Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پیار سے پیار تک۔۔۔سائیں صاحب

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Originally posted by Man moji View Post
    اس سٹوری کی چند اور قسط یہاں پوسٹ کی جا رہی ہیں ۔
    ایکٹو ممبر اور وی آئ پی ممبرز کافی اگے تک پڑھ چکے ہیں سٹوری ۔
    Kahani ki new update parh kar acha laga , chalo cousins k ilawa aik nai entry hui kahani main. Umed hai thoda rukh badlay gi kahani.

    Kaya koi bata sakta hai active member k liye kitni poats chahye hoti hain.

    Comment


    • Boht he ahla update de ha alfaz ka chanawo both he khobsort ha

      Comment


      • Boht hi umdah or lajwab har ek update pechli sy zyada Maza dy Rahi hai

        Comment


        • Moji bro par k Boht Maza a Raha hai

          Comment


          • معذرت کے ساتھ میں اس کی 10 قسط پوسٹ کرنا بھول گیا ۔
            میں سمجھا تھا یہاں
            10تک پوسٹ کی ہیں ۔
            قسط نمبر
            11 پیج نمبر 41پر پوسٹ ہے




            پیار سے پیار تک
            قسط # 010
            رائیٹر :- Enigma
            مترجم :- سائیں صاحب









            ببلی جب گھر میں داخل ہوا تو اندر صحن میں عظمیٰ بیٹھی تھی ثمرین كے ساتھ . . . اور پاس میں ہی نبیلہ اور لیلیٰ بیٹھ کر . . . رات كے کھانے كے لیے سبزی کاٹ رہی تھی . . . عظمیٰ نے ببلی کو دیکھتے ہی ایک آہ سی بھری . . جو کسی نے محسوس نہیں کی . . .



            " آ گیا میرا بیٹا . . چل نہا لے پھر دودھ دیتی ہوں تجھے " . . .



            نبیلہ نے پیار سے ببلی کو بولا . . تو وہ وہی اندر والے باتھ روم میں ہی چل دیا تولیہ لے کر . . .



            " آنٹی کہاں رہتا ہے آج کل یہ . . .؟ کاشان تو سارا دن یا تو گھر میں پڑا رہتا ہے . . . یا بلاوجہ گھمتا پھیرتا رہنا ہے " . . . .



            عظمیٰ جاننا چاہتی تھی كہ . . ببلی ان کے گھر کیوں نہیں آ رہا . . .



            " بےچارے كے پاس ٹائم کہاں ہوتا ہے . . صبح پریکٹس . .، پھر اپنی بہنوں کو اسکوٹی سیکھانا . .، کالج لے کر جانا . .، اسٹیڈیم بھی جانا شروع کروا دیا ہے اس کا . . . اور اب وہی سے آ رہا ہے . . . تھوڑی دیر سوے گا پھر گھر كے کام اور آدھی رات سے پہلے سونا " . . .
            اپنے سوتیلے بیٹے کی پورے دن کی روٹین انہوں نے بتا دی . . . .



            " اور آدھی رات کی بعد اپنی تائی کی پھدی کا بھوسرا بھی بنانا " . . .
            یہ بات لیلیٰ نے من ہی من میں کہی . . .



            " کچھ بھی کہو آنٹی جی آپ کا بیٹا ابھی بھی بہت شریف ہے . . . نہیں تو میں نے تو اپنے گھر میں ہی دیکھا ہے . . . کاشان سارا دن کہاں رہتا ہے کچھ پتہ نہیں . . . ویسے کام تو وہ بھی کوئی غلط نہیں کرتا لیکن دوست بہت ہیں اس کے " . . .



            " بیٹا اس کے تو دوست سب گھر میں ہی ہیں " . . . .
            یہ بات لیلیٰ نے کہی تھی . . . کچھ دیر بعد عظمیٰ اٹھ کر چلی گئی . . تو امرین نے سائرہ کو کچھ اشارہ کیا . . اور اس نے بھی سَر ہلا دیا . . .
            ببلی باتھ روم سے نکل کر باہر آیا . . تو اوپر کا حصہ برہنہ تھا . .، جو کہ نئی بات نہیں تھی لیکن امرین . .، ثمرین اور لیلیٰ تینوں اس کے چوڑے سینے کو آنکھوں میں بھر رہی تھی " . . .



            " امی میرا دودھ اوپر ہی دے دینا . . . میں کپڑے پہن رہا ہوں اپنے کمرے میں " . . .



            " ٹھیک ہے تو چل اوپر " . . .



            ایک منٹ ہی ہوا ہوگا اوپر آئے ہوے کہ . . امرین کمرے کا دروازہ ہلکا سا کھول كر دودھ ڈرائنگ روم میں رکھ کر . . . ببلی كے کمرے میں دبے پاؤں گھس گئی . . اور پیچھے سے لپٹ گئی . . ببلی نے ابھی تولیہ کھولنے كے لیے بس ہاتھ بڑھایا ہی تھا . . اور یہ حادثہ ہوگیا . . . .



            " کون ؟ " . . .



            " بھائی اور کون ہوگا . . .؟ "


            اس کے بعد دونوں ہی چُپ ہو گئے . . . نیچے سے تولیہ اتر کر زمین پر پڑا تھا . . اور گھومنے كے وجہ سے وہ ہلکا اکڑا ہوا سیدھا امرین کی دونوں رانوں كے درمیان کپڑوں کے اوپر سے اس کی پھدی پر جا لگا تھا . . . لنڈ آدھا ہی کھڑا تھا تو اب ایسے لگ رہا تھا كہ . . ایک ڈنڈا دونوں كے درمیان کنیکشن بنا رہا ہو . . . پتلے سے کپڑوں كے اوپر سے پھدی پر موٹا گرم لنڈ لگتے ہی امرین کی سانسیں رک سی گئی . . . لیکن اس سے بہت بڑی غلطی ہوگئی جب وہ سہم کر ببلی كے گلے جا لگی . . . لنڈ پھدی کو سختی سے رگڑتا ہوا گانڈ كے نیچے پہنچ گیا . . . اور اگلے ہی پل پھدی نے ایک بوند مزے کی بھی ٹپکا دی . . .



            " باجی سوری وہ مجھے پتہ نہیں تھا كہ . . آپ ہو نہیں تو بس میں کپڑے پہن ہی رہا تھا" . . .



            ماحول کو اتنا پرسکون اور اپنی سوتیلی بہن کو سہما ہوا دیکھ کر . . ببلی کو سمجھ کچھ نہیں آیا تو وہ منہ دھیان ہی بولا پڑا . . .



            " تو سوری مت بول بھائی " . . .



            ابھی بھی وہ ویسے ہی کھڑی تھی . . لیکن اب لنڈ سَر اٹھانے لگا تو وہ اپنی ایڑھیاں اوپر کر کے پنجوں کے بل کھڑی ہونے لگی . . . دونوں كے ہونٹ پاس آ گئے . . . کہاں امرین لنڈ سے بچنے كے لیے اوپر ہوئی تھی . . . اور اب لنڈ کھڑا ہو کر اس کی گانڈ کی دراڑ میں پھنسنے لگا تھا . . . پھدی تو پوری اس پر ٹک سی گئی تھی . . .
            " آں " . . .
            مزے کی سسکی سے ہونٹ کھلے . . تو امرین نے ببلی کو ہی چوم لیا . . .



            " ببلی تجھے برا لگا کیا . . .؟ "



            " باجی برا تو نہیں لگا لیکن میں ننگا ہوں . . . یا تو آپ کپڑے اُتار دو نہیں تو میں پہن لیتا ہوں " . . .



            اس نے یہ بات کہی تو مذاق میں تھی . . . لیکن اگلے ہے لمحے وہ بستر پر تھا . . اور اس کے اوپر امرین لیٹی ہوئی اس کے ہونٹ چوس رہی تھی . . . لنڈ اب کھل کر جھٹکے لے رہا تھا اس کی چوت اور گانڈ پر . . .



            " ببلی ہم ایسے بھی ٹھیک ہے نہ " . . .



            امرین نے یہ بات کہی تو ببلی نے شلوار كے اندر ہاتھ ڈال کر . . . اس کے کولہے ویسے ہی پکڑ لیے . . جیسے دن میں سائرہ كے پکڑے تھے . . . فرق اتنا تھا كہ . . . امرین نے
            نیچے چڈی نہیں پہنی ہوئی تھی . . . اور اس کے چوتڑ تو نہایت ہی گداز اور ملائم تھے . . . گانڈ کی پہاڑیوں کو الگ کرتے ہوے اس کے ہاتھ جب پھدی کی طرف بڑھے . . . تو وہی پر اس کا لنڈ چپکا ہوا تھا . . .



            " آہ ببلی . . یہ کیسی آگ لگا رہا ہے " . . .



            امرین مزے کی لذت میں تڑپ اٹھی . . . پہلی بار اس کی گانڈ پر کسی مرد کا ہاتھ لگا تھا . .، وہ بھی اپنے اس سوتیلے بھائی کا جس سے وہ تب سے پیار کرتی تھی . . جب اس لفظ کا مطلب بھی نہیں پتہ تھا . . .
            اِس احساس میں ڈوب کر امرین نے اپنی کمر اس کے لنڈ پر ہلانی شروع کر دی . . . اور دونوں كے ہونٹ مقناطیس کی طرح چپک گئے . . .
            تھوڑے سے ہاتھ باہر نکال کر ببلی نے امرین کی لاسٹک والی شلوار رانوں تک سرکا دی . . . اور لنڈ دوبارہ اسپرنگ کی طرح اچھلتا ہوا پھدی پر جا لگا . . . لنڈ كی تھپڑ سے امرین اُچَک سی گئی . . .



            " ہائے . . . کیا کر رہا ہے . . تو آرام سے نہیں لیٹا رہ سکتا . . . مجھے کرنے دے تو کچھ مت کر " . . .



            اتنا بول کر وہ ببلی کو بستر پر ہی لیٹاتے ہوے خود کھڑی ہو گئی . . . لنڈ اب چھت کی طرف منہ کئے کھڑا تھا . . .



            " ہاے ہاے یہ اتنا بڑا کیسے ہو سکتا ہے " . . .



            یہ بات ایک بار پھر امرین كے منہ سے نکلی . . . لال ٹماٹر جیسا ٹوپا اور بانس سی موٹائی جیسا لنڈ . . اور ادھر چھوٹی سی امرین کی پھدی . . . کوئی میل ہی نہیں تھا دونوں کا . . پھر امرین لنڈ کی لمبائی پر پھدی رکھ کر دوبارہ بیٹھ گئی . . . اور اپنی پھدی کی لکیر کو اس پر رگڑنے لگی . . . ببلی تو مزے سے آنکھیں بند کیے پڑا تھا . . .



            " ببلی اپنے ہاتھ یہاں رکھ " . . .



            دونوں ہاتھوں میں اپنے سخت ممے پکڑا کر امرین نے سامنے کھڑکی طرف دیکھا . . . تو سائرہ بھی دیکھ کر مزے لے رہی تھی . . . اس کو دکھاتے ہوئے امرین نے اپنی قمیض گلے تک اٹھا لی . . . اس کے دودھ سے گورے اور بالکل کسی گیند جیسے سخت ممے . . اب ببلی كے سامنے تھے . . .
            ببلی نے امرین کو جھکاتے ہوے . . اپنی زبان سے اس کے لال چیری جیسے نپل چوسنے لگا . . . اور ایک ایک کرکے اپنے ہونٹوں سے کھینچنے لگا . . . پھدی بری طرح گیلی ہو رہی تھی اور لنڈ کو چمکا رہی تھی . . .



            " ببلی جلدی کچھ کر نہ پلیز . . . مر جاؤں گی اِس آگ سے . . . بس اندر نہیں کرنا . . . باقی جو مرضی کر " . . .



            امرین کو یوں تڑپتا ہوا دیکھ کر . . ببلی نے اسے اپنی جگہ لٹایا . . اور پھر اس نے ڈھیر سارا تیل چوت كے اوپر گرا کر لنڈ سے رگڑنا شروع کر دیا . . . زوردار گھسوں كے باوجود پھدی كے ہونٹوں کے پیچھے اس کا منہ نہیں
            دِکھ رہا تھا . . . بس ایک لال چھوٹی سی بندی پھدی كے بیچ میں چپکی لگ رہی تھی . . .



            " ہاں ایسے ہی رگڑ ببلی . . مزہ آ رہا ہے . . اور انہیں بھی مسل دونوں ہاتھوں سے " . . .



            وہ ببلی کا جوش بڑھاتی جا رہی تھی . . اور ببلی تیل سے بھرے ہوے لنڈ کو چکنی پھدی كے ہونٹوں كے بیچ رگڑے جا رہا تھا . . . گورے مموں میں اب اتنی سختی سے مسلنے سے لالی چھا گئی تھی . . . پھر ببلی نے اچانک سے سختی کم کر دی . . اور نیچے جھک کر بالکل پیار سے کھڑے نپل چاٹنے لگا . . .
            اسی طرح ہی اس نے دونوں موٹے ممے زبان
            سے چاٹ کر گیلے کر دیئے . . . یہ والا احساس سب سے الگ تھا . . . ممے ٹھنڈے ٹھنڈے ہو رہے تھے . . اور پھدی مزید گیلی ہوتی جا رہی تھی . . . لنڈ اب زیادہ دباؤ لیکن آہستہ آہستہ رگڑ کھا رہا تھا . . . ٹوپا اِس دباؤ سے پھول چکا تھا . . اور جب وہ پھدی كے چھید سے ٹکراتا . . . تو دونوں ہی مزے سے سسکیاں بھر اٹھتے . . .
            کچھ دیر بعد امرین کی کمر ہوا میں اٹھی . . اور اُدھر ببلی كے لنڈ نے تیز رفتاری سے پچکاری اڑائی . . جو سیدھا امرین كے تھوری اور ہونٹ پر جا لگی . . . اگلی تین پچکاریاں ممے اور پیٹ پر باقی بچا ہوا مال پھدی كے لبوں پر گرا . . . امرین کی چوت دیکھ کر ایسا لگا جیسے اس نے پیشاب کر دیا ہو . . . شاید وہ پہلی بار بھرپور طریقے سے فارغ ہوئی تھی . . . وہی سائڈ میں ببلی پلٹ کر سانسیں ٹھیک کرنے لگا اور بڑبڑایا . . .،


            " صرف اتنا ضروری ہونا چاہیے کہ . . . توازن برقرار رہے " . . .



            کچھ دیر میں وہ سو چکا تھا . . . اور یہاں امرین خود کی حالت دیکھ کر شرما گئی . . . اس نے اپنے آپ کو صاف کیا اور کپڑے پہن کر دروازہ کھول کر باہر نکل گئی . . جہاں اب سائرہ کھڑی انتظار کر رہی تھی . . . باہر اندھیرا ہو چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔



            اندھیرا ہی تھا ابھی . . . ، جیسے چار بجے تھے . . . لبنیٰ کا آلارم خوبصورت سی ٹون میں بجنے لگا . . . مخمور سی آنكھوں
            سے آلارم کو دیکھ کر اُس پر ہاتھ رکھا . . . اور ٹون بند ہوگئی . . .
            " کیا مسلہ ہے . . .؟ "
            منہ ہی منہ میں بڑبڑاتے ہوئے . . وہ اُٹھ کر کمرے كے اندر بنے ہوئے باتھ روم کی طرف چل دی . . . ریشمی سفید بٹنوں والا نائٹ سوٹ . . اور ویسا ہی کھلے پاجامے میں اس کا انگ انگ غضب ڈھا رہا تھا . . . اپنے کمرے میں وہ ایسے ہی سوتی تھی . . .
            واش روم سے فارغ ہو کر وہ اندر ہی لگے شیشے كے سامنے کھڑی برش کرنے لگی . . . ہاتھ كے ہلنے سے ریشمی قمیض كے اندر چھپے اس کے دونوں سیب بھی ہلنے لگے . . . ڈانٹ صاف کرنے كے بعد اپنے منہ کو ٹھنڈے پانی سے دھو کر وہ شیشے میں خود کو دیکھنے لگی . . . باتھ روم پُورا سفید روشنی میں نہایا ہوا تھا . . . ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز واضح طور پر دکھائی دے رہی تھی . . .
            کھلے ہوئے اس کے ہلکے بھورے بال جو اب کاندھے سے تقریباً دو تین انچ نیچے تک . . . نہایت ہی سلیقے سے تاراشے ہوئے تھے . . . گیلا چہرہ ہلکے گلابی رنگ کی وجہ سے نہایت ہی دلکش نظر آ رہا تھا . . . لمبی پلکوں كے پیچھے نیلے رنگ کی جادوئی آنکھیں . . .، بھرے بھرے لال ہونٹ اور پیاری سی ناک . . . ہونٹوں كے کنارے کی طرف تھوڑا سا نیچے ایک کالا تل . . . جیسے اِس پری کو نظر سے بچانے كے لیے قسمت نے عنایت کیا تھا . . . کپڑوں كے باہر سے ہی پتہ چل رہا تھا كہ . . جسم صرف دلکش ہی نہیں بلکہ نہایت ہی سخت محنت سے تراشا ہوا ہے . . . اور قد کی لمبائی اس کے جسم کی خوبصورتی کو مزید بڑھا رہی تھی . . . پھر سے ایک بار آنكھوں میں ٹھنڈے پانی كے چھینٹے مار کر وہ منہ صاف کرتے ہوے باہر آ گئی . . .
            اپنے کپڑے بَدَل کر اب ایک رننگ ٹریک سوٹ . . اور ڈیزائنر اسپورٹس شوز پہن کر وہ ڈرائنگ روم سے ایک نگاہ سب طرف ڈال کر آہستہ سے باہر آ گئی . . . ابھی وہ داخلی دروازے كے پاس ہی ہی تھی . . . کچھ سوچ کر باہر ہی ادھر سے ادھر ٹہلنے لگی . . . بےچینی صاف نظر آ رہی تھی اس کے اِس خوبصورت چہرے پر۔۔۔۔۔۔۔



            خود کو نادرا سے چپکا دیکھ کر . . . ببلی كے چہرے پر ہلکی سی مسکان تیر گئی . . . اس کے گاؤن كے اوپر سے ہی دونوں ابھاروں کو سہلا کر وہ اٹھ کھڑا ہوا . . . نیچے آ کر تیار ہو کر وہ اندر كے صحن میں آیا اور پانی پینے لگا . . . باتھ روم کا دروازہ کھلا تو نظریں وہی رک گئی . . .
            اس کی سوتیلی ماں نے جو گاؤن دروازے پر لگے ہُک پر ٹانگہ تھا . . . وہ شاید دروازے میں ہی اٹک گیا تھا . . اور اب نہانے كے بعد انہوں نے اس گاؤن کو دروازہ کھول کر نکالنا چاہا . . . اتنی صبح صبح ویسے تو کوئی بھی نہیں ہوتا یہاں . . تو یہی سوچ کر وہ صرف ایک چڈی میں کھڑی دروازے سے گاؤن نکال کر بس پہن ہی رہی تھی کہ . . ان کی نظر اپنے سوتیلے بیٹے سے ملی . . . .
            ان کا تو خون ہی جم گیا . . . کیونکہ ببلی سیدھا ان کو ہی دیکھ رہا تھا . . .، جانے کب سے . . . جلدی میں انہوں نے گاؤن لے کر دروازہ بند کیا تو ببلی کو ان کی گوری گانڈ کی لکیر میں پھنسی کالی چڈی دکھی . . . گانڈ بھی ایسی تھی کہ . . ایک بار تو وہ ببلی كو اندر سے ہلا گئی . . اس نے جلدی سے ہوش میں آتے ہی پوری بوتل پانی کی گلے كے نیچے اُتار کر خالی کری . . اور باہر کی طرف نکل لیا۔۔۔۔۔



            " تو جناب اِس وقت نکل رہے ہیں " . . .



            لبنیٰ نے دیکھا کہ . . بشیر صاحب كے گھر کا دروازہ کھلا اور ببلی اس كے گھر سے مخالف سمت کی طرف دوڑ گیا . . .



            " چلو اب پیاسہ ہی کنویں كے پیچھے جائے گا " . . .


            اتنا بول کر لبنیٰ دھیمے قدموں سے ببلی کے پیچھے ہی دوڑ لگانے لگی . . . تقریباً دس سے بارہ منٹ كے بعد وہ ایک بڑے پارک میں گھس گیا . . اور کنارے والے ٹریک پر دوڑنے لگا . . . اب رفتار تیز کر دی تھی اس نے . . . آسْمان میں ابھی بھی ہلکا اندھیرا تھا . . . لبنیٰ اب پیدل چلنے لگی اس طرف جہاں پارک اس سے تقریباً تین سو میٹر دور تھا . . .



            " گڈ مارننگ بیٹا " . . .


            چکر لگاتا ہوا ببلی جب ان بڈھے لوگوں كے گروپ کے پاس سے گزر رہا تھا . . تو ایاز صاحب نے اس کو وش کیا . . . جواب میں ببلی نے بھی ان کو گڈ مارننگ بولا . . اور آگے چل دیا . . . وہ سب اپنے وہی روز مرہ کی روٹین میں لگے ہوے تھے . . . ایاز صاحب گیلی گھاس پر چہل قدمی کرتے ہوئے کبھی آسمان تو کبھی آس پاس کی ہریالی اور خاموشی میں کھوئے ہوے تھے . . .
            جیسے ہی ببلی داخلی دروازے والے راستے كے پاس سے بھاگتا ہوا آگے نکلا لبنیٰ بھی اندر آ گئی . . . اس نے بھی اس کے پیچھے پیچھے دوڑنا شروع کر دیا . .، لیکن تھوڑی تیز رفتاری سے . . . کچھ ہی لمحات میں وہ ببلی كے پاس سے بھاگتے ہوئے نکل گئی بنا اس کی طرف دیکھے . . .
            ببلی کو بھی امید نہیں تھی کہ . . لبنیٰ صبح صبح پارک آتی ہوگی . . تو اس نے بھی زیادہ دھیان دیئے بغیر اپنی رننگ جاری رکھی . . .
            لیکن ایک لڑکی اس سے آگے نکل گئی . . . یہ سوچ کر وہ مزید تیز ڈورنے لگا . . . جیسے جیسے پاس آتا جا رہا تھا اس کو لگا كہ . . . یہ لڑکی شاید دیکھی ہوئی ہے . . . لبنیٰ اس کے قدموں کی آہٹ محسوس کر کے تھوڑا اور تیز ہو گئی . . . اِس رفتار سے وہ دونوں تقریباً ڈیڑھ چکر لگا چکے تھے . . اور ببلی ہار نہیں مان رہا تھا جبکہ . . اس کا سانس تھوڑا پھولنے لگا تھا . . . وہی لبنیٰ كے چہرے پر ایک دلکش مسکان تھی . . . لیکن دور دور تک تھکن کا نام و نشان تک نہیں تھا . . .
            اِس چکر میں جب وہ دونوں دوبارہ سے ایاز صاحب كے پاس سے گزرے . . . تو لبنیٰ اس سے تقریباً دو سو میٹر آگے ہو چکی تھی . . . ببلی نے ہنستے ہوے ایاز صاحب کی طرف دیکھا . . اور انہوں نے صرف اس کو اشارے سے منہ بند رکھنے کا کہا . . . کچھ سمجھ تو نہیں آیا لیکن اگلے تین سو قدم پر وہ رک گیا . . . اور گھاس پر چلتے ہوئے ایاز صاحب کی طرف چل دیا . . . . اور اب سامنے سے آتی لبنیٰ پر اس کی نظر پڑی تو وہ حیران ہی رہ گیا . . . وہی لبنیٰ نے بھی اس طرح ظاہر کیا جیسے وہ اس کو وہاں دیکھ کر حیران اور خوش دونوں ہی ہے . . . اپنے قدموں کی رفتار دھیمے کرتے ہوے وہ بنا رکے وہاں سے دوڑتے ہوے آگے چل دی . . .



            " بیٹا ضد سے کوئی نہیں جیت سکتا . . . وہ تمہیں چیلنج نہیں کر رہی تھی . . . لیکن تمہارا وہم تمہیں خود چیلنج دے بیٹھا ہے . . . اور دیکھو خود کو کیسے تھکا ہوا محسوس کر رہے ہو " . . .



            اس کو دیکھ کر ایاز صاحب ہلکا سا مسکرائے اور پھر سمجھایا . . .



            " سہی کہا سر آپ نے . . . لیکن میں دس کلومیٹر نہایت ہی آسانی سے دوڑ لیتا ہوں . . پتہ نہیں آج کیا ہوا . . .؟ "



            " بیٹا بند کمرے میں ٹارگٹ پر چھے میں سے چھے گولیاں آسانی سے لگ جاتی ہے . . لیکن جنگ كے میدان میں دس گولیوں میں سے بھی ایک سہی جگہ لگ جائے تو بہت ہوتا ہے . . . مقابلہ ( کمپٹیشن ) زندگی میں آگے بڑھنے كے لیے ضروری ہے . . . یہ تو شاید تم نے اسکول میں سیکھا ہی ہوگا . . . .؟ "



            ان کی بات سمجھ آ گئی تھی ببلی کو . . . وہ آٹھ گھنٹے روز پڑھتا تھا . . . تب کہی جا کر کلاس میں اول آتا تھا . . . اور دوسرے نمبر پر آنے والا طالب علم کچھ ہی نمبر پیچھے ہوتا تھا . . .



            " بالکل ٹھیک کہا آپ نے سر . . . منزل حاصل کرنے کی دوڑ میں ساتھ میں کئی لوگ بھاگتے ہیں . . . لیکن کوئی ایک ہی اس کو حاصل کر پاتا ہے . . . میری غلطی تھی كہ . . اکیلا بھاگ کر جیت رہا تھا . . اور آج پہلی ہی ریس میں ہار گیا " . . . .



            " سوچ تو بالکل ٹھیک ہے تمھاری بیٹا . . لیکن جس کو تم مخالف سمجھ رہے تھے . . . مجھے تو وہ شاید کوئی تمہارا بھلا سوچنے والا لگتا ہے " . . .



            بڑی عمر کے تو تھے . . مگر ساتھ میں نظر بھی کمال کی تھی ایاز صاحب کی . . . اور ان کی بات سمجھنے كے بعد ببلی ہڑبڑا سا گیا . . .



            " اچھا تو اب بتاؤ كہ . . کل جو سیکھا تھا اس میں کتنا کامیاب ہوئے . . .؟ "
            ان کا سوال مراقبے کے حوالے سے تھا . . .



            " پورے دن تو میں سیکھتا ہی رہا سر . . . لیکن جب رات میں اکیلے چھت پر جا کر دھیان لگایا . . تو پرسکون ماحول میں بھی بہت کچھ سنا . . دور سے آتی دھیمی دھیمی آواز . .، اور اس کے بیچ میں ہی کوئی اور
            آواز . . . تھوڑا زور دینے پر میں دونوں کو الگ الگ محسوس کر پایا تھا " . . .
            ببلی کو رات کا منظر یاد آ گیا تھا . . .



            " اچھی بات ہے بیٹا . . لیکن جب بھی وقت ملے تو یہ ضرور کرتے رہنا . . . آج کا تمہارا چیپٹر ہے . . " کشش اور پیار " . . . کیا تمہیں دونوں میں فرق پتہ ہے . . .؟ "



            " جی سر ایک شخص جس کو ہم پہلی بار دیکھے . . . اور اس کے روپ سے ہم متاثر ہو جائے تو بس وہ کشش ہی ہے . . . لیکن کسی کو اندر سے پہچاننے كے بعد صرف اس کو یاد کرنے سے ہم کو سکون ملے . . یا دکھ ہو تو وہ پیار ہوتا ہے . . . ایسا میرے دادا جان نے مجھے سمجھایا تھا . . جب انہوں نے مجھے سسی اور پنو کی کہانی سنائی تھی " . . .



            ببلی کا جواب ایاز صاحب کو لاجواب کر گیا . . . انہیں لگا کہ . . اس لڑکے کی تربیت نہایت ہی اخلاقی ہاتھوں میں ہوئی ہے . . تو اس نے اگلا سوال کر دیا اور سوال بھی اس کی عمر سے بڑا . . .



            " ہوس اور پیار " میں کیا فرق ہوتا ہے اگر پتہ ہو تو " . . .؟



            " نہیں سر یہ ہوس لفظ اگر سنا بھی ہے تو اس کا مطلب نہیں پتہ " . . .



            ببلی نے بنا جھجھک كے کہا . . . اُدھر لبنیٰ تھوڑے سے فاصلے پر دو بڈھوں كے ساتھ ہی فٹبال کھیل رہی تھی . . . شاید وہ دونوں پہلے سے کھیل رہے تھے . . اور لبنیٰ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئی ہو . . .



            " غور سے سمجھنا كہ . . ان دو لفظوں كی بصارت میں کیا فرق ہے . . . پھر خود اپنی زندگی سے جوڑنا دونوں کو ". . .
            " ہوس . . . مطلب ایک بھوک یا لالچ . . . اس میں انسان صرف پانے كے لیے سوچتا ہے . . . چاہے وہ دھن ہو یا تن ہو . . . اگر سب کچھ ہونے كے بعد بھی کسی دوسرے کا حق زبردستی لیا جائے وہ ہوس ہے . . . کسی صاف من كے شخص کو اندھیرے میں رکھ کر اس کے یقین یا دِل سے کھیلنا بھی یہی ہے . . . ہوس میں صرف حاصل کرنے کی تمنا ہوتی ہے . . . وہی دوسری طرف پیار ہے . . . صاف . .، لالچ سے پاک . . . یہاں کوئی بھی کسی پر زور نہیں دیتا . . . کسی كے دکھ میں اس کا ساتھ دینا . . .، انسان کی مرضی یا عزت کو اہمیت دینا . . . بھروسے کو مظبوط کرنا . . اور بات اگر لینے یا دینے میں سے کسی ایک پر آ جائے تو اپنا سب کچھ سونپ ہی دینا . . . اس کو پیار کہتے ہیں " . . .



            انہوں نے رک کر پھر کہا . . .،


            " سوچ رہے ہو کہ . . مراقبہ کا ان سب سے کیا لینا دینا . . .؟ جب تک من صاف اور لالچ سے پاک نہیں ہوگا تو بیٹا بتاؤ جسم اور روح کا ملاپ کیسے ممکن ہوگا . . .؟ "



            آہستہ آہستہ ہی سہی . . لیکن آج بات بہت بڑی کر دی تھی ایاز صاحب نے . . .



            " اب میں بھی چلتا ہوں میرے دوست . . . کل پھر ملیں گے . . . اپنا خیال رکھنا " . . .



            سَر ہلاتے ہوے وہ اپنے گروپ کی طرف ہو لیے . . ببلی کو اکیلا دیکھ کر لبنیٰ جو اب کھیل نہیں رہی تھی . . وہ اس کی طرف چلی آئی . . . .​
            خود کو نادرا سے چپکا دیکھ کر . . . ببلی كے چہرے پر ہلکی سی مسکان تیر گئی . . . اس کے گاؤن كے اوپر سے ہی دونوں ابھاروں کو سہلا کر وہ اٹھ کھڑا ہوا . . . نیچے آ کر تیار ہو کر وہ اندر كے صحن میں آیا اور پانی پینے لگا . . . باتھ روم کا دروازہ کھلا تو نظریں وہی رک گئی . . .
            اس کی سوتیلی ماں نے جو گاؤن دروازے پر لگے ہُک پر ٹانگہ تھا . . . وہ شاید دروازے میں ہی اٹک گیا تھا . . اور اب نہانے كے بعد انہوں نے اس گاؤن کو دروازہ کھول کر نکالنا چاہا . . . اتنی صبح صبح ویسے تو کوئی بھی نہیں ہوتا یہاں . . تو یہی سوچ کر وہ صرف ایک چڈی میں کھڑی دروازے سے گاؤن نکال کر بس پہن ہی رہی تھی کہ . . ان کی نظر اپنے سوتیلے بیٹے سے ملی . . . .
            ان کا تو خون ہی جم گیا . . . کیونکہ ببلی سیدھا ان کو ہی دیکھ رہا تھا . . .، جانے کب سے . . . جلدی میں انہوں نے گاؤن لے کر دروازہ بند کیا تو ببلی کو ان کی گوری گانڈ کی لکیر میں پھنسی کالی چڈی دکھی . . . گانڈ بھی ایسی تھی کہ . . ایک بار تو وہ ببلی كو اندر سے ہلا گئی . . اس نے جلدی سے ہوش میں آتے ہی پوری بوتل پانی کی گلے كے نیچے اُتار کر خالی کری . . اور باہر کی طرف نکل لیا۔۔۔۔۔
            " تو جناب اِس وقت نکل رہے ہیں " . . .
            لبنیٰ نے دیکھا کہ . . بشیر صاحب كے گھر کا دروازہ کھلا اور ببلی اس كے گھر سے مخالف سمت کی طرف دوڑ گیا . . .
            " چلو اب پیاسہ ہی کنویں كے پیچھے جائے گا " . . .
            اتنا بول کر لبنیٰ دھیمے قدموں سے ببلی کے پیچھے ہی دوڑ لگانے لگی . . . تقریباً دس سے بارہ منٹ كے بعد وہ ایک بڑے پارک میں گھس گیا . . اور کنارے والے ٹریک پر دوڑنے لگا . . . اب رفتار تیز کر دی تھی اس نے . . . آسْمان میں ابھی بھی ہلکا اندھیرا تھا . . . لبنیٰ اب پیدل چلنے لگی اس طرف جہاں پارک اس سے تقریباً تین سو میٹر دور تھا . . .
            " گڈ مارننگ بیٹا " . . .
            چکر لگاتا ہوا ببلی جب ان بڈھے لوگوں كے گروپ کے پاس سے گزر رہا تھا . . تو ایاز صاحب نے اس کو وش کیا . . . جواب میں ببلی نے بھی ان کو گڈ مارننگ بولا . . اور آگے چل دیا . . . وہ سب اپنے وہی روز مرہ کی روٹین میں لگے ہوے تھے . . . ایاز صاحب گیلی گھاس پر چہل قدمی کرتے ہوئے کبھی آسمان تو کبھی آس پاس کی ہریالی اور خاموشی میں کھوئے ہوے تھے . . .
            جیسے ہی ببلی داخلی دروازے والے راستے كے پاس سے بھاگتا ہوا آگے نکلا لبنیٰ بھی اندر آ گئی . . . اس نے بھی اس کے پیچھے پیچھے دوڑنا شروع کر دیا . .، لیکن تھوڑی تیز رفتاری سے . . . کچھ ہی لمحات میں وہ ببلی كے پاس سے بھاگتے ہوئے نکل گئی بنا اس کی طرف دیکھے . . .
            ببلی کو بھی امید نہیں تھی کہ . . لبنیٰ صبح صبح پارک آتی ہوگی . . تو اس نے بھی زیادہ دھیان دیئے بغیر اپنی رننگ جاری رکھی . . .
            لیکن ایک لڑکی اس سے آگے نکل گئی . . . یہ سوچ کر وہ مزید تیز ڈورنے لگا . . . جیسے جیسے پاس آتا جا رہا تھا اس کو لگا كہ . . . یہ لڑکی شاید دیکھی ہوئی ہے . . . لبنیٰ اس کے قدموں کی آہٹ محسوس کر کے تھوڑا اور تیز ہو گئی . . . اِس رفتار سے وہ دونوں تقریباً ڈیڑھ چکر لگا چکے تھے . . اور ببلی ہار نہیں مان رہا تھا جبکہ . . اس کا سانس تھوڑا پھولنے لگا تھا . . . وہی لبنیٰ كے چہرے پر ایک دلکش مسکان تھی . . . لیکن دور دور تک تھکن کا نام و نشان تک نہیں تھا . . .
            اِس چکر میں جب وہ دونوں دوبارہ سے ایاز صاحب كے پاس سے گزرے . . . تو لبنیٰ اس سے تقریباً دو سو میٹر آگے ہو چکی تھی . . . ببلی نے ہنستے ہوے ایاز صاحب کی طرف دیکھا . . اور انہوں نے صرف اس کو اشارے سے منہ بند رکھنے کا کہا . . . کچھ سمجھ تو نہیں آیا لیکن اگلے تین سو قدم پر وہ رک گیا . . . اور گھاس پر چلتے ہوئے ایاز صاحب کی طرف چل دیا . . . . اور اب سامنے سے آتی لبنیٰ پر اس کی نظر پڑی تو وہ حیران ہی رہ گیا . . . وہی لبنیٰ نے بھی اس طرح ظاہر کیا جیسے وہ اس کو وہاں دیکھ کر حیران اور خوش دونوں ہی ہے . . . اپنے قدموں کی رفتار دھیمے کرتے ہوے وہ بنا رکے وہاں سے دوڑتے ہوے آگے چل دی . . .
            " بیٹا ضد سے کوئی نہیں جیت سکتا . . . وہ تمہیں چیلنج نہیں کر رہی تھی . . . لیکن تمہارا وہم تمہیں خود چیلنج دے بیٹھا ہے . . . اور دیکھو خود کو کیسے تھکا ہوا محسوس کر رہے ہو " . . .
            اس کو دیکھ کر ایاز صاحب ہلکا سا مسکرائے اور پھر سمجھایا . . .
            " سہی کہا سر آپ نے . . . لیکن میں دس کلومیٹر نہایت ہی آسانی سے دوڑ لیتا ہوں . . پتہ نہیں آج کیا ہوا . . .؟ "
            " بیٹا بند کمرے میں ٹارگٹ پر چھے میں سے چھے گولیاں آسانی سے لگ جاتی ہے . . لیکن جنگ كے میدان میں دس گولیوں میں سے بھی ایک سہی جگہ لگ جائے تو بہت ہوتا ہے . . . مقابلہ ( کمپٹیشن ) زندگی میں آگے بڑھنے كے لیے ضروری ہے . . . یہ تو شاید تم نے اسکول میں سیکھا ہی ہوگا . . . .؟ "
            ان کی بات سمجھ آ گئی تھی ببلی کو . . . وہ آٹھ گھنٹے روز پڑھتا تھا . . . تب کہی جا کر کلاس میں اول آتا تھا . . . اور دوسرے نمبر پر آنے والا طالب علم کچھ ہی نمبر پیچھے ہوتا تھا . . .
            " بالکل ٹھیک کہا آپ نے سر . . . منزل حاصل کرنے کی دوڑ میں ساتھ میں کئی لوگ بھاگتے ہیں . . . لیکن کوئی ایک ہی اس کو حاصل کر پاتا ہے . . . میری غلطی تھی كہ . . اکیلا بھاگ کر جیت رہا تھا . . اور آج پہلی ہی ریس میں ہار گیا " . . . .
            " سوچ تو بالکل ٹھیک ہے تمھاری بیٹا . . لیکن جس کو تم مخالف سمجھ رہے تھے . . . مجھے تو وہ شاید کوئی تمہارا بھلا سوچنے والا لگتا ہے " . . .
            بڑی عمر کے تو تھے . . مگر ساتھ میں نظر بھی کمال کی تھی ایاز صاحب کی . . . اور ان کی بات سمجھنے كے بعد ببلی ہڑبڑا سا گیا . . .
            " اچھا تو اب بتاؤ كہ . . کل جو سیکھا تھا اس میں کتنا کامیاب ہوئے . . .؟ "
            ان کا سوال مراقبے کے حوالے سے تھا . . .
            " پورے دن تو میں سیکھتا ہی رہا سر . . . لیکن جب رات میں اکیلے چھت پر جا کر دھیان لگایا . . تو پرسکون ماحول میں بھی بہت کچھ سنا . . دور سے آتی دھیمی دھیمی آواز . .، اور اس کے بیچ میں ہی کوئی اور
            آواز . . . تھوڑا زور دینے پر میں دونوں کو الگ الگ محسوس کر پایا تھا " . . .
            ببلی کو رات کا منظر یاد آ گیا تھا . . .
            " اچھی بات ہے بیٹا . . لیکن جب بھی وقت ملے تو یہ ضرور کرتے رہنا . . . آج کا تمہارا چیپٹر ہے . . " کشش اور پیار " . . . کیا تمہیں دونوں میں فرق پتہ ہے . . .؟ "
            " جی سر ایک شخص جس کو ہم پہلی بار دیکھے . . . اور اس کے روپ سے ہم متاثر ہو جائے تو بس وہ کشش ہی ہے . . . لیکن کسی کو اندر سے پہچاننے كے بعد صرف اس کو یاد کرنے سے ہم کو سکون ملے . . یا دکھ ہو تو وہ پیار ہوتا ہے . . . ایسا میرے دادا جان نے مجھے سمجھایا تھا . . جب انہوں نے مجھے سسی اور پنو کی کہانی سنائی تھی " . . .
            ببلی کا جواب ایاز صاحب کو لاجواب کر گیا . . . انہیں لگا کہ . . اس لڑکے کی تربیت نہایت ہی اخلاقی ہاتھوں میں ہوئی ہے . . تو اس نے اگلا سوال کر دیا اور سوال بھی اس کی عمر سے بڑا . . .
            " ہوس اور پیار " میں کیا فرق ہوتا ہے اگر پتہ ہو تو " . . .؟
            " نہیں سر یہ ہوس لفظ اگر سنا بھی ہے تو اس کا مطلب نہیں پتہ " . . .
            ببلی نے بنا جھجھک كے کہا . . . اُدھر لبنیٰ تھوڑے سے فاصلے پر دو بڈھوں كے ساتھ ہی فٹبال کھیل رہی تھی . . . شاید وہ دونوں پہلے سے کھیل رہے تھے . . اور لبنیٰ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئی ہو . . .
            " غور سے سمجھنا كہ . . ان دو لفظوں كی بصارت میں کیا فرق ہے . . . پھر خود اپنی زندگی سے جوڑنا دونوں کو ". . .
            " ہوس . . . مطلب ایک بھوک یا لالچ . . . اس میں انسان صرف پانے كے لیے سوچتا ہے . . . چاہے وہ دھن ہو یا تن ہو . . . اگر سب کچھ ہونے كے بعد بھی کسی دوسرے کا حق زبردستی لیا جائے وہ ہوس ہے . . . کسی صاف من كے شخص کو اندھیرے میں رکھ کر اس کے یقین یا دِل سے کھیلنا بھی یہی ہے . . . ہوس میں صرف حاصل کرنے کی تمنا ہوتی ہے . . . وہی دوسری طرف پیار ہے . . . صاف . .، لالچ سے پاک . . . یہاں کوئی بھی کسی پر زور نہیں دیتا . . . کسی كے دکھ میں اس کا ساتھ دینا . . .، انسان کی مرضی یا عزت کو اہمیت دینا . . . بھروسے کو مظبوط کرنا . . اور بات اگر لینے یا دینے میں سے کسی ایک پر آ جائے تو اپنا سب کچھ سونپ ہی دینا . . . اس کو پیار کہتے ہیں " . . .
            انہوں نے رک کر پھر کہا . . .،
            " سوچ رہے ہو کہ . . مراقبہ کا ان سب سے کیا لینا دینا . . .؟ جب تک من صاف اور لالچ سے پاک نہیں ہوگا تو بیٹا بتاؤ جسم اور روح کا ملاپ کیسے ممکن ہوگا . . .؟ "
            آہستہ آہستہ ہی سہی . . لیکن آج بات بہت بڑی کر دی تھی ایاز صاحب نے . . .
            " اب میں بھی چلتا ہوں میرے دوست . . . کل پھر ملیں گے . . . اپنا خیال رکھنا " . . .
            سَر ہلاتے ہوے وہ اپنے گروپ کی طرف ہو لیے . . ببلی کو اکیلا دیکھ کر لبنیٰ جو اب کھیل نہیں رہی تھی . . وہ اس کی طرف چلی آئی . . . .
            " بڑے ہی دلچسپ دوست ہیں آپ کے تو ". . .؟
            لبنیٰ نے ببلی کو اس طرح کسی بوڑھے شخص كے ساتھ اتنی دیر تک بیٹھا دیکھا تھا . . . تو آتے ہی مذاق سے ہی بات شروع کری . . .
            " بس ایسے ہی جب دِل کرتا ہے . . تو ایاز صاحب سے بھی بات کر لیتا ہوں . . . لیکن تم یہاں اور وہ بھی اتنی صبح . . .؟ "
            " مجھے رننگ کرتے ہوے دیکھ کر سمجھ نہیں آیا کیا . . .؟ "
            تھوڑا اترا کر جب لبنیٰ نے جواب دیا . . تو ببلی نے ہلکا سے مسکرا کر جواب دیا . . .
            " سوچا بھی نہیں تھا اگر سچ کہوں تو . . . کمال ہوگیا . . . لیکن آج تم نے بھی مجھے کچھ سیکھا ہی دیا " . . .
            " اچھا جی ہم نے سکھایا اور ہم کو ہی نہیں معلوم " . . .
            مسکراتے ہوے جب لبنیٰ نے کہا . . . تو اس کی مسکان دیکھ کر ببلی اس میں ڈوب سا گیا . . . اور پھر ڈوبتا ہی چلا گیا . . جب اس نے پہلی بار غور سے نیلی نیلی آنكھوں کو دیکھا . . . تقدیر نے سارے رنگ بھر دیئے ہو جیسے اِس چہرے میں . . .
            " ہیلو مسٹر . .، بات نہیں کرنی تو پھر گھر تک ساتھ ہی چلو " . . .
            لبنیٰ کی بات سن کر ببلی ہوش میں آیا تو دوبارہ کہنا شروع کیا . . .،
            " آج پتہ لگا كہ . . تنہاہ دوڑ کر تنہاہ جیتنے والا کبھی زندگی میں جیت نہیں سکتا " . . .
            لبنیٰ نے ساتھ میں چلتے ہوئے یہ بات سنی تو ایک پل رک کر کہا . . .
            " ضروری تو نہیں جو ساتھ بھاگ رہا ہو وہ تم سے مقابلہ کر رہا ہو . . . یہ بھی تو ہو سکتا ہے كہ . . وہ تمہیں تم سے ہی ملانا چاہتا ہو . . . کئی ریس ایسی بھی ہوتی ہے جن میں تنہاہ ہی دوڑنا ہوتا ہے . . لیکن فرق صرف اِس بات سے پڑتا ہے کہ . . . اس دوڑ کو جیتنے كے لیے تم نے کتنوں کو کھویا . . یا پھر کتنوں کو اس سفر میں اپنا بنایا " . . .
            دونوں ہی چپ چاپ دروازے سے باہر نکل آئے . . . اتنی گہری بات کہہ کر لبنیٰ اس لئے چُپ تھی کہ . . کہی ببلی کو کچھ برا نہ لگا ہو . . . اور ببلی یہ سوچ رہا تھا كہ . . ایسی بات کوئی لڑکی اتنی کم عمر میں کیسے کر سکتی ہے . . .
            اس نے اب ایاز صاحب اور لبنیٰ کی کہی بات کو آپس میں ملا کر سوچنا شروع کیا . . . پھر سوچ سے باہر آیا تو دونوں تھوڑے دور تک آ چکے تھے . . .
            " رکو تھوڑا " . . .
            ببلی کی بات سے ابھی تک چُپ لبنیٰ وہی رک گئی . . . اور ببلی نیچے بیٹھ کر اس کے شوز كے لیسس باندھنے لگا جو کھل گئے تھے . . لیکن لبنیٰ کو شاید پتہ نہیں چلا تھا . . .
            بیچ سڑک پر ببلی کو یہ حرکت کرتا دیکھ کر اس کو ایک بار تو ہلکا جھٹکا سا لگا . . . لیکن دور دور تک کوئی بشر نہیں تھا . . .
            " وہ تم گر سکتی تھی . . اور شاید تمہیں پتہ بھی نہیں چلا تھا . . . یہاں بیچ سڑک پر تم باندھتے ہوے اچھی نہیں لگتی " . . .
            ببلی کو دیکھ کر لبنیٰ بس مسکرا دی . . . زیادہ باتیں نہیں ہوئی دونوں كے درمیان . . لیکن جب بھی کوئی ایک دوسرے کو دیکھتا تو بس مسکرا دیتا . . .
            " اچھا تو پھر کل ملتے ہیں " . . . .
            ببلی کا گھر آ گیا تھا . . تو اس نے گھر كے سامنے رک کر لبنیٰ سے کہا . . .
            " کل کیوں . . .؟ آج کا تو پُورا دن ہی پڑا ہے . . . اور ویسے کسی لڑکی کو گھر چھوڑنے کی جگہ تم پہلے اپنے گھر جا رہے ہو . . . سڑک پر تو بڑا دھیان دے رہے تھے " . . .
            لبنیٰ کی بات سن کر وہ ہنستا ہوا . . اس کے گھر کی طرف چلنے لگا . . . .
            " وہ آج میری کوچنگ کی چھٹی ہے تو اسٹیڈیم تو جاؤں گا نہیں . . . تو پھر کل صبح ہے مل پائیں گے نہ " . . .
            " ہاہاہا . . . مطلب ہمارا گھر مشکل سے سو فٹ در ہے لیکن اگر ملنا ہو تو دس کلومیٹر دور اسٹیڈیم یا پھر تین کلومیٹر دور پارک . . ہاہاہا . . تمھارے ارادے ٹھیک تو ہے . . .؟ "
            اب تو جیسے لبنیٰ کی بات سن کر ببلی سے جواب دینا مشکل ہوگیا تھا . . .
            " وہ وہ میرا مطلب تھا كہ . . . میں اور تو کہی جاتا نہیں ہوں . . ہاں تم ہمارے گھر آ سکتی ہو وہاں تو بہت سے لوگ ہیں . . . چار باجیاں . .، تائی جان . .، امی اور دادا دادی " . . .
            ببلی کا صاف دِل سے جواب دینا . . . لبنیٰ کو بھی اچھا لگا . . .
            " دیکھتے ہیں . . ویسے ہمارے گھر میں تو میں اور دادا جان ہی ہیں بس . . یا پھر ہمارے دو نوکر . . تم بھی آ سکتے ہو میرے دادا جان بھی تمہیں کچھ کہیں گے نہیں " . . .
            دادا جان کا ذکر اس نے جان کر بوجھ کر کیا تھا . . . منصور صاحب کو یاد کرتے ہی ببلی کو آرمی یاد آ گئی . . . .
            " کیا گھر میں بھی باڈَر جیسا ماحول ہے . . .؟ "
            " ہاہاہا . . تم بھی نہ . . میرے دادا جان زیادہ تر تو تمھارے داداجان كے ساتھ ہی رہتے ہیں . . . تو تم ہی بتاؤ كہ . . . کیا تمھارے گھر میں اسمبلی جیسا ماحول ہے " . . .
            اب ببلی كے ہڑبڑانے کی باری تھی . . . لیکن بات کو وہی ختم کر کے . . اس نے سکون سے اس کو بائے کہا . . . اور جانے سے پہلے ایک بار پھر اس کی آنكھوں کو دیکھنے کی کوشش سی کی . . .
            " بائے . . . اور تمھارے دیکھنے سے ان کا رنگ نہیں بدلے گا " . . .
            وہ ببلی کو اس طرح دیکھتے ہوے دیکھ کر . . . کھلکھلا کر ہنستے ہوے گیٹ کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔۔۔۔
            " وہ امی صبح كے لیے سوری . . . مجھے نہیں پتہ تھا كہ . . ایسا کچھ ہوگا لیکن پھر پتہ نہیں میں جیسے کہی کھو گیا تھا " . . .
            اپنی سوتیلی ماں کو کچن میں چائے بناتے ہوئے دیکھ کر . . . ببلی نے ان کے پاس جا کر معافی مانگی . . . جو بھی اس نے صبح دیکھا تھا اس کے لیے . . .
            " کوئی بات نہیں بیٹا . . غلطی میری بھی تھی . . . خیال نہیں رکھ پائی تو انجانے میں ہو گیا . . . چل یہاں بیٹھ میں تجھے دودھ دیتی ہوں " . . .
            اپنے سوتیلے بیٹے کی بات سن کر نبیلہ کو بھی اچھا لگا . . . وہ کافی دیر سے بس اس حادثے كے بارے میں ہی سوچ رہی تھی . . . لیکن ببلی کی معافی نے بتا دیا تھا کہ . . غلطی تو نبیلہ کی ہی تھی . . . بیٹے کو کیا پتہ تھا كہ . . وہ ایسے باہر آ جائے گی . . لیکن جو بات انہیں کھائے جا رہی تھی وہ یہی تھی كہ . . . ببلی نے اس کو دیکھ کر نظریں کیوں نہیں پھیری تھی . . . اس کا گھورنا نبیلہ کے سر میں درد سا کر گیا تھا . . . مگر گھر آتے ہی اس نے دِل سے معافی مانگ کر انہیں اِس درد سے نجات دلا دی تھی . . .
            " مُنے آج تو لیٹ کیسے آیا ہاں . . .؟ "
            یہ لیلیٰ تھی ببلی کی تائی . . جو چائے پینے آئی تھی وہاں . . . ہلکے ہرے رنگ کے دوپٹے میں چھپا ان کا گداز جسم اور مہندی رنگ كی قمیض میں سے باہر نکلنے کو تڑپ رہے موٹے ممے . . . لیلیٰ بھی اس کی نظریں دیکھ کر مسکرائی اور پھر کرسی پر بیٹھ گئی . . . نبیلہ وہی تھی تو ببلی بھی خاموشی سے تھوڑی دور کرسی پر بیٹھ گیا . . .
            " لے بیٹا . . آرام سے پینا . . . جلدی جلدی پینے سے دودھ جسم کو سہی سے نہیں لگتا " . . .
            ہدایت دینے كے ساتھ انہوں نے ایک بڑا گلاس دودھ کا . . جس میں بادام ڈال کر گرما کیا تھا ببلی كے سامنے رکھ کر اپنی جیٹھانی کو چائے کا کپ دیتے ہوے . . خود بھی وہی بیٹھ گئی . . . ایک بار ببلی نے پھر سے دونوں کو ایک ایک بار دیکھا . . . اور پھر اوپر کمرے میں چل دیا . . . نہانے كے لیے گھسا تو اب غور سے لبنیٰ کی بات پر دھیان دینے لگا . . .
            " کبھی کبھی تنہاہ بھی دوڑنا پڑتا ہے زندگی میں . . . لیکن کئی بار منزل سے پہلے ہی بہت لوگ اپنے بن جاتے ہیں . . . اور کئی بار منزل پر پہنچنے تک اکثر لوگ سفر میں پیچھے رہ جاتے ہیں " . . .
            اس کو اب یہ بات مکمل طور پر سمجھ آ گئی تھی . . . ضروری نہیں كہ . . کوئی ایسا ہدف بنایا جائے جہاں اپنے ہی لوگ نہ ہو ساتھ . . . اور اگر اپنے لوگ ہمیشہ ساتھ ہو تو انسان خود ہی اتنا مضبوط ہوگا کہ . . . وہ کسی ایسے ہدف کی طرف دیکھے گا بھی نہیں جس کے لیے سب سے رشتہ توڑ کر اس ہدف کی طرف جانا پڑے . . .
            نہا كر باہر آیا تو اب وہ بالکل تر و تازہ تھا . . . نیچے سائرہ پتہ نہیں کب سے انتظار کر رہی تھی اس کا . . . اور جب ببلی نے اسے کھڑے دیکھا تو کان پکڑ لیے . . اور اس کے پیچھے باہر چل دیا . . .
            " باجی بھول گیا تھا . . . غصہ نہیں ہونا پلیز " . . . .
            " چپ چاپ اسکوٹی باہر نکالو اور چلو " . . . .
            سائرہ تھوڑا غصے میں تھی . . کیونکہ تیس منٹ سے ببلی نہا رہا تھا . . . وہ بھی حکم مان کر چل دیا گراؤنڈ کی طرف . . . لیکن اس نے سیدھا اسکوٹی وہاں روکی جہاں کالج كے بعد وہ سائرہ کو لے کر آیا تھا . . . .
            " مجھے اس کو چلانا سیکھنا ہے " . . .
            یہ بات صرف اوپر سے ہی سائرہ نے کہی تھی . . . جگہ کو یاد کر کے اس کا جسم بھی مچل اٹھا تھا . . . .
            " پہلے مجھے اپنی پیاری باجی کو گلے لگا کر ان کا غصہ کم کرنا ہے " . . .
            اتنا بول کر اس نے اسکوٹی کھڑی کری . . اور سیٹ پر بیٹھی اپنی غصے والی باجی کو بانہوں میں بھر کر اوپر اٹھا لیا . . .
            " باجی آپ جانتی نہیں کہ . . آپ ناراض ہوتی ہو تو مجھے خود پر کتنا غصہ آتا ہے " . . .
            اس نے یہ بات سائرہ کو گلے لگائے ہوے ہی کہی تھی . . . اس میں کوئی ہوس یا بھوک نہیں تھی . . . لیکن ایک عاشق کا معشوق كے لیے پیار ضرور تھا . . . سائرہ نے بھی اس کو تھوڑا مضبوطی سے اپنی بانہوںیں لے لیا تھا . . .
            " تو نہ مجھے ایک منٹ میں بےوقوف بنا لیتا ہے " . . .
            یہ کہتے ہوے سائرہ نے مسکرا کر ببلی کے ہونٹوں پر کس کر کے زمین پر پاؤں ٹکا لیے . . .
            " چل اب سیکھانا شروع کر " . . .
            پھر ببلی نے جیسے امرین کو سمجھایا تھا . . . ویسے ہی وہ سائرہ کو سمجھانے لگا . . . پیچھے بیٹھ کر اس نے ویسے ہی اس کو اسکوٹی چلانے دی . . . ہر موڑ پر وہ خود اسکوٹی گھماتا . . . تھوڑی دیر بعد ببلی نے
            شرارت شروع کر دی . . . ایک ہاتھ ہینڈل پر اور ایک ہاتھ سے سائرہ کی ابھار کا نیچلا حصہ سہلانے لگا . . .
            " ایسے مت کر ورنہ گر جائیں گے " . . .
            ببلی کے ہاتھوں کا لمس محسوس ہوتے ہی سائرہ ڈرنے لگ گئی . . . مزہ بھی آ رہا تھا اور ہینڈل چُھٹنے کا ڈر بھی تھا . . .
            " نہیں گرتے باجی آپ بس پکڑے رہو " . . .
            اتنا بول کر وہ اب تھوڑا اوپر ہاتھ لے آیا تھا . . .
            " ببلی تو وہی روک لے جہاں پہلے روکی تھی " . . .
            یہ سنتے ہی ببلی نے واپس وہی جھاڑیوں كے جھنڈ كے پاس اسکوٹی کھڑی کری . . اور اس کو ساتھ لے کر جھنڈ كے بیچ میں آ گیا . . . اس سے زیادہ بےچین تو سائرہ تھی جس نے رات کو ببلی اور نادرا کی کشتی کا سین دیکھا تھا . . .
            وہ اس کے جسم پر ناگن کی طرح لپٹتے ہوے . . . ہونٹ چوسنے میں لگی ہوئی تھی . . . یہاں ببلی نے ہاتھ سیدھا شلوار كے اندر ڈال دیا . . اور چڈی كے اوپر سے ہی اس کی چوت سہلانے لگا . . .
            " ببلی یہ مت کر نہیں تو میرا صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاۓ گا . . . دیکھ میرے چار پیپر باقی ہیں . . اس کے بعد میں چاہتی ہوں تو خود میرے کپڑے اُتار کر میرے اندر سما جائے . . . بس اتنے دن تک اوپر سے جو بھی دل کرے وہ کر لے " . . .
            اتنا کہا تو سہی مگر ہاتھ ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی تھی سائرہ نے . . . ببلی نے بھی بنا کچھ بولے اپنے ہاتھ پیچھے کولہوں
            پر رکھ کر دبانے شروع کر دیئے اور اس کو اچھی طرح سے چومنے لگا . . .
            تقریباً دس منٹ بعد دونوں خود کو درست کر کے . . . واپس گھر کی طرف چل دیئے . . . اِس بار سائرہ کا ہاتھ بڑے پیار سے ببلی کی کمر تھامے ہوے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
            جاری ہے۔۔۔۔۔
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • Man Moji jee Bahtreen kahani post ki he .Aghaaz Bohat Umda he .Main ne abhi tak qist 6 tak parhi he .Lekin maza aa gaya.Aap se Guzarish he ke Is ko mukamal Zaroor kijiye ga.Shukria

              Comment


              • شکریہ من موجی بھائی اس کودو بارہ یہاں شروع کرنے کاخوش رہیں ہمیشہ

                Comment


                • نہایت شاندار اور عمدہ کہانی ہے تعریف کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں

                  Comment


                  • لاجواب کہانی اور بہترین اپڈیٹ

                    Comment


                    • اپڈیٹ کے لئے شکریہ!
                      پہلے بھی کہا ہے اب بھی یہی کہونگا کہ کہانی کی روانی اور منظر کشی کمال کی ہے۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X