Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

سہاگن

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    Jism to shandar ha. Maza aye ga aagye ja kr. Ubhi to bht kich dekhna baki ha.

    Comment


    • #12
      اچھا آغاز ہے

      Comment


      • #13
        Lajwab story lgta hy ek or achi story Mily GI hum ko keep it up

        Comment


        • #14
          یہ سٹوری کمال کرے گی

          Comment


          • #15
            Bahot he achi kahani

            Comment


            • #16
              میں اس کے قریب آ گیا اور اسکا نام لیا… دوبارہ لیا… وہ بالکل نہیں ہلی … یعنی بات بن سکتی ہے …مم…. اس کے ڈریسنگ ٹیبل کے اوپر لگی چھوٹی لائٹ جل رہی تھی… اور اسی کی روشنی روم میں تھوڑی سی پھیلی ہوئی تھی… مگر یہ روشنی اِس اینگل میں تھی کہ سیدھی اسکی بُنڈ پہ پڑ رہی تھی… لہذا میرے مطلب کی چیز مجھے نظر آنے لگی… میں دھیرے سے نیچے گھٹنوں کے بل بیٹھا اور پھر اسکی بُنڈ کے قریب منه لے گیا … واہ کیا خوشبو تھی… مدھوش کن… یا شاید میرا وہم تھا… دراصل مجھے اسکی نازک سی بُنڈ پہ پیار ہی اتنا آ رہا تھا کہ مجھے اِس وقت وہ لگ بھی کسی گلاب کی طرح رہی تھی اور مہک بھی گلابوں والی آ رہی تھی… خیر ٹچ کرنے کی ہمت تو نا ہوئی مگر اٹھ کر لن باہر نکالا اور اسکی بُنڈ کے قریب لے گیا …تنا ہوا تگڑا لن اِس وقت میری سگی بہن کی بُنڈ سے ایک آدھ انچ کی دوری پہ تھا اور لن میں اتنی جان آئی ہوئی تھی کہ اِس سے پہلے ایسا جوش نہیں دیکھا میں نے … لگتا تھا باڈی کا سارا بلڈ لن کی طرف دوڑ رہا ہے … میں سوچنے لگا اگر ابھی جذبات کی یہ حالت ہے تو کبھی ٹچ کیا تو کیا ہوگا … میں اِس وقت ایک شورٹ ٹائپ نیکر میں تھا اور اوپر ٹی شرٹ … لن فل حال باہر نکلاپھنپھنا رہا تھا… ویسے اِمیجن کرو اس وقت اگر اسکی آنکھ کھل جاتی اور وہ مڑ کر مجھے اِس حالت میں دیکھتی تو کیا سوچتی… وہ بھائی جس کے ساتھ اسکا بچپن کھیلتے کھیلتے گزرا … بچپن میں اکٹھے سوۓ … جوان ہوئی تو کسی کے سامنے بغیر دوپٹے کے نہیں گئی سوائے بھائی کے … جس سے وہ عید پہ گلے لگ کے ملتی … جس پہ وہ ٹرسٹ کرتی تھی جس نے اسے خود اپنے ھاتھوں سے ڈولی میں بٹھانا تھا اور جس کے لیے اس نے دلہن لانی تھی… وہ بھائی اِس وقت اپنا سودا نکالے اسکی گانڈ کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہا ہے … یہ دیکھ کر اسے کتنا برا لگتا نا… خیر اسے جیسا بھی لگتا ایسے تگڑے لن کو اپنے اوپر عاشق ہوتے اور صدقے واری جاتے دیکھ کر اسکی چوت کی پھانکیں خوشی سے پھڑک اٹھتیں … . میں نے تھوڑی ہمت دکھائی اور اسکی قمیض پیچھے سے تھوڑی سی اوپر کردی… جتنی ہو سکتی تھی اتنی… زیادہ تو نہیں ہو سکی مگر اتنی ہوئی کہ شلوار سے کچھ اوپر کی کمر دکھنے لگی… . میرے لیے اتنا ہی کافی تھا… بس ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا… وہ شلوار خاصی نیچے باندھتی تھی… انفیکٹ جہاں نیفا تھا کمر تو اس کے کافی اوپر ختم ہو گئی تھی… اور اسکی بُنڈ کا حصہ بھی شروع ہو گیا تھا ہاں مگر بُنڈ کا کریک نا صرف ڈھکا ہوا تھا بلکہ نیفااس سے اچھا خاصا اوپرتھا… دِل تو بہت کیا کہ اِس نظارے کے ساتھ ساتھ بُنڈ کو بھی لگے ھاتھوں چھو لوں مگر پھر سوچا نازک سی ہے کہیں چھونے سے ٹوٹ نا جائے یا پھر بغیر اِجازَت چھونے پر زندگی بھر کے لیے روٹھ نا جائے … . ویسے سچ پوچھو تو دِل میں تو یہ ڈر تھا کہ حمائل کی آنکھ کھل گئی تو یہی لن موڑ کر میری گانڈ میں دے دے گی … خیر میں نے اتنے ہی پر اکتفا کیا اور سامنے سے ٹشو پیپرز نکا ل کر لن کے منه پر لگائے اور لگا مٹھ مارنے … . بھائی جب چھوٹا تو بڑی مشکل سے خود پر قابو کیا کیوں کہ بس نہیں چل رہا تھا کہ حمائل سے چپک جاؤں … ایک بات جو میں نے پہلے بھی نوٹ کی اور اب کی بار بھی وہ یہ کہ مٹھ تو پہلے بھی مارتا تھا مگر جب سے بہن کے نام کی مارنے لگا ہوں نا صرف مقدار میں زیادہ نکلتی ہے بلکہ مزہ بھی بے تحاشا ہوتا ہے … اور لن کا جوش بھی قابل دید … کبھی بہن کے رشتے کو اِس نظر سے دیکھا نہیں لہذا اِس رشتے میں چھپی خوشیوں کا اندازہ نہیں تھا… . میرے جو ریڈرز یہ حرکت کر چکے ہیں وہ اچھی طرح میری فیلنگز کو سمجھ سکتے ہیں … مٹھ مارنے کے بَعْد حمائل کی بُنڈ اور کمر پہ ایک پیار بھری نظر ڈالی اور واپس اپنے روم میں آ گیا … اگلے دن دوپہر کوحمائل جب میرے روم میں كھانا دینے آئی ( شلوار قمیضاور بغیر دوپٹے کے ) تو کہنے لگی بھیا آپ سے ایک چھوٹا سا کام ہے کر دو گے پلیز میں ( دِل میں ) : ہائے کیا میری پیاری بہنا کو سیل تڑوا نی ہے یا ممے چوسوانے ہیں یا بُنڈ کو بخار ہو گیا ہے اور بھائی کے تھرما میٹر کی ضرورت پڑ گئی ہے … میں : ہاں بولو کیا بات ہے حمائل : وہ دراصل مجھے کل یونیورسٹی جانا ہے ایک کام ہے چھوٹا سا… وہ نشا اور حنا بھی ساتھ چلیں گی آپ پلیز گاڑی پہ لے جانا اور واپس بھی لے آنا پلیز ( یہ پلیز اس نے ایک ریکویسٹ والی سمائل کے ساتھ کہا جس کے نتیجے میں اسکا فیس اتنا کیوٹ لگا کہ دیکھنے والی کی بے اختیار چومی نکل جائے ) میں نے بھی ہونٹوں سے لائٹ سی کس کی آواز نکا لتے ہوۓ کہا ہاں شیور بس صبح جگا دینا جب جانا ہو … وہ بولی شکریہ بھیا آپ بہت اچھے ہو اور یہ کہتی ہوئی دوڑ گئی … اس کے دوڑنے کی وجہ سے اس کے ممے چھلک اٹھے … بُنڈ تھر ک گئی اور یہاں میرا لن مچل گیا … . رات ہوئی تو پھر دِل کیا کہ کل والی حرکت ہو جائے … ویسے بھی رات کے ١:٣٠ بج رہے تھے حمائل کو سوئے ہوۓ کافی ٹائم ہو گیا تھا… میں چونکہ رات بھر پورن دیکھتا تھا دیسی انسیسٹ اسٹوریز پڑھتا تھا اور عورت کو کیسے پٹایا جائے اس پہ سرچ کرتا رہتا تھا اِس لیے میری روٹین تھی رات دیر تک جاگنا … خیر میں اٹھا لیپ ٹاپ سے اور سیدھا حمائل کے روم میں … وہ آج پھر اسی اسٹائل میں سوئی ہوئی تھی اور روشنی کا بھی وہی سین تھا… یعنی ایک اور جاندار مٹھ ویٹ کر رہی تھی میرا… میں قریب گیا کنفرم کیا کہ وہ گہری نیند میں ہے … اور پھر اسکی بُنڈ سے قمیض اٹھا دی… آج سین تھوڑا سا مختلف اور دلچسپ تھا دراصل اس نے پہنا تو لاسٹک ہوا تھا… سوتے میں کہیں شلوار کو کھچاؤ لگا اور وہ ایک سائڈ سے تھوڑا نیچے ہو گئی … یعنی وہ رائٹ کروٹ لیے ہوئی تھی لیفٹ بمپ اوپر کو تھا رائٹ نیچے کو اور شلوار رائٹ بمپ پہ سرک کر تھوڑا نیچے ہوگئی تھی… جس جگہ سے ہٹی تھی وہاں لاسٹک نے لائٹ ریڈ سا نشان بنا دیا تھا جو دودھ جیسے گورے بدن کی نزاکت کا گواہ تھا… اب بات یہ ہے کہ شلوار کتنا نیچے ہوئی تو فرینڈز سچویشن یہ تھی کہ لیفٹ بمپ فل کورڈ اینڈ رائٹ والا ہالف کورڈ . . اور دونوں کے درمیان پارٹیشن لائن کا ابتدائی سِرا تھوڑا سا دِکھ رہا تھا… یوں تو مٹھ کے لیے اتنا کافی تھا مگر مجھ سے رہا نا گیا اور میں نے رائٹ ہینڈ میں لن پکڑا لیفٹ سے ذرا سا شلوار کو اپنی طرف کھینچا تا کہ اندر جھانک سکوں … اتنے میں حمائل کی باڈی موو ہوئی میں نے فوراً شلوار کو چھوڑا اور خود جلدی سے بیڈ کے نیچے گھس گیا … شلوار اچانک چھوڑنے کی وجہ سے ذرا زور کی اسکی باڈی سے ٹکرائی لہذا وہ جاگ کر بیٹھ گئی … میں نیچے لیٹا سوچنے لگا کیسی کتے کی نیند سوتی ہے شلوار کھینچنے سے پیٹ پہ ہلکا سا کھچاؤ پڑا ھوگا اور یہ جاگ بیٹھی … خیر میں نے بھی تو چول ماری تھی باڈی موو ہونے کا مطلب یہ تونہیں کہ وہ جاگی ہو شلوار کے زور سے لگنے سے بھی تو آنکھ کھل سکتی ہے … خیر جو بھی ہوا جان بچی سو لاکھوںپائے … اب دوبارہ سوئے تو میں نکلوں یہاں سے اچانک خوف کا جھٹکا لگنے کی وجہ سے لن جھاگ کی طرح بیٹھ گیا تھا میں نیچے لیٹا ویٹ کر رہا تھا کہ کب وہ سوتی ہے مگر وہ شاید ڈر گئی تھی… اٹھی کمرے کی لائٹ جلائی اور اپنا بستر جھاڑا پھر گئی روم کا ڈ ور اندر سے لوک کیا اور واشروم چلی گئی … واپس آئی اور لائٹ آ ف کر کے سو گئی … لو گو پھنس گیا میں تو اب روم کا ڈ ور اندر سے لوکڈ تھا اور میں اس کے بستر کے نیچے … اب سالا نکلوں توکیسے … دروازہ کھول کر جاتا ہوں تو اسے صبح یقین ہو جائے گاکہ کوئی اور بھی روم میں تھا…یعنی ساری رات یہاں ہی گزرنی پڑے گی … سالا سو بھی نہیں سکتا … ایک تو نیند آئے گی نہیں سخت فرش پہ دوسرا آ بھی گئی تو صبح حمائل پہلے نا جاگ جائے بھائی کو اپنے بستر کے نیچے لیٹا دیکھے گی تو فوراً پُھدی پہ ہاتھ رکھ کر چیخ پڑے گی …چلو خیر جو تقدیر کو منظور یہاں پہ لیٹو اب تو… اب میں لیٹے لیٹے سوچنے لگا… بھائی جو بھی ہوا منظر تو کمال کا دیکھا کاش اپنے ھاتھوں کی لکیروں میں بھی ایک لکیر اسکی بُنڈ کی لکیر لینے کی ہو… کاش… صبح ہوئی تو اسکا الارم بجا . . میں تو جاگ ہی رہا تھا وہ بھی جاگ گئی … میری تھکن کا یہ عالم تھا کہ دِل کیا بیڈ کے نیچے سے نکل کر اسے کہوں کہ بہن میری جوتھپڑ مارنے ہیں ما ر لو مجھے اِجازَت دو میں اپنے روم میں جا کر سو جاؤں … لیکن یہ کہنے کی بھی ہمت نا تھی… پھر آج تو مجھے اس کے ساتھ اسکی یونیورسٹی بھی جانا تھا… یعنی ساری نیند غارت … وہ جاگی اور سیدھا واشروم میں گُھس گئی کچھ دیر بَعْد واشروم میں شاور چلنے کی آواز آئی … واشروم کا ڈور اوپن تھا مگر مجھ میں ہمت نا تھی کہ بیڈ کے نیچے سے سر نکا ل کر دیکھتا لہذا بس پانی گرنے کی آواز سن کر تصور کرنے لگا… وہاں لن بھی ہلکا پھلکا سر اٹھا رہا تھا… اتنے میں وہ واشروم سے باہر آئی اور آ کر بیڈ کی سائڈ پہ کھڑی ہو گئی اسکا فیس ڈریسنگ ٹیبل کے مرر کی طرف تھا میں بیڈ کے نیچے تھا اور بیڈ پہ پڑی چادر کی جھالر سائڈ پہ لٹک رہی تھی جو بیڈ اور زمین کے ہالف فاصلے کو کور کیے ہوۓتھی… میں بھی تھوڑا پیچھے کو سرک گیا تا کہ ان کیس اسکی نیچے کو نظر بھی پڑے تو شک نا ہو… مجھے اِس وقت نیچے سے اسکی ہالف سے کم پنڈلیاں نظر آ رہی تھیں جو کہ ننگی تھیں … واہ میری سگی بہن اِس کمرے میں ننگی کھڑی تھی اور میں اس کا عاشق دیکھنے سے محروم تھا… آہ … اتنے میں اس کے پیروں پر ٹاول آ کر گرا یعنی وہ اب تک ٹاول میں تھی اور اب بالکل ننگی کھڑی تھی… وہ الماری کی طرف بڑھی اور اس میں سے ایک ڈریس نکل کر بیڈ پر پھینکا… یہ ریڈ کلر کی شلوار قمیض تھی… شلوار اور قمیض دونوں کا آخری سِرا بیڈ سے زمین تک ایریا کو ٹچ کر رہا تھا… اس نے الماری سے کچھ اور بھی نکالا . . شاید انڈر گارمنٹس … اتنے میں اس کے فون کی بیل بجی… اس نے فون اٹھایا… حمائل (فون پہ ) : ہاں بول ماموں کیسا ہے تو… جاگ گیا کیا… ہاں میں ابھی نہا کے نکلی ہوں … جی بالکل ننگی ہوں ابھی کچھ بھی نہیں پہنا… کہو تو یونہی آ جاؤں آج… ہاہاہاہا … نہیں بھائی مجھے کوئی شوق نہیں لوگوں کو ہارٹ اٹیک کروانے کا ویسے بھی بھائی کے ساتھ جانا ہے ننگا دیکھے گا تو جان سے ما ر ڈالے گا … شٹ اپ بھائی ہے وہ میرا وہ کیوں مارنے لگا اپنی بہن کی… اچھا میں ابھی نشا کو کال کرتی ہوں بائے … اوہ تیری خیر .. دِل کیا ابھی باہر نکل کر کہوں کہ باجی یہ فون پہ جو کوئی بھی تھا ٹھیک کہہ رہا تھا آپ کا بھائی واقعی آپکی ما رنا چاہتا ہے … اور ڈونٹ وری جان سے تو نہیں ماروں گا آپ کو مگر پوری جان لگا کر ضرور ماروں گا آپکی… اور یہ ماموں کون تھا کس سے بات کر رہی تھی یہ اور پھر یہ زبان … اِس نے مُنا بھائی کا لن کب سے چوسا جو اسکی زبان بول رہی ہے …خیر کر تو یہ اِس وقت بہت کچھ ایسا رہی ہے جو کبھی ہمارے سامنے نہیں کیا نا ایسی زبان بولی نا کبھی نہا کے ننگی سب کے سامنے آئی … اتنے میں اس نے اسی حالت میں کال کی… مجھے اِس بات کا آئیڈیا اسکی سیلف ٹاک سے ہوا وہ مسلسل کہہ رہی تھی… کم آن پک اٹ اپ ابھی تک سو رہی ہےتو… خیر اس نے فون رکھا اور ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے تیار ہونے لگی شاید ننگی … میرا مطلب شلوار قمیض یا پینٹی تو نہیں پہنی تھی اس نے پہنتی تو مجھے پتہ چل جاتا… برا شاید پہن رکھا ہواتنے میں اسکی دونوں بالیاں نیچے گر گئیں ایک ایک طرف دوسری دوسری طرف وہ فوراً بولی… یہ کیا … اور پھر بالیاں اٹھانے کے لیے نیچےبیٹھی … مر جاؤں گڑ کھا کے … مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نا آیا یوں لگا جیسے کوئی خواب دیکھ رہا ہوں سچ میں مجھے یقین کرنے کے لیے اپنی آنکھیں ایک بار ملنا پڑیں … وہ اِس وقت ننگی یوں بیٹھی تھی جیسے انڈین سیٹ پہ ٹوائلٹ کرنے کے لیے بیٹھتی ہیں … بُنڈ میری طرف تھی اور نظارہ کتنا حَسِین تھا یہ تو شاید الفاظ میں بیان ہی نہیں ہو سکتا اسکی سونے جیسی چمکتی سفید اور سنہری رنگ کی راؤنڈ شیپ والی چکناہٹ سے بھرپور بُنڈ میری طرف تھی اور یوں بیٹھنے کی وجہ سے تھوڑی کھل بھی گئی تھی…پیچھے سے اسکی بُنڈ کے چوتڑوں میں سے اسکی پنک پُھدی کے لپس بھی دِکھ رہے تھے … میرا لن بھی فل کھڑا ہو کر سلامی دے رہا تھا میں کھسک کر تھوڑا اسکی جانب ہوا اتنے میں وہ مڑی دوسرا جھمکا اٹھانے کے لئے … اب پنک پُھدی سامنے تھی جس کے لپس مجھے کچھ سوجے ہوۓ سے لگے … ایک صحتمند چوت کی نشانی … ایسی چوت جو لن کو یوں جکڑتی ہے جیسے انڈین کبڈی ٹیم کے جاپھی مخالف ٹیم کےرائڈرز کو… اس نے جھمکے اٹھائے ہی تھے کہ بیڈ پہ پڑا اسکا سیل بجا … وہ گھٹنوں پر چلتی ہوئی بیڈ تک آئی اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ہی کال اٹینڈ کی… اب ذرا آپ خود سین کو تصور کریں جس بیڈ کے نیچے میں لیٹا تھا اور اسکی گانڈ دیکھنے کے لیے سرک کر کونے تک آگیا تھا بالکل بیڈ پہ پڑے اس کے کپڑوں کی آڑ میں وہ اسی بیڈ سے چپکی گھٹنوں کے بل بیٹھی بات کر رہی تھی… وہ بھی مکمل ننگی … لہذا اوپر کا دھڑ اسکا بیڈ پر جھکا ہوا اور نیچے ننگی ٹانگیں ، رانیں اور پُھدی اس کے سگے بھائی کے منہ سے تقریباً آدھا فٹ دور… میں اسکی رانوں کو اور پُھدی کو محو حیرت دیکھتا رہا اور لبوں سے فلائنگ کس کے نظرانے بھیجتا رہا … . وہ کچھ یوں بات کر رہی تھی… کیا رے کہاں مروا رہی تھی کتنی بیلیں گئیں تو نے جواب نہیں دیا… کیا کہا تو اِس وقت جھانٹوں کے بل صاف کر رہی تھی… مانا بابا چھٹیوں میں کہیں جانا نہیں ہوتا لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ صفائی کا خیال نا رکھو ( دِل تو چاہا کہ بات اور لمبی ہو اور لمبی ہوئی بھی مگر اس نے وہاں مزید بیٹھنا گوارہ نا کیا اور اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل پہ چلی گئی۔۔۔(جاری ہے )

              Comment


              • #17
                Lajawab update kia hi manzar kashi ki hai janab maza agya

                Comment


                • #18
                  Sexy hot update
                  mazeed ka intar hai
                  Uffff kya scene bnaya ha asy lg rha ankhonln k samany chl rha ha sb kuch

                  Comment


                  • #19
                    میں تو ہر تیسرے دن صاف کرتی ہوں اچھی طرح سے … ہاں تم یہی سمجھ لو اپنے راج کمار کے انتظار میں ہی سنوا رتی رہتی ہوں اِسے ویسے بھی وہ کیا ایس ایم ایس سنایا تھا تم نے کہ قسمت اور پھدی کسی وقت بھی کھل سکتی ہے … ہا ہا ہا ہا ہا…ہاں ہاں پتہ ہے لطیفے میں چوت کالفظ تھا لیکن ہم نے تو اپنا کوڈ ورڈ ہی بولنا ہےنا… اچھا جلدی سے تیار ہوجا حنا سے بات ہوگئی ہے میری ( اچھا تو وہ ماموں حنا تھی ) … چل او کے رکھتی ہوں بائے … آپ فرینڈز سوچ رہے ہو گے کہ کیوں نا ایک بار اپنی اپنی بہن کی پرائیویسی میں ٹانگ اڑائی جائے بھائی میں تو صرف رائٹر ہوں میرا کام کچھ تجویز کرنا نہیں اور یہ بات کہانی کے اسٹارٹ میں بھی ہو چکی ہے کہ یہ کہانی صرف تفریح کے لئے ہے لھذا بہتر ھوگا اپنے جذبات کو کمپیوٹر اسکرین سےاٹھنےسے پہلے ٹھنڈا کر لیں …ہاں مگر یہ سچ ہے کہ آپ اگر کسی سادہ ، شریف اور گھریلو لڑکی کی پرسنل لائف کی ایک جھلک بھی لے لیں تو کافی انٹرسٹنگ تجربہ ہوتا ہے کیوں کہ یہ لڑکیاں اپنی تنہائی میں اس کے بالکل برعکس ہوتی ہیں جو یہ ریئل لائف میں نظر آتی ہیں جیسے میری ایک بار ایک لڑکی سے بات ہوئی یاہو پہ اس نے مجھے بتایا کہ وہ کافی مذہبی ہے پردہ بھی کرتی ہے کبھی خود لذتی بھی نہیں کی اور پورن بھی نہیں دیکھا لیکن جب بھی وہ اپنے روم میں اکیلی ہوتی ہے تو آئینے کے سامنے آدھی ننگی ہو کر انڈین فلموں کے سونگز پر ڈانس کرتی ہے اور فلمی ڈائلوگ بھی بولتی ہے جیسے کسی فلمی سین کو فلما رہی ہو… اس نے کہا کہ اپنی گرمی ختم کرنے کا یہ بہترین نسخہ ہے … لہذا اب سوچیں ذرا کہ اس کے بھائی کو اپنی بہن اِس حالت میں دیکھنے کو ملے تو اس کے لیے یہ کتنا بڑا سرپرائز ہو گا … اسی طرح حمائل کی یہ باتیں سن کر مجھے خوب مزہ آنے لگا اور ان باتوں نے اور ان جلووں نے ساری تھکن غائب کر دی… . وہ اتنے میں کپڑے پہن چکی تھی اور پھر دروازہ کھول کر میرے روم کی طرف چل دی مجھے جگانے کے لئے … میں جھٹ سے بیڈ کے نیچے سے نکلا اور سیدھا کچن میں چلا گیا … کچن سے یوں باہر نکلا جیسے ابھی ابھی جاگا ہوں اور کچن میں پانی پینے گیا ہوں … . مجھے دیکھ کر وہ بولی بھیا جلدی سے جینز شرٹ پہن لو پھر چلتے ہیں … میں نے جینز اور ٹی شرٹ پہنی منه ہاتھ دھویا اور چل دیا اس کے ساتھ … رستے میں نشا کو بھی پک کیا اور حنا کو بھی … سارے رستے کوئی خاص بات نہیں کی میں نے … بس وہ دوستیں آپس میں کھسر پھسر کر رہی تھیں … اور ہنس رہی تھیں …حمائل آگے بیٹھی تھی ایک موقع پر حمائل بولی… حنا آج ہماری اِس ڈفر دوست کی دلچسپ بات پتہ چلی ہے بَعْد میں بتاؤں گی … نشا فوراً بولی کون سی وہ جھانٹوں والی ؟ . . . . حمائل اور حنا دونوں کو جھٹکا لگا… حمائل نے پیچھے مڑ کر اسے آنکھیں دکھائیں اور حنا بولی او کے بَعْد میں بات کرتے ہیں … نشا واقعی ڈفر تھی یا ذرا شوخی کہہ لو آپ... فوراً بولی… تو اِس میں کیا ہے کونسا جوئیں پڑ گئی تھیں ویسے بھی میرے بال کافی دنوں بَعْد آتے ہیں تمھاری طرح نہیں کہ جھاڑیاں اُگ آئیں دوسرے دن ہی … حنا اس کے منه پہ ہاتھ رکھ کر آہستہ سےبولی… یار کوئی جگہ ہی دیکھ لیا کرو… چھوڑو کسی اور موضوع پہ بات کرتے ہیں … ہم یونیورسٹی پوھنچے حمائل کی یونیورسٹی صرف لڑکیوں کے لیےتھی… وہ اندر چلی گئی … مجھے اپنی بہن سب میں بہت حَسِین دِکھ رہی تھی اور ہوٹ اور سیکسی بھی … اور یہ بات کافی حد تک سچ بھی ہے کہ شاید سب کی نظر میں وہ ابووغیرہ کی نظر میں بہت خوبصورت تھی… . میں تھکن کا مارا گاڑی میں بیٹھا اونگھنے لگا… تقریباً ایک گھنٹے بَعْد حمائل نے کوئل جیسی آواز میں میرا نام لے کر جگایا اسکا ایک ہاتھ میرے کندھے پہ بھی تھا… میں جاگا اور پھر واپس گھر کو ڈرائیو شروع کردی… نشا اور حنا کو بھی ان کے گھروں میں ڈرا پ کر دیا… واپسی پہ ایک جو انٹرسٹنگ بات پتہ چلی وہ یہ کہ حمائل کے مطابق اِس ہفتے کے آخر پہ امی ابو دونوں شہر سے باہر ہوں گے اور وہ تینوں دوستیں ہفتے کی رات ہمارے گھر پارٹی کر کےگزاریں گی … . میرا دِل خوشی سےجھومنے لگا یعنی میں پھر بیڈ کے نیچے … اس رات میں دوبارہ حمائل کے بیڈ کے نیچے لیٹ گیا مگر اس رات اس نے کوئی حرکت نا کی… بس بیڈ پہ بیٹھ کر کوئی بُک پڑھی کوئی ڈرامہ دیکھا اور سو گئی … میں بھی نکل کر اپنے روم میں آیا اور ریلائیز کیا کہ وہ جب اکیلی ہوتی ہے تو کافی بورنگ لائف اسپینڈ کرتی ہے اِس لیے کوئی خاص فائدہ نہیں ہر رات اس کے روم میں گزا رنے کااگلے دو دن یونہی گزرے … میں دن رات انسیسٹ اسٹوریز اور پورن پہ گزارا کرتا رہا … اور پھر ہفتے کی رات یعنی پارٹی نائٹ آ گئی … امی ابو تو صبح کے ہی نکل گئے تھے میں شام کو حمائل کے پاس گیا اورکہا … آج مجھے دوست کی طرف جانا ہے رات بھر ویڈیو گیمز کھیلنے کا پروگرام ہے لہذا صبح آؤں گا تم اکیلی رہ سکتی ہو… اگر نہیں تو میں نہیں جاتا… وہ جھٹ سے خوش ہوتے ہوۓبولی… . نہیں بھیا آپ چلے جائیں ویسے بھی میں اکیلی نہیں ہوں گی حنا اور نشا آج رات میری طرف آئیں گی پوری رات کے لیے لہذا آپ پریشان نہیں ہوں … میں او کے کہہ کر گھر سے نکل پڑا اور اسے کہا کہ یاد سے دروازہ لوک کرلے… باہر ذرا واک کی ایک سگریٹ پھونکی اور واپس دیوار پھلانگ کر گھر میں اینٹر ہوا اور اپنے روم کی کھڑکی سے کہ جسے میں کھلا چھوڑ گیا تھا گھر کے اندرآ گیا … . گھر کے اندر آ کر اپنے روم سے چپکے سے باہر نکلا اور حمائل کے روم کے ساتھ سیڑھیوں کے نیچے جہاں اندھیرا تھا وہاں جا کر بیٹھ گیا … اتنے میں حمائل اپنے روم سے نکلی اور کچن کی طرف گئی … وہ اِس وقت اپنی تنہائی کو خوب انجوئے کر رہی تھی اور ایک پنک کلر کی چھوٹی سی چڈی اور وائٹ ٹی شرٹ میں تھی چڈی نے اس کی آدھی رانوں کو ڈھانپا ہوا تھا اور شرٹ ڈھیلی ڈھالی سی تھی… اسے کچن کی طرف جاتے پیچھے سے دیکھا تو دِل کیا کہ جنگلی بکرے کی طرح پیچھے سے جا کر اس سے لگ جاؤں اور ان گوری رانوں اور موٹے چوتڑوں میں گھسے ما رتا رہوں اور چودتا رہوں مرتا رہوں اور چودتا رہوں … کچن میں وہ کچھ پارٹی کا سامان تیار کر رہی تھی لہذا یہی موقع تھا اس کے روم میں اینٹر ہونے کا میں سیدھا اس کے بیڈ کے نیچے گُھس گیا … میں نے بلیک ڈریس پہنا تھا تا کہ بیڈ کے نیچے نظر پڑے بھی تو میں آسانی سے نا دِکھ سکوں … اتنے میں حمائل میری جان میری پیاری بہن روم میں آئی اور سیدھا واش روم میں گُھس گئی دروازہ کھلا رکھا اس نے … اِس لمحے مجھے احساس ہوا کہ یہاں نیچے لیٹے رہنے سے میں ان دوستوں کی باتیں تو سن سکوں گا مگر کوئی نظارہ نہیں دیکھ سکوں گا … سو یہاں لیٹنا فائدہ مند نہیں ہے لہذا کوئی بھی چکر چلایا جائے … کوئی اور جگہ ڈھونڈی جائے لیکن کم از کم یہ نہیں … لہذا جب حمائل ٹوائلٹ سے نکل کر کچن میں گئی تو میں باہر نکلا اور روم سے باہر نکل کر سیڑھیوں کے نیچے بیٹھ گیا جہاں گھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا اور کسی کی موجودگی کا بالکل علم نہیں ہوتاتھا… میں وہاں بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کونسی پوزیشن لوں کہ اتنے میں بیڈروم میں پڑاحمائل کا فون بجنے لگا وہ دوڑتی ہوئی آئی … اسے چھوٹی سی چڈی میں دوڑتا دیکھ کر دِل لڈیاں ڈالنے لگا پھر اسکی لوز شرٹ میں اس کے ممے بھی جھوم رہے تھے اور اس کے دوڑنے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بری طرح ٹکرا کر دودھ کی لسی بننے لگی … وہ روم میں گئی اسکی آواز آئی … او کے اوکے کھولتی ہوں گیٹ ذرا انتظار کرنا بس آئی … پھر وہ ذرا دیر بَعْد روم سے باہر نکلی تو اس نے شلوار پہنی ہوئی تھی اور اوپر ایک بڑی سی چادر لپیٹی تھی جس نے فل باڈی کو ڈھانپ دیا تھا… فرینڈز یہ ہماری بہنوں کا مشرقی پن ہے جو کوئی ب
                    بھی ان سے چھین نہیں سکتا … یعنی جتنی مرضی مستی چڑھی ہو صرف اِس لیے کہ کہیں باہر چڈی اور شرٹ میں نکلنے پر کوئی اپنے گھر کی چھت سے نا دیکھ لے یا سڑک پہ چلتے کسی آدمی کو جھلک نا دِکھ جائے حمائل نے اپنے آپ کو خوب پردوں میں لپیٹ لیا… اس کے باہر جانے پر میں نے ادھر اُدھر نظردوڑائی تو مجھے ایک کام کی جگہ مل گئی جو بالکل میرے مقصد کے عین مطابق تھی… حمائل کا کمرہ سیڑھیوں کے ساتھ والا تھا اور اِس میں ایک روشن دان بھی تھا اوپر کرکے … اس روشن دان پہ شیشہ تو لگا ہوا تھا لیکن اِس وقت وہ اوپن تھا اور وہاں تک ہاتھ بھی کسی کا نہیں جاتا لہذا اوپن ہی رہتا تھا… مگر اِس روشندان کے نیچے باہر کی طرف یعنی سیڑھیوں والی سائڈ پہ کچھ سامان پڑاتھا… ایک پیٹی تھی کپڑوں سے بھری اس کے اوپر مزید رضایاں اورتکیےوغیرہ اور پھر ان سب پہ ایک بڑی چادر اور یہ سب کچھ اندھیرے میں … میں دوڑ کر اس سامان پر چڑھ گیا اور وہ چادر اوپر یوں لی کہ میں بھی سامان کا حصہ بن گیا … اب میں نے اندر روم میں جھانکا … روم میں جس دیوار پہ روشندان تھا اس کے بالکل نیچے کے ایر یے کے سوا سب دِکھ رہا تھا یعنی حمائل کے پی سی کے علاوہ روم کا ہر کونا دِکھ رہا تھا… الماری بھی ڈریسنگ ٹیبل اور واشروم کا ڈور بھی بیڈبھی …ہر چیز … لہذا یہ بہترین جگہ تھی …
                    تھوڑی ہی دیر میں تینوں دوستیں ہنسی مذاق کرتی روم میں اینٹر ہوئیں … حمائل نے آتے ہی شلوار اُتَا ر دی اور چادر بھی سائڈ پہ پھینک دی وہ اپنے اسی ڈریس میں تھی شرٹ اور پینٹی میں … اسکی دونوں دوستوں نے بھی دوپٹے سائڈ پہ پھینکے اورقمیض اتا رنےلگیں … حنا نے ابھی قمیض آدھی ہی اوپر کو اُٹھائی تھی کہ حمائل سےبولی… یار یہ ڈور تو بند کردو تمھارا بھائی آگیا تو ؟ . . . حمائل بولی… ڈونٹ وری یار وہ گھر پہ نہیں ہے اور رات بھر نہیں آئے گا … حنا نے یہ سنتے ہی قمیض اُتَا ر دی وہ وائٹ برا میں تھی اور بلو شلوار میں … نشا بھی سرخ رنگ کی قمیض اُتا َر چکی تھی اسکا برا بھی سرخ تھا… وہ حمائل کی طرف دیکھ کر شوخی ہو کر کسی پرانی مووی کی ہیروئن کی طرح گہری گہری سانسیں لیتی ہوئی بولی… کیا کہا تم نے وہ گھر پہ نہیں ہے …یہ کہتے ہی اس نے شلوار نیچے کو کھینچی اور دوسری طرف منه کر کے بُنڈ باہر کو نکا ل کربولی… . دِل توڑ دیا تو نے میرا… تب میں نے نوٹ کیا کہ اس نے بھی ویسی ہی پنک پینٹی پہنی ہوئی ہے جس کی بیک پہ ایک بڑا سا ہارٹ بنا ہے جو آدھا ایک بمپ پہ اور آدھا دوسرے پہ ہے … حمائل اور حنا دونوں ہنسنےلگیں … حمائل نے اسکی بُنڈ پہ چماٹ مار کرکہا … دِل کا تو نہیں پتا ہاں مگر تیری پسلی توڑ ڈالوں گی میں … نشا فلمی اندازِ میں ہی بولی… اسے توڑنے کے لیے جو ڈنڈا چاہیے وہ تمہارے پاس نہیں … . حنا بولی… مل جائے گا جان من ایک نا ایک دن مل جائے گا خود تیرے والدین انتظام کر دیں گے لیکن جب ملے نا تو سچی اسے یہ پیچھے کا را ستہ مت دکھانا … نشا بولی… وہ تو وقت ہی بتائے گا … حمائل بولی… اچھا بابا شرٹس تو پہن لو تم دونوں . تب میں نے اسکی فرینڈز کے جسم پر غور کیا… سچ پوچھو تو کچھ خاص نہیں تھیں …آدھی ننگی لڑکی دیکھ کر مزہ تو آیا مگر میری بہن کے مقابلے کی نہیں تھیں … انہوں نے شوپر سے وائٹ ٹی شرٹس نکالیں ویسی ہی جیسی حمائل نے پہنی تھی… ان تینوں کی شرٹس پر مموں کی جگہ تصویریں بنی ہوئی تھیں کمرے میں پنکھا بند تھا اور اسپلٹ اے سی چل رہا تھا لہذا آواز مجھ تک آسانی سے پہنچ رہی تھی کچھ وہ بھی بے فکری سے بول رہی تھیں کیوں کہ ان کے خیال میں وہ گھر پہ اکیلی تھیں . . . حنا : اب کیا سین ہے نشا : پلو فائٹ ! ! ! ! میں ( دِل میں ) : یس پلیز پلیز پلیز پلو فائٹ … یاہو حمائل : نہیں یار پہلےکھانا … پھر فائٹ سے ہضم ہو جائے گا … حنا : یار کھانے سے پہلے ڈانس ہو جائے … حمائل اور نشا : ہاں یہ فٹ رہے گا میں نے فوراً جیب سے اپنا آئی فون نکالا تا کہ ان یادگار لمحات کو قید کر سکوں … پہلے تینوں نے "جسٹ چل چل" پہ ڈانس کیا پھر نشا نے "منی بدنام ہوئی " اور حنا نے "شیلاکی جوانی" اب میری شہزادی کی باری تھی… حمائل نے ڈیسائیڈ کیا کہ وہ “انار کلی ڈسکو چلی” پہ ڈانس کرے گی . . اس نے اپنی شلوار پہنی اسی پینٹی کے اوپر پھر اپنی شرٹ اُتَا ر دی… واہ وہ نیچے ایک دم ننگی تھی … وائٹ کلر کے تگڑے صحت مند ممے سر اٹھائے کھڑے تھے … آپ یقین نہیں کریں گے اس کے دودھ ذرا بھی لٹکے نا تھے بالکل کھڑے ہوۓسولڈ سے … یہ میری امی کا کمال تھا جو کہ کافی سوشل ہیں اور انہیں خوب آئیڈیا تھا کہ عورت کا اصل حسن کیا ہوتا ہے لہذا وہ حمائل کی ڈائٹ کا خوب خیال رکھتیں … فوڈ سپلیمینٹ بھی کھلاتیں اور جم بھی جوائن کرایا ہواتھا… حمائل کےتنے ہوۓممے اور 2 دن پہلے جو اسکی پھولی ہوئی چھوٹ اور راؤنڈ شیپڈ ٹائیٹ گانڈ دیکھی وہ امی کی محنتوں کا ہی نتیجہ تھی… محنت تو خیر امی نے خود پہ بھی کم نا کی تھی مگر ابھی میری فل توجہ حمائل پہ تھی… کوئی خوش نصیب ہی ھوگا جو ان مموں کو چوسے گا … خیر اس نے نشا کو کہا کہ برا پہنائے … . میں یہ سب سین ریکارڈ کر رہا تھا… خاص طور پر جب وہ برا پہن رہی تھی تو اس کے چہرے پر کمال کی معصومیت تھی اور مجھے ڈھیر سارا پیار آ رہا تھا اس پر… اس کے مموں پر بھی اسکی آنکھوں پر بھی گالوں پر بھی بالوں پربھی … ہر چیز پہ … اس نے برا پہنا اور شلوار اور پینٹی دونوں تھوڑا نیچے کر دیں اور اِس حالت میں ناچنے لگی… حمائل نے جب دوسری طرف منه کر کے بُنڈ مٹکائی تو میں نے غور کیا کہ اس سیکس کی ملکہ کے بُت کے ڈمپلز جن کو ڈمپل آف وینس بھی کہتے ہیں وہ بھی پڑتے ہیں … ایک عورت کے سیکسی ہونے کی سب سے بڑی نشانی … . وہاں میری سگی بہن ناچ رہی تھی یہاں میرا لن بھنگڑے ڈال رہا تھا جسے میں نے ٹراؤزر سے باہر نکال دیا تھا… اسکا ڈانس ختم ہوا تو اسے سانس چڑھ چکا تھا… چہرہ بلش تھا اسکا حسن نکھر رہا تھا… سانس چھڑھنے کی وجہ سے ممّے اوپر نیچے ہو رہے تھی… شکر ہے برا میں قید تھے ورنہ ایک بار اور ننگے دیکھنے کو ملتے تو شاید آج یہ بھائی اپنی سگی بہن کے سودوں کے حسن کی تاب نا لاتے ہوۓ چل بستا… حمائل نے شرٹ پہنی اور تینوں کچن کو چل دیں … وہاں سے سنیکس وغیرہ اور کھانے پینے کا دوسرا اسٹف لیا اور مزے لے لے کر کھانےلگیں … میرا بھی جی للچانے لگا مگر مجھے اِس وقت جسم کی بھوک کا سامان زیادہ پیارا تھا لہذا میں نے اپنے آپ کو کٹرول کیا … کھانے کے بَعْد تینوں بستر پہ لیٹ گئیں … نشا نے کہا … یار وہ پلو فائٹ کا کیا کرنا ہے … حمائل بولی… نہیں بھائی کھا کر کچھ نہیں ہوتا اب صرف چیٹ کرتے ہیں …… حنا حمائل سے بولی… ویسے یار اچھا کیا جو چادر بھی لے لی اور شلوار بھی چڑھا لی تم نے ورنہ تو اگر اِس حالت میں دروازے پہ آتی تو میرے ڈرائیور کی تو بس ہوجانی تھی… نشا بولی ہاں واقعی گرم ہوجاتا لیکن تمہیں پتا ہے حنا پروبلم تمہیں ہی ھونا تھا کیوں کہ گرم جسے بھی دیکھ کر ہو گرمی اتارنی تو اس نے اپنی چھوٹی با جی پہ ہی تھی نا… یہ کہہ کر وہ ہنستی ہوئی بولی… کیوں حمائل …حنا بولی : مجھ پہ کیوں گرمی اُتارے گا شادی شدہ ہے اپنی بیوی پہ اُتارے گا جیسے اتا رتا ہے ہمیشہ … یہ سن کر کمرے میں خاموشی چھا گئی اور نشا اور حمائل دونوں حنا کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنےلگیں … حمائل نے گلا صاف کرنے کی ایکٹنگ کی… مم مم … حنا نے ذرا اپنے الفاظ کو دوبارہ سوچا اور معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوۓ بولی : ارے بھائی میرا مطلب ہے کہ نکا لتا ہی ھوگا بیوی اور کس لیے ہوتی ہے … حمائل بولی… تمہیں پتا ہے بےبی تم ہمیں پاگل نہیں بنا سکتی … اپن کو چونا نہیں لگا سکتی تو کیا… حنا … وہ دراصل میں قسم کھاتی ہوں صرف ایک بار ایسا ہوا … ابو نے مجھے کہا کہ ڈرائیور انکل کو کہہ کر آؤ کہ کل ہمیں اسلام آباد جانا ہے لہذا صبح جلدی جاگ جائے … رات کا وقت تھا میں سرونٹ کوارٹر گئی ابھی ڈور نوک کرنے ہی لگی تھی کہ اندر سے آوازیں آئیں جیسے کوئی عورت کرا ہ رہی ہو اور اسی وقت تیز تیز سانس لے رہی ہو… بیچ میں مر گئی مر گئی کی آواز بھی آتی د بی ہوئی...سائڈ پہ کھڑکی تھی اور اسکا پردہ ہٹا ہوا تھا لہذا میں نے اندر دیکھا … یہ بول کر حنا ذرا چُپ ہوئی … نشا ایک دم سے اچھلی … وہ تینوں اِس طرح بیڈ پہ لیٹی تھیں کہ حمائل سینٹر میں حنا اس کی رائٹ سائڈ اور نشا لیفٹ سائڈ پہ … نشا اچھل کر حمائل کے اوپر لیٹ گئی اور حنا کے قریب ہوتے ہوۓبولی… ہائے بتاؤ نا اندر کیا ہو رہا تھا… حمائل فوراً بولی یہی جو تم میرے ساتھ کرنے جا رہی ہو یہی ہو رہا تھا… دراصل نشا حمائل کے اوپر یوں لیٹی تھی جیسے مشنری اسٹائل میں چودتے ہیں … نشا حمائل کی گال پہ چھوٹی سی کس کر کے بولی… ڈونٹ وری ڈیئر اِس کے ڈرائیور والے فنکشن مجھ میں نہیں ہیں … حمائل حنا سے بولی… اوئے تو بتا کیا چل رہا تھا اندر … حنا بولی… یار دراصل اسکی بیک تھی میری طرف اور وہ اور اسکی وائف اسی پوزیشن میں تھے جس میں تم دونوں ہو ابھی بس یہ فرق تھا کہ وہ بالکل ننگے تھے اور دوسرا اسکی وائف کی ٹانگیں اپنے ہسبنڈ کے کندھوں پرتھیں … دونوں کے پرائیویٹ پارٹس صاف دِکھ رہے تھے مجھے اور ہاشم چچا بری طرح سے دھکے مار رہے تھے … مجھے تو سب ظلم لگا اس بیچاری پر … . نشا جھٹ سے بولی… کیا کہا … ظلم … ارے بابا اسے ظلم نہیں پیار کہتے ہیں اچھا ایک بات تو بتا . . حنا : ہاں پوچھ … نشا… وہ ہاشم چچا کا کتنا بڑا تھا حمائل فوراً بولی… یہ کیا … نشا نے اسکا جملہ کمپلیٹ کیا. . بہن چود … تم ہمیشہ بہن چود کالفظ کھا کیوں جاتی ہو … حنا بولی… کام کی چیز اپنے لیے رکھ لیتی ہے حمائل ( مزاق اڑاتے ہوۓ ) … ہا ہا ..بہت مزاحیہ … پورا اِس لیے نہیں بولتی کیوں کہ میں تم لوگوں کی طرح بیہودہ نہیں اور تو یہ بتا نا (نشا کی طرف دیکھتے ہوۓ) یہ تجھے ہاشم چچا کا سائز جان کر کیا کرنا ہے . نشا… ویسے ہی … صرف معلومات کے لئے … حمائل … پلیز اپنے الفاظ پہ غور کیا کرو اب ہاشم چچا کا لو گی کیا… نشا… معاف کرو با با میں نے کہا نا کہ صرف معلومات کے لیے پوچھا ورنہ میرا سٹیمنا تو اِس سے کہیں زیادہ ہے . . حنا بولی… ہاں ہاں تم کروز کا لو گی تم تو… نشا… اچھا اس نے کبھی ریکویسٹ کی تو سوچیں گے … ویسے تمہیں پتا ہے حنا ہَم میں سے سب سے زیادہ گرم تو یہ ہے ( حمائل کی طرف اشارہ ) جو 14 سال کی عمر سے آئے روز خواب میں چدتی ہے۔۔(جاری ہے) …

                    Comment


                    • #20
                      Zabardast story

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X