Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

گندا خاندان ۔۔۔۔۔۔از معلوم

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #41
    Bhot achi story ha yar

    Comment


    • #42
      اعلی موجی بھائی جتنی تعریف کی جائے کم ہے

      Comment


      • #43
        Buhat hai achey, routine sai zara hat ker hai, bajai iss kai keh sab ghar waley chudai shuru ker dein, moji bhai nai larai daal ker kahani ku aik buhat zabardast twist dai diya hai

        Comment


        • #44
          Bhot zabardast jnab lajwab story hai

          Comment


          • #45
            Bohat acchi kahani AAm say mukhtalif.

            Comment


            • #46
              Moji zalim kis mor pa la ka rok di kahani. Mujha to lgta ha ya zubair wali kahani sirf hero ko ram krne ka lia dali gayi wrna seen kuch aur ha. Ab hero kis se shurat kre ga ya dekhan baqi ha.

              Comment


              • #47
                گندا خاندان
                قسط۔۔۔۔: 3
                ( ایک انسیسٹ گھریلو کہانی )




                جتنا زیادہ سٹوری شیر ہوگی اتنا جلدی آپڈیٹ ہوگی
                زرین میرے کمرے میں لٹائے میرا سر دباتی رہی ، تھوڑی دیر بعد ماہم بھی کمرےمیں آگئی۔
                ماہم مجھ سے تین سال بڑی تھی لیکن میں اسکو باجی نہیں ماہم ہی کہہ کر بلاتا تھا۔۔
                ماہم نے کمرے میں آکر دروازہ بند کردیا۔
                پھر بیڈ پر زرین کے ساتھ بیٹھ گئی۔
                فہد نے مجھے مقے منہ پر مارے تھے جسکی وجہ سے میرے دانت میں اور سر میں شدید درد ہوگیا تھا لیکن اندر ہی اندر اس بات کی خوشی تھی کہ اس ذلیل بھائی کو میں نے بھی آگے سے مارا۔
                آج تک میں نے کبھی فہد پر ہاتھ نہیں اٹھایا تھا ہمیشہ بڑا بھائی ، بھائی جان ہی کہا۔
                بچپن سے فہد مجھ پر رعب جماتا آیا تھا ہمیشہ مجھے مارا پیٹا کرتا تھا لیکن اب نہیں ۔
                میں نے دل میں سوچ لیا تھا اب نہیں ۔
                اب اس کتے کو اپنا بھائی ہرگز نہ سمجھونگا۔
                اور اسکو اسکے کیے کی سزا دونگا۔
                میں من ہی من یہ سب سوچ رہا تھا کہ ماہم نے میری آنکھوں کے آگے اشارہ کرکے مجھے جھنجھوڑا کہ کیا ہوا رافع؟
                میں نے ماہم اور زرین کی طرف دیکھا۔
                زرین کی آنکھوں میں بہت سارے سوالات تھے وہ پھر بھی چپ تھی لیکن ماہم کے چہرے سے لگتا تھا اسکو اس گھر میں ہورہے کرتوت کا سب کچھ پتہ ہے۔۔۔
                ہمارے درمیان خاموشی تھی کہ زرین بول پڑی : بھائی آخر ایسا کیا ہوگیا تھا جو آپ اور فہد بھائی آپس میں اتنی بری طرح لڑ پڑے اور وہ امممیی اور ببب باجیی کے کپڑے کیوں اترے ہوئے تھے؟
                زرین کے یہ سوال پر ماہم نے اور میں نے اسکی طرف دیکھا اور پھر ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھنے لگے۔
                پھر ماہم سر نیچے کرتے ہؤئے اپنے ہاتھ ملتے ہوئے بولی : اس گھر میں ہورہے کرتوتوں کا مجھے پہلے سے ہی اندیشہ ہورہا تھا آج اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یقین بھی ہوگیا۔
                زرین حیرت سے : کیا مطلب ماہم باجی؟؟؟
                ماہم : زرین تم رہنے دو یہ سب جاننے کے بعد تمہیں بہت غصّہ آئے گا تم ابھی بچی ہو۔
                میں ماہم کی طرف دیکھتے ہوئے : تو کیا تمہیں معلوم تھا اس گھر میں ان کالے کرتوتوں کا؟
                ماہم : ہاں رافع معلوم تھا ۔
                میں حیرت سے: کب سے معلوم تھا؟
                اور مجھے بتایا کیوں نہیں ؟
                ماہم : بتادیتی تو آخر ہم کیا کرلیتے وہ سب بڑے ہیں ہم چھوٹے اسلئے انکو ہر طرح کے گناہ کی چھوٹ مل گئی ہے۔۔
                زرین حیرت و سکتے کے عالم میں ہم دونوں کی طرف باری باری دیکھتے ہوئے بولی : آخر کونسے کرتوت ماہم باجی ،،؟ بھائی آپ ہی بتاؤ نا ایسا کیا ہورہا ہے اس گھر میں ؟
                ماہم : زرین رہنے دو کچھ باتوں کے نہ جاننے میں ہی بھلائی ہوتی ہے۔
                ورنہ انکا پتہ چلنا انسان کو بہت درد و ازیت دیتا ہے۔۔۔
                مجھے ماہم کی یہ باتیں دل پر جاکر لگیں " کہ کچھ باتوں کے نہ جاننے میں ہی بھلائی ہوتی ہے ورنہ انکا جاننا اندر ہی اندر تکلیف دیتا ہے " یہی حالت میری تھی پچھلے کچھ دنوں سے جب سے مجھے اپنے گھر میں ہورہے ان کالے کرتوتوں کا علم ہوا تھا میں اندر ہی اندر کڑھتا رہتا ہوں،، دماغ پر شدید غصّہ سوار کرلیتا ہوں ۔
                اسی لئے تو اردو کے بے تاج بادشاہ شاعر جون ایلیاء نے کہا ہے

                " آگہی مجھ کو کھا گئی
                ورنہ میں نے جینا تھا اپنے مرنے تک "
                یعنی بعض چیزوں کے نہ جاننے میں ہی بھلائی ہوتی ہے۔
                یہ آگہی بڑی جان لیوا ہوتی ہے۔
                گھریلو رشتوں کے مابین اسطرح کی جنسی آگاہی سب کچھ توڑ پھوڑ کر رکھدیتی ہے۔۔۔
                میں ان ہی سوچوں میں گم تھا۔۔۔
                اتنے میں ماہم زرین کو بولی جاؤ تم اپنے کمرے میں جاؤ۔
                زرین : لیکن باجی؟
                ماہم : میں نے کہا نہ جاؤ ۔
                زرین اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور ماہم پھر سے دروازہ بند کرکے میرے پاس آکر بیٹھ گئی۔
                ماہم کے بیٹھتے ہی میں اس کو بولا : ماہم جب تمہیں معلوم تھا تؤ تم مجھے تو بتاتی
                ماہم : کیسے بتاتی رافعع یہ بات ہی ایسی ہے بندہ اپنوں سے کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔۔۔
                رافع : اچھا یہ بتاؤ تمہیں ان سب کا کب سے اور کیسے معلوم ہوا؟
                ماہم : ابو کی وفات کے بعد ۔۔
                میں نے اکثر امی کی کمرے میں رات کے پہر بھائی کو جاتے دیکھا اور سیڑھیوں سے چھپ کر دیکھتی تھی۔
                فہد بھائی ہفتے میں دو تین بار لازمی امی کے کمرے میں رات کو جایا کرتے تھے ۔۔۔
                مجھے پہلے تو کچھ سمجھ نہ آئی لیکن پھر رفتہ رفتہ میرے دماغ میں یہ باتیں گھومنے لگیں ہو نہ ہو فہد بھائی اور امی آپس میں انسیسٹ ریلیشن شپ میں ہیں ۔
                رافعع : انسیسٹ ریلیشنشپ ؟؟
                ماہم : ہاں رافع اسکے بارے میں میں نے پڑھ رکھا ہے۔۔۔
                خیر اب یہ باتیں تم زرین کو نہیں بتانا بچی ہے وہ ۔
                خدا جانے کچھ کر نہ لے اپنے ساتھ ۔۔
                رافعع : ٹھیک ہے میں بھی نہیں بتاؤنگا۔۔۔
                ماہم : اور ہاں فہد بھائی کے سامنے مت آنا اور اس سے بات مت کرنا اب ،، میں کوئی لڑائی جھگڑا نہیں دیکھ سکتی۔۔۔

                میں نے قدر ناراضگی سے ماہم کو دیکھتے ہوے کہا : تم اسکو بھائی کیسے کہو گی اب ماہم؟
                ماہم : کیآ کروں رشتہ نبھانا ہی پڑتا ہے۔۔۔
                اب اس سے نفرت کرنا مسئلے کا حل نہیں ۔۔۔
                میں خود بھی بات کرتی ہوں باجی عالیہ سے کچھ دن تک۔۔۔
                چلو اب میں جارہی ہوں ۔
                ماہم کے جانے کے بعد میں دیر تک کمرے کی دیوار اور پنکھے کو تکتا رہا اور آج ہوئے واقعے پر سوچنے لگا۔۔۔
                صبح میری آنکھ اسوقت کھلی جب گیارہ بج رہے تھے۔۔۔۔
                مجھے اپنے دروازہ کھلنے کا احساس ہوا تو کوئی شخص اندر آیا اور میرے پاؤں کے پاس آکر بیٹھ گیا ۔
                میں نے رضائی ہٹائی تو دیکھا عالیہ باجی تھی۔
                میں نے اپنا پاؤں ان سے سائڈ کیا اور غصّے سے گھورتے ہوئے بولا : آپ کیوں آئیں ہیں یہاں میرے کمرے میں ؟
                جائی دفع ہوجائیں یہاں سے مجھے کوئی بات نہیں کرنی آپسے۔
                عالیہ باجی کی آنکھیں نم تھی۔
                واضح تھا کہ وہ رات کو بہت روئی ہیں ۔۔
                وہ ہکلاتے ہوئے بولیں : رررر راففععع میرے بھائی بات تو سن لو۔
                رافع : اور کیا سن لوں ؟
                امی پہلے ہی سنا چکی ہیں آپکی اور ابو کے گندے تعلقات کی اسٹوری مجھے۔
                اور رات کو جو دیکھا کیا وہ کافی نہیں ؟
                عالیہ باجی میرے قریب آتے ہوئے : رافععع میرے بھائی ایک بار بہن ہونے کے ناطے میری بات سن لو، پھر چاہے مجھ سے جتنی مرضی نفرت کرلینا ، تم کہؤ گے تو میں اس گھر میں بھی دوبارہ نہیں آؤنگی۔۔۔
                میں نے نظریں اٹھا کر انکی طرف دیکھتے ہوئے بولا : کیا ضرورت پڑی تھی آپکو ابو کے ساتھ ایسی گھٹیا حرکتیں کرنے کی ؟
                اور ابو تو چھوڑیں اب بھائی کے ساتھ بھی؟
                عالیہ : ضرورت نہیں مجبوری تھی جو کو بعدازاں ضرورت کی شکل اختیار کر گئی۔
                رافع : کیسی مجبوری ؟
                عالیہ : بتاتی ہوں ،، تمہیں امی نے میرے والا واقعہ تفصیل سے نہیں بتایا ہوگا،، کیا وجوہات تھیں ۔
                تو سنو میں اسطرح کی لڑکی کبھی نہیں تھی اور نہ کبھی سوچاتھا کہ ایسی بنوںگی۔۔۔
                جب میں یونیورسٹی جانا شروع ہوئی تھی تب ابو مجھے گاڑی میں چھوڑنے جاتے تھے ،، مجھے یونیورسٹی کے پہلے سال ہی اپنی کلاس کے ایک لڑکے سے محبت ہوگئی تھی،، ابو نے دو تین بار مجھے اس لڑکے کے ساتھ دیکھا یونیورسٹی کینٹین میں بیٹھا ہوا،، میں نے بتایا کہ میرا کلاس فیلو ہے۔۔
                رافع ہمارے ابو اتنے تنگ نظر بھی نہیں تھے نہ ہی دقیانوسی تھے۔۔۔
                میں دیکھتی تھی کہ ابو کی امی کے ساتھ اکثر و بیشتر لڑائی ہوتی تھی اور امی ابو کو جب مار رہے ہوتے تو میں امی کو بچا کر انکو انکے کمرے میں بھیج کر ابو کے ساتھ انکے کمرے میں آجاتی اور انکی طرف زیادہ متوجہ ہوتی تھی بنسبت امی کے۔۔۔
                بعدازاں یہ متوجہ ہونا فطری کشش اختیار کر جاتی ہے۔۔
                میں بھی جوان ہورہی تھی۔۔
                عالیہ باجی بولے جارہی تھی اور میں انکو دیکھے جارہا تھا۔۔۔
                پھر اس لڑکے نے مجھے دھوکہ دیا ۔۔ اور میں گھر پر آکر اکثر رویا کرتی تھی،، پھر ہوا یوں کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں تم لوگ نانا نانی کے گھر چلے گئے ۔
                بس میں زنیرہ اور ابو ہی گھر پر ہوتے تھے، تم لوگ امی کے ساتھ ایک مہینے کےلئے رحیم یار خان گئے تھے۔۔
                میں اکثر اس لڑکے کے بارے میں سوچ کر رویا کرتی تھی ،،انہی دنوں ابو نے مجھے روتے ہوئے ایک دن دیکھ لیا۔۔
                میں ابو کی طرف زیادہ کشش رکھتی تھی تو میں نے انکو سب کچھ بتا دیا اور یہ بھی بتایا کہ اس لڑکے نے مجھے استعمال کرکے چھوڑ دیا۔۔
                ابو نے کہا دفع کرو بیٹا ۔۔۔
                میں ہوں نا۔۔
                ان دنوں ابو نے مجھے بہت سہارا دیا اور ابو میری کمر پیٹھ سہلاتے ، کبھی میرا سر اپنی گود میں رکھتے میرے کندھے بھی دباتے مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔۔۔
                پھر اسی طرح ایک دن جذبات میں بہہ کر میں ابو کے ساتھ یہ غلط کام کر بیٹھی ،، شروع میں تو پچھتاوا تھا لیکن ابو کی محبت اور میرے ساتھ شفقت بھرے رویے کو دیکھ کر میں نے انکو کبھی برا باپ نہیں سمجھا۔۔۔
                وہ بہت اچھے باپ تھے،، غلطی میری بھی تھی،، مجھے شروع میں خود پر۔کنٹرول کرنا چاھئے تھا لیکن نہیں کر پائی۔۔۔
                رافعع تمہیں تو امی نے صرف یہ بات بتائی ہے لیکن اگر اصل بات بتاؤں تو شاید تم اپنے ننھیال رحیم یار خان کبھی نہ جاؤ۔
                میں باجی عالیہ کی طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے بولا آخر کیوں؟
                باجی عالیہ : رافعع وہاں ہمارے ددھیالی خاندان یعنی ابو کے خاندان کو لوگ گندا خاندان سمجھتے ہیں اور گندے خاندان کی نیت سے دیکھتے ہیں ۔
                باجی کی یہ بات سن کر میں ورطہ حیرت اور پریشانی کے عالم میں انکو دیکھتے ہوئے بؤلا : گندا خاندان ؟؟؟
                لیکن کیوں باجی؟
                آخر کیوں گندا خاندان کہتےہیں ہمارے خاندان کو؟
                باجی عالیہ کچھ دیر چپ رہ کر بولی : بس رافعع باتیں ہی کچھ ایسی ہیں ،، یہ سب ایک دم سے نہیں ہوا،، امی بھی شاید اتنی بات نہیں جانتی جتنی کہ ابو نے مجھے اپنے خاندان کی بتائی ہیں ۔۔۔

                میں اشتیاق سے :وہ کیا؟
                عالیہ : دیکھو رافع تم ایک سمجھدار لڑکے ہو اسی لئے تم کو بتا رہی ہوں کہ تم کسی سے بھی اسکا تذکرہ نہیں کروگے۔۔
                میں : ٹھیک ہے۔۔۔
                عالیہ : ہمارے ابؤ زبیر کے اپنے سے دس سال چھوٹی بہن زرینہ یعنی ہماری پھپھو کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات تھے۔
                اور یہی نہیں ہمارے خاندان کا ماحول بہت اوپن تھا اور یہ چیز نسل در نسل ہے،، ہمارے دادا ابو بہت کھلے ڈھلے آدمی اور زمیندارے تھے ،، انکی بہت ساری زمینیں انکے آبائی گاؤں پتوکی میں تھی۔۔۔
                جب ہماری امی اور ابو کا رشتہ جڑ رہا تھا تو امی کے خاندان کے بہت سے لوگوں کو اس پر اعتراض تھا کہ انکا خاندان ایک گندا خاندان ہے یہاں رشتہ مت کرو،، چونکہ دور کی رشتہ داری اور زمینداری تھی اسلئے رشتہ جوڑ دیا گیا۔۔
                لیکن مزید حیرت کی بات یہ تھی کہ ہمارے دادا کے بھی اپنی بہن کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔
                یہ سن کر میرا دماغ پھر جھٹکا کھایا اور سوچنے لگا شاید ہمارے خاندان کو گندا خاندان ٹھیک ہی کہتےہیں ۔
                عالیہ : رافعع اب تم سوچ رہے ہوگے کہ ہمارا خاندان ٹھیک نہیں ۔
                اس میں شاید ایک حد تک سچائی ضرور ہے۔۔
                ہمارے دادا اپنے گاؤں کو چھوڑ کر 1960۶ کی دہائی میں پہلے تو مختلف شہروں میں پھرتے رہے اور پھر کراچی شفٹ ھوگئے یہاں انہوں نے اپنا چھوٹا سا کاروبار کیآ تھا ۔۔
                اور اپنے بچوں کی شادیاں کرنے کے بعد یہ جائیداد ملنے کے بعد ابو نے یہ گھر لیا تھا گلستانِ جوہر میں ۔۔
                اور مجھے ابو نے یہ بھی بتایا تھا کہ ابو کے اپنے باپ یعنی دادا کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے تھے ،، دادا بھی اپنے خاندان والوں سے لڑ بھڑ کر مارے مارے پھرتے رہے دوسرے شہر۔۔
                ۔۔۔۔

                ہماری دونوں پھپھو اب رحیم یار خان میں ایک گاؤں میں رہتی ہیں جہاں انکی شادیاں ہوئیں تھیں ۔
                چھوٹی والی پھپھو زرینہ ۔
                اور بڑی والی پھپھو ثمینہ جو ابو کے برابر ہی ہونگی تقریباً ۔۔۔
                اب کئیں سال ہوگئے ہیں ۔
                خاندانی ناچاقیاں ہیں ، ہم اسی لئے پتوکی نہیں جاتے ،، اب رحیم یار خان گئے ہوئے بھی کئیں سال ہوگئے ہیں ۔۔۔۔
                عالیہ : رافع دیکھو ہم سے اس بنیاد پر اتنی نفرت مت کرو ، اگر کروگے تو کوئی بھی تمہارا ساتھ نہیں دے گا،، میں نے اپنے باپ کے گناہ اور انکی بہن کے ساتھ جنسی تعلق کو قبول کرلیا تھا۔کبھی ان سے شکایت نہیں کی اگر شکایت کرتی تو کبھی رشتے نہیں نبھائے جاتے۔۔
                میں نے باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ سوچ کر بولا : لیکن پھر ابو کے ساتھ تھے تو فہد بھائی کے ساتھ کیوں جسمانی تعلقات استوار کیے؟
                عالیہ باجی شرمندگی کے ساتھ بولی : دیکھو رافع شروع میں یہ سب غلط لگتا ہے ،، امی نے ابو کو چت کرنے کےلئے اور اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرنے کےلئے فہد سے یعنی اپنے بیٹے سے تعلقات استوار کرلیے، امی تو مجھ سے ناراض رہتی تھیں ،، رفتہ رفتہ میں نے انکو منا کر اپنے قریب کرلیا،، فہد کے بے حد اصرار پر امی کے کہنے پر ابو کی۔وفات کے تھوڑے مہینے بعد میں نے بھی امی کے ساتھ مل کر فہہد کے ساتھ وہ سب کرنا شروع کردیا۔۔۔۔
                پھر یہ جنس کی بھوک ہی ایسی ہوتی ہے.
                یہ کہتے کہتے عالیہ باجی رک گئی نظریں جھکا لیں ۔۔
                اور اٹھتے ہؤئے کہنے لگیں : رافعع اب آگے تمہاری مرضی ہے تم جس سے چاہے نفرت کرو ، میں کچھ نہیں کہونگی۔۔۔
                مجھے تم نے بہن سمجھنا ہے یا نہیں یہ بھی اب تم پر ہے۔۔۔
                باجی عالیہ دروازہ بند کرکے چلی گئیں ۔۔
                اور میں باجی عالیہ کے منہ سے سنے ہوئے اپنے خاندان والے کے کرتوتوں کے بارے میں سوچنے لگا کہ کس غلیظ خاندان میں پیدا ہوگیا میں ۔
                لیکن باجی عالیہ کی کہی ہوئی کچھ باتیں میرے دل و۔دماغ میں گردش کررہی تھی جس نے میرا سوچنے سمجھنے کا انداز کافی حد تک تبدیل کردیا تھا اور یہی سؤچتے سوچتے میں اٹھا منہ ہاتھ دھوئے اتنے میں باجی عالیہ خود ناشتہ میرے کمرے میں ٹیبل پر رکھ کر باہر نکل گئیں ۔۔۔

                (جاری ہے )​
                جب تک دائم و آباد رہے گی دنیا
                ہم نہ ہو گے کوئی ہم سا نہ ہو گا

                Comment


                • #48
                  Bohat khoob achi story chal rahi hai alaa

                  Comment


                  • #49
                    بہت خوب کہانی دنبدن مزہ دار ہوتی جا رہی ہے

                    Comment


                    • #50
                      Umdha update awlla behtreen update ha ye...

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X