Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیوی شوہر اور وہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بیوی شوہر اور وہ

    بیوی شوہر اور وہ

    امریکی ریاست لاس ویگاس کے مضافات میں ایک چھوٹا سا لیکن نہایت خوشحال ٹاؤن جانسن ولیج تھا یہاں کے لوگ نہایت وجیہہ اور لمبے قد کاٹھ کے مالک تھے زیادہ تر آبادیوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا لیکن چند ایک خاندان فرنیچر کے کاروبار سے وابستہ تھے انہیں میں ایک متناسب قد کا لیکن سنہرے بالوں والا لیری بھی رہتا تھا اور فرنیچر کی ایک چھوٹی سی فرم میں ملازم تھی
    اس کی بیوی جس کا نام ڈی تھا وہ قریبی شہر بوگارڈو ٹاؤن میں ایک امپورٹ ایکسپورٹ کے مرکز میں برانچ مینجر کی پرسنل سیکرٹری کے طور پر کام کرتی تھی ڈی کا فگر بہت کمال کا تھا سرخی مائل گورے گورے گال،باریک اور پتلے پتلے ہونٹ جو کہ ڈی کے حسن کے مترجم لگتے تھے34 سائز کے ممے اور بھرے بھرے جسم کے ساتھ وہ بہت گریس فل لگتی تھی ہر وقت اپنے باس کے ملحقہ کیبن میں موجود رہتی تھی اور تمام ملاقاتوں اور فون کالز کو اٹینڈ کرتی تھی اور باس کا سارا پیپر ورک بھی سنبھالتی تھی اس کا باس جس کا نام وکٹر تھا ایک نہایت کالا حبشی تھا جو کہ ڈی کی سہیلی بوبی کا بوائے فرینڈ بھی تھا اور ڈی کو بوبی نے ہی یہاں جاب دلوائی تھی ڈی اور لیری ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے تھے لیکن ایک چیز جس کی وجہ سے ڈی ہمیشہ پریشان رہتی تھی کہ لیری کا لنڈ جو کہ بہت بڑا نہیں تھا لیکن ڈی کی آگ نہیں بجھا پاتا تھا جب بھی لیری کا موڈ ہوتا وہ تھوڑا کسنگ کرنے کے بعد ڈی کی پھدی میں ڈال کر 3 منٹ جھٹکے مارتا اور اپنا پانی نکال کر سائیڈ پر ہو کر سو جاتا اور ڈی اپنی ہی آگ میں جلتی ہوئی اٹھ کر واش روم میں چلی جاتی اور اپنی پھدی کو شاور کے ساتھ دھوتے وقت فنگرز کے ساتھ مسلنا شروع کر دیتی اور تھوڑی دیر میں فارغ ہو کر کچھ شانت ہو جاتی لیکن سیکس کی پیاس نا بجھتی ہر دفعہ یہی ہوتا تھا اور ڈی بے چین رہنے لگی ہر وقت پریشانی اس کے چہرے سے جھلکنے لگی اس کی سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کرے کیسے اس آگ کو سرد کرے۔۔
    وہ سنیچر کی شام تھی لیری بہت موڈ میں تھا دونوں نے مل کر اپنے گھر کے لان میں باربی کیو لگانے شروع کر دیے اتنے میں بوبی اچانک گھر میں داخل ہوتی ہے اور ہوا میں پھیلی ہوئی باربی کیو کی مہک کو اپنے اندر اتارتے ہوئے زور سے نعرہ مارتی ہے کہ مجھے بتایا بھی نہیں اور اکیلے اکیلے پارٹی کی جا رہی ہے۔۔ ڈی اور لیری بوبی کو ویلکم کرتے ہوئے گلے لگاتے ہیں بوبی کو گلے لگاتے ہی لیری کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں کیونکہ بوبی اپنے 36 سائز کے ممے لیری کے سینے پر مسلتی ہے لیری بہت حیران ہوتا ہے اور ڈی کی طرف دیکھتا ہے لیکن ڈی کو باربی کیو کی طرف متوجہ پا کر دوبارہ بوبی کو دیکھتا ہے تو بوبی جو کہ اس کی کیفیت سے لطف اندوز ہو رہی ہوتی ہے ایک دم کھلکھلا کر ہنس پڑتی ہے اور ساتھ پڑی ایک کرسی پر بیٹھ جاتی ہےاور ڈی کا حال احوال پوچھنے لگتی ہے ادھر لیری کا برا حال ہوتا ہے اور وہ دل میں کہتا ہے کہ کتے کی بچی میرے اندر آگ لگا گئی ہے آج لیری پہلی دفعہ بوبی کو نہایت غور سے اور ایک الگ نظر سے دیکھنا شروع کرتا ہے بوبی کے ممے اس کی جسامت کے لحاظ سے کافی بڑے محسوس ہو رہے تھے کیونکہ بوبی خود تو دھان پان سی لگتی ہے لیکن اس کے ممےقیامت تھے قیامت لیری کا دل کیا کہ ابھی ان مموں کو اپنے منہ میں لیکر ان کا سارا دودھ پی جائے لیکن ڈی کا خیال دل میں رکھتے ہوئے وہ فوراً گھر کے اندر چلا گیا اور سیدھا واش روم میں جا کر اپنا لن باہر نکالا اور جلدی جلدی ہاتھ سے مسلنے لگا اور کچھ ہی دیر میں منی کی دھاریں نکلنے لگیں اور لیری پر سکون ہوتا چلا گیا فریش ہو کر وہ باہر آتا ہے تو بوبی کو نا پا کر ڈی سے بوبی کے متعلق پوچھتا ہے تو پتہ چلتا ہے وہ اپنے گھر چلی گئی ہے لیری کہتا ہے کہ اس کو کھانے پر ہی روک لیتی تو ڈی نے بتایا کہ آج اس کے مام ڈیڈ کسی کو ملنے فلاڈلفیا گئے ہوئے ہیں تو گھر کو زیادہ دیر خالی نہیں چھوڑ سکتی تھی اس لیے وہ چلی گئی لیری کے دماغ میں اچانک ایک خیال آتا ہے کہ آج بوبی گھر میں اکیلی ہے اور آج ہی اس کا یوں میرے ساتھ اپنے ممے رگڑنا کہیں کوئی اشارہ تو نہیں تھا میرے لیے
    آخر کار وہ دل میں ایک فیصلہ کر لیتا ہے کچھ ہی دیر بعد وہ کھانے کی میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے ہوتے ہیں کھانا کھا کر لیری ڈی کو بولتا ہے ڈی مجھے ایک ضروری کام سے بوگارڈو ٹاؤن جانا ہے میں دو سے تین گھنٹے میں واپس آؤں گا تم اتنی دیر تھوڑا ریسٹ کر لو پھر کہیں باہر گھومنے چلیں گے اور گھر سے نکل کر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چل پڑتا ہے اور 30 منٹ میں وہ بوگارڈو ٹاؤن میں بوبی کے دروازے پر اطلاعی گھنٹی بجا رہا ہوتا ہے بوبی دروازہ کھولتی ہے اور لیری کو موجود پا کر معنی خیز نظروں سے دیکھتے ہوئے اندر آنے کو کہتی ہے اندر جا کر وہ ڈرائینگ روم میں بیٹھتے ہیں اور بوبی ڈرنکس بنا کر لے آتی ہے اور چسکیاں لیتے ہوئے

  • #2
    کہانی شاندار لگ رہی ہے۔
    عشقِ ممنوع

    Comment


    • #3
      اچھا آغاز

      Comment


      • #4
        Zabardast aghaz

        Comment


        • #5
          اغاز تو جاندار لگ رہا ہے۔۔۔​​​​

          Comment


          • #6
            اچھا آغاز ہے کہانی مزے کی لگ رہی ہے

            Comment


            • #7
              تمام دوستوں کا شکریہ !

              Comment


              • #8
                دیکھتے ہوئے اندر آنے کو کہتی ہے اندر جا کر وہ ڈرائینگ روم میں بیٹھتے ہیں اور بوبی ڈرنکس بنا کر لے آتی ہے اور چسکیاں لیتے ہوئے لیری کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھتی ہے کہ خیر تو ہے لیری اس طرح اچانک سے آئے ہو کیا مجھ سے کوئی کام تھا
                لیری اس سے آج کی حرکت کے بارے میں پوچھتا ہے کہ آج تم نے یہ کیا حرکت کی ہے تو بوبی کہتی ہے لیری میرا بوائے فرینڈ کچھ دن کیلیے اریزونا گیا ہوا ہے اور مجھے آج لن کی طلب بہت شدت سے محسوس ہو رہی تھی تو سوچا تم سے ہی مدد مانگی جائے اب ڈی کے سامنے تو تمہیں ڈائیریکٹ نہیں بول سکتی تھی کہ میری پھدی کی خارش مٹا دو بس اسی لیے اشارتاً اپنی ضرورت بیان کر گئی
                لیری جو کہ اس سے اتنی بے باکی کی توقع نہیں رکھتا تھا ایک دم سے ہکا بکا رہ گیا اور اتنے میں بوبی اٹھ کر اس کے ساتھ صوفہ پر آ کر بیٹھ گئی اور اچانک اپنے ہونٹ لیری کے ہونٹوں سے ملا کر کسنگ کرنا شروع کر دی لیری جو کہ دل میں منصوبہ ہی یہ لیکر آیا تھا بہت خوش ہوتا ہے اور اس نے بھی بوبی کا ساتھ گرمجوشی سے دینا شروع کردیا کچھ دو منٹ کسنگ کرنے کے بعد دونوں اٹھ کر اندر بیڈروم میں چلے گئے اور لیری جاتے ہی دیوانوں کی طرح بوبی پر ٹوٹ پڑا اور اس کو بیڈ پر گرا کر اس کی شرٹ اتار دی بوبی نے ہلکے آسمانی رنگ کی برا پہنی ہوئی تھی جس میں سے اس کے 36 کے ممے باہر آنے کو بیتاب ہو رہے تھےبرا اس کے سینے پر بہت خوبصورت لگ رہا تھا اور اوپر سے اس کے بڑے بڑے مموں میں گہری لائن جو کہ کلیویج بنا رہی تھی اس کی تو کیا ہی بات تھی لیری نے بوبی کے ہونٹوں اور گالوں کو چاٹتے ہوئے برا کے اوپر سے ہی اس کے ممے دبانا شروع کر دیے اور بوبی آہیں بھرنے لگی لیری گالوں کو چاٹتے ہوئے نیچے گردن پر اپنی زبان پھیرنے لگا جس سے بوبی کی مستی بڑھی جا رہی تھی بوبی نے خود ہی اٹھ کر اپنی برا اتار دی اور ننگ ممے لیری کے سامنے اچھل کر آئے تو لیری دم بخود رہ گیا بوبی کے مموں پر براؤن رنگ کا دائرہ کچھ زیادہ ہی بڑا تھا اور اس کے نپل بھی بڑے بڑے تھے لیکن مجموعی طور پر کسی بھی مرد کو اپنی طرف کھینچنے کے لیے بہترین ممے تھے لیری نے مموں کے نپل چوسنا شروع کر دیے ان کو چوسنے کا بہت مزہ آ رہا تھا جیسے ہی لیری نے ممے چوسنا شروع کیے بوبی نے اپنا ہاتھ لن پر رکھ دیا اور اچانک ہی بوبی تھوڑا مایوس ہوئی کیونکہ لیری کا لن صرف پانچ انچ کا تھا اور موٹائی میں بھی کچھ خاص نہیں تھا جبکہ بوبی ایک موٹے کالے لن کی ضربوں کی عادی تھی جو کہ اس کے بوائے فرینڈ وکٹر کا تھا اب چونکہ وکٹر شہر میں نہیں تھا تو بوبی کو اسی سے گزارہ کرنا تھا بوبی نے آہستہ آہستہ لن کی ٹوپی کو مٹھی میں لیکر دبانا شروع کر دیا لیری کو لگا کہ وہ کہیں چھوٹ نا جائے اس نے اٹھ کر اپنے کپڑے اتارے اور بوبی کی پینٹ بھی اتاری اور اس کی پھدی کو دیکھنے لگا جس پر ہلکے ہلکے بال تھے لیری نے ایک دم بوبی کی ٹانگیں اٹھائیں اور لن اندر کی طرف دھکیلا جو کہ آسانی سے اندر سما گیا اور زور زور سے جھٹکے مارنے لگا بوبی نے بھی اپنا ذہن اس طرح سیٹ کرنا شروع کر دیا کہ اب جو بھی ہے یہی ہے تو کیوں نا خود کو گرم رکھتے ہوئے مزہ لیا جائے لیری نے بوبی کی ٹانگیں اپنے کندھوں اٹھائی تھیں اور لگاتار گھسے مار رہا تھا بوبی کو ابھی ہلکا ہلکا مزہ آنا شروع ہوا ہی تھا کہ اچانک لیری کا جسم اکڑا اور اس نے جھٹکے کھاتے ہوئے منی چھوڑ دی اور ایک سائیڈ پر گر کے ہانپنے لگا۔۔۔۔
                بوبی انتہائی غصے میں تھی لیکن منہ سے کچھ نا بولی چپ چاپ لیری کیطرف دیکھتی رہی لیری کو بھی اپنی اس کمزوری کا احساس تھا لیکن وہ کیا کر سکتا تھا اس نے معذرت خواہانہ انداز میں اپنی کمزوری کے بارے میں بوبی کو بتایا تو بوبی نے کہا کہ اس کا ایک حل تو میں تمہیں بتا سکتی ہوں لیکن اس آگ کا کچھ کرو جو میرے اندر لگی ہوئی ہے بجائے اس کو ٹھنڈا کرنے کے تم نے اسے اور بھڑکا دیا ہے لیری جو کہ پہلے ہی دو دفعہ منی چھوڑ چکا تھا ابھی اس میں اور کی ہمت نہیں تھی بولا کہ ابھی میں کیا کہہ سکتا ہوں تو بوبی چلائی یو باسٹرڈ میں کچھ نہیں جانتی مجھے سکون چاہیے میرا پانی نکالو جیسے بھی ہو بے شک اس ٹائم کسی اور کو بلا کر لاؤ لیکن جلدی کرو تو لیری نے ایک ادارے میں کال کر کے کرایے کے پارٹنر کو بلا لیا اور بیٹھ کر بوبی کی چدائی دیکھنے لگا وہ یہ دیکھ کر حیران تھا کہ لڑکا چھوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا 15 منٹ ہو گئے لگاتار چدائی جاری تھی اور بوبی کی آوازیں پورے بیڈروم میں گونج رہی تھیں آہ۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔۔آہ اوہ اوہ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔
                اوہ یس ۔۔۔۔کم آن ۔۔۔۔فک می ہارڈ ۔۔۔۔مور ہارڈ ۔۔۔۔بوبی کی سسکیاں تیز ہوتی چلی جا رہی تھیں پھر اچانک بوبی نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کس کر لڑکے کو پکڑ لیا اور اس کی پھدی نے لاوا اگلنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر لڑکے نے بھی جی جان سے چند جھٹکے اور مارے اور اس کے لن نے بھی ہار مان لی اور

                Comment


                • #9
                  Boht behtareen aghaz ha Kahani ka

                  Comment


                  • #10
                    اچھا آغاز ہے مزہ آگیا

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X