Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

رانی میری کرایہ دار

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Lagta han Sunday ko rani taj ry gi

    Comment


    • کہانی کا ٹہمپو تیز ہے اچھی ہے

      Comment



      • itwar ko mela saja ga or rani or ahsan k muqabla husan hoga dekhta hian kon jeeta ga


        Comment


        • کافی اچھی کہانی ہے۔۔ آپ کا لکھنے کا انداز بہت ہی منفرد ہے۔۔ کہانی کو بہت ہی اچھے طریقے سے آگے بڑھا یا ہے۔۔ احسان اپنی بہترین کوششوں سے لگتا ہے جلد ہی رانی بھابھی کی جوانی کا رس چوسے گا۔۔ رانی بھابھی نے بھی اپنی جوانی کی آگ کو دبا کر رکھا ہے پر لگتا ہے کے احسان بہت جلد اس میں چنگاری کو تیل ڈال کر سیکس کی آگ اور جالا دیگا جس میں رانی اپنے آپ کو پیش کر ہی دیگی۔۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے، انتظار رہے گا۔۔ ایسے ہی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں۔۔

          Comment


          • رانی میری کرایہ دار
            آخری قسط
            رانی احسان کو لے کر بہت پریشان ہو گئی تھی رانی کو پتہ چل گیا تھا احسان جس پریشانی میں مبتلا ہے وہ پریشانی میں ہوں رانی ڈاکٹر کو گیٹ تک چھوڑنے کے بعد احسان کے پاس آکر بیٹھ گئی احسان ابھی تک نیند میں تھا۔ رانی پاس بیٹھ کے احسان کو دیکھ رہی تھی کچھ دیر کے بعد احسان کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے پاس دیکھا رانی کو دیکھ کر حیرت زدہ ہو گیا رانی مذاق میں احسان کو بولتی ہے میں ہی ہوں۔ رانی احسان سے تم تو مجھے اس طرح سے دیکھ رہے ہو جیسے میں کوئی چڑیل ہوں
            احسان رانی سے پوچھتا ہے تم یہاں پر کب سے بیٹھی ہو اور بچے کہاں ہیں رانی احسان کو بتاتی ہے میں پچھلے چار گھنٹوں سے یہیں پے ہوں تم کو تو ٹمپریچر بہت زیادہ تھا تم نے مجھے بتانا تک گوارا نہیں سمجھا احسان رانی کو میں تم کو پریشان نہیں کرنا چاہتا ۔احسان ہم ایک فیملی ہیں اس میں پریشانی والی کونسی بات ہے احسان رانی کو بولتا ہے اچھا تم جاوآرام کرو اور بچوں کو دیکھو رانی احسان کو بولتی ہے چلی جاتی ہوں بہت جلدی ہے بھیجنے کی۔ نہیں ایسی بات نہیں ہے تم کب سے میرے پاس بیٹھی ہو اس وجہ سے تم کو کہ رہا تھا
            رانی کے خاوند ظفر کو ملک سے گئے ہوئے تین دن گزر گئے تھے اس نے بھی وہاں پر جاکے کوئی رابطہ نہیں کیا رانی بہت پریشان ہو گئی تھی ان کو کیا ہو گیا ہے یہ تو میرے بغیر ایک پل نہیں گزار سکتے تھے
            رانی نے ملازم کو بلایا احسان کے بارے میں پوچھا اس کو ٹائم پے میڈیسن دی ہے ملازم نے رانی کو بتایا جی میم ان کو ٹائم پر میڈیسن دیدی تھی
            چلیں ٹھیک ہے تم جاو۔ رانی احسان کی عیادت کے لیے اس کے روم میں جاتی ہے احسان اس وقت مووی دیکھ رہا تھا جس میں ایک رومانٹک سین آرہا تھا جس میں ایک شدی شدہ عورت ایک نوجوان لڑکے سے بوس و کنار کررہی تھی جس کی وجہ سے احسان کا لنڈ اپنے پورے جوبن پر کھڑا تھا اور اس کا ابھار اس کے سلیپنگ ٹراوزر میں واضح تھا جو کہ رانی دیکھ لیتی ہے۔ رانی احسان کو کافی دیر دروازے پر کھڑی دیکھ رہی ہوتی ہے جو کہ مسلسل اپنے لنڈ کو اوپر نیچے مسل رہا ہوتا ہے۔ رانی یہ دیکھ کر گرم ہونا شروع کردیتی ہے اور سوچتی ہے کہ بظاہر احسان کا لنڈ اس کے خاوند ظفر سے کچھ بڑا اور موٹا محسوس ہورہا ہے۔ اچانک رانی ہوش میں آتی ہے اور ۔ کیا ہو رہا ہے رانی احسان سے پوچھتی ہے اب کیسی طبیعت ہے تمہاری ؟ احسان اچانک رانی کی آمد سے بوکھلا جاتا ہے اور اپنے اکڑےہوئے لنڈ کو چھپانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ میں ٹھیک ہوں ۔احسان مذاق میں رانی کو بولتا ہے تم میری میڈیسن تھیں رانی ہنسنا شروع کر دیتی ہیں اچھا تو یہ بات ہے مگر یہ کیا کررہے تھے تم رانی احسان کے لنڈ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔احسان نے بھی ڈھٹائی سے کہا میں خیالوں میں تم کو ہی یاد کررہا تھا۔اب رانی کو بھی احسان کی ادائیں اچھی لگنے لگی تحیں ۔رانی احسان کو بولتی ہے اچھا میں چلتی ہوں ڈنر بھی ریڈی کرتی ہوں اور ڈنر اکٹھے کریں گے۔احسان رانی سے ٹھیک ہے بھابھی جان ۔
            احسان شاور لینے کے لئے باتھ روم جاتا ہے فریش ہونے کے بعد روم میں ڈریس چینج کرتا ھے
            اتنے میں ملازم کمرے میں داخل ہوتاہے سر ڈنر لگ گیا ہے میم آپ ہی کا انتظار کررہی ہیں
            احسان ملازم کو بولتا ہے تم جاو میں آتا ہوں
            ‏احسان خوبصورت شخصیت کا مالک ہے قدرت نے احسان کو خوب حسن سے نوازا ہوا تھا ۔احسان ریڈی ہو کر ڈنر کے لیے جانے لگتا ہے ۔
            اسکو یاد آتا ھے اس کی شخصیت میں ایک چیز کی کمی ھے وہ ھے رانی کی فیورٹ خوشبو
            احسان پرفیوم لگانے کے بعد ڈنر کے لیے نیچے جاتا ھے یہاں پہ احسان کا انتظار ہو رہا ہوتا ھے ۔
            سب ڈنر سٹارٹ کرتےہیں بچے احسان چاچو تم کہا رہ گے تھے هم لوگ بھوک سے مر رہے تھے سب ہنس پڑتے ھے ۔اچھا یہ بات تھی ۔
            رانی تو احسان کو دیکھے جا رہی تھی اور احسان کا لنڈ اس کے خیالوں پر حاوی ہوچکا تھا ۔لگتا تھا احسان نے جو چنگاری لگائی تھی وہ آگ کی شکل اختیار کرچکی تھی۔ڈنر کے بعد احسان بچو کو لے کر لان چلا جاتا ھے وہا ںپہ واک کرتے ہیں ۔ادر رانی اکیلی ہوتی ھے وہ بھی لان میں آ جاتی ھے ۔
            رانی کچھ دیر بعد بچو کو لے کر بچوں کے بیڈ روم آ جاتی ھے ۔احسان بھی کار لے کر باہر نکل جاتا ھے ۔رانی بچو کو سلا دیتی ھے ۔رانی احسان کوع واٹس ایپ پر وڈیو کال کرتی ہے اس سے پہلے رانی نے کبھی احسان کو وڈیو کال نہیں کی تھی۔ احسان نے دیکھا رانی باتھ لیکر بیٹھی ہے اور ایک ناٹیٹی میں ہے، مطلب جو دانا احسان نے ڈالا تھا شکار وہ دانا چگ چکا تھا۔احسان تم اس وقت کہا گے ہو ۔پہلے ہی تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں تھی ۔
            اچھا آ جاتا ہو ں۔بچے سو چکے تھے اوررانی کو بھی نیند نہیں آ رہی تھی ۔رانی کے خاوند بھی باہر جا کر رانی اور بچوں کو بھول گیا تھا ۔رانی کا جسم کچھ مانگ رہا تھا
            کچھ ہی دیر میں احسان آئس کریم کافی وغیرہ لے کر آتا ھے اور رانی کے روم چلا جاتا ھے ۔رانی نائٹ ڈریس مے ہوتی ھے ۔رانی احسان کو اپنے روم میں دیکھ کر ہکی بکی رہ جاتی ھے ۔احسان رانی کو بولتا ھے یہ بچو ں کے لیے لایا ہوں ۔رانی اس کی کیا ضرورت تھی ۔رانی احسان کو ڈانٹ دیتی ہے پہلے طبیعت ٹھیک نئی نواب باہر چلے گے ۔
            رانی کا جسم کے ممے نائٹ ڈریس میں نظر آ رہے تھے ۔احسان رانی کے جسم کا جائزہ لے رہا تھا ۔رانی بھی احسان کی نظرو کو سمجھ جاتی ھے
            رانی احسان کو بولتی ھے تم کے لیے کافی بنا کے لاتی ہوں ۔احسان ٹھیک ہے رانی کیچن کی طرف جا رہی ہوتی ھے رانی کی بیک بہت ہاٹ ہوتی ھے احسان رانی کو کیچن تک جاتے ہوے دیکھتا رہتا ہے ۔احسان کو رانی نظر نئی آ رہی ہوتی ھے اب احسان مومنٹ دیکھنے کے لیے بیتاب ہوتا ھے ۔اب احسان رانی کے پیچھے کیچن میں چلا جاتا ھے رانی تو بوکھلا جاتی ھے رانی احسان سے کچھ چاہیے احسان رانی کو بیک سے اپنے بازو میں لے لیتا ہے
            رانی احسان ایسا نہ کرو احسان رانی سے پھر کیسے کرو ں۔رانی کو بھی اچھا لگ رہا ہوتا ھے ۔ رانی بھی احسان کو لائک کرتی تھی ویسے بھی احسان کا لنڈ کا ابھار وہ پہلے ہی دیکھ چکی تھی تو اسکے اندر چھپی گرمی سر اٹھا چکی تھی۔احسان رانی کی گردن پر اپنے گرم لب رکھتا ھے یہ مومنٹ تو رانی کی جان لے لیتا ھے ۔رانی احسان کو اپنے سے پیچھے کرتی ھے اس گھر میں اور بھی لوگ موجود ہیں کسی نے دیکھ لیا تو ۔
            احسان جلدی سے پیچھے ہٹ جاتا ھے اور اپنے بیڈروم میں چلا جاتا ھے ۔رانی کافی بنا کر احسان کے بیڈروم میں ہی آ جاتی ہے وہاں پر دونوں کافی پیتے ہیں ۔احسان رانی سے تم بہت ہاٹ ہو ۔رانی مسکرا کر کہتی ہے اچھا جی ۔
            احسان اٹھ کر رانی کے پاس آکر بیٹھ جاتا ھے اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر مسلنا شروع کر دیتا ہے ۔رانی بھی رسپانس دیتی ھے ۔احسان اپنے لب رانی کے لب پہ رکھ دیتا ھے ساتھ ساتھ رانی کے ممے بھی دبا رہا ہوتا ھے جس سے کمرے کا ماحول بدلنا شروع ہوجاتا ہے۔اس طرح رانی اور احسان ایک دوسرے کے رسپانس میں جواب دیتے ہیں ۔اس سے انکو رومانس میں کافی لذت ملتی ھے ۔ اچانک احسان رانی کی نائیٹی کا ربن کھول دیتا ہے جس سے رانی کا اگلا حصہ مکمل عیان ہوجاتا ہے۔ انتہاءی گورا اور چکنا بدن احسان کے تو اوسان خطا ہوجاتے ہیں اور وہ اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اس کے مموں پر سے بریزر ہٹا دیتا ہے جس کے نیچے سے انتہائی گورے اور بے داغ ممے اچھل کر سامنے آجاتے ہیں۔ اس پر ہلکے پنک دائرے اور اس پر رکھے دو سرخ انگور کے دانے۔ احسان سے تو رہا ہی نہیں جاتا اور بےاختیار وہ رانی کے مموں کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کردیتا ہےاور دوسرے کو اپنی انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے مسل رہا ہوتا ہے۔ رانی بالکل مدہوش ہوجاتی ہے ایک تو خاوند سے دوری دوسرے جوان اور اپنے عمر سے دس سال چھوٹے جوان کا جوش اس کو پانی پانی کرنے لگتا ہے اور رانی بے اختیار احسان کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھیر رہی ہوتی ہے جبکہ رانی کی آنکھیں خمار آلود ہونے کی وجہ سے نیم بند ہوتی ہے۔ اچانک رانی احسان سے سرگوشی کرتی ہے احسان کمرے کا دروازہ تولاک کردو تو احسان رانی سے کہتا ہے میرے کمرے میں کوئی نہیں آسکتا بے فکر ہوجاو اور یہ لمحات انجوائے کرو۔یہ کہتے ہی احسان نے اپنا ایک ہاتھ رانی کی چوت پر رکھ دیا، بالکل صاف بالوں سے جیسے رانی ذہنی طور پر تیار ہوکر غسل کے وقت اپنی چوت کو احسان کے لئے تیار کرکے آئی ہو۔ جب جھک کر احسان نے رانی کی چوت کو دیکھا تو ظفر کی قسمت پر رشک کرنے لگا۔ بالوں سے پاک پنک کلر کی بے داغ چوت جس کی پنکھڑیاں باہر کو نکلی ہوئی یہ دیکھ کر احسان کے تو مانوں سانس ہی رک گئی ہو۔ چوت پر نمی اس بات کی غمازی کررہی تھی کہ رانی مکمل طور پر احسان کے کنٹرول میں ہے۔ اتنی دیر میں رانی نے اپنا دایاں ہاتھ احسان کے ٹراوزر کے اوپر رکھ کر لنڈ کر پکڑ لیا اور اس کی موٹائی، لمبائی اور سختی کو محسوس کرنے لگی۔ رانی نے احسان کی طرف دیکھ کر کہا کیا اس کا دیدار نہیں کراو گے تو احسان نے کہا رانی تم خود ہی کوشش کرو تو رانی نے جھٹ احسان کا ٹراوزر اس کے گحٹنوں تک کردیا جس کے بعد احسان کا گورا چٹا آٹھ انچ کا صحتمند لنڈ نوے ڈگری کے زاویے پر کھڑا ہوگیا۔ لنڈ کی ٹوپی بھی بالکل پنک تھے جس کو دیکھ کر رانی کے منہ میں پانی آگیا اور اس نے احسان سے کہا یہ تو ظفر سے بھی بڑا اور جاندار ہے۔ احسان نے کہا رانی بھابھی ایک بات پوچھوں تو رانی نے کہا پوچھو، احسان نے کہا کیا میرے اور طر کے لنڈ کے علاوہ بھی کسی اور کا لنڈ دیکھا یا لیا ہے تو رانی نے مسکرا کرکہا تمہارا تو ابھی تک دیکھا ہی ہے لیا نہیں ہے ہاں ظفر کا دیکھا بھی ہے اور لیا بھی ہے جس کا ثبوت میرے دونوں بچے ہیں مگر شادی سے پہلے میں نے اپنے کزن ذیشان کا دیکھا اور چوسا ہے بس وہ ایک الگ کہانی ہے۔ یہ کہتے ہوئے احسان کھرا ہوگیا اور خود کو مکمل کپڑوں کی قید سے آزاد کرلیا اور رانی کی نائیٹی بھی اتار پھینکی۔ رانی احسان کے بیڈ پر لیٹ گئی اور احسان اس کے اوپر آکر ایک مرتبہ پھر فرینچ کس کرنے لگا ساتھ ساتھ رانی کے چھتیس سائیز کے مموں کو بھی چوستا رہا۔ رانی فارغ ہوچکی تھی اب احسان نے رانی کی دونوں ٹانگیں اٹھائیں اور اس کے پیروں کو ایک ایک کرکے چومنا اور چوسنا شروع کردیا۔ رانی کے بدن کی طرح اس کے سرخ و سفید پیروں کے کبھی وہ تلے چاٹتا کبھی انگوٹھے اور پیروں کی انگلیاں چوستا اسی دوران احسان کا لنڈ رانی کی چوت پر دستک دینے لگا جسے وہ اوپر اوپر ہی آگے پیچھے کرنے لگا جس سے رانی میں بے چینی ہونے لگی اور وہ احسان سے بولی احسان یار اب نہ تڑپاو اب اندر ڈال دو میں ویسے ہی پیاسی ہوں۔یہ سنتے ہی احسان نے ایک ہلکا سا جحٹکا مارا تو ٹوپی سے کچح زیادہ لنڈ اندر چوت میں داخل ہوگیا۔ ایک سسکاری نکلی رانی کے منہ سے اور اس کی آنکھیں بند ہونا شروع ہوگئیں۔ احسان نے اگلاجھٹکا زرا زور کا مارا تو اس کا مکمل آٹھ انچ کا جاندار لنڈ رانی کی چوت کا سفر طے کرتا ہوا سیکھا بچہ دانی کے منہ پر ٹکرایا اور رانی کے منہ سے ایک آہ نکل گئی۔ پھر دھکوں کی رفتار دحیرے دحیرے بڑھتی گئی اور تقریبا نو منٹ کی جاندار چدائی کے بعد احسان نے کہا رانی میں فارغ ہونے والا ہوں تو رانی نے کہا احسان میں بھی فارغ ہونے والی ہوں تم اندر ہی فارغ ہوجاو۔ احسان نے کہا رانی بچہ ہوجائے گا تو رانی نے کہا جو ہوگا دیکھا جائے گ۔ چار پانچ دھکوں کے بعد احسان اور رانی ایک ساتھ فارغ ہوگئے اور احسان رانی پر ہی گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔ دونوں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کسی سو میٹر کی ریس لگا کر آئے ہیں۔ کچھ دیر بعد رانی کے چہرے پر ایک مسرت اور اطمینان تھا۔ رانی نے احسان سے کہا صبح کے چار بج رہے ہیں آج ہم نے جو اس نئے رشتہ کی بنیاد رکھی ہے اس کا کسی کو پتہ نہیں چلنا چاہئے اور نہ ہی تمہارے کسی رویہ سے کسی کو شک ہونا چاہئے، اب یہ رشتہ چلتا رہے گا اور جب جب ہمیں موقع ملے گا ہم دونوں ایک ہوجائیں گے۔ احسان نے اثبات میں سر ہلایا۔ رانی کنٹرول کرتی ہے احسان کو اپنے سے دور کرتی ھے چلو مجنوں اب آرام کرو ۔ [اس کے بعد اکثر رانی اور احسان اپنی ننگی تصاویر ایک دوسرے کو واٹس ایپ کرتے جب ظفر بیرون ملک ہوتے تو ان کو مکمل آزادی حاصل ہوتی اور رانی اکثر راتوں کو بچوں کو سلا کر احسان کے کمرے میں ہی پائی جاتی جو صبح اپنے کمرے میں واپس آتی بچوں کو اٹھا کر اسکول کیلئے تیار کرکے بھیج کر سوجاتی یہی روز کا معمول بن گیا تھا۔ ]
            رانی کے خاوند ظفربیرون ملک سے پاکستان واپس آتے ہیں۔رانی کو خوشی کے ساتھ ساتھ دکھ بھی ہوتا ھے یہ تو مجھے بھول ہی گے تھے ۔سب شام کو ایک ساتھ ڈنر کر رہے ہوتے ھے ۔رانی کا خاوند احسان کا شکریہ ادا کرتا ھے ۔
            احسان کوئ نی تم لوگ بھی میری فیملی کا حصہ ہو ۔رانی احسان کو دیکھ کر دانت نکال رہی تھی ۔
            رانی کا خاوند بہت تھک چکا تھا اس نے احسان کو بولا میں سونے جا رہا ہو تم لوگ گپ شپ لگاؤ ۔
            احسان رانی کو تم بھی جاؤ رانی اچھا جا رہی ہوں اور ٹیبل سے اٹھتے ہوئے احسان کے لبوں پر ایک بھرپور بوسہ دیکر اپنے کمرے میں چلی جاتی ہے ۔ جاتے ہوئے احسان رانی کو کہتا ہے خیال رکھنا وہ کافی دنوں بعد آئے ہیں ہاہا رانی اچھا جی ۔
            رانی بیڈ روم میں جاتی ھےظفر تو سو چکے ہوتے ھے ۔رانی کو نیند نہیں آ رہی ہوتی ھے وہ احسان کو میسج کرتی ھے وہ تو سو بھی گئے ہیں ۔احسان جگا لو۔۔۔۔ ہاہا کمینے تم نے مجھ سے مار کھانی ھے ۔احسان ا جاو مار لو ۔
            احسان اور رانی آپس میں ملتے ہیں اور ایک گرم کھیل دوبارہ شروع ہوجاتا ہے جبکہ ظفر اپنے بیڈ روم میں خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا ہوتاہے اور دوسری طرف اس کا مالک مکان اس کی بیوی رانی کے جسم کو ٹھنڈا کررہا ہوتا ہے۔ یہ کھیل صبح چھ بجے تک جاری رہتا ہے ۔
            رانی کا خاوند جب سے باہر سے آیا تھا رانی کی ضرورت کو پورا نہیں کر رہا تھا ۔رانی اس وجہ سے احسان سے ملا کرتی تھی اور اپنی جسمانی ضرورت کو پورا کررہی تھی اسی دوران رانی پریگنینٹ ہوگئی اور اس کا ذکر اس نے احسان سے کیا، احسان نے کہا ابارشن کرالو مگر رانی نے کہا نہیں یہ تمہارےپیار کی نشانی ہے بھلے ڈاکومنٹس پر اس کے باپ کا نام ظفر ہو مگر وہ ہوگا ہمارے پیار کی نشانی اور بالآخر نو ماہ بعد رانی نے ایک خوبصورت بچے کو جنم دیا جس کی شکل احسان سے ملتی تھی ۔

            ختم شد






            Comment


            • تمام قارئین اور ایڈمن حضرات کا بہت شکریہ جنہوں نے اس کو اپروف کیا اور اپنی پسندیدگی کا اظہار اپنے لائکس اور بہترین تجزیاتی کمنٹس میں کیا۔ میں آپ سب کی ممنون رہوں گی۔

              آئندہ بھی مزید نئ کہانیوں کے ساتھ ملاقات رہے گی۔ اگر کوئ اپنا ذاتی تجربہ لکھوانا چاہئے تو ایڈمن حضرات رہنمائ فرمائیں کہ قارئین مجھ سے کس طرح رابطہ کرسکتے ہیں کیونکہ فورم کی پالیسی پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
              شکریہ

              Comment


              • Zabardast kahani ji, shukriya share karnay k kiye.
                aisay hi likhtay rahain.

                Comment


                • بہت ذبردست سٹوری ہے اور اس کا اختتام بھی لا جواب

                  Comment


                  • Originally posted by Sun flower View Post
                    بہت ذبردست سٹوری ہے اور اس کا اختتام بھی لا جواب
                    بہت شکریہ پسند کرنے کے لئے

                    Comment


                    • Originally posted by alone_leo82 View Post
                      Zabardast kahani ji, shukriya share karnay k kiye.
                      aisay hi likhtay rahain.
                      پسندیدگی کا شکریہ میری کہانیاں حقیقی واقعات پر مبنی ہوتی ہیں کم لکھتی ہوں مگر معیار کو سامنے رکھتے ہوئے کرداروں کے نام اور مقام تبدیل کردیئے جاتے ہیں تاکہ واقعہ درست انداز سے پہنچ جائے اور پردہ بھی باقی رہے۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X