Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پیار سے پیار تک۔۔۔سائیں صاحب

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Jb b likty hu kamal likty hu

    Comment


    • مزہ آیا پڑھ کے۔ مزید اپڈیٹ کا انتظار ہے

      Comment


      • کیا لکھتے ہے آپ کمال کر دیا اب تو تائی سے آغاز ہوگیا اب سب ہی چدائی ہوگی اور اب دیکھو اگلا نمبر کس کا اتا ہے آپ کی سٹوری آپ کے الفاظ اور سین کمال کے ہے اپڈیٹ پڑھ کر ایسا ہی لگتا جیسے جلدی ختم ہوگی ہو شدت سے انتظار رہتا یہ سٹوری نمبر ۱بنے گئ l

        Comment


        • یار کیا اسٹوری ہے یقین مانوں بلکل حقیقت کے قریب ترین لکھی ہے بہت مزہ آرہاہےاسکو پھڑِھ کےسچی
          عمدہ کاوش
          مزہ آیا

          Comment


          • پیار سے پیار تک
            قسط # 009
            رائیٹر :- Enigma
            مترجم :- سائیں صاحب






            " ہاں ہاں نبیلہ میں آتی ہوں ابھی باہر " . . .
            جیسے تیسے ہمت کر کے وہ اٹھی . . . اور جسم پر کپڑے پہن کر جیسے ہی نیچے پیر رکھا . .، ان کی چوت سے لے کر پیٹ تک درد اور مزے کی لہر ڈور گئی . . .
            " یہ لڑکا مروا دے گا مجھے . . . غلطی کر دی جو اِس گھوڑے كے نیچے آئی . . لیکن ہائے کتنا مضبوط ہے اور کتنا لمبا استمنا ہے . . . ابھی سے یہ حال ہے تو دو تین سال بعد تو میرا پیٹ پھاڑ دے گا " . . .
            دھیمے قدموں سے باہر نکلتے ہوئے وہ سوچتی رہی . . . ہر قدم پر ان کی سسکیاں نکل رہی تھی . . . ٹانگیں تھوڑی پھیل گئی تھی . . . کموڈ پر بیٹھی تو پھدی سے نکلتے پیشاب نے تو جلتی میں تیل کا کام کر دیا . . . ان کی سسکی اتنی تیز نکلی کہ . . . نبیلہ نے بھی سن لی تھی . . .
            " باجی . .، کیا ہوا . . .؟ ابھی بھی درد ہے کیا . . .؟ "
            فکرمند ہوتے ہوے نبیلہ نے وہی سے آواز لگائی . . .
            " نہیں نبیلہ . . وہ تو بس تھوڑا جھٹکا آ گیا تھا کمر میں بیٹھتے ہوئے " . . .
            " تیرے بیٹے نے بھوڑتا بنا دیا ہے اِس چوت کا . . کیا یہ بتاؤں تجھے . . . ایسا لگ رہا ہے جیسے پھدی كو اندر تک چھیل دیا ہو " . . .
            من ہی من میں کہتے ہوے . . ہلکے ہلکے قدموں سے چلتے ہوے وہ کرسی پر بیٹھ گئی . . . چائے بھی بن گئی تھی . . تو نبیلہ دو کپ لے کر وہی ان کے پاس آ کر بیٹھ گئی . . .
            " نبیلہ ایک درد کی گولی تو لا دے . . چائے كے ساتھ لے لیتی ہوں نہیں تو سارا دن خراب ہو جائے گا " . . .
            دوا لے کر کچھ دیر وہی بیٹھی رہی وہ . . . اتنے میں نبیلہ نہا کر کپڑے بدلنے واپس کمرے میں چلی گئی تھی . . . کسی کو پاس نہ دیکھ کر وہ اُٹھ کر اپنے کمرے کی طرف چلنے لگی . . مگر ان کی خراب قسمت . . .
            " ارے امی تم ایسے کیوں چل رہی ہو . .؟ درد تو کمر میں تھا لیکن آپ کی ٹانگیں کیوں پھیلا ہوئی ہیں . . .؟ "
            سائرہ کی بات سن کر لیلیٰ كے قدم وہی رک گئے . . .
            " ارے بیٹا وہ تیری امی کا پاؤں آج باتھ روم میں مڑ گیا تھا . . . میں نے دوا دے دی ہے کچھ دیر میں ٹھیک ہو جائے گا " . . .
            کمرے سے باہر آتی نبیلہ نے اس کو پوری بات بتائی . . .
            سائرہ باتھ روم میں گھس گئی . . . لیکن وہ مطمئن نہیں تھی اپنی چاچی كے جواب سے۔۔۔۔۔۔۔
            پارک كے دو چکر لگانے كے بعد . . آج ببلی ان بڑے بوڑھے لوگوں سے تھوڑے سے فاصلے پر وہی گھاس پر بیٹھ گیا . . . پانچ افراد ورزش کر رہے تھے . . اور ایک اکیلا بوڑھا شخص سَر گھاس پر ٹکائے ہوے اور پاؤں اوپر کئے کھڑے تھے . . . ان کی نظر بھی اِس نئے مہمان پر ٹھہر سی گئی تھی . . . اپنا کام تیس سیکنڈ کرنے كے بعد وہ کھڑے ہو کر وہی ببلی كے پاس آ گئے . . .
            " دوسری بار دیکھ رہا ہوں تمہیں یہاں . . . ہم جیسے بڈھے لوگوں کو دیکھ کر کیا ملے گا . . . جوان ہو تو ویسا ہی کرو جو جوان لوگ کرتے ہیں . . آگے والے حصے میں کئی ہم عمر لڑکے لڑکیاں ورزش کرتے ہوے ملے گی تمہیں " . . . .
            وہ جیسے ببلی کو ٹٹول رہا تھا . . . تقریباً چھے فٹ دو انچ تک کے قد کا مالک تھا یہ بوڑھا شخص . . اور چہرے پر جھریاں چھائی ہوئی تھی . . . بال برف سے سفید لیکن جسم کسی 40 سال كے تندرست مرد جیسا سا تھا . . .
            " وہ اصل میں بات یہ ہے نہ انکل کہ . . میں نے ایک کتاب پڑھی تھی چین کے قدیم باشندے . .، اس میں جیسا کچھ لکھا تھا آپ لوگ بھی ویسا ہی کچھ کر رہے تھے . . . بس یہی دیکھ کر میں آپ لوگوں کی طرف چلا آیا . . . مجھے معاف کیجیے اگر میں نے یہاں آ کر آپ لوگوں کو ڈسٹرب کیا ہو " . . .
            وہ اس بڈھے شخص کو آنے کی وجہ بتا کر اٹھنے لگا . . تو اس بڈھے نے اس کے کاندھے کو ٹھپٹھپا کر دوبارہ نیچے بیٹھنے کا اشارہ کیا . . . اور خود بھی اس کے سامنے بیٹھ گیا . . . .
            " سمجھدار اور کافی سنجیدہ نوجوان ہو . . . صحت بھی اچھی ہے تمہاری . . . دیکھ کر اچھا لگا كہ . . تم سیکھنے والے بچے ہو . . . کیا نام ہے . . .؟ "
            " جی ببلی نام ہے . . . ابھی فرسٹ ائیر میں جاؤں گا . . اور کیا آپ مجھے کچھ بتائیں گے اِس سب كے بارے میں . . .؟ میں کسی کو زیادہ جانتا نہیں ہوں . . . ؟ "
            تعارف کے بعد ببلی نے اس بڈھے شخص سے اپنی آزرو بیان کی . . .
            " بیٹا میرا نام ایاز الدین ہے اور میں تین سال پہلے ہی اِس شہر میں آیا ہوں . . . تقریباً 46 سال سے میں یوگا . .، مراقبہ اور flexibility سیکھ اور سکھاتا آ رہا ہوں . . تمہیں ابھی یہ سب معلومات حاصل نہیں کرنی چاہیے . . . لیکن مجھے لگتا ہے كہ . . شاید تھوڑا بہت تمھارے کام کا میں تمہیں بتا سکتا ہوں " . . . .
            " اچھی بات ہے . .، سر میں بھی ابھی کچھ حد تک ہی سیکھنا چاہتا ہوں . . کیونکہ اگلے مہینے سے کالج بھی شروع ہو جائیں گے اور ٹائم بھی کم ملے گا ". . .
            ایاز صاحب اس کی اس طرح کی بھولی بھالی باتیں سن کر ہنس دیئے . . کیونکہ انہوں نے جس طرح بات کہی تھی ببلی کو اس طرح سمجھ نہیں آئی تھی . . . کم عمر کا ہونے کا شاید یہ ہی نقصان تھا . . .
            " بیٹا دھیان سے سنو . . . جو یہ جسم ہے ہمارے چلنے سے چلتا ہے . .، لیٹنے سے لیٹ
            جاتا ہے لیکن یہ سب تو ہر ایک انسان کر لیتا ہے . . . مگر یہ جو مراقبہ ہے ایک جسم اور اس کی روح یا یہ کہہ سکتے ہو دماغ کا تال میل ہے . . . دونوں كے جڑنے سے تم کچھ الگ کر سکتے ہو . . . اچھا یہاں دیکھو پھر شاید سمجھ جاؤ گے " . . .
            جب انہیں محسوس ہونے لگا كہ . . یہ باتیں اِس چھوٹی عمر کے دماغ پر زیادہ زور نہ ڈال دے . . . تو انہوں نے اس کو بتانے سے دکھانا بہتر سمجھا . . . اپنا ایک ہاتھ بیٹھے ہوئے انہوں نے پاؤں کی چوکڑی سے اندر کرتے ہوئے زمین پر رکھا . . اور پُورا جسم آہستہ آہستہ زمین سے اوپر صرف اس ایک ہاتھ پر منتقل ہو گیا . . . اتنے پر ہی وہ نہیں رکے اور پھر دونوں ٹانگوں کو بھی ہوا میں کر دیا . . .
            " واہ . . یہ سب آپ نے کیسے کیا " . . .
            ببلی منہ کھولے اِس کرتب کو دیکھتا اور کبھی ان کے پرسکون چہرے کو . . .
            " بیٹا یہ دماغ ہے نہ ہم اس کے قابو میں رہتے ہے . . . جب یہ کہتا ہہ . . بھوک لگ رہی ہے تو ہم کھا لیتے ہیں . .، جب سونے کا بولتا ہے تو سو جاتے ہیں . . . اور یہی ہم کو روکتا ہے اِس جسم كے سارے راز جاننے سے . . . ایک بار اس کو قابو کر لیا نہ بیٹا . . . تو تم پھر کچھ نہ کچھ حاصل کر سکتے ہو " . . .
            پھر کچھ دیر رک کر کہا . .،
            " ابھی اتنا کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے تمہیں . . . صرف اپنے فارغ اوقات میں کوشش کرو دھیان لگانے کی . . . اپنی آنکھیں بند کر کے آس پاس کی سب آوازیں . . .، شور کو سنو . . . آہستہ آہستہ وہی دھیان لگاؤ . . . جب ایسا لگے کہ . . . . سب پرسکون ہو گیا ہے . . . تو کچھ دیر اسی طرح مراقبے میں رہنے کی کوشش کرنا . . . سب کچھ سیکھنے میں وقت لگے گا . . . اور یہاں بیٹھ کر تازی ہوا میں زیادہ سے زیادہ آکْسِیْجَن اپنے پھیپڑوں میں بھرنا بھی . . . ایک اچھے جسم كے لیے بہت بہترین ورزش ہے . . . اب ہم کل ملیں گے . .، "
            " ٹھیک ہے اور تھینک یو ویری مچ "۔۔۔۔۔۔۔۔
            " چل بھائی جلدی چل آج پہلا پیپر ہے " . . .
            لال سوٹ میں کسی گلاب کی طرح کھلتی ہوئی سائرہ نے ببلی کو کرسی سے اٹھایا . . . اور وہ بھی مسکراتا ہوا اس کے پیچھے چل دیا . . .
            " ویسے باجی امتحان آپ کا اور سزا مجھے . . . یہ کیا بات ہوئی . . .؟ "
            ببلی کو وہاں رکنا بھی تھا اتنی دیر . . جب تک پیپر ختم نہیں ہونا تھا . . . .
            " سزا كے بعد ہی تو پھر مزہ ملتا ہے " . . .
            اتراتے ہوئے دوپٹہ سَر پر رکھ وہ جا لگی ببلی کی پیٹھ سے . . . اور اسکوٹر چل دیا کالج کی طرف . . .
            " ویسے آج کچھ اور پلان ہے کیا آپ کا پیپر كے بعد . . .؟ "
            ببلی اسکوٹر چلاتے ہوئے بھی سائرہ میں ہی
            کھویا تھا . . آج تو اس کا دِل کر رہا تھا کہ . . بس اس کو بانہوں میں بھر لے ساری دُنیا سے بچا کر . . .
            " کیوں . .؟ ایسا تو کچھ نہیں ہے . . . پیپر ہی دینا ہے پھر واپس گھر " . . . .
            یہ بات بھی سائرہ نے جیسے ببلی کو چھیڑتے ہوئے کہی . . .
            " ٹھیک ہے " . . .
            " اوہ ہ ہ تو میرے بواے فرینڈ کو برا لگ گیا . . ویسے میں سوچ رہی تھی كہ . . . پیپر كے بعد تیرے ساتھ بہت ساری باتیں کروں گی . . . لیکن اگر تیرے دل میں میرے لیے جگہ نہیں ہے تو پھر میں کیا کر سکتی ہوں " . . .
            اپنے چاچا زاد بھائی کو مناتے ہوئے سائرہ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگی . . . تھوڑی دیر میں دونوں کالج میں تھے . . . ببلی وہی پارک میں بیٹھ گیا . . اور سائرہ سامنے والی بِلڈنگ میں چلی گئی . . . آج پارک تقریباً خالی خالی تھا . . . شاید ایک ہی کلاس کا پیپر تھا . . . پچھلی بار كی طرح اِس بار تو کینٹین کی طرف بھی سناٹا ہی سناٹا تھا . . . کچھ چالیس سے پینتالیس منٹ بعد ایک جانی پہچانی آواز سنائی دی . . .
            " او ہیرو آج یہاں اکیلے اکیلے " . . .
            یہ نصرت تھی . . جو ایک نہایت ہی چست سوٹ پہنے اس کے پاس آ گئی تھی . . .
            " آج آپ کا پیپر نہیں ہے کیا . . .؟ "
            اس نے اوپر سے نیچے تک نصرت کو دیکھنے كے بعد پوچھا . . . نصرت نے ببلی کی آنكھوں کی حرکت دیکھ لی تھی . . .
            " ارے یہ سبجیکٹ میرا آپشنل تھا . . تو بس اتنا کر لیا کہ . . . پاس ہو جاؤں . . باقی سب تو ابھی ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک نہیں آنے والی ہیں " . . .
            پھر وہی بیٹھ کر پوچھا . .،
            " کینٹین چلے گا میرے ساتھ . . .؟ یہاں کچھ کرنے کو ہے نہیں تو چل آج میں تجھے جوس پیلاتی ہوں " . .
            اپنا نچلا ہونٹ چباتے ہوے . . اگلے لمحے کو وہ اٹھ کھڑی ہوئی . . . تو ببلی بھی ساتھ ہو لیا . . . پوری کینٹین ہی ویران پڑی تھی . . . کاؤنٹر پر بھی ایک ہی لڑکا تھا جو شاید سامان ٹھیک کر رہا تھا . . . نصرت نے بالکل آخر کی ٹیبل منتخب کی . . اور ببلی کو اندر کونے والی کرسی پر بیٹھاتے ہوے اس کے ساتھ ہی بیٹھ گئی . . .
            " کیا لے گا بتا . . . آج تیری خدمت میں کروں گی " . . .
            ببلی کچھ زیادہ سوچ نہیں پا رہا تھا . . . یہ غلط ہو رہا ہے یا سہی لیکن اگلے ہے لمحے اس نے دھیمی آواز سے کہا . . .،
            " ایکسیوز می . . ہیو تو گو واش روم . . . ڈونٹ مائنڈ " . . .
            یہ بول کر وہ باہر کی طرف نکلا . . . اور نصرت نے اپنی چھاتیاں اس کی کمر سے رگڑ دی . . . ایسے ہی وہ کینٹین کے گیٹ كے ساتھ بنے واش روم میں گیا . . . اور اپنا منہ پانی سے دھو کر باہر آیا . . . رومال سے منہ صاف کرتے ہوئے کاؤنٹر پر جا کر اس نے ایک جوس اور ایک کولڈ ڈرنک لی . . . واپس وہی آ کر بیٹھ کر نصرت کی طرف کولڈ ڈرنک کی بوتل کر دی . . . اب دونوں آمنے سامنے تھے . . نصرت ببلی كے اِس برتاؤ سے حیران اور چُپ تھی . . . وہ بھی دو گھونٹ لینے كے بعد واش روم چلی گئی . . اور یہاں ببلی نے جوس ختم کیا . . اور کالج كے باہر آ کر کھڑا ہو گیا . . . آدھے گھنٹے بعد اس کو سائرہ باقی سب لڑکیوں کے ساتھ باہر آتے ہوے نظر آئی . . .صفیہ اور نصرت بھی اس کے ساتھ ہی تھی . . .
            " تو باہر کیوں آ کر کھڑا ہو گیا . . .؟ اندر میں تجھے ہر جگہ ڈھونڈھ کر آئی ہوں " . . .
            " وہ وہاں اکیلے بیٹھے بیٹھے بور ہو رہا تھا . . . تو میں نے سوچا كہ باہر ہی گھوم لوں . . . یہ جگہ بھی ٹھیک ہی تھی انتظار کرنے کے لئے " . . .
            اس نے اپنا دھیان صرف سائرہ پر ہی رکھا . . . اور وہی نصرت اور صفیہ اس کو باغور دیکھ رہی تھی . . .
            " چلو یہاں سے مجھے ایک جگہ ضروری کام سے بھی جانا ہے " . . . .
            جب ببلی کو لگا کہ . . اِس سے پہلے کہ . . . نصرت کوئی بات شروع کرے وہ یہاں سے چل دے یہی بہتر رہے گا . . .
            " ٹھیک ہے . . . چل بائے نصرت بائے صفیہ " . . .
            اتنا بول کر سائرہ بھی تَعَجُّب سے اس کے پیچھے بیٹھ گئی . . .
            " کسی نے کچھ کہا کیا . . .؟ "
            " اپنی اس فرینڈ کو بول دینا كہ . . مجھ سے تھوڑا دور رہے . . . جس طرح سے وہ مجھے دیکھتی ہے اور پاس آنے کی کوشش کرتی ہے مجھے تھوڑا سا بھی پسند نہیں " . . .
            اپنے چاچا زاد بھائی کی یہ تھوڑی غصے میں کہی بات . . . سائرہ نے سن کر دونوں ہاتھ اس کی کمر میں ڈال کر پیچھے سے ہی اس کے گال کو چوم لیا . . .
            " اور اگر یہ سب میں کروں تو کیا تو مجھے بھی خود سے دور کرے گا . . .؟ "
            " آپ تو میری جان ہو باجی . . . اور میں خود یہ چاہتا ہوں کہ . . . آپ ہی میرے ساتھ یہ کرو " . . .
            " ویسے ببلی . .، وہ اتنی بھی بری نہیں ہے " . . .
            اپنی بانہوں کی گرفت مزید مضبوط کرتے ہوئے . . سائرہ نے جب یہ بات کہی تو ببلی نے اب تھوڑے نارمل موڈ میں جواب دیا . . .
            " میں نے آپ کو یہ تو نہیں کہا كہ وہ بری ہے . . . بس ایک حد ہوتی ہے کسی بھی چیز کی . . اور یہ ہر انسان كے لیے الگ ہوتی ہے . . . آپ کا تو میری جان پر بھی حق ہے لیکن وہ آپ کی دوست ہے بس یہی
            میں جانتا ہوں " . . .
            " اچھا بابا اب غصہ مت کر اور مجھے کسی ایسی جگہ لے چل . . جہاں صرف ہم دونوں ہو اور آرام سے باتیں کر سکے " . . .
            اس کی یہ میٹھی بات سن کر ببلی نے اسکوٹر نئے سیکٹر کی طرف جانے والی باہر کی سڑک پر موڑ لیا . . . پندرہ منٹ بعد ایک درخت كے نیچے اسکوٹر ڈبل اسٹینڈ پر لگا ہوا تھا . . . اور سائرہ سیٹ پر بیٹھی تھی . . . ببلی اس کے سامنے کھڑا تھا نہایت ہی قریب . . . یہاں اِس وقت تو دور دور تک کوئی پرندہ بھی نہیں تھا . . لیکن گھنے درخت ہونے کی وجہ سے دھوپ سے دونوں محفوظ تھے . . .
            " ویسے اچھی جگہ لے کر آیا ہے تو . . یہاں کب آیا . . .؟ "
            " وہ روز صبح رننگ کرنے جب نکلتا ہوں تو یہی تک آتا ہوں . . . اور مجھے لگا كہ . . اِس سے پرسکون کونسی جگہ ہوگی " . . . .
            سائرہ بڑے پیار سے ببلی کو دیکھ رہی تھی . . . جس کا چہرہ بلکل اس کے چہرے کے سامنے تھا . . . ببلی بھی کھڑے کھڑے سائرہ کو ہی دیکھ رہا تھا . . . اس کے بال ایک ربڑ بند كے نیچے بالکل سیدھے تھے . . . اور کھلے ہونے كے باوجود سلیقے سے بالکل پیٹھ کی سیدھ میں تھے . . . لال سوٹ اتنا فٹ تھا کہ . . . اس کے ابھار قمیض پھاڑ کر باہر نکلنے کو بےقرار تھے . . اور پیٹ بلکل اندر لگ رہا تھا . . . اوپر والا ہونٹ دیکھ کر ببلی نے سائرہ کا سَر دونوں ہاتھوں میں تھام کر ہلکے سے دونوں ہونٹوں میں لے کر چوم لیا . . . .
            " یہ کیا حرکت تھی . . .؟ "
            اس طرح کھلے عام اپنے چاچا زاد بھائی کے چومنے سے سائرہ تھوڑا گھبرا گئی . . . لیکن اسے اس کی ہمت اور پیار دیکھ کر اچھا بھی لگا . . .
            " باجی یہاں آؤ آپ " . . .
            اتنا کہہ کر وہ اسے درخت كے پیچھے بنی جھاڑیوں كے بڑے سے جھنڈ كے درمیان لے گیا . . . تقریباً پندرہ سے سولہ نیم کے موٹے درخت ایک ساتھ تھوڑے تھوڑے فاصلے سے موجود تھے . . . اور آس پاس بڑی بڑی جھاڑیاں تھی . . . جو ان دونوں كو چھپاے ہوے تھے . . . ببلی نے سائرہ کو ایک درخت سے لگا دیا . . .
            " یہاں سے تو ہمیں کوئی نہیں دیکھے گا نہ . . .؟ "
            ابھی اتنا ہی کہا تھا اس نے کہ . . سائرہ نے اس کو ایسی ہی کھڑے کھڑے اپنی طرف کھینچ لیا . . . اور بےحد جوش سے اس کے پورے چہرے کو چومنے كے بعد اب وہ اس کے ہونٹ چومنے لگی . . . ببلی کا ایک ہاتھ خود ہی اپنے ایک ابھار پر رکھ دیا . . . دونوں جیسے دُنیا بھلا کر ایک دوسرے کا ہونٹوں کا شہد پینے لگے . . . یہ چُما چاٹی اتنا گہری اور لمبی تھی كہ . . . کب ببلی كے ہاتھ شلوار کے اندر جا کر سائرہ كے چوتڑ مسلنے لگے اسے پتہ ہی نہ چلا . . . ادھر سائرہ كے ہاتھ بھی ٹی شرٹ كے اندر سے ببلی کی پشت کو دباتے ہوئے اس کو سینے سے بھینچ رہے تھے . . . جب سانسیں اکھڑنے لگی . . تو دونوں الگ ہوئے لیکن ببلی كے ہاتھ وہی تھے . . . اور اب تو وہ آہستہ آہستہ گانڈ کی ڈراڑ میں دونوں ہاتھ ڈال کر الگ الگ حصوں کو ٹٹول رہا تھا اور دبا رہا تھا . . . اس کا لنڈ سائرہ کی چوت سے تھوڑا اوپر ٹھوکر مار رہا تھا . . . شلوار تھوڑی کھلی ہوئی تھی نیچے سے تو ہاتھ چوتڑوں سے نیچے جا کر چوت كے آخری حد تک آ گئے تھے . . . یہاں سائرہ کی چڈی جو پیچھے سے گانڈ کی دراڑ میں پھنسی ہوئی تھی ٹھیک پھدی كے اوپر تھی . . .
            " آہ ببلی مت کر یہاں . . . اس وقت یہ سب ٹھیک نہیں ہے " . . .
            سائرہ تو کب سے چاہتی تھی كہ . . ببلی انہیں دبائے . .، کپڑے اُتار كر انہیں چومے . .، چوسے اور جی بھر كر پیار کرے . . . لیکن ایک تو یہ ویسی جگہ نہیں تھی . . . اور دوسرا وہ چاہتی تھی کہ . . اس کی چدائی آرام سے ہو اور بستر پر ہو . . نہ کہ کسی سنسان جنگل سی جگہ جہاں لیٹنے تک کی جگہ بھی نہ ہو . . . .
            " میں تو بس ہاتھ لگا کر دیکھ رہا تھا کہ . . . آپ کی وہاں سے کیسی ہے . . . اس دن آپ نے جس طرح میرا دیکھا تھا " . . .
            اور پھر ایک بار دونوں ایک لمبے سے چُما چاٹی میں الجھ گئے . . . الگ ہونے كے بعد سانسیں درست کر کے دونوں اسکوٹر پر بیٹھ گئے . . . سائرہ نے اپنے کپڑے بھی ٹھیک کئے . . جو ببلی كے مسلنے سے تھوڑے است وست ہوگئے تھے . . .
            " اب چلیں باجی . . .؟ "
            اور ان کی ہاں سنتے ہی دونوں گھر چل دیئے۔۔۔۔۔۔۔
            دوپہر کو دادا جان نے ایک پلیٹ میں کئی قسم کے پھلوں ( فروٹس ) کو کاٹ کر ببلی كے سامنے رکھ دیا . . .
            " اب یہ بھی کھانا ضروری ہی تمھارے لیے . . . دیکھو ایک اچھی خوراک ہی ایک اچھا جسم بناتی ہے . . . اور محنت کے ساتھ ساتھ اتنا ہی آرام بھی ضروری ہے " . . .
            ببلی کو بھی ان کی بات سہی لگی کیونکہ
            پچھلے تین دنوں سے وہ کچھ زیادہ ہی محنت کر رہا تھا . . . اور اس کو شام کو نیند بھی گہری آ جاتی تھی . . . پھل کھاتے ہوئے اس نے اپنی بات کچھ اِس طرح پیش کی . . .
            " دادا جان میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں " . . .
            " ہاں بیٹا اگر مجھے پتہ ہوگا . . تو ضرور تمہاری بات کا جواب دوں گا " . . .
            " وہ بات ایسی ہے کہ . . میں آج کل شام کو کچھ زیادہ ہی سونے لگا ہوں . . . لیکن پھر رات کو میری نیند چار گھنٹے میں ہی پوری ہو جاتی ہے . . . کہی یہ کچھ غلط تو نہیں " . . .
            بشیر صاحب غور سے اس کی بات سن کر بولے . . .،
            " بیٹا یہ جسم جو ہے یہ کئی بار خود فیصلہ کرتا ہے . . . جیسے جب ہم کام کرتے ہیں تو . . نہ چاہتے ہوئے بھی نیند جلدی آ جاتی ہے . . . لیکن اگر وہی کام ہم دو حصوں میں کریں تو جسم بھی تھوڑے وقت بعد اس کے لیے تیار ہو جاتا ہے . . . پھر وہ بھی دو چھوٹے چھوٹے حصوں میں اِس نیند کو پُورا کر دیتا ہے . . . البتہ بنا محنت اس طرح محسوس ہونا تو صرف کسی روگ کی نشانی ہوتا ہے . . . تم فکر مت کرو ہم اس کے بارے میں بھی سوچیں گے " . . .
            ان کی بات سن کر وہ مطمئن ہو کر دوبارہ فروٹ کھانے میں لگ گیا . . اور پلیٹ خالی کرنے كے بعد کچن میں رکھ کے اپنی سائیکل والی بوتل میں گلوکوز ملا کر پانی بھر کر اسٹیڈیم چل دیا۔۔۔۔۔۔
            " سہی ٹائم سے آئے ہو بیٹے . . . چلو کل جو کیا تھا آج بھی وہی سب کرو . . فہد . .، ببلی كے ساتھ ٹریننگ شروع کرو " . . . .
            سائیکل اسٹینڈ میں کھڑی کر کے ببلی بس بوکسنگ اکیڈمی کے اندر آیا ہی تھا كہ . . بنا کسی بات چیت كے کوچ آغا صاحب نے اس کو فہد كے ساتھ جم روانہ کر دیا . . . اور وہ بھی چپ چاپ چل دیا . . .
            [] : " یہی سوچ رہے ہو کہ . . آج سیدھا کثرت کرنے آ گئے . .؟ "
            فہد نے چلتے ہوئے ہی ببلی كے من کی بات
            اس کو بتا دی . . .
            " ہاں . . مگر انہوں نے ایسا کیوں کیا . .؟ "
            " دیکھو میرے بھائی جس طرح تم سائیکل چلا کر آئے ہو تو جسم ابھی گرم ہی ہے . . . اب مزید رننگ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں . . . تو جتنا ضروری ہے اتنا ہوگیا . . . اب چلو " . . .
            ببلی کو بات سمجھ آ گئی تھی . . . وہی جم كے باہر وقاص ایک اور پہلوان سے بات کر رہا تھا . . . . اس کو دیکھ کر فہد نظر نیچے کر کے اندر چل دیا . . لیکن ببلی نے وقاص کو اپنی طرف دیکھتے ہوے پایا . . . تو ہاتھ ملا کر آداب کیا . . .
            " کیسے ہو بھائی . .؟ "
            وقاص نے بھی اس کے سَر پر ہاتھ پھیر دیا . . .
            " دِل لگا كر صرف محنت کر . . . Always Stay Focused ". . .
            آخری بات اس نے انگلش میں کہی تھی . . . مطلب یہ تگڑا قسم کا گاؤں کا دکھنے والا پہلوان پڑھا لکھا انسان تھا . . .
            " جی بھائی " . . .
            اور وہ اندر آ گیا . . .
            " یار بھائی تو ان کو کیسے جانتا ہے . . .؟ "
            اب فہد نے بات چھیڑی . . جو وقاص اور ببلی کو باتیں کرتا ہوا دیکھ کر حیران سا تھا . . . ببلی نے زمین پر پش اپ لگاتے ہوئے ہی جواب دیا . . .،
            " کیوں یار وہ کوئی غلط انسان ہے . . .؟ "
            " آہستہ بول میرے یار . . کوئی سن نہ لے . . . لیکن وقاص قریشی کوئی ایسا ویسا شخص نہیں ہے . . اور وہ صرف انہی سے بات کرتا ہے جو اس کے ساتھ ٹریننگ لیتے ہیں . . نہ وہ ہنستا ہے اور نہ زیادہ بولتا ہے . . . لیکن
            تیرے ساتھ اس طرح ہنس کر بات کی . . .؟ "
            " ہاں وہ مجھے اچھے انسان لگے اور انہیں شاید میں بھی " . . .
            ببلی نے سیدھا سا جواب دیا . . اور پھر دونوں مشین کی طرف چل دیئے . . .
            " یہ کشتی میں دو بار کا نیشنل گولڈ میڈلسٹ ہے . . . اور اب ایشین چمپین شپ كے لیے تیار ہو رہا ہے " . . .
            فہد کی بات سن کر اب حیران ہونے کی باری ببلی کی تھی . . . بات کو وہی ختم کر کے دونوں کثرت کرنے لگے . . . بینچ پر روڈ سے وزن لگاتے ہوئے . . . پھر سے وہی کل والی لڑکیاں دکھائی دی . . جو آج ان کی طرح کاندھے کی کثرت کر رہی تھی مشین پر . . . تھی تو کمال کی دونوں لیکن ببلی كے دماغ میں دوبارہ وقاص کی بات آ گئی . . .
            " فوکس " . . . .
            اور وہ سب نظر انداز کر کے . . اپنے تین سیٹ پورے کر باہر آنے لگا . . . پاکٹ سے رومال نکال کر پسینہ صاف کر کے . . . وہ فہد كے ساتھ ہی بوکسنگ ایریہ میں آ گیا . . . آغا صاحب ایک لڑکے کا ہاتھ پکڑے کھڑے تھے . . اور وہ تھوڑی تکلیف میں تھا شاید . . . بےچینی سے ببلی ان کی طرف بڑھ گیا . . .
            " دھیان بھٹکا اور حادثہ ہوا " . . .
            انہوں نے یہ بات ببلی کی طرف دیکھ کر کہی . . اور وہ لڑکا چیخ پڑا . . .
            " اب یہاں اچھی طرح سے گرم پٹی باندھ لے . . . اور ہمیشہ یاد رکھنا كہ . . ہر کام کا سہی طریقہ ایک ہی ہوتا ہے . . . مکا غلط لگا تو خود کا ہی نقصان ہو سکتا ہے " . . .
            یہ سن کر وہ لڑکا اپنے ساتھی کی طرف چلا گیا پٹی کروانے . . .
            " دیکھو بچے . . . یہ ہاتھ صرف ہوا میں نہیں چلانے . . . خود کو محسوس ہونا چاہیے كہ . . یہ کتنی دور جا رہے ہیں اور کتنی تیز . . ابھی دیکھا اِس لڑکے کو . . ؟ سیدھا ہاتھ دے مارا کٹ پر اور اس کا کندھا اُتَر گیا . . . آج کا تمہارا پہلا سبق یہی ہے . . .
            " Right Efforts in Right Direction "
            چلو جاؤ ". . .
            ببلی دوبارہ پھر سے فہد كے ساتھ لگ گیا . . لیکن اب تھوڑا جوش تھا اور وہ غور سے ہر بات سمجھ رہا تھا . . فہد جو بھی بتا رہا تھا . . .
            " ہاتھ اِس سے آگے نہیں . . . اپنا پاؤں اتنا آگے اور پھر اس کے دوسری سائڈ والا ہاتھ اِس طرح " . . .
            ہر باریک سے باریک بات وہ ببلی کو سمجھا رہا تھا . . .
            " دیکھ میرے دوست . . آج کی پریکٹس تو ہو گئی . . کوچ صاحب نے بھی تجھے کچھ سمجھایا تو ایک بات میری بھی سن لے . . زور جو ہے وہ سانڈ میں بھی ہوتا ہے . . لیکن اس سے کئی گنا چھوٹا چیتا اس کو ایک منٹ میں زمین پر لٹا دیتا ہے . . کیسے . . .؟ "
            " اپنے نوکیلی دانتوں سے " . . .
            ببلی نے جلدی سے جواب دیا تو فہد ہنس پڑا . . .
            " وہ اس کی سانس کی نالی . .، گردن كے نیچے . .، پیٹھ پر یا پیٹ پر وار کرتا ہے لیکن وقت . .، جگہ . . اپنی طاقت اور دماغ سے . . . تو میرا کہنے کا مطلب ہے کہ . . زور کم بھی ہو تو کوئی بات نہیں . . لیکن دماغ سہی جگہ رہنا چاہیے . . . کب . . ، کہاں اور کیسے سب سے ضروری ہے . . . کب کرنا ہے . .، کہاں کرنا ہے کیسے اور کتنا کرنا ہے یہ اہمیت رکھتا ہے " . . .
            فہد کی باتیں سمجھ میں آئی تو ببلی کا دماغ باہر نکلتے ہوئے ایک بات کی طرف گیا . . .
            " بیٹا یہاں . .، بیٹا بس اتنا . .، بیٹا آہستہ . .، بیٹا زور سے " . . . .
            اس کو تائی جان کی باتیں یاد آ گئی چُدائی كے وقت کی . . . پھر صبح ایاز صاحب کی کہی ہوئی بات . . اور اسٹیڈیم آنے سے پہلے کہی دادا جان کی بات بھی . . کوچ صاحب
            نے اور وقاص بھائی نے بھی تو اِن سب سے ملی جلی بات ہی کہی تھی . . . ایک نے کہا تھا فوکس مطلب . .
            " دھیان دئیے رکھنا " . . .
            اور دوسرے نے کہا تھا کہ . . .
            " محنت کرو لیکن وقت کا تعین کر کے " . . .
            ان سب باتوں کا مطلب ایک ہی تو تھا کہ . . . اپنا توازن برقرار رکھنا . . . .
            " او ہیرو اس طرح ہنستا ہوا کیوں گھوم رہا ہے . . . .؟ کسی باغ میں گھوم رہا ہے کیا تو . . .؟ "
            اِس زوردار زنانہ آواز کو سن کر ببلی كے قدم رک گئے . . .
            " گڈ ایوننگ میڈم . . . وہ بس کوچ صاحب نے کچھ سمجھایا تھا . . لیکن سمجھ میں ابھی آیا تو خوشی ہوئی تھی کہ سمجھ میں آ گیا . . . سوری اگر یہ غلط لگا آپ کو " . . .
            " نرا ہی چکنا گدھا ہے یہ لڑکا تو " . . .
            ثمینہ نے من ہی من میں سوچا . . پھر تھوڑا نرمی سے بولی . . .،
            " کوئی بات نہیں . . . تو کونسا کھیل کھیل رہا یہاں . . . .؟
            " جی بوکسنگ میں ہوں " . . .
            " اچھا . . اور تو رہتا کہاں ہے . . .؟ ہاسٹل کا تو ہے نہیں " . . .
            " جی یہی اسی شہر كے **** سیکٹر میں " . . .
            ایسے ہی سوال جواب ہو رہے تھے كہ . . ایک ٹینس بال ان کی طرف آ کر ببلی کے پاؤں میں رک گئی . . .
            " Aye Hello. Just Pass This Ball If You Don't Mind " . . . .
            نہایت میٹھی آواز آئی دونوں كے کان میں . . تو ببلی اور ثمینہ دونوں نے آواز کی سمت دیکھا . . تو یہ ایک بےحد خوبصورت سی لڑکی تھی تقریباً سائرہ جتنا قد . .، ہرے رنگ کا ٹراوزر پہنے . . .، ٹائیٹ اسکن فٹ سفید ٹی شرٹ اور گورے گلابی چہرے پر دلکش سی مسکان . . . ٹی شرٹ اور چہرے پر پسینہ آیا ہوا تھا . . . جہاں ثمینہ اس لڑکی کی طرف غصے سے دیکھ ہے رہی تھی كہ . . ببلی نے بال اس کی طرف اچھالتے ہوے کہا . . .
            " اٹس آل رائٹ میڈم " . . .
            اور وہاں سے جواب آیا . . .،
            " تھینکس " . . .
            تھوڑا آگے جا کر ایک بار پھر پیچھے موڑ کر ببلی کو دیکھ کر مسکرائی . . اور دوبارہ کھیلنے میں لگ گئی . . .
            " اس کمینی نے تو موڈ کی ایسی تیسی کر دی " . . .
            غصے میں ثمینہ لال ہو گئی تھی . . .
            " چل لڑکے اب نکل یہاں سے " . . .
            اس نے تھوڑی بےرخی سے بولا . . لیکن ببلی نے اس کی طرف مسکراتے ہوے دیکھ کر کہا . . .،
            " بائے . .، کل بات کریں گے میڈم " . . .
            " واہ ثمینہ تو اس کے چکر میں تھی . . اور یہ تیرا ہی چکر کاٹ كر نکل گیا " . . .
            پاس آتے ہوئے گلناز جو ان دونوں پر ہی نظر رکھے ہوے تھی ثمینہ سے بولی . . .
            " کچھ بھی بول گلناز . . لڑکا شریف بھی ہے اور پکا بھی . . . آج تو وہ وقاص بھی اس کے سَر پر ہاتھ پھیر رہا تھا . . . اور یہ ٹینس والی انگریز بھی اس پر لائن مارنے لگی ہے " . . .
            اس لڑکی کے انگلش بولنے كے چکر میں ثمینہ نے اس کا نام انگریز رکھ دیا تھا . . . دونوں ہنسنے لگی اور ادھر ببلی سائیکل نکال کر چل دیا مین گیٹ کی طرف . . .
            تقریباً ایک کلومیٹر آگے آیا تھا . .، جو کہ آج تھوڑی تیز رفتاری سے سائیکل چلا رہا تھا . . اتنے میں اس کے برابر میں ایک اسکوٹی ساتھ چلنے لگی . . .
            " تم سائیکل پر روز آتے ہو اسٹیڈیم . . .؟ "
            یہ وہی ٹینس والی لڑکی تھی . . . پیچھے کاندھے پر ٹینس بیگ لٹکا ہوا تھا . . ماتھے پر بالوں کو آگے آنے سے روکنے كے لیے ایک سفید ہیئر بینڈ لگایا ہوا تھا . . .
            " ہاے میرا نام لبنیٰ ہے اور اِس سال ہی انڈر 19‎ ٹینس میں آئی ہوں . . . دو سال پہلے کی انڈر 16 کی رنر اپ ہوں " . . .
            اب ببلی نے بھی گردن ہلائی . . .
            " ہیلو . . میرا نام ببلی ہے اور یہاں اسٹیڈیم میں میرا دوسرا دن تھا . .، بوکسنگ کا " . . .
            " ویسے لگتے نہیں ہو كہ . . بوکسنگ ٹائپ والے ہو " . . .
            یہ بات کہہ کر جب وہ ہنسی تو . . اس کو ہنستا دیکھ کر . . ببلی بس اس کے موتی جیسے ڈانٹ . . اور گلابی ہونٹ دیکھتا رہ گیا . . .
            " آگے دیکھو اس طرح تو تم گھر کی جگہ اسپتال پہنچ جاؤ گے " . . .
            " ہاں سوری . . . وہ اصل میں . . میں یہ سب پروفیشنل نہیں کر رہا . . . صرف کوچنگ لے رہا ہوں وہ بھی اپنے دادا جان كے کہنے پر . . . گیم تو مجھے صرف دو ہی پسند ہیں . . ایک فٹبال اور دوسرا کرکٹ . . لیکن یہاں نیا ہوں اور اب تو کھیلے ہوئے بھی ایک سال ہونے کو آیا . . . 5 سال تک اسکول ٹیم میں تھا " . . .
            اس نے اب دھیان سڑک پر رکھتے ہوئے کہا . . . دونوں مدہم رفتار سے چلا رہے تھے . . .
            " تو اسکول میں کرکٹ کھیلتے تھے . . . اگر برا نہ مانو تو رہتے کہاں ہو تم . . .؟ "
            " جی ***** سیکٹر میں " . . .
            " کمال کی بات ہے . . . وہی میرا گھر ہے " . . .
            لبنیٰ نے تھوڑا حیرانگی سے کہا . . . یہ سیکٹر زیادہ تر بڑے سرکاری لوگ . . یا پھر امیر کبیر لوگوں سے بھرا ہوا تھا . . .
            " اس میں کمال کی کیا بات ہوئی . . . ایک شہر ہے تو کہی تو رہیں گے ہی . . . کمال تو تب ہوتا ہے جب آپ کا گھر قریب میں ہوتا " . . .
            یہ بات ببلی نے ویسے ہی بنا سوچے سمجھے کہی تھی . . .
            " اچھا تو ہاؤس نمبر بتاؤ " . . .
            جب لبنیٰ نے ہاؤس نمبر پوچھا تو ببلی تھوڑی دیر چُپ کر گیا . . .
            " ارے یہی سوچ رہے ہو نہ كہ . . پہلی بار ہی اِس لڑکی کو دیکھا . . اور آج ہی گھر کا ایڈریس پوچھنے لگی " . . .
            یہ کہہ کر لبنیٰ ہنسنے لگی . . .
            " نہیں وہ بات نہیں ہے . . میرا گھر کا نمبر ہے 87 ہے " . . .
            ہڑبڑاتے ہوئے ببلی نے کہا . . کیونکہ وہ
            وہی سوچ رہا تھا جو لبنیٰ نے بولا تھا . . .
            " تم بشیر انکل کی فیملی سے ہو . . .؟ "
            دونوں اب اپنے ہی سیکٹر کی خالی سڑک پر آ چکے تھے . . .
            " آپ دادا جان کو کیسے جانتی ہو . . .؟ "
            ببلی نے بریک لگا کر سائیکل وہی روک دی . . تو لبنیٰ نے تھوڑا سا آگے ہو کر کہا . . .
            " 85 نمبر گھر ہے ہمارا . . . منصور صاحب میرے دادا جان ہے . . اور بارویں میں آلہ آباد کالج سے کرنے كے بعد ابھی میں یہی آ گئی ہوں " . . .
            پھر ببلی کو چھیڑتے ہوئے بولی . . .
            " مطلب یہ ہوا کہ . . یہ تو پھر کمال ہی ہوگیا " . . .
            اور ببلی یہ بات سنتے ہی شرما کر دوبارہ سائیکل چلا کر آگے بڑھا . . . لبنیٰ نے ان کے گھر كے سامنے بریک لگائی . . تو ببلی بھی مجبورآ رک گیا کہ . . ایسے کیسے اپنے گھر كے اندر چلا جاؤں ایک لڑکی کو باہر چھوڑ کر . . .
            " آپ بھی آئیں گھر میں " . . .
            بےقراری سے اس نے پوچھا . . .
            " نہیں ابھی نہیں لیکن جلدی ہی آؤں گی " . . .
            اتنا ہی کہا تھا كہ . . باغیچے سے بشیر صاحب كے ساتھ منصور صاحب بھی باہر آتے ہوے نظر آے . . .
            " چلیں دادا جان " . . .
            " چلو بیٹی میں بس آ رہا ہوں بشیر صاحب كے ساتھ " . . .
            ببلی نے انہیں آداب کہا. . تو منصور صاحب بشیر صاحب سے بولے . . .
            " پٹھا تو مضبوط ہوتا جا رہا ہے . . فوج کی تیاری تو نہیں " . . .
            بشیر صاحب مسکرا دیئے اور بولے . .،
            " فوج میں آٹھ گھنٹے کی نیند نہیں ملتی اس لئے میرا پوتا نہیں جائے گا " . . .
            دونوں دوست ہنس دیئے . . اور ببلی کھسک کر اندر چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔
            جاری ہے۔۔۔۔۔۔
            جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
            ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

            Comment


            • بہت ہی عمدہ اور لاجواب کہانی ہر ایک نئ اپڈیت پہلے والے سے ذیادہ پرجوش ھوتی ہے

              Comment


              • Kamal kar diya bahi

                Comment


                • ایک بہترین کہانی ، جسکی تعریف نہ کرنا اپنے ساتھ بھی زیادتی ہے تمام اپڈیٹس اپنا ربط قائم رکھے ہوئے ہیں
                  جبکہ نئے کردار بھی وقتاً فوقتاً شامل ہورہے ہیں
                  جو اس کہانی کو شاہکار بنانے میں لگے ہوئے ہیں
                  شکریہ رایٹر صاحب
                  ایسی ہوٹ کانی شیئر کرنے کیلیے اور ریگولر اپڈیٹس دینے کے لیے
                  ???

                  Comment


                  • شاندار اپڈیٹ

                    Comment


                    • waah kia manzar tha jb hosh urr gye.

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X