Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

سہاگن

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #21
    کیا بات ہے جناب مزہ آگیا ہے انتہائی گرم اور شہوت انگیز

    Comment


    • #22
      انتہائی گرم کہانی ہے شہوت انگیز

      Comment


      • #23
        Uff intehai garam update

        Comment


        • #24
          گرما گرم کہانی ہے اپڈیٹ کا انتظار رہے گا

          Comment


          • #25
            اور اسکی پھدی بھی بات بات پہ جوسز چھوڑتی ہے ابھی بھی چھوڑ رہی ہو گی … دکھاؤ ذرا … یہ کہتے ہی اس نے حمائل کی پینٹی نیچے کرنا چاہی جو حمائل نے فوراً سے پکڑ لی اور بولی… یہ کیا … حنا … ارے واقعی جان … خواب میں کون چودتا ہے تمہیں حمائل … . ہاں جیسے تمہارے ساتھ یہ سب نہیں ہوا کبھی … حنا … اچھا ہوا ہے لیکن بہت زیادہ بار نہیں … حمائل … ہاں تو تم لوگ بتاؤ نا کون کون لگ چکا ہے تمہیں … حنا … اچھا تمہیں پتا ہے یار یہ سب جو مائنڈ میں چل رہا ہو وہی خواب میں آتا ہے لہذا کبھی کسی فلم کا ہیرو کبھی کوئی ان نون کبھی کوئی کبھی کوئی… جیسے ایک بار میں نے ٹیلر کو دن کے وقت ناپ دیا . . وہ گھر ہی آتا ہے ہمارے … ناپ لیتے وقت اسکا ہاتھ لگا میرے سینے پہ … بس پھر رات کو میں نے خواب میں دیکھاکہ میں ننگی ہو کر اسے ناپ دے رہی ہوں … اور وہ ناپ لیتے لیتے میرے بریسٹس کو سک کرنے لگتا ہے بس پھر پورا جسم کانپ گیا میرا… چل اب تو بتا تیرے کیس میں کون ہوتا ہے … . حمائل … اچھا سچ پوچھو تو ہم ٹی وی کا ایسا کوئی ہیرو نہیں جو میرے خواب میں میرے ساتھ رنگ رلیاں نا منا چکا ہو… نشا… ہش شاباش … ویسے سچ پوچھ نا حمائل تو تو جتنی خوبصورت اور سیکسی ہے تو تو کئی مردوں کے خواب کی زینت بنتی ہوگی … حمائل … چل باتیں نا بنا اپنا بتا تجھے کون کون فک کر چکا ہے … نشا… خواب میں یا حقیقی زندگی میں … حمائل اور حنا … . کیا مطلب … نشا… کم آن مذاق کر رہی ہوں حقیقی زندگی میں تو کسی نے چھوا تک نہیں خواب میں سب چلتا رہتا ہے … جیسے ایک بار تم لوگ نہیں آئے تھے کالجتو مجھے عالیہ وغیرہ کے ساتھ جانا پڑا ٹیکسی پہ … لیکن ٹیکسی لینے کے لیے ہم یونیورسٹی کے پیچھے والے نالے کے ساتھ سے گزرے وہاں ایک آدمی پیشاب کر رہا تھا … اسکے اوزار کو قریب سے دیکھا میں نے لائک چند قدم کی دوری سے …کافی بڑا تھا اسکا … بس پھر خواب میں میں نے ایک ان نون آدمی کو ننگا دیکھا اس رات اور اسکا اپنے ہاتھ میں بھی پکڑا … اِس طرح چلتا رہتا ہے مگر بہت کم آتے ہیں ایسے خواب … ہاں ایک لٹل سیکریٹ ہے تھوڑا سیکسی سا… حمائل … بتاؤ بتاؤ … نشا… یار ایک بار میں نے ممی پاپا کو گارڈن میں رومینس کرتے دیکھا ٹیرِس سے … وہ والا رومینس نہیں جو اِس نے دیکھا اپنے ڈرائیور کو کرتے ہوۓوہ تو ہارڈ کور تھا نا یہ سوفٹ کور تھا … پاپا نے ممی کو پیچھے سے ہگ کیا ہوا تھا اور ان کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر دو چا ر بار اوپر اٹھایاانہیں … ممی ہنس رہی تھیں … جب پاپا نے چھوڑا تو انکی شلوار میں تمبو بنا ہوا تھا…اسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ پاپا نے مجھے پیچھے سے ہگ کیا ہوا ہے اور مجھے خوب مزہ آ رہا ہے آنکھ کھلی تو پسینے بھی چھوٹ رہے تھے اور پھدی سے بھی رَس بہہ رہا تھا… حمائل … تمہیں پتا ہے نشا یہ سچ میں بہت سیکسی ہے … تم اپنے باپ کے بارے میں ایسا کیسے سوچ سکتی ہو… نشا… ارے بابا میں نے کیا سوچا وہ تو بس خواب تھا اب وہ لوگ جوان بیٹی کے سامنے ایسی حرکت کریں گے تو یہ تو ھوگا نا… اور اتنا اعتراض کر رہی ہو یہ تو پھر خواب تھا اپنا بتاؤ نا جو حقیقی زندگی میں اپنے باپ سے بھی بڑے بلکہ ایک بڈھے سے مزے لے چکی ہو جو ہم دونوں نے آج تک نہیں کیا… یہ سنتے ہی میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے … میری بہن نے کسی سے مزے لئے … اسکی جوانی کا رس چوسا کسی نے … مجھے خوب غصہ آنے لگا… بہن سے پیار اور اس پرٹھرک اپنی جگہ مگر بہرحال عزت ہے وہ ہماری یوں کیسے کسی اجنبی کے ساتھ افئیر چلا سکتی ہے وہ … وہ بھی بوڑھا … اتنے میں حمائل بولی… دیکھو ڈیئر میں نے کوئی مزے نہیں لیے پہلے بھی بتایا ہے تمہیں وہ بس ایک حادثہ تھا چھوٹا سا… . نشا… چلو حادثہ ہی سہی اور آپ کہتی ہیں تو چھوٹا سا ہی سہی مگر ذرا تازہ ہو جائے آج… اب آپ خود بیان کریں گی یا میں سناؤں … حمائل … نہیں آپ رہنےدیجیےآپ نے مسالے لگا لگا کر بتانا ہے میں ہی بتاتی ہوں جو ہوا تھا… نشا… ہاں مگر پورا سچ اور وہ بات بھی جو آپکا باڈی ری ایکشن تھا… حمائل … او کے بابا سب پتا ہے مگر پھر بھی سننا ہے … اچھا سنو ہوا کچھ یوں کہ لاسٹ ونٹر کی بات ہے … ویسے تو مجھے یا ڈرائیور چھوڑ آتا ہے یا بھیا . . کبھی پاپا کبھی ممی یا پھر میں خود گاڑی لے جاتی ہوں چھوٹی والی… لہذا یونیورسٹی کبھی بھی خود جانا نہیں ہوا … ایک دن بھیا مجھے یونیورسٹی چھوڑنے گیا واپسی پہ اسکا ایگزام تھا لہذا وہ تو نا آ سکتا امی کی کمٹ منٹ تھی کہ لینے آئیں گی لیکن انہیں اچانک کسی میٹنگ میں جانا پڑ گیا … گھر میں نا ڈرائیور نا پاپا… بس پھر امی نے کہا کہ یا تو کسی فرینڈ کو کہو کہ ڈراپ کر دے یا آج ٹیکسی پہ آ جاؤ … یونیورسٹی میں میری اور کوئی دوست تو ہے نہیں اور اس دن تم دونوں کمبخت بھی نہیں آئی تھیں اس لئے میں نے سوچا ٹیکسی ہی بیسٹ ہے … باہر نکلی تو کوئی ٹیکسی ہی نا آئی … ہماری کلاس میں شائستہ وغیرہ ہیں نا وہ 4 لڑکیوں کا گروپ وہ بھی کھڑی تھیں وہاں انہوں نے مجھے کہا آج کوئی ٹیکسی یونیورسٹی کے باہر نہیں ملے گی کیوں کہ سی این جی کی ہڑتال ہے پچھلے 3 دن سے اور پیٹرول پہ چونکہ وہ کرایہ زیادہ مانگتے ہیں جو اسٹوڈنٹ آفورڑ نہیں کر سکتے سو یونیورسٹی کے باہر تو ہرگز کوئی ٹیکسی نہیں ملے گی اور رکشے والوں نے تو ویسے بھی ہڑتال کی ہوئی ہے سی این جی کی لوڈ شیڈنگ پہ … ورنہ ہم نے بھی رکشہ لگوایا ہواہے … ایک ہی آپشن ہے یہ لوکل بسیں چلتی ہیں نا ہم انہی پہ جاتی ہیں اکثر تم بھی چلو… ایسا کرو ہمارے اسٹاپ تک بس پر چلو وہاں سے ٹیکسی آسانی سے مل جائے گی … مجھے آئیڈیا تو ٹھیک لگا کیوں کہ یونیورسٹی والے تو بس کارڈ کے سوا بس میں بیٹھنے ہی نہیں دیتے پھر کچھ دیر کی بات تھی پھر مجھے ٹیکسی مل جاتی… جب بس آ کر رکی تو میں تو رش دیکھ کر پریشان ہو گئی … مگر مرتی کیا نا کرتی ان چاروں کے ساتھ میں بھی بس میں گُھس گئی …میں خوب رش تھا آگے والا حصہ لیڈیز کا تھا پیچھے والا جینٹس کا مگر بیچ میں کوئی پارٹیشن نہیں “ صرف لیڈیز کے لئے ” اس لئے کھڑے ہونے کی جگہ ملی … کنڈیکٹر وغیرہ نے کم از کم اتنا کیا ہوا تھا کہ نوجوانوں کی بجائے بزرگوں کو وہاں بٹھایا ہوا تھا کہ جہاں سے لیڈیز سیکشن ختم اور جینٹس شروع ہوتا تھا… میں اندر اینٹر ہوئی تو پیچھے اور لیڈیز بھی چڑھ آئیں … کنڈیکٹر بولا باجی آپ لوگ پیچھے ہوتی جائیں آج رش زیادہ ہے لہذا تھوڑا ایڈجسٹ کریں … بیٹھنے کی جگہ تو تھی نہیں لہذا کھڑے کھڑے دھکم پیل کی وجہ سے میں جینٹس سیکشن کے قریب پہنچ گئی منه میرا سامنے تھا بس کے فیس کی طرف … چونکہ یہ میرا پہلا سفر تھا کسی بھی لوکل بس کا اس لئے مجھے آئیڈیا نہیں تھا کہ اوپر لگی بار کو یا ہینڈل کو پکڑنا ہے … دراصل اتنی کامن سینس تو تھی لیکن اسی وقت چڑھی تھی پھر رش وغیرہ سو دھیان ہی نہیں گیا … جیسے ہی بس جھٹکے سے چلی میں تو دھڑام پیٹھ کے بل جا گرییہ سنتے ہی اسکی دونوں دوستیں ہنسنےلگیں … حنا بولی… اچھا پھر کیا ہوا حمائل … دراصل پیچھے کو تو گری لیکن نیچے نہیں گری پیچھے کھڑے ایک بزرگ انکل نے پکڑ لیا اور پکڑا بھی میرے کندھوں کے نیچے میری بغلوں سے … ان کے بھا ری بھر کم دونوں ھاتھوں نے میرے مموں کو بھینچ لیا… اب ممے تو میرے بھی چھوٹے نہیں لیکن ان کے ہاتھ کافی بڑے اور مضبوط تھے … انہوں نے فوراً مجھے اٹھایا اور آگے کر کے کہا “ پتر آ ڈنڈے نوں ہاتھ پا لے کس کے ” میں نے راڈ کو کس کر پکڑ لیا اور مڑ کر کہا شکریہ بابا جی … دراصل وہ واقعی بزرگ تھا کوئی 70 75‬ سال کا ھوگا مگر ایک بات ہے وہ کوئی پہلوان تھا شاید میرا مطلب جوانی میں پہلوان رہا ھوگا کیوں کہ اس کا سینہ چوڑا چکلا قد اتنا کہ بس کی چھت کو سر چھو رہا ہو… بڑے بڑے ہاتھ اور بازو… کافی مضبوط جسم . . پہنا کرتا اور دھوتی ہوا تھا… اب میں کھڑی ہوئی تو میری لیفٹ پہ ایک عورت آ کھڑی ہوئی موٹی … اس نے میرے پیچھے ہاتھ لے جا کے اوپر لگے ہینڈل کو پکڑ لیا… اس کی اِس حرکت کی وجہ سے مجھے کچھ آگے ھونا پڑا مگر رش اتنا تھا کہ تل دھرنے کی جگہ نا تھی… سو میں چل کے آگے تو نا ہو سکی مگر مجبورا اوپری جسم جھکانا پڑا … سو اب میں آگے کو جھکی سفر کر رہی تھی اور رش اتنا کہ لیفٹ رائٹ دیکھنا بھی ممکن ناتھا… بس جہاں کھڑے ہو وہاں ہی جمے رہو … اتنے میں بس اگلے اسٹاپ پر رکی تو کنڈیکٹر مردوں سے بولا کہ سارے تھوڑا آگے آگے ہو جاؤ کسی اور کے لیے بھی جگہ بن جائے گی … بزرگوں تھوڑا آگے ہونا… یہ سن کر وہ بابا جی بولے اچھا پتر … اور یہ کہتے ہی مجھ سے چپک گئے … بلکہ مجھ سے کیا جس طرح میں کھڑی تھی میری ٹانگوں اور میری بیک سے چپکے … بابا جان کے چپکنے سے مجھے جھٹکا سا لگا ان کے چوڑے چوڑے چوتڑوں نے میری رانوں اور گانڈ کو کور کیا اور مجھے واضح طور پر اپنی کمر پہ ایک ڈھیلی ڈھالی چیز محسوس ہوئی جو دیکھتے دیکھتے سخت اور بڑی ہونے لگی…نشا… مم یعنی آپ کی جوانی نے مردے میں بھی جان ڈال دی… حمائل … سناؤں یا نہیں … حنا … کم آن نخرے نا کر سنا نا یار…حمائل … مجھے لگتا ہے وہ حرامی بڈھا ہر بار بس میں آگے کھڑا ہو کر کوئی شکار ڈھونڈتا ھوگا کیوں کہ وہ ایک پل کے لیے بھی نہیں ہچکچایا اور سیدھے ہاتھ سے اپنی شال کو پکڑتے ہوۓہاتھ میری رائٹ سائڈ والی سیٹ کے اوپر رکھ دیا تا کہ رائٹ سائڈ پہ بیٹھی ہوئی لیڈیز میں سے کوئی نا دیکھ سکے … رائٹ سائڈ فل کور ہوئی … لیفٹ میں پہلے موٹی سی آنْٹی تھی جو دوسری طرف منه کیے کھڑی تھی لہذا لیفٹ بھی فل کور … اب اس حرامی نے دوسرے ہاتھ سے میری قمیض اوپر اُٹھائی اور اپنی بھی اور پھر اپنی دھوتی سے اپنا گھوڑا آزاد کیا … اِس وقت اسکی شرم گاہ بالکل ننگی تھی اِس بات کا اندازہ مجھے بالکل نا ہوا لیکن جیسے ہی اس نے اپنے گھوڑے کو میری قمیض میں ڈالا میرے تو چودا طبق روشن ہو گئے … اس کا قد چونکہ بڑا تھا اِس لیے اس کے ہتھیار والی جگہ میری کمر کے درمیان سے تھوڑا نیچے بنتی تھی… میں جھکی ہوئی تھی اب اسکا گھوڑا … نشا… ایک منٹ رکو… یہ کیا گھوڑا گھوڑا لگا رکھی ہے نا گھوڑا چلے گا نا ہتھیار … یار یا تو لوڑا کہو یا لن …حمائل … میں ایسے گندے الفاظ نہیں بولتی…حنا … پلیز یار ہمارے سوا کون ہے یہاں ذرا کہانی کا مزہ آ جائے گا … پلیز حمائل … او کے بابا جیسے تمہاری مرضی … تو میں کیا کہہ رہی تھی… ہاں اس ٹھرکی کا لل … اوہ یار کیا مصیبت ہے او کے … اسکا لن … آہ … اپنی بہن کی میٹھی آواز میں لن کالفظ سن کر میرے لن نے بھی دو بوندیں منی کی بہا دیں … حمائل … اسکا لن بالکل ننگا میری کمر پر تھا… پتا نہیں کس چکی کا آٹا کھاتا تھا جو اِس عمر میں بھی جوش کا یہ عالم تھا… یہ موٹا اور لمبا لن … کہ جسکی لمبائی اور صحت کا اندازہ اس کے میری ریڑھ کی ہڈی سے چپکے ہونے سے ہو رہا تھا… میں ذرا سیدھی ہوئی تو پتا چلا جناب کا اوپری حصہ میرے برا کی پٹی کو چھو رہا ہے اور لن سے بہنے والا گرم لیس دَار پانی رستا ہوا میری بیک بون پہ اوپر سے نیچے کی طرف ٹریول کر رہا ہے … اس لیس دَار پانی کی دھار سے میرے بدن میں عجیب سی سنسناہٹ بھی ہوئی اور گدگدی بھی … اس لمحے اتنا مزہ آیا کہ دِل کیا سفر لمبے سے لمبا ہوتا جائے … مگر میرے لیے ضروری تھا کہ شرم اور حیا کا دامن ہاتھ سے نا چھوٹے سو میں دوبارہ جھک گئی … دراصل میرے جھکنے سے اس کے لن اور میری باڈی میں ٹچ کافی کم ہو گیا اور پہلے جیسے اسکا لن فل لینتھ میں مجھ سے چپکا تھا اب صرف اسکا کچھ حصہ مجھ سے ٹچ ہو رہا تھا… لیکن یہ واپس جھکنا دَر اصل بیوقوفی تھی جسکا آئیڈیا مجھے اس وقت نہیں ہو سکا میں بھول ہی گئی کہ جھکنے سے اگر کمر کا کچھ بھلا ہوا تو میری گانڈ تو فل داؤ پر لگ چکی تھی… بابا جی نے اپنا لن باہر نکالا… مجھے کچھ سکھ کا سانس آیا لیکن آگے جو اس نے کیا وہ توقع ہی نہیں کر رہی تھی… بابا جی کا قد لمبا تھا اِس لیے انہوں نے اپنے گھٹنوں کو تھوڑا نیچے کیا نیچے کوجھکے میری قمیض تو اوپر تھی ہی بس پیٹھ پہ شلوار کا کپڑا تھا… انہوں نے اپنا لن ایڈجسٹ کیا اور لگے میری رانوں اور گانڈ پر رب کرنے (یعنی گھسے مارنے … جسے حمائل رب کرنا کہہ رہی تھی) … یہاں وہ پوائنٹ ہے یہ جو نشا کہہ رہی تھی باڈی ری ایکشن …اِس پوائنٹ تک تو مجھے بزرگوں کی حرکت پر حیرت ہو رہی تھی لیکن اِس کے بَعْد خود پر ہوئی کیوں کہ میری باڈی نے بڑا عجیب ری ایکشن دیا… میری ٹانگیں جڑی ہوئی تھیں کب کھلیں پتا ہی نہیں چلا… نتیجہ یہ نکلا کہ جب اس ٹھرکی بڈھے نے اپنا لن نیچے میری رانوں پر پھیرنا شروع کیا اور جیسے ہی اوپر آیا تو میری رانوں کے درمیان اور میری گانڈ کے نیچے ان فیکٹ گانڈ ہول کے قریب آ کررکا… اِس موقع پر میری باڈی نے نا چاہتے ہوۓایک جھٹکا کھایا اور اس کے لن کو میری رانوں نے اور گانڈ نے جکڑ لیا… یار یہ سب میں نے نہیں کیا خود ہی ہوا بلکہ جب مجھے احساس ہوا تو میں نے چھوڑنا چاہا … باڈی کو ریلکس کرنے کی خوب کوشش کی لیکن میرا اپنے آپ پہ کوئی کنٹرول نہیں تھا ( دراصل میری پیاری بہن کی پیاسی پُھدی بھوکی گانڈاور رانوں نے اس کے لن کو بھینچ لیا تھا… یہ ہر گرم چوت اور گانڈ کا حسن ہوتا ہے کہ جب یہ پیاسی ہوں تو بڑے سے بڑا شکاری خود شکار بن جاتا ہے ) … . اُف میری ماں …کیا بتاؤں کیا حالت تھی میری سردی میں پسینہ آنے لگا چہرہ شرم کے مارےلال … سانسیں اتھل پلھ … . حالت یہ تھی کہ اس کا لن میری گانڈ میں یوں پھنس گیا تھا جیسے چوہا کڑکی میں …اِس لمحے اگر وہ کہتا کہ دیکھو لوگو یہ لڑکی کیا حرکت کر رہی ہے تو واقعی وہ سچا ہوتا اِس بار قصور میرا تھا میری باڈی نے اس کے لن کو جکڑ لیا تھا وہ چھڑانا چاہتا بھی تو نہیں چھڑا سکتا تھا اور میری اپنے آپ پہ چل نہیں رہی تھی میں چھوڑنا چاہتی بھی تو چھوڑ نہیں سکتی تھی… . اتنے میں شائستہ نے مجھے کہا تیار ہو جاؤ حمائل ہمارا اسٹاپ آنے والا ہے … . میں تو شرم سے پانی پانی ہو گئی … اب کیا بڈھے کا لن گانڈ میں لے کر نیچے اتروں گی … اِس حالت میں لوگ دیکھیں گے تو کیا کہیں گے کہ اِس لڑکی کو تو آخر ہی آ گئی ہے اِس کے ماں باپ شادی نہیں کرتے تو کم از کم اسے ٹھنڈا تو رکھا کریں … بابا بھی پیچھے ھونا چاہ رہا تھا مگر گانڈ چھوڑ ہی نہیں رہی تھی…اتنے میں مجھے آئیڈیا آیا … جب یہ ڈھیلا تھا تو ایسا کچھ نہیں تھا اگر پھر سے ڈھیلا ہو جائے تو بات بن سکتی ہے … سو میں نے آنکھیں بند کی تھوڑا اس کے لن کو فیل کیا اور زور لگا کر مزیدجکڑلیا … بابا کو اِس سے خوب مزہ آیا اس کے لن میں اور تاؤ آگیا میں نے مزید جکڑ لیا اور زیادہ سے زیادہ اسے ہیٹ دینے کی کوشش کی… بابے سے میری جوانی کی گرمی سہی نا گئی اور اس نے خوب زور کا ایک جھٹکا مجھے مارا ان فیکٹ پوری جان لگا کر وہ سیدھا کھڑا ہو گیا … اس کی اِس حرکت سے میں بھی صرف اس کے لن کے اور سامنے والے ڈنڈے کے سہارے اوپر ہوا میں اچھلی بلکہ چند سیکنڈز کے لیے زمین سے 3 4 انچ اوپر ہوا میں کھڑی رہی … اِس دوران مجھے اپنی گانڈ میں اور رانوں میں اس کے لن کی رگیں پھولتی ہوئی محسوس ہوئیں اِس جوش میں اس کے لن نے تھوڑا رستہ بنایا اور میری پھدی تک پہنچ گیا … . وہ اپنی جگہ بہہ رہی تھی جب سے میں نے خود سے فیل کرنا شروع کیا… اور اِس کے ساتھ ہی اس کے ننگے لن نے میری گانڈ کی دراڑ سے ہوتے ہوۓ میری رانوں کے بیچ میں میری ٹائیٹ شلوار میں کسی ہوئی پھدی کے منه پر لاوا اگل دیا… یوں لگا جیسے کوئی فوارہ چھوٹ گیا ہو… اتنا پانی بہا اس کے لن سے کہ آدھے گلاس سے بھی زیادہ تقریباً پورا گلاس … شلوار پوری طرح گیلی ہو چکی تھی… چپ چپ شلوار کے اندر رانوں میں اور گانڈ اور پھدی پر بھی فیل ہو رہی تھی… . اِس سب کا ایک فائدہ تو ہوا وہ یہ کہ اسکا لن ڈھیلا ہوا اور میری گانڈ بھی جو اپنی گرمی تو نا بجھا پائی مگر اسکی منی کا خراج لے کر اسکی جان بخش دی… ہماری اِس آخری حرکت میں ایک انٹرسٹنگ بات ہوئی جب اس نے مجھے جھٹکے سے اٹھایا تو میرے منه سے زور کا نکالا… اوہ … اس نے بھی چھوٹتے ہوۓ آہ کہا … یہ بات رائٹ سائڈ پہ بیٹھی آنْٹی نے نوٹ کر لی وہ اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھیں انہوں نے ساتھ والی عورت کے کان میں کچھ کہا انہوں نے بھی مسکرا کر میری طرف دیکھا بابا جی کا شال ٹھیک کرنا میری قمیض نیچے کرنا بھی نوٹ کیا… پرس سے ٹشو پیپرز نکال کر مجھے دیتے ہوۓ بولیں … یہ لو جو ھونا تھا وہ ہو گیا اب اچھی طرح صاف کر لینا … اور ہنسنے لگیں … وہ مجھے کوئی 2 نمبر لڑکی یا طوائف سمجھ رہی تھیں … بس ہمارے اسٹاپ پہ رکی شائستہ بولی حمائل آ جاؤ … بابا جی بولے پتر آ تواڈا اسٹاپ آ چلو شاباش دھیان نال اترنا پہلے میری بیٹی نوںسٹ واج گئی اے … میں نے اترتے وقت مڑ کر اسکی طرف نفرت سے دیکھا تو اس نے مسکرا کر آنکھ مار دی… اسکا بھی کیا قصور اسٹارٹ اس نے کیا تھا لیکن گرین سگنل تو میں نے ہی دیانا… نا چاہتے ہوۓ … مجھے اپنی گانڈ پہ اتنا غصہ آیا کہ دِل کیا میرے سامنے ہو تو میں جوتیاں مار مار کر اسکی ساری گرمی نکال دوں سالی کو اپنے پرائے کی تمیز نہیں ہے بھری محفل میں شرمندہ کرا دیا مجھےاس کے اِس آخری جملے پہ اسکی دونوں دوستیں خوب ہنسنے لگیں … میری بھی ہنسی چھوٹ گئی … غصہ تو آیا کہ یہ سب میری بہن کے ساتھ ہوا لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ ٹوٹنے والی چیز کے ٹوٹ جانے پہ کیسا غم اسی طرح چدنے والی چیز کے چد جانے پہ کیسا افسوس… پھر میری بہن چدی تو نہیں صرف سوفٹ کور ایکسپیرینس لیا اس نے … اُدھر حمائل کہہ رہی تھی… ہنسو کمینیو ہنسو … وہ تھوڑا اور کانفیڈینس دکھا کر میری شلوار نیچے کرتا نا تو میری لاش دیکھنے کو ملتی تمہیں … . اِس بات پہ اسکی فرینڈز نے ایک زور دار قہقہہ لگایا … میری بھی ہنسی چھوٹ گئی جسے میں نے فوراً کنٹرول کیا… نشا… یار ویسے سچ بتا تھوڑا بہت ہی سہی تجھے مزہ تو آیا نا… . ze]حمائل … شٹ اپ مزہ رومینس میں ہوتا ہے ڈیئر ایسی فضول سچویشن میں نہیں … حنا … ہاں مگر آپ کی اپنی پھدی تو آپ سے ایگری نہیں کرتی تبھی اس نے ہنسی خوشی گلے لگا لیا… بابا جی کے گھنٹے کو ( الفاظ چباتے ہوۓ ) حمائل … ہاں یار بس یہ جوانی تو باغی ہے فطری طور پہ … پھر باڈی ری ایکشن کےایسا ہونے کی دو وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ پرائیویٹ پارٹس کو کوئی ٹچ کرے کو ئی جھرجھری تو ہوتی ہے اور باڈی ری ایکٹ کرتی ہے دوسرا یہ کہ میری جم ٹرینر مجھے خاص طور پر گانڈ والے حصے اور رانوں کی ورزش کرواتی ہے اور ایک بار کہہ رہی تھی کہ یہ فگر کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کے ہسبنڈ کو خوش رکھنے میں ہیلپ آؤٹ کرے گی اور آئی پرامس آپ کا غلام بن کے رہے گا … تب تو میں بات کو نا سمجھی مگر اِس ایکسپیرینس سے اندازہ ہوا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی تھی… خیر چھوڑو اِس بات کو… نشا… ایویں چھوڑ دیں … . اتنا مزہ آ رہا ہے … اچھا چل یہ بتا تیرے پی سی پہ نیٹ لگتا ہے آج تھوڑا پورن دیکھتے ہیں ویسے بھی تو نے یہ گرما گرم واقعہ سنا کر ماحول بنا دیا ہے …حنا … ہاں یار ماحول کا تقاضہ تو یہی ہے … حمائل … نا بابانا… انٹرنیٹ میں بیک اپ پہ فائلز بنتی ہوتی ہیں وہ مجھےریموو نہیں کرنی آتیں نا ہی ہسٹری وغیرہ … بھائی بھی کبھی کبھی یوز کرتا ہے پی سی پھر اس کا ماہر بھی ہے خراب ہو تو ٹھیک بھی کر دیتا ہے لہذا اسکی کہیں نظر پڑ گئی تو میں تو گئی جان سےنشا … تیرے بھائی سے یاد آیا وہ گھر پہ نہیں ہے نا اس کے لیپ ٹاپ کی تلاشی لیتے ہیں بھائی جوان ہے کوئی ایسا ویسا اسٹف تو ھوگا ہی … ( یہ کس نے کہہ دیا تمہیں بہنا … ہاں یوں کہہ لو شریف تھا کچھ دنوں سے تو بہن چود ہونے پر تلا ہوا ہوں )۔۔(جاری ہے) …

            Comment


            • #26
              بہت الا شہوت انگیز ۔لڑکیوں کا اکیلے میں اپنا ایک الگ ہی ماحول ہوتا ہے

              Comment


              • #27
                پھر ویسے بھی امید ہے اس کے لیپ ٹاپ کو پاسورڈ لگا ہوگا … حنا … یار امید پہ دنیا قائم ہے تو امید ہے ممکن ہے کوئی پاسورڈ نا ہو اور امید ہے اندر پورن کی فل کلیکشن پڑی ہو… میں (دِل میں) … پہنچی ہے استاد پہنچی ہے … بالکل اسی طرح ہے … خیر وہ تینوں میرے روم میں گئیں اور لیپ ٹاپ لے آئیں بستر پہ لیٹیں اور آن کر دیا… اِس وقت وہ بیڈ پہ پیٹ کے بل لیٹی ہوئی تھیں یعنی تینوں نے گانڈیں اوپرکی ہوئی تھیں اور میں ان کے پیچھے والی دیوار کے روشندان سے دیکھ رہا تھا… لیپ ٹاپ آن ہوا ان کی سرچنگ شروع … مائی ڈوکومینٹس میں گئیں پکچرز میں سی ڈرائیو ڈی ڈرائیو آخری ڈرائیو میں گئیں تو پرسنل کے نام سے فولڈر ملا … اس میں گھسیں تو آگے پورن کی بہار آئی ہوئی تھی… کافی اسٹف ڈاؤن لوڈ کر چکا تھا میں ان چند ہی دنوں میں … بس پھر ایک ویڈیو کو کِلک کیا انہوں نے اور ایک پورن ویڈیو چل پڑی … حمائل آپریٹ کر رہی تھی اس نے ویڈیو کے سینٹر میں کِلک کیا تو اسکرین پر دو ننگے جسموں کی دھکم پیل چل رہی تھی… آواز اتنی اونچی تھی کہ پچک پچک اور لڑکی کی آہوں کی آوازیں مجھ تک آرام سے سنائی دے رہیں تھیں … پہلے تو تینوں نے ایک دوسرے کا منه حیرانی سے دیکھا پھر مزے لے لے کر دیکھنےلگیں … ایک کے بَعْد ایک فائل اوپن کی انہوں نے … آپس میں فرینکنس تو بہت تھی انکی لیکن شاید ایک حد تک اسی لیے کسی کو اپنی چوت یا ممّے مسلنے کی ہمت نہیں ہوئی بس چُپ کر کے دیکھتی رہیں بیچ بیچ میں ہیرو ہیروئن پر کمنٹ کر دیتیں … کبھی مموں پر کبھی گانڈ پر کبھی لن پہ … بڑا حوصلہ تھا ان گرم پھدیوں کا یہ سب دیکھ کر بھی کنٹرول کیے بیٹھی تھیں … یونہی کرتے کرتے وہ ایک سسٹر نام کے فولڈر میں پوھنچی … حمائل نے ڈبل کِلک کیا تو فولڈر سے باہر پڑے ہوۓ پورن سے زیادہ پورن اِس فولڈر میں تھا… سسٹر سیڈکشن کے نام سے … مائی ہوٹ سسٹر … ایک عورت کو کیسے پٹایا جائے … اِس طرح کا سارا اسٹف یہاں پڑا تھا سسٹر کے باتْھ لیتے ہوۓ کی ویڈیوز جو مجھے نیٹ سے ملیں وہ بھی … حمائل انہیں اوپن کر کے دیکھنے لگی اسکے فیس پر کیا ایکسپریشنز تھے میں اِس بات سے بے خبرتھا… اتنے میں اس نے ایک فولڈر اوپن کیا جسکا ٹائٹل تھا “آئی وانٹ ٹو ڈو سیکس ود مائی سسٹر ” اور اس میں کافی ساری لڑکیوں کے فیس تھے جو کہ منی سے بھرے ہوۓ تھے اور وہ سب سمائل کر رہی تھیں … مختلف فائلز کے نام تو جو نیٹ سے ملے وہی تھے لیکن فولڈر کا نام میں نے خود دیا تھا… اِس فولڈر کو اوپن کرنے کی دیر تھی پیس کو دیکھتے ہی اور فولڈر کا نام پڑھتے ہی حمائل ایک جھٹکے سے اٹھی اور بیڈ سے نیچے اتر کر بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی … اسکا فیس میری طرف تھا اور آنکھوں میں ہلکے سے آنسو اور چہرے پر افسردگی تھی… ٹانگیں سمیٹی ہوئی تھیں فیس گھٹنوں کے اوپر اور دودھ جیسی گوری رانیں پنڈلیوں کے بیک گراونڈ میں تھیں … حنا اسکی سچویشن سمجھ گئی اس نے فولڈربند کیا اور مڑ کر حمائل کے پاس آ کر بولی…حنا … حمائل جانی کیا ہوا کم آن سویٹ ہارٹ … نشا بالکل سچویشن کی سنجیدگی کو نہیں سمجھ پائی اس لئے … فوراً بولی… کیا یار فولڈر کلوز کر دیا تو نے دیکھنے تو دیتی ان کے فیس پہ کیا چیزتھی… حنا … شٹ اپ نشا تمہیں پتا نہیں کب عقل آئے گی … شٹ ڈاؤن کرو اسے اور واپس رکھ کر آؤ بالکل اس جگہ پر جہاں سے اٹھا کر لائے تھے ہم… جاؤ شاباش…نشا نے لیپ ٹاپ بند کیا اور ایک ہاتھ سے چوت کھجاتی ہوئی چل دی اور خود سے بولی… پتا نہیں کیا مسئلہ ہے ان چڑیلوں کے ساتھ ابھی تو مزہ آنے لگا تھا… ہمیشہ اپنی من مانی کرتی ہیں …ادھر حنا نے حمائل کے شولڈرز پر دونوں ہاتھ رکھ کر اسے کہا … اٹس او کے تمہیں کچھ برا لگا تو مجھ سے شیئر کر لو…حمائل کے آنسو آنکھوں سے چھلک کر گالوں پہ آئے اس نے فوراً صاف کیے اور روہانسی آواز میں بولی … نہیں میں ٹھیک ہوں ویسے بھی میں اس کے متعلق بات نہیں کرنا چاہتی … حنا … او کے ٹھیک ہے بس ریلکس اب ہم لوگ سو جاتے ہیں ٹھیک ہے …نشا واپس آئی تو تینوں روم کی لائٹ بند کر کے لیٹ گئیں ان کے کمرے میں خاموشی چھا گئی اور اندھیرا بھی.. میں بھی نیچے اترا اور اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا … . حمائل کی آنکھوں میں آنسوجچے نہیں لیکن تھا تو یہ سچ ہی نا مگر آدھا سچ کیوں کہ میں اس سے صرف سیکس نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ مجھے اس سے محبت بھی تھی… .میں الارم لگا کر سو گیا صبح سویرے جاگا … گھر سے باہر گیا دیوار پھلانگ کر اور پھر گھر کی بیل بجائی … تھوڑی دیر بَعْد حمائل آئی اس نے کل والی شلوار قمیض پہنی تھی ڈوپٹہ اوڑھا ہوا تھا سینے پہ بھی سر پہ بھی آنکھوں میں نیند تھی اس نے ڈور کھولا مجھے سلام کیا اور واپس چل دی میں نے ڈور بند کیا اندر آیا اور اپنے روم میں لمبی تا ن کر سو گیا … دن کو لیٹ جاگا 12 کے قریب باہر آیا تو حمائل ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی… مجھے دیکھ کر سلام کیا اور بولی… بھیا ناشتہ بناؤں … میں بولا… ہاں پلیز بنا دو اور تمھاری دوستیں چلی گئیں ؟ . . . حمائل …ہاں وہ تو چلی گئیں … اس نے مجھے ناشتہ سرو کیا… وہ بالکل سپاٹ فیس لیے میرے سامنے آئی … نظریں ملانا بھی گوارہ نہیں کیا… میں نے ناشتہ کیا اور روم میں گُھس گیا …دِل تھوڑا افسردہ تھا… حمائل ناراض ہو تو میں کیسے خوش رہ سکتا ہوں … بس سارا دن یونہی گزرا شام کو ممی پاپا بھی آ گئے … . سو یہ تو طے تھا کہ حمائل کو میری کشش کا بَخُوبی اندازہ ہو گیا تھا اسی لیے اس نے اگلے دن مجھ سے بات بھی نا کی… خیر میں نے دن بھر اور پھر رات گئے تک اسکی ریکارڈڈویڈیوز کو اپنے لیپ ٹاپ میں خوب مزے لے لے کر دیکھا … زوم کر کر کے اسکی جوانی کے مزے اٹھائے اور پھر مٹھ پر مٹھ ...مٹھ پر مٹھ... 24گھنٹوں کے اندر 4 بار مٹھ مار چکا تھا… دِل ابھی بھی سیرنہیں ہوا تھا… اسکا شلوار اتارنا… ننگے ممے … برا پہننا… ٹھمکے ما رنا سب بہت دلکش تھا… یوں تو میں نے اپنی پیاری بہن کے بارے میں پچھلے 2 دنوں میں وہ سب سنا اور دیکھا تھا جو کبھی تصور نہیں کیا تھا… بیڈ کے نیچے لیٹے اسکی پُھدی اور گانڈ کے نظارے … اسکا بڈھے سے گھسے لگوانا… دوستوں سے ہنسی مذاق … یہ سب میری مٹھوں کے لیے کافی اسٹف تھا… پھر ریکارڈڈ ویڈیوز تو کسی بھی وقت دیکھی جا سکتی ہیں … لیکن ایک مسلہ تھا… دو دنوں کے اندر اندر اِس سب سے دِل بھرنے سا لگ گیا … اِس لیے نہیں کہ حمائل میں دلچسپی نہیں رہی تھی مجھے یا میرا مائنڈ سیٹ چینج ہو رہا تھا بلکہ یہ سب اِس لیے تھا کہ اسے چود چود کر نہال کرنے کی کشش اتنی زور پکڑ گئی تھی کہ یہ پورن یہ ویڈیوز یہ مٹھیں سب ناکافی تھیں … مجھے ہر حال میں اسکی لینی تھی… ایسا سندر پیس میرے گھر میں ہو اور دلہن کسی اور کی بن جائے … یہ دِل ( یا لن کہہ لیں ) کو گوارہ نا تھا… . لہذا اب اِس حسن کی دیوی کو چدنا تھا تو اپنے سگے بھائی سی…مگر یہ سب کیسے ہو… انہی سوچوں میں میں گھر سے باہر نکلا پارْک میں واک کرنے کے لئے … دراصل پچھلے دو دن سے مسلسل اپنے روم میں ہی بیٹھا مٹھیں مار رہا تھا… آج تیسرا دن تھا اس پارٹی نائٹ کو… اور میں گھر سے باہر … . ذہن میں مختلف سوچیں چل رہی تھیں … یہاں تک کہ اسکا ریپ کرنے کا بھی سوچا… کوئی سولڈ پلان نہیں بن پایا… اسی کشمکش میں گھر واپس لوٹا … شام کا وقت تھا … امی نے دروازہ کھولا … انہیں سلام کیا اندر آیا … وہ مجھے بولیں … . گھر داخل ہی ہوا تھا کہ امی بولیں بیٹا اچھا ہوا تم آگئے. دیکھو حمائل کی طبیعت بڑی خراب ہے. کافی دیر سے الٹیاں کررہی ہے. ذرا جلدی سے اسے ڈاکٹر کے لے جاؤ. یہ سنتے ہی میں پریشان ہوگیا اور فوراً ٹیکسی کیلئے گھر سے باہر دوڑا. ٹیکسی لا کر اس کے کمرے میں گیا تو حمائل زرد چہرہ لئے بستر پر لیٹی تھی. دوپٹہ سائڈ پر پڑا تھا اور اس کا صحت مند سینہ پوری آب و تاب سے بالکل اوپن ملاحظہ کیلئے تیار پڑا تھا. مجھے دیکھتے ہی اس نے جلدی سے سرہانے کی طرف ہاتھ مار کےدوپٹہ اٹھانے کی کوشش کی. ابھی ڈوپٹے پر ہاتھ گیا ہی تھا کہ دوبارہ متلی ہوئی اور وہ فوراً اٹھ کے واش روم کی طرف دوڑی اور واش بیسن پر جھک کے ابکائی کرنے لگی. اسکی پوزیشن اتنی ہیجان خیز اور سیکسی تھی کہ چند لمحوں کیلئے میں بھول گیا کہ وہ بیمار ہے اور ایک ٹک اسکی خوبصورت گانڈ کو دیکھتا رہا لیکن پھر اپنے آپ کو سنبھال کے واش روم کی طرف پڑھا اور ابکائی لیتی حمائل کی کمر پر ہاتھ رکھ کے سہلانے لگا. یہ طریقہ میں نے اپنے بڑوں سے سیکھا تھا اور خود بیماری میں جب امی میری کمر کو سہلاتی تو مجھے بڑا سکون ملتا. حمائل میرے لمس پر ایک دم چونکی لیکن اسکی حالت ایسی نہیں تھی کہ کوئی جاندار ردعمل دیتی بیچاری صرف غاں غاں ہی کرتی رہی.طبیعت کچھ سنبھلی تو اس نے سر اٹھایا اور سیدھی کھڑی ہو گئی. میں نے فوراً اسکا بازو پکڑا اور سہارا دے کے بستر تک لایا اور اسے بٹھا دیا. پھر واش روم گیا اور گندے سنک کو پانی بہا بہا کے صاف کردیا. واپس آیا تو حمائل آنکھوں میں آنسو لیے بیٹھی تھی. میں نے پوچھا باجی کیا خیال ہے ڈاکٹر کے چل سکو گی اس نے ڈبڈبائی آنکھوں سے مجھے دیکھا اود ہلکا سا سر ہلا دیا. پھر وہ کھڑی ہوئی اور چادر سے جسم چھپاتی باہر آکر ٹیکسی میں بیٹھ گئی. امی بھی پیچھے پیچھے آئی اور بولی بیٹاتم بھی پچھلی سیٹ پر اسکے ساتھ ہی بیٹھو کہیں راستے میں طبیعت خراب ہوئی تو سنبھال تو لو گے. میں خاموشی سے حمائل کے ساتھ بیٹھ گیا. راستے میں ایک دو مرتبہ ہلکی متلی ہوٹی لیکن خیریت گزری. متلی کا فائدہ یہ ہوا کہ حمائل نے نقاہت سے اپنا سر میرے کاندھے پر ٹکا دیا میں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور اور بازو اسکی کمر پر پھیلا دیا. ڈاکٹر نے حالت دیکھی تو ٹیکہ لگانے کا کہا. جب ٹیکا لگانے لگے تو یہ پرابلم ہوئی کہ بازو بہت تنگ تھے اور قمیض فولڈ نہیں ہورہی تھی. نرس نے کہا میں کولہے پر لگا دیتی ہوں. یہ سنتے ہی حمائل نے آنکھیں پوری کھول دیں اور نہ میں سر ہلانے لگی. میں نے اسکی حالت کے پیش نظر نرس سے کہا سسٹر آپ لگائیں. حمائل نے شکوہ بھری نگاہوں سے مجھے دیکھا اور اٹھ کے پردے کے پیچھے جانے لگی. اٹھتے ہی چکر آیا تو فوراً میرا سہارا لے لیا اب حالت یہ تھی کہ اسکا سر میرے سینے سے ٹکا ہوا تھا اور وہ مکمل میری بانہوں کے حصار میں. میرا تو مزے سے برا حال ہوگیا. لیکن یہ سب لمحاتی بات تھی. میں آہستہ آہستہ اسے پردے کے پیچھے لے گیا اور اسے بیڈ پر لٹا کے باہر نکل آیا. دو منٹ بعد نرس نے بلایا تو وہ کولہے پر ٹیکہ لگا کے اس پر ہاتھ مل رہی تھی. اسکے ملنے پر وہ قیامت گانڈ ایسے ہل رہی تھی جیسے طوفانی لہریں. میں آنکھیں سینکتا آگے بڑھا تو نرس باہر نکل گئی. میں نے حمائل سے پوچھا درد تو نہیں ہوا اس نے بچوں کی طرح ڈبڈبائی نظروں سے مجھے دیکھا اور ہاں میں سر ہلا دیا. میں نے شرارت سے پوچھا تو کیا جگہ مل دوں تو حمائل نے آنکھیں پھاڑ کے مجھے دیکھا اور زور سے نہ میں سر ہلانے لگی اور خود ہی اپنے ہاتھ سے جگہ ملنے لگی. میری پوری توجہ اسکی گانڈ کے ابھاروں پر ہی تھی جو مدوجزر کا نقشہ پیش کررہے تھے. حمائل نے بھی میری نظروں کو بھانپ لیا اور جھینپتے ہوئے اٹھ بیٹھی اور بولی چلو بھائی گھر. واپسی کا سفر امن اور خاموشی سے گزرا.اگلے روز تک حمائل طبیعت کافی بہتر ہوچکی تھی اور ساتھ ہی موڈ بھی. میں کمرے میں گیا تو تکیے کا سہارہ لے کے بیٹھی تھی. دوپٹہ سائڈ میں کرسی پر پڑا تھا. مجھے دیکھا تو اوپر لی چادر کو تھوڑا کھینچ کر سینے تک کرلیا. مجھے اتنی تبدیلی بھی بہت غنیمت لگی ۔۔(جاری ہے).

                Comment


                • #28
                  انتہائی شہوت انگیز باجی کا سرنج کے بعد اپنے جسم کو ملنا بھائی کے سامنے

                  Comment


                  • #29
                    اچھی اپڈیٹ ہے مزہ آگیا ہے

                    Comment


                    • #30
                      Mazay ki kahani hy aagai jakai maza aaega kia pata foursome ho jae

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X