Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

مس نینا ایک لڑکی کی داستان حیات۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    • Bohat hi aala kahani hai..

    Comment


    • #62
      واہ موج ےء

      Comment


      • #63
        بہت اچھی سٹوری ہے

        Comment


        • #64
          یہ پہلے پڑھی ہے پر مکمل نہیں تھی۔ بہت زبردست کہانی ہے ۔ امید ہے اس بار مکمل پڑھنے کو ملے گی۔

          Comment


          • #65
            یہ پہلے پڑھی ہے پر مکمل نہیں تھی۔ بہت زبردست کہانی ہے ۔ امید ہے اس بار مکمل

            پڑھنے کو ملے گی


            جی بھائ ضرور مکمل ہو گئی سٹوری​​​۔

            Comment


            • #66
              زبردست عمدہ جناب کیا کمال کا انداز تحریر ہے

              Comment


              • #67
                بہت شاندار

                Comment


                • #68
                  بہت ہی زبردست اور شاندار گرم کہانی ہے
                  بھائی مزہ آ گیا

                  Comment


                  • #69
                    جناب مزہ آگیا

                    Comment


                    • #70
                      مس نینا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                      ​​​​
                      ایک لڑکی کی داستان حیات

                      09:قسط نمبر
                      ​​​​​​


                      آنکھ اس وقت کھلی جب واش روم سے شاور کی آ واز آ رہی تھی۔ وقت دیکھا تو صبح کے سات بج رہے تھے اورشان آفس کی تیاری کر رہے تھے۔
                      نینا بیڈ سے اٹھی اور جسم ٹوٹا ٹوٹا ہوا سا محسوس ہو رہا تھا کیونکہ رات کافی دیر سے سوئی تھی اور نیند بھی پوری نہیں ہوئی تھی لیکن اٹھنا مجبوری تھی۔
                      اٹھ کر کامن واش روم میں چلی گئی اور فریش ہوکر سیدھا کچن میں جا کر اپنے اور شان کے لیے ناشتہ تیار کرنے لگی۔
                      ناشتہ تیار کرنے کے بعد ناشتہ ٹیبل پر لگانا شروع کر دیا اور اتنی ہی دیر میں شان بھی تیار ہو کر ٹیبل پر آ پہنچے۔
                      شان آج بہت زیادہ فریش اور ایکٹیو لگ رہے تھے۔ نینا نے شان کو گڈ مارننگ بولا اور دودھ کا گلاس شان کے سامنے رکھ دیا۔
                      نینا نے فیل کیا کہ آج شان سے ایک سپیشل خوشبو آ رہی ہے۔ پہلے یہ خوشبو نہیں آئی تک۔ شاید شان نے نیا پرفیوم خریدا تھا۔
                      نینا: ہمم۔۔۔ آج بہت پیاری خوشبو آ رہی ہے۔ نیا پرفیوم خریدا ہے؟
                      شان: نہیں وہ ایک دوست نے کل ہی گفٹ کیا ہے۔ بہت پیار سے لے کر آیا ہے میرے لیے اور یہ بہت مہنگا ہے۔
                      نینا(فوراً ذہن میں اس لڑکی کا سوچتے ہوئے کہ یقیناً اسی نے گفٹ کیا ہوگا) اچھا جی۔۔۔ کون سا فرینڈ؟
                      شان: تم نہیں جانتی اسے
                      نینا: ہممم۔۔۔ اوکے لیکن خوشبو بہت پیاری ہے
                      شان: جی جی
                      نینا( اس نئی فرینڈ کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی مگر یہ سوچ کر بات آگے نہیں بڑھائی کہ کہیں کل کی طرح شان کا موڈ خراب نہ ہو جائے اور شان ناشتے کی ٹیبل سے اٹھ نہ جائیں)ٹاپک تبدیل کرتے ہوئے بولی: وہ ساتھ والے مکان میں نئے لوگ آ گئے ہیں انہیں چابی دے دی تھی میں نے
                      شان: ہاں مجھے فون کیا تھا جمی نے بہت تعریف کر رہا تھا تمہاری
                      نینا ایک دم چونکی اور گبھراتے ہوئے بولی: جی؟
                      شان : ہاں کہہ رہا تھا کہ ماشا***آپ دونوں کا کپل بہت سویٹ ہے۔ جیسے آپ ہیں ویسی ہی آپ کی وائف آپ کو دی ہے اوپر والے نے
                      نینا کچھ نہیں بولی اور چپ چاپ چائے پینے لگی۔ شان نیناکی طرف دیکھ کر سمجھ گیا کہ نینا کو شاید اچھا نہیں لگا اور بات تبدیل کرکے بولے
                      شان: آج جمی کی امی بھی آ رہی ہیں تو کیوں نہ ہم انہیں لنچ کے لیے دعوت دیں؟ آج پہلا دن ہے تو کہاں سے آتے ہی کوکنگ کریں گی بے چاری؟؟؟
                      نینا: اوکے ٹھیک ہے تو آپ آ جائیں گے لنچ ٹائم پر؟
                      شان: نہیں میں تو نہیں سکوں گا اور جو چیزیں چاہیے ہیں وہ مجھے لکھ دو میں آفس بوائے کو کہہ کر بجھوا دوں گا۔
                      نینا: اوکے
                      یہ کہہ کر اس نے لسٹ تیار کی اور شان کو دے دی۔
                      شان نے آفس بیگ اٹھایا اور گاڑی میں رکھا اور نینا کو بائے بول کر آفس چلا گیا۔
                      نینا نے دروازہ بند کیا اور آ کر ٹیبل سے چیزیں اٹھانے لگی اور شان کے نرم رویے کے متعلق سوچنے لگی کہ آج شان اتنا نرم کیوں ؟
                      پھر اچانک اسے یاد آیا کہ شان بتا رہے تھے کہ جمی بہت تعریف کر رہا تھا اور وہ مسکر ا دی۔
                      تھوڑی دیر میں اسے باہر سے کچھ آوازیں آنا شروع ہو گئیں۔ نینا نے جا کر دیکھا تو ساتھ والے گھر میں ایک ٹرک کھڑا ہے اور اس میں سے کچھ لوگ سامان اتار رہے تھے اور ایک دبلی پتلی خاتوں ہدایات دے رہی تھی کہ سامان ایسے رکھو اور ویسے رکھو اور ایک طرف دروازے کی طرف نیلی ٹی شرٹ میں جمی بھی کھڑا تھا۔
                      نینا فوراً سمجھ گئی کہ یہ جمی کی امی ہیں اور واپس آ کر بیڈروم کی سیٹنگ کرنے لگی۔
                      تمام کمروں کی صفائی اور سیٹنگ کرنے کے بعد فریش ہونے کے لیے واش روم میں جانے ہی لگی تھی کہ ڈور بیل بجی۔
                      نینا نے جا کر دروازہ کھولا تو باہر جمی کھڑا تھا۔
                      جمی: گڈ مارننگ جی
                      نینا: گڈ مارننگ
                      جمی: وہ امی پوچھ رہی ہیں کہ اگر آپ فری ہیں تو وہ آ جائیں آپ کے پاس؟
                      نینا: جی ضرور۔۔۔ آپ بھیج دیں انہیں بلکہ انہیں کہیں کہ میں خود آ جاتی ہوں آپ تکلف نہ کریں۔
                      جمی: اوکے میں انہیں کہتا ہوں کہ آپ آ رہی ہیں خود
                      اور وہ مسکرا دیا۔
                      نینا اس کے خود کے فیصلے پر حیران ہوئی کہ اس نے تو ایسے ہی کہا تھا اور جمی فوراً مان گیا۔
                      خیر واپس واش روم میں گئی اور فریش ہو کر ڈریس تبدیل کرکے ساتھ والے گھر جانے ہی لگی تھی کہ فون کی بیل بجی۔
                      نینا: ہیلو
                      شان: نینا میں بھیج رہا ہوں سامان۔۔ لسٹ فائنل ہے نا؟
                      نینا: جی فائنل ہے آپ بھیج دیں اسے اور میں ذرا ساتھ جمی کی امی سے مل کر آتی ہوں آپ موبائل پر کال کرلیجئے گا۔
                      شان: اوکے اور آنٹی کو میری طرف سے ہائے ہیلو کر دینا
                      نینا: اوکے
                      نینا گیٹ لاک کرتے ہوئے ساتھ والے گھر پہنچی مین گیٹ اوپن ہی تھا اس لیے نینا ایسے ہی اندر داخل ہوگئی اور فرنٹ روم کے دروازے پر جا کر دستک دی۔
                      اندر سے جمی کی امی کی آواز آئی: آ جاو بیٹا آ جاو آپ کا اپنا گھر ہے
                      نینا اندر داخل ہوئی تو سامنے ایک دبلی پتلی خاتون لیکن بہت ہی زیادہ پرکشش جمی کی عمر کے حساب سے انہیں پنتالیس کے قریب ہونا چاہیے مگر دیکھنے میں وہ پینتیس سال کی لگ رہی تھیں۔
                      نینا اور جمی کی امی آپس میں گلے ملے اور ایک ہی صوفے پر بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں۔
                      نینا کو جمی کی امی بہت اچھی لگیں بہت ہی خوبصورت اور بہت ہی سوبر۔۔۔ نینا کو کہیں سے بھی نہیں لگ رہا تھا کہ وہ آج پہلی دفعہ مل رہے ہیں۔
                      اپنا اپنا سا لگ رہا تھا سب۔ اتنے میں جمی کمرے میں آیا اور ہاتھ میں کولڈ ڈرنکس تھامے
                      نینا: او یہ کیا تکلیف کی آپ نے۔۔ ابھی تو آپ خود مہمان ہیں۔
                      جمی: نو پرابلم۔ مہمان تو آپ ہیں ہمارے گھر
                      اور وہ مسکرا دیا۔
                      آنٹی یہ جمی ہے میر ا بیٹااور یہی میری بیٹی بھی ہے سب کام میں یہی میری مدد کرتا ہے۔
                      جمی: جی بہت پیاری بیٹی ہوں میں اپنی امی کی
                      اور سب اس بات پر کھلکھلا کر ہنس دئیے۔
                      نینا کو پتہ ہی نہیں چلا کہ کب ایک گھنٹہ گزر گیا باتیں کرتے ہوئے اور یہ خیال بھی تب آیا جب نینا کے فون پر شان کی کال آئی کہ آفس بوئے گھر کے قریب پہنچ گیا ہے اس سے سامان لے لینا سارا
                      نینا کو تب خیال آیا کہ اس نے جمی اور اس کی امی کو ابھی تک لنچ کا بھی نہیں بتایا۔ فوراً کال بند کرنے کے بعد بولی
                      آنٹی آج آپ دونوں لنچ ہمارے ہاں کریں گے۔
                      آنٹی: نہیں بیٹا! آپ کیوں تکلیف کرتی ہو؟ ہم کرلیں گے
                      نینا: نہیں آج آپ کا فرسٹ ڈے ہے۔ اس لیے آج آپ مہمان ہیں کل سے آپ اپنا کر لیجئے گا
                      اور وہ مسکرا دی۔
                      آنٹی : اوکے ہم آ جائیں گے
                      اور جمی کی طرف بھی دیکھ کر مسکرا دی۔
                      نینا اٹھ کر جانے لگی تو آنٹی جمی کو بولی: بیٹا جمی جاو نینا کو گیٹ تک چھوڑ آو
                      نینا: نہیں اٹس اوکے میں چلی جاوں گی
                      لیکن جمی ساتھ چل دیا اور بولا: مین گیٹ بھی بند کرآوں گا ایسے کوئی ڈاکو بھی آ سکتا ہے
                      اور دونوں ایک مرتبہ پھر قہقہ لگایا اور گیٹ تک چل دئیے۔ گیٹ پر پہنچتے ہی جمی نے کہا: او آئی ایم سوری۔۔۔ ہمیں یاد نہیں رہا نمبرز ایکسچینج کرنے کا۔ کیا اب ایک دوسرے کی بیل ہی بجاتے رہیں گے؟ فون پر ہی پوچھ لیا یا بتا دیا اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو
                      نینا پہلے تذبذب کاشکار ہوئی مگر پھر لینڈ لائن کا نمبر دے دیا اور جمی نے اپنا اور اپنی امی کا موبائل نمبر دے دیا۔
                      نینا اپنے گیٹ کا لاک کھول رہی تھی جیسے ہی لاک کھلا نینا نے مڑ کر جمی کی طرف دیکھا وہ ابھی تک اپنے مین گیٹ پر کھڑا اسے دیکھ رہا تھا۔ نینا کو عجیب لگا جمی کا ایسے دیکھناا ور جلدی سے لاک کھول کر اندر چلی گئی۔
                      اندر جا کر ٹائم دیکھا تو گیارہ بج رہے تھے اور اگلے ہی لمحے ڈور بیل ہوئی اور آفس بوائے سارا سامان اور وہ لسٹ نینا کو دے گیا کہ بی جی سارا سامان لے آیا ہوں جو جو لسٹ میں تھا اور یہ صاب نے پیسے جو دئیے تھے اس میں سے یہ بچے ہیں کہہ رہے تھے کہ بی بی جی کو ہی دے دینا۔
                      نینا نے سامان لیا اور پیسے لے کر اندر آ گئی اور سامان ایک طرف رکھ کر جمی اور اس کی امی کا سوچنے لگی۔
                      کتنے اچھے لوگ ہیں آنٹی کتنی پیاری ہیں کتنی کئیر کرنے والی ہیں اور جمی بھی بالکل اپنی امی پر گیا ہے۔ بہت اچھا اور کچن میں جاکر لنچ کی تیاری کرنےلگی۔
                      ادھر جمی کے گھر بھی جمی اور اس کی امی کے درمیان نینا کی ہی باتیں چل رہی تھی کہ کتنی خوبصورت ہے کتنی ذمہ دار لڑکی ہے۔
                      کاش یہ میری بہو ہوتی یہ سنتے ہی جمی بولا: ہائے امی آپ نے میرے دل کی بات کہہ دی
                      اور دونوں ماں بیٹا کھلکھلا کر ہنس دئیے۔
                      ادھر نینا بھی کبھی آنٹی اور کبھی جمی کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ پورے گھر میں نینا کی ساتھی اس کی سوچیں ہی تو تھیں۔
                      پہلے نینا کی سوچیں اپنے اور شان کے گرد ہی گھوما کرتی تھی مگر اب جمی اور اس کی امی نے اس کی سوچ میں انٹری کر لی تھی۔
                      نینا یہی سوچ رہی تھی کہ باہر ڈور بیل ہوئی۔ نینا نے جا کر دروازہ کھولا تو دیکھا سامنے آنٹی کھڑی تھیں۔
                      نینا: جی آنٹی اندر آئیے۔
                      آنٹی اندر آتے ہوئے: اکیلی ہو کیا گھر میں؟
                      نینا نے آنٹی کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوئے: جی؟
                      آنٹی : آئی مین کوئی نوکر وغیرہ نہیں ہیں کیا؟
                      نینا: نہیں شان اس چیز کے سخت خلاف ہیں کیونکہ آجکل کے نوکروں کا اعتبار ہی کہاں ہے اور کام بھی اتنا ہی ہوتا ہے کہ میں خود کر لیتی ہوں
                      وہ دونوں باتیں کرتی ہوئی ٹی وی لاونج میں آ گئیں۔
                      آنٹی : ارے ادھر نہیں کچن میں چلتے ہیں دونوں مل کر لنچ تیار کرتے ہیں
                      نینا: نہیں آنٹی آپ تکلیف نہ کریں میں کرلوں گی
                      آنٹی: ارے چل کر لے گی اتنے سارے کام۔۔۔ چاول بنانا ، سالاد بنانا، کباب بنانا، اور دوسری چیزیں اکیلی کیسے بناوگی؟
                      اور ساتھ ہی چاول صاف کرنے لگی۔ نینانے بھی پھر زور نہیں دیا اور باتیں کرنے لگیں۔
                      آنٹی: نینا کچھ بتاو اپنی فیملی کے بارے میں
                      نینا: میں اور شان بس
                      آنٹی: اور تمہارے امی ابو؟
                      نینا: وہ یہاں پاس نہیں ہوتے
                      آنٹی: او کے تو کہاں ہوتے ہیں؟
                      نینا: شادی سےپہلے شان کی نوکری وہاں پر ہی تھی جہاں ہمارا گھر تھا لیکن شادی کے تین مہینے بعد ہی شان کا پرموشن ہوگیا اور کمپنی نے انہیں یہاں ٹرانسفر کر دیا۔ اس لیے اب ہم اتنا دور ہوگئے کہ آنے جانے میں ہی دو دن لگ جاتے ہیں۔
                      اسوقت نینا کا لہجہ تھوڑا ٹھنڈا تھا۔
                      آنٹی: او سیڈ۔۔۔ اور شان کی فیملی؟
                      نینا: جی وہ بھی وہاں ہی ہوتے ہیں
                      آنٹی: اوکے تو آخری مرتبہ کب ملی تھی اپنے والدین سے؟
                      نینا : کوئی چھے مہینے پہلے؟
                      آنٹی: او سیڈ۔۔۔ تو شان کو کہو نا لے جائےملوانے تمہیں؟
                      نینا: جی وہ بہت مصرو ف ہوتے ہیں اس لیے بہت مشکل ہوتا ہےان کے لیے۔ کہہ رہے تھے کہ جلد لے جاوں گا
                      آنٹی نے نینا کے اکیلے پن کو فوراً محسوس کر لیا اور وہ بولی: پریشان نہ ہو نینا اب میں آ گئی ہوں نا تمہیں اپنی امی کی کمی محسوس ہونے نہیں دوں گی
                      نینا: تھینکس۔۔۔
                      نینا: آپ بتائیں؟؟؟
                      آنٹی: جمی کے ابو کی وفات کو پانچ سال ہوگئے ہیں۔ ہم تینوں ایک ہی گاڑی پر تھے وہ ڈرائیو کر رہے تھے کہ ایکسڈنٹ ہوگیا۔ ایکسڈنٹ ایسا ہوا کہ میں اور جمی تو بچ گئے لیکن وہ۔۔۔
                      نینا: اوہ۔۔ آئی ایم سوری
                      آنٹی: اٹس اوکے۔۔۔ اور تب سے میں اور جمی ہی فیملی ہیں۔
                      نینا: تو گھر کا خرچ کیسے چلتا ہے؟
                      آنٹی: جمی کے ابو کا اپنا بزنس تھا اور اس کے سسٹم ایسے بنایا تھا جمی کے ابو نے کہ ان کے گزر جانے کے بعد بھی بزنس ویسے کا ویسا ہے اور وہی انکم ہے۔ میں روز چلی جاتی ہوں آفس دو سے تین گھنٹے کے لیے سائن کرنے کے لیے یا آپریٹنگ دیکھنے
                      جمی بھی اسی سال سے سنبھال لے گا بزنس کیونکہ چار مہینے میں اس کی پڑھائی مکمل ہو جائے گی۔
                      نینا ؛ گڈ
                      آنٹی: تو کتنا عرصہ ہوگیا ہے شادی کو؟
                      نینا: جی۔۔ اٹھارہ مہینے
                      اور نینا کو معلوم تھا کہ اگلا سوال کیا ہوگا
                      آنٹی: اٹھارہ مہینے اور گھر میں کوئی پھول نہیں؟
                      نینا: وہ شان ہی نہیں چاہتے کہ ابھی کو پھول ہمارے آنگن میں کھلے۔
                      اور ساتھ ہی سوچنے لگی کہ یہی تو مین وجہ ہے کہ شان کے والدین اس سے نفرت کرتے ہیں ۔ کیسے بتائے آنٹی کو مسئلہ یہ نہیں مسئلہ اور ہے۔
                      شان بھی اسی لیے نینا کو کم وقت دیتے ہیں کہ انہیں اٹھارہ مہینے میں کوئی بچہ نہیں ملا۔
                      آنٹی کے اگلے سوال نے نینا کو ایک دم سے شاک کر دیا کیونکہ نینا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ آنٹی ایسا سوال کریں گی۔
                      جاری ہے۔۔۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X