Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

رانی میری کرایہ دار

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    زبردست جناب کیا بات ہے

    Comment


    • #12
      اچھا آغاز ہے مزہ آگیا

      Comment


      • #13
        قسط 2

        رانی کو بھی احسان اچھا لگتا تھا۔ وہ بہت پرفیکٹ لڑکا تھا۔اچھی شکل صورت اچھا لباس پہنتا تعلیم یافتہ ماسٹرز کے فائنل کا سٹوڈنٹ تھا۔ احسان کی دوستیاں بھی بڑے معقول لوگوں کے ساتھ تھیں۔ اپنے والدین کی طرف سے ملنے والی پراپرٹی اور کاروبار کو بھی اچھی طرح دیکھتا تھا۔ رانی کے ذہن میں کبھی ایسا خیال تو موجود ہی نہ تھا کہ احسان اس عمر میں تقریبا دس برس چھوٹا رانی کے حسن کا پجاری ہو سکتا ہے۔ رانی کی دو تین بہنیں تھِی ایک اس سے بڑی اور دو چھوٹی۔ بڑی بہن تو شادی شدہ تھی۔ مگر چھوٹی بہنیں بہت زیادہ تعلیم یافتہ اور اسلا م آباد میں پلنے بڑھنے کی وجہ سے غیر شادی شدہ تھی۔ رانی کے ماں باپ کے گھر میں مذہبی رجحان زیادہ تھا۔ اس لیے اس کی بہنوں کا کسی لڑکے سے ملنا جلنا یا دوستی کرنا تو ناممکن تھا۔ مگر ان کے اپنے خاندان میں تعلیم یافتہ لڑکے نہ ہونے اور رشتہ داروں کے گاوں میں رہنے کی وجہ سے رانی کی بہنوں کے لیے آنے والے خاندان کے رشتوں کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ رانی کی چھوٹی بہن حرا اور سب سے

        چھوٹی رابی دونوں کی عمریں احسان سے زیادہ تھیں۔ اور رانی کے دماغ میں شائد یہ خیال بھی تھا کہ بڑی عمر کی لڑکی سے شادی کرنا درست نہیں ہے۔ ورنہ رانی کی بہنیں انتہائی خوبصورت اور دیکھنے میں کم عمر لگتی تھیں۔ اور سب سے اہم بات ان کے چہرے پر حیا اور پاکیزگی کی روشنی سی نظر آتی تھی۔ جو کہ لڑکوں سے دوستیاں نہ کرنے یا نہ ملنے کی وجہ سے تھی۔ ویسے دیکھنے میں ان کا جسم بھی اتنا ہی سیکسی اور قیامت تھا۔ احسان کا رانی کے ماں باپ کے گھر ایسے ہی آنا جانا تھا جیسے رانی کے کسی کزن یا رشتہ دار کا۔
        رانی کے ساتھ کہیں آتے جاتے یا رانی کی بہنیں جب رانی کے گھر آتی تھیں تو احسان کا ان سے بھی آمنا سامنا ہو جاتا تھا۔
        اگر چہ حرا اور رابی کبھی احسان سے ہمکلام نہ ہوئی تھیں اور نہ ہی احسان نے ان سے کبھی بات کی تھی۔ مگر انسان کی موجودگی تو محسوس ہو ہی جاتی ہے۔
        شائد حرا اور رابی بھی احسان کو اپنے سے کم عمر ہونے کی وجہ سے کچھ رعائیت کرتی ہوں گی۔
        مگر رانی اکثر سوچتی تھی کہ کاش احسان رابی سے کم عمر نہ ہوتا تو وہ احسان کی شادی رابی سے کروا دیتی۔
        اس روز احسان نے رانی کو حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اب اس کو اپنے اس فیصلے کو عملی شکل دینی تھی۔
        شام کو احسان گھر آیا تو اس کو یہ موقع مل ہی گیا۔ رانی کا بچہ زین شائد بہت زیادہ بیمار تھا۔ اس کا بخار دو تین دن سے کم نہیں ہو رہا تھا۔ اور شہر کا سب سے بڑا بچوں کا ڈاکٹر ارشد اپائنمنٹ نہیں دے رہا تھا۔ احسان رانی کے ڈرائنگ روم میں داخل ہوا تو رانی کچھ بوکھلائِ ہوئی سی اپنے خاوند ظفر سے بات کر رہی تھی کہ بچے کا لیور درست کام نہیں کر رہا رپورٹس مل گئی ہیں۔ چار دن سے تمام ڈاکٹر وں کے پاس لے کر جا چکی ہوں۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے آپ آ جائیں جلدی۔
        احسان نے رانی کو کہا ظفر صاحب سے میری بات کروا دیں۔ احسان نے فون لے کر ان سے دعا سلام کی اور ان کو تسلی دی کہ زین ٹھیک ہو جائے گا رانی بھابھی خوامخواہ پریشان ہو رہی ہے۔آپ فکر نہ کریں میں سب ڈیوٹی کر لوں گا۔
        جیسے ہی احسان نے رانی بھابھی کہا تو رانی کو محسوس ہوا کہ کچھ تبدیلی ہو گئی ہے۔ احسان بھابھی کہتا تھا اس کو۔ اور آج اس نے رانی بھابھی کہا۔
        رانی نے اس وقت پریشانی میں زیادہ دھیان نہ دیا۔
        احسان کو رانی کا نام لینا اچھا لگتا تھا اس کی شدید خواہش تھی کہ وہ رانی کو رانی ہی کہہ کر پکارے ۔مگر آج احسان نے بھابھی کے ساتھ رانی لگا کر کہہ دیا۔
        احسان نے کہا رانی بھابھی آپ بچوں کو لے کر گاڑی میں آئیں۔ اور خود گاڑی میں آ کر بیٹھ گیا۔ اس نے اپنے دوست بالاج کو فون کیا جو بچوں کا سب سے معروف ڈاکٹر ارشد کا سالا تھا اور اس سے اپائنٹمنٹ ملنا نا ممکن تھا۔احسان نے اس کو کہا کہ اپنے بہنوئی کا پتا کرو کہاں ہے اس وقت مجھے ابھی اس سے بچے کو چیک کروانا ہے۔ بالاج نے کہا تم بچے کو لے کر ان کے گھر آجاو۔ میں بھی پہنچ رہا ہوں۔
        کچھ دیر میں رانی اپنے دونوں بچوں کو لے کر آ گئی بچہ زین بہت بیمار تھا. اس کو رانی نے گود میں ہی اٹھائے رکھا۔
        احسان ان کو لے کر اس ڈاکٹر ارشد کے گھر پر گیا۔ جہاں ڈاکٹر ارشد کی بیوی صنم نے اپنے بھائی کے ہمراہ ان کا پر تپاک استقبال کیا۔ اور ان کو لے کر اندر آ گئی۔
        ڈرائنگ روم سے باہر ایک برآمدہ تھا جہاں ایک چھوٹے سے کمرے میں بچے کو بیڈ پر لٹا دیا گیا۔ کچھ دیر میں دو جونیئر، ڈاکٹر ارشد اور ایک نرس بھی کلینک سے آ گئے۔ ڈاکٹر ارشد کی بیوی صنم نے یہ سب انتظام گھر پر کروایا تھا۔ تا کہ بالاج کے دوست احسان کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ صنم دبلی پتلی سی چونتیس سالہ خوبصورت اور با اخلاق خاتون تھی۔چھتیس سائیز کے ممے اور تیس کی کمر کے ساتھ چھتیس سائیز کی گانڈ انکے سیکسی جسم پر بالکل متناسب تھے۔ شلوار قمیض پہنی ہوئی سانولی سلونی سی ڈاکٹر کی بیوی صنم نے برآمدے میں کین کی کرسیوں پر ان کو بٹھایا اور رانی کو تسلی بھی دیتی رہی۔ اتنے میں ڈاکٹر ارشد صاحب آئے اور اپنے اسٹاف کے ہمراہ بچے کے پاس چلے گئے کوئی آدھا گھنٹہ رپورٹس اور مریض کا معائنہ کرنے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے رانی اور احسان کو تسلی
        دی کہ کوئی بھی مسلہ نہیں ہے۔ بہت سارے ڈاکٹروں سے ادویات لے کر بچے کو دی گئی ہیں جس کی وجہ سے لیور درست کام نہیں کر رہا۔بچہ ٹھیک ہو جائے گا۔
        اسلام آباد میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر ارشد کی اتنی شہرت تھی کہ ہر شخص کا اس کی بات پر یقین تھا۔ رانی کے چہرے پر اطمینان سا آ گیا۔
        ڈاکٹر ارشد نے کچھ ہدایات دیں اور اجازت لے کر واپس کلینک رخصت ہو گیا۔
        ڈاکٹر ارشد کی بیوی صنم نے ان کے لیے کچھ چائے وغیرہ کا شائد پہلے سے بتایا ہوا تھا کیونکہ اگلے ہی منٹ چائے سرو کر دی گئی۔ دوران گفتگو صنم کی بار بار نظریں احسان کی شخصیت اور اس کی باڈی کا جائیزہ لے رہی تھے جسےاحسان نے بھی محسوس کرلیا۔ صنم نے رانی کو تسلی دی رانی نے بھی ان کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی ۔ چلنے سے پہلے سب کی نظروں سے بچ کر احسان نے اپنا وزیٹنگ کارڈ ٹیبل پر چھوڑ دیا۔کچھ دیر بعد احسان اور رانی اپنے گھر واپس آگئے۔
        گھر پہنچتے ہی احسان نے کہا رانی بھابھی تم تو ایک دم سے پریشان ہوجاتی ہو۔ مجھے بتایا کرو یار کوئی بھی مسلہ ہو۔

        رانی کو ایک جھٹکا سا لگا۔احسان پہلے بھابھی سے رانی بھابھی پر آیا اور اب یار بھی کہہ دیا اس نے۔
        رانی کو کچھ تبدیلی تو لگی تھی مگر اس نے اس لیے نظر انداز کر لیا کہ شائد ویسے ہی روانی میں بول گیا ہو گا احسان اس کو۔
        اب رانی کو کیا معلوم احسان نے رانی کے حسن کو اپنی منزل بنا لیا ہے اور اس راستے پر سفر شروع کر دیا ہے۔
        ((جاری ہے))

        Comment


        • #14
          عمدہ اب دیکھو یار سے آگے کیا کیا بولا جاتا ہے

          Comment


          • #15
            Lajawab update ab rani bhabhi our sanam se kesa rishta bnta hai wo dekhna baki ha

            Comment


            • #16
              Bohat lajwab kahani hy

              Comment


              • #17
                Bht lajawab kahani hy

                Comment


                • #18
                  Zabardast aghaz hai..

                  Comment


                  • #19
                    shandar udate
                    hero sanam ke agy apna patta phenk aya he ab dekhty hain sanam kiy gul khilati he

                    Comment


                    • #20
                      لگتا ہی یہ کہانی بھی کمال بنے گی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X