Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پیار سے پیار تک۔۔۔سائیں صاحب

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اعلیٰ

    Comment


    • نہایت عمدہ اپڈیٹ اس کہانی کو واپس کرنے پر بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں

      Comment


      • Like gumnam or yeh story apnay sehr main jkr lete hain

        Comment


        • تھریڈ اوپن کرنے کے لیے شکریہ من موجی صاحب ان چند اپڈیٹس نے کہانی کا مزہ پھر سے دوبالا کر دیا ہے
          کچھ ٹوئسٹ آنے کی امید بھی ہو رہی ہے
          مزہ آگیا جناب

          Comment


          • نہایت عمدہ تحریر

            Comment


            • پیار سے پیار تک
              قسط # 013
              رائیٹر :- Enigma
              مترجم :- سائیں صاحب








              " آ گیا بیٹا . . .؟ "



              بشیر صاحب خانم بی بی كے ساتھ صحن میں کرسی ڈال کر بیٹھے تھے . . . وہی پر
              تین اور افراد بھی تھے . . لیکن ببلی ان کو نہیں جانتا تھا . . . اس نے بس ادب سے ان کو آداب کر دیا . . .



              " جی دادا جان . . اور سب سامان میں نے ان کے گھر دے دیا ہے . . . تھوڑا تھک گیا ہوں تو اوپر آرام کرنے جا رہا ہوں " . . .



              سامنے والی سیڑھیوں سے وہ اوپر چل دیا . . سارا سامان اپنی الماری میں اچھی طرح سے رکھا . . اور پھر کپڑے بَدَل کر بستر پر لیٹ گیا . . .



              " ریاض انکل كے گھر آج فنکشن ہے تو . . پھر تو گھر كے تمام لوگ بھی جا رہے ہوں گے " . . .



              اس نے یہی سوچا . . تو اپنے آپ واپس اس کے قدم پچھلے صحن کی طرف بڑھ گئے . . .
              نیچے اُتَر کر دیکھا تو صرف لیلیٰ ہی کچن میں تھی . . اور انہوں نے اس کو بس پیار سے دیکھا . . . ان کی آنكھوں اور چہرے پر
              چمک تھی . . . لیکن ببلی اِس تبدیلی کو کہاں سمجھتا تھا. . .



              " وہ تائی جان سب لوگ کہاں ہے . . .؟ "



              اس نے اتنا ہی پوچھا کہ . . ثمرین كے کمرے سے ہنسنے کی آواز آئی . . . لیلیٰ نے بھی اشارہ وہی کر دیا . . اور پھر دوبارہ کام میں لگ گئی . . . وہ شاید باہر آئے ہوئے مہمانوں كے لیے چائے پانی کا انتظام کر رہی تھی . . .



              " دروازہ تو کھولو . . بند کیوں کیا ہے . . .؟ "



              ببلی نے دروازہ کھٹکھٹایا . . تو اندر سے آواز آئی . .،



              " کوئی کام ہے کیا تجھے . . .؟ "



              یہ تو نادرا باجی ہے یہ بھی اندر ہے . . .؟ "



              اس نے من میں سوچا اور کہا . . .،



              " ہاں تھوڑا دروازہ تو کھولیں ایک بار " . . .



              کچھ دیر میں امرین نے دروازہ کھولا . . . اس نے اپنے بال باندھے ہوئے تھے . . اور ایک بنا بازؤں کی پرانی ٹی شرٹ اور ایک ڈھیلا پجامہ پہنا ہوا تھا . . .



              " ہاں بول کیا کام ہے تجھے . . .؟ "



              اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر اس نے یہ بات کہی . . دونوں ہاتھ اس کی کمر پر تھے جیسے وہ دروازے كے اندر کا کوئی راز چھپا رہی ہو . . .



              " یہ سب لوگ اندر کیا کر رہے ہیں . .؟ اور امی بھی اندر ہے شاید " . . .



              اس نے اندر کی جھلک دیکھی تو اس کو پورا بستر چار پانچ افراد سے بھرا دکھا . . لیکن اتنے سے نظارے میں کچھ واضح نہ ہوا . . پھر امرین كے پیچھے کمرے کی زمین پر کچھ کپڑے کی کترنیں سی پڑی تھی . . . جن پر کچھ لگا تھا . .،
              امرین نے اس کی نظروں کا پیچھا کیا . . . تو ہنستے ہوئے دروازہ بند کیا اور بولی . . .،



              " چل بھاگ یہاں سے بڑا آیا سی آئی ڈی والا . . . کوئی کام وام نہیں ہے بس یہ دیکھنا ہے کہ کمرے میں ہو کیا رہا ہے " . . .



              امرین کی بات سن کر کچھ سوچتا ہوا . . وہ چلنے لگا تو اب لیلیٰ نے آواز دی . . .،



              " بیٹا یہ چائے باہر تو دے دے "



              اب ببلی کچن میں داخل ہو کر ٹرے لینے لگا . . تو دیکھا کہ اس کی تائی كے ہاتھ پر ہلکی سی لالی چھائی ہوئی تھی . . اور وہ جگہ بلکل صاف سی تھی . .، لیکن دوسرے ہاتھ پر ہلکے ہلکے سے بال تھے . . .



              " آپ کے ہاتھ پر کوئی گرم چیز گری ہے کیا . . .؟ "



              ببلی کی بات کا اشارہ سمجھ کر لیلیٰ نے اس کے سَر پر چپت لگائی . . . اور اس کو حیران چھوڑ کر وہ بھی ثمرین والے کمرے میں چلی گئی . . . بے چارہ سمجھ کچھ نہ پایا تھا تو ٹرے لے کر باہر چل دیا۔۔۔۔۔۔



              ادھر منصور صاحب كے گھر بھی خاموشی سی تھی . . . منصور صاحب اپنے کمرے میں تھوڑا آرام کر رہے تھے . . کیونکہ ان کو پتہ تھا كہ . . . رات کو آج دوستوں كے ساتھ جام ٹکرائیں گے . . . اور اپنے کمرے كے اندر بیٹھی لبنیٰ خریدے ہوئے کپڑوں کو گہری نگاہوں سے دیکھ رہی تھی . . .
              کبھی وہ چوریوں کو دیکھتی . . تو کبھی پائل کی جوڑی کو . . . پھر کچھ سوچ کر وہ باتھ روم كے اندر چلی گئی . . باہر نکلی تو ایک شورٹ نیکر اور بنا بازؤ کی ٹی شرٹ میں تھی . . .
              کمرے میں الماری پر لگے قد آوار شیشے میں خود کو غور سے دیکھا . . شیشے کے بالکل پاس کھڑی وہ اپنے بازؤ اور ٹانگوں کو دیکھ رہی تھی . . . پھر اپنے کپڑوں كے ساتھ والی الماری کھولی . . . اور اس میں سے کچھ الگ الگ قسم کی ٹیوب اور ایک ڈبیا بستر پر رکھی . . اور ایک پیکٹ سا بھی نکالا . . .



              " ارشاد ماسی . . ادھر آنا تھوڑا " . . .



              اس کی آواز کچن میں صفائی کرتی ارشاد نے سنی . . اور پھر لبنیٰ كے کمرے میں چلی آئی . . .



              " جی باجی کہیے " . . .



              " یہاں آؤ تو اور دروازہ بند کر دیجیئے " . . .



              اس نے پیار سے ارشاد کو سمجھایا . . .



              " ایک پانی کا مگ باتھ روم سے لے آئیں . . . اور سوفٹ ٹاول بھی " . . .



              ارشاد بھی جلد ہی سامان لے آئی . . .



              " پہلے بس ہلکے گیلے تولیے سے میرے بازؤ اور گردن صاف کیجیے . . . اور پھر یہ کریم ہلکے ہاتھوں سے لگا دیجیئے " . . .



              لبنیٰ نے ایک ٹیوب ارشاد کی طرف بڑھا دیا . . . اگلے دس منٹ میں ارشاد نے اتنا کر دیا . . .



              " باجی اور کچھ . . .؟ "



              " ہاں یہاں پیروں پر بھی کر دو " . . .



              ارشاد پہلے والا ہی سب دوہرا رہی تھی . . اور لبنیٰ اب اس پیکٹ سے کچھ گیلے ٹشو نکال کر اپنے بازؤ اور گردن صاف کرنے لگی . . .



              " باجی ایک بات کہوں . . .؟ "



              ارشاد نے تھوڑی شرم سے کہی یہ بات . . تو لبنیٰ نے مسکراتے ہوئے گردن ہاں میں ہلائی . . .



              " باجی آپ کے پاؤں نہ بہت خوبصورت ہیں . . اور مخملی ہونے كے ساتھ ساتھ کتنے لمبے بھی ہیں . . کہی بھی کچھ ہلکا سا زیادہ یا کم نہیں ہے . . . اور ویسی ہی آپ کی بانہیں اور گردن بھی ہے " . . .



              " چل پاگل کچھ بھی بولتی ہے . . اتنا کچھ خاص نہیں بس یہ ضرور ہے كہ . . ٹینس کھیلنے سے تھوڑی مضبوط ہو گئی ہیں " . . .



              اور پھر اس نے اپنی ٹی شرٹ بھی اُتار دی . . . گداز سیڈول جسم . . اور ہر انگ جیسے تراشا ہوا تھا . . . پیٹ بھی ایسا تھا كہ . . اس پر کہی کوئی چربی نہ تھی . . .
              آدھے مموں کی جھلک مل رہی تھی . . جو اس کے نسوانی حسن کو مزید نکھار رہی تھی . . .
              ڈیزائن والے سفید آدھے کپ کے بریزئیر میں اس کے ابھار سَر اٹھائے کھڑے تھے . . . لبنیٰ کا جسم اور نسوانی حسن کو دیکھ کر عورت ہوتے ہوئے بھی . . لبنیٰ کو جیسے اس کے جسم کی طرف کھینچاؤ سا ہونے لگا تھا . . .



              " ارشاد یہاں پیٹھ اور پیٹ پر بھی کر دینا " . . .



              اتنا بول کر لبنیٰ پیٹ كے بل نرم بستر پر لیٹ
              گئی . . . ارشاد كے ہاتھ جیسے اپنے آپ ہی اس کے جسم پر رنیگ رہے تھے . . سخت رانیں لیکن اس پر نرم و ملائم کھال کسی مکھن کی طرح لگ رہی تھی ارشاد کو . . .
              دونوں ہاتھوں سے اچھی طرح سے جیسے وہ کریم سے مالش کرنے لگی تھی . . . رانوں كے جوڑ كے پاس جیسے ہی ہاتھ پہنچے . . . لبنیٰ کی آواز نے اس کو ہڑبڑایا . . .




              " بس اب اس کو صاف کر دیجیئے اور یہاں میری پیٹھ پر صاف کر کے کریم لگا دیجیئے " . . .



              ارشاد بھاری سانسوں سے پیروں کا کام نپٹا کر لبنیٰ کی کمر كے پاس آ گئی . . .



              " باجی یہ آپ کی بریزئیر کی پٹی کریم سے خراب ہو جائے گی " . . .



              ارشاد کی بات سن کر وہ ہلکی سے مسکرائی . . اور ایک تولیہ سینے سے لگا لیا . . اور پھر خود اپنے بریزئیر كے ہُک کھول دیئے . . .
              لڑکی کتنی بھی ماڈرن ہو . .، وہ اچانک ایک دم سے کسی كے سامنے ننگی نہیں ہو سکتی . . . یہی لبنیٰ نے کیا تھا . . . پوری طرح سے اپنے گورے ابھار اس نے سفید تولیے سے چھپائے . . . اور پھر لبنیٰ نے پوری پیٹھ کو صاف کیا . . اور واپس کام کرنے لگی . . .



              " باجی آپ کے تو جسم پر ایک بھی نشان نہیں ہے . . . اور یہ دیکھیے یہاں سے آپ کی پیٹھ تھوڑی زیادہ چوڑی اور مضبوط سی ہے " . . .



              ارشاد نے غور سے دیکھا تھا ایسے جسم کو . . . پہلی لڑکی ہوگی جو کہی سے موٹی تو دور کی بات چربی کا نام و نشان تک نہیں تھا . . . .



              " وہ کیا ہے نہ تو بھی روز رننگ کیا کر . .، ورزش کرے گی یا کوئی محنت والا کھیل کھیلے گی تو تیرا جسم بھی اس طرح ہی ہو جائے گا " . . .



              تھوڑی گردن اچھکا کر لبنیٰ نے یہ بات کہی تو ارشاد کی زبان پھسل گئی . . .،



              " باجی کھیل تو محنت والا روز ہی کھیل لیتی ہوں . . لیکن ہوا تو کچھ نہیں " . . .



              اور پھر اپنی بات کو سمجھ کر خود ہی معافی مانگنے لگی . . .



              " تیرا تو بس وہی دھیان رہتا ہے . . . شاید پانچ سال ہوئے ہے نہ تیری شادی کو . . .، پھر بھی کارنامہ نہیں دِکھ رہا کوئی " . . . .



              لبنیٰ نے چٹکی بجاتے ہوئے کہا . . تو ارشاد شرما کر بولی . .،



              " جی محنت تو تقریباً روز ہوتی ہے لیکن وہ کہتے ہیں كہ . . شاید تقدیر کی ابھی مرضی نہیں ہے تو بس پھر نہیں کچھ ہو رہا " . . .



              کچھ دیر سوچنے كے بعد لبنیٰ نے کہا . . .



              " چلو بس ہو گیا سارا کام . . . تھینک یو اب میں نہانے جا رہی ہوں "۔۔۔۔۔۔۔۔۔




              شام ہوچکی تھی . . تقریباً ساڑھے سات كے آس پاس کا وقت تھا . . . گھر میں تھوڑی چہل پہل تھی . . اور تمام کمروں میں بلب کی روشنی پھیل چکی تھی . . .
              نبیلہ کو ثمرین تیار کر رہی تھی . . . ایک ریشمی سنہری رنگ کی شلوار اور سرخ لال قمیض میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی . . . مانگ میں چھوٹا سا ٹیکہ . . .، چہرے پر صرف ایک ہلکا کاجل لگایا ہوا تھا . . . ثمرین نے ان کی قمیض کو سیٹ کیا اور بولی . .،



              " لیجیے امی ہو گیا آپ کا تو . . . . اب آپ اور تائی جان چلیے انیلہ آنٹی کی طرف میں بھی اپنے کمرے میں تیار ہوتی ہوں " . . .



              " شکریہ بیٹی " . . .



              کسی گلاب کے پھول کی طرح مہکتی ہوئی نبیلہ تو . . . ثمرین سے کہی زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی . . . شاید ان کے چہرے کی رونق ہی ان کو سب سے مختلف شمار کرتی تھی . . .
              جب وہ اپنی جیٹھانی لیلیٰ كے پاس گئی . . تو وہ بھی اچھی طرح سے تیار تھی . . . ایک ریشمی گہرے نیلے رنگ کی شلوار اور ویسی ہی قمیض ان کے گورے جسم کو نہایت ہی سلیقے ڈھانپے ہوے تھی . . .



              " چلیں باجی . . ماں جی بھی تیار ہیں " . . .



              لیلیٰ نے ان کی بات سن کر . . اپنا پرس اور رومال اٹھایا اور اپنی ساس کی طرف ہو لی . . .
              امرین اور سائرہ تو شاید ایک گھنٹے سے ہی تیار ہو رہی تھی . . . جہاں امرین نے جھلمل سی سرخ لال قمیض پہنی ہوئی تھی . . . جس کے نیچے بنارسی شلوار تھی . . اور بڑی بڑی آنکھیں کاجل سے اور بھی بڑی لگ رہی تھی . . .
              بالوں کو ایک جگہ اکھٹا کر کے بنائی چوٹی انہیں بالکل ہی . . افغان جلیبی جیسا دکھا رہی تھی . . . رنگ بھی دودھ سا سفید تھا . . . پُورا جسم دمک رہا تھا . . . ویسا ہی کچھ حال سائرہ کا تھا . . . لمبا قد اور آسْمانی رنگ کا فراک . . . جس کے نیچے سفید چوری دار پاجامہ اور کھلے ہوئے بال . . .
              آنکھوں میں کاجل لگا ہونے کی وجہ سے . . . چہرہ کسی پری سے کم نہیں لگ رہا تھا اس کا بھی . . . دونوں ایسے ہی کتنی دیر تک دیکھتی رہی خود کو . . .
              دادی جان كے کہنے پر نادرا نے آج ایک کریم کلر کی ساری . . اور ہلکے نیلے رنگ کا بنا آستین کا بلائوز پہنا ہوا تھا . . . ایسا لگ رہا تھا وہ تو آج جیسے دلہن کو ہی ٹکر دینے جا رہی تھی . . . بنا چمک دھمک والے لباس میں اس کا جسم اور اس کے اُبھار جان لیوا لگ رہے تھے . . . ثمرین نے بھی اپنی تائی زاد بہن کی دیکھا دیکھی ایک چمکدار کالی ساری اور کالا ہی میچنگ بنا آستین کا بلائوز پہن لیا . . . نادرا ہی اس کو تیار کر رہی تھی . . . دونوں پہلے بھی کئی بار ساری پہن چکی تھی . . . تو وہ سب جانتی تھی اس لباس کے بارے میں
              وقت آٹھ بجے سے اوپر کا ہونے کو آیا تھا . . . تو چاروں لڑکیاں بھی چل دی اپنے پڑوس كے فنکشن میں . . . کسی نے ایک بار بھی ببلی کو یاد نہیں کیا اِس دوران . . . سب شاید یہ ہی سوچ رہی تھی کی دوسری نے اٹھا دیا ہوگا۔۔۔۔۔۔





              ریاض صاحب کا گھر جیسے پُورا روشنی میں نہایا ہوا تھا . . . گیلری اور باہر كے صحن میں کھانے کا انتظام کیا گیا تھا . . . تو اس لئے اسٹالز سجے تھے وہاں . . . بڑے ڈرائنگ روم جو باہر کی طرف ہی تھا . . وہاں پر تمام گھر کے بڑی عمر کے مرد حضرات تھے اپنی محفل سجائے ہوے . . . تقریباً بیس سے بائیس لوگ صوفوں پر گولائی میں بیٹھے ہوے تھے . . اور ان کے سامنے ایسے ہی ٹیبل لگے تھے . . . گپ شپ کا دور چل رہا تھا . . . منصور صاحب تو شراب پینے والے شخص تھے . . تو ان کو بھی اچھی صحبت مل گئی تھی . . . ریاض صاحب
              كے دوست احباب بھی ان کا ساتھ دے
              رہے تھے . . . بشیر صاحب بھی جوس کا گلاس ہاتھ میں تھام کر ان کے قصے سن رہے تھے اور اپنے سنا رہے تھے . . .
              پچھلے صحن میں بڑے بڑے اِسْپِیکَر بج رہے تھے . . . یہ صحن کچھ زیادہ ہی کھلا تھا . . کیونکہ یہاں زیادہ کمرے نہیں بنائے گئے تھے . . جیسا کہ . . بشیر صاحب كے گھر میں تھے . . .چند چھوٹی عمر کی لڑکیاں ایسے ہی ناچ رہی تھی . . . زیادہ تر لوگ تو پڑوس كے ہی تھے . . یا پھر ریاض صاحب کے سگے رشتے دار . . .
              دوسری منزل پر بھی دو کمرے . . اور نیچے کی طرح ایک بڑا ڈرائنگ روم تھا . . . یہاں نوجوانوں کے لئے پینے پلانے کا دور چل رہا تھا . . . ریاض صاحب كے بڑے بیٹے نے یہ پروگرام ہوشیاری اور احتیاط سے کیا ہوا تھا . . . اپنے دوستوں کو یہی سے پارٹی دینے كے بعد انہوں نے باہر بھیجنا تھا . . کیونکہ گھر میں اِس بات کی سختی تھی کہ . . کوئی بھی غیر مرد شراب پی کر اندر نہیں آ سکتا . . .
              تقریباً پندرہ سے سولہ افراد تھے . . جو بیئر اور وسکی کا لطف اٹھا رہے تھے . . اور تین چار ویٹر ان کو کھانے پینے کا سامان پیش کر رہے تھے . . . یوں تو وہ سبھی اچھے گھروں سے تھے اور اونچے خاندانوں سے تھے . . . پھر بھی کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو زیادہ یا جلد بازی میں شراب پی رہا تھا . . .
              زیادہ تر تو وہ لوگ کل ہونے والی شادی . . اور اپنے بزنس کی باتیں کر رہے تھے . . . اچھی خاصی محفل تِین طرف سجی ہوئی تھی اِس بڑے گھر میں۔۔۔۔۔۔۔۔



              تقریباً آٹھ بجے ہی ببلی باتھ روم سے نہا کر باہر آیا . . . جنید بالکل تیار صوفے پر بیٹھا ہوا تھا . . . اس نے ایک اچھی سی فورمل شرٹ اور پینٹ پہنی ہوئی تھی . . اور براؤن کلر كے پالش کیے ہوئے جوتے . . . جنید ایسے ہی تیار ہوتا تھا جب بھی کہی جانا ہوتا تھا . . . اس کی شخصیت بھی اِس طرح اچھی لگتی تھی . . .



              " تیار ہو جا چھوٹے . . نہیں تو پھر وفاقی وزیر نے وہاں نہیں دیکھا . . تو دونوں کی کلاس پکی لگ جائے گی " . . .



              " بس دس منٹ بھائی " . . .



              یہ بول کر وہ کمرے میں گھسا . . اور تولیہ نکال کر الماری سے نئے کپڑوں سے ایک جوڑا نکال کر پہننے لگا . . .
              کچھ دیر بعد وہ باہر نکلا تو اب حیران ہونے كے باری جنید کی تھی . . . کالا گھٹنوں تک کا افغانی کرتا جو اس کی چوڑی چھاتی پر کسا ہوا تھا اور کاندھے پر بھی . . نیچے گول سلوٹوں والی شلوار . . اور پاؤں میں پشاوری چپل . .
              اس کے بالوں كے کنڈل بھی کانوں سے نیچے آتے ہوے اس کے چہرے کو بھرپور رونق بخش رہی تھی . . . چھے فٹ لمبے چوڑے وجود والا لڑکا کسی کہانی كے ہیرو سا لگ رہا تھا . . .



              " تیری تو کایہ ہی پلٹ گئی ہے چھوٹے . . . یہ سب کیسے اور کب ہوا . . .؟ "



              ٹیبل پر پڑا پرفیوم اُٹھا کر اپنے چاچا زاد بھائی كے کرتے پر لگاتے ہوئے . . . جنید بس اس کو ہی دیکھ رہا تھا . . ببلی بس مسکرا رہا تھا . . .



              " یہ سب تجھ سے تو ہونے والا نہیں ہے . . اور نہ ہی میں اِس گھر میں کسی کو جانتا ہوں جو تیرا روپ اس طرح سنوار دے . . . کون ہے وہ اب بھائی کو بھی نہیں بتائے گا کیا . . .؟ "



              جنید کی بات سنتے ہی اس نے کہا . . .



              " چلو راستے میں بتاتا ہوں " . . .



              مارکیٹ میں جب ببلی نے اپنے کپڑے خریدتے ہوئے ایک شرٹ پہن کر لبنیٰ کو دکھائی تھی . . . تبھی اس نے یہ کرتا اس کو تھما دیا تھا . . .



              " میرے کہنے سے بس ایک بار پہن کر دیکھ لو . . . پھر جتنے یہاں لوگ کھڑے ہیں ان کو دیکھ کر خود فیصلہ کرنا " . . .



              لبنیٰ کی کہی بات سہی ثابت ہوئی تھی . . . اور اس دکان پر کھڑے لوگوں نے بھی ببلی کو رشک بھری نگاہوں سے دیکھا تھا . . .
              ایک لڑکی جو وہاں اپنی سہیلی كے ساتھ تھی . . اس نے تو اپنی سہیلی کو چٹکی کاٹتے ہوئے ببلی کی طرف اشارہ کیا تھا . . . اور یہاں جنید کی تجربہ کار نگاہیں بھی کمال کر گئی تھی . . .



              " وہ کیا ہے نہ بھائی . . آج جب مارکیٹ گیا تھا ریاض انکل كے کام سے . . . تو دادا جان نے کچھ پیسے دیئے تھے دو ڈریس لینے كے لیے . . . وہی ایک دکان پر یہ کرتا بھی ایک مورت پر سجا ہوا تھا . . . میں نے پہن کر دیکھا تو اچھا لگا اور پھر لے لیا . . . ایک اور بھی لیا ہے وہ کل شادی كے لیے رکھا ہے " . . .



              نیچے آتے ہوئے اس نے بات اپنی طرف سے بنانے کی کوشش کری تھی . . . وہ نہیں چاہتا تھا کہ لبنیٰ کا نام آے . . .



              " میں اپنے چھوٹے بھائی کو سب زیادہ جانتا ہوں . . . ہاں مگر تیری عزت بھی کرتا ہوں . . تو میں اتنا سمجھ سکتا ہوں کہ . . . کوئی نہ کوئی بات ہے جو تو ابھی نہیں بتانا چاہتا . . . جب ٹھیک لگے تو بتا دینا . . . اور ہر طرح سے تیرا یہ بڑا بھائی تیرے ساتھ ہے . . . گھبرانا نہیں " . . .



              جنید بھی سمجھ چکا تھا کہ . . اس کا چاچا زاد بھائی اب بڑا ہو رہا ہے اور بات پکی لڑکی کی ہے . . .



              " آپ کو بنا بتائے چین نہیں آئے گا بھائی . . لیکن ابھی ایسا کچھ نہیں ہے " . . .



              اور دونوں باتیں کرتے ہوے ریاض صاحب كے گھر كے باہر آ گئے . . . تقریباً آٹھ نو گاڑیاں اور اتنے ہی افراد وہاں گلی میں کھڑے تھے . . . اچھی خاصی رونق لگی ہوئی تھی . . چھت سے نیچے تک آتی جگ مگ کرتی لائٹ کی لڑیوں سے پُورا گھر گلی میں جگمگا رہا تھا . . .
              سرفراز . . .، ریاض صاحب کا بڑا بیٹا تقریباً 35 سال کا تھا . . وہ پہلی منزل پر باہر کھڑا تھا . . . اس نے وہی سے جنید کو آواز لگائی . . تو جنید ببلی کو ساتھ لے کر اوپر چل دیا . . .



              " آؤ جنید صاحب آؤ . . پڑوس میں رہتے ہو لیکن دیکھو آج مہینے بعد دیدار ہو رہا ہے " . . .



              سرفراز نے ببلی سے ہاتھ ملایا . . پھر ببلی
              کی طرف دیکھ کر بولا . . .،



              " بھائی یہ گھبرو کون ہے . .؟ بڑا تگڑا دوست ہے تیرا " . . .



              جنید ہنستے ہوئے بولا . . .،



              " کیا یار یہ ببلی ہے . . . آپ ہمارے یہاں نہیں آتے اور یہ گھر سے باہر نہیں نکلتا . . . جب تک آپ گھر آتے ہو یہ تو سو چکا ہوتا ہے " . . . .



              جنید کی بات بھی سہی تھی . . . سرفراز کی دھاگہ بنانے کی فیکٹری تھی شہر سے باہر . . اور وہ دس بجے جاتا تھا اور بارہ بجے رات میں ہی آتا تھا . . .



              " ارے مُنے تو اتنا بڑا ہو گیا . . . سنا تھا پاپا سے کہ . . ہاسٹل سے تو واپس آ گیا ہے . . . لیکن جانی تو تو بشیر صاحب سے بھی لمبا ہو گیا بھئی " . . .



              ببلی کو اپنے ساتھ پیار سے لگاے . . وہ اندر چل دیا . . . جنید بھی ساتھ ہو لیا . . یہاں پر ہوا میں شراب کی ہلکی مہک چھائی ہوئی تھی . . اور سب کھا پی رہے تھے . . سرفراز نے سب سے دونوں کا تعارف کروایا . . . جنید تو زیادہ تر کو جانتے ہی تھا . . . ببلی آج پہلی بار سب سے مل رہا تھا . . .



              " یہ میرے اسلام آباد والے چچا كا سب سے چھوٹا بیٹا ہے ببلی . . .، ابھی کالج میں ہے سیکنڈ ایئر میں " . . .



              سرفراز نے بیئر پی رہے ایک لڑکے سے ببلی کو میلوایا . . . جو وہاں کھڑے افراد میں شاید سب سے چھوٹا تھا لیکن ببلی سے بڑا تھا . . . لمبے بال . .، تھوڑا بھاری جسم . .، گھٹنوں سے پھٹی جینس کی پینٹ . . اور کچھ الگ ہی اسٹائل والا تھا وہ . . .



              " Hello Dude . . . How Are You . . .? "



              اس نے ہاتھ بڑھایا . .، دوسرے ہاتھ میں بیئر کی بوتل تھی . . .




              " Thank You . . . I Am Absolutely Fine . . . Hope You Are Too " . . .



              ببلی نے اسی کے اندازیں جواب دیا . . جس کی شاید اس لڑکے کو امید نہیں تھی . . . لیکن پھر بھی دونوں باتیں کرتے رہے . . جب تک ببلی کی ساری انگلش ختم نہیں ہو گئی . . . .



              " یار تھوڑی تم بھی پی کر دیکھو . . . بہت زیادہ مزہ ہے اِس بوتل میں . . . ٹھنڈی اور گرم دونوں " . . .



              یہ بات اس لڑکے نے آنکھ مارتے ہوئے کہی جیسے بیئر پینا کوئی بہت بڑا کام ہو . . .



              " نہیں یار میں ایسا کچھ نہیں پیتا . . . میرے لیے یہی سہی ہے " . . .



              اس نے اپنے جوس كے گلاس کو دکھایا . . .



              " کیا یار جنید اکیلے ہی پی رہے ہو تھوڑا اپنے چاچا زاد بھائی کو بھی سیکھا دو " . . .



              اس نے پاس میں کھڑے جنید کا دھیان اپنی طرف کیا . . . جنید ان کے ہی کسی رشتےدار سے باتیں کرتے ہوئے . . . 7up میں ملا کر وسکی کو دھیرے دھیرے پی رہے تھے . . .



              " جب اس کا ٹائم آئے گا تو میں خود اپنے بھائی کو پلاؤں گا . . .، یہ ابھی اتنا بڑا نہیں ہوا ہے . . تو ابھی اس کو اِن سب چیزوں کی ضرورت نہیں " . . .



              جنید نے اتنی بات کہی . . اور پھر پیار سے اپنے چاچا زاد بھائی کی طرف مسکرا کر دیکھا . . اور پھر دوبارہ سامنے والے سے باتوں میں لگ گیا . . . ببلی کا وہاں دِل نہیں لگ رہا تھا . . . تبھی سرفراز نے کہا . . .،



              " ببلی تجھے نیچے آنٹی بلا رہی ہے . . . پیچھے كے دروازے سے ہی نیچے چلا جا " . . .



              " ہاں شاید وہی ٹھیک جگہ ہے اس کے لیے " . . .



              ببلی کے ساتھ کھڑے لڑکے نے ہلکے سے نشے میں یہ بات کہی . . . تو سرفراز نے تھوڑے
              غصے سے اسے آنکھیں دکھائی . . . جنید نے کچھ نہیں کہا اور نہ ہی ببلی نے . . . وہ بس باہر نکل گیا . . اور سرفراز نے دوبارہ دروازہ بند کر لیا . . .
              نیچے تو ماحول ہی الگ تھا . . . گانے چل رہے تھے . . اور کچھ عورتیں اور لڑکیاں ناچ رہی تھی . . . صحن کی کنارے تقریباً بیس کرسیاں لگی ہوئی تھی جن پر لوگ بیٹھے ہوے تھے . . .
              ہر کوئی خوب سج سنور کر آیا ہوا تھا . . . اپنی ماں . .، دادی جان اور تائی جان کو وہی انیلہ آنٹی كے ساتھ بیٹھا دیکھ کر وہ سیڑھیاں اترتا ہوا ان کی طرف چل رہا تھا . . . اور صحن میں کھڑی سب لڑکیوں کی نظر بس اُدھر ہی تھی جدھر سے ببلی آ رہا تھا . . .



              " یہ کون ہے یار . . .؟ "



              ایک لڑکی نے یہ بات کہی . . تو نادرا نے ناچتے ہوئے پیچھے کی طرف دیکھا . . . اور اس کے پاؤں بھی وہی رک گئے . . . اس کے ساتھ ہی ثمرین كے بھی . . .



              " میرا چاچا زاد بھائی ہے . . . لیکن آج پہچاننے میں نہیں آ رہا " . . .



              نادرا پھولی ہوئی سانسوں سے بولی یہی حال ثمرین کا بھی تھا . . .



              " تو اپنے چاچا زاد بھائی سے بات کروا نہ نادرا . . .؟ "



              یہ لڑکی ریاض صاحب كے خاندان سے ہی تھی . . جس کو ثمرین اور نادرا جانتی تھی . . .



              " وہ ابھی چھوٹا ہے . . . اس کو بخش دے " . . .


              من مار کر اس نے یہ بات کہی . . . بیچ صحن میں سبھی کھڑے تھے . . . تو شرم سے دونوں واپس ہلکے قدموں سے گانے کی دھن پر تھرکنے لگی . . . ہم آپ کے ہے کون فلم کا گانا چل رہا تھا . . .
              ببلی آ کر اپنی دادی جان كے پاس کھڑا ہو گیا . . . وہ سب بھی بس اس کو ہی دیکھ رہے تھے . . . نبیلہ تو پہلی بار ببلی کو ایسے دیکھ کر یہی سوچ رہی تھی کہ . . . یہ تو پورا جوان ہو گیا ہے . . . وہی حال لیلیٰ کا بھی تھا لیکن ان کو اس کی جوانی کا پتہ پہلے چل چکا تھا . . .



              " یہ ہے میرا پیارا بیٹا ببلی " . . . .



              خانم بی بی نے یہ بات انیلہ کے ایک رشتےدار سے کہی . . تو ببلی نے ان کو آداب کیا . . .



              " خانم صاحبہ . .، لڑکا تو آپ کا بڑا اچھا ہے . . . میں نے تو دیکھتے ہی اس کو اپنی پوتی كے لیے پسند کر لیا تھا " . . .



              انہوں نے یہ بات کہی . . تو وہ لڑکی جو نادرا سے اس کے بارے میں پوچھ رہی تھی . . . کسی انجانی ڈور سے کھینچی وہی آ کھڑی ہوئی . . .



              " ہاے ہاے . . . کیسی بات کرتی ہو نویدہ باجی . . . بچہ ہے یہ ابھی . . اس کی شادی کو ابھی دس سال پڑے ہے " . . .



              " کچھ بھی کہو بہن . . میرے پوتے تو اِس سے عمر میں بڑے ہے . . لیکن اس کے تو کاندھے تک بھی پہنچتے " . . .



              اور ببلی کی بلائیں لیتے ہوے . . . اس کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگی . . .



              " بیٹا تو کچھ کھا لے . . . تیری بہنیں بھی یہی ہیں آس پاس " . . . .



              لیلیٰ کو لگا كہ . . ببلی کو یہاں سے تھوڑا دور ہی رکھنا چاہیے . . .



              " جی تائی جان " . . .



              یہ بول کر وہ وہاں سے کچھ قدم ہی گیلری کی طرف بڑھا تھا كہ . . پھر ٹکرا گیا کسی سے . . . پیچھے سے کھلکھلانے کی آواز سن کر ہوش آیا . . تو سامنے کھڑی پری کو دیکھ کر سن ہو گیا . . .
              لبنیٰ کالے سوٹ میں . . اور کھلے بالوں میں آنکھیں بند کیے کھڑی تھی . . . اس کا ہاتھ اپنے بائیں کاندھے پر تھا . . . نیچے اس کا پرس گرا پڑا تھا . . . اور چاٹ کی پلیٹ بھی . . .



              " زیادہ زور سے تو نہیں لگی . .؟ سوری دھیان نہیں تھا اور اچانک سے مڑا تو سامنے تم آ گئی " . . .



              ببلی کی آواز سن کر لبنیٰ نے نظریں اوپر کی . . تو پھر وہی ہوا جو ہر بار اس کے ساتھ ہوتا تھا . . . کھو گیا ان آنكھوں میں جن میں ہلکا کاجل لگا تھا . . . اور وہ بھینی بھینی خوشبو جو اس کی سانسوں میں گھل رہی تھی . . .



              " نہیں میں ٹھیک ہوں " . . .



              اس نے اتنا کہا . . . تو ببلی نے نیچے جھک کر پرس اٹھایا . . اور آگے بڑھایا . . .
              لبنیٰ اپنے رومال سے ببلی كے کرتے پر لگے دہی كے چھوٹے سے نشان کو صاف کرنے لگی . . .



              " لبنیٰ یہ میرا چاچا زاد بھائی ہے ببلی . . اور ببلی یہ ہے لبنیٰ . .، منصور انکل کی بیٹی " . . .



              سائرہ نے یہ کہا جو پیچھے آ کر اب ان کے پاس ہی کھڑی تھی . . .



              " ہم مل چکے ہیں " . . .



              لبنیٰ نے ایک بار جھکی نظروں سے کہا . . اور پھر برابر سے نکل کر صحن کی طرف آ گئی . . .



              " تو کب ملا اِس سے ہاں . . .؟ اور آج تو لگتا ہے تو کسی پالر سے تیار ہو کر سیدھا ادھر آ گیا " . . .



              امرین نے اپنے سوتیلے بھائی کو بڑے پیار سے دیکھا . . . وہ تو جیسے اس کی نظروں میں بس گیا تھا . . . سائرہ بھی بس ببلی کو ہی دیکھ رہی تھی . . .



              " یہ امتحان میری جان نہ لے لے " . . .
              من ہی من میں سوچا اس نے . . .



              " وہ منصور انکل نے آج مارکیٹ میں لبنیٰ کو بھی میرے ساتھ بھیجا تھا . . . اس کو بھی سامان لینا تھا تو میں لے گیا تھا " . . .



              اس نے اسٹیڈیم کا ذکر نہیں کیا . . .



              " اوہ اچھا . . . ویسے تو وہ ہماری پرانی سہیلی ہے لیکن باہر پڑھ رہی تھی . . اور بس اِس مہینے ہی آئی ہے واپس " . . .



              یہ بات بول کر دونوں حیرانگی سی وہاں
              سے نکل گئی . . . ببلی نے ایک بار پلٹ کر دیکھا . . تو لبنیٰ اب اس کی ماں كے ساتھ والی کرسی پر بیٹھی تھی . . .
              انیلہ آنٹی کو ان کی دیورانی اپنے ساتھ ناچوا رہی تھی . . . گھر كے کچھ آدمی اور لڑکے بھی وہی بیٹھے ناچ گانا دیکھ رہے تھے . . اور ہلکا پھلکا کھا رہے تھے . . . ایک ویٹر سے جوس کا گلاس لے کر وہ وہی سائڈ میں کھڑا بس اُدھر ہی دیکھتا رہا . . .



              " بھائی یہ والا گانا ہے آپ کے پاس . .؟ "



              امرین نے ساؤنڈ كے پیچھے کھڑے شخص سے کہا اور گانا بتایا . . . تقریباً دو سے تین منٹ بعد گانا چلا دِل تو پاگل ہے فلم کا . . اور اب زیادہ تر لڑکیوں نے ناچنے كے جگہ خالی کر دی تھی . . .
              اگلے پانچ منٹ کوئی کچھ نہیں بولا . . جب سائرہ نے اپنا ہنر دکھایا . . . اس کا ڈانس دیکھ کر تو سب کی نظریں اس پر ہی لگی تھی . . .
              ببلی كے پاس میں سیڑھیوں پر دو تین لڑکے بیٹھے تھے . . . ببلی بھی وہی تھا جو ڈانس دیکھ رہا تھا . . . جیسے ہی گانا ختم ہوا تو سب تالیاں بجانے لگے . . . اس کا ڈانس بھی زبردست تھا . . .
              پھر بڑی عمر کی عورتیں وہاں سے اُٹھ کر کھانا کھانے جانے لگی . . . اب وہاں زیادہ تر ہم عمر جوان لڑکیاں . .، چند عورتیں اور کچھ مرد حضرات جو صرف بیٹھے تھے رہ گئے . . .
              امرین نے جا کر لبنیٰ کا ہاتھ کھینچا . . . . جو کب سے کبھی ڈانس تو کبھی ببلی کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔




              جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

              نوٹ ۔۔۔
              ہمارے فورم پر کوئی انڈیا سے ممبر ہے ؟
              اگر ہے تو ہمارے ایجنٹ کو ہیلپ چاہیے ۔
              اگر کوئی بھائی انڈیا سے ہے تو پلیز فورم پر دیے گئے واٹس ایپ
              نمبر پر ہمارے ایجنٹ سے رابطہ کر لے ۔
              امید ہے کوئی انڈين بھائی ضرور رابطہ کرے گا وہا ۔
              Last edited by Man moji; 02-01-2023, 09:48 AM.
              جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
              ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

              Comment


              • نہایت ہی عمدہ کہانی جس کو پڑھنے والا اس کے سحر سے نکل نہ سکے

                Comment


                • اوئے ہوئے کیا کہانی ہے

                  Comment


                  • آؤٹ کلاس زبردست شاندار مزا آگیا جناب آپڈیٹ کا

                    Comment


                    • نہایت ہیجان انگیز اور جذبات کو بھڑکانے والی کہانی super

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X