Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

مٹھے چاول

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    ہائےےے لوکو میں لٹی گئی، لٹی میں پٹی گئی، چاچو دا ڈنگ وجیا

    Comment


    • #22
      Chachu rakhain bahunkankhayal.

      Comment


      • #23
        لو جی چاچو کی موج لگ گئ۔۔۔۔
        اب بہانے سے سیما روز میھٹے چاول دینے اۓ گئ۔

        Comment


        • #24
          چاچو تو بہت رامی نکلا

          Comment


          • #25
            بہت سیکسی کہانی۔
            ایک شادی شدہ عورت اپنے رشتے دار سے چد گئی۔
            ہمارے عام گلی محلے کی کہانی۔

            Comment


            • #26

              اس کا نیولا سر أٹھا کر کسی سوراخ میں جانے کے لئے میری ٹانگوں کے بیچ ٹکڑیں مار
              رہا تھا چاچو نےحرامزدگی کی کہ اپنی چادر دھوتی کھول کے نیچے پھینک دی اب وہ صرف
              قمیض پہنے ہوئے تھا اور نیچے ننگا ۔ میں نے اچٹتی نظروں سے اسے دیکھا تو اتنا بُرا نہیں لگا ۔ اب اس نے میری شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں نے سختی سے منع کیا مگر اس نے ایک نہ سُنی اور میرا ازار بند کھولنے میں کامیاب ہوگیا ۔ میں نے پھر باندھنے کی کوشش کی
              کی اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ شلوار کے اندر ڈال دیا اورمیری ٹانگوں کے سنگم پر رکھدیا
              میری منہ سے بے ساختہ سسکاری سی نکلی تو اسنے انگلی وہاں لپس پر پھیرنا اور مساج کرنا
              شروع کردیا اب میں اسکے ہاتھ کو ہٹانے کی کوش کر رہی تھی اس کا دوسرا بازو میری کمر کو جکڑے ہوئے تھا اور اس کے ہونٹ برابر کوشش کررہے کہ کسی طرح میرے ہونٹوں تک رسائی حاصل کرلیں مگر میں برابر سر کو ہلا رہی تھی ۔ ادھر اس نے اب انگلی اندر ڈال کر
              ہلانا شروع کی اورمیں اپنے ہاتھ سے اس کے ہاتھ کو کھینچنے لگی ۔مگر اسے ہٹانے کی بجائے دبا بیٹتھی دراصل اب میں شدت سے ٹرائی نہیں کر رہی تھی اور أس کا ٹچ اچھا لگنے لگا مگر میں نےأس پر ظاھر نہ ہونے دیا کہ ہارنا چاہتی ہوں ۔ اس نے یوں ہی مجھے جکڑے رکھا اور خود میری ٹانگوں میں آکر بیٹھ گیا میں نے پاؤں سے اسے دھکیلنےکی کوشش کی تو اس نے میری ٹانگوں کو قابو کرلیا
              اب وہ میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھا تھا ۔ اور اس کا باز بڑےناز سے سر أٹھائے اپنے
              شکار کی تلاس میں ادھر ادھر اوپر نیچے اپنی ایک آنکھ سے ڈھونڈھ رہا تھا ۔ میری شلوار کا آزار بند تو کھلا تھا مگر شلوار ابھی پہنی ہوئی تھی ۔ اب چاچو مجھ پر لیٹ گیا اور لپٹ گیا
              اس کے باز نے کُھلے ازار بند کا فائدہ أٹھایا اورسیدھا اپنےشکار سے جا ٹکرایا ۔ چاچو اسے
              اوپراوپر سے رگڑنے لگا ۔ وہ مجھے خوار کرنے کی کوشش میں تھا اور میں نے بھی سوچ لیا
              تھا کہ اس کو یہ باور نہیں کرنے دونگی کہ میں کمزور پڑ گئی ہوں ۔ مجھے اس کی رگڑ
              اچھی لگ رہی تھی چھ ماہ سے زیاد بنا مرد کے ٹچ رہ رہی تھی اور ترس رہی تھی کسی کے مضبوط بازو۔ پیار بوسے شرگوشیوں اور زور دار جھٹکوں کے لئے ۔ چاچو نے میرے نیچے
              سے اچانک شلوار کھینچ کر نیچے پھنک دی اب میں اس کے سامنے صرف قمیض میں تھی
              نیچا دھڑ ننگا تھا ۔ چاچو کچھ دیر تو میری رانی کو دیکھتا رہا پھر اچانک أس پر جُھک کر
              رانی کو چوم لیا ۔ أفف میری سسکاری سی نکل گئی میں نے بالوں سے پکڑ کر اس کا سر اوپر
              کیا اور غصہ سے دیکھا ۔ أ س نے جواب میں کچھ ایسی نظروں سے دیکھا کہ میری نظریں جھک گیئں یہ ایک قسم کا میرا سرنڈر تھا اس نے اسی جگہ کےدو چار بوسے اور لئے اور اچانک اس نے میری ٹانگیں اپنے شانوں پر رکھ لیں اور اپنے سالار کو میری راجدھانی پر اچانک حملہ کرکے ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ اندر کردیا میری راجدھانی اس حملے کے لئے تیار نہ اس کی دیواریں تک چھل گئیں۔ میں بمشکل اپنی چیخ روک پائی ۔ اب توچاچو اپنے سالار کو کبھی دائیں کبھی بائیں دوڑاتا میں اپنی لذت بھری سسکیوں کو روکنے کی ناکام کوشش کررہی تھی ۔ اور سر کو ادھر أدھرپھینک رہی تھی میری آنکھیں بند تھیں اور میں سُرور کی حدیں چُھو رہی تھی اس کا سالار کافی تجربہ کار تھا اور ہر اس کونے میں چوٹ لگاتا جہاں جہاں لگانے کی ضروت تھی آخ کار اس نے راجدھانی پر فتح کاجھنڈا گاڑ دیا اور اس خوشی میں سوغات کی بوچھاڑ کردی ۔ مجھے اس وقت جاجو بہت اچھا لگا میں نے اسے بالوں سے پکڑ کر اپنی طرف جھکایا اور اپنے لب اس کے ہونٹوں پر رکھ دئیے جنہیں اس نے خوب چوسا وہ میرے ساتھ ہی لیٹ گیا اور کہنےلگا سوری ۔ میں کچھ نہ بولی اب کچھ بولنےکو شاید کچھ بچا ہی نہ تھا ۔ ہم دونو یوں ہی لیٹےرہے چاچو کچھ کہنے کی کوشش میں رہا مگر میں کسی اور ہی دنیا میں تھی چاچو میرے مموں سےکھیل رہا میں یوں لیٹی رہی کہ چاچو کے نفس نے میری ران کو ٹچ کیا وہ دوبارہ نیم ا یستادہ ہوچکا تھا میں نے اسے چھونا چاہا مگر ایک جھجھک تھی سوچا چاچو کیا سوچے گا ۔ چاچو نے میرے ہاتھ کو بڑھتے او رکتے ہوئےمحسوس کر لیاتھا اس نے میرا ہاتھ اپنےہاتھ میں لے کر دو چار بوسے دیئے اور پھر میرا ہاتھ اپنے شہزادے پر رکھ دیا میں نے شرماتے ہوئے اسے ہاتھ لگایا تو شہزاد ے نے سر اٹھالیا میں نے اس کو ہاتھ میں لے لیا اور ہولے ہولے دبانے لگی ۔ وہ مست ہونے لگا اور جھومنے لگا ۔ وہ اپنی شہزادی سے ملنے کےلئے بے چین نظر آرہا تھا ۔ چاچو میرے نپل چوسنے لگا مجھے بہت مز آرہا تھا میں نے چاچو کو پیچھے دھکیلا اور خود أٹھ کر بیٹھ گئی ۔ چاچو بھی سیدھا ہو کر لیٹ گیا میں اس کے اوپر بیٹھ گئی ۔ شہزادےکو اپنےہاتھ میں لے کر اس پر شہزادی کو ٹکایا اور شہزادے کا سر اس پر پھیرنے لگی پھر شہزادی کو شزادے کے اوپر آستہ آہستہ دبانے لگی اور شہزادی کے اندر پھسلتے ہوئے جانے لگا جب مجھے محسوس ہوا
              کہ شہزادہ گھر پہنچ چکا ہے میں چاچو کے اوپر جُھکی اور اسے چومنے لگی اس کے گال
              گردن ہونٹ اس کے بالوں بھری چھاتی کے نپل اور ساتھ ساتھ شہزادے کے اوپر شہزادی کو
              ہلاتی چاچو نے میرے ہونٹ چوسنےشرو ع کردیئے اور ہاتھوں سے میرے ممے دبانا
              مجھے بہت سواد آرہا تھا اب کسی قسم کاڈرنہیں رہا تھا تھوڑی دیر میں میں فارغ ہوگئی
              چاچو کو اشارہ کیا اور خود نیچے لیٹ گئی مگر چاچو نے مجھے گھوڑی بنادیا
              اور ایک بار پھر اس نے زبردست انٹری دی ۔ چاچو نے خوب ارمان نکالے اور میری
              چولیں تک ہلا ڈالیں آخرکار شہزادے نےشہزادی کا اندر بھرکر خراج ادا کیا ۔
              میں نے شلوار پہن لی اور چاچو کو بولا اب جانے دو ۔ چاچو بولا سیمو اینا مزہ
              فر کدوں میں کہیا جدوں فر صفائی کیتی اودوں ۔
              رات کے گیارہ بج چکے تھے شکرہے میرے ساس سُسر سوگئے تھے میں باتھ روم میں گئی
              تو رانی کو ہاتھ لگا کر دیکھا بیچاری سُوج گئی تھی چاچوکا پہلا وار ہی اس کا کام کر گیا تھا
              آج صبح جب اسے صفا کر رہی تھی خیال و خواب میں بھی نہ تھا کہ آج شام کواس کی مانگ
              بھری جائیگی اورمن کی مراد پوری ہوگی ۔
              چاچو سے پرامس کیا تھا جب بھی صفائی کی تومزہ دونگی اور لوں گی ۔ اور جب تک وہاں ریی ہفتہ میں صفائی ضرور کرتی رہی اور جب صفائی کرکے چاچوکے پاس سے گذرتی تو اس کو مشک آجاتی کہ رات کو دروزہ کُھلا رکھنا ہے

              The End​

              Comment


              • #27
                Bohat hi behtreen aur shandar story hai

                Comment


                • #28
                  واہ واہ چاچا جی کے تو مزے لگ گئے

                  Comment


                  • #29
                    Buhat achi aur garam story thi. Perh kar maza aa gaya.

                    Comment


                    • #30
                      Bohot achhi kani thi bhai shukria
                      umed he ke aisy hi likh kar forum ki shan barhaty raho ge

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X