Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

مس نینا ایک لڑکی کی داستان حیات۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نینا اور آنٹی نے وہ مزہ لیا اور دیا ھے۔۔۔جو بیان نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔کیا خوبصورت چوما چٹائی کی منظر کشی کی ہے ۔۔۔جمی نے بھی موقع پر چھکا لگا دیا ھے ۔۔۔بہترین ۔۔۔عمدہ ۔۔زبردست اور لاجواب ۔۔۔

    Comment


    • Wah ji wah soopeeerinthai garam update

      Comment


      • آج تو فورم نے بارش کا مزہ دوبالا کر دیا
        پہلے ماسٹر مائنڈ صاحب کی مہربانی دیکھی (تیرہ سال بعد)
        پڑھی چس آ گئ اب اس کی اپڈیٹ نے سونے پہ سہاگہ کر دیا
        ❤️

        ​​❤️❤️❤️

        Comment



        • مس نینا۔۔۔



          ایک لڑکی کی داستانِ حیات


          قسط نمبر 17




          فون رکھ کر نینا کچن میں چلی گئی نینا کے پیچھے پیچھے آنٹی بھی کچن میں آ گئیں۔

          نینا نے آنٹی کو بتا دیا اس نے جمی کو بھی یہیں بلا لیا ہے بریک فاسٹ کے لیے جس پر آنٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا کہ یہ بات ٹھیک نہیں ہے۔

          خیر جمی بھی آ گیا اور تینوں نے ملکر ناشتہ کیا اور پھر جمی اور آنٹی اپنے گھر چلے گئے اور نیناگھر کے کام کاج میں مصروف ہوگئی۔

          گھر کے تمام کام ختم کرنے کے بعد نینا نے وقت دیکھا دوپہر کے بارہ بج رہے تھے۔ آج صبح سے شان نے بھی کوئی فون نہیں کیا تھا۔ نینا نے سوچا شان کی خیر خیریت پتا کر لی جائے۔ اس نے شان کو کال ملائی۔

          شان: ہیلو نینا کیسی رہی رات اکیلے؟

          نینا: اکیلی تو نہیں تھی

          شان شک بھری آواز میں: تو کون تھا ساتھ تمہارے؟؟؟

          نینا: آنٹی کو بلا لیا تھا میں نے ساتھ سے۔۔۔ آپ کو پتا ہے اکیلے مجھ سے کیسے رات گزرتی؟؟؟

          شان: اوہ۔۔۔ پلیززز نینا اب رات گزارنا سیکھو اکیلے کیونکہ اب مجھے ہفتے میں ایک یا دو دن نائیٹ شفٹ میں کام کرنا پڑے گا۔

          نینا: اوکے کر لوں گی اور آپ کی رات کیسی گزری؟

          شان: بہت کام تھا ساری رات کرتے رہے ابھی بھی نیند سے برا حال ہے۔۔۔

          نینا: تو گھر آجائیں نا۔۔۔ آرام کر لیں۔۔۔

          شان: نہیں اب چھٹی کرکے ہی آوں گا ایک ہی دفعہ۔۔۔کچھ منگوانا ہے بازارا سے تو مجھے میسج کر دینا میں آتے ہوئے لے آوں گا۔

          نینا: اوکے

          شان نے فون رکھ دیا۔نینا ٹی وی لاونج میں گئی اور شان کے بارے میں سوچنے لگی کہ شان اس کے ساتھ ایسا کیوں کر رہا ہے؟ کیا وہ خوبصورت نہیں ہے؟ کیا وہ جنسی طور پر کمزور ہے؟ کیا شان کا اس سے دل بھر گیا ہے؟ یا اس لڑکی نے شان کو اپنے جال میں پھنسا لیا ہے؟

          ابھی یہی سوچ رہی تھی کہ آنٹی کی کال آگئی کہ وہ بازارا تک جا رہی ہیں کچھ شاپنگ کرنے اور اگر نینا جانا چاہتی ہے تو تیار ہو جائے۔

          پہلے تو نینا نے سوچا کہ نہیں جاتی کہ شان کیا کہیں گے پھر یہ سوچ کر جانے کی حامی بھرلی کہ شان کو کون سا فرق پڑتا ہے وہ جیے یا مرے اورپھر اس نے ہاں کر دی۔

          تھوڑی دیر میں دونوں تیار ہو کر بازار شاپنگ کرنے چلی گئی۔ شاپنگ کرتے کرتے دو بج گئے اور نینا کو بھوک لگنے لگی۔

          آنٹی نے بھی بھوک کا اظہار کیا اور دونوں ایک فاسٹ فوڈ میں لنچ کرنے چلی گئیں۔۔

          وہاں پر دونوں نے اکٹھے لنچ کیا اور لنچ کرکے جیسے ہی دونوں فاسٹ فوڈ سے باہر آئیں آگے سے شان اسی لڑکی کے ساتھ فاسٹ فوڈ کے اندر داخل ہو رہے تھے۔

          شان کی نظر نینا پر پڑ گئی اور نینا نے بھی شان کو دیکھ لیا۔شان کی شکل سے کنفیوزن صاف دکھائی دے رہی تھی کیونکہ شان کے ہاتھ میں اس لڑکی کا ہاتھ تھا اور نینا نے دونوں کو اسی پوزیشن میں دیکھ لیا تھا۔

          آنٹی نے نینا کو کچھ نہ بولنے کا کہا اور خاموشی سے آگے چل دی۔ نینا کو ایک بات تو کنفرم ہوگئی کہ اس لڑکی نے نینا کو نہیں دیکھا ہوا تھا ورنہ وہ فوراً اسے پہچان جاتی۔

          نینا غصے سے جا کر گاڑی میں آنٹی کے ساتھ بیٹھ گئی اور رونے لگی۔ آنٹی نے اسے سمجھایا کہ یہ مناسب جگہ نہیں ہے۔ گھر جا کر آرام سے با ت کر لینا شان سے

          گھر پہنچ کر نینا نے رو رو کر برا حال کر دیا تھا۔ آنٹی نے مناسب نہیں سمجھا ان کے آپس کے معاملات میں دخل اندازی کرنا اسی لیےو ہ نینا کے گھر نہیں آئیں۔

          ڈور بیل ہوئی نینا نے اپنا چہرہ ٹھیک کیا اور جا کر دروازہ کھولا تو وہ حیران ہوگئی۔ باہر شان کھڑے تھے جو کہ بہت غصے میں دکھائی دے رہے تھے۔

          دروازہ بند کرتے ہی وہ نینا پر برس پڑے۔ ’’تمہیں شرم نہیں آتی میری اجازت کے بغیر تم باہر کیوں نکلی؟ تمہیں کس نے کہا کہ تم اسطرح فاسٹ فوڈز اور بازار میں گھومتی پھرو۔۔۔ تمہیں اپنے شوہر کی اجازت کا کوئی خیال نہیں ہے؟ لعنت ہے ایسی بیوی پر جو اپنے شوہر کی غیر حاضری میں بازاروں میں گھومتی ہے۔ پتا نہیں اور کیا کیا گل کھلائے ہوں گے میری غیر موجودگی میں‘‘

          اس بات پر نینا کو سخت غصہ آ گیا تھا اور وہ شان پر برس پڑی کہ وہ جو لڑکی آپ کے ساتھ تھی وہ کیا اس کے ساتھ لنچ کرکے آپ کو شرم نہیں آئی؟ اس کے ساتھ رات گزار کر شرم نہیں آئی؟



          بس اتنا ہی کہنا تھا کہ شان نے نینا کے گال پر زور کا تھپڑ ماردیا اور غصے سے زور سے گیٹ بند کرکے گاڑی سٹارٹ کرکے چلےگئے۔

          نینا اور شان کی زندگی میں آج پہلی مرتبہ اتنی شدید لڑائی ہوئی تھی اور وہ بھی اتنی کہ نینا کو شان نے تھپڑ رسید کردیا۔

          نینا نے رو رو کر برا حال کر دیا۔ وہ جا بھی تو نہیں سکتی کہیں۔۔۔ والدین اتنے دور تھے کہ چوبیس گھنٹوں کا سفر تھا اور ان کو بتا کر پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی۔

          رات کے دس بج چکے تھے لیکن شان اب تک گھر واپس نہیں آئے تھے۔

          نینا کا غصہ بھی تھوڑا کم ہو چکا تھا۔ نینا فون کرنے لگی۔ شان نے نینا کی کال نہیں اٹھائی۔

          اس بات پر بھی نینا کو بہت دکھ ہوا کہ اپنی وائف کی کال اٹینڈ نہیں کر رہے۔

          تھوڑی دیر میں نینا کے فون پر میسج آیا جس میں لکھا تھا کہ و آج رات بھی گھر نہیں آئیں گے اور وہ نینا کیشکل نہیں دیکھنا چاہتے۔

          نینا اپنی قسمت پر رونے لگی تھی۔ کچھ دیر بعد اس نے سوچا کہ کیوں نہ آنٹی کو بلا لوں۔

          پھر خود ہی سوچنے لگی کہ رہنے دیتی ہوں آج بھی جمی اکیلا رہے گا۔ یہ بات بھی اچھی نہیں کہ روز روز وہ آنٹی کو بلاتی رہے۔

          پھر اس نے فیصلہ کیا کہ نہیں ۔۔۔ وہ آنٹی کو بلا ہی لیتی ہے۔ وہ فون کرنے ہی لگی تھی کہ نینا کے موبائل پر میسج آیا۔

          نینا نےیہ سوچ کر فوراً فون اٹھایا کہ شان کا میسج ہوگا۔ مگر وہ میسج آنتی کا تھا جس میں لکھا تھا کہ نینا تم جاگ رہی ہو؟

          نینا کے تو جیسے منہ میں لڈو پھوٹ پڑے کہ ابھی ہی سوچ رہی تھی اور آنٹی کا میسج آ گیا اور ساتھ ہی نینا کے منہ سے نکل پڑا تھنک آف ڈیول۔۔۔ ڈیول از ہئیر۔۔۔

          اور پھروہ ہنسنے لگی۔۔۔ پھر یہی لکھا میسج میں کہ آنٹی تھنک آف ڈیول ڈیول از ہئیر۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔۔ جی میں جاگ رہی ہوں اور آپ کو مس بھی کر رہی ہوں ۔۔۔

          نینا کا میسج سینڈ کرنا ہی تھا کہ لینڈ لائن فون پر رنگ ہوا نینا نے فون اٹھایا تو دوسری طرف آنٹی تھیں۔

          آنٹی: جی جناب تو مس کیا جا رہا ہے ہمیں؟؟؟

          نینا: جی آنٹی۔۔۔ دل ہی نہیں لگ رہا میرا

          آنٹی: دل نہیں لگر ہا یا جسم نہیں لگ رہا بیڈ پر؟؟؟ ہاہاہاہا

          نینا : آنٹی پلیز آئی ایم سیریس۔۔ میرا موڈ بہت سخت خراب ہے۔

          آنٹی: ہائے کیا ہوا موڈ کو؟

          نینا: کیا ٓپ آ سکتی ہیں؟

          آنٹی: ہاں آ تو سکتی ہوں۔۔۔

          نینا: اوکے پھر آ جائیں تو بتاتی ہون۔

          آنٹی: اوکے میں آتی ہوں

          اور پھر انہوں نے فون رکھ دیا۔شان نینا کے گھر سے ہو کر سیدھا اسی لڑکی کے گھر پر چلا گیا تھا لڑکی کا نام سونا تھا۔

          سونا بہت ہی امیر ماں باپ کی لڑکی تھی اور امیرہونے کے ساتھ ساتھ اس کا مائنڈ بھی کافی اوپن تھا۔

          سونا کے ڈیڈ آوٹ آف کنٹری ہوتے تھے جو کما کما کر یہاں بھیج رہے تھے جبکہ یہاں صرف سونا اس کی موم اور اس کی بڑی بہن رہتی تھیں۔

          سونا کی بڑی بہن کی عمر چھتیس سال ہوگی اور وہ طلاق یافتہ تھیں۔ سونا اور شان کی ملاقات راہ چلتے ہوئی تھی جب سونا کی کار خراب ہوگئی تھی۔

          شان نے اس کی مدد کی تھی گاڑی کو گھر تک لانے میں اور اسے محفوظ طریقے سے گھر پہنچایا تھا۔

          کیونکہ اس وقت وہ مکمل طور پر شراب کے نشے میں ڈوبی ہوئی تھی۔

          اس دن سے شان اور سونا کی فرینڈ شپ کاسلسلہ شروع ہوا اور جو اتنا بڑھ گیا کہ شان نے اب سونا کے گھر رات گزارنا بھی شروع کر دی۔

          سونا اور اس کی فیملی اتنے اوپن مائنڈ تھے کہ انہیں شان کا ان کے گھر رہنے میں کوئی اعتراض نہ تھا بلکہ تینوں مل کر شان کے زخموں پر نمک ڈالنے کا کام کرتی تھیں شان کے سامنے نینا کی برائیاں اور سونا کی اچھی عادتیں گنوا کر ۔۔۔



          شان نینا کے گھر سے ہو کر سیدھا اسی لڑکی کے گھر پر چلا گیا تھا۔ سونا کو آنے سے پہلے ہی اس نے کا ل کر دی تھی کہ میں آ رہا ہوں۔ اس لیے سونا شان کو گھر پر ہی ملی جبکہ سونا کی بہن اور اس کی موم علیحدہ علیحدہ پارٹیز میں گئی ہوئی تھیں۔

          شان سونا کے گھر میں کافی غصے سے داخل ہوا سونا نے یہ دیکھتے ہی بولا: کیا ہوا مائی سویٹ شانو؟؟؟ کیا نینا سے لڑ کر آئے ہو؟

          شان: ہاں اور کیا؟؟؟ سارا موڈ خراب کر دیا اس منحوس نے اور سارا مزہ خراب کر دیا آج دوپہر میں لنچ کا۔۔۔

          سونا شان کے پاس اور بیک شان کے راونڈ آرمز ڈال کر بولی: ڈونٹ وری مائی جانو! میں ہوں نا اپنی جان کے پاس؟

          شان: ہاں اسی لیے تو تمہارے پاس چلا آیا

          وہ دونوں چلتے ہوئے جا کر صوفے پر بیٹھ گئے۔

          شان : آج رکھ دیا میں نے زور کا تھپڑ اس کے منہ پر کمینی کہیں کی۔۔۔

          سونا: بالکل ٹھیک ہے آپ نے جانو۔۔۔ ایسا ہی کرنا چاہیے تھا اس منحوس کے ساتھ ایک تو تمہیں بچہ نہیں دے سکی اور اب تمہاری ساری خوشیوں پر پانی پھیر رہی ہے۔

          سونا کے اس جملے نے شان کے لیے جیسے جلتی پر پٹرول کا کام کیا۔

          سونا شان کے لیے کافی بنانے کے لیے اٹھی تو وہ بھی اس کے ہمراہ کچن میں چل دیا۔

          سونا: شان جانو! ایک بات بولوں؟

          شان: ہاں بولو

          سونا: تم میرے لیے کیا کیا کر سکتے ہو؟

          شان: کچھ بھی

          سونا: کچھ بھی؟؟؟

          شان: ہاں کچھ بھی آزما کر دیکھ لو۔۔۔

          سونا: اتنا اعتماد ہے خود پر؟

          شان: بالکل ہے کوئی شک؟

          سونا: نہیں کوئی شک نہیں

          شان مسکراتے ہوئے: ہونا بھی نہیں چاہیے۔۔۔

          سونا: اوکے وقت آنے پر امتحان لوں گی تمہارا

          اور وہ مسکرا کر ایک کپ شان کے ہاتھ میں کافی کا تھما دیا۔

          جاری ہے۔۔۔

          ---------------------------------------------------------------------------------------




          مس؎ نینا

          قسط نمبر18
          دونوں واک کرتے کرتے کافی کے کپ ساتھ لیے فرسٹ فلور پر ٹیرس میں آگئے۔ باہر بہت ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔
          سونا: شان ! کیا تم جانتے ہو کہ محبت بھی ایک ٹھنڈی چھاوں کی مانند ہوتی ہے۔ دل کرتا ہے کہ بس اس میں کھو جاوں۔ اچھا ایک بات بولوں؟
          شان: ہاں بولو۔۔۔
          سونا: میں زیادہ سیکسی ہوں یا نینا؟
          شان: یہ کیسا سوال ہے؟
          سونا: بتاو نہ جان۔۔۔ میں زیادہ سیکسی ہوں یا نینا؟
          شان: آف کورس تم ہی ہو۔۔۔
          سونا: اچھا بتاو نا جانو۔۔۔ کہاں کہاں سے سیکسی ہوں زیادہ؟
          شان: اور آل سیکسی ہو نینا سے زیادہ۔۔۔
          سونا: یار پلیز اب یہ شریفوں کی طرف بے ہیو کرنا چھوڑو۔ تم اپنے گھر پر نہیں ہو تم یہاں ہو ہمارے گھر اور تم بہتر جانتے ہو کہ یہاں کے رولز وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے ۔ سب کچھ اوپن ہے۔۔۔ اوکے؟
          شان: اوکے باس۔۔۔ اوکے تم سب سے زیادہ سیکسی ہو۔۔۔
          جیسے ہی شان کچھ کہنے لگا سامنے مین گیٹ اوپن ہوا اور باہر سے ایک بڑی گاڑی اندر داخل ہوئی۔
          سیکورٹی گارڈ نے گیٹ لاک کیا اور اپنے کیبن میں چلا گیا۔
          سونا: موم آگئی ہیں۔
          شان: جی آ تو گئی ہیں مگر یہ ساتھ لڑکا کون ہے؟
          سونا: ارےہوگا موم کا کوئی کوئی فرینڈ۔۔۔ موم اکثر جب پارٹیز میں جاتی ہیں تو واپسی پر کوئی ہنڈسیم لڑکا ضرور ہوتا ہے ساتھ۔۔۔
          آنٹی ڈرنک لگ رہی تھیں ۔گاڑی سے باہر نکلی اور اس لڑکے کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر بیڈ روم کی طرف چل دیں ۔ لڑکا آنٹی کی عمر کا ہاف ہوگا لیکن بہت تندرست لگ رہا تھا۔
          شان : ہی از گوئنگ ان بیڈروم ود یور موم؟؟؟
          He is going in bed room with your mom?
          سونا: اوہ کم آن۔۔۔ کیا موم کا دل نہیں کرتا انجوائے کرنے کا؟؟؟ اگر ڈیڈ وہاں امریکہ میں انجوائے کر سکتے ہیں تو کیا موم کو کوئی حق نہیں ہے؟
          شان خاموشی سے سونا کی باتیں سن رہا تھا اور اسے بہت عجیب لگ رہا تھا یہ سب۔۔۔
          اس نے ایسا کچھ سنا تو ہوا تھا لیکن اسے آج پریکٹیکلی دیکھنے کا بھی پورا موقعہ مل رہا تھا اور کافی حیران تھا کہ ایسے بھی لوگ ہیں اس دنیان میں جن کے سامنے شرم حیا مذہب کوئی معانی نہیں رکھتا۔
          انہیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی کہ باہر جو سیکورٹی گارڈ ہے وہ کیا سوچتا ہوگا؟
          نوکر بھی تو یہ سب دیکھتے ہوں گے وہ کیا سوچتے ہوں گے؟
          کیا عزت ہوگی ان خواتین کی ان کی نظر میں؟؟؟
          یہ سوچ رہا تھا کہ سونا کی آواز اس کے کان میں پڑی: ہیلو جناب کہاں کھو گئے ہو؟
          شان:ا وہ۔ ۔۔ سوری میں بس سوچ رہا تھا کہ۔۔۔
          سونا: ؟؟؟
          شان: یہی کہ تم نے آج انتہائی سیکسی ڈریس پہن رکھا ہے۔
          شان مسکرا دیا۔
          سونا: آہ ہاں۔۔۔ ویسے کافی ختم ہوگئی ہو تو روم میں چلیں؟
          شان: چلو۔۔۔
          اور دونوں سونا کے روم کی طرف جانے لگے۔ جاتے ہوئے جب دونوں آنٹی کے روم کے سامنے سے گزرے تو شان تھوڑی دیر رک کر اندر سے آواز سننے لگا۔
          سونانے نوٹس کر لیا اور بولی: ارے میری جان کیا لائیو دکھا دوں؟
          شان گھبرا گیا : کک۔۔۔ کیا؟
          سونا: ارے یہی موم کا لائیو پورن سین؟؟؟ ہی ہی ہی
          شان: نہیں اٹس اوکے ۔۔۔
          سونا: ارے اب رکے ہیں تو دیکھ ہی لیتے ہیں
          اور سونا نے تھوڑا سا روم کا دروازہ اوپن کر دیا جو کہ لاک نہیں تھا۔ آنٹی کو پتا تھا کہ گھرپر صرف میں اور سونا ہی ہوں گے اور سونا کو تو سب پتا ہے اس لیے لاک نہیں کیا دروازہ۔۔۔
          شان نے دیکھا کہ آنٹی اور وہ لڑکا دونوں بغیر کپڑوں کے تھے۔
          وہ لڑکا ان کے بوبز پر شراب ڈال کر پستانوں کے نپلز کو چوس رہا تھا اور آنٹی کے ہاتھ میں بھی شراب کا گلاس تھا۔
          سونا:ا رے یہاں تو ابھی ہیر رانجھا شروع ہی نہیں ہوا ابھی ٹریلر چل رہا ہے۔ چلو چھوڑو۔۔۔ چلتے ہیں
          وہ دونوں کمرے کی طرف بڑھ گئے اور بیڈروم میں پہنچ گئے۔
          ڈور بیل بجی۔ نینا نے دروازہ کھولا تو آنٹی اندر آگئیں۔ نینا نے دروازہ لاک کیا اور دونوں واک کرتے ہوئے لاونج میں آ گئیں۔
          آنٹی: ہاں بولو کیوں نہیں لگ رہا دل اور شان کہاں ہے؟
          نینا : وہ غصے میں گھر سے چلے گئے اور میسج کر دیاکہ نہیں آوں گا
          آنٹی: یعنی کہ وہ اسی لونڈیاکے پاس چلا گیا ہوگا آج پھر سے
          نینا: جی مجھے بھی یہی لگتا ہے
          آنٹی: شان کا کچھ کرنا پڑے گا
          نینا: کیا کرنا پڑے گا؟ آپ نے پہلے بھی کہا تھا مگر ابھی تک کچھ کیا ہی نہیں
          آنٹی: اسے اس کے حال پر چھوڑ دو دیکھنا وہ ایک نہ ایک دن ضرور لوٹ کر آئے گا اور تم سے معافی مانگے گا
          نینا: ارے آپ شان کو نہیں جانتی وہ جان دے دے گا مگر معافی والا کام نہیں کرے گا اور وہ بھی مجھے ۔۔۔ نا بابانا۔۔۔
          آنٹی: ارے میری بچی تو دیکھتی جا۔۔۔
          اور وہ پھر دونوں باتیں کرنے لگیں۔
          سونا اور شان دونوں بیڈ روم میں چلے گئے۔ بیڈ روم میں جاتے ہی سونا نے سی ڈی پلیئر آن کیا اور رومانٹک قسم کا وائلن بجانے لگا ہلکی آواز میں۔۔۔
          شان کی گردن کے گرد بازو کرلیے اور آہستہ آہستہ ڈانس کرنے لگے۔ شان نے بھی اپنے بازووں کو سونا کی کمر پر رکھ دیا اور آہستہ آہستہ موو کرنے لگا۔
          سونا: کیسا فیل کر رہے ہو جانو؟
          شان: آہ۔۔۔ سو نائس۔۔۔ تم نے تو میری ساری تھکن اتار دی۔۔۔
          سونا: اچھا اس منحوس کا خیال دل سے نکال دو صرف میرے بارے میں سوچو۔۔۔
          شان: ارے پلیز اتنے رومانٹک ماحول میں اس کا ذکر نہ کرو۔ تم نہ ہوتی تو ناجانے میں خود کشی ہی کر لیتا۔
          سونا: ایسی باتیں تو نہ بولو میرے سامنے جانو۔۔۔
          دونوں ڈانس کرر ہے تھے اس رومانٹک ماحول میں ان دونوں کی آنکھیں آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔
          سونا: جانو بتا و نا پھر؟
          شان: کیا بتاوں؟
          سونا: ارے وہی کہ میں کہاں کہاں سے سیکسی ہوں؟
          شان:ا و ہ ااچھا بتا دوں؟
          سونا: ہاں جانو کیوں ترسا رہے ہو بتاو نا۔۔۔
          شان اپنے ہاتھوں سے سونا کی کمر پر حرکت کرتے کرتے سونا کی گانڈ کے اوپر لے آیا اور آہستہ سے دباتے ہوئے بولا: سب سے پہلے یہاں سے۔۔۔
          سونا: آہاں۔۔۔ وہ کیسے جانو؟
          شان: تمہاری گانڈ بہت سیکسی ہے۔۔۔ بہت نرم ہے او ر خوبصورت شیپ میں ہے۔
          سونا: اچھا اور نینا کی؟
          شان: پلیز جانو پھر اس کا نام مت لو نا
          سونا: اوہ سوری جانو۔۔۔ اچھا اور کہاں سے سیکسی ہوں؟
          شان سونا کے بوبز پر ہاتھ رکھتے ہوئے: اور یہاں سے بھی
          سونا: آہاں۔۔ ذرا آرام سے پریس کرو نا جانو۔۔۔ آہ کیوں اچھے لگتے ہیں میرے بریسٹ؟؟؟
          شان: کیونکہ تمہارے درمیانے سائز کے ہیں
          سونا: اوہ جانو تھینکس۔۔۔
          دونوں آہستہ آہستہ گانے کے ردھم پر رقص کر رہے تھے اور آہست سے سونا نے شان کی شرٹ کے بٹن اوپن کرنا شرو ع کر دئیے۔
          ہر عمل میں سونا پہل کر رہی تھی جو شان کو بہت اچھا لگ رہا تھا۔ نینا نے کبھی بھی سیکس میں پہل نہیں کی تھی کیونکہ وہ ایک گھریلو اور شریف لڑکی تھی اور ہوم لیڈی کبھی پہل نہیں کرتی۔
          سونا نے آہستہ آہستہ شان کی شرٹ کے تمام بٹن اوپن کر دئیے جو کہ صاف اشارہ تھا کہ شان اپنی شرٹ اتار دے۔ شان نے اپنی شرٹ اتار دی اور ساتھ ہی بنیان بھی۔
          سونا کی آنکھوں میں بھی شان کے لیے ایک درخواست تھی جو شان فوراً سمجھ گئے۔
          شان کے ہاتھ خود بخود شرٹ کی بیک سائیڈ پر لگی زپ پر چلے گئے اور شان نے سونا کی شرٹ کے بیک سے زپ اوپن کرکے اگلے ہی لمحے شان نے سونا کی شرٹ کو اس کے خوبصورت جسم سے علیحدہ کر دیا۔
          سونا کے جسم کا رنگ سانولا تھا زیادہ گوری نہیں تھی لیکن بہت پرکشش تھی۔
          سونا نے میرون رنگ کی برا پہنی ہوئی تھی جو ا س کے سیکسی بوبز کو چار چاند لگا رہی تھی۔
          ہلکے ہلکے میوزک میں دونوں جھوم رہے تھے اور اب بول کوئی نہیں رہا تھا کیونکہ اب پیار کا باب شروع ہو چکا تھا۔
          دونوں کے ہونٹ ایک دوسرے کے ہونٹوں میں سما چکے تھے۔ جھومتے جھومتے میوزک کے ساتھ لپ کسنگ چل رہی تھی۔
          اب آہستہ آہستہ لو یو آہ جانو مائی سیکسی جانو کی آوازیں آنا شروع ہوگئی تھیں۔
          شان نے آہستہ آہستہ سونا کی برا کی ہک کھول دی اور سونا نے ہاتھ نیچے کی طرف کیے جس سے برا خود بخود نیچے گر گئی اور شان سے ایسے لپٹ گئی کہ اس کے بوبز شان کی چھاتی میں دب کر رہ گئے۔
          شان کی کسنگ کا سفر سونا کے ہونٹوں تک محدود نہیں تھا بلکہ یہ سفر سونا کے پورے چہرے ، کان اور گردن پر پہنچ گیا تھا۔
          سونا تو بس آہیں بھر رہی تھیں۔سونا نے اگلے ہی لمحے شان کو بیڈ پر گرا لیا خود اوپر آ گئ۔
          شان ایسا پیار فرسٹ ٹائم حاصل کر رہے تھے جس میں ٹوٹل ایکٹیو سونا ہی تھی۔
          سونا نے اوپر آتے ہی شان پر کسنگ کی بارش کر دی۔ ہونٹ، گال، گردن، بازو، چھاتی سب جگہ پر سونا نے اپنے ہونٹوں سے کسنگ کی بارش کر دی۔
          شان بس آنکھیں بند کرکے فیل کرنے لگے اور اگلے لمحے وہ ہوا جس کی شان کو بالکل بھی امید نہ تھی۔
          سونا نے خود ہی شان کی پینٹ کی بیلٹ کو اوپن کی زپ اوپن کرکے لن کو باہر نکال کر اپنے نازک ہاتھ میں پکڑ لیا۔
          اففف نینا نے کبھی ایسا نہیں کیا تھا اس نے تو کبھی لن منہ میں بھی نہیں لیا تھا۔
          ابھی یہ سوچ رہا تھا کہ اسے اپنے لن پر سونا کے گیلے ہونٹ محسوس ہونے لگے۔ آہ نکل گئی شان کے منہ سے۔۔۔
          سونا نے آہستہ آہستہ لولی پاپ کی مانند لن کو چوسنا شروع کر دیا۔
          شان کے لیے یہ تجربہ بہت ہی زیادہ گرم تھا سونا بہت ہی پروفیشنل طریقے سے لن چوس رہی تھی۔
          اگلے ہی لمحے سونا نے شان کی پینٹ کو اس کی ٹانگوں سے علیحدہ کر دیا اور شان بالکل ننگے بیڈ پر لن کھڑا کیے ہوئے لیٹے ہوئے تھے۔
          سونا شان کو دیکھ کر مسکرانے لگی اور کھڑے ہوکر اپنی پینٹ اتارنے لگی۔ تھوڑی ہی دیر میں سونا کی پینٹ بھی اس کے جسم سے علیحدہ ہوگئی اور وہ بالکل ننگی شان کے سامنے تھی۔
          شان کی نظر سیدھا سونا کی چوت پر پڑی جس پر بالوں کی ایک باریک سی لکیر تھی۔
          شاید فیشن کے طور پر رکھی ہوئی تھی سونا نے
          اور ہلکے براون لپس والی چوت صاف دکھائی دے رہی تھی کہ گیلی ہے۔
          شان سے رہا نہیں گیا اور سونا کو کھینچ کر بیڈ پر گرا لیا اور سونا پرپاگلوں کی طرح کسنگ کی بارش کر رہی تھی۔
          سونا بھی شاید یہی چاہ رہی تھی شان کے ساتھ لپٹ گئی اور جہاں جہاں جگہ ملتی شان کو کسنگ کرنے لگی ۔
          شان نے سونا کے پستانوں کی طرف غور سے دیکھا سونا کے نپلز نینا کے پستانوں کےنپلز سے زیادہ ڈارک (سیاہ) تھے۔
          نینا کے نپلز پنک جبکہ سونا کے براون تھے اور تھوڑے کم موٹے بھی۔
          شان پھر بھوکے شیر کی طرح سونا کے پستانوں پر لپک پڑے اور اگلے ہی لمحے سونا کی آہیں پورے کمرے میں سنائی دینے لگی۔
          شان کبھی ایک نپل تو کبھی دوسری نپل پر ہونٹ لے جاتا، کسنگ کرتے کرتے شان سونا کے پیٹ پر آ گیا اور پیٹ سے ہوتے ہوئے ٹانگوں پر۔۔۔
          شان کی نظروں کے سامنے سونا کی چوت تھی جو اس وقت مکمل گیلی ہو چکی تھی۔
          سونا کی چوت زیادہ ڈارک تھی نینا کی چوت کی نسبت۔۔۔
          نینا کی چوت کے لپس پنک تھے جبکہ سونا کے براون۔۔۔
          شان نے سونا کی تھائیز پر کسنگ کی بارش کر دی جس سے سونا گانڈ اٹھا اٹھا کر رسپانس دے رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو کہ چوت کو بھی پیار دو۔
          شان سے رہا نہیں گیا اور سیدھا اپنے ہونٹ سونا کی چوت پر لے گیا۔
          سونا کی آواز نے شان کے اندر ایک کرنٹ ڈال دیا۔ آہ۔۔۔ جانو۔۔۔ آئی ایم یورز۔۔۔ مائی ویٹ پُسی از یورز۔۔۔ پلیز لک اٹ پلیززززز آہ۔۔۔
          بس یہی سننا تھا کہ شان نے اپنے اپنی زبان چوت میں ڈال دی اور چوت کے اند رہر طرف موو ہونے لگی۔
          شان کو بھی اب مزہ آنے لگا اور سونا تو جیسے اس دنیان میں ہی نہیں تھی۔
          وہ تو کسی اور ہی دنیان میں تھی اور کیا کیا بول رہی تھی جو اسے بھی پتا نہیں چل رہا تھا۔
          شان کے ہاتھ موو کرتے کرتے سونا کی گانڈ پر چلے گئے تو شان کو خیال آیا سونا کے سیکسی ہپس کا فوراً سے پہلے ہی شان نے سونا کو الٹا کر دیا اور بیک سے کسنگ کرنے لگا۔
          سونا تو بس پیار کے سمندر میں ڈوبی ہوئی تھی اور شان کے پیار کو محسوس کر رہی تھی۔
          شان کسنگ کرتے کرتے سونا کی گانڈ پر آ گئے۔
          دیکھا کہ سونا کے ہپس زیادہ بڑے نہیں تھے لیکن سیکسی تھے۔
          نینا کے ہپس تھوڑے بڑے تھے اور گورے تھے۔
          سونا کے ہپس سانولے تھے اور درمیان میں ڈارک کلر کے ایک دڑار تھی جو جیسے جان نکال رہی تھی۔
          شان سے رہا نہیں گیا اور اگلے ہی لمحے شان نے اپنے لن کو سونا کی گانڈ کے سنٹر میں رکھ دیا۔
          جیسے ہی لن سونا کی گانڈ میں آیا تو سونا کو ہوش آیا کہ شان کیا کرنے جا رہے ہیں۔۔۔
          فوراً اپنا ہاتھ شان کے لن پر لے گئی اور سیکسی آواز میں بولی: نو جان۔۔۔
          شان نے ہاتھ ہٹانے کی کوشش کی سونا ’’نو جان۔۔۔ نو پلیز۔۔۔یہ بہت درد کرے گا۔۔۔آگ یہاں نہیں آگے لگی ہے۔۔۔ پلیز اس گیلی چوت پر رحم کرو نا۔۔۔ جان۔۔۔ آہ۔۔۔ہپس یہیں ہی ہیں تمہارے ہیں یہ ہپس جانو۔۔۔ پھر کبھی ان پر اپنا غصہ نکال دینا۔۔۔ پلیز آج نہیں۔۔۔
          شان کا دل بالکل بھی نہیں کر رہا تھا کہ ہپس سے لن ہٹائے لیکن وہ سونا کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا تھا۔
          وہاں ہی لیٹے لیٹے سونا نے اپنے آپ کو ڈوگی سٹائل پر کرلیا۔
          جو کھلی دعوت تھی شان کے لن کے لیے۔۔۔
          شان نے بھی بنا دیر کیے اپنا پورا لن ایک ہی جھٹکے میں سونا کی چوت میں اتار دیا۔۔۔
          سونا کی اونچی آواز نکل گئی آہ۔۔۔ افففف۔۔۔ شان۔۔۔آرام سے ڈالتے نا جانو۔۔۔
          شان کو کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا اور شان نے سونا کی چوت پر اپنے لن کے وار کرنا شروع کر دئیے۔
          پورے کمرے میں سونا کی گانڈ اور شان کی تھائیز کے ملاپ کی آواز تھپ تھپ کی شکل میں گونجنے لگی ۔
          اور اس خوبصورت آواز میں سونا کی گیلی چوت میں لن کی موومنٹ کی آوازمزید جوش پیدا کر رہی تھی۔
          شان کو فیل ہوا کہ سونا کی چوت فل بھر چکی ہے گیلے پن سے جو اس بات کی گواہ تھی کہ سونا دو سے تین مرتبہ فارغ ہو چکی ہے۔
          سونا بھی آہیں بھر رہی تھی۔ اگلے پانچ منٹ تک یونہی یہ سلسلہ جاری رہا اور شان کے لن سے نکلتی ہوئی تیز دھار کے ساتھ پیار کی آواز ٹھنڈی ہوگئی اور شان الٹی لیٹی ہوئی سونا کے اوپر گرتا چلا گیا۔
          جاری ہے۔۔۔

          ---------------------------------------------------------------------------------
          ------------------


          مس نینا



          قسط نمبر19

          دوسری طرف آنٹی نےبھی نینا کو شان کی کمی فیل ہونے نہیں دی۔ وہاں بھی پیار کا طوفان لیٹ نائیٹ تک جاری رہا۔
          آنٹی نے نینا کو خوب پیار دیا اور نینا نے آنٹی کی گرم پیاس کو ٹھنڈا کردیا ۔
          اب تو نینا کو تو جیسے آنٹی سے پیار سا ہوگیا تھا او رآنٹی کو تو نینا سے پہلی نظر میں ہی محبت ہوگئی تھی اور اسے اپنی بہو ماننے کے خواب دیکھنا شروع کر دئیے تھے۔
          آج کی رات آنٹی نینا کے گھر نہیں رکی تھیں تقریباً رات کے دو بجے تک نینا اور آنٹی اپنے جسموں کی پیاس بجھا چکی تھی اور نینا کو بھی پورے دن کا شان کا غم بھول گیا تھا۔
          اب سچویشن یہ تھی کہ ایک طرف تو سونا شان کے من میں نینا کے خلاف آگ لگا رہی تھی اور دوسری طرف آنٹی نینا کو فل سپورٹ کر رہی تھی لیکن ان پازیٹیو مینرز۔۔۔
          نینا آنٹی کے ساتھ بہت زیادہ گھل مل گئی تھی اب آنٹی اور نینا کے درمیان ہر طرح کا پردہ ہٹ چکا تھا۔
          آنٹی نینا کے بارے میں سب کچھ جان چکی تھی ۔
          اور آنٹی کو اپنے پڑوس میں ہی سیکس پارٹنر مل گیا تھا جسے آنٹی اپنی سہیلیوں کے ساتھ انجوائے کیا کرتی تھیں اور نینا کو بھی سیکس میں سٹیسفیکشن ملنا شروع ہوگئی تھی وہ بھی ایک تجربہ کار خاتون کے ہاتھوں۔۔۔
          رات کو آنٹی اور نینا پیار کرنے کے بعد ایسے ہی بیڈ پر ننگی لیٹی ہوئی تھیں۔ نینا اب مینٹلی سیٹسفائیڈ ہوگئی تھی اور آنٹی سیکسوئیلی۔۔۔
          آنٹی نے پھر نینا سے گھر جانے کی اجازت مانگی یہ کہہ کر کہ تم سو جاو ویسے بھی تھوڑی دیر میں صبھ ہو جائے گی۔
          نینا نے اوکے کہہ کر سو گئی۔
          دونوں نے لیٹتے لیٹتے ایک دوسرے کو کس کی اور آنٹی نے پیار سے نینا کی گانڈ پر دو تھپڑ رسید کیے یہ کہتے ہوئے کہ ان کا علاج کرنا پڑے گا بہت پھول رہے ہیں ہاہاہاہاہااہاہاہا
          نینا: جی آنٹی جی ضرور یہ تو ابھی بھی حاضر ہیں آپ کر دیں علاج
          اور اپنی گانڈ آنٹی کی طرف کر دی۔
          آنٹی: ارے ابھی نہیں اگلی مرتبہ۔۔۔ چل اب تو بھی کپڑے پہن لے
          نینا: نہیں آنٹی آج ایسے ہی سونے کا من کر رہا ہے۔۔۔
          آنٹی: ارے کیا ننگی ہی مین گیٹ بند کرنے آئے گی؟
          آنٹی کے کہنے پر نینا نے کپڑے پہن لیے۔
          نینا: ارے ہاں۔۔۔ ہی ہی ہی
          اور جلدی سے قمیض اور شلوار پہن لی۔
          دونوں اٹھی اور گیٹ کی طرف چلی گئیں اور آنٹی اپنے گھر چلی گئیں اور نینا واپس آ گئی بیڈ پر لیٹ گئی اور شان کے بارے میں سوچنے لگی۔
          اسے پکا یقین ہو گیا تھا کہ اس لڑکی نے شان کو جال میں پھنسا لیا ہے اور اسی لیے شان کا اب گھر میں دل نہیں لگتا۔
          سوچا کہ اپنے والدین کو سب کچھ بتا دے لیکن یہ سوچ کر نہ بتانے کا ارادہ کیا کہ وہ خود فائیٹ کرے گی اس سارے معاملے میں اور شان کا ساتھ بھی نہیں چھوڑے گی چاہے شان کتنا ہی ظلم کیوں نہ کر لے۔
          پھر نینا آنٹی کے بارے میں سوچنے لگی کہ نہیں جو آنٹی کہیں گی بس میں وہی کروں گی کیونکہ آنٹی نے پوری دنیان دیکھی ہے اور وہ بہتر مشورہ دے سکتی ہیں کہ کس سچویشن میں کیا کرنا ہے۔۔۔
          یہ سوچتے سوچتے نینا کی آنکھ لگ گئی۔
          ادھر شان اور سونا کافی دیر یونہی لیٹے رہے اور پھر سونا کو شان کا وزن اپنے اوپر فیل ہونا شروع ہوگیا جو بالکل ننگا ہو کر سونا کے اوپر لیٹا ہوا تھا۔
          سونا نے شان کو اپنے اوپر سے ہٹایا جس سے شان کی آنکھ کھل گئی۔
          سونا: سوری جانو۔۔۔ (ہونٹوں پر کس کرتے ہوئے) آئی نیڈ ٹو گو ٹو واش روم۔۔۔
          شان: اوکے جان
          دونوں اٹھ کر واش روم میں چلے گئے۔ واش روم میں جا کر سونا نے شان سے کہا: جانو تمہارا لن تو بہت موٹا ہے۔۔۔ جب تم نے ایک دم سے پورا اندر ڈالا تھا تو بس میری تو جان ہی نکل گئی تھی۔اففف جانو۔۔۔ کیسے برداشت کیا ہوگا نینا نے یہ موٹا لن سہاگ رات کو ہی ہی ہی ہی۔۔۔
          شان: بس لے لیا اسے بہت تکلیف ہوئی تھی لیکن سونا جانو چوت بہت رسیلی ہے۔ دل کرتا ہے بس لن ڈال کر سو جائے بندہ۔۔۔
          شان: تو جناب آج آپ ایسے ہی تو سوئے تھے بھول گئے کیا؟ ہی ہی ہی اگر میں واش روم کے لیے نہ اٹھتی تو جناب کو ہوش ہی کہاں تھا۔۔۔
          سونا نے وہاں شان کے سامنے ہی اپنی چوت کو صاف کیا اور اسی طرح شان نے بھی اپنے لن کو واش کیا اور شان صرف انڈروئیر اور سونا نائٹی پہن کر بیڈ پر آ گئے اور آپس میں لپٹ کر باتیں کرنے لگے۔
          تھوڑی دیر یونہی باتیں ہوتی رہیں اور اچانک سونا کو مستی سوجی اور اس نے شان کو کہا کہ آو ذرا موم کے روم کا چکر لگا کر آتے ہیں۔
          شان: وہ کیوں؟
          سونا: ارےا ٓو نا۔۔۔ دیکھتے ہیں وہاں کیا ہو رہا ہے؟
          شان: اوکے
          اور دونون آہستہ آہستہ موم کے روم کے قریب چلے گئے اور دروازہ ایسے ہی اوپن تھا جو سونا نے اوپن کیا تھا۔
          اندر سونا کی موم ڈوگی سٹائل میں تھیں اور وہ ینگ لڑکا آنٹی کو بیک سے چود رہا تھا۔
          آنٹی مزے میں گم تھیں اور نشے میں گندی گندی زبان استعمال کر رہی تھیں۔
          چود ڈالو مجھے۔۔۔ یہ چوت تمہاری ہے۔۔۔۔ رنڈی کے بچے چود دے اس چوت کو۔۔۔
          شان کو یہ سب سن کر بہت عجیب فیل ہوا کہ ایک عورت بھی ایسی اوپن باتیں کر سکتی ہے لیکن سونا یہ سب انجوائے کر رہی تھی۔
          اچانک آنٹی کی نظر سونا پر پڑ گئی اور سیکس کے دوران بھی سونا کو آواز دی: آہ آہ۔۔۔ سونا۔۔۔ ڈو یو نیڈ دس ہارڈ کوک ان یور پُسی؟
          سونا نے شان کو آگے کر دیا آنٹی کی نظر شان پر پڑگئی جس سے آنٹی سمجھ گئی کہ سونا کے اپس بھی انتظام ہے چوت کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا۔۔۔
          اس لیے بولیں: آہ۔۔۔ انجوائے مائی۔۔۔ بے بی۔۔۔ انجوائے
          شان کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا کہ اتنا زیادہ اوپن ماحول ہے اس گھر کا کہ ماں کسی غیر مرد سے چدوا رہی ہے اور اپنی بیٹی کو آفر کر رہی ہے کہ آ کر وہ بھی چدوا لے جب کہ بیٹی اپنے بوائے فرینڈ کو سامنے کر رہی ہے کہ نہیں اس کے پاس انتظام ہے۔
          بہت ہی زیادہ اوپن فیملی ہے یہ تو۔۔۔
          شان یہی سوچ رہا تھا کہ سونا کی آواز اس کے کان سے ٹکرائی۔
          سونا: او ہیلو جانو۔۔۔ کن سوچوں میں گم ہو؟
          شان: اوہ۔۔۔ کچھ نہیں بس ایسے ہی۔۔۔
          سونا: یہی نا کہ اتنا اوپن ماحول؟؟؟
          شان: ہاں۔۔
          سونا: دراصل ہم لوگوں نے بچپن سے یہ سب دیکھا ہے پارٹیز اوپن ڈرنکنگ لیٹ نائیٹ ڈانس ، ڈانس میں جو جو کچھ ہوتا تھا سب کو پتا تھا کبھی ایک کی وائف دوسرے کے پاس اور دوسرے کی وائف تیسرے کے پاس اور شراب کے نشے میں ڈانس کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے اور ہاتھ کہاں سے کہاں تک پہنچ جاتے ہیں۔ میں تو حیران ہوں کہ تم اتنے پڑھے لکھے ہوکہ اتنے ماڈرن ہو کر بھی یہ سب نہیں کرتے؟؟؟
          شان: نہیں ہم لوگ پڑھے لکھے ہیں ایڈوانس ہیں لیکن ہم لوگ اپنی عزت کا خیال رکھتے ہیں
          سونا یہ بات سنتے ہی آگ بن گئی اور بہت غصے میں آگئی: تمہیں کیا لگتا ہے شان ہم لوگ یہاں اپنی عزت بیچتے ہیں؟ ہم لوگ بے شرم ہیں؟ بے حیا ہیں؟ ارے یہ سب ضرورتیں ہیں امیر لوگوں کی۔۔۔ پارٹیز ، گیدرنگ ، شراب ، شباب یہی سب تو ہوتا ہے امیر لوگوں کے پاس۔۔۔
          تم جیسے لوگ بس اپنی عزت کو ہی روتے رہنا۔۔۔ اگر تمہیں اپنی عزت کا اتنا ہی خیال ہے تو کیوں آتے ہو میرے پاس؟
          کیا تھوڑی دیر پہلے جب تم مجھے چود رہے تھے اس وقت کہاں تھی تمہاری عزت؟
          ایک بیوی کے ہوتے ہوئے مجھے چودتے ہوئے عزت نہیں نظر آئی تمہیں؟
          شان: آئی ایم رئیلی سوری جانو۔۔۔ میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا
          دراصل ایسی پارٹیز ، ایسی گیدرنگ میں میں کبھی بھی نہیں گیا نا۔۔۔ کیونکہ موم ڈیڈ نہیں جاتے تھے یا اگر جاتے تھے تو مجھے ساتھ نہیں لے جاتے تھے
          اس لیے میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں۔۔۔ لیکن اب تم سے مل گیا ہوں نا۔۔۔ تو سب سیکھ جاوں گا پلیز ڈونٹ مائنڈ۔۔۔
          سونا: اوکے فرسٹ اینڈ لاسٹ ٹائم۔۔۔ آئندہ کبھی بھی ایسی بات کی نا۔۔۔تو ڈونٹ نیڈ تو کم ہئیر۔۔۔ انڈرسٹینڈ؟؟؟
          شان: جی جانو۔۔۔ اوکے اب پلیز غصہ سائیڈ پر پھینکو اور چلو بیڈ روم میں چلتے ہیں۔۔۔

          ----------------------------------------------------------------------------
          ---------------

          Comment


          • مس نینا…




            ایک لڑکی کی داستانِ حیات۔۔۔




            قسط نمبر
            20
            کاپی پیسٹ کرنے والوں پر لعنت
            یہ وہی شان تھا جو نینا پر حکم چلاتا تھا۔ اسے تھپڑ بھی رسید کر دیا لیکن سونا کے سامنے تو ایسے بھیگی بلی بنا ہوا تھا جیسے سونا نے اسے چھوڑ دیا تو وہ کہیں کا نہیں رہے گا۔
            شان سونا سے ایک پل کے لیے بھی دور نہیں ہونا چاہتا تھا اور یہی وجہ تھی کہ وہ سونا کی تمام بتائیں خاموشی سے سن رہا تھا اور کچھ بولا بھی نہیں اور سوری بھی کر لی۔
            بیڈروم میں جا کر شان نے سونا سے باتیں کرنا چاہی لیکن سونا کا موڈ آف ہوچکا تھا۔
            اس لیے اس نے شان کو سونے کا اشارہ کیا اور اس طرح دونوں بیڈ پر سو گئے۔
            اگلے دن آنکھ کھلی تو صبح کے دس بج رہے تھے۔شان آفس سے پورے ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ ہو چکا تھا۔
            جلدی سے اٹھ کر واش روم گیا اور جا کر باتھ لینے لگا۔ تھوڑی دیر میں سونا بھی واش روم میں آ گئی۔
            سونا: گڈ مارننگ جانو۔۔۔ کہاں کی تیاری ہے؟
            شان: جانو لیٹ ہوگیا ہوں آفس سے ٹائم دیکھو
            سونا: اوہ جانو۔۔۔آج آفس نہیں۔۔۔
            شان: پر سونا وہ ضروری ہے جانا ،،،
            سونا موڈ خراب کرتے ہوئے: اوکے جاو پھر ادھر نہ آنا
            شان: جانو پلیز میری مجبوری سمجھو نا۔۔۔
            سونا: میں نے کہہ دیا ہے آج یا تو آفس یا تو سونا۔۔۔ فیصلہ کرلو میں جا رہی ہوں بیڈ پر
            شان کو مجبوراً سونا کی ہاں میں ہاں ملانا پڑی اور اس طرح شان کی رات بھر کی سیکس سے بھری انجوائے منٹ کے بعد ایک برے دن کا آغاز ہوا کہ وہ آج آفس بھی نہیں جا سکا۔۔۔
            ادھر نینا کی آنکھ صبح جلد ہی کھل گئی اور نینا نے آج صبح ہی باتھ لیا اور ایک دم فریش ہو کر ناشتہ بنانے لگی۔
            آج نینا کو شان کی کچھ زیادہ فکر نہیں ہو رہی تھی اور نہ ہی شان کو وہ مس کر رہی تھی۔
            وہ اپنے آپ میں ہی مست تھی اور رات کو ہونے والے آنٹی کے پیار کو یاد کرکرکے مسکراتی اور دل ہی دل میں آنٹی کا شکریہ ادا کر رہی تھی۔
            تھوڑی دیر میں لینڈ لائن فون بجا فون اٹھانے پر معلوم ہوا کہ کال آنٹی کی ہے۔
            آنٹی نے نینا کو آفر کی کہ وہ آج میرے ساتھ میرے آفس چلے تھوڑا کام ہے اور پھر واپس آ جائیں گی۔
            نینا نے فوراً حامی بھر لی ۔
            تیار تو وہ پہلے سے ہو چکی تھی اس نے آنٹی کو ہاں بول دیا۔ آج کا دن تبدیلی والا تھا کہ نینا نے شان سے اجازت لینا مناسب نہیں سمجھا کیونکہ اسے پتا تھا کہ شان کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے جیے یا مرے۔۔۔
            ویسے بھی پچھلے کچھ دنوں میں ہونے والے واقعات سے تو کنفرم ہو چکا تھا کہ شان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
            نینا اپنے بیڈروم میں چلی گئی اور جا کر بیڈ شیٹ ٹھیک کرنے لگی اور تکیے اپنی جگہ پر رکھنے لگی جو رات کو پیار کے دوران ادھر ادھر ہو گئے تھے۔
            بیڈ شیٹ سیدھی کرنے پر اسے بیڈ شیٹ پر رات کو ہونے والے پیار کے نشان بھی دکھائے دئیے جو آنٹی اور نینا کی چوتوں سے نکلنے والے پانی کے تھے۔
            نینا کو وہ نشان دیکھ کر کافی اچھا لگا اور ایک مرتبہ پھر رات کا پورا سین یاد آ گیا۔ دل ہی دل میں مسکرا دی اور بیڈ شیٹ نئی بچھا دی۔
            اس کے بعد اپنے آپ کو اوپر سے نیچے تک شیشے میں کھڑا دیکھا۔ اسے لگا کہ ڈریس ٹھیک نہیں ہے آفس کے لیے۔ اس لیے وہ اپنے لیے دوسرے ڈریس دیکھنے لگی۔
            تھوڑی دیر میں اس نے بے بی پنک کلر کا ڈریس سلیکٹ کیا اور اس کے ساتھ میچنگ میں پنک کلر کی برا اور وہاں کھڑے کھڑے ہی ڈریس تبدیل کرنے لگی۔
            کپڑے تبدیل کرنے کے دوران اس نے اپنی باڈی کو شیشے میں دیکھا اور مسکرانے لگی اور ڈریس پہن کر ریڈی ہو کر ٹی وی لاونج میں آ کر آنٹی کا انتظار کرنے لگی۔
            تھوڑی ہی دیر میں آنتی بھی آ گئی اور نینا اپنا پرس اٹھا کر تمام دروازے لاک کرکے آنٹی کے ساتھ ہو چلی۔
            گاڑی میں بیٹھتے ہی آنٹی نے نینا کو اوپر سے نیچے تک ایک نظردیکھا اور بولیں: نینا کیا آج تم گھر سے ارادہ کرکے آئی ہو کہ میرےآفس کا سٹاف تمہارا دیوانہ ہو جائے؟
            نینا: ارے نہیں آنٹی۔۔۔ آپ کے ہوتے ہوئے بھلا میں کیسے دیوانہ کر سکتی ہوں ؟ سب کے لیے آپ ہی کافی ہیں۔۔۔
            آنٹی نے گاڑی چلا دی دونوں باتیں کرنے لگیں۔ نینا آج کافی خوش تھی۔ اپنے آپ کو آزاد محسوس کر رہی تھی۔
            شا ن کے بارے میں اس کے ذہن میں آج کوئی سوچ نہیں تھی۔
            موسم بھی کافی اچھا ہو چکا تھا نہ ٹھنڈ تھی اور نہ ہی گرمی۔ آنٹی نے ساتھ ساتھ سلو میوزک بھی پلے کر دیا تھا۔
            نینا: آنٹی!کتنا دور ہے آپ کا آفس یہاں سے؟
            آنٹی: زیادہ دور نہیں ہے زیادہ سے زیادہ بیس سے تیس منٹ کی ڈرائیو پر ہے۔
            نینا: اوکے ویسے آنٹی آپ نے پرفیوم بہت مزے کا لگایا ہوا ہے۔
            آنٹی: ہممم اٹس مائی فیورٹ۔۔۔ اور یہی پرفیوم آریان کا بھی فیورٹ تھا۔۔۔ اس لیے آریان کے گزر جانے کے بعد بھی میں یہی استعمال کرتی ہوں۔ ویسے نینا تم آج بہت پیاری لگ رہی ہو اور بہت خوش بھی۔۔۔
            نینا: تھینکس۔۔۔ یہ سب آپ کی وجہ سے ہی تو ہے۔ ورنہ میں کہاں اور یہ خوشی کہاں؟؟؟ میں تو بھول ہی گئی تھی کہ خوشی بھی کوئی چیز ہوتی ہے مگر آپ نے مجھے ایک نئی زندگی دی ہے۔
            آنٹی: جاو جاو اب باتیں نہ بناو ویسے تمہیں دیکھ کر میرے منہ میں شیطان دوڑنے لگ گیا ہے تو میرے آفس کے سٹاف کا کیا حال ہوگا؟ ہی ہی ہی ہی
            نینا؛ کوئی حال نہیں ہوگا۔۔۔ اگر ہوا بھی تو آپ کے ساتھ ہوں گی نا تو آپ کے سامنے کوئی نہیں بولے گا۔ ویسے آپ اپنے سٹاف کے ساتھ کتنا فری ہیں؟
            آنٹی: زیادہ نہیں بس کام کی حدتک جو بات ہوتی ہے وہی ہوتی ہے ویسے بھی آریان آفس کے سسٹم اتنے سٹرانگ بنا گئے تھے کہ مجھے آفس کے صرف تین یا چار لوگوں سے بات کرنا پڑتی ہے باقی وہ خود ہینڈل کرلیتے ہیں۔
            نینا: دیٹس گریٹ۔۔۔ اچھا آفس میں آپ پر سب سے زیادہ کون لٹو ہے؟ ہی ہی ہی
            آنٹی: لٹو تو سب ہی ہیں مگر راجہ صاحب تو کچھ زیادہ ہی لٹو ہیں۔۔۔ ان کا بس چلے تو مجھے کچا کھا جائیں۔۔۔ بے چارے روزانہ گھر جا کر اپنی بیوی میں مجھے ڈھونڈتے ہوں گے ہاہاہاہاہا
            نینا: ہاہاہاہاہا۔۔۔ تو آپ خیال کیوں نہیں کرتی ان بے چارے راجہ صاحب کا؟؟؟
            آنٹی: ارے پاگل ہو گئی ہو کیا؟ بڑے کہتے ہیں کہ عاشقی، لڑائی، شیطانی کام، چوری ، ڈاکا ایسے تمام کام اپنے علاقے میں نہیں کرنے چاہیے۔۔۔ ایسا اگر کوئی کام کرنا ہو تو کسی ایسے علاقے میں جا کر کرو جہاں آپ کو کوئی نہیں جانتا۔۔۔ سمجھی؟ اور آفس تو میرا اپنا ہے بھلا میں وہاں ایسے کام کیوں کروں گی؟ اور میں وہاں باس ہوں اگر میں اپنے کسی امپلائی کے ساتھ اتنا آگے جاوں گی تو میری کیا عزت رہ جائے گی؟
            نینا: آنٹی بات تو آپ نےبالکل ٹھیک کہی ہے۔ ویسے یہ جو اپنے علاقے والی بات کی نا۔۔۔ یہ مجھے بہت پسند آئی ہے۔ تجربہ کار لوگوں کے ساتھ بات کرنے کا یہ تو فائدہ ہوتا ہے کہ کام کی باتیں بھی سننے کو مل جاتی ہیں۔
            آنٹی: چلو اب زیادہ تعریفیں نہ کرو اترو آفس آ گیا ہے۔ باقی باتیں آفس میں جا کر کرتے ہیں۔
            سین تبدیل( شان اور سونا)
            جیسا کہ شان کو مجبوراً سونا کی ہاں میں ہاں ملانی پڑی اور اس طرح شان کی رات بھر کی سیکس سے بھری انجوائے منٹ کے بعد ایک بُرے دن کا آغاز ہوا کہ وہ آج آفس بھی نہیں جا سکتا تھا۔
            اب صبح کے گیارہ بج رہے تھے لیکن سونا تھی کہ اٹھ ہی نہیں رہی تھی۔
            شان نے سونا کو اٹھانے کی کوشش کی مگر سونا نے یہ کہہ دیا کہ جانو سونے دو نا رات بھر سونے نہیں دیا اب تو سونے دو اور دوبارہ سو گئی۔
            شان اب بور ہو نا شروع ہوگیا تھا۔ اس لیے شان اٹھا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔
            کمرے سے باہر آتے ہی شان سونا کی موم کے کمرے کے پاس سے گزرا۔
            دروازہ ایسے ہی تھوڑا سا کھلا ہوا تھا۔
            شان نے تھوڑا آگے ہوکر دیکھا تو آنٹی اور وہ لڑکا دونوں بیڈ پر ننگے لیٹے گہری نیند سو رہے تھے اور سائیڈ ٹیبل پر شراب کی خالی بوتلیں اور استعمال شدہ سگریٹ پڑے ہوئے تھے۔
            شان ابھی یہی سب دیکھ رہا تھا کہ شان کو ایک آواز نے چونکا دیا۔
            گڈ مارننگ صاحب جی
            شان نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو تقریباً تیس سال کی ایک عورت کھڑی تھی۔
            صاحب جی کہنے سے شان کو یقین ہوگیا تھا کہ وہ اس گھر کی نوکرانی ہے۔
            شان کو بہت شرم آئی کہ نوکرانی نے اس کو اس حالت میں دیکھا جب وہ اس کی مالکن کے کمرے میں جھانک رہا تھا اور اس کی ننگی مالکن کو دیکھ رہا تھا۔
            شان کچھ نہیں بولا اور باہر لاونج میں جا کر نیوز پیپر پڑھنے لگا۔
            وہ نوکرانی شان کے پیچھے چلتی چلتی شان کے قریب آ کر کھڑی ہوگئی۔
            شان نے پوچھا: کیا بات ہے؟
            نوکرانی: صاحب ناشتہ لگا دوں؟
            شان: سونا اٹھ جائے تو اکٹھے کر لیں گے
            نوکرانی: صاحب جی وہ تو بارہ ساڑھے بارہ بجے سے پہلے نہیں اٹھیں گی اور وہ اٹھ کر ناشتہ نہیں کرتی صرف جوس پیتی ہیں۔
            شان: اوکے ٹھیک ہے لگا دو ناشتہ
            اور سامنے پڑے ٹی وی ریموٹ سے ٹی وی آن کر لیا اور نیوز دیکھنے لگا۔
            تھوڑی دیر میں شان کو گھر میں ادھر ادھر لوگ نظر آنا شروع ہوگئے۔ مالی باہر پانی لگا رہا تھا لان میں۔۔۔
            ایک کام والی ڈسٹنگ کررہی تھی۔
            ایک بندہ باہر کھڑی گاڑیوں کو دھونے لگا تھا۔ شان نے ڈائننگ ٹیبل کی طرف دیکھا تو وہاں اس عورت کے ساتھ ایک بوڑھا شخص بھی موجود تھا جو اس کے ساتھ ٹیبل پر ناشتہ لگانے میں مدد کر رہا تھا۔
            ان سب کو دیکھ کر شان کے ذہن میں فوراً خیال آیا کہ یہ سب آ گئے ہیں اور اوپر سونا کی موم کا دروازہ کھلا ہوا ہے جہاں وہ دونوں ننگے لیٹے ہوئے ہیں۔
            کتنی بے شرمی ہے یہاں اور پتا نہیں کتنی دفعہ آتے جاتے یہ نوکر ان کو اس حالت میں دیکھتے ہوں گے۔
            نوکر بھی کیا سوچتے ہوں گے۔۔ گھر کے تمام لوگوں کی کیا عزت ہوگی نوکروں کی نظر میں؟
            شان کے ذہن میں ایک دم سے کئی خیالات نے جنم لے لیا۔
            شان ابھی یہی سو چ رہا تھا کہ شان کے کان میں اس بوڑھے شخص کی آواز سنائی دی۔
            صاب جی ناشتہ لگ گیا ہے آپ ناشتہ کر لیں
            شان نے اٹھ کر ناشتے کی ٹیبل کی جانب چل دیا۔ ٹیبل پر طرح طرح کی چیزیں موجود تھیں۔
            ناشتے میں اتنا کچھ تیار ہوا پڑا تھا جو کہ گھر کے تمام لوگ اور یہ تمام نوکر بھی کھا لیں تو تب بھی کچھ نہ کچھ بچ جائے۔
            شان نے اس بوڑھے شخص کو آواز دی۔
            وہ آدمی دوڑتا ہوا آیا اور بولا: جی صاب جی۔۔۔
            شان: آپ کا نام کیا ہے؟
            نوکر: جی مانو نام ہے جی میرا۔۔۔
            شان: اچھا یہ اتنا زیادہ ناشتہ کیوں بنا دیا؟ کھانے والا تو صرف میں ہوں اکیلا؟
            مانو: بس جی سب امیروں کے سٹائل ہیں اوپروالا انہیں دونوں ہاتھوں سے دے رہا ہے اور وہ اسی تیزی سے خرچ بھی کر رہے ہیں۔
            شان: مانو آپ یہاں بیٹھیں مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی ہے۔
            مانو: جی پوچھیے صاب۔۔۔
            اور مانو نیچے زمین پر بیٹھ گیا۔
            شان : ارے نہیں بھئی یہاں اوپر بیٹھو کرسی پر میرے ساتھ۔۔۔
            مانو: نہیں صاب۔۔۔ یہ جگہ تو مالک لوگوں کی ہے۔ ہم نوکروں کی جگہ تو یہاں نیچے ہے۔
            شان غصے سے: میں نے کہانا کہ یہاں بیٹھو اوپر۔۔۔
            مانو ڈر سا گیا اور اوپر آ کر بیٹھ گیا۔ شان: ہاں یہ ہوئی نہ بات۔۔۔ اچھا یہ بتاو کہ یہ لڑکا کون ہے جو رات میڈیم کے ساتھ آیا تھا؟
            مانو : جی ہمیں نہیں پتا۔۔۔ میڈم کے ساتھ پہلے بھی ایک دفعہ آیا تھا۔ اب ہم لوگوں کی اتنی جرات کہاں کہ ہم ان سے پوچھیں کہ یہ کون ہے؟
            شان : اوکے اچھا تمہارے علاوہ اور کتنے لوگ اس گھر میں کام کرتے ہیں؟
            مانوں ابھی کچھ بولنے ہی والا تھا کہ دوسری طرف سے سونا کسی شیرنی کی طرح چیختی ہوئی آئی۔
            ’’مانو۔۔۔ ہاو ڈئیر یو ٹو سٹ بیسائیڈ شان؟؟؟ تمہیں پتا نہیں کہ تمہاری جگہ وہاں نیچے ہے؟ دفعہ ہو جاو یہاں سے۔۔۔
            مانو ڈرتے ڈرتے اٹھا اور شان کی طرف اس نظر سے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو کہ میں نے کہا نہیں تھا کہ میری جگہ وہاں نیچے ہی ہے اور کچن میں چلا گیا۔
            جاری ہے۔۔۔
            ۔۔۔۔۔۔۔

            Comment


            • Intahai zabardast update
              aunti ka tajurba naina ko bohot kuch sikhay ga

              Comment


              • Bht mazy ki story hai

                Comment


                • مس نینا کی زندگی تو بہت ہی مزیدار ھے۔۔۔ ایسی زندگی جینے کا اپنا ھی مزہ ھے ۔۔۔ تحریر کا نشہ بڑھتا ھی جا رھا ھے جناب ۔۔۔ مزہ آگیا ۔۔۔بہترین ۔۔۔عمدہ ۔۔۔زبردست اور لاجواب ۔۔۔

                  Comment


                  • Jitni tareef ki jae kam hy superb update maza agya

                    Comment


                    • لاجواب کہانی ہے
                      بھائی کیا کہنا
                      واہ مزہ آ گیا ہے
                      ❤❤❤❤❤

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X