Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

پیار سے پیار تک۔۔۔سائیں صاحب

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Urdu funda ki behtreen Kahani ha kis ko par kar Banda mazay ma a jata ha writer Sahi mahno ma tehreef k qabil ha

    Comment


    • kia grip hey story ki

      Comment


      • بہت خوب جناب بہت ہی عمدہ لگتا ہے سیکس کے ساتھ اب آگے ایکشن بھی ھو گا سٹوری میں

        Comment


        • بہت ہی شاندار قسط ہے۔ صحیح طریقے سے کہانی اگے بڑھ رہی ہے۔

          Comment


          • لاجواب شہکار ر کمال کی سٹوری ھے

            Comment


            • شاندار سٹوری ھے اگے اگے مزید گرم ھو رہی ھے

              Comment


              • توجہ فرماۓ
                یہ کہانی یہی بار روکی جا رہی ہے ۔کل سے اس کو ایکٹو ممبرز،وی آئ پی ممبرز ،سپر وی آئ پی ممبرز ۔پڑھ سکے گے ۔عام ممبر ز نہیں پڑھ سکے گے ۔
                یہاں بار بار کہا جا رہا ہے لائک کرے ،کمینٹ کرے ایکٹو رہے ۔پر باز نہیں آ رہے وہی چپ ہے ممبرز کی ۔لائک کرے ،کمینٹ کرے اور
                ایکٹو ممبر کا رينك حاصل کرے ۔یہ رينك انتظامیہ دے گی ممبر کے لائک کمنٹس دیکھ کر ۔یہ حد نہیں ہے کہ اتنا لائک کرے اتنا کمینٹ کرے ۔یہ انتظامیہ کرے گی رينك دے گی ۔آپ کا کام ہے ایکٹو رہنا ۔اگر نہیں کر سکتے لائک کمنٹس تو فورم چھوڑ کر جا سکتے ہیں ۔ایک سيكنڈ لگتا ہے لائک کرنے اور ایک منٹ لگتا ہے کمینٹ کرنے میں وه نہیں کر سکتے تم سب ؟اور یہ بہانہ اکثر کرتے ہیں کہ طریقہ نہیں آتا لائک کرنے کا ۔ہر پوسٹ ،اپڈ یٹ کے نیچے رائٹ سائیڈ پر لائک کا بٹن ہے بس کلک کرنا ہوتا ہے آپ کو ۔اور کہانی کے متعلق اپنی راۓ دینی ہوتی ہے ۔آب یہ بہانہ بھی ختم کر دے کہ ٹائم نہیں ہوتا ،شام کو اتے ہیں ان لائن مصروف ہوتے ہیں ،آدھے گھنٹے ،گھنٹے ان لائن رہتے ہیں اپڈ یٹ پڑھ لیتے ہیں تو کیا کمینٹ نہیں ہو سکتا ؟یہ بہانے نہیں چلے گے ۔​​​​


                کل سے اس کی نئی قسط ایکٹو سیکشن میں پوسٹ ہوگی ۔

                یہ تھریڈ كلاوز کیا جا رہا ہے ۔
                ​​​​​
                Last edited by Man moji; 01-22-2023, 11:25 PM.
                جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                Comment


                • ممبرز لائک کمنٹس کرتے رہے ۔
                  سب ممبر جن کے پاس رينك نہیں وه
                  جونئیر ممبرز ہیں ۔
                  ہم نے ایک تعداد فکس کر دی ممبرز لائک کمینٹ کر تے رہے ۔
                  جیسے ہی
                  جونئیر ممبر سے سینئرممبر بنے گا اس کو ایکٹو ممبر کا ررينك مل جاۓ گا ۔​​​​​​
                  ​​اوپر رولز میں جو چیز منع ہے اس طرح کے کمینٹ نہ کرے ۔

                  نوٹ ۔۔۔۔


                  صرف لائک کرنے والے ممبرز کو ایکٹو ممبر کا رينك نہیں ملے گا ۔
                  ​​​​​​
                  ​​​​​​کمنٹس لازمی ہیں ۔نہیں کر سکتے کمنٹس وه
                  ممبر شپ لے سٹوری پڑھے ۔


                  جو بھی فورم رولز توڑے گا وه
                  بلیک لسٹ ہو جاۓ گا ۔اسے کبھی ایکٹو ممبر کا رينك نہیں ملےگا ۔چاہے وه سینئر ممبرکئی دفعہ بھی بن جاۓ ۔

                  تین ماہ کی ممبر شپ
                  1500
                  چھ ماہ کی
                  3000
                  سالانہ ممبر شپ
                  5000

                  جس نے ممبر شپ لینی ہو وہی میل پر یا واٹس ایپ پر رابطہ کیا کرے ۔سب تفصیل یہاں موجودہے ۔
                  ٹائم ويسٹ کرنے والے ۔چسکے لینے والے واٹس ایپ یا میل نہ کرے ۔سیر يس اگر لینی ہے رابطہ کرے ۔میل پر یا واٹس ایپ پر ۔اجینٹ کو شکایات کافی سارے كالز کرتے ہیں واٹس ایپ پر گالیاں دیتے ہیں ۔اگر نہیں لینی ممبر شپ تو میسج نہ کرے ۔
                  ​​​​​​
                  جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                  ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                  Comment


                  • پیار سے پیار تک
                    قسط # 011
                    رائیٹر :- Enigma
                    مترجم :- سائیں صاحب




                    " لے لیے مزے . . .؟ "
                    گھر كے اندر ابھی داخل ہی ہوے تھے کہ . . امرین نے سائرہ کو دیکھتے ہی کہا . . .
                    " کون سے مزے لے کر آ رہی ہو . . .؟ "
                    نادرا کی آواز سن کر تو تینوں ایک بار ٹھٹک گئے . . . امرین تو بولنے ہی والی تھی کہ . . . باجی ہمارے مزے تو آپ والے مزے كے سامنے کچھ بھی نہیں . . . لیکن سائرہ نے دھیمے لہجے سے کہا . . .
                    " باجی اسکوٹی چلانے میں بھی مزہ آتا ہے . . . بس وہی بات ہو رہی تھی " . . .
                    نادرا گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوے . . کپڑے دھونے والی مشین کی طرف چلی گئی . . . جہاں ثمرین کپڑے دھو رہی تھی . . .
                    " کسی دن پکا مروائے گی تو امرین کی بچی " . . .
                    سائرہ نے امرین کو ڈانٹتے ہوئی اندر لے گئی . . . تمام کاموں سے فارغ ہو کر ببلی اوپر ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر کچھ سوچ رہا تھا . . . ٹیلیوژن پر کارٹون نیٹ ورک چل رہا تھا . . . اور ابھی تقریباً دس بجے تھے . . .
                    " لبنیٰ کو دیکھ کر ایسا کیوں لگتا ہے كہ . . میں اسے شاید پہلے سے جانتا ہوں . . . لیکن وہ تو کبھی ہمارے گھر بھی نہیں آئی . . . دادا جان كے اتنے اچھے دوست ہیں منصور انکل . . اور دادا جان بھی ان کے پاس جاتے رہتے ہیں . . . پھر ایسا کیوں ہے كہ . . وہ گھر میں اکیلے ہوتے ہوئے بھی کبھی ہمارے گھر نہیں آئی . . .؟ "
                    ببلی ہر بات پر غور کر رہا تھا . . . لبنیٰ کی ان نیلی آنكھوں کو پتہ نہیں اس نے کب دیکھا تھا . . . لیکن وہ اس کو جانی پہچانی لگ رہی تھی . . . جیسے ان کو اس نے پہلے بہت قریب سے دیکھا ہے . .، محسوس کیا ہے . .
                    " چھوٹے تو یہاں بیٹھا ہے . . اور نیچے تجھے دادا جان بلا رہے ہیں " . . .
                    جنید نے اس کو ہلاتے ہوئے کہا . . .
                    " بھائی جان . . . آپ کب آئے اور اب تو نہیں جاؤ گے نہ باہر . . .؟ "
                    اپنے تایا زاد بھائی کو اِس ٹائم گھر اچانک آیا دیکھ کر وہ خوش ہوگیا . . .
                    " ارے نہیں جا رہا کہی ابھی . . . دو دن سے چار پانچ شہروں میں کیمپ لگائے تھے . . . اور میٹنگس تھی . . بس ابھی اوپر آیا ہوں نہانے پھر تھوڑا آرام کروں گا . . . شام کو دونوں باہر چلیں گے " . . .
                    جنید کی بات سن کر ببلی کسی ننھے بچے کی طرح چہک اٹھا . . .
                    " ہاں اور آج پوری شام میرے ساتھ رہیں گے آپ " . . .
                    اپنے چاچا زاد بھائی کی خوشی دیکھ کر جنید بھی مسکرا کر بولا . . ،
                    " ارے تو ایک بار بول کر تو دیکھ . . ہر شام تیرے نام . . اور جلدی جا کہی زیادہ دیر ہو
                    گئی تو پھر وفاقی وزیر یہاں خود آ جائیں گے " . . .
                    اپنے دادا جان کو دونوں کئی بار اِس نام سے آپس میں بلاتے تھے . . .
                    " ہاں جی دادا جان کہیے کیا کام ہے . . .؟ "
                    وہ اگلے ہی لمحے بیٹھک میں کھڑا تھا . . جہاں داخل ہونے كے بعد دیکھا . . . تو منصور انکل اور ریاض انکل بھی سائڈ والے صوفے پر بیٹھے تھے . . . اس نے ادب سے انہیں آداب کہا . . .
                    " ہاں بیٹا وہ ایسا ہے كہ . . . آج ریاض صاحب كے گھر چھوٹا سا پروگرام ہے تو مارکیٹ سے کچھ سامان لے کر آنا تھا " . . .
                    انہوں نے بات کرتے ہوئے . . اپنے دوست کی طرف اشارہ بھی کیا . . .
                    " خیر میں تو بھول گیا کہ . . یہ بات کس سے کر رہا ہوں . . تجھے تو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ . . . کل فلک بیٹی کی شادی ہے . . . کیونکہ گھر کی باتوں میں کبھی پہلے بیٹھا ہو تو پتہ ہوگا کون آس پاس رہتا ہے . . یا کہاں کیا ہو رہا ہے " . . .
                    تھوڑا تلخی سے بات کی تھی بشیر صاحب نے . . . جو وہ کبھی کرتے نہیں تھے . . .
                    " کیا بشیر صاحب . . ابھی بچہ ہے اور آپ سمجھانے کے بجاے اس کو اس طرح ڈانٹنے لگے . . . اچھا سنو ببلی بیٹا . .، وہ بات یہ ہے نہ کہ . . شادی والا گھر ہے تو سب لوگ کام میں لگے ہوے ہیں . . . اور جو کام نہیں کرنا چاہتے وہ سجنے سنوارنے میں " . . .
                    تھوڑا مسکراتے ہوے ریاض صاحب نے یہ بات کہی اور آگے بولے . . .،
                    " سارے کام تقریباً ہو چکے ہیں . . لیکن وہ تیری آپی ( فلک ریاض ) کا ایک لہنگا فٹنگ كے لیے بڑی مارکیت میں دیا تھا . ." لہنگا ہاؤس ". . والے کو . . .، اس نے پیغام بھیجا ہے کہ . . . لہنگا تیار ہے لے جاؤ . . . اور ان کے گھر میں بھی کوئی پروگرام وغیرہ ہے تو دکان بارہ بجے بند کر دے گا . . . اور یہ کچھ سامان لانا تھا وہی مارکیٹ سے جو یہاں نہیں ملا " . . .
                    ریاض انکل نے ببلی کی طرف ایک چھوٹی سی پرچی بڑھائی . . .
                    " یہ تو شاید لڑکیوں کا سامان ہے . . .؟ "
                    ببلی نے سرسری نظر ڈالی اس پرچی پر . . جس میں فیشل کریم وغیرہ لکھا تھا . . .
                    " اس لئے تو تمھارے ساتھ لبنیٰ کو بھیج رہا ہوں برخوردار . . اور اس نے بھی رات کو فنکشن میں پہننے كے لیے کچھ لینا ہے . . . اکیلے اتنی بڑی مارکیٹ تو وہ جانے سے رہی " . . .
                    یہ رعب دار آواز منصور انکل کی تھی . . .
                    " یہ بیٹا پیسے پکڑ لو . . . باقی پیسے اور پرچی گھر آنے كے بعد اپنی آنٹی کو دے دینا " . . .
                    ریاض انکل نے ایک ایک ہزار کے بیس نوٹ اسے تھاما دئیے . . .
                    " تو اسی حلیے میں فنکشن میں جائے گا کیا . . .؟ "
                    بشیر صاحب نے تھوڑا نرمی سے پوچھا . . .
                    " وہ دادا جان فنکشن تو رات کا ہے . . . میں جنید بھائی كے ساتھ جا کر لے آؤں گا کچھ " . . .
                    ببلی نے اتنا کہا تو اب دادا جان اٹھ کھڑے ہوئے . . .
                    " بیٹا دُنیا میں ٹراوزر کی علاوہ بھی اور کپڑے ہوتے ہیں . . . اور مارکیٹ جانا ہو تو کم سے کم خود کی نہیں . . لیکن اپنے دادا کی تو پرسنیلیٹی کی عزت رکھ " . . .
                    اپنے دوستوں کی طرف موڑ کر ہنسے . . . اور تکیے كے نیچے سے تین ہزار نکال کر اس کو تھاما دیئے . . .
                    " پہلے اوپر جا کر جینس اور کوئی اچھی سی شرٹ پہن . . . اور جنید كے ساتھ نہیں ابھی اسی وقت اپنی مرضی سے کپڑے لینا . . . وہی پہن کر دیکھ کر لینا . . . اور پیسے کم پڑے تو ریاض صاحب كے پیسوں سے لے لینا . . میں دے دوں گا ان کو " . . .
                    ان کی بات سن کر پیسے جیب میں ڈال کر . . وہ پلٹا ہی تھے كہ . . دوبارہ آواز آئی . . .
                    " کچھ بھول رہے ہو . . .؟ تیار ہونے كے بعد گھر سے لبنیٰ کو لے کر جانا ہے . . .؟ "
                    منصور انکل نے دوبارہ پھر سے یاد دلایا اس کو . . کیونکہ اتنی باتوں كے بیچ وہ یہ سچ میں بھول گیا تھا . . .
                    " بھائی . .، دادا جان مجھے مارکیٹ بھیج رہے ہیں . . اور تیار ہو کر جانے کا بول رہے ہیں " . . .
                    لاچاری سے اس نے اوپر آنے كے بعد جنید کی طرف دیکھا . . .
                    " ہاں تو اس میں کون سی بڑی بات ہے . . . سب کو پتہ ہے کہ . . دن میں تو تین بار ٹراوزر بَدَل کر ٹراوزر ہی پہن لیتا ہے . . . تجھے نئے سال پر جو جینس کی پینٹ لے کر دی تھی . . . اس کو کبھی کھولی بھی ہے تو نے . . .؟ یا پھر کوئی شرٹ پہنی ہے . . .؟ "
                    وہ صوفے سے اٹھ گیا . . اور ببلی کی الماری کھول کر اندر اس کے کپڑے دیکھنے لگا . . . اندر پائپ پر آٹھ سے نو شرٹیں اسٹری کی ہوئی جانے کب سے لٹکی ہوئی تھی . . . چار جینس کی پینٹ بھی موجود تھی وہاں . . جن میں سے دو كے اوپر ابھی بھی پرائس ٹیگ والی پٹی چپکی ہوئی تھی . . . نیچے ہر طرفہ صرف ٹی شرٹس اور ٹراوزر کا بڑا سے ڈھیر لگا ہوا تھا . . .
                    " تیرا کچھ نہیں ہو سکتا بھائی . . . چل یہ پہنے ہوئے کپڑے اُتَار . . اور جو دے رہا ہوں وہ پہن " . . .
                    جنید نے پہلے ایک صاف بنیان اُٹھائی . . جو ببلی نے ٹی شرٹ اُتار کر پہن لی . . . پھر ایک سفید سوتی لیکن کڑک دار پریس کی ہوئی شرٹ جس کے ساتھ اس نے ہلکے نیلے رنگ کی جینس کی پینٹ اس کو دی . . . ببلی بس چپ چاپ پہن رہا تھا . . .
                    " ادھر آ یار . . تو سچ میں ہی بچہ ہے " . . .
                    جنید نے ببلی کی شرٹ جو وہ پینٹ كے اندر ڈالنے لگا تھا وہی پکڑ لی . . .
                    " یہ کوئی فورمل آفس شرٹ نہیں ہے . . باہر رکھ اس کو . . . دِکھ نہیں رہا صرف بیلٹ کی پٹی سے ایک انچ ہی نیچے ہے . . . اور یہ جوتے اندر رکھ . . اور اپنے سفید والے جوگر
                    ڈبے سے باہر نکال . . . سالگرہ کا تحفہ ابھی تک ڈبے میں ہی رکھا ہے " . . .
                    ببلی جب جوتے پہن رہا تھا . . تو جنید باتھ روم سے تھوڑا پانی نہانے كے مگے میں لے کر آیا . . . اپنے ہاتھ میں تھوڑا پانی لے کر اس نے اچھی طرح سے اس کے گھونگھریلے بالوں کو گیلا کیا . . . اور پھر تھوڑا خوشبو والا تیل لگایا . . . اس کے بال اب اچھے دِکھ رہے تھے . . .
                    " چل اب تھوڑا خود کو آئینے میں دیکھ لے ایک بار " . . .
                    اس نے ہنستے ہوئے کہا . . . اور الماری کا دروازہ بند کیا . . جس کے باہر کی طرف تقریباً چار فٹ کا شیشہ لگا ہوا تھا . . .
                    " میرا تو حلیہ ہی بدل دیا بھائی آپ نے . . .؟ "
                    ببلی نے بھی کبھی خود کو ایسا نہیں پایا تھا . . . جیسے وہ آج دِکھ رہا تھا . . . گورا سخت چہرہ . .، چھوڑے کندھوں پر فٹنگ والی سفید شرٹ . .، ٹانگوں كے اوپر ہلکی ٹائیٹ جینس کی پینٹ . . اور دونوں سے منفرد دکھنے والے اس کے جوتے . . . وہ سنڈے میگزین میں کپڑوں كے نمائش کرتے ہوے کسی ماڈل جیسا لگ رہا تھا . . .
                    " تھینک یو بھائی " . . .
                    اپنے اِس روپ سے خوش ہو کر . . اس نے اپنے تایا زاد بھائی کو گلے ہی لگا لیا . . .
                    " بس کر یار . . تیری شرٹ پر سلوٹیں پڑ جائیں گی . . . چل جا اور اپنا خیال رکھنا " . . .
                    ریاض صاحب اور دادا جان کے دیئے ہوئے پیسے اپنی جیب میں ڈالنے كے بعد . . . ببلی نے اپنا بٹوا بھی پچھلی جیب میں ڈال لیا . . . تھوڑے اور پیسے اس نے بٹوئے میں بھر لیے تھے . . . تقریباً دو منٹ بعد اب وہ منصور صاحب كے گیٹ پر تھا . . . اسکوٹر کو اسٹینڈ پر لگا کر گھنٹی بجائی . . .
                    " جی کہیے " . . .
                    یہ ماسی ارشاد تھی . .، گھر کی کام والی . . .
                    " وہ لبنیٰ جی کو بولنا كہ ببلی آیا ہے " . . .
                    پیغام لے کر ماسی ارشاد اندر گئی . . . اور واپس آتے ہی دروازہ کھول کر بولی . . .،
                    " وہ آپ اندر بیٹھ جائیں . .، باجی کو دو منٹ لگیں گے . .، ایسا انہوں نے کہا ہے . . . چلیے " . . .
                    ببلی منع کرنا چاہتا تھا . . لیکن کچھ سوچتا ہوا اندر چل دیا . . . ڈرائنگ روم کافی اچھا سجا ہوا تھا . . . صوفے پر بیٹھا تو ارشاد ماسی ٹرے میں پانی کا گلاس لے کر کھڑی ہو گئی . . .
                    " جی شکریہ . . . میں سیدھا گھر سے آیا ہوں . . یہی چند گھر چھوڑ کر میرا گھر ہے " . . .
                    ارشاد ماسی نے ایک بار ببلی کو غور سے دیکھا . . اور گلاس لے کر چلی گئی . . . پانچ منٹ بعد ہی دروازہ کھلا . . اور اپنے بالوں کو ایک ربڑ سے باندھتے ہوے لبنیٰ باہر نکلی . . .
                    " واہ " . . .
                    ببلی كے دِل نے صرف اتنا ہی کہا . . . سفید اور کالی پٹی والی شرٹ اور گہرے نیلے رنگ کی جینس کی پینٹ پہنے ہوے . . . وہ ببلی کو دیکھ کر بولی . . .،
                    " تو چلیں جناب اگر آپ چاہے تو " . . .
                    " ہاں . . ہاں چلو " . . .
                    ببلی بس اس کے سحر میں ہی کھویا سا لبنیٰ كے پیچھے چل دیا . . . گیلری میں پہنچ کر لبنیٰ اچانک سے رکی شاید کچھ بھول گئی تھی اور پلٹ گئی . . اچانک پلٹنے سے سیدھا ببلی کے سینے سے ٹکرائی . . .، جو ابھی بھی کھویا ہوا سا ہی چل رہا تھا . . .
                    " سوری . . آپ کو لگی تو نہیں . . . وہ میرا دھیان نہیں تھا " . . .
                    ببلی ہڑبڑا سا گیا . . لیکن لبنیٰ بنا کچھ بولے اندر چلی گئی . . . ببلی اب پرسکون سا اسکوٹر کو اسٹینڈ سے اُتار کر اسٹارٹ کئے ہوے تھا . . . وہ ایک لڑکیوں والا ہینڈ بیگ اپنے دائیں کاندھے پر ڈال کر باہر آ گئی . . .
                    اسکوٹر پر لبنیٰ کچھ دوری پر بیٹھی ہوئی تھی . .، دونوں ہاتھ اس نے اپنی گود میں رکھے ہوے تھا . . . ایسے ہی چپ چاپ دونوں مین روڈ تک آ گئے . . .
                    " آج چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے کیا . . .؟ "
                    لبنیٰ نے پہلی بار اس کی پشت کو چھوا تھا . .
                    " نہیں وہ کچھ دیر پہلے جو بھی ہوا اس کے لیے میں شرمندہ ہوں . . انجانے میں سب ہوا " . . .
                    " وہ بات وہی ختم ہو گئی تھی . . . لیکن آئندہ ٹکر دیکھ کر مارنا . . بالکل پتھر ہو " . . .
                    پھر آگے بولی . . .،
                    " ویسے اچھے لگ رہے ہو آج . . کوئی خاص دن ہے کیا " . . .
                    " نہیں تو ایسا تو کچھ نہیں ہے . . . بس مارکیٹ آ رہے تھے تو دادا جان نے بولا كہ . . تیار ہوکر جاؤ " . . .
                    ببلی نے دھیمے لہجے سے کہا . . . . اس کے من میں کچھ چل رہا تھا . . لیکن شاید جھجھک یا کچھ اور تھا كہ . . . اس وقت وہ زیادہ بول نہیں پا رہا تھا . . .
                    " اسکوٹر اچھا چلا لیتے ہو تو اسٹیڈیم سائیکل سے کیوں جاتے ہو . . .؟ "
                    لبنیٰ شاید ببلی کی اِس جھجھک کو سمجھ گئی تھی . . لیکن وہ چاہتی تھی کہ . . دونوں باتیں کریں . . .
                    " دادا جان نے کہا ہے کہ . . سائیکل سے جانا ٹھیک رہے گا . . . وہ ورزش بھی ہو جاتی ہے اس لیے " . . .
                    ببلی نے پھر سے چھوٹا سا جواب دیا . . .
                    " کیا سوچ رہے ہو . . .؟ دیکھو اگر تم مجھے دوست یا کچھ سمجھتے ہو . . تو بتا سکتے ہو " . . .
                    " ایسا کچھ نہیں ہے . . لیکن ایک بات میں کافی دیر سے سوچ رہا ہوں . . . لیکن لگتا ہے كہ . . شاید وہم ہو " . . .
                    لبنیٰ نے اب اپنا ہاتھ پیچھے سے اس کے کاندھے پر رکھا . . .
                    " تم مجھ سے بات کر سکتے ہو " . . .
                    " کیا ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں . . .؟ "
                    ببلی کا سوال لبنیٰ كے دماغ كے ساتھ ساتھ . . . دِل پر بھی کسی سوئی کی طرح چبھا . . .
                    " کیا ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں . . .؟ "
                    ببلی کا سوال لبنیٰ كے دماغ كے ساتھ ساتھ دِل پر بھی کسی سوئی کی طرح چبھا . . .
                    " دیکھا نہ میں نے کہا تھا كہ . . یہ میرا وہم ہے . . لیکن کیا کروں پتہ نہیں ایسا لگتا ہے كہ . . جیسے تمہاری آنکھیں میں پہلے بھی بہت بار دیکھ چکا ہوں بہت قریب سے . . . لیکن یاد کچھ نہیں آ رہا . . . شاید کسی اور کی ہوں گی یا پھر کوئی خواب بھی ہو سکتا ہے " . . .
                    ببلی اب روانی سے اپنی بات بولتا رہا . . . .
                    " سوری وہ بس ایسے ہی کہہ دیا . . . میں تو تقریباً آٹھ سال سے ہاسٹل میں تھا . . . اور پھر گھر بھی سال میں ایک بار آتا تھا . . . تم بھی ابھی آئی ہو یہاں تو یہ میرے وہم سے زیادہ کچھ نہیں ہے " . . .
                    ببلی یہ بات کہہ کر چُپ سا ہو گیا . . اور ادھر دونوں بڑے بازار میں آ گئے تھے . . . یہ کافی زیادہ بڑی مارکیٹ تھی . . جہاں قریب کے دو تین شہروں کے باشندے خریداری کرنے آتے تھے . . ہر طرح کا سامان یہاں ملتا تھا . . . کپڑے . .، جیولری . .، گھر کا سامان . .، آفس کا سامان . .، کھانے پینے كے کئی دکانیں اور ہوٹل بھی تھے . . . کہی بڑی بڑی دکانیں تو کہی رہڑی پر اشیا موجود تھی . . اندر اسکوٹر پر جانا ٹھیک نہیں تھا . . تو ببلی نے قریب پہنچتے ہی اسکوٹر کو وہی گاڑیوں کی پارکنگ كے لیے بنائے ایک پلاٹ پر کھڑا کیا . . . اور واپس باہر لبنیٰ كے پاس آ گیا تھا . . . لبنیٰ چُپ تھی لیکن اب اس کے چہرے پر فکرمندی نہیں تھی . . .
                    " یہ دکان پوچھ لیں کسی سے . . .؟ تھوڑا ہی ٹائم ہے نہیں تو بند ہو جائے گی " . . .
                    ببلی نے پھر ایک بار کوشش کی لبنیٰ سے بات کرنے کی . . . اس کی خاموشی ببلی کو بری لگ رہی تھی . . .
                    " ٹھیک ہے " . . .
                    پاس میں ہی ایک ٹھیلے والے سے اس نے پوچھا . .،
                    ’ بھائی یہ لہنگا ہاؤس کدھر ہے . . .؟ "
                    " اسی سڑک پر سیدھا چلے جاؤ . . . سامنے چورنگی كے دائیں طرف دو منزلہ دکان ہے . . دِکھ جائے گی وہی سے" . . .
                    وہ آدمی جو چنا چاٹ بیچ رہا تھا بولا . . . .
                    " شکریہ بھائی " . . .
                    یہ بول کر دونوں ٹھیلے والے کے بتائے ہوے راستے کی طرف چلنے لگے . . . فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے لبنیٰ نیچے دیکھتے ہوے چل رہی تھی . . اور ببلی کبھی اس کو تو کبھی سامنے دیکھتا . . . ہفتے کا دن تھا تو بھیڑ بھی بہت تھی ہر جگہ . . کہی باہر لوگ سامان بیچ رہے تھے اور کہی دوکانوں پر سستے دام كے چارٹ
                    چپکے ہوے تھے . . .
                    چورنگی کو پار کرتے وقت بھی لبنیٰ کا دھیان نیچے ہی تھا . . . ببلی سڑک کو تیزی سے
                    پار کرنے كے چکر میں تھوڑا آگے ہوا . . . تو اچانک پیچھے مڑا . . . پتہ نہیں کہاں سے ایک گائے اس کی طرف ہی بھاگتی آ رہی تھی . . ببلی نے تیزی سے لبنیٰ کی طرف بڑھ کر اس کو اپنی طرف کھینچا . . . اور اتنی ہی دیر میں گائے اس کی پیٹھ كے پیچھے سے نکل گئی . . .
                    " میری بات سے ناراض ہو تو مت بات کرو . . لیکن سڑک پر نظر تو رکھ لو . . . ابھی کچھ ہو جاتا تو میں منصور انکل کو کیا جواب دیتا . . .؟ "
                    اس نے پہلی بار سختی سے کسی سے بات کی تھی . . . یہاں لبنیٰ اس کے سینے سے جا لگی تھی . . . دونوں واپس الگ ہو کر چل دیئے . . . اِس بار ببلی آگے چل رہا تھا لیکن اس نے لبنیٰ کا ہاتھ اس طرح تھام رکھا تھا كہ . . . جیسے کوئی باپ اپنی ضدی اولاد کو اس دکان سے دور لے جا رہا ہو جہاں کھلونے رکھے ہو . . . وہ کبھی ببلی کی طرف دیکھتی تو کبھی آس پاس . . . کسی کو ان کی پرواہ
                    نہیں تھی اور ایسے ہی چلتے ہوے وہ اس دکان پر آ گئے . . . یہاں ببلی نے ہاتھ چھوڑ دیا تھا اور شاید لبنیٰ کو یہ اچھا نہیں لگا . . .
                    " جی کہیے . . .؟ "
                    دکان کافی بڑی تھی . . لیکن اس وقت وہاں صرف دو ہی افراد تھے . . .ایک لڑکا جو اندر سامان پیک کر رہا . . اور ایک یہ انکل جو کیش کاؤنٹر پر بیٹھے پیسے گن رہے تھے . . .
                    " جی مجھے ریاض انکل نے بھیجا ہے " . . .،
                    اتنا ہی کہا تھا كہ . . . سامنے والے نے ایک بڑا سا بیگ ببلی کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا . .،
                    " بیٹا تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا . . . یہ لو بیٹا جیسا کہا تھا سب ویسا کر دیا ہے " . . .
                    " جی شکریہ . . اور پیسے کتنے ہوئے . . .؟ "
                    ببلی نے جب پوچھا . . تو انہوں نے بیگ پر لگی پرچی پر نگاہ ڈالی . . .
                    " بیٹا سات ہزار دو سو ہوئے ہیں . . . یہ ایکسٹرا کام تھا . . . لہنگے کی قیمت پہلے ہی ریاض صاحب دے چکے ہیں " . . .
                    ببلی نے جیب سے پیسے نکال کر ان کو دیئے . . . اور باقی ویسے ہی واپس ربڑ سے باندھ کر جیب میں رکھ لیے . . . پھر لبنیٰ کی طرف دیکھ کر شیشے كے دروازے کو کھولا . . . دونوں بیگ لے کر باہر آ گئے . . .
                    " تمہیں بھی کچھ لینا تھا نہ . . .؟ تمھارے دادا جان نے بتایا تھا " . . . .
                    ببلی کی بات سن کر لبنیٰ نے اس کی طرف دیکھا . . . تو ببلی کو اس کی وہ آنکھیں اب کسی ہیرے سی چمکتی دکھی . . . شاید سورج کی روشنی سے . . .
                    " ہاں وہ مجھے بھی کچھ کپڑے لینے ہیں . . . لیکن مجھے زیادہ کچھ پتہ نہیں مارکیٹ میں کہ کہاں سے اچھے کپڑے مل سکتے ہیں " . . .
                    لبنیٰ کی بات سن کر ببلی نے اس کو رکنے کا اشارہ کیا . . . اور واپس اس دکان میں گھس گیا جس سے لہنگا لیا تھا . . . اب وہاں وہ لڑکا تھا جو پہلے اندر کی طرف تھا . . .
                    " بھائی یہاں لڑکیوں كے اچھے کپڑے کہاں ملتے ہیں . . . شادی وغیرہ پر پہننے كے لیے . . .؟ "
                    " بھائی مل تو یہاں بھی جاتے ہیں . . لیکن ابھی دکان بند کرنی ہے . . . لیکن وہاں سامنے نیلم کشمیر ہوٹل ہے . . . اس کے ساتھ جو گلی اندر جا رہی ہے وہ صرف لیڈیز كے کپڑے اور سامان کی دوکانوں سے بھری ہے . . . ہر طرح کا کپڑا وہاں مل جائے گا . . . اور ناپ وغیرہ کا مسلہ ہو تو زیادہ تر دوکانوں میں درزی بھی بیٹھے ہیں " . . . .
                    اتنا کہہ کر اس نے چابیوں کا گچھا اٹھائے ہوئے ہی اندر سے دروازہ کھولا . . . اور دونوں باہر
                    آ گئے . . .
                    " شکریہ بھائی " . . .
                    پھر سے اب دونوں چل پڑے . . . آگے ببلی اور اس سے ایک قدم پیچھے لبنیٰ . . .
                    " اب دھیان سے پار کرنا " . . .
                    ببلی نے یہ بات کہی تو لبنیٰ جو اب تک چُپ تھی بولی . . .
                    " مجھے کچھ ہو جاتا تو کیا تمہیں
                    برا نہیں لگتا . . .؟ "
                    جاری ہے۔۔۔۔۔
                    جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                    ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                    Comment


                    • اس سٹوری کی چند اور قسط یہاں پوسٹ کی جا رہی ہیں ۔
                      ایکٹو ممبر اور وی آئ پی ممبرز کافی اگے تک پڑھ چکے ہیں سٹوری ۔
                      جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                      ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X