Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

سالی: پور ے گھر والی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    شاہکار سٹوری ہے جب بھی پڑھو پہلے سے زیادہ نشہ چڑھا دیتی ہے

    Comment


    • #32
      عمران کے تو مزے ہیں ایک کے ساتھ ایک فری

      Comment


      • #33
        مزہ آیا پڑھ کرجناب۔ مزید لکھتے رہیں

        Comment


        • #34
          سالی پورے گھر والی فز کامران
          قسط 4
          میرے لیے چلنا دشوار ہو رہا تھا کیوں کہ آج اپنی پہلی چدائی میں ہی میں اپنی
          چوت کا برا حشر کروا بیٹھی تھی۔ لیکن میں خوش تھی کہ میری زندگی کی پہلی چدائی
          مکمل ہوچکی تھی۔ اور مجھے چودنے والا کوئی اور نہیں میرا اپنا بہنوئی تھا۔ اور میں
          اب آدھی گھر والی سے پوری گھر والی بن چکی تھی۔
          اب سب لوگ گھر واپس آ چکے تھے سب نے مل کر رات کا کھانا کھایا اور امی ابو
          ِھی اپنے کمرے میں چال گیا تیسرا
          اپنے کمرے میں سونے کے لیے چلے گئے۔ بھائی ب
          کمرہ میرا تھا۔ جب بھی صائمہ اور عمران بھائی ہمارے ہاں رہتے تھے ہم تینوں ایک ہی
          کمرے میں سوتے تھے کیونکہ فیاض یعنی کہ میرا بھائی اپنے کمرے میں کسی کو
          گھسنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ صائمہ اور عمران بیڈ پر لیٹ گئے جب کہ میں بیڈ سے
          نیچے چارپائی بچھا کر چار پائی پر لیٹ گئی۔ کمرے میں اے سی چل رہا تھا اور اچھی
          ٹھنڈ تھی میں کھیس لے کر لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک مجھے عمران کی ہلکی سی آواز
          سنائی دی "جان کرنے دو نہ" میں نے کھیس سے تھوڑا سا منہ باہر نکال کر دیکھا تو
          زیرو بلب کی روشنی میں عمران نے اپنی ایک ٹانگ صائمہ کے اوپر رکھی ہوئی تھی
          اور اپنے ایک ہاتھ سے صائمہ کے ممے کو دبا رہے تھے۔ صائمہ نے سرگوشی کی کہ
          مجھے ماہورای ہے کل تک صبر کر جاو کل میں اپنی چوت خود اپنی جان کے حوالے
          کرونگی۔ مگر عمران نے کہا کہ میرا لن فل تناو میں ہے اور اسکو تم سکون نہیں دو
          گی تو اور کون دے گا؟؟ صائمہ کی آواز آئی کہ فائزہ بھی کمرے میں موجود ہے وہ
          دیکھ لے گی، عمران نے میری طرف دیکھا تو میں نے فورا اپنی آنکھیں بند کر لیں
          جیسے میں سو چکی ہوں۔ عمران نے کہا وہ سو رہی ہے اور میں نے کونسا تمہیں
          چودنا ہے کہ تمہاری آوازوں سے اسکی آنکھ کھلنے کا خدشہ ہو۔ میں نے ہلکی سی
          آنکھ کھول کر دیکھا تو اب عمران کی ساری توجہ صائمہ کے مموں پر تھی ایک ہاتھ
          سے ایک مما دبا رہے تھے تو دوسرے ممے پر اپنا چہر پھیر رہے تھے۔ یہ بھی بتاتی
          چلوں کہ یہ سب کچھ کپڑوں کے اوپر سے ہی ہورہا تھا ۔
          تب صائمہ نے اپنا جسم اپنی جان کے حوالے کر دیا جو ک اب میری بھی جان تھی۔
          عمران نے ایک ہاتھ سے صائمہ کا مما اپنے ہاتھ میں لیا رکھا اور ساتھ ہی اپنے ہونٹ
          صائمہ کے ہونٹوں سے لگا دیے۔ صائمہ بھی کسی ماہر عورت کی طرح عمران کے
          ہونٹ چوسنے لگی٫ دونوں کی زبانیں آپس میں ٹکرا رہی تھیں اور انکے چوسنے کی
          ہلکی سی آواز میرے کانوں میں پہنچح کر مجھے بھی گرم کر رہی تھی۔ اب عمران نے
          صائمہ کو اٹھا کر بٹھا دیا اور صائمہ کی قمیض اتارنے لگے۔ صائمہ نے بھی میری
          طرف دیکھنا چاہا تو میں نے فورا اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کچھ ہی دیر بعد جب آنکھیں کھولیں تو دونوں کے ہونٹ شہد کا مزہ لے رہے تھے اور زبانیں آپس میں ٹکرا
          ٹکرا کر اپنی محبت کا اظہار کر رہے تھے صائمہ کی جسم سے قمیض غائب تھی اور
          کالے رنگ کے بریزئیر میں سے اسکے گورے چٹے مموں کا ابھار نظر آرہا تھا۔ اب
          عمران کے ہاتھ صائمہ کی کمر پر گئے اور برا کی ہک کھولنے لگے۔ اب صائمہ کے
          38 سائز کے بڑے بڑے ممے آزاد ہو چکے تھے اور عمران پاگلوں کی طرح صائمہ
          کے ممے منہ میں لیکر چاٹ رہے تھے۔ صا ئمہ نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں اور
          مزے سے ہلکی ہلکی آوازیں اسکے منہ سے نکل رہی تھیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر میرا
          ہاتھ بے اختیار کھیس میں سے سرکتا ہوا اپنی چوت تک چال گیا اور 2 انگلیوں سے
          میں اپنی چوت کو سہلانے لگی جو کہ پہلے سے ہی گیلی ہو چکی تھی۔
          کچھ دیر بعد ہی صائمہ کا ہاتھ میں عمران کا لن تھا اور وہ اپنا ہاتھ شلوار کے اوپر سے
          ہی عمران کے لن پر پھیر رہی تھی۔ عمران بدستور صائمہ کے 38 سائز کے مموں کو
          چوسنے میں مصروف تھے۔ صائمہ کی آنکھیں ابھی تک بند تھیں مموں سے فارغ ہوکر
          عمران نے اپنی شلوار اتار دی اور اپنا 7 انچ کا لن صائمہ کے ہاتھ میں پکڑا دیا اور
          خود بیڈ پر لیٹ گئے۔ عمران کے پاؤں کا رخ میری چارپائی کی طرف تھا۔ عمران دیوار
          کے ساتھ تکیہ لگا کار اپنا سینہ تھوڑا اوپر اٹھا کر لیٹے تھے، صائمہ نے عمران کا لن
          اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس پر اپنے ہونٹوں سے ایک بوسہ دیا۔ اور پیار سے بولی کہ
          کل میں اپنے یار کے لن کی پیاس کو اپنی چوت کے پانی سے بجھا دوں گی اور ساتھ
          ہی ٹوپی پر اپنی زبان پھیرنے لگی۔ صائمہ اب جھکی ہوئی تھی لن کے اوپر اور اسکے
          38 سائز کے ممے جھکے ہونے کی وجہ سے اور بھی بڑے لگ رہے تھے۔ صائمہ
          نے پورا لن اپنی زبان سے گیلا کر دیا تھا۔ صائمہ اپنی زبان لن کی جڑ سے پھیرتے ہوئی
          لن کی ٹوپی تک التی اور پھر ٹوپی منہ میں لے کار اپنے ہونٹ اس پر گول گول گھماتی
          جس سے عمران کو بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر صائمہ نے عمران کے ٹٹے اپنے منہ میں لے
          کار انکو چاٹنا شروع کیا تو عمران ک جسم میں ہلکے ہلکے جھٹکے لگنے لگے
          جیسے انہیں مزہ آرہا ہو۔ میری انگلیاں بھی مسلسل پھدی کا مساج کر رہی تھی اور
          میری نظریں لن پر تھیں جو کبھی صائمہ کے منہ میں ہوتا تو کبھی صائمہ اس پر اپنے
          منہ سے تھوک پھینک کر دونوں ہاتھوں سے لن کا مساج کرتی۔ اتنے میں عمران کی
          نظر مجھ پر پڑی اور ہماری نظریں ایک دوسرے سے ٹکرائیں اور عمران ایک دم
          چونک گئے۔ صائمہ نے لن منہ سے باہر نکال کر پوچھا کیا ہوا تو عمران نے گھبرائی
          ہوئی آواز میں کہا نہیں کچھ نہیں جان بہت مزہ آرہا ہے۔ یہ سن کر صائمہ نے دوبارہ
          سے لن اپنے منہ میں لیا اور قلفی سمجھ کر چوسنے لگی۔ میں نے عمران کو آنکھ ماری اور اشارہ دیا کے شو جاری رکھو مزے کا ہے۔ اور اپنے ہونٹوں سے کس کرنے
          کا اشارہ کیا۔ یہ دیکھ کر عمران ریلیکس ہوگئے اور دوبارہ سے اپنی توجہ اپنے لن کی
          طرف کر لی جو اس وقت صائمہ کے منہ میں تھا جو کسی ماہر کی طرح لن کا چوپا لگا
          رہی تھی۔ صائمہ کی مہارت سے پتا لگ رہا تھا کو وہ اکثر عمران کے لن کا چوپا لگاتی
          رہتی ہے اور عمران کو اپنے چوپوں سے سکون پہنچاتی ہے۔
          صائمہ کے چوپے جاری تھے کہ عمران نے بڑے پیار سے صائمہ کو اپنی بانہوں میں
          لیا اور اپنے لہجے میں پیار بھر کے کہا کہ آج تو اپنی جان کو اپنی گانڈ مارنے کی
          اجازت دے دو۔ تمہاری چوت تو آج مجھے نہیں مل سکتی مگر اپنی گانڈ آج میرے
          حوالے کر دو میں بہت پیار سے اپنی جان کی گانڈ ماروں گا۔ صائمہ نے صاف انکار کر
          دیا کہ میں کبھی گانڈ کی چدائی نہیں کروا سکتی۔ عمران نے کہا کہ اگر تم مجھے اپنی
          گانڈ چودنے کی اجازت دو گی تو میں تمہاری چوت کو اپنی زبان سے بھی چاٹوں گا اور
          تمہاری چوت کا شربت اپنی زبان سے نکلوا کار پیوں گا۔ صائمہ نے کہا آپ بھلے میری
          چوت نا چاٹیں مگر میں اپنی گانڈ آپکو نہیں دے سکتی کیونکہ یہ گناہ ہے اور اس سے
          نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ آپ نے مجھے جیسے چودنا ہے جتنی بار چودنا ہیے آپ چودیں
          مگر گانڈ میں نہیں دے سکتی۔ یہ کہ کر صائمہ دوبارہ کسی ماہر کی طرح عمران کے لن
          کے چوپے لگانے لگی۔ لن پر تھوک پھینکا اسکو اپنے ہاتھوں سے لن پر مسل کر
          مساج کیا اور دوبارہ سے لن منہ میں لیکر عمران کو مزہ دینے لگی۔ صائمہ کے ممے
          لٹک رہے تھے اور لن کے بالکل قریب تھے اور چوپے لگانے کی ہلکی ہلکی آوازوں
          نے میری پھدی کا برا حال کیا ہوا تھا۔ مموں کو لن کے قریب دیکھ کر مجھے انگریزی
          فلموں کا وہ سین یاد آگیا جسمیں مموں کی بھی چدائی کی جاتی ہے اور اپنا لن مموں
          کے درمیان پھیر کر مزہ لیا جاتا ہے۔ جیسے ہی میرے ذہن میں یہ سین آیا میں نے اپنا
          کھیس تھوڑا اور نیچے کیا اور عمران کو اشارہ کار ک متوجہ کیا اپنی طرف، صائمہ
          چوپا لگانے میں مصروف تھی جب عمران نے میری طرف دیکھا تو میں نے اپنی بڑی
          انگلی باہر نکال کر اپنے مموں کی لائن کے درمیان پھیر کر دکھائی اور یہ اشارہ دیا کہ
          صائمہ کے مموں کی چدائی کرو۔ عمران میرا اشارہ سمجھ گئے اور صائمہ کو بیٹھنے
          کو کہا۔ صائمہ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی تو اسکے سامنے عمران بھی آکر بیٹھ گئے اور
          اسکو دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے پکڑ کر آپس میں ملانے کو کہا۔ صائمہ نے ایسے
          ہی کیا اور عمران نے مموں کے نیچے سے اپنا 7 انچ کا لن داخل کیا جو 38 سائز کے
          مموں ک اندر چھپ گیا اور اوپر سے ہلکی سی ٹوپی نکلتی ہوتئ دکھائی دی ۔ یہ دیکھ
          کر صائمہ ہنس دی اور کہا کہ یہ خیال تمہیں کہاں سے آگیا۔ عمران بولے کہ بس آج میں اپنی جان کے مموں کی چدائی کرنا چاہتا ہوں۔ یہ سن کر صائمہ خوش ہوئی اور بولی
          میرے ممے حاضر ہیں اور نیچے سے اپنے مموں کی کلیوج میں سے لن کو اوپر نیچے
          ہوتا دیکھنے لگی۔ صائمہ نے دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے آپس میں مال کر دبائے
          ہوئے تھے۔ اور عمران انکی چدائی میں مصروف تھے۔ کچھ ہی دیر بعد عمران نے اپنا
          لن دوبارہ سے صائمہ کے منہ میں ڈال دیا اور صائمہ نے چوپے لگانے شروع کر دی۔
          پھر عمران نے صائمہ کو بیڈ پر لٹایا اور صائمہ کا سر اس بار میری چارپائی کی طرف
          تھا اس لیے وہ مجھے نہیں دیکھ سکتی تھی۔ پھر عمران صائمہ کے پیٹ کے اوپر آکر
          بیٹھ گئی مگر وزن نہیں ڈالا اور اپنا لن صائمہ کے مموں کے درمیان پھیرنے لگے۔
          صائمہ نے ایک بار پھر اپنے ہاتھوں سے دونوں مموں کو آپس میں مال کر لن کا راستہ
          تنگ کر دیا جس سے عمران کو مزہ آنے لگا۔
          اب صائمہ لیٹی ہوئی تھی اور عمران اسکے اوپر بیٹھے اسکے مموں کو چود رہے
          تھے۔ میری انگلیوں کی رفتار کافی بڑھ چکی تھی اور اب میں اپنی انگلی شلوار میں ڈال
          کر پھدی میں داخل کر چکی تھی اور اپنی ہی انگلی سے اپنی پھدی کی چدائی کرنے میں
          مصروف تھی۔ عمران بیچ بیچ میں میری طرف دیکھ کر مسکرا بھی دیتے اور ساتھ
          ساتھ مموں کی چدائی کی سپیڈ میں اضافہ کر دیا۔ میری چوت بھی اب اپنی منزل کو
          پہنچنے ہی والی تھی اس لیے میں نے بھی اپنی رفتار تیز کردی اور کچھ ہی دیر میں
          میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا۔ اور مجھے سکون مال۔ اب صائمہ کے ممے عمران کے
          لن کی طوفانی رفتار سے چدائی کروا رہے تھے اچانک عمران ک جسم نے جھٹکے
          مارنا شروع کیے اور مموں کے درمیان میں ہی لن نے اپنی منی نکال دی۔ لن کی منی
          نے صائمہ کا سینہ بھر دیا تھا اور کچھ قطرے صائمہ کے چہرے پر بھی گرے جب کے
          چند ایک چھوٹے قطرے میرے چہرے تک بھی پہنچ گئے جنکو میں نے لیٹے لی َٹ ہی
          اپنے منہ سے صاف کر لیا۔ مگر مموں کی ان چدائی کے بعد صائمہ اپنا جسم صاف
          کرنے واش روم چلی گئی اور میں نے عمران کی طرف دیکھ کر ایک پیاری سی چمی
          دی اور اپنا منہ کھیس میں کر کے سوگئی۔
          عمران اور صائمہ کو سیکس کرتا دیکھ کر میری چوت میں آگ لگ گئی تھی اور میں
          مزید اپنے بہنوئی سے اپنی چوت کی آگ بجھوانا چاہتی تھی۔ اور یہ آگ عمران کے 7
          انچ لن سے نکلنے والی منی ہی بجھا سکتی تھی۔ اگلے دن صائمہ کی ماہواری ختم ہو
          چکی تھی اور اس نے غسل بھی کر لیا تھا۔ میں نے بھی موقع دیکھ کر عمران کو کہ دیا
          کہ آج رات صائمہ کو میری موجودگی میں ہی چودے میں اپنی بہن کی چودائی کو اپنی
          آنکھوں سے دیکھنا چاہتی تھی۔ عمران نے بھی کہا کہ وہ کو شش کریں گے۔ سارا دن گزر گیا، رات کے کھانے کے بعد سب لوگ اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے، میں
          صائمہ اور عمران بھی ہمارے کمرے میں آگئے۔ میں نے شام سے ہی صائمہ کہ کہنا
          شروع کر دیا کہ آج تو مجھے بہت نیند آرہی ہے میں کمرے میں جاتے ہی سوجاوں گی۔
          اسکی وجہ یہی تھی کہ اسکو یقین آجائے کہ فائزہ سو چکی ہے اور وہ سکون کے
          ساتھ اپنے شوہر سے اپنی چدائی کروا سکے۔
          کمرے میں جاتے ہی میں اپنی چارپائی پر لیٹ گئی اور سونے کی ایکٹنگ کرنے لگی۔
          اتنے میں عمران نے صائمہ کو اپنے پاس آنے کو کہا تو صائمہ بولی پہلے فائزہ کو
          سونے دو۔ عمران نے کہا تم اپنے بیگ سے اپنی پنک کلر کی نائٹی نکالو اور وہ پہن کر
          آو تب تک فائزہ بھی گہری نیند سوجائے گی۔ صائمہ نے ایسے ہی کیا اور بیگ سے
          نائٹی نکال کر واش روم چلی گئی اسکے واش روم جاتے ہی میں نے عمران کو کہا کہ
          لائٹ بند نہ کرنا میں سارا سین اچھے طریقے سے دیکھنا چاہتی ہوں۔ جیسے ہی واش
          روم کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی میں نے دوبارہ سے اپنی آنکھیں بند کی اور بازو
          آنکھوں کے اوپر رکھ لیا تاکہ چپکے چپکے ان دونوں کو دیکھ سکوں۔ میں بازو کے
          نیچے سے دیکھ رہی تھی صائمہ نے پنک کلر کی شارٹ نائٹی پہنی ہوئی تھی جو مشکل
          سے اسکی پینٹی کو چھپا رہی تھی۔ گہرے گلے والی نائٹ سے صائمہ کے 38 سائز
          کے مموں کا ابھار واضح دکھائی دے رہا تھا اور نائٹی میں سے صائمہ کے نپل بھی
          ابھرے ہوئے نظر آرہے تھے، شائد اسنے برا نہیں پہنا ہوا تھا۔ صائمہ لائٹ بند کرنے
          لگی تو عمران نے روک دیا کہ پہلے مجھے دل بھر کر اپنی جان کو دیکھنے تو دو۔ یہ
          سن کر صائمہ عمران کی گود میں جا کر بیٹھ گئی جو ٹانگیں پھیلائے تقریبا لیٹنے والی
          پوزیشن میں تھے صائمہ کا منہ دوسری طرف تھا تو میں نے اپنی آنکھیں پوری کھول
          دیں۔ صائمہ کی نائٹی بہت سیکسی تھی پیچھے سے آدھی کمر ننگی تھی۔ گئوری چٹی
          اور بھر ی بھری کمر پنک نائٹی میں بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی ۔ اور نائٹی شارٹ
          ہونے کی وجہ سے اب نیچے سے صائمہ کی پینٹی بھی واضح نظر آرہی تھی۔ صائمہ
          نے جی سٹرنگ پینٹی پہن رکھی تھی جو پیچھے سے انتہائی باریک ہوتی ہے اور کپڑا
          نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ پیچھے سے دونوں چوتڑ ننگے تھے پینٹی صرف گانڈ والی
          لائن کو چھپا رہی تھی۔ اپنی بہن کو اس نائٹ میں دیکھ کو مجھے خود بھی اپنی سیکسی
          بہن پر پیار آنے لگ گیا۔
          اب عمران اور صائمہ پاگلوں کی طرح کسنگ کرنے میں مصروف تھے، صائمہ بدستور
          عمران کی گود میں بیٹھی ہوئی تھی۔ عمران کا ایک ہاتھ صائمہ کی ننگی کمر پر تھا تو دوسرے ہاتھ سے صائمہ کے چوتڑ دپا رہے تھے ۔ کسنگ کرتے کرتے عمران صائمہ
          کی گردن پر آئے اور صائمہ کی گردن پر وحشی درندے کی طرح پیار کرنے لگے۔ یہ
          پیار ہونٹوں سے کم اور دانتوں سے زیادہ تھا، صائمہ کی اف ف ف ف ف ف،، آہ آہ آہ
          آہ آہ ، ام ام ام م م م م م کی آوازیں نکل رہی تھیں۔ اب عمران صائمہ کے کندھوں پر
          اپنے ہونٹوں اور زبان سے پیار کرنے میں مصروف تھے اور اس پوزیشن میں عمران
          اور میں ایک دوسرے کو دیکھ سکتے تھے مگر صائمہ مجھے نہیں دیکھ سکتی تھی
          کیونکہ اسکا منہ دوسری طرف تھا۔ عمران کے دونوں ہاتھ صائمہ کی کمر پر تھے جن
          سے وہ صائمہ کی شارٹ نائٹی کو اوپر اٹھا چکے تھے اور میرے سامنے صائمہ کی
          ننگی کمر موجود تھی اور پینٹی بھی اب بالکل واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔
          دونوں ایک دوسرے کو پیار کرنے میں مصروف تھے کہ اچانک صائمہ نے عمران کی
          شرٹ کے بٹن کھولنا شروع کیے اور فورا ہی شرٹ اتار دی۔ اور عمران کے سینے پر
          پیار کرنے لگی۔ سینے پر پیار کرتے کرتے اس نے عمران کے نپلز پر بھی پیار کرنا
          شروع کر دیا جس سے عمران کو مزہ آنے لگا جو میں واضح طور پر عمران کے
          چہرے پر دیکھ سکتی تھی۔ صائمہ اپنی زبان گول گول عمران کے نپل پر گھماتی تو
          کبھی جلدی جلدی نپل کے اوپر پھیرتی۔ پھر صائمہ نے نپل پر اپنے دانت بھی گاڑھ دیے۔
          جس سے عمران کی بھی ہلکی ہلکی آوازیں نکلنے لگیں جن سے اندازہ ہو سکتا تھا کہ
          عمران مزے میں ہے۔ اب صائمہ نیچے پیٹ تک آئی ، عمران اپنے گھٹنوں کے بل
          بیٹھے ہوئے تھے اور صائمہ اب انکے سامنے ڈوگی سٹائل میں بیٹھی تھی۔ صائمہ کی
          گانڈ میری طرف تھی، صائمہ نے فورا عمران کی پینٹ اتاری ، جیسے ہی پینٹ اتری
          عمران کا 7 انچ کا لن پھنکارتا ہوا باہر نکال اور بالکل سیدھا کھڑا ہوگیا۔ صائمہ نے
          فورا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسکی ٹوپی پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ اب صائمہ لن کی
          ٹوپی پر اپنی زبان گول گول گھما رہی تھی اب عمران لیٹ گئے اور صائمہ بدستور ڈوگی
          سٹائل میں عمران کے لن کے اوپر جھکی ہوئی تھی۔ صائمہ کی موٹی گانڈ جی سٹرنگ
          پینٹی میں میری طرف تھی اور اب صائمہ عمران کے ٹٹوں سے بھی کھیل رہی تھی ایک
          ِھ تو دوسرے ہاتھ سے لن پکڑ کر منہ میں ڈالا ہوا
          ہاتھ سے عمران کے ٹٹے سہلا رہی
          تھا۔ اپنے ہونٹوں اور زبان کی مدد سے صائمہ بہت ہی مہارت کے ساتھ عمران کے لن
          کا چوپا لگا رہی تھی۔ وہ 5 انچ لن اپنے منہ میں لیتی اور باقی کے لن کو ہاتھ سے پکڑ
          کر اسکی مٹھ مارنے لگتی ۔ پھر لن کو اپنے منہ میں اندر باہر کرتی جس سے عمران
          کو مزہ آرہا تھا۔ صائمہ کے چوپوں سے ہلکی ہلکی آواز بھی کمرے میں گونج رہی تھی۔
          اب عمران کے ٹٹے صائمہ کے منہ میں تھے۔ صائمہ کبھی عمران کے ٹٹے چوستی تو

          Comment


          • #35
            سالی پورے گھر والی

            قسط 5

            کبھی اپنی زبان کو عمران کی ٹانگوں پر پھیرتی۔ پھر عمران اٹھے اور صائمہ بھی
            گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی، عمران نے صائمہ کی نائٹی اتاری اور فورا ہی صائمہ کے
            مموں پر جھک کر دودھ پینے لگے۔
            صائمہ کے 38 سائز کے ممے عمران کے ہاتھ میں تھے اور نپل عمران کے منہ میں۔
            عمران کی زبان تیز تیز صائمہ کے نپلز کا مساج کر رہی تھی اور ایک ہاتھ سے عمران
            نے صائمہ کی پینٹی اتار کر صائمہ کے چوتڑ بھی دبانا شروع کر دیے تھی۔ میرا ہاتھ
            میری شلوار سے ہوتا ہوا میری چوت کے دانے پر تھا اور میری چوت مکمل گیلی تھی۔
            ادھر عمران کی انگلی بھی اب صائمہ کی پھدی کی چدائی میں مصروف تھی اور صائمہ
            شدت جزبات سے ام م م م م م م م ، آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ، اف ف ف ف ف ف ف ف ف
            میری جان عمران یہ کیا کر رہے ہو؟؟ اپنی صائمہ کو بہت شدت سے چودو آج، بہت مزہ
            آرہا ہے میری جان، اب مزید نا تڑپاو اپنا لوڑا اب میری پھدی کے حوالے کر دو۔ اب
            عمران نے صائمہ کو اس طرح لٹایا کہ اکسا سر میری طرف تھا اور وہ سیدھا چھت کی
            طرف دیکھ سکتی تھی مگر میں نے احتیاط کے طور پر دوبارہ سے اپنی آنکھوں پر
            بازو رکھ لیا تھا تا کہ اگر صائمہ چدائی کے دوران گردن ہالتے ہوئے میری طرف
            دیکھتی ہے تو اسے پتا نہ لگے کہ اسکی بہن اسکی چدائی الئیو دیکھ رہی ہے۔
            اب عمران نے صائمہ کی دونوں ٹانگوں کو کھوال اور درمیان میں بیٹھ کر اپنا لن صائمہ
            کی چوت پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں پورا 7 انچ کا لن صائمہ کی پھدی میں
            تھا۔ صائمہ نے یہ جھٹکا بڑے آرام سے برداشت کر لیا اور ہلکی سی آواز اسکے منہ
            سے نکلی، کیونکہ وہ مسلسل 5 مہنیے سے اسی لن سے اپنی چدائی کرواتی تھی۔
            اسکی شادی کو 5 مہینے ہو چکے تھے مگر وہ ابھی تک کنڈوم کا استعمال کرتے تھے
            یا پھر منی پھدی سے باہر نکالتے تھے تاکہ بچہ نہ ہونے پائے۔ اب عمران صائمہ کے
            اوپر لیٹے ہوئے تھے اور لن مسلسل صائمہ کی چوت کی چدائی کرنے میں مصروف
            تھا، عمران نے ایک ہاتھ سے صائمہ کو سر سے پکڑ کر اپنے سینے کے ساتھ چپکایا
            ہوا تھا۔ میری چارپائی بالکل نزدیک ہی تھی دوسرا ہاتھ لمبا کر کے عمران نے میرا ایک
            ممہ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اسے بھی دبانے لگے۔ ساتھ ساتھ عمران کے چودنے کی
            سپیڈ بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ اور میری پھدی ایک بار انگلی کی چدائی سے پانی چھوڑ
            چکی تھی۔ اتنے میں صائمہ کے جسم میں بھی تناو پیدا ہوا اور وہ زور زور سے آوازیں
            نکالنے لگی عمران میری جان اور زور سے چودو، پورا لن ڈال دو اپنی صائمہ کی چوت
            میں یہ سنتے ہی عمران نے اپنے دھکوں کی رفتار اور تیز کر دی اور صائمہ کی آوازیں
            کمریں میں گونجنے لگی اور ایک زور دار آواز کے ساتھ ہی صائمہ کی چوت نے پانی چھوڑ دیا تھا۔
            اب کی بار صائمہ نے عمران کو لیٹنے کو کہا اور عمران کو اسطرح لٹایا کے اب عمران
            کا سر میری طرف تھا اور صائمہ فورا ہی عمران کے لن کے اوپر سوار ہوگئی، اس
            پوزیشن میں صائمہ کا منہ میری طرف تھا اس لیے مجھے دوبارہ سے اپنی آنکھوں
            پر بازو رکھنا پڑا کیونکہ اب صائمہ مجھے بالکل واضح دیکھ سکتی تھی اور مجھے
            محسوس ہورا تھا کہ صائمہ کی نظریں مجھ پر ہی ہیں۔ وہ آہستہ آہستہ عمران کے لن
            کی سواری کر رہی تھی۔ میں یہ نظارہ دیکھنا چاہتی تھی مگر ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں
            صائمہ مجھے دیکھ نہ لےء۔ اسی دوران صائمہ کی آوازیں آنا شروع ہوئیں کیونکہ
            عمران نے نیچے سے اپنے لن کی سپیڈ میں اضافہ کر دیا تھا، میں نے ہلکا سا بازو
            اٹھا کر دیکھا تو صائمہ نے ہلکی سے اپنی گانڈ اوپر اٹھائی ہوئی تھی اور اسکی آنکھیں
            اب بند تھی اور وہ چدائی کا مزہ لینے میں مصروف تھی ۔ عمران کا لن واضح طور پر
            صائمہ کی پھدی میں جاتا ہو دکھائی دے رہا تھا۔ اور صائمہ کے بڑے بڑے ممے ہلتے
            ہوئے بہت ہی خوبصورت نظارہ دے رہے تھے۔ صائمہ آنکھیں بند کیا چدوانے میں
            مصروف تھی اور میں اس چدائی کا فل مزہ لے رہی تھی۔
            اب عمران نے سٹائل چینج کرنا چاہا اور صائمہ کو ڈوگی سٹائل میں بیٹھنے کو کہا۔
            صائمہ ڈوگی سٹائیل میں بیٹھ گئی اور اب کی بار اسکی گانڈ میری طرف تھی میں بہت
            ہی سکون کے ساتھ اسکو چدتے ہوئے دیکھ سکتی تھی، عمران صائمہ کے پیچھے کی
            طرف آئے اور لن چوت میں ایک ہی جھٹکے میں داخل کر دیا۔ عمران نے ایک ٹانگ
            اٹھائی ہوئی تھی اپنی یعنی پاوں بیڈ پر تھا اور ٹانگ دہری تھی اور دوسری ٹانگ سے
            گھٹنے کے بل بیٹھ کر میری بہن کو ڈوگی سٹائل میں چودنے میں مصروف تھے۔ صائمہ
            بھی اپنا سر جھکائے چدائی میں عمران کا پورا ساتھ دے رہی تھی اور اسکی آوازیں
            میرے کانوں میں رس گھول رہی تھیں۔ عمران نے صائمہ کو اپنی پھدی ٹائٹ کرنے کو
            کہا تو صائمہ نے اپنی پھدی ٹائٹ کر لی دبا کر اور عمران کا لن اب ایک بار تو پھنسا
            مگر پھر عمران کے طوفانی دھکے شروع ہوگئے اور صائمہ کی چیخوں میں اضافہ
            ہونے لگا۔ عمران نے کہا کہ میں بس فارغ ہونے واال ہوں تو صائمہ بولی اندر مت نکالنا
            کنڈوم نہیں ہے آج۔ لیکن عمران نے طوفانی رفتار کو اور زیادہ بڑھا کر صائمہ کی چدائی
            جاری رکھی اتنے میں صائمہ کے جسم میں بھی کھنچاؤ پیدا ہوا اور اسکی چیخیں اور
            بلند ہونے لگیں اور ساتھ ہی اسکی چوت نے دوسری بار پانی چھوڑ دیا اب وہ کھڑی
            ہونے لگی کہ عمران بھی اپنی منی چوت سے باہر نکال دیں مگر عمران نے ایسا نا
            کرنے دیا اور دھکے جاری رکھے اچانک ہی عمران کے جسم نے 4 ،5 دھکے مارے اور ساری منی صائمہ کی پھدی کے اندر ہی چھوڑ دی۔
            اب دونوں ایک دوسرے کے اوپر لیٹے ہوئے تھے اور انکے جسم بے جان تھے۔ اور
            عمران صائمہ کہ کہ رہے تھے کہ اب انہیں بچے کی خواہش ہے لہزا آج سے وہ اپنی
            منی صائمہ کی پھدی کے اندر ہی نکالا کریں گے ، صائمہ نے بھی اس بات پر کوئی
            اعتراض نہیں کیا۔ اور دونوں اکٹھے ایک ہی کھیس میں لیٹ کر باتیں کرنے لگے ۔ اتنے
            میں نے بھی انہیں یہ محسوس کروایا کہ میں نیند سے اٹھنے لگی ہوں مجھے ہلتا
            دیکھ کر صائمہ فورا ہی سیدھی ہوگئی اور کھیس اور بھی اپنے اوپر کھینچ لیا۔ میں نے
            اپنی آنکھیں کھولیں اور اٹھ کر بیٹھ گئی اور آنکھیں مسلنے لگی جیسے میں ابھی ابھی
            نیند سے بیدار ہوئی ہوں ۔ پھر میں نے ان دونوں کی طرف مسکرا کر دیکھا اور چارپائی
            سے نیچے اتر آئی اور صائمہ کو کہا مجھے بھوک لگی ہے میں کچن میں جا رہی ہوں
            تم بھی آجاو۔ مگر وہ ابھی تک ننگی لیٹی ہوئی تھی اس لیے اس نے جھجکتے ہوئے
            انکار کیا اور کہا تم چلی جاو اور ہم دونوں کے لیے بھی دودھ لے آو۔ عمران نے کہا کہ
            میرا دودھ کا گلاس گرم کر کے النا جب کہ صائمہ نے نیم گرم دودھ کا کہا۔ اتنے میں
            ِھ پتا لگ گیا کہ میں
            میری نظر صائمہ کے ساتھ پڑی ہوئی نائٹی پر پڑی اور صائمہ کو ب
            اسکی نائٹی دیکھ رہی ہوں، میں نے اسکو ہلکی سی آنکھ ماری اور حیران ہونے والی
            نظروں سے دیکھا کہ یہ کیا فلم ہے؟ وہ ہلکی سی مسکرائی اور منہ نیچے کر لیا اور
            میں کچن میں چلی گئی۔
            عمران کا گرم دودھ کا گلاس اور صائمہ کا نیم گرم دودھ کا گلاس ٹرے میں رکھنے کے
            بعد ایک گلاس میں نے بھی اپنے لیے رکھا اور صائمہ کے نیم گرم دودھ میں نیند کی
            آدھی گولی مال دی جو آج ہی عمران نے مجھے ال کر دی تھی کے صائمہ کی چدائی کے
            بعد کسی طرح یہ گولی اسکو کھال دینا۔ جب میں دودھ کمرے میں آگئی تو صائمہ کی
            نائٹی غائب تھی اور وہ اپنے کپڑے پن چکی تھی مگر عمران شاید ابھی تک ویسے ہی
            لیٹے تھے کیونکہ وہ کھیس میں ہی تھے۔ میں نے پہلے دودھ کا گلاس صائمہ کو پکڑایا
            پھر عمران کو اور پھر اپنی چارپائی پر بیٹھ کر خود بھی دودھ پینے لگی۔ سب نے اپنا
            اپنا گلاس ختم کیا تو 5 منٹ بعد ہی صائمہ پر غنودگی چھانے لگی اور وہ بیڈ پر ہی
            گہری نیند سوگئی۔ جب مجھے یقین ہوگیا کہ صائمہ سوگئی ہے تو میں نے فورا اپنے
            کپڑے اتارے اور عمران کے پاس جا کر انکے اوپر لیٹ گئی اور انکو کسنگ کرنے
            لگی۔ نیچے سے مجھے اپنی چوت پر عمران کے لن کا دباو محسوس ہوا جو مجھے
            ننگا دیکھ کر دوبارہ سے کھڑا ہو چکا تھا۔ اب ہمارے پاس چدائی کے لیے محض ایک
            گھنٹہ ہی بچا تھا کیونکہ آدھی رات کا ٹائم تھا اور 4 بج چکے تھے اور ہمارے گھر میں بجے تک امی ابو اٹھ جاتے تھے۔ لہزا تھوڑی سی ہی کسنگ کے بعد عمران نے
            فوران اپنا کھیس ہٹایا اور اپنا لن مجھے چوسنے کے لیے دے دیا جسکو میں نے بہت
            ہی پیار کے ساتھ چوپا لگانا شروع کیا۔ صائمہ کو میں چوپا لگاتے دیکھ چکی تھی جو
            اس کام میں کافی مہارت رکھتی تھی لہزا اب میں اسکا طریقہ استعمال کرتے ہوئے
            عمران کے لن کا چوپا لگا رہی تھی جس سے عمران کو بہت مزہ آرہا تھا میں عمران
            کو پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی مگر مجھے ناکامی ہوئی اور
            تھوڑا سے پھر بھی باہر رہ گیا۔
            اب عمران نے مجھے اٹھا کر اپنے لن پر بیٹھنے کو کہا میں فورا ہی عمران کے اوپر
            آئی اور ہاتھ سے لن کو اپنی چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے اس پر بیٹھنے کی
            کوشش کرنے لگی جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی کیونکہ صرف ایک دن پہلے ہی
            میری کنواری پھدی کی چدائی ہوئی تھی اور وہ ابھی بھی بہت ٹائٹ تھی۔ تھوڑی سی
            کوشش کے بعد میں آدھا لن اپنے اندر لینے میں کامیاب ہوئی تو باقی کا آدھا لن ایک ہی
            ظالم جھٹکے سے عمران نے میری پھدی میں ڈال دیا اور میری ایک زوردار چیخ نکل
            گئی اور میں نے فورا صائمہ کی طرف دیکھا جو ساتھ ہی لیٹی تھی۔ مگر وہ بہت گہری
            نیند میں تھی۔ شروع میں ہلکے ہلکے دھکوں کے بعد عمران نے اپنے دھکوں کی رفتار
            میں اضافہ کیا تو مجھے بھی مزہ آنے لگا اور میں نے بھی اپنی گانڈ ہال کر عمران کا
            ساتھ دینا شروع کیا۔ 7 انچ کا لن میری چوت کی سیر کر کرہا تھا جو کسی آگ کی بھٹی
            کی طرح گرم تھی اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں جو عمران کو پاگل کر
            رہی تھیں۔ عمران نے مجھے اپنی طرف کھینچا اور مجھے اپنے اوپر لٹا لیا۔ میں نے
            اپنی گانڈ تھوڑی سے اوپر اٹھائی تو نیچے سے عمران کے لن نے اپنی سپیڈ میں بے
            پناہ اضافہ کر دیا اور مجھے بنا رکے چودنے لگا۔ میں بھی مزے کی بلندیوں پر تھی اور
            اپر سے اب عمران نے میر ے 34 سائز کے ٹائٹ اور گول ممے اپنے منہ میں لے لیے
            تھے۔ وہ انکو بہت ہی شدت کے ساتھ چوس رہے تھے اور نیچے سے مسلسل چدائی
            جاری تھی جس نے مجھے پاگل کر دیا تھا۔ میری پھدی جو پہلے ہی بہت گرم تھی
            صائمہ کی چدائی دیکھ کر وہ زیادہ دیر لن کو برداشت نہیں کر سکی اور محض 3 منٹ
            کی چدائی میں ہی برسات کردی۔ اب عمران نے مجھے نیچے لٹایا اور میری ٹانگیں اٹھا
            کر اپنے کندھے پر رکھی اور لن ایک ہی جھٹکے میں پھدی میں ڈال کر طوفانی چدائی
            کا سلسلہ پھر سے سٹارٹ کر دیا۔ اب میری ٹانگیں عمران کے کندھوں پر تھیں اور میں
            نے اپنے پاوں عمران کی گردن کے گرد لپیٹ کر اپنی گانڈ اوپر اٹھائی ہوئی تھی جس کی
            وجہ سے لن بہت آسانی کے ساتھ میری ٹائٹ پھدی کو چیرتا ہوا کبھی اندر جاتا تو کبھی باہر آتا۔
            اب عمران نے میری ٹانگیں فولڈ کر کے میرے سینے کے ساتھ لگائیں اور اپنا وزن
            میرے اوپر ڈال، اس پوزیشن میں میری پھدی تھوڑی کھل گئی تھی اور لن کو آسانی
            سے اندر جانے کا راستہ مل گیا تھا ۔ عمران کی چدائی نے میری سسکیوں میں مزید
            اضافہ کر دیا تھا ۔ اس پوزیشن میں میں بہت جلد تھک گئی اور میں نے اپنی ٹان ِگیں
            سائیڈ پر پھیلا کر کھولیں تو عمران ٹانگوں کے درمیان میرے اوپر ہی لیٹ گئے اور
            اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر چومنے لگے ۔ میں نے اپنی ٹانگیں عمران کی کمر
            کے گرد لپیٹ لیں تھیں اور اپنے ہاتھوں سے بھی عمران کی کمر پر مساج کرنے لگی۔
            عمران کے ہاتھ میرے ممے دبانے میں مصروف تھے ، زبان میرے منہ میں تھی اور
            لن اپنی سالی کی زور دار چدائی کرنے میں مصروف تھا۔ 6 منٹ کی مزید چدائی کے بعد
            مجھے محسوس ہوا کہ میں دوبارہ فارغ ہونے والی ہوں تو عمران نے اپنے دھکوں کی
            رفتار میں اور اضافہ کر دیا اور میری چوت نے ایک بار پھر پانی چھوڑ دیا جس سے
            عمران کا لن بھیگ گیا مگر عمران نے اپنی پوزیشن چینج نہیں کی اور نا ہی چدائی میں
            کوئی وقفہ آنے لگا، وہ مسلسل میری چدائی میں مصروف تھے اور کچھ ہی دیر میں وہ
            بولے میں بھی فارغ ہونے والا ہوں تو میں نے کہا میرے اندر مت چھوڑنا اپنا پانی تو
            انہوں نے اپنے دھکوں کی رفتار میں مزید اضافہ کیا اور 2 منٹ کے طوفانی دھکوں
            کے بعد ایک دم سے اپنا لن باہر نکالا اور اپنی ساری منی میرے پیٹ پر چھوڑ دی۔
            منی نکالنے کے بعد وہ بے سدھ ہو کر لیٹ گئے اور میں نے واش روم میں جا کر اپنے
            جسم کی صفائی کی۔ واپس آئی تو عمران شلوار پہننے لگے تھے مگر میں نے فورا جا
            کر منع کر دیا اور کہا میں ایک بار اور آپ کے اس طاقتور لن کی سواری کرنا چاہتی
            ہوں۔ وہ بولے میں بہت تھ چکا ہوں اب اور سونا بھی ہے، مگر میری آگ ابھی بجھی
            نہیں تھی کیونکہ آج صائمہ کا آخری دن تھا ہماری طرف اور صبح ہوتے ہیں انہوں نے
            واپس لاہور چلے جانا تھا۔ اس لیے میں ایک بار اور چدائی کا مزہ لینا چاہتی تھی
            عمران کا موڈ نہیں تھا مگر میں نے انکی شلوار اتار کر لن منہ میں لیا اور 3 منٹ کی
            محنت کے بعد لن کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اب عمران کا لن دوبارہ سے میری
            چدائی کرنے کو تیار تھا۔ اب کی بار عمران نے مجھے ڈوگی سٹائل میں بھی چودا اور
            اپنی گود میں اٹھا کر بھی میری چدائی کی۔ کھڑے ہوکر میری ایک ٹانگ اوپر اٹھا کر
            بھی مجھے چودا اور مجھے ہر طرح سے بہت مزہ دیا۔ اس چدائی کے دوران میری
            پھدی نے 3 بار پانی چھوڑا اور 20 منٹ کی جاندار چدائی کے بعد عمران بھی فارغ ہوگئے۔

            Comment


            • #36
              Buhat ho hot update hai. Zabardast kahani hai

              Comment


              • #37
                فل سیکس یار ذبردست

                Comment


                • #38
                  ایک دم مست کہانی ہے
                  بہت کمال کی

                  Comment


                  • #39
                    بہت خوب کہانی ہے

                    Comment


                    • #40
                      جب جب اس سٹوری کو پڑھتے ہیں لطف آجاتاہے
                      اسکو پورا اپڈیٹ کریں برائے مہربانی شکریہ

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X