Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

ضدی_ایک_پریم_کتھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    Very Good story of a hard working middle class guy, its shows struggle og average teen age struggles.

    Comment


    • #62
      Mazedar

      Comment


      • #63
        بہت شاندار ذبردست سٹوری

        Comment


        • #64
          بہت شاندار کہانی ہے اب دیکھیں گے نیکسٹ معاذ کے ساتھ کیا ہوتا ہے

          Comment


          • #65
            بہت عمدہ کہانی ہے آگے کیا ہو گا انتظار مشکل ہے

            Comment


            • #66
              مزہ آگیا اچھی اسٹوری ہے

              Comment


              • #67
                بھائی لوٹ آؤ اتنی اچھی اسٹوری کو یوان نہ ادھورا چھوڑ کے جاہو

                Comment


                • #68


                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  *******قسط نمبر (07)****






                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  ایسا گھر اسنے صرف فلموں کی حد تک دیکھ رکھا تھا۔۔ اس کے دونوں طرف گارڈن تھے اور بیچ میں راہداری تھی جس پر وہ کار چلا رہا تھا۔۔ گارڈن میں جھولے بھی لگائے ہوئے تھے۔ دیوار سے اٹیچ بڑے بڑے درختوں کی وجہ سے گارڈن میں زیادہ حصہ سائے میں تھا۔ گھر ایک چورنگی کی طرح گارڈن کے بیچ میں تھا۔ جس طرح چورنگی کاٹتے ہیں اس طرح ڈرائیور نے اسے گھر سے گھموایا اور پیچھے کی طرف گاڑی رکوا دی۔ یہاں پہلے سے تین چار گاڑیاں موجود تھیں۔ معاز نے دیکھا الٹے ہاتھ پر گارڈن کے بیچ میں ایک سوئمنگ پول بھی موجود ہے۔ ڈرائیور نے اسے اترنے کا کہا اور خود بھی اتر گیا۔ اور واپس گھر کے اگلے حصے کی طرف لے آیا۔ اسنے معاز کو گارڈن میں ویٹ کرنے کا بولا اور خود اندر چلا گیا۔ معاز گارڈن میں ٹہلنے لگا پھر اسکی نظر سانپ کی طرح لہرائے ہوئے سیڑھی والے جھولے پر پڑی اور اسے اپنا اسکول یاد آگیا۔ اس نے کچھ نا دیکھا اور پھر جھولے پر چڑھ گیازینب نہا کر نکلی اور ڈریسنگ ٹیبل کے پاس آکر بال سنوارنے لگی۔ بال سنوارتے ہوئے اسکی نظر کھڑکی پر گئی باہر دیکھا تو کوئی جھولے پر اچھل کود کرہا تھا۔ وہ کھڑکی کے پاس آئی اور شیشہ کھول کہ باہر جھانکا تو معاز نظر آیا۔ لاکھ غصہ سہی لیکن اس وقت اسکی بچکانہ حرکتیں دیکھ کر وہ مسکرائے بنا نا رہہ سکی اور واپس آکر بال سلجھانے لگی۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  ڈرائیور اور سیٹھ اکرم ایک ساتھ گھر سے باہر نکلے۔ اور معاز کو دیکھ کر جہاں تھے وہیں رک گئے۔ دونوں حیرت سے اسے دیکھ رہے تھے۔ معاز کی جھولے پر اچھل کود کرتے ہوئے ان لوگوں پر نظر پڑی اور وہ شرمندہ ہوکر نیچے اترا اور سر جھکا کر کھڑا ہو گیا۔۔”یہ سب کیا تھا معاز۔۔۔“ سیٹھ اکرم نے اسکے پاس آتے ہوئے کہا اور ڈرائیور گھر کے پیچھے کی طرف چلا گیا۔۔
                  ”کچھ نہیں سر۔۔ وہ جھولا دیکھا تو بس بچپن یاد آگیا۔۔“ معاز نے سر جھکائے ہوئے ہی کہا”ہاہاہاہا۔۔۔ کوئی بات نہیں۔۔“ سیٹھ اکرم کافی خوشگوار موڈ میں لگ رہے تھے ”پر یہاں کھیلنے کودنے نہیں آئے ہو تم۔۔“”جی سر آئ نو۔۔ اینڈ سوری۔۔“ معاز نے کہا۔ اتنے میں پیچھے سے وہ ڈرائیور لینڈ کروزر لے کر آگیا سیٹھ اکرم نے اسے دیکھا پھر معاز سے مخاطب ہوئے ”میں ایک پارٹی سے ملنے حیدرآباد جارہا ہوں۔۔ تم یہیں رہو اگر زینب کہیں جانے کا بولے تو لے جانا۔۔“


                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  ”جی سر۔۔“ معاز نے کہا ”یہ رکھو۔۔ گارڈز اسکے بغیر تمہیں اندر آنے نہیں دینگے۔۔“ سیٹھ اکرم نے جیب سے ایک کارڈ نکال کر اسے دیا اور گاڑی کی طرف بڑھ گئے۔ معاز گارڈن میں لگی بنچ پر بیٹھ گیا۔ اسنے کارڈ اپنے والٹ میں رکھ لیا۔۔ اس وقت اسے شدید بھوک لگ رہی تھی۔ وہ صبح اٹھتے ہی ڈرائیور کے ساتھ یہاں آگیا تھا۔ وہ وہیں بنچ پر لیٹ گیا۔ ”ڈرائیور۔۔۔۔ ڈرائیور۔۔۔“ زینب نے اسکے پاس جاکر آواز دی پر اسنے سنا ہی نہیں۔ اور سنتا بھی کیسے۔؟ اس سے پہلے کسی نے اسے ڈرائیور کہہ کر نہیں بلایا تھا وہ اپنے اس نام سے نا واقف تھا۔۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  ”بہرے ہو کیا تم ہاں۔۔؟“ زینب نے اس بار زور سے اسکا کندھا پکڑ کے ہلا دیا۔ وہ چونک گیا تھا اور بنچ سے نیچے گھاس پر گر گیا ”یہ کیا کرہی ہیں آپ میم۔۔؟“ اسنے زینب کی طرف دیکھا لیکن اسکے کپڑے دیکھ کر اسنے نظریں گھما لیں ”تمیز سے۔۔۔ نوکر بن کہ رہو۔۔۔“ زینب نے اسے انگلی دکھاتے ہوئے کہا معاز کو اندازہ ہوا کے اسے یہاں کیوں رکھا گیا ہے۔ ”مجھے جانا ہے کہیں۔۔ گاڑی لے کر آؤ فٹافٹ۔۔“ زینب نے حقارت سے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا معاز کو پتہ چل رہا تھا کہ یہاں اسکو مزید کتنی بے عزتی برداشت کرنا پڑے گی پر آج کے دن وہ مجبور تھا لیکن اسنے سوچ لیا تھا کل سے سیٹھ اکرم سے واسطہ ختم کردیگا۔ مرسڈیز کی چابی اسکے پاس تھی وہ جی میڈم کہتا ہوا گھر کی پچھلی طرف چلا گیا۔۔ گاڑی لے کر آیا اور زینب کے بیٹھنے کا انتظار کرنے لگا۔ پر زینب پچھلے گیٹ کے پاس آکر کھڑی ہو گئی۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  کچھ دیر کھڑی رہی اور پھر زور زور سے کار کی چھت پر ہاتھ مارنے لگی۔ ”میم گیٹ کا لاک کھلا تو ہے۔۔“ معاز نے کار سے نکلتے ہوئے کہا ”تمہیں ذرا بھی مینرز نہیں۔۔۔؟“ اسنے غصے سے معاز کی طرف دیکھا ”مالکن ہوں میں تمہاری گیٹ کھولو آکر۔۔“ معاز کا جی چاہا جاکر منہ توڑ دے اسکا پر آج کے دن اسنے برداشت کرنے کا سوچ لیا تھا۔ اسنے جاکر گیٹ کھولا اور زینب کے بیٹھنے کے بعد گیٹ بند کر کے گاڑی میں بیٹھا اور گاڑی اسٹارٹ کر کہ آگے بڑھا دی۔ ”کہاں جانا ہے میم۔۔؟“ معاز نے پوچھا
                  ”مال جانا ہے اور کہاں جانا ہے۔۔“ زینب نے موبائیل چلاتے ہوئے کہا معاز نے اسے مال میں اتارا اور گاڑی ایک طرف پارک کر دی۔ خود بھی مال میں چلا گیا اور اپنے پرانے کو ورکرز سے ملاقات کرنے لگا۔ زینب اپنے کیبن میں آرام سے بیٹھی تھی۔ حیا بھی اسکے پاس کرسی پر بیٹھی کوئی فائیل بنا رہی تھی۔ کسی نے دروازے پر دستک دی ”کون ہے۔۔۔؟ اندر آجاٶ۔۔“ زینب نے آواز دے کر کہا جی ایم اندر داخل ہوا زینب کو دیکھا او دیکھتا رہہ گیا۔


                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  اسکی نیت خراب ہونے لگی تھی۔ ”ویلکم میم آج آپ کا فرسٹ ڈے ہے۔۔؟“ زینب جس نے اب تک دیکھا بھی نہیں تھا اسے۔ پہلی بار اسنے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ”یہ میرا مال ہے آپ ویلکم کیوں کرہے ہیں۔۔؟“ زینب نے کہا شاید زینب کو وہ اچھا لگا تھا ”اور جناب میرا آج سیکنڈ ڈے ہے۔ بائی دا وے آپ کی تعریف۔۔؟“ ”جی میں جنرل مینیجر ہوں یہاں کا۔۔“ جی ایم نے مصنوعی خلوص دکھاتے ہوئے کہا ”کل میں چھٹی پر تھا اس لیے آپ سے ملاقات نہیں ہو پائی۔۔ آئ ایم سوری۔۔“ ”کوئی بات نہیں۔۔“ زینب نے مسکراتے ہوئے کہا ”اچھا میں چلتا ہوں۔۔“ اسنے اٹھتے ہوئے کہا ”میں تھوڑی دیر میں آپ کو کل کی رپورٹ بنا کر بھجوا دونگا۔۔“ اسنے کہا اور باہر چلا گیا۔ زینب کو دیکھنے کے بعد اسکا دماغ خراب ہو گیا تھا اور اب اسکی ایک ہی خواہش تھی جو کام سعدیہ کے ساتھ نا کر سکا وہ زینب کے ساتھ کرے۔ زینب نے مسکراتے ہوئے سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا لی ”سو ہینڈسم اینڈ انوسنٹ پرسن۔۔“ زینب کی بات پر حیا نے حیرت سے اسکی طرف دیکھا ”کیا ہوا۔۔۔؟“ حیا کے دیکھنے کے انداز پر زینب نے کہا ”جی۔۔ کچھ نہیں میم۔۔“ حیا نے سوچا اس لڑکی کو حقیقت بتانے کا فائدہ نہیں یہ الٹا مجھ پر ہی گرم ہو جائے گی ”معاز کا نمبر ہے۔۔۔؟“ زینب نے پوچھا ”جی میم۔۔۔“ حیا نے موبائیل نکالا اور نمبر نکالنے لگی ”یہ لو سیو کر دو ڈرائیور کے نام سے۔۔“ زینب نے موبائیل اسے دیتے ہوئے کہا۔۔ حیا نے موبائیل لیا اور نمبر سیو کر کہ اسے واپس دے دیا

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  معاز گودام میں فارغ بیٹھے بیٹھے بور ہو رہا تھا تو وہاں موجود اسٹاف کا ہاتھ بنٹانے لگا۔ تبھی اسکے موبائیل کی رنگ بجی۔ انجان نمبر تھا اس نے کال رسیو کر کہ پوچھا ”ہیلو۔۔۔ کون۔۔؟؟؟“ ”گاڑی نکالو میں آرہی ہوں۔۔“ زینب نے دوسری طرف سے کہا ”اوکے میم۔۔۔۔“ معاز نے کہا اور نمبر سیو کرتا ہوا باہر جانے لگا۔ زینب کے ساتھ حیا بھی تھی۔ معاز نے کار کا پچھلا درواز کھولا اور زینب بیٹھ گئی۔ حیا خود ہی ڈرائیونگ سیٹ کے برابر میں بیٹھ گئی۔ معاز نے گاڑی اسٹارٹ کی اور آگے بڑھا دی۔
                  ”کدھر جانا ہے میم۔۔؟“ معاز نے پوچھا ”ریجنٹ پلازہ ہوٹل۔۔“ زینب نے کہا اور آرام سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کر لیں۔ ہوٹل پہنچ کر وہ لوگ اندر داخل ہو گئے۔ کینٹین میں زینب نے ایک ٹیبل کا انتخاب کیا اور بیٹھ گئی۔ اور حیا کی طرف دیکھ کر کہا ”بیٹھ جاٶ۔۔“ حیا بھی بیٹھ گئی اور ساتھ ساتھ معاز بھی بیٹھنے لگا ”اے۔۔۔۔۔ تم کہاں بیٹھ رہے ہو۔۔؟“ زینب نے اسے بیٹھتے ہوئے دیکھ کر غصے سے کہا ”نوکر ہو تم۔۔ میرے ساتھ بیٹھنے کا سوچا کیسے تم نے۔۔؟“ اس نے اتنی آواز سے کہا تھا کہ آس پاس بیٹھے لوگ بھی ان کی طرف متوجہ ہو گئے۔ معاز نے ایک نظر اسے غصے سے دیکھا


                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  اور وہاں سے چلا گیا۔ حیا کو بھی شاید یہ بات ناگوار گزری تھی۔ وہ بھی اٹھنے لگی ”تم کہاں جارہی ہو۔۔؟“ زینب نے اسکی طرف دیکھتے ہوئے کہا ”میم۔۔ میں بھی تو نوکر ہوں نا۔۔؟“ حیا نے اٹھ کر کہا ”اور جس طرح وہ یہاں سے گیا ہے اب اگر میں یہاں آپ کے ساتھ بیٹھی تو خود کو بہت چھوٹا محسوس کرونگی۔۔“ حیا نے کہا اور وہاں سے چلی گئی۔ زینب غصے سے اسے گھورتی رہہ گئی۔ حیا نے کاٶنٹر پر جا کر دو ہیم برگر لیے اور باہر آگئی۔ ”یہ لو معاز۔۔۔“ اس نے معاز کو برگر دیتے ہوئے کہا ”حیا تم یہاں۔۔ تمہاری بھی بے عزتی کردی کیا اسنے۔۔“ معاز نے اس سے برگر لیتے ہوئے کہا ”نہیں یار میں خود ہی آگئی۔۔“ حیا نے برگر کھاتے ہوئے کہا ”بہت گھمنڈ ہے اس لڑکی کو دیکھنا زیادہ دن کام نہیں کر پاٶنگی میں اسکے ساتھ۔۔“ ”ہممم۔۔۔۔ یہ تو ٹھیک کہا تم نے۔۔“ معاز نے بھی برگر کھاتے ہوئے کہا ”میں بھی بس آج ہی آیا ہوں ڈرائیور بن کر دوبارہ نہیں آٶنگا۔۔“ ”چلو چھوڑو یار اپنی بات کرتے ہیں۔۔“ حیا نے کہا اور دونوں باتوں میں مشغول ہو گئے

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  رات کو آخری بار زینب کو گھر چھوڑنے کے بعد معاز نے گاڑی وہیں کھڑی کی اور اسنے سوچا گارڈ کو چابی دے کر چلا جاتا ہوں اگر سر نے کل پوچھا تو بول دونگا میں جاب چھوڑ رہا ہوں۔ اسی سوچ میں وہ مین گیٹ کی طرف بڑھا لیکن پیچھے سے اسے کسی نے آواز دے کر بلایا۔ اس نے پیچھے دیکھا تو سیٹھ اکرم اس کی طرف آرہے تھے۔ انہوں نے ایک بنچ پر بیٹھ کر معاز کو برابر میں بیٹھنے کا اشارہ کیا ”کیسا گزرا تمہارا پہلا دن۔۔۔؟“ سیٹھ اکرم نے پوچھا ”بس گزر گیا سر۔۔۔۔“ معاز نے بیٹھتے ہوئے کہا ”گزر گیا۔۔۔؟ کیا مطلب۔۔۔۔؟“ سیٹھ اکرم نے سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھا ”سر مطلب چھوڑیں۔۔ بس مجھے یہ جاب نہیں کرنی۔۔“ معاز نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ”ایسا مت کہو بیٹا۔۔“ سیٹھ اکرم نے اس کے ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا ”میں تم سے زیادہ بھروسہ کسی اور پر نہیں کر سکتا۔۔“ ”سر آپ نے بس میرے متعلق اس دن انفارمیشنز لی تھیں اور بس میری پروفائیل ریڈ کی تھی آپ اتنا بھروسا مت کریں مجھ پر۔۔“ معاز نے کہا ”ایسا تم سوچتے ہو۔۔ لیکن جس دن سے تم مال میں جاب کرہے ہو تب سے لے کر آج تک مجھے تمہاری پل پل کی خبر ہے۔۔“ سیٹھ اکرم نے اوپر کی جیب سے سگار نکالا اور سلگاتے ہوئے کہا ”میں اپنے ہر نئے آنے والے ایمپلائی کی مال میں پل پل کی خبر رکھتا ہوں

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  لیکن سب کی متعلق مجھے الٹا سیدھا سننے کو ملتا رہتا ہے۔۔ تم واحد ہو جس کہ متعلق مجھے کبھی غلط خبر نہیں ملی۔۔“ معاز حیرت سے انکی طرف دیکھ رہا تھا۔ ”سعدیہ کہ ساتھ جو کچھ ہوا میں اچھی طرح جانتا ہوں اور اسے کس نے سہارا دیا تھا یہ بھی جانتا ہوں۔ جی ایم کو میں تب ہی جاب سے نکال دیتا پر نا تم نے اسکے خلاف کچھ بولا نا سعدیہ نے۔۔ باقی جو تھیں وہ انفارمیشنز تھیں۔ ان کی بنیاد پر میں اسے نہیں نکال سکتا۔۔“ انہوں نے دوبارہ معاز کے ہاتھ پکڑ لیے ”بیٹا۔۔۔ زینب جب آٹھ سال کی تھی تب میری وائف کا انتقال ہوگیا تھا۔۔ پندرہ سال کی عمر تک تو میں نے اسے پالا لیکن پھر میں اس پر توجہ نہیں دے پاتا تھا اس وجہ سے مجھے ڈر لگنے لگا تھا کہ وہ بگڑ نا جائے اس لیے میں نے اسے آسٹریلیا اسکی پھوپھو کے پاس بھیج دیا۔ اور اپنی بہن کو تلقین کی کہ اسے ہر برائی سے دور رکھے۔۔“ انہوں نے سگار کا ایک لمبا کش لیا اور دوبارہ کہنا شروع کیا ”معاز آج وہ ضدی ہے ، خود سر ہے ، حد سے زیادہ فیشن ایبل ہے لیکن پھر بھی کسی بری لت کا شکار نہیں ہے۔۔ اور تمہیں شاید اندازہ نہیں وہ اندر سے کتنی زیادہ معصوم اور جزباتی ہے۔۔“ انہوں نے سگار کو بنچ پر رگڑ کر بجھایا اور پھینک دیا ”دیکھو بیٹا میں نہیں چاہتا وہ آگے بھی کسی بری لت کا شکار ہو۔۔ وہ مغربی ماحول سے آئی ہے

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  اسے نہیں پتہ یہاں کے لوگوں میں اور وہاں کے لوگوں میں بہت فرق ہے۔ وہ بھلے آذاد ذہنیت کے لوگ ہیں پر پھر بھی ایک چہرہ رکھتے ہیں اور یہاں کند ذہن لوگوں کے چہرے بھی کئی نقابوں کے پیچھے پوشیدہ ہوتے ہیں۔۔“ انہوں نے معاز کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا ”پلیز معاز میں ہاتھ جوڑتا ہوں اس کے ساتھ رہو۔۔ تم سے زیادہ بھروسہ میں کسی پر نہیں کر سکتا۔۔۔“ ”سر یہ۔۔ یہ کیا کرہے ہیں آپ۔۔؟“ معاز نے ان کے ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا ”ٹھیک ہے سر میں کرونگا جاب آپ پلیز ہاتھ مت جوڑیں مجھے اچھا نہیں لگ رہا۔۔“ ”مجھے تم سے یہی امید تھی۔۔“ انہوں نے اپنے ہاتھ سے وہی ٹریکر والی گھڑی اتاری اور معاز کو پہناتے ہوئے کہا ”جب حالات بہت زیادہ سنجیدہ نوعیت کہ ہوں تب یہ بٹن دبانا۔۔“ ”اوکے سر۔۔“ معاز نے کہا ,m”گاڑی لے جاٶ اپنے ساتھ۔۔ صبح آجانا۔۔“ سیٹھ اکرم نے اٹھتے ہوئے کہا ”میں جاتا ہوں سونے۔۔“ اور واپس گھر کی طرف چلے گئے۔۔ معاز وہیں بیٹھا تھا۔ اب وہ جاب بھی نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ ایک باپ کے خدشات درست تھے۔ پھر اسنے سوچا وہ بن ماں کے پلی بڑھی ہے نیچر کے حساب سے تو ایسی ہونا چاہیے اسے جیسی وہ ہے لیکن جس انداز میں وہ رہتی ہے

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  کبھی بھی کوئی ہوس کا پجاری اسے اپنا شکار بنا سکتا ہے وہ اٹھا۔۔ گاڑی واپس نکالی اور گھر کے لیے نکل گیا۔۔ آج معاز کو بیس دن سے زیادہ ہو گئے تھے جاب کرتے ہوئے۔ زینب جب چاہے جیسے چاہے اسے ذلیل کر دیتی تھی پر وہ سہہ رہا تھا۔ حیا کو تو اس کے دوسرے دن ہی زینب نے جاب سے نکال دیا تھا اور دوبارہ کوئی اسسٹنٹ بھی نہیں رکھی تھی۔ زینب کا روز کا معمول نو بجے مال سے فارغ ہو کر کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں کھانا کھاتی تھی جبکہ معاز اس کے پاس کھڑا رہتا تھا۔ اس کے بعد وہ نائٹ کلب میں دو تین گھنٹے گزارتی تھی۔ معاز کو اندر لے جانا پسند نہیں کرتی تھی۔ لیکن سیٹھ اکرم نے سبھی نائٹ کلبز کے پاسز معاز کو بنوا کر دے رکھے تھے۔ اور زینب کے اندر جانے کے بعد وہ بھی اندر جاکر اس پر نظر رکھتا تھا۔ سیٹھ اکرم کسی بزنس کے کام سے باہر گئے ہوئے تھے۔ آج بھی زینب نے ہوٹل میں کھانا کھایا اور معاز کو نائٹ کلب کا نام بتا کر وہاں جانے کا کہا معاز وہاں پہنچا تو اسے حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا۔ وہاں جی ایم پہلے سے موجود تھا۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا
                  ​​
                  معاز کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ زینب اسکے چکر میں پڑ جائے گی۔ پہلی بار زینب خود ہی کار کا دروازہ کھول کر اتری اور اسکے پاس پہنچ گئی۔ اسکے ہاتھ میں ہاتھ ڈالا اور اندر چلی گئی۔ معاز کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا۔ وہ کار کے اندر ہی ساکن ہو گیا تھا۔ بڑی مشکل سے اسنے اپنے وجود کو کار سے باہر نکالا اور کلب کے اندر چلا گیا۔۔ وہ دونوں ایک ٹیبل پر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر بیٹھے تھے۔ وہاں سے نکل کر جی ایم بھی زینب کے ساتھ پیچھے کار میں ہی بیٹھ گیا۔ اور زینب نے گاڑی گھر لے جانے کا کہا۔ معاز نے دونوں کو گھر کے آگے گیٹ پر اتارا اور وہ دونوں اندر چلے گئے۔ کافی دیر معاز وہیں کھڑا ان دونوں کے بارے میں سوچتا رہا پھر اس نے چورنگی کی طرح پورے گھر کا چکر لگایا اور اپنے گھر جانے کی غرض سے جانے لگا ”معاز۔۔۔ بچاٶ۔۔۔“ اندر سے اسے زینب کے چلانے کی آواز آئی اور پھر لگاتار آوازیں آنے لگیں۔ پہلی بار زینب اسے اسکے نام سے پکار رہی تھی۔۔ اسنے گاڑی روکی اور اتر کر فوراً گھر کے اندر کی طرف بھاگا۔ اسے نہیں پتہ تھا زینب کا کمرہ کدھر ہے وہ بس اس کے چلانے کی آواز کا تعاقب کرہا تھا۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  آواز اوپر سے آرہی تھی وہ اوپر پہنچا اور آواز کے پیچھے پیچھے اسکے کمرے تک پہنچ گیا۔ گیٹ اندر سے لاک تھا۔ سب سے پہلے اسنے اپنی گھڑی کا ٹریکر اون کیا اور پھر دروازہ کو توڑنے کی کوشش کرنے لگا۔ بہت سارے دھکے مارنے کے بعد بالآخر دروازے کا لاک ٹوٹا اور معاز اندر جا کر گرا۔۔ اسنے دیکھا جی ایم میڈم کے ساتھ زبردستی کرہا ہے۔ گیٹ کے پاس ایک واز رکھا تھا۔ معاز نے اٹھایا اور بھاگتے ہوئے جاکر اس کے سر پر دے مارا۔ جی ایم وہیں بے ہوش ہو گیا۔ زینب نے جلدی سے بیڈ شیٹ گھسیٹی اور خود پر لپیٹ لی اور بیڈ سے اتر کر معاز کو ندامت سے دیکھنے لگی۔ وہ کچھ کہنا چاہتی تھی پر اس سے پہلے ہی ایک زوردار چماٹ اسکے گال پر پڑا ”بس ہو گئیں خوش آپ۔۔ دیکھ لیا اپنی حرکتوں کا نتیجہ۔۔؟“ معاز نے انتہائی غصے کے عالم میں کہا جبکہ زینب ہچکیوں کے ساتھ رو رہی تھی ”آج اگر کچھ ہو جاتا تو تمہارا باپ جس کا پورے شہر میں ایک نام ہے ، ایک امیج ہے وہ کسی کو اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا۔۔“ زینب کے چہرے سے معصومیت ٹپک رہی تھی اور وہ زار و قطار رو رہی تھی ”چادر کیوں اوڑھی ہوئی ہے ہٹاٶ نا اسے۔۔“ معاز نے اسکی چادر کو کھینچنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا پر زینب نے اور زور سے چادر پکڑ لی ”چھوڑو نا۔۔ چھپا کیا رہی ہو

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  تمہیں تو شوق ہے نا ایسے رہنے کا تو چھپا کیا رہی ہو اب۔۔؟“ ”مجھے معاف کر دو پلیز۔۔۔“ زینب نے روتے ہوئے معاز کے آگے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا”میم۔۔۔ آپ کے پاپا آپ سے بہت پیار کرتے ہیں لیکن آج وہ آپ کی وجہ سے کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے۔۔“ معاز نے لہجے میں تھوڑی نرمی لاتے ہوئے کہاn زینب روتے روتے سر جھکانے لگی لیکن پھر معاز کے پیچھے دیکھ کر بولی ”معاز وہ۔۔۔“ معاز نے فوری طور پر پلٹنا چاہا اور اسکی پیٹھ پر لگنے والا چاقو اسکے بازو پر لگا اور وہ وہیں بازو پکڑ کر لڑکھڑا گیا۔ جی ایم مزید حملہ کرنا چاہتا تھا کہ ایک زوردار دھماکہ ہوا اور جی ایم لڑکھڑاتا ہوا زمین پر گر گیا۔ دروازے پر کھڑا گارڈ بندوق واپس رکھ رہا تھا۔ گولی جی ایم کی ٹانگ پر لگی تھی۔ اور بھی گارڈز آئے اور جی ایم کو لے کر چلے گئے۔ ”چلو معاز ہاسپٹل۔۔ ڈریسنگ کروا لو۔۔“ گولی چلانے والے گارڈ نے معاز سے کہا ”نہیں۔۔۔ میم اکیلی ہیں میں انہیں چھوڑ کے نہیں جا سکتا۔۔“ معاز نے بازو پکڑے پکڑے زینب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا زینب اسکے پاس آئی۔ شرمندگی اور پیار کے ملے جلے آنسوٶں کے ساتھ اسکے گال پہ ہاتھ پھیرا اور اسکے بازو کی طرف دیکھ کر بولی ”میں بھی چل رہی ہوں۔۔“ پھر الماری سے کپڑے نکالے اور واشروم میں چلی گئی۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  گارڈز کو زینب نے جانے کا بولا اور خود ہی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی۔ معاز برابر میں بیٹھا تھا اور اسکی حالت غیر ہو رہی تھی۔ بہت خون بہہ گیا تھا۔ زینب بہت تیز ڈرائیو کرہی تھی۔ ہاسپٹل پہنچ کر زینب نے سہارہ دے کر معاز کو باہر نکالا اور ڈریسنگ کی طرف لے گئی۔ اسکے ہاتھ میں نو ٹانکے آئے تھے۔ پٹی کرنے کے بعد ڈاکٹر نے خون کی بوتل چڑھانے کا کہا اور وہیں ایک بیڈ پر معاز کو لٹا دیا۔ زینب اس کے پاس ہی بیٹھی تھی اور معاز اب پوری طرح بے ہوش ہوچکا تھا۔ وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر بس رو رہی تھی۔ اسے اپنی موم کی ڈیتھ یاد آگئی۔ وہ اس وقت بس آٹھ سال کی تھی لیکن ذہن میں اس وقت کا عکس آج بھی تازہ تھا۔ اسکی موم کی انکے کمرے سے لاش ملی تھی جبکہ پوسٹ مارٹم کے بعد موت کی وجہ زہر کو قرار دیا جارہا تھا۔ پر وہ زہر انہوں نے خود کھایا یا کسی نے کھلایا یہ بات آج تک راز ہی تھی۔ جب اسکی موم کی لاش کمرے سے نکالی جارہی تھی اس وقت پہلی بار وہ کسی اور کے لیے روئی تھی

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  اور آج وہ دوسری بار کسی کے لیے رو رہی تھی۔ اپنی موم کو یاد کرتے ہوئے اسکی سسکیاں بندھ گئیں تھی۔۔ روتے روتے وہ وہیں بیڈ پر سر رکھ کہ سو گئی۔ صبح آنکھ کھلی تو خون کی بوتل شاید ختم ہو چکی تھی اور ڈاکٹر نے اسے ہٹا دیا تھا۔ اسے جاگتا ہوا دیکھ کر ڈاکٹر اس کے پاس آئی۔ ”آپ بہت پیار کرتی ہیں اپنے ہسبینڈ سے۔۔“ ہسبینڈ سن کر زینب تھوڑی چونکی پر پھر معاز کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی ”ہاں۔۔۔ بہت زیادہ۔۔“ ”ہاں میں نے دیکھا تھا آپ بہت روئیں رات بھر۔۔“ ڈاکٹر نے معاز کے دوسرے بازو میں انجیکشن لگاتے ہوئے کہا ”خون کی بوتل ختم ہو گئی تھی میں نے آپ کو اٹھانا ضروری نہیں سمجھا اور خود ہی ہٹا دی بوتل۔۔“

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  ”کوئی بات نہیں ڈاکٹر“ زینب نے دوبارہ معاز کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ”اسے ہوش کب آئے گا۔۔۔؟“ ”بس تھوڑی دیر میں۔۔ وہی انجیکشن دیا ہے میں نے۔۔“ ڈاکٹر نے جاتے ہوئے کہا ”آپ بیٹھیں میں دوسرے پیشنٹس کو دیکھتی ہوں۔۔“ ڈاکٹر کی ہسبینڈ والی بات یاد کر کہ اسے ہنسی آگئی۔ لیکن پھر ناجانے کیوں وہ معاز کے بارے میں سوچنے لگی۔۔ اسے وہ پہلا دن یاد آیا جب معاز نے مال کے گودام میں اسے دیکھ کر ناگواری سے منہ پھیرا تھا۔ ایک ایک کر کہ سارے واقعات اسے یاد آنے لگے۔ صرف اسکے دیکھنے کے انداز کی وجہ سے زینب نے جو جو کچھ اسکے ساتھ کیا تھا سب یاد آنے لگا۔ پھر سوچنے لگی اسکی غلطی تھی بھی یا نہیں لیکن پھر سوچا اگر غلطی تھی بھی تو اتنی چھوٹی غلطی کے بدلے اسنے ضرورت سے زیادہ ہی سزائیں دی ہیں اسے۔ لیکن اس لڑکے نے جتنے دن بھی ڈرائیوری کی کبھی پلٹ کر زینب کو کوئی جواب نہیں دیا۔ زینب جب جو کہے وہ چپ چاپ سہہ جاتا تھا۔ زینب نے ایک نظر بھر کر اسے دیکھا اور پھر کل رات کا واقعہ یاد کرنے لگی۔ اسنے سوچا پہلی بار اسنے ایک ساتھ دو لوگوں کو پہچاننے میں غلطی کی۔ بے ساختہ ہی اسکا ہاتھ اپنے گال پر چلا گیا۔ اسے کل رات کا تھپڑ یاد آگیا جو معاز نے اسے مارا تھا۔ پوری زندگی میں پہلی بار اس پر کسی لڑکے نے ہاتھ اٹھایا تھا

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  لیکن یہ بات یاد کرتے ہوئے اس کے چہرے پر کوئی غصہ نہیں تھا بس ایک اطمنان تھا ، ایک سکون تھا۔ اسے فخر ہو رہا تھا آج اپنے ڈرائیور پر۔ اتنے دن وہ اسکے ساتھ رہی۔ رات گئے تک معاز کے ساتھ رہتی تھی۔ ڈیڈی جب سے باہر گئے تھے وہ دو تین بجے سے پہلے معاز کو گھر جانے کے لیے نہیں بولتی تھی۔ معاز جانتا تھا وہ اکیلی ہوتی ہے گھر پر لیکن معاز تو پوری طرح اسے دیکھتا بھی نہیں تھا تو اسکے ساتھ کچھ کرنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسنے اس طرح معاز کے سینے پر سر رکھ دیا کے اسکے چہرے کے لمس معاز کی گردن کو نہار رہے تھے۔ آج اسکے دل میں ایک آرزو پیدا ہو گئی تھی۔ وہ بے چین تھی بہت زیادہ بے چین تھی۔ اس نے وقار (جی ایم) کے بارے میں سوچا۔ زینب کو وہ پسند تھا اور وہ اسے اپنانا بھی چاہتی تھی۔ اس نے زینب کو بہت ساری باتیں اپنے متعلق غلط بتا رکھی تھی۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا
                  سب سے بڑا جھوٹ یہ تھا کے اسنے زینب کے آگے خود کو کنوارا ظاہر کر رکھا تھا حالانکہ اسکی شادی کو دس سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا تھا اور تین بچوں کا باپ تھا۔ زینب نے اسے پسند کیا اور اس کے بارے میں کسی سے بھی کچھ پتہ کرنا ضروری نا سمجھا۔ کچھ آٹھ دس دن اس نے زینب کو دوست بنا کر رکھا جبکہ زینب اس سے شادی کا کہہ رہی تھی لیکن اس نے کہا کے پہلے وہ دوست بن کر رہنا چاہتا ہے۔ گیارہ دن پہلے زینب سے اسنے اقرار کیا اور اس کی عصمت کی دھجیاں اڑانے کا موقع تلاش کرنے لگا۔ کل رات کا واقعہ زینب کے لیے کسی بہت بڑے حادثے سے کم نہیں تھا اس کی آنکھوں میں بے اختیا آنسو امڈ آئے جو معاز کی گردن پر گرہے تھے۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  اسنے سوچا اگر کل کچھ ہوجاتا تو واقعی اس کے پاپا کسی کو منہ دکھانے کے قابل نا رہتے۔ معاز تھوڑا سا ہلا اور زینب جلدی سے اٹھ کر بنچ پر بیٹھ گئی۔ معاز کو ہوش آرہا تھا۔ اسنے بازو پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک آہ بھری اور پھر اسے کچھ محسوس ہوا تو گردن پر ہاتھ پھیرا اور دیکھنے لگا اسکا ہاتھ ہلکا سا گیلا ہو گیا تھا۔ کوئی سرکاری ہسپتال ہوتا تو وہ سوچتا شاید پسینہ ہے پر یہاں تو فل اے سی چل رہا تھا۔ ہاتھ دیکھتے دیکھتے اسکی نظر زینب پر پڑی۔ اسے شدید حیرت ہوئی۔ رات کو جب زینب اسے یہاں لا رہی تھی وہ تقریباً بے ہوش ہی تھا اور تب سے بے ہوش تھا۔۔ اسنے اسکے کپڑے دیکھے اور فوراً منہ گھما کر اپنا بازو دیکھتے ہوئے کہا ”میم۔۔۔ آپ گئیں نہیں۔۔۔؟“ ”تم کل رات مجھے صحیح سلامت گھر پہ اکیلا چھوڑ کر نہیں آرہے تھے تو میں تمہیں ایسی حالت میں کیسے اکیلا چھوڑ کر چلی جاتی۔۔“ زینب نے دونوں ہاتھوں سے اسکا ہاتھ پکڑ کر دبایا اور اس پر جھکتے ہوئے کہا معاز فوراً ہی اٹھ کر بیٹھ گیا اور ہاتھ چھڑا لیا۔ پر اسے کہاں خبر تھی کہ زینب نے ہمیشہ کے لیے اسکا ہاتھ تھامنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                  Title: Re: !!!!!!!!!...#ضدی_ایک_پریم_کتھا

                  .................................................. ..............جاری ے

                  Comment


                  • #69
                    Buhat hi zabardast update .
                    zainab fida hogaye muaz par .
                    Aala

                    Comment


                    • #70
                      بہت خوب جناب کیا بات ہے مزہ آگیا اچھی اسٹوری ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X