابو ہنڑ میرے تے کدو چڑھسو میں بولا میری جان ہنڑ رہ توں ہی گئی ایں ہنڑ تیری واری مدیحہ بولی سچی نان ہنڑ وت میں اپنی پھدی تیار رکھاں میں بولا میری جان تیار رہو یہ سن کر مدیحہ مچل گئی اور اپنی ٹانگ اٹھا کر اوپر کر دی اور اپنی پھدی پر انگلی تیزی سے رگڑتی ہوئی سسکتی ہوئی کراہنے لگی میں اٹھا اور اپنی بیٹی کے قریب گیا اور مدیحہ کے ہونٹ دبا کر چوستا ہوا اپنی انگلی اپنی بیٹی کی پھدی پر رکھ کر تیزی سے دباتا ہوا مسلنے لگا جس سے مدیحہ آہیں بھرتی مچلتی ہوئی کراہتی میرے ہونٹ دبا کر چوسنے لگی مدیحہ میرے ہاتھ کی رگڑ برداشت نا کر پائی اور کراہتی ہی مدیحہ کی پھدی پچ پچ کرتی پانی کی دھاریں چھوڑتی فارغ ہونے لگی جس سے مدیحہ کی پھدی سے پانی کی لمبی دھاریں نکلتی سیدھی چولہے میں گرتی ہوئی چولہے کی آگ بجھانے لگیں میں مدیحہ کو چومنے لگا مدیحہ بھی آہیں بھرتی مجھے چومتی ہوئی فارغ ہوگئی میں پیچھے ہوا تو چولہا مدیحہ کی پھدی کے پانی سے بجھ چکا تھا میں مسکرا کر بولا واہ مدیحہ تیری پھدی دی آگ تے چولہے دی آگ نوں وی بجھا گئی مدیحہ ہنس کر بولی ابو جی اے آگ تسی ہی بجھا سگدے ہو میں بولا اچھا جی اوہ کنج وہ بولی میں ویکھ تے رہی ہان نصرت تے جویریہ دی آگ بجھی نہیں پئی دووواں دی سہی حال حال کڈھ رہے ہو تسی ہنڑ میری وی انجنہی حال حال کڈھنی ہے میں ہنس دیا اور مدیحہ کے ہونٹ چوم کر پیچھے ہٹا تو مدیحہ نے مجھے چائے ڈال کر دی جو میں پینے لگا مدیحہ پھدی کھول کر میرے سامنے بیٹھی رہی اور مجھے اپنی پھدی دکھاتی رہی میں اپنی بیٹی کی پھدی کو دیکھتا چائے پینے لگا

    Comment


    • #82
      انتہائی گرم اور شہوت انگیز مزہ آ گیا

      Comment


      • #83
        چس کریسی

        Comment


        • #84
          bohat bohat ki kamal ka scene ho gaya yaha toh line lagi hui hai dosri bhi chud gai kamal

          Comment


          • #85
            بہت کمال لکھ رہے ہو
            عمدہ

            Comment


            • #86
              Uff shehwat sa bharpor update baap betiyon ki bahrpor garam chudai chal rahi ha

              Comment


              • #87
                Maza aa gaya yaar, zabardast garam update.

                Comment


                • #88
                  سواد آ گیا

                  Comment


                  • #89
                    اعلی کہانی ہے

                    Comment


                    • #90
                      زبردست اپڈیٹ کمال

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 3 guests)

                      Working...
                      X