Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

ہماری پیاری امی۔۔ اور۔۔ ہم ان کے ۔۔بے شرم بچے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سارا خاندان مل کر ایک ساتھ چدائی کرے گا، کس کا لن کس کی گانڈ یا پھدی میں جا رہا ہے یہ کوئی نہ دیکھے گا

    Comment


    • اب دیکھتے ہیں کہ نازو کب اور کیسے دیتی ہے

      Comment


      • زبردست سٹوری

        Comment


        • شاندار سٹوری لگتا ہے یہ کھیل اب کھل کے کھیلا جاۓ گا
          کیا نظارہ ہو گا

          Comment


          • بہت خوب جناب بہت ہی زبردست میری پسندیدہ کہانیوں میں سے ایک

            Comment


            • Phupo bhi khul k nazara lrwa rhi ha. Khel ka maza aye ga jsa aye ga maza ub barsaat ka, thand ma mouj kr rha hain.

              Comment


              • نازو اپنی بچی کو دودھ پلا رہی تھیں۔ اور ہم دونوں بھائی بڑی بےشرمی سے بھوکی نظروں سے نازو کے مموں کو دیکھ رہے تھے۔

                پہلے تو امی نے ہم دونوں بھائیوں کو گھور کر دیکھا اور آنکھوں کے اشارے سے ہمیں نازو کے مموں کو دیکھنے سے منع کیا مگر جب دیکھا کہ ہم دونوں نازو کو گھورے ہی جا رہے ہیں تو وہ ابو اور پھوپھا کی طرف متوجہ ہو گئیں جو آپس میں باتیں کر رہے تھے۔


                کیا بات ہے روحان ۔۔۔ذیشان
                میں دیکھ رہی ہوں جب سے میں بچی کو فیڈ کروا رہی ہوں تم اسے ہی دیکھے جا رہے ہو۔کیا بہت پیاری لگ رہی ہے؟
                نازو نے مسکراتے ہوئے ہم سے پوچھا۔۔


                آپ کی بیٹی تو پیاری ہے ہی مگر جو بیٹی کی ماں ہے وہ بھی کسی سے کم نہیں ہے۔
                میں نے بھی مسکراتے ہوئے کہا ۔


                اوئے ہوئے ۔۔۔بڑی تعریفیں شاریفیں ہو رہی ہیں۔خیریت تو ہے نا اتنا پیار آ رہا ہے آج مجھ پر
                نازو نے میرے بالوں کو بگاڑتے ہوئے کہا۔۔


                نازو آپ کو درد تو نہیں ہوتا یہاں پر جب یہ دودھ پیتی ہے؟
                ذیشان نے نازو کے مموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا۔۔


                شروع شروع میں تو بہت ہوا تھا مگر اب اتنا محسوس نہیں ہوتا۔
                نازو نے جواب دیا اور بچی کے منہ سے اپنے ممے کو نکالا کیونکہ بچی دودھ پیتے پیتے سو گئی تھی۔

                بچی کے منہ سے ممے کا نکلنا تھا کہ دودھ کی ایک دھار ممے سے خارج ہوئی اور ساتھ ہی ہم دونوں بھائیوں کے منہ سے سسکی بھی۔۔۔


                اففففف


                کیا ہوا۔۔؟
                نازو نے حیرانی سے ہماری طرف دیکھا۔۔

                وو ۔۔وہ ۔۔وہ کک کچھ نہیں۔
                ہمارے منہ سے گھبرائی ہوئی آواز نکلی۔۔

                اچھا ذرا اس کو تو پکڑنا۔۔
                نازو نے بچی کی طرف اشارہ کیا تو میں نے آگے ہاتھ بڑھا کر بچی کو تھام لیا۔بچی کو لیتے وقت میرے ہاتھ نازو کے ایک ممے سے ٹکرائے تو مجھے اس ممے کی نرماہٹ کا اندازہ ہوا اور مزا بھی آیا۔

                نازو نے مموں کو واپس بریزر میں کرا اور قمیض کے دامن کو نیچے کر کے قمیض سیدھی کر لی ۔


                لاؤ اسے مجھے دو ۔۔ میں اسے ڈکار دلا دوں کہیں یہ سوتے میں دودھ نہ نکال دے
                نازو نے بچی کو واپس مجھ سے لیتے ہوئے کہا۔۔

                تو میرے ہاتھ ایک بار پھر نازو کے مموں سے ٹکرائے اور مجھے قمیض کے اوپر سے ہی کچھ گیلا گیلا محسوس ہوا۔


                نازو آپ کی قمیض یہاں سے گیلی ہورہی ہے۔
                میں نے نازو کے مموں کی طرف اشارہ کیا۔

                اوہ ۔۔۔۔اف ۔۔۔۔۔دودھ لیک ہو رہا ہے ۔ بھرا ہوا بھی بہت ذیادہ ہے ۔بچی کا پیٹ بھرنے کے بعد بھی ان میں اترتا رہتا ہے۔
                نازو نے پریشانی سے کہا۔۔


                تو اب آپ کیا کریں گی؟
                ذیشان نے پوچھا۔

                کرنا کیا ہے ۔۔باتھ روم جاکر تھوڑا نکال کر آتی ہوں ۔
                نازو نے جواب دیا۔


                کیسے نکالیں گی؟
                میں نے پوچھا۔


                ہاتھ سے دبا دبا کر
                نازو نے کہا۔


                مگر اس طرح تو آپ کا دودھ ضائع ہو جائے گا۔
                ذیشان نے کہا۔


                جب تک بچی کو دوبارہ بھوک لگے گی یہ پھر سے بھر جائیں گے۔مگر ابھی تو دودھ کم ہو۔افففف اب تو درد بھی کر رہے ہیں۔
                نازو نے اپنے مموں پر ہاتھ پھیرا۔۔۔


                ایک حل ہے۔آپ کا دودھ بھی ضائع نہیں ہوگا اور آپ کا درد بھی ختم ہو جائے گا۔
                میں نے مسکراتے ہوئے کہا۔


                اور وہ کیا؟
                نازو نے میری طرف دیکھا۔۔


                وہ یہ کہ آپ ہم دونوں کو اپنا دودھ پلائیں ۔اس طرح آپ کا دودھ ضائع بھی نہیں ہوگا اور آپ کا درد بھی ختم ہو جائے گا۔
                ذیشان بولا۔


                مگر تم دونوں تو بڑے ہو۔اور یہ دودھ تو بچوں کے لیے ہوتا ہے۔
                نازو نے حیرانی سے کہا۔


                ہم کون سا اتنے بڑے ہوگئے ہیں بچے ہی تو ہیں اور پتہ ہے امی نے بھی ہمیں اپنا دودھ پلایا ہوا ہے۔
                میں نے مسکراتے ہوئے کہا۔


                ہاں تو پلایا ہوگا جب تم دونوں پیدا ہوئے تھے۔وہ تو سبھی مائیں اپنے بچوں کو پلاتی ہیں۔
                نازو نے اپنی بچی کو تھپکتے ہوئے کہا۔


                ارے وہ تو ہمیں یاد بھی نہیں۔میں تو ابھی کی بات کر رہا ہوں جب امی اس کو دودھ پلانے ہسپتال جا رہی تھیں۔
                میں نے بچی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔



                ہااااااااااااائیں


                مگر کیسے؟
                نازو کا منہ مارے حیرت کے کھلا۔۔۔



                جس طرح آپ اسے پلاتی ہیں ۔بالکل ایسے ہی
                میں نے نازو کے مموں کی طرف اشارہ کیا۔۔


                اچھااااااااااااا۔۔ ۔
                بھابھی نے تو مجھے نہیں بتایا۔
                نازو بولیں۔۔


                ہم تینوں آپس میں یہ باتیں کر رہے تھے جب کہ امی ابو اور پھوپھا الگ کسی ٹاپک پر گفتگو میں مشغول تھے۔


                بھابھی ۔۔۔۔
                نازو نے امی کو پکارا


                ہاں جی بولو
                امی نازو کی طرف متوجہ ہوئیں


                یہ دونوں کہہ رہے ہیں کہ آپ نے انہیں دودھ پلایا ہے ۔
                نازو نے امی سے پوچھا۔


                ہاں دودھ تو یہ دونوں روز ہی پیتے ہیں مگر اس میں اتنی حیرانی کی کیا بات ہے۔
                امی نے جواب دیا


                ارے بھئی یہاں سے ۔۔
                نازو نے امی کے مموں کی طرف اشارہ کیا



                نازو کی اس بات پر امی نے ہم دونوں کو گھورا۔۔۔


                میں نے تم دونوں کو منع کیا تھا نا کہ نازو سے ایسی ویسی کوئی بات نہیں کرنا۔
                امی نے ہلکے غصیلے لہجے میں کہا ۔۔


                ارے ارے بھابھی ناراض نہ ہوں۔یہ دونوں تو میرا درد کم کرنے کا کہہ رہے تھے جو دودھ بھرنے کی وجہ سے یہاں ہو رہا ہے۔
                نازو نے اپنے مموں کی طرف اشارہ کیا


                پھر بھی اپنی پھپھو سے کوئی اس طرح کی بات کرتا ہے کیا؟
                امی نے بدستور ناراض لہجے میں کہا


                بھابھی اب تو پتھر ہونے لگے ہیں اور درد بھی بڑھ رہا ہے۔ کیا کروں؟
                نازو نے تکلیف ذدہ لہجے میں امی سے کہا۔۔


                تم ایسا کرو بچی کو مجھے دو اور باتھ روم جاکر تھوڑا دودھ ریلیز کر دو آرام آ جائے گا۔
                امی نے مشورہ دیا۔

                مگرامی اس طرح تو نازو کا دودھ ضائع ہو جائے گا۔
                ذیشان بولا۔


                تم چپ رہو ۔یہ تمہارا درد سر نہیں ہے۔
                امی نے ذیشان کو جھڑک دیا۔


                کیا بات ہے بھئی؟ کیوں ان بچوں پر بگڑ رہی ہیں؟
                ابو نے ہماری طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا۔


                تو نازو نے ساری بات بتائی۔


                بھئی اگر نازو کو اعتراض نہیں ہے تو پلانے دو اسے اپنا دودھ۔ اچھا ہے اسکی تکلیف بھی کم ہو جائے گی۔
                پھوپھا نے ہماری حمایت کرتے ہوئے کہا۔


                ویسے باجی مجھے بھی آپ کے ممے چوسے ہوئے کافی دن ہوگئے ہیں اور بھائی صاحب بھی آفس کے کام سے کئی دن بعد آج واپس آئے ہیں تو کیوں نہ ایک ڈبل دھمال ہو جائے ؟
                پھوپھا نے امی کی طرف پرشوق نگاہوں سے دیکھا۔


                ہاااااااااااائیں ۔۔۔۔۔۔


                یہ کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                ہم دونوں بھائیوں کی آنکھیں مارے حیرت کے پھٹنے لگیں۔


                مطلب امی۔۔ ابو۔۔ اور پھوپھا ایک ساتھ۔۔


                نازو ہماری حالت دیکھتے ہوئے مسکرا رہی تھیں۔


                تم نے بھی آج ہی یہ بم پھوڑنا تھا ۔
                امی نے خفگی سے پھوپھا کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔


                باجی یہ راز کبھی نہ کبھی تو ان دونوں پر آشکار ہونا ہی تھا۔
                نازو نے امی کو مسکراتے ہوئے دیکھا۔۔


                پھر بھی ۔۔ ۔۔


                اور اب ایک راز کی بات میں بھی تمہیں بتاؤں وہ یہ کہ یہ دونوں بچے آپ کی باجی ،میری بیوی یعنی اپنی ماں کو بھی چود چکے ہیں ۔
                ابو نے ایک اور دھماکہ کیا۔۔۔



                ہاااااااااااائیں


                واقعی ۔۔۔۔۔۔
                نازو اور پھوپھا کو ایک جھٹکا لگا اور انہوں نے غیر یقینی طور پر ہم دونوں بھائیوں کی طرف دیکھا۔
                تو ہم دونوں بھائیوں نے شرماتے ہوئے اپنے سر جھکا لیے۔


                اب جب گھر کی بات گھر میں کھل ہی گئی ہے تو اب کیسا پردہ اور کس سے پردہ۔۔
                پھوپھا مسکراتے ہوئے بولے اور اپنی جگہ سے اٹھ کر امی کے پاس آکر بیٹھ گئے۔


                نازو ابھی تو تم اس حالت میں نہیں ہو کہ میں تمہیں چودوں مگر جیسے ہی تم صحت مند ہو جاؤ گی تو تمہاری چدائی بھرپور کروں گا۔
                ابو نے نازو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔



                ایک اور جھٹکا۔۔۔ ۔


                ہم بھائیوں پر۔ ۔۔۔۔



                یعنی کہ ابو ہماری پھوپھو اور اپنی بہن نازو کو بھی چود چکے ہیں ۔آخر یہ ہو کیا رہا ہے ۔ پورا گھر ہی ہمارا چدائی خانہ بنا ہوا ہے۔
                میں نے سوچا۔۔۔ اور نازو کی طرف دیکھا جو ہمیں ہی دیکھ رہی تھیں۔ پھر نازو نے ہم بھائیوں کو اپنے پاس آنے کو کہا۔۔ اور اپنی بچی کو ایک طرف لٹا دیا وہ گہری نیند میں تھی۔


                میرا اتنا خیال کرنے والے اور مجھ سے اتنا پیار کرنے والےمیرے بھتیجے میرے پاس ہیں تو میں کیوں نہ ان کی خواہش پوری کروں۔ تم دونوں میرا دودھ پینا چاہتے تھے نا ۔آؤ ادھر میرے پاس ۔۔۔بتاؤ۔۔۔کیسے پیو گے گلاس میں نکال کر دوں ؟
                نازو نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔۔


                گلاس میں کیوں ؟
                میں کچھ مایوس سا ہوا۔۔


                نازو مجھے تو آپکے مموں سے منہ لگا کر پینا ہے۔
                ذیشان نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا۔



                ہا ہا ہا ہا ہا
                مذاق کر رہی تھی میری جان ۔مجھے پتہ ہے تم دونوں میرے مموں سے پینا چاہتے ہو۔تمہاری سسکی سن کر ہی مجھے پتہ چل گیا تھا کہ تم دونوں کے دل و دماغ میں کیا چل رہا ہے۔
                نازو نے ہنستے ہوئے کہا اور ساتھ ہی اپنی قمیض کا دامن اوپر کردیا۔


                بلیک بریزر میں کسے ہوئے نازو کے ممے ہمارے سامنے تھے جن کے نپلز کی جگہ پر سفید سفید دودھ کے قطرے ہلکے ہلکے ٹپکنے کی مانند ہو رہے تھے۔ہم دونوں بھائی بے خودی میں آگے بڑھے اور بریزر کے اوپر سے نازو کے مموں پر ہاتھ پھیرا۔دودھ سے بھرے ہوئے مموں کا کھٹور پن نازو کو تکلیف دے رہا تھا ۔مموں پر ہمارے ہاتھ لگتے ہی نازو کے منہ سے سسکی نکلی ۔۔ ۔


                آااااااااااہہہہہہہہہہہہ
                اور انہوں نے اپنے ہاتھ ہمارے ہاتھوں پر رکھتے ہوئے اپنے مموں کو دبایا ۔مجھےاپنے ہاتھ کی ہتھیلی گیلی ہوتی محسوس ہوئی۔

                میں نے ذیشان کی طرف دیکھا تو اس نے نازو کے بریزر کو اوپر کرنے کا اشارہ کیا۔ہم دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ نازو کے بریزر کو کھینچ کر اوپر کردیا ۔بریزر کے اوپر ہوتے ہی نازو کے ممے ایک جھٹکے سے باہر نکلے اور ایک ہلکا سا باؤنس لے کر اپنی جگہ آکر ٹھہر گئے۔اب نازو کے ایک ممے پر میں نے قبضہ جمایا اور دوسرے ممے پر ذیشان نے
                نازو کا مما اتنا بڑا تھا کہ میرے ایک ہاتھ میں نہیں آ رہا تھا۔میں نے دونوں ہاتھوں میں ان کا مما پکڑا اور ہلکے سے دبایا۔۔


                اففففف

                دودھ کی ایک پتلی سی دھار ممے سے نکل کر میرے منہ پر پڑی ۔میں نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے نازو کے دودھ کا ذائقہ محسوس کیا جو کہ امی کے دودھ سے کچھ ملتا جلتا تھا۔میں نے دیر نہ کرتے ہوئے نازو کے ممے کے نپل پر اپنی زبان پھیری اورممے کے موٹے سے نپل کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا۔۔



                افففففففففف



                میٹھا میٹھا لذت سے بھر پور نازو کے ممے سے نکلتا دودھ میرے ہونٹوں سے ہوتا ہوا زبان کو مزیدار ذائقے سے روشناس کراتا ہوا میرے خشک حلق کو تر کرتا ہوا سیدھا میرے پیٹ میں جا رہا تھا۔




                چس چس چس چس چس
                یہ نپل چوسنے کی آواز تھی جو میرے کانوں میں گونجی۔
                میں نے مما چوستے چوستے ذیشان کی طرف دیکھا تو وہ بھی بڑے ذوق و شوق سے نازو کا دوسرا مما تھامے نپل کو کو کھینچ کھینچ کر دودھ پی رہا تھا۔۔۔۔
                نازو کے ہاتھ ہم دونوں بھائیوں کے سروں پر تھے جنہیں وہ ہمارے بالوں میں پھیر رہی تھیں اور ساتھ ہی ان کے منہ سے ہلکی ہلکی سسکیاں بھی خارج ہو رہی تھیں۔


                آااااااااااہہہہہہہہہہہہ


                افففففففففف
                ذیشان ۔۔۔ آرام سے ۔۔۔۔ آرام سے


                ہاااااائے رر روحان افففففففففف
                نازو نے میرے ماتھے کو چوما۔۔


                میرا لوڑا تن کر سخت ہونے لگا تھا ۔میں نے دودھ پیتے پیتے نپل کو منہ سے نکالا اور نازو کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ لیے اور ان کے ہونٹوں کا رس پینے لگا۔ادھر ذیشان نے جیسے ہی میری طرف والا نازو کا مما فارغ دیکھا تو اپنی طرف والے ممے کو چھوڑ کر میری طرف والے ممے کو اپنے منہ میں بھر لیا اور چوسنے لگ پڑا۔۔
                نازو کی سسکیاں عروج پر تھیں اور وہ ایک طرف تو میرے ہونٹ چوس رہی تھیں جب کہ اپنے ہاتھوں سے ذیشان کے چہرے کو اپنے مموں پر دبا رہی تھیں۔


                میں نے نازو کے ہونٹوں کو چھوڑ کر امی کی طرف دیکھا ۔۔
                اور انہیں دیکھ کر مجھے ایسی شہوت چڑھی کہ میرا لوڑا فل تن کر جھٹکے مارنے لگا۔
                امی ابو پھوپھا کے درمیان بیٹھی تھیں ۔ابو اور امی آپس میں کسنگ میں مصروف تھے جب کہ پھوپھا امی کی گردن کو چاٹ رہے تھے اور ان کے ہاتھ قمیض کے اوپر سے ہی امی کے مموں کو دبا رہے تھے جب کہ امی کا ایک ہاتھ پھوپھا کی گود میں اور ایک ہاتھ ابو کی گود میں تھا ۔جہاں وہ ان دونوں کے کھڑے ہوئے لوڑوں کو شلوار کے اوپر سے سہلا رہی تھیں۔

                Comment


                • شہوت سے بھرپور منظر مزہ آگیا

                  Comment


                  • بہت خوب جناب بہت ہی شہوت انگیز سٹوری ہے ایک طرف امی کا خالص دودھ تو دوسری طرف پھپو کے مموں سے نکلنے والا جوس

                    Comment


                    • Bohat lajwab update hy

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X