Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میں بیوفا نہیں تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں بیوفا نہیں تھا

    میں بیوفا نہیں تھا۔ قسط نمبر ایک۔


    میرا نام زاہد ہے اور عمر چالیس سال۔ کہتے ہیں کہ اس عمر تک آتے آتے انسان میچور ہوجاتا ہے۔ میں بھی اچھا خاصا میچور ہوچکا۔تھا جب مجھ سے خطا ہوئی۔ اب وہ خطا تھی یا نہیں یہ فیصلہ آپ لوگ کہانی پڑھنے کے بعد کیجئے گا۔

    آج سے بارہ سال قبل میری شادی شازیہ سے ہوئی۔ یہ ایک ارینج میریج تھی۔ شادی سے کچھ سال قبل تک شازیہ اپنے والدین کے ساتھ امریکہ میں رہتی تھی۔ ان کی طلاق کے بعد اسکی والدہ اسے پاکستان لے آئیں۔ شازیہ کا بڑا بھائی شاہزیب اپنے والد کے ساتھ امریکہ ہی میں رہا۔ یہاں میری والدہ سے کسی محفل میں شازیہ کی ملاقات ہوئی اور ہماری شادی طے ہوگئی۔ (بیک گراوٴنڈ مختصراً بتا رہا ہوں تاکہ اصل کہانی سے قبل وقت ضائع نہ ہو)
    ہم دونوں اس ارینج میریج سے مطمئن تھے۔ کبھی ایسا خیال دماغ میں نہیں آیا کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت بھی ہے یا نہیں ۔۔ مگر دو سال قبل ایک عورت نے ہماری پرسکون زندگی میں بھونچال برپا کر دیا۔

    ایک دن اطلاع ملی کہ شازیہ کے والد اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ہیں۔ انکی وصیت کے مطابق انکی میت کو پاکستان لایا گیا۔ یہاں پہلی بار شاہزیب سے میری ملاقات ہوئی۔ آخری رسومات کے بعد شازیہ نے اپنے بھائی کو ہمارے گھر آنے کی دعوت دی۔ جسے اس نے بخوشی قبول کر لیا۔

    ایک ہفتے بعد اتوار کے میں اور شازیہ، شاہزیب اور اسکی بیوی کے استقبال کی تیاریاں کر رہے تھے۔ یوں تو گھر کے سارے کام ہماری میڈ کرتی تھی۔ مگر شازیہ کا بھائی آج پہلی بار اسکے گھر آرہا تھا۔۔ وہ بھی اکیلا نہیں ۔ بیوی اور بیٹے سمیت۔
    یہاں آپکو بتا دوں کہ میرے دو۔بچے ہیں۔ نو سال کا بیٹا۔ اور پانچ سال کی بیٹی۔ اور شاہزیب کی شادی کو بھی چھ سال ہوچکے تھے۔ اور انکا پانچ سال۔کا ایک بیٹا بھی تھا۔

    بہر حال ہم دونوں تیاریوں میں مشغول تھے کہ ڈور بیل بجی۔ ہم دونوں نے دروازہ کھولا تو شاہزیب اندر آیا۔ اسکی گود میں اسکا بیٹا تھا۔ دونوں بہن بھائی بغلگیر ہوگئے ۔۔ پر میری نظر کہیں اور ہی تھی۔ شاہزیب کے بالکل پیچھے اسکی بیوی سدرہ کھڑی تھی۔
    میں جب اسے دیکھا تو ہکا بکا رہ گیا۔ وہ عورت نہیں ۔۔۔ کوئی اپسرہ لگ رہی تھی۔
    میں بیوفا نہیں تھا
    قسط نمبر دو۔

    ٹائٹ بلو جینز جو ٹخنوں سے کافی اور تھی۔ وائٹ ہاف سلیو ٹی شرٹ جسکے گلے سے اسکے پستان جھانکے جارہے تھے۔ کھلے بال سرخ لپ اسٹک۔ جسم سے مشک عبنر جیسی مہک۔۔۔۔ مجھے لگا جیسے آج تک میں نے کوئی عورت دیکھی ہی نہیں تھی۔ یہی تو اصل عورت ہے۔۔

    اچانک مجھے خیال آیا کہ میں کیا کر ریا ہوں۔ یہ کوئی غیر عورت نہیں میرے سالے کی بیوی ہے۔ میں جھینپ سا گیا۔ پھر خود کو شاہزیب سے باتوں میں لگا لیا۔ ہم سب ڈرائنگ روم میں بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر بعد سدرہ واش روم چلی گئی۔ اور میں کچن میں چلا گیا۔ واپس آیا تو شازیہ اپنے بھائی سے سرگوشی میں مصروف تھی۔

    شاہزیب بھائی۔ یہ بھابی نے کس طرح کے کپڑے پہنےہوئے ہیں۔ ہمارے کلچر کا نہیں تو کم از کم میرے شوہر کا تو خیال کیا ہوتا۔ کیا سوچ رہے ہونگے وہ۔

    کیا بولوں شازیہ۔ اسے یہی سب پہننے کی عادت ہے۔ تم تو جانتی ہو امریکہ کا ماحول۔

    میری آہٹ سن کر شازیہ چپ ہوگئی۔ مگر میں سب کچھ سن چکا تھا۔ کچھ دیربعد کھانا لگا۔ اور ہم سب باتیں بھی کررہےتھے۔ سدرہ کا لہجہ مکمل امریکی تھا۔ مگر اسکے باوجود وہ اچھی اردو بول رہی تھی۔
    کھانے کے بعد شازیہ چائے لانے اٹھی تو سدرہ بولی۔ چلو۔ میں بھی ہیلپ کرتی ہوں۔
    ارے نہیں بھابی۔ آپ مہمان ہیں۔

    او کم آن شازیہ۔۔۔ میں کوئی غیر تھوڑی ہوں۔ بھابی ہوں تمہاری۔
    شازیہ مسکرائی اور دونوں کچن کی طرف چل پڑیں۔ میں شاہزیب سے اسکے امریکہ میں بزنس کی باتیں کرنے لگا۔ اس نے بتایا کہ وہاں اسکے والد کا ایک سپر اسٹور ہے۔ مگر اب وہ اکیلے اسے چلا نہیں سکے گا۔ اسکا ارادہ ہے کہ وہ اسٹور بیچ کے یہیں پاکستان شفٹ ہوجائے اور کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرے۔
    تبھی مجھے کسی کام سے کچن کی طرف جانا پڑا۔ کچن سے تھوڑی ہی دور مجھے سدرہ کی سریلی آواز سنائی دی۔

    آئی ایم سوری شازیہ۔ شاید تمہیں میرا یہ پہناوا مناسب نہ لگا ہو۔ مگر میری مجبوری ہے۔ امریکہ میں کبھی میں نے مشرقی لباس نہیں پہنا۔ میں پہلی بار پاکستان آئی ہوں ۔ وہ بھی اس طرح اچانک۔ شاپنگ کرنے کا موقع ہی کہاں ملا۔۔۔ آئی ہوپ یو انڈرسٹینڈ۔
    شازیہ تھوڑی ہچکچائی۔ کوئی بات نہیں میں سمجھ سکتی ہو۔
    ایک کام کرتے ہیں۔ اگر تم لوگ۔کل فری ہو تو ہم۔لوگ شاپنگ پہ۔چلتے ہیں۔ تھوڑی آوٴٹنگ بھی ہوجائے گی۔
    گڈ آئڈیا۔
    کچھ دیر بیٹھنے کے بعد وہ دونوں واپس چلے گئے۔ مگر میرا دل ابھی بھی سدرہ میں ہی اٹکا ہوا تھا۔ میں بڑی بے چینی سے اگلے دن کا انتظار کرنے لگا۔
    میں بیوفا نہیں تھا
    قسط نمبر تین۔


    رات کو سونے سے قبل بھی میں اسی کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ ایک طرف تو اسکا قیامت خیز حسن۔ دوسری طرف احساس شرمندگی کہ میں کس عورت کے بارے میں یہ سب سوچ رہا ہوں۔ اسی کشمکش میں آنکھ لگ گئی۔ مگر اگلی صبح بڑی سہانی تھی۔ جب ناشتے کے فوراً بعد شاہزیب اور سدرہ آگئے۔ ہم سب شاپنگ مال پہنچے۔ شازیہ نے سدرہ کو شلوار سوٹس دلوائے۔ میں اور شاہزیب۔ گھڑیاں وغیرہ دیکھنے لگے۔ پھر میں نے دیکھا کہ سدرہ نے شازیہ کو کچھ اشارہ کیا ہے۔ شازیہ مجھے بولی کہ آپ لوگ یہیں رکیں۔ ہم لوگ ابھی آتے ہیں۔ یہ کہہ کر وہ دونوں وہاں سے آگے بڑھ گئیں۔ میں کن اکھیوں سے دیکھا کہ دونوں "لیڈیز انڈرگارمنٹس" سیکشن میں جا رہے رہی تھیں۔

    میرے شیطانی دماغ میں سوال آیا کہ سدرہ کا سائز کیا ہوگا؟ اور شازیہ کا سائز تو ظاہر ہے میں جانتا ہی تھا۔

    جب دونوں واپس آئی تو میں نے کہا۔ بھئی مجھے تو بہت پیاس لگی ہے۔ کچھ ٹھنڈا ہوجائے۔

    ہم لوگ اوپر فوڈ کورٹ میں گئے۔ جہاں وہ تینوں اپنے لیے کولڈ ڈرنکس لینے چلےگئے۔ میں تھکاوٹ کا بہانہ کرکے وہیں رک گیا۔ جب وہ تینوں چلے گئے تو میں نے جلدی سے شاپنگ بیگز کھولے۔ اور تلاش کرنے لگا۔ تھوڑی ہی دیر میں میں ایک شاپر میں "برا" دکھ گئی۔ جس پر۔36g درج تھا۔ میں جانتا تھا. ِیہ شازیہ کا سائز نہیں ہے۔ یہ یقیناً سدرہ کے لیے تھا۔ اب تو میری بے چینی اور بڑھ گئی۔ میں نے اسی وقت تہیہ کر لیا کہ اس۔والی کو تو میں خود سدرہ کے مخملیں بدن سے اتاروں گا۔

    گھر واپسی پر میں مختلف منصوبے بناتا رہا۔ اور پھر ایک ترکیب دماغ میں آ ہی گئی۔

    گھر پر میں نے باتوں باتوں میں کہا۔۔۔ شاہزیب تم اور تمہاری بیوی پہلی بار پاکستان آئے ہیں۔ کیوں نہ ہم ٹور پہ چلیں۔ آخر تمہاری امریکی نژاد خاتون کو پتہ تو چلے کہ ہمارا ملک کتنا خوبصورت ہے۔

    گریٹ آئیڈیا۔۔۔۔ شازیہ چیخ اٹھی۔ بھائی پلیز چلیں نا۔۔۔ کافی دن ہوگئے زاہد مجھے کہیں باہر نہیں لے کر گئے۔


    شاہزیب چند سیکنڈ خاموش رہا پھر بولا۔۔ بھئی آئیڈیا تو اچھا ہے۔ مگر مجھے واپس امریکا جانا ہے۔ وہاں ایک پارٹی سے بات ہوئی ہے پاپا کا اسٹور خریدنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
    یہ سن کر میں مایوس ہوگیا۔۔

    مگر آپ فکر نہ۔کریں۔ ایک ماہ کے اندر سب کچھ نمٹ جائے گا۔ پھر میں مستقل پاکستان شفٹ ہورہا ہوں۔ پھر جہاں چاہے۔گھومیں۔

    اوکے تو پھر ڈن ہے۔ ۔۔۔ شازیہ بولی۔۔۔ نیکسٹ منتھ ہم چاروں ناردن ایریاز گھومنے جائیں گے۔

    سدرہ نے بھی ہم۔سب کی ہاں میں ہاں ملا دی۔۔۔ میرے دل کو تھوڑا سکون ملا کہ چلو۔ دیر صحیح۔ اندھیر تو نہیں ہے۔

    اگلے اتوار کو ہی شاہزیب اپنی بیوی اور میری غیر اعلانیہ معشوقہ کو لے کر امریکہ۔روانہ ہوگیا۔
    Last edited by Man moji; 01-29-2024, 06:13 PM.

  • #2
    شاندار آغاز

    Comment


    • #3
      Buhaat hi umda aghaz..

      Comment


      • #4
        کیا کہنے کتنی بہترین شروعات کہانی کی

        Comment


        • #5
          Shandar bohot achha aghaz he zabardast

          Comment


          • #6
            بہترین شروعات​

            Comment


            • #7
              buht acha start h… zabardast story…

              Comment


              • #8
                کہانی کا بہت ہی بہترین انداز میں آغاز

                Comment


                • #9
                  اچھا آغاز ہے مزہ آگیا

                  Comment


                  • #10
                    ہترین شروعات

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X