اور اس کے لن نے بھی ہار مان لی اور منی چھوڑنے لگا ساری منی نکال کر لڑکا ایک سائیڈ پر کھڑا ہو گیا لیری نے اس کو 200 ڈالر دیے اور وہ لڑکا اپنے کپڑے پہن کر چلا گیا بوبی کی پھدی میں سے دونوں کا پانی مکس ہو کر بیڈ پر نکل رہا تھا لیکن بوبی
پر سکون نظر آ رہی تھی پھر بوبی اٹھ کر واش روم میں جا کر خود کو صاف کر آئی اور دونوں بیٹھ کر ڈرنک کرنے لگے۔۔
بوبی نے لیری کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ تم جب اپنا پانی نکال کر سائیڈ پر ہو گئے تو میرا دل کر رہا تھا کہ میں کچھ اٹھا کر مار دوں اور ایسا ہر عورت کو لگتا ہے جب اس کا پارٹنر اس کو درمیان میں ادھورا چھوڑ دیتا ہے پتہ نہیں ڈی تمہارے ساتھ کیسے گزارہ کر رہی ہے لیکن لیری کچھ اور ہی سوچ رہا تھا کہ وہ تو شروع سے ہی ایسے کر رہا ہے تو اس کا مطلب ڈی بھی کسی اور سے چدواتی ہو گی نہیں نہیں ڈی ایسا نہیں کر سکتی مجھے اس پر پورا بھروسہ ہے
اور اس وقت اس کو ڈی پر بہت پیار آیا کہ آج تک وہ ادھوری رہی لیکن کبھی شکایت نہیں کی لیکن اس کی بے چینی کو کئی دفعہ لیری نوٹ کر چکا تھا یہ سوچتے سوچتے لیری نے بوبی سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور بولا کہ بوبی تم کہہ رہی تھی کہ تمہارے پاس میری اس کمزوری کا کوئی حل ہے تو بوبی نے بولا ہاں میرا بوائے فرینڈ لگاتار مجھے 1 گھنٹہ تک چودتا ہے لیری حیران ہوا ایک گھنٹہ یہ کیسے ممکن ہے میں نہیں مانتا تو بوبی نے کہا سانچ کو آنچ کیا ابھی 3 دن بعد وکٹر واپس آ جائے گا تو تم دیکھ لینا خود ہی اور اس کمزوری کا حل بھی اس کے پاس ایک دوائی ہے جو وہ استعمال کرتا ہے میں اس سے پوچھ کر تمہیں بتا دوں گی اور آمادگی ظاہر کر کے لیری وہاں سے گھر کی طرف چل دیا۔
کچھ دن اسی طرح گزر گئے پھر ایک دن بوبی نے لیری کو گھر کال کر کے کہا کہ آج تم آ جاؤ شام پانچ بجے سے پہلے کیونکہ پانچ بجے وکٹر نے آنا ہے پھر تم دیکھنا چدائی کس کو بولتے ہیں تم تو مجھے ٹھیک سے چود بھی نا پائے چنانچہ شام پانچ بجے سے پہلے لیری ٹیکسی میں بوبی کی طرف چل پڑا لیکن وہ اس بات سے انجان تھا کہ یہ ساری باتیں گھر کے دوسرے فون پر ڈی نے بھی سن لیں تھیں ڈی کو یقین نا آیا کہ لیری بھی ایسا کر سکتا ہے چنانچہ ڈی بھی اس کے پیچھے چل پڑی لیری بوبی کے گھر میں داخل ہو گیا تھا کہ ڈی وہاں پہنچی اور چھپتی ہوئی اندر داخل ہو کر بیڈروم کے ساتھ گارڈن میں جہاں کھڑکی تھی وہاں چھپ گئی۔ بوبی نے لیری کو بیڈروم سے ملحقہ ایک کمرے میں رکنے کو بولا اس کمرے کا دروازہ بیڈروم میں بھی تھا جس کو بوبی نے کھلا چھوڑ دیا تھا۔
تھیک پانچ بجے وکٹر بوبی کے گھر پہنچا اور بوبی اس کو لیکر بیڈروم میں چلی آئی آتے ہی وکٹر نے بوبی کو اپنی باہوں میں بھر لیا اور کسنگ کرنے لگا کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد وکٹر نے بوبی کے سارے کپڑے اتار دیے اور بوبی کو بیڈ پر لٹا کر اس کے ممے چوسنے لگا وہ بڑے شوق سے اس کے ممے چوس رہا تھا اور بوبی آہیں بھر رہی تھی ممے چوستے چوستے وکٹر کی زبان نیچے کی طرف چل پڑی اور بوبی کے پیٹ اور اس کے اطراف چاٹتا ہوں بوبی کی رانوں تک پہنچ گیا اور بوبی کی ٹانگیں کھول دیں اب بوبی کی گوری چٹی پھدی اس کے سامنے تھے بوبی نے آج اپنی پھدی کو کلین شیو کیا ہوا تھا اس کی پھدی اپنے پانی سے چمک رہی تھی وکٹر نے اپنی زبان بوبی کی بالوں سے پاک پھدی پر رکھ دی اور اسے بڑے پیار سے چاٹنے لگا بوبی اپنی ٹانگیں پوری کھول چکی تھی اور فل مستی میں آ گئی تھی وکٹر نے پھدی کے باہر والے لب کھولے اور اندر تک زبان گھسا دی وکٹر لگاتار اس کی پھدی کو 10 منٹ تک چاٹتا کاٹتا رہا جب وکٹر اس کے دانے کو ہونٹوں میں پکڑ کر کاٹتا تو بوبی کی آہوں اور سسکیوں سے کمرہ گونجنے لگتا بوبی نے اپنے ہاتھ وکٹر کے سر پر رکھ کر اس کو اپنی پھدی کی طرف دبانا شروع کر دیا اور وکٹر اور زور سے پھدی میں زبان اندر باہر کرنے لگا وکٹر سمجھ گیا کہ وہ اب چھوٹنے والی ہے لیکن وکٹر نے اپنا منہ نا ہٹایا اچانک کمرہ بوبی کی سسکیوں سے بھر گیا اوہ یس ۔۔۔۔۔آئی ایم کمنگ کہتے ہوئے بوبی نے ڈھیر سارا پانی وکٹر کے منہ میں ہی چھوڑ دیا جس کو وکٹر بڑے شوق سے پی گیا۔۔
ادھر دونوں اطراف میں موجود لیری اور ڈی اپنی اپنی جگہ سلگ رہے تھے لیری اپنی زپ کھول کر اپنا لن باہر نکال چکا تھا جبکہ دوسری طرف ڈی بھی حیران تھی کہ یہ پیار کا کونسا انداز ہے جس سے بوبی بھی پوری طرح مطمئن نظر آ رہی تھی کیونکہ لیری تو صرف چند منٹ کسنگ کرنے کے بعد اندر ڈال دیتا تھا اور کچھ ہی دیر میں فارغ ہو جاتا تھا
ادھر بوبی نے اب وکٹر کو لٹا کر خود کمان سنبھال لی تھی اس نے جیسے ہی وکٹر کی پینٹ اتاری وکٹر کا لن کسی کوبرا سانپ کی طرح پھنکارتا ہوا باہر نکل آیا 8 انچ لمبا اور اڑھائی انچ موٹا لن دیکھ کر ڈی کی حالت خراب تھی اور اس کا ہاتھ خودبخود اپنی پھدی پر پہنچ گیا اور وہ اپنی پھدی مسلنے لگی
پر سکون نظر آ رہی تھی پھر بوبی اٹھ کر واش روم میں جا کر خود کو صاف کر آئی اور دونوں بیٹھ کر ڈرنک کرنے لگے۔۔
بوبی نے لیری کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ تم جب اپنا پانی نکال کر سائیڈ پر ہو گئے تو میرا دل کر رہا تھا کہ میں کچھ اٹھا کر مار دوں اور ایسا ہر عورت کو لگتا ہے جب اس کا پارٹنر اس کو درمیان میں ادھورا چھوڑ دیتا ہے پتہ نہیں ڈی تمہارے ساتھ کیسے گزارہ کر رہی ہے لیکن لیری کچھ اور ہی سوچ رہا تھا کہ وہ تو شروع سے ہی ایسے کر رہا ہے تو اس کا مطلب ڈی بھی کسی اور سے چدواتی ہو گی نہیں نہیں ڈی ایسا نہیں کر سکتی مجھے اس پر پورا بھروسہ ہے
اور اس وقت اس کو ڈی پر بہت پیار آیا کہ آج تک وہ ادھوری رہی لیکن کبھی شکایت نہیں کی لیکن اس کی بے چینی کو کئی دفعہ لیری نوٹ کر چکا تھا یہ سوچتے سوچتے لیری نے بوبی سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اور بولا کہ بوبی تم کہہ رہی تھی کہ تمہارے پاس میری اس کمزوری کا کوئی حل ہے تو بوبی نے بولا ہاں میرا بوائے فرینڈ لگاتار مجھے 1 گھنٹہ تک چودتا ہے لیری حیران ہوا ایک گھنٹہ یہ کیسے ممکن ہے میں نہیں مانتا تو بوبی نے کہا سانچ کو آنچ کیا ابھی 3 دن بعد وکٹر واپس آ جائے گا تو تم دیکھ لینا خود ہی اور اس کمزوری کا حل بھی اس کے پاس ایک دوائی ہے جو وہ استعمال کرتا ہے میں اس سے پوچھ کر تمہیں بتا دوں گی اور آمادگی ظاہر کر کے لیری وہاں سے گھر کی طرف چل دیا۔
کچھ دن اسی طرح گزر گئے پھر ایک دن بوبی نے لیری کو گھر کال کر کے کہا کہ آج تم آ جاؤ شام پانچ بجے سے پہلے کیونکہ پانچ بجے وکٹر نے آنا ہے پھر تم دیکھنا چدائی کس کو بولتے ہیں تم تو مجھے ٹھیک سے چود بھی نا پائے چنانچہ شام پانچ بجے سے پہلے لیری ٹیکسی میں بوبی کی طرف چل پڑا لیکن وہ اس بات سے انجان تھا کہ یہ ساری باتیں گھر کے دوسرے فون پر ڈی نے بھی سن لیں تھیں ڈی کو یقین نا آیا کہ لیری بھی ایسا کر سکتا ہے چنانچہ ڈی بھی اس کے پیچھے چل پڑی لیری بوبی کے گھر میں داخل ہو گیا تھا کہ ڈی وہاں پہنچی اور چھپتی ہوئی اندر داخل ہو کر بیڈروم کے ساتھ گارڈن میں جہاں کھڑکی تھی وہاں چھپ گئی۔ بوبی نے لیری کو بیڈروم سے ملحقہ ایک کمرے میں رکنے کو بولا اس کمرے کا دروازہ بیڈروم میں بھی تھا جس کو بوبی نے کھلا چھوڑ دیا تھا۔
تھیک پانچ بجے وکٹر بوبی کے گھر پہنچا اور بوبی اس کو لیکر بیڈروم میں چلی آئی آتے ہی وکٹر نے بوبی کو اپنی باہوں میں بھر لیا اور کسنگ کرنے لگا کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد وکٹر نے بوبی کے سارے کپڑے اتار دیے اور بوبی کو بیڈ پر لٹا کر اس کے ممے چوسنے لگا وہ بڑے شوق سے اس کے ممے چوس رہا تھا اور بوبی آہیں بھر رہی تھی ممے چوستے چوستے وکٹر کی زبان نیچے کی طرف چل پڑی اور بوبی کے پیٹ اور اس کے اطراف چاٹتا ہوں بوبی کی رانوں تک پہنچ گیا اور بوبی کی ٹانگیں کھول دیں اب بوبی کی گوری چٹی پھدی اس کے سامنے تھے بوبی نے آج اپنی پھدی کو کلین شیو کیا ہوا تھا اس کی پھدی اپنے پانی سے چمک رہی تھی وکٹر نے اپنی زبان بوبی کی بالوں سے پاک پھدی پر رکھ دی اور اسے بڑے پیار سے چاٹنے لگا بوبی اپنی ٹانگیں پوری کھول چکی تھی اور فل مستی میں آ گئی تھی وکٹر نے پھدی کے باہر والے لب کھولے اور اندر تک زبان گھسا دی وکٹر لگاتار اس کی پھدی کو 10 منٹ تک چاٹتا کاٹتا رہا جب وکٹر اس کے دانے کو ہونٹوں میں پکڑ کر کاٹتا تو بوبی کی آہوں اور سسکیوں سے کمرہ گونجنے لگتا بوبی نے اپنے ہاتھ وکٹر کے سر پر رکھ کر اس کو اپنی پھدی کی طرف دبانا شروع کر دیا اور وکٹر اور زور سے پھدی میں زبان اندر باہر کرنے لگا وکٹر سمجھ گیا کہ وہ اب چھوٹنے والی ہے لیکن وکٹر نے اپنا منہ نا ہٹایا اچانک کمرہ بوبی کی سسکیوں سے بھر گیا اوہ یس ۔۔۔۔۔آئی ایم کمنگ کہتے ہوئے بوبی نے ڈھیر سارا پانی وکٹر کے منہ میں ہی چھوڑ دیا جس کو وکٹر بڑے شوق سے پی گیا۔۔
ادھر دونوں اطراف میں موجود لیری اور ڈی اپنی اپنی جگہ سلگ رہے تھے لیری اپنی زپ کھول کر اپنا لن باہر نکال چکا تھا جبکہ دوسری طرف ڈی بھی حیران تھی کہ یہ پیار کا کونسا انداز ہے جس سے بوبی بھی پوری طرح مطمئن نظر آ رہی تھی کیونکہ لیری تو صرف چند منٹ کسنگ کرنے کے بعد اندر ڈال دیتا تھا اور کچھ ہی دیر میں فارغ ہو جاتا تھا
ادھر بوبی نے اب وکٹر کو لٹا کر خود کمان سنبھال لی تھی اس نے جیسے ہی وکٹر کی پینٹ اتاری وکٹر کا لن کسی کوبرا سانپ کی طرح پھنکارتا ہوا باہر نکل آیا 8 انچ لمبا اور اڑھائی انچ موٹا لن دیکھ کر ڈی کی حالت خراب تھی اور اس کا ہاتھ خودبخود اپنی پھدی پر پہنچ گیا اور وہ اپنی پھدی مسلنے لگی
Comment