Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بے لباس محبت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بے لباس محبت

    بے لباس محبت
    Episode 1
    یہ کہانی ایک لڑکی کی زندگی پر ہے۔ اس کہانی میں لکھے گئے نام اور کریکٹر کا حقیقی زندگی سے کوئی واسطہ نہیں۔ لہذا گزارش ہے کہ اسے کسی کی زندگی کے کے ساتھ نہ جوڑا اور نہ سوچا جائے۔۔۔
    ریما ایک درمیانے خاندان سے تعلق رکھتی تھی ریما کے ابو لاہور کی ایک فیکٹری میں ملازم تھے ڈے نائٹ ڈیوٹی کی وجہ سے وہ اکثر فیکٹری میں رہتے ان کا خود کا گھر بھی لاہور میں واقع تھا لیکن فیکٹری سے کافی دور تھا ریما کی ماں ہاؤس وائف تھی ریما ایک اکیس سال کی خوبصورت جوان لڑکی تھی دراز قد سفید رنگت، گول چہرہ ، شوخ بڑی آنکھیں ،باریک ہونٹ اور کولہوں کو چھوتے ہوئے لمبے سیاہ بال، اس کے چہرے پر کوئی نشان نہ تھا سوا اک چھوٹے سے تل کے جو اس کے ہونٹوں کے قریب تھا اور خوبصورتی میں اضافہ کر رہا تھا اسے اپنی خوبصورتی کا اندازہ تھا اس کے ساتھ ساتھ اس کی سادہ پسند دوسروں سے الگ ہوتی جو اس کو اور حسین بنا دیتا، ریما نے خود بیوٹیشن کا کورس کر رکھا تھا اور اپنی کیئر خود کرتی تھی اس کے علاوہ اس نے بی اے پارٹ سیکنڈ کے پیپر ابھی دے کر فری ہوئی تھی اسے پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہ تھی اس کا شوق ناولز، سوشل ایپس اور بیوٹیشن تھا اور اسی وجہ سے اس نے بیوٹیشن کا کورس بھی کیا اور گھر میں چھوٹا سا بیوٹی پارلر کا سیٹ آپ بنا دیا اس سے 4 سال بڑا ایک بھائی کاشف دبئی میں ایک ہوٹل مینیجر کی جاب کرتا تھا۔ کاشف کی شادی کو ابھی چند ماہ ہی ہوۓ تھے۔ ریما سے 2 سال چھوٹی ایک بہن تھی کرن جو ایف ایس سی پارٹ فرسٹ کی طلبہ تھی۔کرن بھی حُسن کے لحاظ سے ریما کے مدِ مقابل تھی ایسے لگتا جیسے دوسری ریما ہو لیکن اس کا قد ریما سے تھوڑا چھوٹا تھا۔۔ کرن زیادہ تر پڑھائی کو وقت دیتی تھی۔۔۔
    یہ سردیوں کی رات تھی ریما اور کرن کا روم ایک ہی تھا روم کافی بڑا تھا دونوں کے الگ الگ بیڈ تھے جن میں کچھ فاصلہ تھا ۔ ریما جو ہمیشہ کی طرح آج بھی بیٹھی فسبک دیکھ رہی تھی۔۔ اس نے بہت سے گروپ جوائن کر رکھے تھے جس میں کچھ اچھے اور کچھ برے تھے ،آج اس کا موڈ کچھ عجب سا تھا بوریت سی تھی وہ ایسے ایف بی سکرول کر رہی تھی کہ اس کی نظر اک رومینٹک تصویر پر رک گئی جس کے ساتھ اک سیکسی کہانی لکھی ہوئی تھی۔ وہ اس کو پڑھنے لگی وہ پہلے بھی ایسی تصویریں دیکھا کرتی تھی لیکن اس طرح کی تحریر پہلی بار پڑھ رہی تھی وہ کہانی کو پڑھتے پڑھتے خود کو کہانی میں محسوس کرنے لگی اسکی دھڑکن تیز ہونے لگی اتنا سردی کے ہوتے ہوئے اُسے گرمی سی لگ رہی تھی اور اک ہاتھ سے کمبل کو خود پر اُڑھ کر تھما ہوا تھا۔ وہ جیسے جیسے پڑھتی جارہی تھی اُسے اپنے اندر اک عجیب سی فیلنگز کا احساس ہوتا جا رہا تھا کہ اچانک اپنے ٹراوزر کے درمیان سے زور سے پکڑ لیا اور آنکھ بند کر کے بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔اپنے ہونٹوں کو دانتوں میں دبائے خود سے کہنے لگی شٹ شٹ شٹ نہیں نہیں او پلیز نہیں ۔۔۔اسے ایسے لگا جیسے اسکے جسم سے کچھ بہہ گیا ہو۔۔ اسے سردی میں پسینہ سا آگیا تھا وہ دھڑکن کے صحیح ہونے کا انتظار کرنے لگی ۔وہ اور آگے کہانی کو اب پڑھنا نہہں چاہ رہی تھی اسکی ہمت جواب دے چکی تھی۔۔ وہ آنکھیں بند کیے بس بیٹھی تھی اسے اب خود پر غصہ سا آرہا تھا کہ یہ کیا ہوا۔۔
    اسی لمحہ میں اس سے دوسرے ہاتھ سے پوسٹ پر لائک ہوگئی ۔ پوسٹ کے لائک کا ساونڈ اس نے سن لیا تھا لیکن اسنے بند آنکھیں ابھی نہ کھولیں۔ کچھ پل بعد اُسنے آنکھیں کھولیں پوسٹ کو ان لائک کیا اور جلدی سے واش روم چل دی۔۔۔
    فریش ہو کر آنے کے بعد اُسنے موبائل دوبارہ اُٹھا لیا۔۔ اس نے دیکھا کہ میسنجر ٹیکسٹ کا نوٹیفکیشن آیا ہوا ہے۔ اس نے میسج ریکویسٹ کو چیک کیا تو میسج کسی دانیال کا تھا جس کی وہ پوسٹ تھی۔ ریما نےمیسج دیکھا اور پڑھنے لگی۔ ۔
    "آپ نے پوسٹ کو لائک کر کے آن لائک کیوں کیا؟ کیا اتنا بُرا لگا ؟" ریما کو مسیج پڑھ کر غصہ آیا ۔۔۔ پھر اس نے رپلائے دیا۔
    "نہایت ہی گھٹیا انسان ہو تم اور ویسے ہی گھٹیا سوچ، پوسٹ غلطی سے لائک ہوئی ، اب ٹیکسٹ نہ آئے"۔۔
    اس سے پہلے کہ وہ کچھ لکھتا، ریما نے میسنجر سے بلاک کردیا۔
    ریما نے آئی ڈی اپنے نام سےبنا رکھی تھی وہ کبھی اپنے چہرے کی تصویر تو نہیں لگاتی تھی بس کبھی کبھی اپنے سائیڈ پوز میں لمبے بالوں کی تصاویر لگا لیتی لیکن وہ میسنجر پر صرف جاننے والوں سے بات کرتی تھی یہ آج محض اتفاق تھا کہ اُسنے کسی انجان کو جواب دیا ورنہ وہ ہمیشہ اگنور کرتی۔ ریما نے موبائل کو اک طرف رکھ کر لیٹ گئی اور کمبل کو خود پر اوڑھ لیا۔ وہ آنکھیں بند کیے کہانی کے بارے میں سوچنے لگی ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    دانیال 26 سال کا لڑکا تھا جو فیصل آباد کے ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اس کے ابو گاڑیوں اور پراپرٹی کا کام کرتے تھے، دانیال ماں باپ کا اکلوتا تھا دیکھنے میں سمارٹ سا تھا چہرے پر ہلکی سی شیو ، کالی نشیلی آنکھیں، اک ڈمپل جو اس کے چہرے میں کشش بنا دیتا تھا اس کی گندمی رنگت خود لڑکیوں کی کمزوری بن جاتی اس کے علاوہ اس کے اندر لڑکیوں کو پھسانے کی اک مہارت تھی خود بھی اس نے ماسٹر سائیکالوجی میں کیا تھا وہ اکثر ان لڑکیوں کو ان کی سائکی سے جج کرتا۔ ان کی پروفائل دیکھتا کسی کو اپنی امیرت دیکھا تھا تو کسی کو اپنی رومینٹک لائف سنا کر فیلنگز جگاتا تو کبھی کسی کی دکھ بھاری لائف سن کر اُسکا سہارا بنتا ، لیکن حقیقت میں اُسکا ایک ہی ٹارگٹ ہوتا لڑکی کے ساتھ سیکس کرنا اور اسکی ویڈیوز اور برہنہ تصاویر بنانا ہوتا ۔۔دانیال سوشل میڈیا یا حقیقی زندگی میں صرف خوبصورت لڑکیوں سے ہی دوستی کرنے کا شوق رکھتا تھا۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی ایک بار تصویر لینے تک اپنی جھوٹی باتوں کا جال بیچھاتا رہتا اور جھوٹا اعتبار بناتا لڑکی کے فیس کی تصویر لینے کے بعد وہ دیکھتا کے آگئے بات کرے یا نہ کرے۔ اُسے اس بات کی فکر نہ ہوتی کہ لڑکی کہاں کی ہے وہ بس ڈیٹ پلین کرتا اور اپنی گاڑی لے کر پہنچ جاتا۔ وہ ہر اک لڑکی سے ایک یا حد دوبار ڈیٹ کرتا اور بس چھوڑ دیتا۔۔۔
    آج بھی وہ اپنی مختلف پوسٹ پر آنے والی لڑکیوں کو ٹیکسٹ اور اُنکی ڈپی دیکھ رہا تھا کہ اچانک اُسکی سیکسی سٹوری پر کسی ریما نامی لڑکی کا نوٹیفیکیشن آیا اُسنے فورا اپنی پوسٹ میں جاکر اسکی پروفائل کو کھولا اور چیک کرنے لگا۔۔۔ کچھ وقت پرفائل کو دیکھنے کے بعد اس نے سٹوری کے کمنٹس دیکھے کہ گویا کوئی اس لڑکی نے کمینٹ بھی کیا ہے یا نہیں؟ لیکن کچھ نہ تھا وہ پھر سے پوسٹ کے آپشن میں گیا کہ اُسے میسج یا فرینڈ ریکویسٹ کر سکے لیکن اُسے یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ اب اُسکا نام لائکس میں نہیں آرہا تھا۔۔دانیال مسکرا دیا اور خود سے بولنے لگا " آہاں تو مس ریما ان لائک بھی کر گئی واہ اتنا جلدی" اُسنے ریما کو اُس گروپ کے ممبرز میں سرچ کیا اور بہت جلد اُسکو آئی ڈی مل گئ اور اسنے میسج کردیا اور موبائل کو سامنے رکھ دیا اور خود صوفے پر آکر ایک سگریٹ سلگا کر ٹی وی دیکھنے لگا کہ اچانک نوٹیفکیشن آیا۔۔ دانیال کو اندازہ ہو گیا تھا کہ ریما نے میسج کا رپلائے دے دیا ہے۔ وہ سگریٹ کو ہونٹوں سے لگائے اُٹھا اور موبائل کو ان لاک کر کے میسج دیکھنے لگا۔ اس سے پہلے وہ ریما کے میسج کا جواب دیتا وہ اس کو بلاک کر گئی۔
    دانیال ایک دم بھڑکا فک یارررر شٹ شٹ!۔۔۔۔۔
    ریما نے اُسے صرف مسنجر سے بلاک کیا تھا۔۔ اس کا موڈ تھوڑا سا خراب ہو گیا " ایک ہی لڑکی نے سیکسی پوسٹ پڑھی اور بلاک ۔۔ کیا فائدہ ایسی پوسٹ کا یار ہنہ! " وہ خود سے بڑبڑایا
    اُس نے اپنی اس پوسٹ کو ڈیلیٹ کیا اور اپنی دوسری پوسٹس میں اور لڑکیوں کے کمنٹس دیکھنے لگا۔۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    "کیا میرے علاوہ اور لڑکیاں بھی ایسی پوسٹ پڑھتی ہیں"؟ ریما لیٹے لیٹے خود سے پوچھنے لگی۔۔اسے نیند نہ آرہی تھی وہ پھر سے اُٹھی اور پوسٹ کو اُس گروپ میں تلاش کرنے لگی۔ لیکن پوسٹ مل ہی نہ رہی تھی ریما نے دانیال کے نام سے گروپ میں پوسٹ دیکھیں پر اُسے وہ پوسٹ نہ ملی۔۔"بغیرت نے لگتا ہے پوسٹ ڈیلیٹ کردی " لیکن کیوں؟؟ وہ سوچنے لگی۔۔ پھر اس نے مسسنجر اوپن کیا اور دانیال کو ان بلاک کیا اور میسج لکھنے لگی
    "ویر از یوور پوسٹ ؟"
    دانیال جو ابھی تک سکرولنگ کر رہا تھا میسج کے نوٹیفکیشن سے مسسنجر اوپن کرنے لگا۔ ریما کے ٹیکسٹ کو دیکھ کر وہ دوبارہ سے اک شیطانی مسکراہٹ سے مسکرا دیا اور کچھ پل کے بعد رپلائے دینے لگا۔
    "بہت خوبصورت بال ہیں آپ کے "
    ریما : یہ میرا سوال نہیں تھا۔
    دانیال: غصے کی بھی تیز ہو ، ویسے حسن والوں کو اچھا لگتا ہے ۔
    وہ کچھ دیر روکا اور پھر سے لکھنے لگا
    " بلاک تو تم نے مجھے پھر سے کر دینا ہے سوچا تمہاری تعریف کردوں تاکہ افسوس نہ رہے کہ اک پیاری لڑکی سے بات کی اور بلاک ہونے سے پہلے تعریف بھی نہ کر سکا"
    ریما دانیال کے انداز بیان سے مسکرا دی۔ اور لیٹے لیٹے دوبارہ لکھنے لگی
    " لگتا ہے لڑکیوں سے بلاک ہونے کا کافی تجربہ ہے جناب کو ۔۔۔۔" وہ رکی اور پھر سے لکھنے لگی "خیر اس پوسٹ کو ڈیلیٹ کرنے کی وجہ ؟"
    دانیال: میں اُس پوسٹ کو اسی وقت ختم کر چکا تھا جب تمہارا غصے سے بھرا جواب پڑھا۔ لیکن اس سے پہلے میں کچھ کہتا تم نے بلاک کر دیا۔
    دانیال باتوں سے باتیں بنانے لگا۔ ۔۔اور ریما اس سے باتیں کرنے لگی اس کا ارادہ کوئی دوستی کا نہ تھا لیکن باتیں کرتے سنتے دانیال اسے ایک اچھا لڑکا لگنے لگا جو اپنے بارے میں سب کچھ بتا رہا تھا جب کے حقیقت میں ریما کو بتانے والی اکثر باتیں بس اک جھوٹ پر مبنی تھیں وہ جانتا تھا کہ ریما کو سیٹ کرنے کے لئے اس کا اعتبار کا ہونا ضروری ہے چاہے وہ جھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ ۔۔
    ریما اکثر لیٹ تک جاگتی تھی لیکن کسی انجان لڑکے کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے فجر ہوجائے گی اُسے اندازہ نہ تھا۔
    ریما کی زندگی میں یہ پہلی بار تھا کسی انجان سے دوستی ہونا۔ اس وجہ سے بھی ریما نے دانیال کو بس روزمره کی باتیں بتاتی اور کچھ اپنے اسکول ، کالج کی باتیں شیئر کردیتی۔ ویسے بھی وہ اپنی پرسنل باتیں کسی انجان کو بتانا تو دور اپنی دوستوں کو بھی کم بتاتی تھی۔ لیکن اسے دانیال کی باتیں اچھی لگتی کچھ دن تک چیٹ کرنے کے بعد دانیال نے کال پر بات کرنے کا اظہار کیا۔ پہلے تو ریما ایک دو دن تک انکار کرتی رہی لیکن دانیال نے یہ کہہ کر اپنی بات منوا لی کہ تم ایک بار وائس میسج ہی کردو۔ وہ ریما کی ہچکچاہٹ کو دور کرنا چاہ رہا تھا آخر کار ریما نے وائس میسج کر دیا
    دانیال نے جب آواز سنی تو وہ تعریف کے بنا نہ رہ سکا ریما کی خوبصورتی کی تعریف تو بہت ہوتی تھی لیکن آواز بھی جادو رکھتی ہے یہ پہلی بار سنا اور خود دانیال کی آواز کافی جاندار تھی اُوپر سے اس کا انداز ریما کو پسند آتا گیا اور اسی وجہ سے وائس مسیج اور پھرکال کا اک سلسلہ شروع ہوتا چلا گیا۔۔
    ریما اور کرن کیونکہ اک ہی روم میں ہوتے تھےاس لیے وہ کرن سے کچھ نہ چھپاتی دانیال کا بھی اسے پتہ تھا ۔ لیکن چھوٹی ہونے کی وجہ سے کرن اسے منع نہ کرتی۔ ۔۔دانیال اب اپنے اگلے ٹارگٹ کی طرف تھا جو کال پر رومینس کرنا تھا لیکن جب بھی کال پر رومینٹک بات کرتا ریما اسے منع کرتی ، کبھی کبھی کال کٹ کر دیتی۔ دانیال اس کی اس عادت سے کبھی چڑ بھی جاتا لیکن وہ جانتا تھا کہ کچھ لڑکیاں بھی ایسی ہوتی ہیں خاص کر ایسی لڑکیاں جو پہلی مرتبہ ایسے وقت سے گزر رہی ہوں اور یہ سوچ کر وہ اپنے ارادے اور مضبوط کرلیتا۔۔
    تقریبا دو ہفتے سے ذیادہ دن ہو چکے تھے۔ لیکن ابھی تک نہ وہ کال رومینس کرنے میں کامیاب ہوا اور نہ ہی چہرے کی تصویر دیکھ سکا۔
    دانیال کا اس طرح وقت دینا ریما کو اچھا لگنے لگا وہ بھی وقت دینے لگی۔۔وہ یہ جانتی تھی کہ وہ دانیال کو اس کی گندی باتوں سے منع کر دیتی ہے لیکن اسے یہ بھی اب یقین ہونے لگا کہ دانیال اس انکار سے اِس سے ناراض نہیں ہوتا۔ ۔۔ ۔
    آج رات دانیال اک پلین کے ساتھ اپنی اک ڈیٹ کا بتانے لگا(جو اک منگھڑت کہانی تھی ) ۔۔ وہ آج کچھ بھی کر کے ریما کے اندر کی فیلینگز کو ابھارنا چاہتا تھا۔ وہ کال پر اپنی ڈیٹ کا بتانے لگا کہ وہ کیسے اک لڑکی سے ملا اور اُسے اپنے فلیٹ پر لے آیا پھر کسینگ اور رومینس کا بتانے لگا۔۔
    اُس نے محسوس کیا کہ آج ریما خاموش ہے اور غور سے سن رہی ہے۔
    ادھر ریما دانیال کی باتوں میں مدہوش ہو رہی تھی اس کے دل کی دھڑکن تیز ہو رہی تھی وہ دانیال کی رومنٹک آواز اور اُسکی کہانی سن کر عجیب سا محسوس کر رہی تھی۔۔۔ وہ کانوں میں ہینڈ فری لگائے بس باتیں سن رہی تھی اور خود کو اُس لڑکی کی جگہ محسوس کرنے لگی۔اسے ایسے لگا جیسے وہ خود اُس روم میں اس لڑکی کی جگا پر ہے اور دانیال اسکے بہت قریب ہے وہ جیسا جیسا کہہ رہا تھا ریما خود کے جسم کے ساتھ ہوتا محسوس کرنے لگی۔ وہ بند آنکھیں کیے اپنے ہاتھوں کو اپنی شرٹ پر پھیرنے لگی۔ دانیال نے جب اس کی پھلتی سانس کی آواز سنی تو رومینس سے آگے سیکس کی طرف بڑھنے لگا اور آہستہ سے سرگوشی کرتا ہوا کہانی میں لڑکی کی جگہ جان بوجھ کر ریما کا نام لے دیا کیونکہ وہ جان چکا تھا کہ اب تیر نشانے پر ہے اور ایسا ہی ہوا جیسے دانیال نے سرگوشی سے کہا "ریماا ا ا۔ ۔۔ میں تمہں اپنے بہت قریب محسوس کر رہا ہوں تمہارے ہاتھوں کو اپنے ہوتھوں سے جکڑ رہا ہوں تمہارے جسم کو آہستہ سے بےلباس کر کے تمہارے اوپر سما رہا ہوں اور تمہیں پیار کر رہا ہوں"۔۔
    خود کا نام سن کر ریما دانیال کی مدہوش آواز سے پاگل سی ہو گئ تھی وہ واقعی میں ایسا محسوس کرنے لگی جسے دانیال اُسکے ساتھ ہے جیسے دانیال نے کہا کہ وہ اُسکے اندر سما رہا ہے وہ دانیال کو روکنے لگی لیکن اس کے انکار میں وہ انکار کا لہجہ نہ تھا وہ خود روکنا نہیں چاہتی تھی اسکے سمندر میں طوفان برپا ہوچکا تھا لہریں بار بار اس کے ساحل سے ٹکرا رہی تھی آخر کار ندی کی طرح بہہ نکلیں۔ ۔ وہ فوراً سے بولی جان۔۔جان۔۔پلیز! بس کر دو اب مجھے جانے دو ، لیکن دانیال یہ ہی موقع چاہتا تھا وہ اُسے مست کرتا رہا اور بار بار مدہوش کرتا رہا یہاں تک کہ ریما تھک گئی۔۔۔۔
    ریما کی آواز نڈھال سی تھی اُسکا جسم سن سا تھا وہ اب بھی دانیال کو اپنے ساتھ محسوس کر رہی تھی۔۔۔ اُسے دانیال آج اس زمین پر سب سے زیادہ چاہنے والا انسان لگ رہا تھا۔۔۔
    دانیال جانتا تھا کہ آج اُس نے ریما کو اپنی آواز کے جادو سے سکون دے دیا ہے وہ اسی پل کا فائدہ اُٹھا کر ریما کو ایک کِس کرتے ہوئے بولا
    ریمااا۔ ۔۔۔ آئی لو یو!!!۔۔۔اُمممممممہ ہ ہ
    ریما مسکرائی جیسے وہ اس انتظار میں تھی ۔ وہ جان کر بولی آچھا کیسے؟؟ ریما کی آواز اب بھی نڈھال سی تھی
    دانیال: آج تم نے مجھے اپنا سب کچھ دے دیا میرا اتنا بھی حق نہیں بنتا کہ تمہیں پیار کر سکوں ؟
    ریما: ( اک خاموشی کے بعد) لیکن میں اگر کہوں میں کسی اور کو چاہتی ہوں تو؟؟؟
    دانیال: تو میں کہوں گا کہ اس کو تمہاری قدر نہیں ورنہ میں تمہارے اتنا قریب آگیا اور اس کو معلوم نہ چلا۔۔۔۔۔ کیا واقعی تمہاری لائف میں کوئی اور ہے؟ اس نے جواب کے بعد سوال کر دیا۔۔۔۔
    ریما کچھ دیر بعد پھر بولی" پتا نہیں۔۔۔ خیر یہ بتاو تم نے تو مجھے دیکھا بھی نہیں پھر یہ پیار وغیرہ سب کیوں ؟
    دانیال: نہیں جانتا ایسا کیسے اور کیوں ہوا لیکن ریما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں بس تمہیں چاہتا ہوں اور ہاں اب دیکھنا بھی چاہتا ہوں کہ جس کے اتنا پاس ہوں وہ کیسا ہے؟؟؟ دانیال ہونٹ کو دانت میں بیچ کر جواب کا انتظار کرنے لگا۔ ۔
    ریما کچھ دیر کہیں کھو سی گئی۔۔ پھر بولی "دانیال تم واقعی بہت اچھے ہو اور یہ سچ ہے اتنے کم وقت میں، میں تم پر اعتبار کرنے لگی ہوں اور یہ حقیقت ہے کہ اتنا میں آج تک کسی کے قریب نہیں آئی ۔۔۔لیکن یار تصویر۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ خاموش ہوگئی۔۔۔ اس سے پہلے دانیال مایوس ہو کر کوئی دلاسہ دیتا۔۔۔ریما بولی "او۔ کے ٹھیک ہے تم مجھے دیکھ سکتے ہو۔۔۔"رکو۔ ۔۔
    دانیال اس کی بات سن کر سیدھا ہو گیا۔۔۔ اور شدت سےتصویر کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ کچھ وقت میں ریما نے اپنی ایک تصویر بھیج دی۔۔ دانیال اک پل کو حیران رہ گیا کہ اتنا خوبصورت لڑکی ۔۔۔وہ خاموشی سے تصویر کو بڑا کر کے دیکھنے لگا اور پھر اس کے حسن کی تعریف کرنے لگا جو واقعی تعریف کے قابل تھی اُسے ابھی تک یقین نہ تھا کہ اتنا حسین لڑکی سے وہ بات کر رہا ہے۔۔ اس کے جسم میں اک شیطانی لہر سی دوڑنے لگی۔ ۔۔اور وہ دل میں کہنے لگا " اب تو اس کے جسم کو ضرور پینا پڑے گا" ۔۔۔۔
    جاری ہے۔۔۔۔

  • #2
    اچھا آغاز ہے مزہ آگیا

    Comment


    • #3
      khani ka agaz achha he

      Comment


      • #4
        Ouh shit ouht ni l, kamal kahani ha. Reema ki tangein geeli ho gye sardi ma usko nahana pera ga. Maza ki kahani ha.

        Comment


        • #5
          Nicw story keep writing dear

          Comment


          • #6
            اچھا آغاز ۔۔۔

            Comment


            • #7
              شاندار آغاز

              Comment


              • #8
                بے لباس محبت
                دوسری قسط۔۔
                اسد ریما کا چچا زاد کزن تھا عمر میں وہ کاشف کے برابر کا تھا ، سفید رنگت ڈارک براؤن بال کلین شیو اور طاقت ور جسم کی وجہ سے وہ کافی ہیڈ سم اور انگریز دِکھتا تھا ۔ وہ بھی دبئی رہتا تھا لیکن کاشف اور یہ الگ رہتے تھے۔ ۔وہ پاکستان 3 سال سے نہیں آیا تھا حالانکہ اسد کاشف کا سالا بھی تھا اور ابھی جب کاشف کی شادی اس کی سگی بہن فوزیہ سے ہوئی تب اسنے چھٹی نہ ملنے کا بہانہ بنایا اور پاکستان نہ آیا۔ ۔
                بچپن میں ریما اور اسد کی دوستی کافی تھی اور ویسے بھی دونوں جانتے تھے کہ ان کے گھر والوں نے ان کی شادی آپس میں ہی کرنی ہے تو دونوں ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے تھے ۔جیسے جیسےدونوں بڑے ہوتے گئے ریما تو بے پناہ محبت کرنے لگی لیکن اسد کے دل سے ریما کی محبت کم ہوتی گئی اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کے وہ اسد کو وہ کچھ کرنے کا موقع نہیں دیتی تھی جو وہ شادی سے پہلے چاہتا تھا اور اسی وجہ سے وہ اور لڑکیوں میں انٹرسٹ رکھنے لگا۔۔۔ دبئی آجانے کے بعد شروع شروع میں تو ان کی باتیں ہوتی تھیں۔ لیکن پھر اسد دبئی کی خوبصورتی میں کھو سا گیا اور ریما کو اور اگنور کرنے لگا۔ لیکن جب جب بھی اسد اکیلا محسوس کرتا یا اس کا دل کرتا وہ ریما کو میسج کال کرتا ریما ہمیشہ جواب دیتی جیسے وہ انتظار میں ہو، اسد کو اتنا یقین تھا کہ وہ چاہے جتنا ریما سے دور رہے ریما کسی اور کی نہیں ہو گی۔۔۔اس کا پلان بھی یہی تھا کہ ابھی مزے کر لے ادھر اُدھر سے پھر شادی بھی کرلےگا۔ ۔۔
                کرن نوٹ کرنے لگی کہ ریما اب ہر وقت خاص کر آدھی آدھی رات تک دانیال سے بات کر نے لگی ہے۔۔۔۔ پہلے ریما اسد کے ان لاہن ہونے نہ ہونے کا انتظار کرتی تھی لیکن اب وہ دانیال کے ساتھ خود کو مصروف رکھنے لگی تھی۔ ۔
                ادھر دانیال اب ہر دوسری تیسری رات ریما کو کال پر رومینس کر کر کے اُسکو سکون دینے لگا۔۔ وہ تب تک سکون نہ لیتا جب تک وہ اندر سے بھیگ بھیگ کر تھک نہ جاتی اور اسی وجہ سے ریما کو صبح غسل کرنا پڑتا۔۔۔
                کرن ویسے تو گہری نیند سوتی تھی لیکن اک رات یہ کال پر جب رومینس کر رہے تھے تو کرن کی آنکھ کھل گئی اور وہ ریما کے سیسکنے کی آواز کو غور سے سننے لگی "بس کرو یار بس کرو میں تھک گئی ہوں "۔۔
                وہ ریما کے پاس آئی اور کمبل ہٹا دیا اور پوچھا کہ ریما کیا کر رہی ہو؟ یہ کیا ہو رہا ہے ؟؟ یہ کہتے ہوئے لائٹ آن کر دی اس نے ریما کو اُوپر سے نیچے تک دیکھنے لگی جو پسینے میں شرابور تھی ۔
                ریما نے جلدی سے خود کے جسم کو سمیٹا کال کٹ کی اور غصہ سے کرن کی طرف دیکھ کر بولی کیا بتمیزی ہے؟؟ تم سوئی نہیں ؟؟ یہ کہتے ہوئے وہ اُٹھی ،دانیال کو ویٹ کا میسج کیا اور ایک نظر کرن کو دیکھتے ہوئے ایک لمبی سانس لی اور بولی "اٹھ گئی ہو تو چائے بنا آو" یہ کہہ کر وہ فریش ہونے کے لیے واش روم چل دی۔ کرن ابھی تک حیرانگی سے اُس کے حلیے اور حالت کو پیچھے سے دیکھ رہی تھی پھر کچن میں گئی اور چائے بنانے لگی۔۔۔
                ایک کپ چائے کا ریما کو بڑھاتے ہوئے وہ بھی اس کے بیڈ پر بیٹھ گئی اور ریما کے بولنے کا انتظار کرنے لگی جو خود دانیال سے میسج پر بات کر رہی تھی پھر دانیال کو بائے کہا اور موبائل سائیڈ پر رکھ کر مسکراتے ہوئے بولی "جی میڈیم تم کب اُٹھی تھی؟ " اور ساتھ میں چائے کا کپ ہونٹوں سے لگا کر سپ لینے لگی ۔ جوابًا کرن نے سوال کر دیا کہ" میں کب اور کیوں اُٹھی یہ ضروری نہیں لیکن تمہیں کیا ہو گیا ہے یار؟ کیوں تم اس گھٹیا انسان سے بات کرتی ہو جو تمہاری عزت کو مجروح کر رہا ہے۔۔"اس نے بستر کی طرف نظروں سے اشارہ کیا۔ ۔۔ کرن کچھ دیر خاموش ہوئی اور پھر سے بولی "تم جانتی ہو کہ تمہاری شادی اسد بھائی سے ہونی ہے۔۔، بلکہ ہوچکی ہوتی اگر اُن کو چھٹی ملی ہوتی ، تم خود بھی تو اسد بھائی سے پیار کرتی ہونا؟ پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "وہ پھر رکی اور پھر بولی۔ ۔۔" میں اسد بھائی کو بتاتی ہوں وہ خود تمہیں سمجھاہیں گے "وہ ریما سے موبائل لینے کا اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔
                ریما نے چائے کا کپ ختم کیا اور سکون سے بیڈ کو ٹیک لگا کر کرن کو دیکھتے ہوئے بولی " اُٹھاو۔ ۔ کرو میسج اور دیکھو کتنے عرصے کے بعد وہ سین کرے گا "۔۔۔پھراک ہنہ سے اس نے گردن کو جھٹکا دیا۔۔۔اک خاموشی کے بعد بولی " یار میں نے کچھ غلط نہیں کیا، دانیال اچھا لڑکا ہے بلکہ اسد سے زیادہ اچھا ہے اسد کو میری فکر نہیں تم جانتی ہو آخری بار اُسنے خود مجھے کب کال کی؟؟؟۔۔۔۔ ہاں ٹھیک ہے ہم دونوں شروع سے ایک ساتھ رہے لیکن یار جتنا میں اُسے چاہتی ہوں مجھے اُسکے اندر اُتنا چاہ نظر نہیں آئی، وہ جب پاکستان میں تھا تب بھی جب اُسکا دل چاہتا وہ بات کرتا اور جب میں چاہتی تب۔۔۔۔۔" وہ چپ ہو گئی۔۔۔۔ اک پل کے بعد پھر بولی "مجھے کبھی کبھی لگتا ہے جیسے وہ میرے پاس ہوتے ہوئے میرے پاس نہیں ، اور اب میں اُسکو کال کروں یا میسجھ تو بس سین کرلینا یا اگنور کر لینا اور جواب جب دل کرے ۔۔ بس سہارے کے لیے اتنا کہ دینا کہ ہم نے ویسے بھی شادی کرنی ہے تو ابھی کیا کریں گے بات کر کے۔۔۔۔۔۔ تو یارررر تم بتاؤ میں اپنی فیلنگز کس سے شیئر کروں؟۔ ۔۔ "
                ریما کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔ وہ کرن سے نظریں ہٹا کر آنسو کو چھپانے لگی۔ اور پھر بولی " تمہیں کیا لگتا ہے ؟؟ دانیال مجھے کیوں اچھا لگنے لگا ہے؟؟ میں اُس سے کیوں بات کرتی ہوں؟ کیا مجھے یہ سب چاہئے( وہ بستر کی سلواٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی)۔۔۔۔۔ یار وہ مجھے وقت دیتا ہے مجھے سنتا ہے میرا خیال رکھتا یے۔۔۔ کوئی ایسا پل نہیں جب میں نے کہا اور اُسنے بات نہ کی ہو کیا وہ مصروف نہیں ہوسکتا؟ اُسے میری فکر ہوتی ہے اور ہر لڑکی یہی چاہتی ہے کہ اُسے چاہنے والا اور فکر کرنے والا مرد ملے۔۔۔۔۔۔۔تم نے اسد کو بتانا ہے تو بتادو ۔۔ مجھے فرق نہیں پڑے گا۔۔۔۔۔ ویسے بھی دانیال اپنے پیرنٹس سے میری بہت جلد بات کرے گا۔"
                وہ خاموش ہوگئی اور کرن نے اک لمبا سانس لیا اور کچھ سوچنے لگی پھر بولی" تمہیں لگتا ہے وہ واقعی تمہارے لیے سنجیدہ ہے؟ ؟ اور اُس کے گھر والے مان جائیں گے؟ اور یہاں امی ابو ؟؟؟"
                ریما کچھ دیر سوچتی رہی اور پھر بولی "یار دانیال میرا دوست بن چکا ہے وہ ہر بات اپنی شیئر کرتا اعتبار کرتا ہے اسی وجہ سے وہ مجھے اچھا لگتا ہے۔۔ ہاں اگر اُس کے گھر والے یا ہمارے گھر والے نہ مانے تو چھوڑ دوں گی۔۔۔۔ اور اسد کے لیے بھی اسے چھوڑ دوں بلکہ ایسا قدم ہی نہ اُٹھاتی اگر وہ مجھے زرا سمجھ سکتا۔۔۔۔"
                پھر ماحول کو ذرا بدلتے ہوئے اُسنے کرن کو آنکھ ماری اور پھر سے بولی ویسے تم نے میرا آج کا مزہ خراب کر دیا اور شرارتی مسکراہٹ سے ہنسنے لگی۔۔ کرن مسکراتی ہوئی اٹھی اور بولی " پتہ نہیں تمہارا کیا بنے گا لڑکی میں تو لگی سونے " کرن نے لائٹ کو بند کیا اور بستر میں جا کر سو گئی۔
                ریما دل ہی دل میں اس بات سے شرمندہ تھی کہ دانیال سے بات کرتے کرتے کس حد تک پہنچ گئی کہ آج اپنی چھوٹی بہن کی نظروں میں گر گئی۔ اُسے اچانک خود سے گھن آنے لگی۔ وہ کچھ دیر سوچنے لگی پھر اُس نے موبائل اُٹھایا اور دانیال کو مسیج کیا کہ آج کے بعد ہم بات نہیں کریں گے۔۔۔ یہ کہ کر اُسنے دانیال کو واٹس ایپ ، فیس بک ہر جگہ سے بلاک کردیا اور نمبر کو بھی بلاک میں ڈال دیا اور کچھ پل رو کر من ہلکا کیا اور اسد کو کال کی لیکن اسد نے اٹینڈ نہ کی اُسنے مسنجر پر ٹیکسٹ کیا "آئی مس یو! اور آئی لو یو سو مچ" ۔۔
                پھر موبائل رکھ کر سو گئی۔۔۔
                دانیال کو جب ریما کا میسج آیا کے کرن جاگ گئی ہے اور اب صبح بات کریں گے تو وہ کچھ دیر سوشل میڈیا پر ٹائم پاس کرنے کے بعد سو گیا۔
                صبح کو اکثر ریما کال کر کے جگاتی تھی لیکن آج جب دانیال اُٹھا کوئی کال میسج نہ تھا اُسنے واٹس ایپ دیکھا تو ڈیپی شو نہ ہورہی تھی اُسے اچانک اک شاک سا لگا کہ یہ کیا ؟ اُس نے فوراً سے کال کی لیکن کال نہ ملی اُسے اندازہ ہوگیا کہ ریما نے بلاک کردیا ہے۔۔۔دانیال کے پاس دو موبائل تھے ، لیکن اس نے ریما کو صرف ایک نمبر دیا تھا ۔۔ پہلے تو وہ کچھ دیر انتظار کرتا رہا پھر اپنے دوسرے نمبر سے کال ملا دی۔۔۔ کچھ دیر تک بل جاتی رہی پھر کال اٹنڈ ہوئی
                ریما: ہیلو؟
                دانیال: (اک پل خاموشی کے بعد ) ٹائم پاس کرنا تھا تو بتا دیتی، مجھ سے اچھا ٹائم پاس اور کون کر سکتا ہے۔۔۔۔دانیال رُکا اور پھر سے بولا۔ ۔"آواز بھی پہچان لی یا وہ بھی اک رات میں بھلا دی؟"
                ریما: دانیال میں تم سے اب کوئی بات نہیں کرسکتی پلیز مجھے کال نہ کرنا۔
                (دانیال فوراً سے بولا)
                دانیال: ریما۔ ۔۔۔۔ جان۔ ۔۔ یار ایسا کیا ہوا؟ مجھ سے کوئی غلطی ہوئی؟ ؟ میں یہاں تم سے شادی کرنا چاہتاہوں اور تم۔۔۔۔۔
                ریما: نہیں ہماری شادی نہیں ہوسکتی نہ ہی میں ایسا چاہتی ہوں اللہ حافظ۔
                دانیال: او-کے غلطی میری ہے اور سزا تم خود کو کیوں دو؟ ایسا کرتا ہوں میں خود کو ختم کردیتا ہوں آج پہلی صبح ہے جس میں تمہاری کال نہیں آئی اور یہ آخری صبح ہوگئی۔۔۔
                ریما: کیا مطلب؟
                دانیال : کچھ دیر تک پتہ چل جائے گا اور یہ نمبر میرا نہیں ہے نہ اس پر کال کرنا یہ کہہ کر کال کٹ کر دی۔ اور اس نمبر کو بند کر دیا۔
                ریما ہیلو کرتی رہی لیکن کال کٹ ہوچکی تھی۔ اُسے ڈر لگنے لگا کہ کہیں واقع دانیال اُسکے پیار میں کچھ کر نا جائے وہ پہلے بھی کہتا تھا کہ "یار اب تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا" ۔۔
                کچھ ہی دیر میں ریما نے صرف واٹس اپ سے ان بلاک کر دیا اور ٹیکسٹ کردیا کہ ان بلاک کردیا ہے لیکن فری ہو کر بات کروں گی۔ وہ اس سوچ میں تھی کہ آہستہ آہستہ اب اس سے دور ہو جائے گی۔
                لیکن دانیال نے جب دیکھا کہ رہما نے ان بلاک کر کے ٹیسکٹ کردیا ہےتو اب اُسنے ٹھان لی کہ اس سے پہلے یہ دوبارہ دور ہو کسی طرح ڈیٹ لگائے اور اس سے جان چھڑوائے۔۔۔۔
                رات میں جب دانیال نے کال کا کہا تو پہلے ریما نے منع کردیا اور اس سے مسیج کے دوران وہ اسد کو کال اور میسج کرنے لگی اسد نے کال کٹ کردی اور میسج کیا کہ وہ دن میں بات کرے گا ابھی تھوڑا مصروف ہے۔ اسد کے میسج سے وہ اداس ہوگئ اور پھر خود ہی دانیال کو کال کا بول دیا۔ ۔
                دانیال پہلے ہی سے اس انتظار میں تھا۔ اور اس نے کال ملا دی۔ لیکن آج وہ ریما سے سیکسی یا رومینٹک باتیں نہیں بلکہ وہ اس کو احساس دلانا چاہتا تھا کہ وہ اس دنیا میں صرف اسی کے لئے ہے ۔
                انہی باتوں کے جال پر اور اسد کے ٹھیک سے ریسپونس نہ دینے پر ریما دوبارہ سے دانیال سے باتیں کرنے لگی وہ دانیال کو اسد سے جب کمپیئر کرتی تو دانیال اسد سے بہت باہر ہوتا۔
                اب دانیال صرف ریما کی کیئر کرنے لگا رومینٹک باتیں چھوڑ دیں۔ ایک بار باتوں ہی باتوں میں ریما نے کہا کے مجھ سے اتنا کیوں بات کرتے ہو؟
                دانیال کچھ پل خاموشی کے بعد بولا
                " باتیں نہیں پیار کرتا ہوں اور بہت کرتا ہوں۔۔۔۔ اورسچ سنو تو تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔
                میں تو اب تک بات بھی کرچکا ہوتا اگر اُس دن تم نے مجھ ایسے خاموش نہ کیا ہوتا"
                ٹھیک ہے میں جب کہوں گی تب تم پیرینٹس سے بات کرنا ریما نے دانیال کی بات پر اعتبار کرتے ہوئے بولا۔ وہ واقعی اب دانیال سے شادی کرنے کا سوچنے لگی۔
                دانیال کو اتنا پتہ چل گیا کہ ریما اب اس پر اعتبار کرنے لگی ہے اس نے موقع اچھا سمجھا اور کچھ دنوں بعد باتوں ہی باتوں میں بولا ریما میں لاہور آرہا ہوں!
                ریما: کیوں؟
                دانیال: یار تمہیں تو پتہ ہے کہ ابو کا کتنا بڑا بزنس نیٹ ورک ہے بس اُنہوں نے کہا ہے۔ اور ویسے بھی لاہور آتا جاتا ریتا ہوں۔۔۔
                ریما: لاہور کس جگہ اور کب آنا ہے؟؟؟
                دانیال: دو دن تک اپنی ہی گاڑی پر آؤں گا اور گلبرگ کی طرف آنا ہے ۔۔۔۔ یہ کہہ کر اک پل کو خاموش ہو گیا اور پھر بولا گھبراو نہیں ریما، میں تم سے ملنے نہیں آرہا اور ویسے بھی جانتا ہوں کہ اتنا اعتبار ابھی تم مجھ پر نہیں کرتی۔۔۔وہ طنزیہ لہجے میں بولا ۔۔۔۔ بس بتایا اس لیے کہ اب عادت سی ہے ہر بات تمہیں بتانے کی۔۔۔
                ریما اتنے وقت سے بات کرنے کی وجہ سے وہ اعتبار کرنے کے ساتھ دل میں اک چاہت رکھنے لگی تھی۔۔۔ دانیال کے ساتھ بات کرتے اسے دن کا احساس نہیں ہوتا تھا دوسرا دانیال کا ہر بات شیئر کرنا مشورہ لینا اچھا لگتا اسے ایسے لگنے لگا جیسے دانیال اس کے ساتھ ہو۔ ۔۔
                ریما دانیال کی بات سن کر پہلے خاموش ہوئی اور پھر بولی بات اعتبار کی نہیں لیکن میں آج تک کسی لڑکے سے ملنا تو دور کی بات سوچا بھی نہیں۔۔۔ میں جانتی ہوں تم اتنے برے نہیں نہ ہو۔۔۔۔ نہ ہی میرے ساتھ کچھ برا کرو گے لیکن یار! وہ پھر سے خاموش ہوگئی۔
                دانیال: لیکن ؟؟ لیکن کیا۔۔۔۔۔ دانیال نے سگریٹ کا کش لیتے لیتے رک گیا اور سنجیدگی سے بولا ریما کبھی نہ کبھی تو ہمیں جاننے کے لیے ملنا ہوگا۔۔۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ملیں ۔۔۔۔ لیکن سوچنے میں حرج تو نہیں؟ اور اگر واقع ہمیں رشتہ بنانا ہے تو شاید آمنے سامنے ہوجانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ ۔۔۔۔
                ریما: ہمممممم۔۔۔۔ وہ کانوں میں ہینڈ فری دیےہوئے موبائل پر اسد کے ان لائن ہوتے ہوئے مسیج کو سین تک نہ کرنے کا منظر دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔ پھر خاموشی کو توڑتے ہوئے بولی "ٹھیک ہے اگر مناسب لگا اور موقع بنا تو میں دکھوں گی لیکن اک وعدہ کرو کہ ہم میں کچھ غلط نہیں ہوگا اور مجھے ٹچ تک نہیں کرو گے بلکہ ہم پبلک پلیس پر کہیں ملیں گے پراویٹ جگہ نہیں ۔۔۔"
                دانیال: وعدہ کرتا ہوں بلکہ قسم کھاتا ہوں کہ کچھ نہیں کروں گا اور ہاں۔۔۔ جہاں تم کہو گی وہی مل لیں گے۔ جو کہو گی وہی ہوگا۔۔ تمہیں انکار تھوڑی کرنا ہے وہ اک اعتماد دیتی ہوئی مسکراہٹ سے بولا۔ ۔
                کچھ دیر بات کرتے رہے پھر ریما کو نیند آنے لگی اور سونے کا کہہ کر کال کٹ ہو گئی۔
                دانیال نے ہاتھ سے یس کا اشارہ کیا اور اک شیطانی مکراہٹ ہونٹوں پر لایا ۔۔۔ وہ آج اپنے پلان کے کامیابی کے قریب پہنچ گی تھا۔۔۔

                Comment


                • #9
                  بے لباس محبت
                  تیسری قسط۔۔
                  ریما نے دانیال کو ملنے کا کہہ تو دیا لیکن اب سوچنے لگی کہ کیا یہ ٹھیک ہے ؟ کیا اسے ایسا کرنا چاہئے ؟ اس کا دل ابھی سے تیز دھڑک رہا تھا پھر اس نے کرن سے بات کرنے کا ارادہ کیا کیوں کہ وہ جانتی تھی بغیر کرن کے وہ باہر اکیلی نہیں جا سکے گی۔۔۔
                  کرن نے ریما کی بات سنتے ہی ناراضگی کا اظہار کیا کہ یہ سب غلط ہے اور وہ اس معاملے میں اس کا ساتھ بلکل نہیں دے گی۔ لیکن ریما نے اُسے اس بات کا اعتماد دلایا کہ وہ کچھ غلط نہیں ہونے دے گی وہ صرف ایک بار آمنے سامنے ملنا چاہتی ہے اور اس بات کا ریما کو خود پر بھی یقین تھا۔ اس کے پاس صرف آج کا دن تھا کرن کو منانے کے لئے کیونکہ صبح دانیال نے آنا تھا۔ خیر آخر کار کرن نے ہار مان لی اور بولی " ٹھیک ہے بھئی ٹھیک ہے جو تم کہو لیکن میں ساتھ نہیں جاری باقی جو کہو "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ریما آئینے کے سامنے خود کے بالوں میں کنگھا کرتے ہوئے بولی " بس گھر سے ہم ساتھ چلیں گے آگے تم اپنی فرینڈ کے گھر چلی جانا اور میں دانیال سے ہو لوں گی۔۔ میں جیسے وہاں سے فری ہوں گی تمہاری دوست کے نمبر پر ٹیکسٹ کردوں گی پھر ساتھ آجائیں گے ، بس۔ " کرن کو اچھا نہ لگ رہا تھا ایسے اپنی دوست کے گھر جانا لیکن ریما کی خاطر اپنی دوست سے کہا کہ" اگر تم کل فری ہو تو میں تم سے ملنے گھر آجاؤں"؟ جس پر اس کی دوست مان گئی ۔۔۔۔ویسے بھی کرن کی دوست اکثر اُسے اپنے گھر آنے کا کہتی تھی۔ لیکن کرن اک اد بار ہی گئی تھی۔
                  شام میں جب ریما نے دانیال کو کنفرم کردیا کہ وہ آئے گی تو دانیال فوراً سے اپنے ایک دوست کے پاس پہنچ گیا جس کا میڈیکل سٹور تھا۔ وہ اکثر کنڈوم اور پریکاشنز کی میڈیسن اس سے لیتا۔ دانیال نے دوست کو بتا دیا کہ نئی لڑکی ہے اور آسانی سے نیچے نہیں آئے گی اس لیے کوئی ایسی گولی دے جو بیہوش بھی نہ کرے اور سب کچھ کرنے سے منع بھی نہ کر سکے اس کا دوست سمجھ گیا اُسنے دو مختلف انجیکشنز کو ایک سرنج میں ڈالا اور تھوڑی سی ضائع کر کے 3ml تک کا انجکشن بنا کر اوپر کوور لگا دیا اور دانیال سے بولا "یہ لے عیش کر، اِسے جوس میں ملا کر پلا دینا یا پانی میں بھی بس پانی میں اس کا اثر کم ہوتا ہو ورنہ 1 گھنٹہ لڑکی ہوش کھو دے گی اور سن وہ اشارے سے بولا ویڈیو ضرور بنا لینا میں انتظار کروں گا" اسکا دوست جانتا تھا کہ یہ ہر لڑکی کی ویڈیو ضرور بنالیتا ہے۔ ۔۔
                  دانیال نے اک قہقہ لگایا اور کنڈوم کی طرف اشارہ کیا چار کنڈوم لئےاور پیسے تھما کر چل دیا۔
                  اگلی صبح پلان کے مطابق دانیال نے اپنی ہونڈا سی وک کار نکالی، آج وہ بلیک ڈریس بلیک کھیڑی ، آنکھوں پر بلیو گلاسیز ، کلائی میں اُریجنل رولیکس کی گھڑی پہنے ڈیشنگ لگ رہا تھا۔ اس نے دو کنڈوم کو کار کے گلو باکس یعنی فرنٹ باکس میں رکھا اور دو کو اپنے وائلٹ میں رکھ دیا۔۔۔ اس کا پلان یہ تھا کے وہ کنڈوم شو کرے گا اگر ریما بُرا مان گئی تو انجیکشن کا استعمال کرے گا ورنہ ایسے ہی۔۔۔۔
                  لاہور سے ابھی کچھ ہی دور تھا کہ دانیال نےکانوں میں بلیوٹوتھ لگائی اور ریما کو کال ملا دی جو کچھ دیر بعد اٹینڈ ہوئی ۔
                  دانیال: جی تو میڈم کہاں مصروف ہو؟
                  ریما: میں ابھی واش روم سے باہر آئی ہوں نہا رہی تھی اس لیے دیر سے اٹینڈ کی کال ( لانگ ٹاول میں خود کو سمیٹے ہوئی تھی)
                  " اچھا آپ نے کون سا کلر کا ڈریس پہنا ہے " وہ الماری میں اپنے ڈریسیز کو دیکھتے ہوئے بولی ۔
                  دانیال: بلیک سوٹ، لیکن کیوں؟ (مسکراتے ہوئے پوچھا)
                  ریما: ہماری پہلی ملاقات ہے توووووو سوچا تھوڑا کلرز کنٹراسٹ تو ہونا چاہئے ۔ وہ الماری سے بلیک شارٹ (چھوٹی) باڈی شرٹ اور وائٹ ٹروازر نکالتے ہوئے بولی۔۔۔
                  دانیال: تم نے کیا پہنا ؟
                  ریما : میں نے ؟؟ یہ سرپرائز ہے دیکھ لینا۔ ۔۔
                  دانیال: ویڈیو کال کریں؟
                  ریما : افففف بس کر دو آ رہی ہوں دیکھ لینا۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔
                  اچھا اب کال کٹ کر رہی ہوں جب یہاں سے نکلوں گی تو بتاؤں گی آپ پھر پک کر لینا۔۔۔
                  اوکے کرنے بعد ریما نے کال کٹ کردی اور ڈریس پہننے لگی۔۔ریما نے بلیک ڈریس کے ساتھ بلیک برا پہن لیا۔۔ وائٹ اور بلیک کے کمبینیشن سے نیل پینٹ کیے وہ اس وقت بہت پیاری لگ رہی تھی پھر اس نے گلے سے شرٹ کو شولڈر تک کھینچا اور ایک سائیڈ پوز کے ساتھ برا سٹریپ کی تصویر بنائی ۔۔ اور خود سے کہنے لگی" میں جانتی ہوں دانیال۔ ۔ تم آج خود پر بہت کنٹرول کرو گے اور اس کنٹرول کا گفٹ واپس آکر دوں گی اس تصویر کو بھیج کر"
                  ریما کی آنکھیں بڑی بڑی سی تھی آج اُسنے پینسل سے ان کو کیٹ آیز کی ہلکی سی شیپ دی پھر سمال سائز کے بلیک ایئر رِنگز لگائے، ہونٹوں پر ریڈیش براوُن لپسٹک لگا دی۔ وہ کسی ایکٹریس سے کم نہ لگ رہی تھی۔
                  کرن بھی تیار ہو گئی تھی کچھ دیر ریما کو دیکھا اور بولی "آج تو اللہ خیر ہی کرے ۔۔۔ ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو"
                  ریما نے مما کو بتا دیا تھا کہ وہ کرن کے ساتھ اک فرینڈ کے گھر جارہی ہے۔ ۔ اس کی مما جانتی تھی کہ ریما کی فرینڈز کافی ہیں اور وہ بھی آتی ریتی ہیں اس لیے منع نہ کیا، اور وہ ویسے بھی ایک تو ریما عبایا پہنتی تھی اور نقاب کرتی تھی دوسرا وہ اکیلی نہ تھی۔۔۔۔
                  گھر سے نکلنے سے پہلے ریما نے دانیال کو کال کی وہ لاہور داخل ہو چکا تھا اُس نے ریما کو لوکیشن واٹس ایپ کرنے کو کہا تاکہ میپ روٹ کے زریعے پہنچ سکے۔
                  لوکیشن سینڈ کرنے کے بعد ریما کو اچانک اسد سے کنٹیکٹ کا یاد آگیا کہ کہیں دانیال سے ملنے کے دوران اس کا میسج یا کال نہ آجائے عموما ایسا ہونا مشکل تھا پھر بھی وہ ریسک نہیں لینا چاہتی تھی۔ ۔ اس نے پہلے بلاک کا سوچا لیکن بھائی یا کسی اور کی کال نہ آجائے اس لیے اس نے نمبر کو بند کرنے کا ارادہ کیا۔اس نے کرن کو بھی کہ دیا کہ وہ نمبر کچھ دیر کے لیے بند کردے گی۔
                  کرن کی دوست کا گھر ان کے گھر سے ایک دو سٹریٹ کے فاصلے پر تھا کرن کو اُسکی فرینڈ کے گھر چھوڑ نے کے بعد وہ دانیال کا انتظار کرنے لگی۔
                  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                  لوکیشن ملتے ہی دانیال نے کار کو میپ پر ڈال دیا اور جلد ہی لوکیشن پر پہنچ گیا دانیال نے دور سے ہی ریما کو دیکھ لیا اور کار کو اس کے قریب جا کر روک دیا۔۔ فرنٹ ڑور اوپن کردیا۔۔۔
                  ریما کار میں بیٹھ گئی لائٹ میوزک میں نصرت فتح علی خان کی غزل لگی ہوئی تھی اور پوری گاڑی دھیمی خوشبو سے مہک رہی تھی۔۔ دانیال نے اک نظر ریما کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھا اور اک سمائل دی (جب دانیال حقیقت میں مسکراتا اُسکے لِفٹ سائیڈ پر ڈیمپل پڑتا)، اُسنے گیر لگایا اور سائیڈ کے ایریاز کی طرف جانے لگا۔ پراپرٹی لنکس کی وجہ سے اُسے لاہور کے ویران اور انڈر کنسٹرکشن ایریاز کی کافی انفو تھی۔
                  ریما مسلسل اُسے دیکھ رہی تھی لائٹ شیو، بلیک کھڑے پیچھے کیے ہوئے بال ، بلو گلاسز وہ اسے عمران ہاشمی سے کم نا لگا۔
                  دانیال جانتا تھا کہ ریما مسلسل اُسے دیکھ رہی ہے وہ ریما کو بن دیکھے بولا " قتل کرنے کا ارادہ ہے ان خوبصورت آنکھوں سے"
                  ریما اب تک نقاب میں تھی اُسنے اپنی نظروں کو جماتے ہوئے اور شرارتی مسکراہٹ سے بولی۔ " آنکھیں خراب ہے جو مجھ سے چھپا رہے ہو" ؟
                  دانیال نے گلاسز اُتارے اور اک نظر ریما کی نظروں سے ملا کر سامنے دیکھنے لگا۔
                  دانیال کی شوخ آنکھیں دیکھتے ہوئے بولی " آنکھیں تو تمہاری پیاری ہے "
                  دانیال رائٹ سائیڈ مرر میں دیکھ کر مسکرایا تو ڈیمپل دوبارہ بنا جو ریما کے بلکل سامنے تھا۔ وہ اسکے ڈیمپل کو دیکھ کر مسکرانے لگی اچانک اُسے موبائل کا یاد آیا۔ اس نے فوراً سے موبائل پرس سے نکالا اور بند کر دیا۔
                  دانیال نے اک نظر دیکھا تو وجہ پوچھی کہ کیا ہوا کیوں بند کر رہی ہو۔ جس پر ریما نے کہا کہ بھائی یہ کسی کی کال آسکتی ہے۔۔۔
                  دانیال سلو سپیڈ سے گاڑی چلا رہا تھا اور ساتھ میں گفتگو کرتا رہا۔ اُنکو آدھا گھنٹہ تقریباً ہونے والا تھا وہ ایسےگفتگو کرتے رہے کہ پھر سے دانیال بولا " کیا میری آنکھیں اتنا بری ہیں جو تمہارے چہرے کا دیدار نہیں کر سکتی؟ وہ بناوٹی سمائل کے ساتھ بولا۔
                  ریما: ٹھہر جاو تھوڑا سانس تو لینے دو۔
                  دانیال: جان؟ ہاں لے لو ،جان ہی لے لو۔ ۔ (وہ لفظ سانس کو جان بوجھ کر جان بنا کر تنگ کرتے ہوئے بولا)
                  ریما: (فورا سے بولی ) جااان نہیں ساااااانس۔۔ بہرے بھی ہو کیا دونوں مسکرانے لگے۔۔۔ریما کو دانیال سے باتیں کر کے سکون سا ملنے لگا پہلے جو ڈر تھا گھر سے نکلتے وقت وہ اب بلکل نہ تھا اُسے دانیال ایسے لگا جیسے وہ اُس سے پہلے مل چکی ہو۔ یہ سوچتے ہوئے اُس نے نقاب اور عبایا اُتار دیا اور پیچھے سیٹ پر پھینک کر خود کو سیٹ کرنے لگی۔
                  اک سنسان جگہ پہنچ کر دانیال نے گاڑی روک دی اور ہینڈ برک لگا کر ریما کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ وہ روشن بلب کی طرح چمک رہی تھی ،وہ واقعی بہت پیاری تھی۔۔ دانیال نے اپنی نظریں اُس کی آنکھوں سے آہستہ آہستہ نیچے کی طرف اُتارتا گیا خوبصورت ہونٹوں کے بعد وہ اُسکے اُبھاروں کو محسوس کرنے لگا، وہ اس کے لمبے بالوں کو دیکھنے لگا جو اس کی کمر پر گھیرا ڈالے ہوئے تھےاس کے جسم میں کرنٹ کی لہر سی دوڑ گئی ۔ پھر اک آہ بری اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔
                  ریما نے اچانک اسے یوں سیدھا ہوتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کیا ہوا؟ اُسے لگا شاید وہ اُسے پسند نہیں آئی ۔
                  دانیال نے کہا کہ اتنا حسن ایک ساتھ دیکھنا میرے بس میں کہاں۔ اُس نے سگریٹ نکالی اور ہونٹوں سے لگادی ریما کو دانیال کی سموکنگ کا انداز پسند تھا۔۔۔ وہ اکثر کالز پر اس کےلمبے کش کی آواز سے پرسکون ہوجاتی۔ وہ انجان بنتے ہوئے لائٹر کو اپنی جیب میں دیکھنے لگا ۔ پھر ریما سے کہا کہ دیکھو باکس میں تو نہیں پڑا۔ وہ اصل میں اب اپنے پلین کی طرف آنا چاہتا تھا ریما نے باکس اُپن کیا تو سامنے لائٹر پڑا تھا اور ساتھ ہی اُسکی نظر کنڈم پر پڑگئی۔ وہ فوراً سنجیدہ ہوکر دانیال کی طرف دیکھنے لگی اور پھر بولی دانیال یہ کیا ہے؟ دانیال نے انجان بنتے ہوئے بولا کیا؟؟
                  ریما نے ڈیش بورڈ سے اک ٹشو لیا اور کنڈم کو اٹھا کر دانیال کو دیکھانے لگی ۔ دانیال اک پل خاموش رہا اور پھر بولا " ریما۔۔۔۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ یہ کب کے ہیں ہاں میں براُ ہوں۔۔۔۔ لیکن اگر تم سے ایسا کرنا ہوتا تو میں ان کو وہاں کیوں رکھتا اور کیا میں نہیں جانتا کہ تمہیں یہ سب پسند نہیں؟؟؟ ۔۔۔ وہ سنجیدہ انداز میں بولا ۔۔ میں تو تمہیں ٹھیک سے دیکھ بھی نہیں پا رہا۔ کہ تمہیں کہیں برا نہ لگے اور تم۔۔۔۔۔"
                  وہ سنجیدگی کی ایکٹینگ کرکے ہونٹوں سے سگریٹ لگا کر لائٹر سے سلگا کر کش لینے لگا۔ ۔۔
                  ریما کچھ پل خاموش تھی اُسے لگا جیسے دانیال ٹھیک کہہ رہا ہے وہ ہی زیادہ سوچ رہی ہے۔ بلکہ ابھی تک دانیال نے اُسے ٹچ تک نہ کیا تھا۔۔۔ اُس نے فرنٹ ڈور ونڈو کا بٹن پریس کیا اور دونوں کنڈمز کو ٹشو کے ساتھ پھینک دیا۔۔۔
                  دانیال نے دیکھا اور سگریٹ کو ختم کیا گاڑی سٹارٹ کر کے آبادی کی طرف لے لی۔۔۔وہ دونوں اب خاموش تھے کچھ دیر بعد وہ مین روڑ پر آگئے ۔۔
                  دانیال اب انجیکشن کو استمال کرنے کا سوچنے لگا۔ وہ سمجھ گیا کہ یہ ایسے ہاتھ نہیں آئے گی۔۔
                  سامنے اک پمپ کے ٹک شاپ کی طرف گاڑی لے لی۔ گاڑی روک کر وہ ریما کو دیکھنے لگا جو اب تک خاموش تھی۔۔
                  "کیا لو گی؟؟۔۔۔۔اور یار ایسے خاموش کیوں ہو؟ ؟ یا ایسے بس خاموش رہنا ہے؟ ؟
                  آہ۔۔۔۔۔ او-کے میں خود سے سب کچھ لے آتا ہوں جو دل کرے لے لینا پھر گھر چلتے ہیں۔
                  وہ ڈور اُپن کر کے اُترنے لگا کہ ریما بولی
                  "سوری" ۔۔۔۔
                  دانیال اچانک حیران ہوا۔۔ اور واپس بیٹھ گیا ۔۔ اور بولا کیوں؟ ؟
                  ریما سر جھکائے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولی بس ایسے ہی تم پر شک کیا۔۔
                  دانیال اُسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا جس میں اُسے خود کے لیے بے انتہا پیار نظر آیا۔
                  ریما پھر سے بولی آچھا آپ میرے لیے لیز اور پانی بس لیتے آئیے گا بھوک بھی لگ رہی ہے۔
                  دانیال کچھ دیر ریما کی جھکی ہلکی سی نم آنکھوں کو دیکھتا رہا پھر گہرے خیالوں کے ساتھ گاڑی سے اُترا اور ٹک شاپ میں چلا گیا اک بڑا پیکٹ لیز اور دو جوس لیے اور ٹک شاپ سے دوسری سائیڈ پر چلا گیا۔ اور جلدی سے انجیکشن جوس میں انجیکٹ کرنے لگا۔ لیکن آج پہلی بار اس کا دل تیز تیز دھڑکنے لگا اُس کا دل نہیں مان رہا تھا ناجانے کیوں اُسے ایسا لگ رہا تھا کہ ریما بہت معصوم ہے وہ اس کے ساتھ بہت برا کرنے لگا ہے وہ تو بہت پیار کرتی ہے اعتبار کرتی ہے وہ یہ سوچنے لگا کہ ایسی لڑکی اُسے کبھی نہیں ملے گی۔۔۔۔
                  جاری ہے

                  Comment


                  • #10
                    بہت ہی زبردست . اپ ڈیٹ ہے۔۔۔مزا اگیا۔۔

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                    Working...
                    X