Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیتے لمحے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں نے امی کو بیڈ سے نیچے اترتے دیکھا تو پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو گیا وہ بیڈ سے نیچے اترتے ہوئے بہنوں کی طرف دیکھ کر سیدھی ہوئیں اور اپنی گھٹنوں تک اتری ہوئی شلوار کو اپنے پاوں سے باہر نکالتی ہوئی بیڈ سے نیچے اتر آئیں مجھے ان سے یہ توقع بالکل بھی نا تھی کہ وہ اتنی اسانی سے یہ سب کریں گی امی میرے پاس سے گزریں اور ڈریسنگ ٹیبل سے ایک شیشی اٹھا کر میری طرف دیکھا اور بولیں اے مسٹر اب وہاں کھڑے منہ کیا دیکھ رہے ہو چلو باہر آو میں تھوڑا شرمندہ بھی ہوا اور امی کے پیچھے چلتا ہوا باہر نکل آیا وہ لاونج میں کھڑی تھیں میں جیسے ہی ان کے کمرے سے باہر نکلا انہوں نے کمرے کو باہر سے کنڈی لگا دی میں نے امی کو کنڈی لگاتے دیکھا تو جھپٹ کر ان کو پیچھے سے جھپی ڈال لی اور ہاتھ ان کے پیٹ کے گرد باندھتے ہوئے ان کی گردن پہ پیار کرنے لگا امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور بولیں بدتمیز صبر تو کرو میں بھاگ تو نہیں رہی اور ہاتھ میں پکڑی شیشی سائیڈ ٹیبل پہ رکھنے لگیں وہ شیشی کو ٹیبل پہ رکھنے لگیں تو میں نے ان کو چھوڑا اور جلدی سے اپنا لباس اتار دیا امی نے مجھے بے لباس ہوتے دیکھا تو شرماتے ہوئے ہونٹ کاٹنے لگیں اور نظریں کمرے کے فرش پہ گاڑھ دیں ۔ میں نے لباس اتارنے کے بعد ایک نظر انہیں دیکھا اور ان کے قریب ہوتے ہوئے انہیں بانہوں میں بھر لیا وہ بھاری بھرکم وجود ہونے کے باوجود ایک موم کی گڑیا کی طرح میرے سینے سے لگ گئیں ان کی سانسیں تیز ہو چکی تھیں میں نے ان کی لرزتی پلکوں کو ہونٹ سے زرا سا چھوا اور آنکھوں کے اوپر ہونٹ رکھتے ہوئے پیار کر دیا ۔ بدتمیز شرم کرو انہوں نے ہلکی سی سرگوشی کرتے ہوئے مجھے اپنی بانہوں میں بھر لیا میں نے ان کے گال چوستے ہوئے کہا اب تو شرم تبھی آئے گا جب یہ پورا آپ کی پھدی میں چلا جائے گا یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا اکڑا ہوا لن ان کی قمیض کے دامن کو اٹھاتے ہوئے ان کی رانوں کے درمیان رگڑ دیا ۔ بےشرم بے حیاان کے منہ سے بے ساختہ نکلا اور وہ مجھ سے چپکتی گئیں۔ میں نے ان کی قمیض کے دامن پکڑ کر آگے سے اوپر کیا تو انہوں نے بازو اوپر کر کہ قمیض نکالنے میں میری پوری مدد کی۔ قمیض اترتے ہی ان کا مہکتا بدن پوری آب وتاب سے میرے سامنے آ گیا گول گول موٹے ممے سڈول پیٹ اور بھری بھری رانیں دیکھ کر میں نے ابو کے ساتھ اپنی قسمت پہ بھی رشک کیا اور آگے بڑھ کر ان کے ننگے وجود کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور ان کے رسیلے ہونٹ چوسنے لگ گیا ہمارے ننگے وجود آپس میں جڑتے ہوئے ہمیں ایک کرنٹ سا لگا اور میرا اکڑا ہوا لن ان کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا ان کی رانوں کے درمیاں دھنس گیا کہ لن کے اوپری حصے پہ مجھے ان کی نرم پھدی کے ہونٹ اور ن کا گیلا پن واضح محسوس ہوا جہاں لن نے ان کی پھدی کے ہونٹوں کو چھوا وہیں ان کی پھدی کے ہونٹ بھی جوش سے میرے لن کے اوپر لگے اور اوپر ہمارے چہرے پہ لگے ہونٹ بھی جوش سے ایک دوسرے میں پیوست ہوتے چلے گئے۔ امی بیتابی سے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیئے جا رہی تھیں اور میں بھی اس میں ان کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ امی کے ہونٹ چوسنے کا انداز بہت ہی نرالا تھاوہ میرے اوپر والے ہونٹ کو اپنے دونوں ہونٹوں مین رکھ کہ چوستیں اور پھر اسے بالکل چھوڑ کر نچلے ہونٹ کو اپنے دونوں ہونٹوں سے چوسنے لگ جاتیں ان کا ایک ہاتھ میری گردن میں تھا دوسرا ہاتھ نیچے کرتے ہوئے انہوں نے میرا لن پکڑ لیا اور لن کو پکڑ کر مٹھی بند کر لی اور اسے آگے پیچھے کرتے ہوئے لن کو ہلانے لگیں ان کی اس حرکت نے تو میرے ہوش اڑا دئیے مجھے امی کے نرم ہاتھوں کے لمس نے ایک عجیب سا مزہ اور سرور دیا میں نے ایک کے بھاری چوتڑوں کو ہاتھ سے مسلتے ہوئے ایک ہاتھ کو گانڈ پہ رکھا اور دوسرا آگے لاتے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں پکڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دبانے لگ گیا امی کے منہ سے سسکی نکلی لیکن نکلنے سے پہلے ہی ہمارے ہونٹوں کے درمیان دب گئی ہم دنیا و مافیا سے بے خبر ایک دوسرے کے ہونٹوں سے مزہ کشید کر رہے تھے اور ہم ایک دوسرے کے جسموں میں اس قدر ڈوبے ہوئے تھے کہ کم از کم مجھے تو یہ یاد نہیں تھا یہ عورت میری ماں ہے اس وقت بس صرف جسم تھے جن میں ہوس کی آگ پوری طرح جل چکی تھی وہاں کوئی رشتہ نہ تھا اور جب ہوس بیدار ہوتی ہے پھر کوئی رشتہ باقی نہیں رہتا پھر صرف لن اور پھدی کا رشتہ ہوتا ہے اور وہی رشتہ قائم بھی رہتا ہے باقی رشتے پیچھے رہ جاتے ہیں

    امی کے اس انداز کے پیار اور مدہوشی نے مجھے سکون اور مزے کی ایک دنیا سے روشناس کروا دیا تھا امی کے جسم سے ہلکی ہلکی مہک آ رہی تھی جو میری مستی اور سرور کو اور بڑھا رہی تھی میں نے امی کو بازوں میں لیا ہوا تھا اور ان کے بازو مجھے اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھے۔ میں نے ایک ہاتھ اوپر کرتے ہوئے ان کا ایک مما ہاتھ میں بھرا تو ان کے منہ سے ہلکی سی سسکی نکلی لیکن اسے میں نے ان کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنے ہونٹوں میں دبا لیا ان کے چہرے پہ پسینے کے ہلکے ہلکے قطرے نمودار ہو چکے تھے جن کو میں چوستا جا رہا ہے پیار کرتے کرتے ان کی سانس بھی تیز ہو چکی تھی انہوں نے مجھے پکڑے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا اور لاونج میں لگے صوفے پہ بیٹھ کر اس پہ لیٹتی گئیں اور میں ان کے ہونٹ چومتا ہوا ان کے اوپر صوفے پہ لیٹتا گیا اور میرا لن ان کے اوپر سیدھا لیٹنے سے ان کی گداز ٹانگوں کے درمیان سے ان کی پھدی سے رگڑ کھانے لگا رگڑ تو کیا وہ ایک نرمی اور ملائمت کا احساس تھا ایک نرمی اور گیلا پن مجھے اپنے لن پہ محسوس ہوا ادھر ان کے ہونٹوں نے میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر رکھے تھے میرے ہونٹ چوستے وہ تھوڑا کسمسائی اور میرے منہ سے اپنا منہ الگ کرتے ہوئے بولیں عمیر زرا بات سن ۔ میں ان کی بات سن کہ ان کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا اور ان کے چہرے پہ آئے بال اپنا ہاتھ آگے کر کہ ہٹائے اور ان کی خوبصورت جھیل سی آنکھوں میں دیکھنے لگا میری دیوانگی وارفتگی محسوس کرتے ہوئے وہ شرما سی گئیں اور بولیں عمیر مجھ میں ایسا کیا ہے جو تم میرے دیوانے بن گئے ہو اور اپنی عمر کی کوئی لڑکی تمہں کیوں اچھی نہیں لگتی؟ انہوں نے یہ سوال کرنے کے بعد اپنے ہونٹوں پہ زبان پھیری اور میری طرف دیکھنے لگ گئیں۔ میں نے دونوں ہاتھ آگے کیئے اور ان کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے کہا امی مجھے کچھ پتہ نہیں ہے بس مجھے آپ کے سوا اور کوئی اچھا نہیں لگتا بس میرا دل کرتا ہے میرے سامنے صرف آپ ہوں اور کوئی نا ہو اور میں آپ کو دیکھتا جاوں پیار کرتا جاوں ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے ان کا گال چوم کر ہونٹوں پہ ایک پیار کیا اور انہوں نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں سے چھڑواتے ہوئے کہا پھر بھی میری اور تمہاری عمر میں بہت فرق ہے نا اس کے ساتھ انہوں نے اپنی رانیں جوڑ لیں جس سے میرا لن ان کی سڈول رانوں میں اور پھنس گیا

    میں نے کہا امی مجھے اور باتیں تو نہیں آتی بس میرا دل کرتا ہے آپ ہی میرے سامنے ہوں اور کوئی ہمارے درمیان نا ہو اور میں بس آپ کو دیکھتا اور پیار کرتا جاؤں یہ کہتے ہوئے میں نے ان کے بھاری مموں کو الگ الگ ہاتھ میں پکڑ کر ہلکا ہلکا مسلنا اور دبانا شروع کر دیا انہوں نے بھی میری طرف دیکھتے ہوئے چہرہ اوپر کیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگیں اور نیچے سے ان کی گداز اور نرم رانیں میرے لن کو جھکڑتی اور پھر چھوڑ دیتیں امی کی سانس بہت تیز ہو چکی تھی اسی طرح کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد انہوں نے اپنا آپ مجھ سے چھڑایا اور مجھے اوپر سے ہٹنے کا اشارہ کیا میں ان کے اوپر سے نےچے اترا تو وہ بھی صوفے سے نیچے اتریں اور مجھے صوفے پہ لیٹنے کا اشارہ کیا میں ان کی بات تو نا سمجھا لیکن میں صوفے پہ لیٹ گیا انہوں نے مجھے تھوڑا اور سیٹ کیا اور پھر صوفے پہ اس طرح سوار ہوئیں کہ انہوں نے اپنے گھٹنے میرے سر کے دائیں بائیں رکھے اور آگے میرے پیٹ پہ جھکتی گئیں مجھے ابھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ امی کیا کر رہی ہیں انہوں نے اپنا بھاری وجود میرے منہ سے کچھ اوپر رکھتے ہوئے نیچے جھک کر میرا لن پکڑا ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ یہ کیا ہے کہ لن کے ارد گرد مجھے گیلی اور نرم چیز کے احساس نے ہلا کر رکھ دیا اور اگلے ہی لمحے میں سمجھ گیا کہ میرے لن کو امی نے منہ میں لے لیا ہے میرا آدھا لن ان کے منہ میں تھا اور وہ اسے ہونٹوں میں رکھ کر چوسے جا رہی تھیں مزے کی ایک لہر سے میں اوپر ہوا اور میرا منہ میرے چہرے پہ موجود ان کی ہھدی سے لگ گیا اور میں نے بے ساختہ ان کی پھدی کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے میرے ہونٹ اپنی پھدی پہ لگتے ہی ان کے منہ سے کچھ آوازیں نکلیں اور لن پہ ان کے چوپوں کی رفتار بہت تیز ہو گئی میں نے تو اس بات کا سوچا تک نا تھا کہ امی یوں میرے لن کو چوسیں گی یہ ایک انوکھا مزہ تھا ادھر وہ میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں اسھر مین اپنے چہرے پہ موجود ان کی پھدی چاٹ رہا تھا ان کی پھدی چاٹتے ہوئے میں نے اپنے ہاتھ ان کی نرم پھیلی ہوئی گانڈ پہ رکھ دئیے اور ان کی پھدی کا رس چاٹنے لگا ادھر امی کے لن چوسنے کی رفتار بھی بہت تیز ہو رہی تھی میں زبان کو پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے پھدی کے سوراخ پہ گھماتا اور پھر پھدی کے موٹے ہونٹ چوسنے لگ جاتا پھر میں نے سانس لینے کے لیے منہ پیچھے کیا اورپھدی کے ہونٹوں سے زرا اوپر میری نظر امی کے گانڈ کے سوراخ پہ پڑی تو میں نے منہ اوپر کرتے ہوئے زبان باہر نکالی اور ان کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کہ دبائی تو حیرت انگیز طور پہ زبان ان کی گانڈ کی موری کی بیرونی دیوار کھولتی ہوئی اندر اتر گئی اور گانڈ کی اندرونی دیوار مجھے اپنی زبان کے گرد محسوس ہوئی امی کے منہ سے اففففف ہائےےےےے نکلا اور انہوں نے بھاری گانڈ میرے منہ پہ دباتے ہوئے میرا لن پورا منہ میں بھرنے کی کوشش کرتے ہوئے چوسنا شروع کر دیا مجھے لن چوسنےسے بہت مزہ مل رہا تھا ادھر جب میری زبان ان کی گانڈ میں اتری تو وہ مزہ اور دوبالا ہو گیا میری ٹھوڑی سے ان کی پھدی رگڑ کھا رہی تھی اور میری زبان ان کے گانڈ کی اندرونی دیواریں چاړٹ رہی تھی مزہ اپنی انتہا پہ تھا ایک ایسا سرور جس کی کوئی انتہا نا تھی

    امی کی گانڈ شہد کی طرح چاٹ رہا تھا اور وہ دیوانہ وار میرے لن کو چوسے جا رہی تھیں میرے گانڈ کے عمل سے ان کی سپیڈ بہت تیز ہو گئی تھی اور وہ تیزی سے سر اوپر نیچے کرتے ہوئے میرے لن کو منہ میں بھر اور چوس رہی تھیں میرا آدھا لن ان کے منہ میں جاتا اور باقی نچلے حصے کو وہ ہاتھ کی مٹھی سے مسل رہی تھیں وہ لن کی ٹوپی سے چوستے ہوئے ادھا لن چوستی اور ادھے ٹٹوں سے اوپر ہاتھ سے مسلتی جا رہی تھیں میں ان کی گانڈ کے سوراخ کی اندرونی دیواروں کو چاٹتے ہوئے ان کے چوتڑوں کو ہاتھ سے پکڑے ہوئے تھا امی کے منہ سے غوں غوں کی آواز نکل رہی تھی اور میرے منہ سے تھوک نکلتی ہوئی ان کی گانڈ کے سوراخ اور سائیڈوں پہ لگ رہی تھی اور ان کی پھدی سے رستا ہلکا ہلکا پانی مجھے اپنی ٹھوڑی پہ بہتا ہوا محسوس ہو رہا تھا کچھ دیر امی اسی طرح لن کو چوستی اور مجھ سے پھدی گانڈ چٹواتی رہیں اور پھر اچانک میرا لن منہ سے نکال کر وہ آگے ہوئیں اور چہرہ میری طرف کر کہ پلٹیں اور میرے لن کو ہاتھ میں پکڑے میرے پیٹ سے نیچے ہوتے ہوئے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑے اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھتے ہوئے اس پہ بیٹھ گئیں غپ کی ہلکی سی آواز کے ساتھ ان کے منہ سے سسکی نکی اور انہوں نے ہونٹ کو دانت سے دباتے ہوئے میری طرف دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے پکڑے اور بولیں گندے بچے سکون مل گیا ماں کی پھدی مار کہ یا ابھی رہتا ہے؟ میں مزے میں ڈوبا ہوا تھا میں نے بھی اسی سرور میں کہا امی اگر اس پھدی کا مزہ بھی نا آئے تو کس کا آئے گا اور نیچے نظر کر کہ اپنا لن دیکھنے لگا جو ان کی پھدی کے موٹے ہونٹوں میں غائب ہو چکا تھا میں نے ہاتھ اوپر کر کہ امی کے ممے پکڑنے چاہے تو وہ آگے کو جھکیں جس سے ان کے موٹے ممے میرے منہ پہ آ گئے اور انہوں نے اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارنی شروع کر دی جس سے لن ان کی پھدی میں اندر باہر ہونے لگا میں نے بھی ان کے ممے کا ایک نپل منہ میں لے لیا اور اسے تیزی سے چوستے ہوئے دوسرے ممے کے نہل کو ہاتھ میں لیکر مسلنے لگ گیا امی میرے سر اور ماتھے پہ پیار کر رہی تھیں کیونکہ میں ان کا مما چوس رہا رہا تھا اس لیے وہ مجھے چہرے پہ پیار نہیں کر پا رہی تھیں میں ان کے ممے بدل بدل کر چوستا اور مسلتا گیا اور وہ اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن پہ مارتی گئیں ۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد وہ میرے لن سے اوپر اٹھ گئیں اور نیچے اتر کر کھڑی ہو گئیں میں بھی تیزی سے نیچے اتر کر کھڑا ہوا اور ان کو بانہوں میں بھر لیا امی زرا سی ہنسی اور بولیں اوئے گندے ابھی تیرا دل نہیں بھرا کیا
    میں نے ان کے رسیلے گال کو چوستے ہوئے کہا آپ سے کب دل بھر سکتا ہے امی میرا بس چلے تو صبح شام آپ کو پیار کرتا رہوں آپ پیاری ہی اتنی ہیں جیسے مکھن اور شہد سے بنی ہوں یہ بات کر کے میں نے ان کے دوسرے گال کو چومنا چاہا تو مجھے لگا امی کے چہرے پہ زرا سا سوگ اور اداسی چھا گئی ہے میں نے اپنے بازو ان کی ننگی کمر پہ پھیرتے ہوئے کہا امی جانو کیا ہوا کیوں چپ ہو گئی ہو آپ اور ان کے چہرے پہ بوسے دینے لگا ۔۔ امی تھوڑا چپ ہوئیں اور پھر تھوڑی اداس ہوتے ہوئے بولیں تم سچ نہیں کہہ رہے میں اتنی خوبصورت نہیں ہوں ۔ میں نے ان کے چہرہ نیچے کرتے ہوئے ان کے ممے پہ پیار کیا اور ایک ہاتھ سے مما پکڑتے ہوئے کہا یہ دیکھیں امی آپ کتنی گوری ہیں کتنی پیاری ہیں آپ سے کب دل بھر سکتا ہے ؟؟ میرا تو دل کرتا ہے میں بس آپ کے سارے جسم کو پلکوں سے چومتا جاؤں ۔ امی نے بازو میری گردن کے پیچھے سے گزارے اور اداسی بھرے لہجے میں کہا تم بچوں کا پیار ہی مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے ورنہ تو بس۔۔ اور اس کے ساتھ انہوں نے ایک گہری سانس لیکر اپنا جسم میرے ساتھ جوڑ دیا اور اپنا تھوڑا وزن مجھ پہ ڈال کر ہچکیاں لینے لگیں مجھے کچھ صورتحال کا اندازہ ہو گیا کہ شائد وہ ابو سے خوش نہیں ہیں لیکن یہ بھی ایک بات تھی کہ ہم نے کبھی ان کے تعلقات میں کمی یا لڑائی نہیں دیکھی تھی لیکن میں نے کہا امی آپ حوصلہ کریں میں ہوں نا آپ کے ساتھ ہر لمحہ ہر پل ۔۔ اور ساتھ ان کے جسم کو سہلاتا گیا میں نے جب امی کو پریشان دیکھا تو میری توجہ سیکس سے خود بخود کم ہو گئی اور میں نے ان کا چہرہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور ان کی آنکھوں میں دیکھا تو ان کی آنکھیں بھیگی ہوئی تھیں اور آنسو ان کی پلکوں پہ لرز رہے تھے۔ میں نے ہونٹوں سے ان کی پلکیں اور آنسو چوس لیے اور انہیں دل سے لگاتے ہوئے تھپکنے لگا اور کہا امی آپ کو جو بھی دکھ جو بھی پریشانی ہے مجھے بتا دیں میں ہوں نا میں ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہوں ۔وہ میرے ساتھ چمٹ گئیں اور اپنا منہ میرے کندھے پہ رکھ کر رونے لگ گئیں میں ان کی کمر کو سہلاتا رہا اور ان کو تھپکنے لگا مجھے بہتر یہی لگا کہ وہ کھل کر رو لیں تو پھر ان سے وجہ پوچھی جا سکتی ہے تھوڑی دیر امی جب روتے روتے چپ ہوئیں تو میں نے ان کا چہرہ جو آنسووں سے بھیگا ہوا تھا چومنا شروع کر دیا اور ان کے آنسو اپنے ہونٹوں سے چنتا گیا میرے اس والہانہ پیار سے ان کے چہرے پہ دھیمی سی مسکراہٹ آ گئی اور مجھے جوابی پیار کرتے ہوئے انہوں مے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا جو کہ نیم کھڑا تھا اور بولیں سوری عمیر میں زرا جزباتی ہو گئی تھی تم چلو اب اپنی خواہش پوری کر لو اور میرے لن کو مسلتے ہوئے میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے ۔ میں نے ان کو ایک پیار کیا اور منہ پیچھے کر کہ کہا پہلے مجھے اب وہ وجہ بتائیں گی پھر کوئی اور بات کریں گے پہلے آپ بتاو آپ روئی کیوں؟؟ میری بات سنتے ہی وہ زور سے میرے سینے سے لگیں اور ان کے نرم ممے زور سے میری چھاتی پہ لگے اور بولیں کیا کرو گے وہ سب جان کر ؟؟ اور میں تمہیں پریشان نہیں کرنا چاہتی سو وہ بات چھوڑو اور بس یہاں تک بول کر وہ چپ ہوئیں اور میرے لن کی مٹھ مارتے ہوئے زرا سا مسکرا کہ بولیں چلو اس کو اس کی منزل تک پہنچاو تا کہ اس کا وقت برباد نا ہو ۔ میں نے ان کی گانڈ کو ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا اگر آپ چاہتی ہو کہ میں پریشان نا ہوں تو مجھے وہ وجہ بتاو جس سے آپ روئی ہو ۔ امی نے میری طرف سوچتی نظر سے دیکھا اور سنجیدہ ہوتے ہوئے بولیں عمیرکچھ باتیں بچوں کے جاننے کی نہیں بھی ہوا کرتیں نا۔ میں نے امی کا مما پکڑ کر ہلکا سا دبایا اور کہا اب اس کے بعد تو مجھے آپ بچہ نا سمجھو امی ۔ انہوں نے میرے سر پہ ہلکی سی چپت لگائی اور بولیں عمیر بات بتانے کی نہیں ہے وہ راز جان کر شائد خود سے جڑے کچھ رشتوں سے تم مخلص نہیں رہ پاو گے میں یہ نہیں چاہتی کہ تمہاری آئندہ کی زندگی دوسروں سے نفرت کی نظر ہو جائے شائد یہ بات تم نا برداشت کر سکو مجھے یہی خطرہ ہے تمہاری کوئی حرکت تمہارے اور میرے لئیے پریشانی کا باعث نا بن جائے ۔ میں امی کے گلے لگا ہوا یہ سب سن اور سوچ رہا تھا آخر ایسا بھی کیا راز ہو گا۔ میں نے کہا امی مجھ پہ اعتماد رکھیں دیکھیں آج تک ہم پہ کسی کو شک نہیں اور میری کوشش یہی رہے گی کہ آپ پہ کوئی حرف کوئی الزام نا آئے ۔ امی نے کہا پھر مجھ سے وعدہ کرو یہ بات سن کر تم اس بات کے کرداروں سے نارمل رہو گے کبھی اپنے جزبات کا اظہار نہیں کرو گے کہ تمہیں یہ بات پتہ چل چکی ہے اور اپنا ملائم ہاتھ میری طرف بڑھادیا ۔ میں نے امی کو کس کہ بازوں میں بھرا ان کا چہرہ چوما اور ان کا ہاتھ تھام کر کہا امی جی پکا وعدہ ہے آپ بولو کیا بات ہے وہ ہمیشہ راز رہے گی۔

    میں نے امی کے جسم کو بازووں میں بھرا ہوا تھا ان کا ہاتھ ایک ہاتھ سے تھاما اور دوسرے بازو سے ان کو خود سے لپٹاتے ہوئے کہا امی بولیں کیا بات ہے ۔ وہ ایک لمحے کو چپ ہوتی ہوئی پھر بولیں عمیر ایسے نہیں بتایا جائے گا مجھ سے اور پھر مجھ سے الگ ہوتے ہوئے صوفے پہ پیچھے ہٹ کر سیدھی لیٹ گئیں میں نے ان کی طرف دیکھا اور ان کے اوپر چڑھتا ہوا ان کے اوپر لیٹا اور اپنا لن ان کی رانوں کے درمیان رکھنے کی کوشش کی تو انہوں نے ٹانگیں کھول کر مجھے اپنی بھاری ٹانگوں کے درمیان کر لیا اور مجھے ماتھے پہ چوم لیا ۔ میں نے ان کے گال چومتے ہوئے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ان کی پھدی کے لبوں سے رگڑا جو کہ گیلے ہو چکے تھے اور میں نے پھدی کے سوراخ پہ رکھتے ہوئے دھکا لگایا تو میرا لن بہت آرام سے ان کی پھدی میں آدھا دھنس گیا امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور مجھے اپنے اوپر کھینچ کر بازو میں دبوچ لیا ۔ میں نے امی کی طرف دیکھا تو انہوں نے شرما کہ آنکھیں بند کر لیں میں نے لن کو پیچھے کھینچ کر ایک اور دھکا دیا تو پورا لن ان کی پھدی میں اتر گیا اور میں نے لن کو پورا ان کے اندر رکھتے ہوئے ان کے چہرے کو چومنا شروع کر دیا اور ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چوسنا شروع کر دیا میں ان کے ہونٹ چوستا اور پھر زبان نکال کر ان کے گال چاٹتا اور پھر چاٹی ہوئی جگہ کو ہونٹوں کے درمیان رکھ کر چوستا اور پھر نیچے سے دھکا لگا دیتا امی میرے اس عمل سے مست ہوتی جا رہی تھیں ان کی ٹانگیں کھلتی جا رہی تھیں اور ان کے ہاتھ دیوانہ وار میری کمر کو سہلا رہے تھے۔ میں نے امی کو چومتے پیار کرتے ہوئے کہا امی آپ کچھ بتانے لگی تھیں نا ۔ امی نے اپنی آنکھیں کھولیں جن میں عجیب سی خماری چھائی ہوئی تھی اور مجھے دیکھتے ہوئے بولیں اس وقت کیا سوچ رہے ہو ؟؟ میں نے کہا امی اس وقت کیا سوچ سکتا بھلا؟؟ اس وقت تو آپ سے پیار سے ہٹ کر مجھے اور کچھ سوجھ بھی کیسے سکتا ہے؟ ساتھ ہی مین نے ان کے چہرے کو چومنا چاٹنا اور پھدی میں لن اندر باہر کرنا جاری رکھا ہوا تھا ۔ امی نے اپنے نچلے ہونٹ کو دباتے ہوئے اپنی ٹانگیں اور اوپر اٹھا لیں اور نیچے سے بھاری گانڈ اٹھا اٹھا کر لن کو اپنے اندر سمونے لگیں ان کی آواز بھاری ہو گئی اور سسکیاں انتہائی تیز ہو گئیں اور وہ اس بھاری آواز میں بولیں جیسے تم مجھے پیار کر رہے ہو اور تمہارے زہہن میں میرے سوا کوئی اور نہیں ہے لیکن تمہارے باپ نےکبھی مجھے اس طرح پیار نہیں کیا وہ مجھے چودتا تو ہے مگر زہہن میں کوئی اور رکھ کر کسی اور کا سوچ کر ۔ امی نے یہ کہتے ہوئے اپنا بھاری وجود اور اوپر اٹھایا اور لن کو مزید اپنی پھدی میں لیتے ہوئے دبانے لگیں ۔ مجھے یہ بات بہت عجیب لگی مجھے مزہ تو بہت آیا ہوا تھا اور سانس پھولی ہوئی تھی اور میں ان میں لن ڈالے جھٹکے لگا رہا تھا میرے جزبات سے بھرے لہجے میں یہ نکلا اففف ابو بھی کتنے احمق ہیں آپ سے خوبصورت جسم اور کس کا ہے بھلا جو کسی اور کا سوچا جائے اس کے ساتھ میں نے ان کے چہرے پہ آئے ہوئے بال ہٹاتے ہوئے وارفتگی کے عالم میں انہیں دیکھا اور جھپٹنے والے انداز میں ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسا اور کہا اففف امی جان آپ کے جیسا مہکتا اور رسیلا بدن بھلا اور کسی کا کب ہو سکتا ہے؟؟امی نے بھی نیچے سے میرا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے کہا لیکن تیرے پھدو باپ کو یہ سمجھ نہیں آتی اور وہ تیری کتی پھوپھی مصباح کی گانڈ اور مموں پہ مرتا ہے جانے اس کتی میں اسے کیا نظر آتا ہے؟ امی کی یہ غیر متوقع بات سن کر مجھے ایک دھچکا لگا اور میں ایک لمحے کے لیے جیسے رک سا گیا اور حیران نظروں سے امی کی طرف دیکھتا گیا امی یہ کیسے ممکن ہے میرے منہ سے ہکلاتے ہوئے نکلا۔(جاری ہے)

    Comment


    • اوئے ہوئے۔۔ ماں نے تو سہی راز فاش کر دیا کہ تیرا باپ کی نذر تو تیری پھوپھو کی تھرکتی چوت اور گانڈ پر ہے۔۔ چودتا مجھے ہے پر سوچ میں وہ بھی اپنی بہن کو چود رہا ہوتا ہے۔۔۔۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے انتظار رہے گا اگلی پوسٹ کا۔۔ ایسے ہی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں۔۔

      Comment


      • Bata Maa ka tokhoo baap bahn ka tokhoo kahani mazadar hoti ja rahi ha

        Comment


        • Bohat umda story hai

          Comment


          • یہ ایسے ہی ممکن ہے جیسے تم میرے اوپر چڑھ کہ مجھے چود رہے ہو امی نے زرا ہنستے ہوئے اپنے بھاری وجود کو نیچے سے ہلایا اور پھر بولیں میں بھی تو تمہاری ماں ہوں مگر اس وقت تمہارا وہ پورا میرے اندر ہے جہاں سے تم نکلے تھے ان کا ناممکن کیسے ہو گیا؟ امی کی بات سن کر مجھے تھوڑی شرم بھی آئی اور میں نے لن کو ان کی پھدی میں محسوس کرتے ہوئے ہلایا اور ان کے چہرے کی طرف دیکھا اور پوچھا امی کیا وہ دونوں بھی اس حد تک جا چکے؟؟ امی نے ہونٹوں کو دباتے ہوئے سسکی لی اور کہا ایسا کر چکا ہوتا تو مجھے کم افسوس ہوتا وہ کتی تو اسے حد پار نہیں کرنی دیتی بس یہ ہاتھ پھیر کر خوش ہو لیتا اور وہ کنجری یہ سب جانتے ہوئے مزے لیتی ہے اور جب دل کرے اپنی خواہشیں پوری کروا لیتی ہے کبھی پیسے مانگ لیتی تو کبھی کوئی اور چیز۔ امی کی بات سنتے ہی لاتعداد واقعات میرے زہہن میں گھومے کہ جب ابو نے ہماری خواہشات یا بات کو نظر انداز کرتے ہوئے مصباح پھپھو کی بات مانی تھی ۔ مصباح پھپھو کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی اور وہ ایک بھاری وجود کی عورت تھیں اور سچ پوچھو تو مجھ ان میں کشش کی کوئی چیز نہیں لگتی تھی لیکن وہ کہتے کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا تو میں نے اپنے جزبات میں ڈوبے ہوئے کہا افف امی ابو کی پسند بھی کتنی گھٹیا اور تھرڈ کلاس نکلی ۔ یہ بات میرے دل کی آواز تھی اور میں نے بغیر لگی لپٹی یہ بات کہتے ہوئے امی کی طرف دیکھا تو وہ کھوجتی ہوئی نگاہوں سے مجھے ہی دیکھ رہی تھین ۔ میں نے یہ بات کی اور منہ آگے کرتے ہوئے ان کے گال چومتے کہا امی آپ جیسا تو کوئی نہیں ہے آپ تو لاکھوں میں ایک ہیں میری امی اور ساتھ ہی لن کو ان کی پھدی میں دھکیلنا جاری رکھا امی نے مجھے دبوچتے ہوئے میرے ہونٹوں میں ہونٹ دال لئیے اور میرا ساتھ اپنے آپ کو اچھال کر دینے لگیں اور بولیں مجھے تو اب پتہ چلا ہے میرا بھی کوئی وجود ہے میں تو شروع دن سے اس کتی کا نام ہی سنتی آئی ہوں میں نے ان کی آنکھوں کو پیار کرتے ہوئے کہا امی پلیز اب اس کا نام نا لیں مجھے خود سے پیار کرنے دیں یہ بات ہم پھر کبھی کریں گے اور تھوڑا اوپر ہوتے ہوئے ان کے دونوں مموں کی نپلز کو انگلی اور انگوٹھے کے درمیان ہلکا سا دبایا امی نے ایک سسکی بھری اور مسکراتے ہوئے کہا اچھا میرے راجا ابھی تو اپنی مرضی کر لے اور چہرہ اوپر کرتے ہوئے میرے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دئیے ۔ میں نےبھی ان کے ہونٹ چوستے ہوئےپھدی میں دھکے لگانا جاری رکھے ۔ کوئی دو منٹ بعد انکی سسکیاں تھوڑی تیز ہوئیں اور وہ مجھے دبوچتے ہوئے بولیں عمیر بیٹے زرا رک جا میں نے ان کے چہرے کی طرف دیکھا جو پسینہ پسینہ ہو چکا تھا اور ان کی سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی ۔ میں نے ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے مجھے اوپر سے اٹھنے کا اشارہ کیا میرا دل تو بالکل نہیں کر رہا تھا مگر میں نے پیچھے ہٹتے ہوئے لن ان کی پھدی سے باہر نکالا تو دیکھا کہ لن ان کی پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوا ہے امی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور اپنی نیچے پڑے ہوئئ شلوار اٹھاتے ہوئے اپنی پھدی پہ پھیری اور صاف کرتے ہوئے میرے لن کو بھی اسی شلوار سے صاف کر دیا اور پھر صوفے سے نیچے اترتے ہوئے صوفے کے بازو پہ اس طرح جھکیں کہ صوفے کا بازو ان کے پیٹ کے نیچے آ گیا اور چہرہ صوفے کی سیٹ پہ چلا گیا اور ان کی موٹی گانڈ اور پھدی پیچھے سے ابھر کر باہر آ گئی اور انہوں نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور اپنی گانڈ ہلا کر مجھے دیکھنے لگیں

            میں ان کے پیچھے چلا اور اور ان کے پیچھے کھڑا ہونے سے پہلے میں نے لائٹ آن کر دی جس سے پورا لاوئنج اچھی طرح روشن ہو گیا امی نے اسی طرح جھکے ہوئے میری طرف دیکھا اور بولیں اوئے بے شرم سارا کچھ تو دیکھ لیا اب یہ لائیٹ کیوں جلائی ہے میں ان کے پیچھے کھڑا ہوا اور ان کی موٹی سفید ابھری ہوئی گانڈ کے درمیان دیکھنے لگا جس کی درمیانی گلی میں گانڈ اور پھدی کے سوراخ نمایاں تھے میں نے ان کی گانڈ کی ایک سائیڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا مجھے سب کچھ واضح اور صاف دیکھنا ہے کہ کیسے کیا ہوتا ہے کیسے اندر جاتا ہے میرا تھپڑ اپنی گانڈ پہ لگتے ہی امی نے ہلکی سی اوئی کی اور اپنی موٹی گانڈ کو میرے آگے لہرانے لگیں اور بولیں افففف کتنا کنجر بچہ ہے ماں کی پھدی میں لن جاتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے میں ان کی بات سنتے ہوئے ان کی گانڈ اور پھدی کا معائینہ کرنے لگا ان کی رانوں کے درمیان ان کی پھدی کے موٹے پھولے ہوئے ہونٹوں سے اوپر پھدی کا سوراخ تھا اور وہ بھی گول سوراخ بنا ہوا تھا اس سے زرا سا اوپر ان کی گانڈ کا گہرا براون سوراخ تھا جو پھدی کے سوراخ کی نسبت بہت چھوٹا تھا میں نے ان کی گانڈ کے حصے دونوں ہاتھوں میں بھرتے ہوئے ان حصوں کو مخالف سمت میں کھینچ کر الگ کیا تو ان کے دونوں سوراخ اور واضح ہو گئے ان کے جسم پہ کہیں بال نا تھے میں نے ہاتھ ان کی رانوں کے درمیان سے گزار کر ان کی پھدی پہ پھیرا تو مجھے انتہائی نرمی اور ملائمت کے ساتھ ہلکے گیلے پن کا احساس ہوا امی اس طرح صوفے پہ جھکی ہوئی تھی یا یوں کہنا مناسب کہ الٹی لیٹی ہوئی تھیں کیونکہ ان کے پیٹ کے نیچے صوفے کے بازو کا سہارا تھا۔ میں نے ہاتھ پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے اوپر لایا اور پھر ایک انگلی پھدی کے سوراخ میں گھسائی تو وہ آرام سے اندر گھس گئی میں نے انگلی کو کچھ دیر اندر باہر کیا اور پھر گیلی انگلی کو باہر نکال کر ان کے گانڈ کے سوراخ پہ رکھا اور اندر دبا دیا انگلی گانڈ کے سوراخ کی دیواروں سے رگڑ کھاتے ہوئے اندر گئی تو مجھے بہت اچھا لگا کیونکہ پھدی میں تو انگلی آرام سے اتر رہی تھی لیکن گانڈ میں وہ سوراخ کی دیوار سے رگڑ کھا کہ گئی تھی ۔ میں نے انگلی کو گانڈ میں اندر باہر کرنا شروع کیا تو امی نے اوئی اوئی کرتے ہوئے کہا عمیر بچے تیل لائی ہوئی ہوں وہ لگاو خشک انگلی اندر مت کرو مجھے جلن ہو گی بعد مین ۔لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ انہوں نے مجھے روکا نہیں تھا اور نا آگے سے ہلنے کی کوشش کی

            میں پیچھے ہوا اور میں نے تیل کی بوتل اٹھائی اور اس سے تیل ہتھیلی پہ لگاتے ہوئے امی کی گانڈ کے سوراخ پہ لگایا اور پھر کچھ تیم سے انگلیا لتھڑتے ہوئے وہ تیل ان کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کر انگلی اندر باہر کرنے لگا تیل لگنے سے ان کی گانڈ کا سوراخ نرم کو گیا اور اس کا منہ تھوڑا سا کھل گیا میں نے پھر تیل کی بوتل اٹھائی اور تیل کی دھار اوپر سے ان کی گانڈ کے سوراخ پہ گرائی دھار پہلے سوراخ کی سائیڈ پہ گری تو میں نے بوتل اور دھار کو ایڈجسٹ کیا اور تیل کی دھار ان کے سوراخ کے درمیان گرنے لگی انہوں نے تیل اپنی گانڈ میں گرتا اور جاتا محسوس کیا تو سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولیں اوئے بدتمیز بس بھی کر دے ساری بوتل اندر گراو گے اب ۔ میں نے بھی ہنستے ہوئے تیل کی بوتل ٹیبل پہ رکھی اور اپنا اکڑا ہوا لن لیکران کے پیچھے کھڑا ہو گیا امی نے اپنی گانڈ میرے سامنے ہلا کر اوپر اٹھائی اور شرماتے ہوئے بولیں بدتمیز مجھے یوں گھور رہا ہے جیسے میں اسی کی ملکیت ہوں ۔ میں نے ان کی گانڈ پہ ہلکی سی چپت لگائی اور کہا میری ہی ہیں اور آپ پہ میرا ہی حق ہے کسی اور کی ہو کر تو دیکھیں اس کی جان لے لوں گا ۔۔ امی یہ بات سن کر ہنس پڑیں اور زیر لب بولیں میرا دیوانہ عاشق ۔ پاگل ہو گئے ہوجاو کوئی اپنی عمر کی دیکھو مجھ بڈھی میں کیا ڈھونڈ رہے ہو تمہارے باپ نے اب چھوڑا ہی کیا ہے ؟ میں نے لن کو ان کی گانڈ کے تیل سے لتھڑے ہوئے سوراخ پہ رکھا اور کہا امی آپ جیسی اور کون ہے بھلا ؟؟ پورے خاندان میں ہمارے پورے محلے میں آپ جیسی خوبصورت عورت اور کوئی نہیں ہے یہ کہتے ہوئے میں نے لن کی نوک ان کی گانڈ کے سوراخ پہ دبائی جیسے ہی ان کو دباو محسوس ہوا وہ ایک دم اچھلیں اور گانڈ کو ہلا دیا اور میری طرف مڑ کہ دیکھنے لگیں میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا تو وہ بولیں پہلے آگے ڈالو پیچھے بعد میں ڈالنا۔ مجھے کیا اعتراض ہو سکتا تھا میں نے لن کی ٹوپی پھدی کے منہ پہ رکھی اور اندر دبائی میرا لن سلپ ہوتا ہوا تھوڑا سا اندر اترا ہی تھا کہ امی نے ایک جھٹکے سے اپنی بھاری گانڈ میرے ساتھ مار دی جس سے میرا پورا لن ان کی پھدی میں اترا اور ان کی گانڈ میرے لن پہ لگتے ہی تھپ کی آواز گونجی اس تھپ کے ساتھ امی کے منہ سے ایک زوردار آہ نکلی میں نے بھی لن کو کھینچ کر باہر نکالنا چاہا تو امی نے پھدی کو انتہائی ٹائیٹ کر لیا اور میرا لن پھنستا ہوا باہر نکلا اس سے پہلے کہ میرے لن کی ٹوپی باہر نکلتی انہوں نے پھر اپنی گانڈ زور سے میرے لن پہ ماری۔ میں نے جب ان کو اس طرح رسپانس دیتے دیکھا تو میں نے لن اندر باہر کرنے کی مشین چلا دی اور تیز جھٹکے لگاتے ہوئے لن ان کی پھدی میں اندر باہر کرنے لگ گیا پہلے میں نے دونوں ہاتھ ان کے بھاری کولہوں سے زرا اوپر رکھتے ہوئے ان کی کمر پکڑتے ہوئے جھٹکے لگانا شروع کیے تو ان کے منہ سے غوں غوں افففف ہائے اوئی کی آوازیں نکلنے لگیں ہر بار جب لن ان کی پھدی میں اترتا تو پھدی اپنی دیواریں کھولتی ہوئی لن کو اپنے اندر آنےکا راستہ دیتی اور جیسے میں لن باہر کھینچتا تو وہ پھدی کو بھینچ لیتیں مزے اور سکون کی ایک پوری لہر میرے وجود میں تھی اور امی بھی مزے سے سسک رہی تھیں ہمارے جسم پسینے سے شرابور ہو چکے تھے اسی طرح جھٹکے لگاتے لگاتے امی نے دونوں ہاتھ پیچھے کیے اور اپنا چہرہ صوفے پہ رکھتے ہوئے اپنے دونوں چوتڑ ھاتھ سے کھول دئیے اور تیز تیز سسکیاں لینے لگیں میں نے جھٹکے لگاتے ہوئے پھولی ہوئی سانس کے ساتھ ہوچھا امی کیا ہوا ہے تو وہ اسی طرح جزبات میں ڈوبے لہجے میں بولیں عمیر میری جان اور زور لگا شاباش ایسے ہی اپنی ماں کی پھدی مار میرے لعل میرے سوہنے ماہیا اپنی امی کو چودو میری جاں افففف شاباش اور زور لگاو میرے ہر جھٹکے پہ وہ سسکیاں بھر کر یہی کہنے لگ گئیں میری جان میرے لعل اپنی ماں کو اچھے سے چود میرا بچہ شاباش اسی طرح زور لگا میری جان ۔۔ میں یہ سن کر اور زیادہ مزے میں ڈوب گیا اورتیز دھکے لگانے لگا کچھ ہی دیر کے جھٹکوں کے بعد امی کے منہ سے ایک تیز چیخ نکلی جو پورے گھر میں گونجی اور ان کا پورا جسم اکڑا جیسے ان کی جان نکل رہی ہو انہوں نے جسم کو پورا اوپر اٹھایا اور کانپتے ہوئے اوئی اوئی کرتے ہوئے ڈھیلی ہوتے ہوئے صوفے پہ گر گئیں اور اس کے ساتھ ہی مجھے ان کی پھدی میں لن کے ارد گرد جیسے چشمہ ابلتا ہوا محسوس ہوا امی فارغ ہو چکی تھیں ۔ میں نے ان کی گانڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا میرا لن اکڑا ہوا ان کی پھدی میں موجود تھا انہوں نے ہلکی آواز میں اوں کیا اور بولیں کیا ہے میرے لعل ابھی تو فارغ نہیں ہوا ہے ؟ میں نہیں کہا نہیں امی ابھی تو نہیں ہوا وہ ہلکی سی کسمسائیں اور بولیں اچھا پھر جاری رکھو جب تک تم فارغ نہیں ہو جاتے میں نے ان کی بات سن کر لن کو پھدی کے اندر ہلایا لیکن وہ گیلی ہونے کی وجہ سے مجھے کوئی خاص مزہ نا آیا میں نے تین چار بار لن اندر باہر کیا لیکن مجھے بالکل مزہ نا آیا میں نے لن کو ان کی پھدیسے باہر نکالا تو ان کی پھدی سے ہلکا ہلکا سفید پانی رسنے لگا

            امی نے مڑ کہ پیچھے دیکھا اور ہاتھ بڑھا کر سائیڈ پہ پڑی اپنی قمیض اٹھائی اور اس اپنی ٹانگوں کے درمیان سے ہاتھ گزار کہ اپنی پھدی صاف کرنے لگ گئیں اور پھدی صاف کرتے میری طرف دیکھا میرا لن ان کی پھدی کے پانی سے گیلا ہو چکا تھا انہوں نے ایک نظر لن پہ ڈالی اور بولیں بیغرتی کی انتہا دیکھو ماں کی پھدی مار کہ بھی پیچھے کھڑا ہے اور اس کے چہرے پہ کوئی شرم کے آثار نہیں ہیں بالکل باپ پہ گیا ہے یہ بات کرتے ان کے چہرے پہ ہلکی مسکراہٹ تھی وہ مذاق کر رہی تھیں میں ان کی بات سمجھ گیا اور ہلکا سا تھپڑ ان کی گانڈ پہ مارا میرا ہاتھ لگنے سے ان کے بھاری کولہے لرز کر ایک دوسرے سے ٹکرائے اور سفید پہاڑیاں آپس میں جڑ کر الگ ہوئیں وہ نظارہ کسی کے بھی ہوش اڑانے کے لیے کافی تھا ۔ میں نے اس نظارے کی گہرائی میں ڈوبتے ہوئے کہا میں تو پیار کی انتہا دیکھ رہا ہوں جہاں ایک ماں نے اپنا خوبصورت بدن اپنے بیٹے کے آگے رکھ دیا ہے اس سے زیادہ محبت اور کیا ہو سکتی ہے یہ کہتے ہوئے میں نے پھر ہلکا سا تھپڑ ان کی گانڈ پہ مارا ۔ امی نے ہلکی سی سسکی لی اور اپنا منہ آگے صوفے پہ ٹیکتے ہوئے بولیں بے شرم ماں کو مکھن لگا رہا ہے ؟؟ میں نے اپنے ہاتھ کی بڑی انگلی ان کی گانڈ کی موری پہ رکھ کر دبائی تو پوری انگلی بغیر کسی رکاوٹ کے اندر گزر گئی اور انگلی اندر ڈالتے ہوئے بولا نہیں مکھن تو نہیں تیل لگایا ہے امی جانو کی گانڈ پہ اگلی بار تو مکھن لگا کر چاٹوں گا۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑیں اور بولیں اب ماں کی جان کب چھوڑو گے بڈھی میں اتنی ہمت تو نہیں ہے اب بس کر دو لیکن یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنی گانڈ اور اوپر اٹھائی جس سے ان کی پھدی اور گانڈ کے ہونٹ واضح ہو گئے میری نظر ان کی پھدی کے ہونٹوں کے نیچے پھدی کے سوراخ پہ پڑی جو میری چودائی سے کھلا ہوا تھااور اس کے ساتھ گانڈ کا سوراخ جو تیل لگنے سے چمک رہا تھا میں نے انگلی ان کی گانڈ میں اندر باہر کی اور پھر باہر نکالی اور لن کی نوک کو گانڈ کی موری پہ رکھ کر ہلکا سا دبایا امی کے منہ سے تیز سسکی نکلی اور بولیں اپنی ماں کو گانڈو بنانا لازمی ہے کیا بیٹا؟؟ میں نے کہا امی جی میری تکمیل اسی سے ہو گی نا ادھر لن کی ٹوپی نے ان کی گانڈ کی موری کو کھولا تو سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑی میرے منہ سے بھی بے اختیار افففف نکلا
            میرے منہ سے اففف نکلتے ہی امی نے تیزی سے میری طرف مڑ کہ دیکھا اور بولیں کیا ہوا میری جان اففف کیوں کیا؟؟ ان کے چہرے پہ پریشانی کے تاثرات تھے۔ میں نے ہاتھ سے ان کی کمر کو سہلاتے ہوئے کہا ارے امی بس مزے کی وجہ سے نکلا ہے اور کچھ نہیں امی نے سر کو دائیں بائیں ہلایا اور ہنستے ہوئے اسی طرح جھک کر گانڈ کو ہلایا اور پوری گانڈ کو پیچھے زور سے دھکیلا میرے لن کی ٹوپی ان کی گانڈ کے سوراخ میں دھنسی ہوئی تھی ان کے یوں کرنے سے وہ پچک کر کہ سارا لن ان کی گانڈ میں اتر گیا امی نے ایک زوردار آہ کی اور مڑ کہ میری طرف دیکھا اور بولیں دیکھو سارا اندر گیا ہے یا نہیں۔ میں نے نیچے دیکھا تو میرا سارا لن ان کی گانڈ کی سفید پہاڑیوں کے درمیان سے اندر ہو چکا تھا اور گانڈ کی موری نے اسے یوں جکڑا ہوا تھا جیسے یہ لن بنا ہی اسی گانڈ کے لیے ہے مجھے بہت مزہ آ رہا تھا میں نے ایک نظر گانڈ میں گھسے لن کو دیکھا اور پھر امی کو دیکھا جن کے چہرے پہ ممتا ہی ممتا تھی پیار ہی پیار تھا اور اپنا سب کچھ بیٹے پہ وار دینے کی ہمت اور جزبہ ان کے چہرے سے عیاں تھا۔ میں نے ان کے اوپر جھکتے ہوئے جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا امی لو یو امی اور ان کی گردن کے پیچھے چومنے لگا اور ہاتھ نیچے لے جا کر ان کے بھاری ممے مسلنے لگ گیا ۔ امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا لو یو بیٹا میرا سارا کچھ تم ہی تو ہو میری جوانی کا احساس میرے جسم کی خوبصورتی کا احساس دلانے والے تم ہی تو ہو ورنہ میں تو خود کو ختم سمجھ رہی تھی۔ میں نے ان کے ممے تھامے ہوئے لن کو تھوڑا پیچھے کھینچا اور پھر اندر گھسایا تو ان کی گانڈ کی موری مجھے پوری طرح لن کے ارد گرد کستی ہوئی محسوس ہوئی تو میں نے کہا اففف میری ماں دیکھو تو سہی آپ کتنی جوان اور رسیلی ہو اففف کتنی ٹائیٹ گانڈ ہے امی جان اففف امی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور مجھے ان کی گانڈ کی موری مزید ٹائیٹ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ سوراخ تنگ ہو رہا تھا کولہے اسی طرح الگ الگ تھے وہ اپنی گانڈ میں میرے لن کو بھینچ رہی تھیں۔(جاری ہے )

            Comment


            • Baty Na Maa ki Gand ka be iftatah kar dia

              Comment


              • Uff intehai garam or shehwat sye bahrpoor update phudi ka bahrpoor Maza lye lya ab Umair maa Gand ka maza lye raha ha uff maze hi maze

                Comment


                • Kamal updates bohat garam story

                  Comment



                  • سب کچھ تمہارا ہے بچہ تم سے آگے تو کچھ بھی نہیں مجھے ۔ امی نے جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا اور میری طرف پیار بھری نظروں سے دیکھا ۔۔ مجھے یوں لگا کہ کیسے میری تکمیل ہو گئی ہے میں شائد مکمل ہو چکا ہوں میں نے اوپر ہوتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ ان کے بھاری کولہوں سے زرا اوپر ان کی کمر پہ رکھے اور لن کو جھٹکے لگانے لگ گیا میں لن کو کھینچ کر گانڈ کی موری تک باہر لاتا اور پھر اسے پورا ٹٹوں تک اندر گھسا دیتا امی اسی طرح آگے جھکی اوں اوں کر رہی تھیں میں کوئی دو سے تین منٹ ان کی گانڈ کی لگاتار چودائی کرتا رہا پھر امی نے میرے ایک جھٹکے پہ خود کو آگے کیا جس سے میرا لن ان کی گانڈ سے پچک کی آواز کے ساتھ باہر نکلا میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا کیونکہ میرا تو کام ہونے والا تھا امی کی سانس تیز چل رہی تھی انہوں نے ہاتھ پیچھے کیا اور میرے لن کو پکڑ کہ پھدی پہ رکھا اور بولیں بچہ تھوڑا سا اور کرو ادھر اور لن کو پھدی میں لیتے ہوئے نیچے جھکتی چلی گئیں پھدی اور گانڈ کے سوراخ کی تنگی میں بہت فرق تھا مجھے مزہ تو وہ نا ملا لیکن پھر بھی میں ان کے کہنے پہ جھٹکے مارتا گیا امی بھی اپنی موٹی گانڈ پیچھے دھکیلتے ہوئے لن کو اپنی پھدی میں لینے لگیں اور اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے اوں اوں کے ساتھ گالیوں کا طوفان نکلا اور بولیں اففف مادر چود کتے حرامی کنجر باپ کی اولاد حرامزادے کمینے ماں کی بنڈ مارنے والے کسی گشتی کی اولاد اوئی اوئی اوئی کرتے ہوئے انہوں نے اپناآپ اوپر اٹھایا ادھر بھرپور چدائی سے میں اور میرا لن بھی فل جوبن پہ تھے پسینے سے میرا جسم بھیگ چکا تھا اور ہماری سانسوں سے کمرہ گونج رہا تھا میرا لن ان کی پھدی کی نرم گیلی دیواروں سے رگڑا جا رئا تھا اور پھر ان کی پھدی مجھے بھینچتے ہوئے گیلی ہوتی چلی گئی اور پھدی کا پانی محسوس کرتے ہی میرے لن نے بھی ان کی پھدی میں اپنا سارا کچھ ان کی پھدی میں نکالنا شروع کر دیا اور ہزاروں لاکھوں پوتے پوتیاں اپنی دادی ماں کی پھدی میں اترتی چلی گئیں اور میں بے سدھ ہو کر ان کے اوپر گر گیا اور انہیں بے تحاشا چومنے لگا۔
                    لن امی کی پھدی میں تھا اور اور وہ صوفے پہ جھکی ہوئی تھیں ہم دوبوں فارغ ہو چکے تھے وہ تھوڑا سا ہلیں اور کہا بیٹا اب اوپر سے اٹھ جاو ورنہ تمہارا یہ پھر کھڑا ہو جائے گا اور مجھ میں اب ہمت نہیں ہے میں ان کے اوپر سیدھا کھڑا ہوا اور اپنے ہاتھ ان کی کمر پہ رکھ کر ان کے ننگے بدن پہ ایک نظر دوڑائی میری نظر ان کے گورے چکنے بدن سے پھسلتی ہوئی ان کی گانڈ تک پہنچی بھرے بھرے جسم کے نیچے موٹی تازی گانڈ کا براون سوراخ جس کا منہ تھوڑا کھلا ہوا اور اور اس کے نیچے میرا لن پھدی میں تھا لن کے اوپر ان کی پھدی سے نکلا ہوا پانی تھا اور پھر میری نظر گانڈ سے ان کے چہرے کی طرف گئی جہاں سکون ہی سکون تھا ۔ میں نے لن کو آہستہ سے کھینچ کر باہر نکالنا شروع کر دیا اور دھیرے دھیرے سارا لن باہر نکال دیا میرے لن باہر نکالتے ہی وہ اوپر ہوئیں اور سیدھی کھڑی ہو گئیں اور میری طرف مڑ کہ میرے لن پہ ایک نظر ڈالی جو ان کی اور میری منی سے لتھڑا ہوا نیم مرجھایا ہوا تھا امی نے ایک نظر مجھے دیکھا تو میں نے آگے بڑھ کر انہیں اپنے بازووں میں لے لیا اور دونوں ہاتھ ان کی کمر کے گرد کس کے باندھتے ہوئے ان کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے میرا نیم مرجھایا ہوا گیلا لن ان کی گیلی پھدی کے اوپر رگڑ کھانے لگا۔ امی نے بھی میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے اور بے تحاشا چومنے لگیں تھوڑی سی کسنگ کرنے کے بعد وہ ہنستی ہوئی پیچھے ہٹیں اور بولیں بس کر دو عمیر اب مجھ میں اور ہمت زرا بھی نہیں رہی ہے ۔ میں نے پیاسی آنکھوں سے ان کی طرف دیکھا اور کہا امی آپ سے کب دل بھر سکتا ہے میرا دل کرتا ہے اور کوئی کام نا کروں بس آپ کو چومتا رہوں آپ کو پیار کرتا رہوں بس اور کوئی بھی کام نا کروں امی میری بات سن کر مسکرائیں اور بولیں میں کہیں بھاگ تو نہیں رہی میری جان اب جب موقعہ ملے گا تو کر لینا جو تمہارا دل کرے گا۔ میں نے امی کوپھر سینے سے لگایا اور کہا امی جانو بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے اتنا پیار کیا ہے امی نے میرا ماتھا چوما اور کہا تم میری جان ہو میرا بچہ بس اب تھوڑا سا آرام کر لو آرام بھی تو ضروری ہے ۔ نا چاہتے ہوئے بھی میں ان سے الگ ہوا اور واش روم چلا گیا اور وہ بھی واش روم چلی گئیں ۔ اس کے بعد نہا کر میں سو گیا صبح جب اٹھا تو دس بج چکے تھے میں کمرے سے باہر نکلا تو امی صحن میں صفائی کر رہی تھیں انہوں نے میری طرف دیکھا تو ان کے چہرے پہ خوشی کے تاثرات تھے وہ کھلی کھلی ہوئی لگ رہی تھیں ۔ میں ان کے پاس پہنچا تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر دیکھتی ہی گئیں ان کی آنکھوں میں ممتا پیار اور محبت کی ان گنت لہریں تھیں اور ہر ایک لہر کا اپنا رنگ تھا ۔ میں ان کی آنکھوں میں دیکھتا ہی چلا گیا اور وہ بھی وارفتگی کے عالم میں مجھے دیکھ رہی تھیں مجھے دیکھتے دیکھتے ان کے لب زرا سے ہلے اور وہ بولیں میرا ماہیا جاگ گیا ہے ؟؟ مجھے ان کے ہونٹوں سے اپنے لیے لفظ مائیا بہت اچھا لگا اور میں نے ان کے سامنے کھڑے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا جی امی جان جاگ گیا۔۔ خون کے رشتے کی محبت سب سے انوکھی ہوتی ہے اور اس محبت میں جب جسم شامل ہو جائیں تو یہ دو آتشہ ہو جاتی ہے محبت اور ہوس جب مل کہ ٹکراتے ہیں تو جسم کے طوفان سب کچھ بہا لے جاتے ہیں جو لوگ انسسٹ سے گزرے وہ سمجھ سکتے کہ خونی رشتے سے محبت کیا ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بولتے کہ انسسٹ غلط ہے تو ان کی معلومات کے لیے کہ نسل انسانی کی بقا انسسٹ سے ہی ممکن رہی کہ شروعاتی دور میں بہن بھائی کی شادی ہی ہوا کرتی تھی جس میں قصہ ہابیل و قابیل انسسٹ کو ہی بیان کرتا ہے یعنی دنیا میں پہلے قتل کی بنیاد ایک بہن ہی بنی تھی۔ اس کے بعد پھر امی سے میری محبت اور تعلق بڑھتا گیا ۔ پھر ایک دن یوں ہوا کہ میں شام کے وقت کھیل کر گھر آیا تو دیکھا پھپھو آئی ہوئی ہیں ۔۔۔ جی وہی پھپھو جن کے دیوانے ابو تھے جو مجھے امی کی زبانی علم ہوا تھا

                    میں نے ابو کو اور انہیں سلام کیا وہ صوفے پہ بیٹھی ہوئی تھیں اور انہوں نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پہ رکھی ہوئی تھی جس سے ابو والی سائیڈ سے ان کے بھاری بھر کم کولہے اور ان کی درمیانی لائن واضح تھی اوروہ ابو سے باتیں کر رہی تھیں میں نے ان کو سلام کرتے ہوئے ان پہ نظر ڈالی اور پھر باقی بہن بھائیوں کو دیکھنے اندرونی کمروں کی طرف بڑھ گیا تو دیکھا وہ سب مل کہ کھیل رہے تھے۔ میں پھر واپس آیا اور ان کو دیکھ کر کچن میں چلا گیا جہاں امی کھانا بنا رہی تھیں ۔ میں نے جا کر ان کو سلام کیا اور باہر دیکھتے ہوئے ان کے چوتڑوں پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا باہر آپ کی سوتن آئی ہے اور آپ اسے ابو کے پاس چھوڑ کر کچن میں گھسی ہوئی ہیں ۔ امی میری طرف مڑیں تو ان کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی انہوں نے دروازے سے باہر دیکھا تو باہر سے اندر کچھ نظر نہیں آ رہا تھا کہ کچن کی سیٹنگ ایسی تھی امی میری طرف مڑتے ہوئے باہر کو دیکھتے ہوئے میرے سینے سے لگیں اور مجھے اپنے ساتھ لگا لیا ان کے بھاری اور نرم ممے مجھے اپنی چھاتی پہ محسوس ہوئے اور وہ میری کمر سہلاتے ہوئے بولیں اپنی سوتن تو میں خود لاؤں گی تیرے لیے اور اپنا ہاتھ اوپر کر کے میرے نیچے والے ہونٹ کو انگلی سے مسلنے اور دبانے لگیں ۔ میرا موڈ ان سے کچھ مذاق کرنے کا تھا لیکن ان کی اس بات نے مجھے لاجواب سا کر دیا میں نے بھی پھر ان کا گال چوم لیا اور ہاتھوں سے ان کی کمر سہلانے لگا امی نے میرے گال پہ پیار کیا اور مجھے ہونٹ پہ ایک تیز کس کر کہ پیچھے ہٹیں میرا لن تو ان کے ساتھ لگتے ہی اکڑ چکا تھا امی دروازے کی طرف گئیں اور دروازے کی چوکھٹ سے لگتے ہوئے باہر جھانکنے لگیں جہاں ابو اور پھپھو کی باتیں جاری تھیں امی دروازے کی چوکھٹ سے یوںلگی ہوئی تھین کہ ان کا سارا بدن دیوار کے پیچھے اور چہرہ اوپر دروازے سے باہر تھا میں امی کے پیچھے جا کھڑا ہوا اور کہا امی کیا دیکھ رہی ہیں امی نے اسی طرح کھڑے سرگوشی میں کہا کچھ نہیں تیرے باپ کی بیغرتی دیکھ رہی ہوں کیسے باتوں میں لگا ہے اور اس کتی کو دیکھو کیسے جلوے دکھا رہی ہے مجھے امی کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ انہیں غصہ ہے میں پیچھے سے ان کے ساتھ جڑا اور کہا امی ان کو دفع کریں میں ہوں جو آپ کے پاس اور ان کے ساتھ جڑنے سے میرا اکڑا ہوا لن ان کی گانڈ کے درمیان لگا اور وہاں اپنا راستہ بنانے لگا امی نے ہلکی سی سسکی لی اور اپنی گانڈ پیچھے دباتی ہوئی بولیں عمیر۔۔ میں نے کہا جی امی ،؟؟ وہ اسی طرح دروازے سے باہر دیکھتی ہوئی تھوڑی سی جھکیں اور سرگوشی میں بولیں جب وہ باز نہیں آ رہا تو نا سہی مجھے ان کی بات کچھ سمجھ نہ آئی لیکن دوسرے ہی لمحے جب امی نے اپنے چوتڑوں سے جھکتے ہوئے قمیض اوپر کی تو میں ساری بات سمجھ گیا کہ امی کیا چاہتی ہیں اور مرد ہوتے ہوئے بھی صورتحال کو محسوس کر کے میری ٹانگیں کانپ گئیں لیکن کہتے ہیں ہوس جب طاری ہو پھر کچھ سمجھ نہیں آتا میں نے بھی ان کی شلوار کو کھینچ کر ان کے چوتڑوں کو ننگا کر لیا اور نیچے بیٹھ کر ان کو چومنے لگ گیا امی نیچے جھکی دروازے سے باہر دیکھ رہی تھین اور انہوں نے اپنی گانڈ اوپر اٹھائی ہوئی تھی جسے میں پاگلوں کی طرح چومے جارئا تھا اور باہر لاونج میں ابو بھیٹھے پھپھو سے باتیں کر رہے تھے

                    میں نے امی کے بھاری سفید کولہوں پہ پیار دینے شروع کر دئیے اور ان کے کولہوں کے گوشت کو ہونٹوں کے درمیاں دبا کہ ہلکے ہلکے کاٹنے لگ گیا جس سے کہ میرے دانت ان کے گوشت سے نہ ٹکرائیں بلکہ ہونٹوں کے درمیان گوشت کو دباتا اور پھر چھوڑ دیتا اسی طرح جس جگہ کو ہونٹوں میں دباتا مڑ کہ اسی جگہ پہ زبان نکال کہ پھیرتا امی اسی طرح جھکی ہوئی دروازے سے باہر جھانک رہی تھیں میں نے پیار کرتے کرتے ایک ہاتھ ان کی ٹانگوں میں گھساتے ہوئے ان کی پھدی کو اپنے ہاتھ کہ نیچے رکھ کر مسلنا شروع کر دیا امی نے آواز تو کوئی نا نکالی لیکن اپنی گانڈ کو مزید چوڑا کرتے ہوئے پیچھے کی طرف دھکیل دیا میں نے دوسرے ہاتھ سے ان کی گانڈ کے ایک حصے کو پکڑ کر باہر کی طرف کھینچا اور منہ گانڈ میں گھسا کر زبان گانڈ کے سوراخ پہ رکھی اور اسے چاٹنے لگ گیا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی پھدی کو جو گیلی ہو رہی تھی مسلنے لگ گیا میری زبان اپنی گانڈ پہ لگتے ہی امی کے جسم کو جھٹکا لگا لیکن وہ بدستور باہر دیکھتی رہیں مجھے ان کی گانڈ چاٹتے کوئی دو منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ امی آگے سیدھی ہوئیں اور اوپر اٹھ کر کھڑی ہو گئیں میں بھی ان کے پیچھے اٹھ کر کھڑا ہو گیا امی نے شلوار اوپر نا کی اور میری طرف مڑیں اور میرا چہرہ اپنے ئاتھوں میں تھام کر مجھے دیکھنے لگیں ان کی آنکھوں میں کچھ عجیب سا تاثر تھا جو میں بلکل نا سمجھ سکا میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامتے ہوئے انہوں نے سرگوشی میں پوچھا عمیر میں کون ہوں اور اسی طرح نم آنکھوں سے میری آنکھوں میں جھانکتی رہیں ۔ میں نے ہاتھ آگے بڑھائے اور ان کی کمر کو پکڑ کر ساتھ لگایا اورکہا میری امی ہو میری جان اور کون ہو سکتی بھلا؟؟ امی نے میرا جواب سنتے ہی مجھے کس کہ جپھی ڈالی اور میرے کندھے پہ سر رکھتے ہوئے بولیں یہ باہر جو بیٹھا ہے نا تیرا باپ یہ اپنی بہن کے جسم سے آنکھیں سینک رہا ہے کمینہ اور پھر رات بھر مجھے بہن بنا کر نوچے گا میری تزلیل کرے گا اور ان کا جسم ہچکیاں لینے لگا ۔ میں نے اپنے ہاتھ ان کی کمر پہ رکھے اور ان کو تھپکیاں دینے لگا اور ان کے کان کی لو چوم کر کہا امی جانو میری جان تو آپ ہو اور آپ کو کسی اور سے کیا لگا؟؟ میں جو ہوں آپ سے پیار کرنے کے لیے تو آپ کو کسی اور کی کیا ضرورت ہے؟؟ امی ایک پل کے لیے چپ سی ہو گئیں اور پھر بولیں ہاں یہ بھی ٹھیک کہہ رہا ہے تو اور پھر پیچھے ہٹتے ہوئے بولیں کچھ سزا تو اسے بھی ملنی چاہیے نا جو مجھ سے بیوفائی کر رہا ہے اور میرے جواب کا انتظار کیے بغیر مجھ سے الگ ہوئیں اور فریج سے مکھن کا پیکٹ نکال کر مجھے دیا اور کہا میں دروازے سے باہر دیکھتی رہوں گی تم یہ مکھن لگاو اور میری گانڈ مارو اس کتے کو بھی تنگ سوراخ کا مزہ نہیں دوں گی ۔ میں نے ان کے ہاتھ سے مکھن پکڑا اور کہا امی ان کو شک نہیں ہو گا کہ سوراخ کیسے کھلا ہوا ہے؟ وہ بولیں بس یہ فکر تم چھوڑو میں سنبال لوں گی تمہیں جو کہا ہے وہ کرو اور یہ کہہ کر وہ دروازے کی طرف مڑ گئیں اور دروازے کی چوکھٹ سے لگ کر کھڑی ہو گئیں میں ان کے پیچھے گیا ان کی شلوار تو نیچے ہی تھی مجھے اپنے پیچھے محسوس کر کہ امی نے اپنی قمیض کا پچھلا دامن اٹھاتے ہوئے خود کو جھکا لیا اور مجھے ہاتھ کے اشارے سے کرنے کو کہا۔ میں نے اپنا ٹراوزر تھوڑا نیچے کیا اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو محسوس کیا اور پھر مکھن کے پیکٹ سے کچھ مکھن انگلیوں پہ لگاتے ہوئے پیکٹ کو کچن کی شیلف پہ رکھا اور ان کی گانڈ کھولتے ہوئے ان کی گانڈ کے سوراخ پہ مکھن لگا دیا امی بدستور آگے جھکی ہوئی باہر دیکھ رہی تھیں

                    میں نے امی کی گوری سفید گانڈ کے درمیاں ہلکے براون رنگ کے سوراخ پہ مکھن لیپ کرتے ہوئے ایک نظر امی پہ ڈالی اور امی کو دیکھا جو دروازے کی چوکھٹ سے لگی باہر جھانک رہی تھیں اور ابو اور پھپھو کی طرف دیکھ رہی تھیں جو باہر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے ان کی باتوں کی اور قہقہوں کی آواز ہمیں کچن تک آ رہی تھی میں نے ایک نظر امی پہ ڈالی تو ان کی قمیض ان کے کندھوں سے اوپر تک تھی برا کے سٹریپ سامنے نظر آ رہے تھے اور شلوار گھٹنوں تک اتری ہوئی تھی مجھے ایک لمحے کے لیے امی بہت قابل رحم لگیں کہ اپنے شوہر سے بدلہ لینے کے چکر میں وہ اپنے ہی بیٹے کے آگے ننگی جھکی ہوئی تھیں اور اپنے سگے بیٹے سے اپنی گانڈ خود مروانے کو تیار ہیں ۔ سیانے سچ کہتے جب عورت انتقام پہ اتر آئے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے وہ اپنی جان دے بھی سکتی ہے اور کسی کی جان لے بھی سکتی ہے تاریخ اور ہمارے ارد گرد ایسے کئی واقعات ہیں جہاں عورت نے پسند کی شادی کے لیے اپنے بچے تک قتل کر دئیے اور آشنا کیساتھ مل کر اپنے ہی گھر والے مار دئیے ۔ (بحیثیت ایک عورت میں سمجھتی ہوں کہ عورت کے اندر بھی ایک عورت ہے جو اپنے احساس کرنے والے اسے توجہ دینے والے کے لیے جاگتی ہے اور پھر اس کی غلامی میں عمر گزار دیتی ہے)۔ میں نے امی کی طرف ایک بار پھر دیکھا اور اپنے لن کو پکڑ کر باقی بچا ہوا مکھن اس پہ لگا دیا اور لن کو پکڑ کر ان کی گانڈ کی موری کے اوپر رکھا امی نے لن کو گانڈ کی موری پہ محسوس کرتے ہوئے اپنے گانڈ کو ہلا کر ایڈجسٹ کیا اور اپنی گانڈ کو تھوڑا اوپر اٹھایا اور ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھ دئیے میں نے لن کو موری پہ رکھ کر ہلکا سا زور لگایا تو مکھن لگا ہونے کی وجہ سے لن کی نوک باآسانی سلپ ہوتی ہوئی ان کی گانڈ کے سوراخ میں اتری اور مجھے گانڈ کے گرد ایک نرم اور تنگ گرپ محسوس ہوئی امی نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھ سے لن کو اور اندر کرنے کا اشارہ کیا۔ میں نے ہاتھ ان کے دبیز نرم چوتڑوں پہ رکھتے ہوئے لن کو دھکیلنا شروع کر دیا اور لن بڑی نرمی اور روانی سے ان کی گانڈ کی موری میں اترتا گیا اور جڑ تک ان کی گانڈ میں اتر گیا ۔ امی نے لن کو اپنی گانڈ میں محسوس کیا اور پھر آگے مڑ کر باہر جھانکنے لگ گئیں میں نے ان کے چوتڑوں پہ ہاتھ رکھے لن کو ان کی گانڈ میں آرام سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور امی نے بھی اگے سے اپنی بھاری گانڈ ہلا کر ساتھ دینا شروع کر دیا میں جب لن کو اندر گھساتا تو وہ گانڈ کو کھولتے ہوئے باہر میری طرف دھکیلتیں اور جب میں لن کو باہر کھینچتا تو وہ اپنی گانڈ کو ٹائیٹ کر لیتیں۔ امی کے اس طرح ساتھ دینے سے جلد ہی میں ہمت ہار بیٹھا اور میرے دھکوں کی رفتار بڑھتی گئی ادھر میرے دھکے تیز ہوئے ادھر باہر بھی ایک فرمائشی قہقہہ گونجا اور امی نے اس قئقہے کو سنتے ہی اپنا آپ پیچھے دھکیلا اور اففف کیا اور ان کے اس طرح کرنے سے میں ان کی گانڈ میں ہی فارغ ہوتا گیا

                    میرے فارغ ہوتے ہی امی نے اپنی گانڈکو ٹائیٹ کر لیا اور مسکراتی نظروں کے ساتھ مڑ کر مجھے دیکھا ان کے چہرے پہ عجیب تاثرات تھے میں نے لن کو پیچھے کھینچ کر باہر نکالنا چاہا لیکن انہوں نے مجھے اشارے سے منع کر دیا اور ایک نظر پھر باہر دیکھنے لگ گئیں میں نے امی کو باہر دیکھتے ہوئے دیکھا تو ہاتھ ان کی ننگی کمر پہ پھیرنے لگ گیا اور ان کے جسم کو اپنے ہاتھ کے نیچے محسوس کرنے لگ گیا ۔ امی نے باہر دیکھتے ہوئے ہلکی سی سسکی بھری اور پھر مجھے ان کی گانڈ اپنے لن پہ تنگ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی میرا نیم اکڑا لن ان کی گانڈ کے اندر تھا۔ امی نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور لن کو آہستہ سے کھینچ کر باہر نکالا میرا لن ان کی گانڈ سے باہر نکلا تو میری نظر ان کی گانڈ کے سوراخ پہ پڑی جس کا منہ کھلا ہوا تھا اور اس کے نیچے پھدی سے بھی ہلکا پانی رسا ہوا تھا۔ میں نے امی کی طرف دیکھا تو وہ اوپراٹھیں اور اپنی شلوار ٹھیک کرتے ہوئے میرے سینے سے لگ گئیں میں نے بھی اپنا ٹراوزر اوپر کرتے ہوئے ان کے گالوں کو چوما اور ان کے ہونٹوں پہ ایک زوردار کس کی۔ اور پھر کچن سے باہر نکل گیا ۔ پھر امی کا اور میرا یہ تعلق بن گیا جب بھی موقع ملتا تو ہم آپس میں یہ سب کچھ کرتے رہتے میں کالج سے یونیورسٹی اور پھر نوکری پہ لگ گیا باقی بہن بھائی بھی بڑے ہو گئے اور یہ سب کچھ چلتا ہی رہا ۔ پھر امی نے اپنی بھانجی سے میری شادی کروا دی اور ہم سب ہنسی خوشی رہنے لگ گئے ۔۔(ختم شد)

                    Comment


                    • Bahut hi zabardast kahani thi Parrh kar mazza aa geya

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X