Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

میری بہن کا مجرا اور گینگ ریپ ۔ 1

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    Originally posted by Sunny.lhr View Post
    بوت خوب
    شکریہ

    Comment


    • #12
      Originally posted by Amjad12 View Post
      Story ka agaz to acha hay agy dehkty hay kia hota hay
      بہت شکریہ

      Comment


      • #13
        مزہ آ گیا جانی

        Comment


        • #14
          سٹارٹ تو بڑا زبردست ہے

          Comment


          • #15
            Originally posted by lucky-butt View Post
            مزہ آ گیا جانی
            شکریہ ۔۔۔آپ کے مزے کے لیئے ہی کہانی پوسٹ کی تھی

            Comment


            • #16
              Originally posted by talha View Post
              سٹارٹ تو بڑا زبردست ہے
              آگے وی ٹھیک ہوسی

              Comment


              • #17
                پہلے بھی پڑھی ہی ہے کافی بار کہانی اچھی ہے پر ذاتی زندگی میں کبھی اس طرح نہیں سوچنا چاہیے

                Comment


                • #18
                  دوسری قسط
                  میں نے اسے کہا " ہمارے ساتھ بد تمیزی مت کرو "۔
                  اس پر وہ ہنس پڑا اور۔۔۔اور بڑے تکبر سے بولا "اچھا! نہیں تو کیا کرے گا؟" ایک اور لڑکا اٹھ کر ہمارے پاس آ گیا اور اس لڑکے سے کہنے لگا "نہیں یار! انھیں ایسے مت بول! یہ ہماری بات مان لیں گے"۔
                  پھر وہ مجھ سے بولا "چل بتا! اپنی بہن کی کیا قیمت لے گا؟ ہمارا تیری بہن کی معصوم اور کمسن جوانی پر دل آ گیا ہے۔ صرف آج کی رات چودیں گے"۔
                  مجھے اس کی بات سن کر شدید غصہ آ گیا اور میں نے "کتے! تیری ہمت کیسے ہوئی یہ کہنے کی، یہ میری بہن ہے" کہہ کر اس کے منہ پر ایک تھپڑ جما دیا۔ یہ دیکھ کر سارے لڑکے اٹھ گئے اور مجھے پکڑ کر تھپڑ اور مکے مارنے لگے، میری بہن رونے لگی اور ان کی منتیں کرنے لگی کہ میرے بھائی کو چھوڑ دو پلیز۔ ایک لڑکے نے کہا "اس بہن چود کو باندھ دو"۔
                  یہ سن کر میری بہن ان کی مزید منتیں کرنے لگی "نہیں بھائی نہیں پلیز میرے بھائی کو چھوڑ دیں، ہمیں جانے دیں، پلیز!"
                  اس لڑکے نے میری بہن کی طرف دیکھا اور کہا "جانِ من! تیرے لیے تو میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں، لیکن پہلے تیری چوت ماروں گا اور پھر جو تو کہے گی وہ کروں گا۔"
                  میری بہن روتے ہوئے ہاتھ باندھ کر ان لڑکوں سے صرف اتنا کہہ رہی تھی "نہیں بھائی! پلیز نہیں، ہمیں جانے دیں بھائی!"
                  اس دوران مجھے ان سب نے پکڑ کر رسیوں سے باندھ دیا تھا لیکن میں انھیں گالیاں نکال رہا تھا اور کہہ رہا تھا "حرامزادو! میری بہن کو کچھ کہا تو میں تمھاری بہن چود دوں گا، گانڈ پھاڑ دوں گا تمہاری ماں چود دوں گا"۔ ایک لڑکا میرے پاس آیا اور مجھے ایک زوردار تھپڑ مارا۔ میں نے اس کے منہ پر تھوک دیا۔ وہ تو غصے میں پاگل ہو گیا اور مجھے مکے اور ٹھڈے مارنے لگا۔
                  میری بہن یہ دیکھ کر مزید رونے لگی اور اس لڑکے کے پاس آ کر اس کے آگے ہاتھ باندھ کر بولی "پلیز میرے بھائی کو مت ماریں پلیز!"
                  وہ لڑکا مجھے مارنے سے رک گیا اور مجھے دیکھ کر کہنے لگا "بہن چود! تیری بہن کا ہم آج وہ حال کریں گے کہ تو بھی ساری عمر یاد رکھے گا اور تیری بہن بھی"۔
                  دوسری طرف وہ دونوں رنڈیاں کھڑی ہنس رہی تھیں لیکن اس دوران انھوں نے اپنے برا اور انڈر ویئر پہن لیے تھے۔
                  ایک رنڈی بولی "مجھے تو یہ پکا بہن چود لگتا ہے جو اپنی سگی بہن کو لے کر سنسان حویلی میں آیا تھا"۔
                  ایک لڑکا بولا "اس لڑکے کا منہ بند کرو!" اس پر ایک رنڈی آگے بڑھی اور بولی "میں کرتی ہوں"۔ یہ کہہ کر اس نے اپنا انڈرویئر اتارا اور اس کا گولا بنا کر میرے منہ میں گھسیڑ دیا۔ میں نے منہ ادھر ادھر کرنے کی بہت کوشش کی لیکن اس نے اپنی گیلی اور بودار پینٹی میرے منہ میں گھسیڑ کر ہی دم لیا۔ سب لڑکے یہ دیکھ کر ہنس رہے تھے۔
                  میری بہن کا چہرہ لال سرخ ہو گیا تھا۔ ظاہر ہے اس نے یہ سب کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس لڑکے نے میری طرف دیکھا اور کہا "اب تیری بہن کو تیرے سامنے نچواؤں گا"۔ یہ کہہ کر اس نے پستول نکالی اور مجھ پر تانتے ہوئے۔۔۔ میری بہن سے ۔۔۔۔۔بلکل فلمی انداز میں ۔۔۔۔ بولا "اگر تم نے اپنے بھائی کی زندگی بچانی ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جلدی سے ناچنا شروع کر دے کتیا!"
                  میری بہن زور زور سے رونے لگی اور ہاتھ باندھ کر اس لڑکے سے معافی مانگنے لگی لیکن اس لڑکے نے ایک کرارا چانٹا میری معصوم بہن کے گال پر رسید کیا ۔۔۔۔۔اور پستول کی نال میرے ماتھے پر لگا دی۔ میری بہن روتے ہوئے چیخی "نہیں! نہیں! میں ناچتی ہوں لیکن میرے بھائی کو کچھ نہ کہنا"۔ میں رسیوں میں بندھا ہوا تڑپ کر رہ گیا۔
                  انہوں نے ایک نہایت فحش پنجابی مجرے کا گانا لگا دیا "نیڑے آہ آہ ظالما وے!"۔ اس لچر گانے کے بول سن کر میری بہن کا چہرہ مزید سرخ ہو گیا اور اس کی نظریں زمین پر گڑی ہوئی تھیں،۔۔۔۔۔ اس نے کبھی زندگی مین ڈانس نہیں کیا تھا۔۔۔۔۔ہاں کبھی کھبار ۔۔۔۔۔ بس فرینڈز کے ساتھ کالج میں۔۔۔ یا خاندان کی ایک آدھ شادی پر کزنز کے ساتھ تھوڑے بہت ٹھمکے لگا لیتی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ادھر گانا چلنے پر۔۔۔۔۔۔ پہلے تو میری بہن چپ چاپ کھڑی رہی۔۔۔۔ لیکن جب اس لڑکے نے اسے ڈانٹا تو وہ پہلے آہستہ آہستہ تھرکنے لگی لیکن لڑکوں کے بار بار ڈانٹنے اور دھمکانے پر تیز ڈانس کرنے لگی۔
                  ایک لڑکے نے میری بہن سے پوچھا "تیرا نام کیا ہے؟" وہ بولی "ثنا"۔
                  اس لڑکے نے کہا "ثنا! میری جان! اپنا دوپٹہ تو اتار، ہمیں تیرا بدن دیکھنا ہے"۔ لیکن میری بہن نے اپنا دوپٹہ نہ اتارا اور دوپٹے کے ساتھ ہی ناچتی رہی۔
                  ایک رنڈی آگے بڑھی اور کھینچ کر میری بہن کے گلے میں سے اس کا دوپٹہ اتار لیا جسے میری بہن نے واپس چھیننا چاہا تو اس رنڈی نے میری بہن کا دوپٹہ ایک لڑکے کی طرف اچھال دیا اور ایک طمانچہ میری بہن کے منہ پر لگاتے ہوئے بولی "گشتی! اب شرمانا اور نخرے کرنا چھوڑ اور سیدھی طرح ڈانس کر"۔
                  اس وقت میری بہن نے ٹائٹ شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی۔۔۔۔

                  جو پہلے تو دوپٹے میں چھپی ہوئی تھی مگر دوپٹہ اترتے ہی اس کے بدن کے تمام ابھار نمایاں ہو گئے تھے۔ میری بہن کے ابھرے ہوئے پستان اور کولھے نظر آنے لگے تھے اور وہ بے حد سیکسی لگ رہی تھی۔ اسے دیکھ کر۔۔۔۔لڑکوں کے منہ میں تو پانی آنا ہی تھا ۔۔۔۔۔۔۔ادھر میرا اپنا حال یہ تھا کہ اس آفت میں گھرا ہونے کے باوجود۔۔۔۔۔۔ اپنی بہن کے جسم کے حسین خطوط کو ہلتا ہو دیکھ کر۔۔۔۔۔۔جانے کیوں۔۔۔۔مجھے بھی ہلکا ہلکا لطف آنے لگا تھا۔
                  بہن کا جسم دیکھتے ہوئے ایک لڑکا مجھ سے بولا "ہائے! تیری بہن تو سیکس بم ہے، میرا تو ابھی سے لنڈ کھڑا ہو گیا ہے"۔
                  ایک اور لڑکا کہنے لگا "کیا مست مال ہے۔۔۔۔۔آج ساری رات اس رنڈی کو چودیں گے یار یہ بہت مزے دار چیز ہے سالی"۔

                  میری بہن اپنے دونوں ہاتھ اپنی سینے پر رکھ کر اپنی چھاتیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس دوران ایک لڑکے نے اپنی پینٹ میں سے چمڑے کا لمبا سا بیلٹ نکال لیا تھا اور اسے میری بہن کے چہرے کے سامنے جھٹکتے ہوئے بولا "گشتی!
                  اپنے مموں پر سے ہاتھ ہٹا اور سیدھی طرح ڈانس کر ۔۔۔۔۔۔۔ورنہ اس بیلٹ سے تیری چمڑی ادھیڑ دوں گا اور تیرے بھائی کو گولی مار دوں گا"۔
                  میری بہن اس لڑکے کے پاؤں میں گر گئی اور بولی "بس بھائی! میں نے آپ کے کہنے پر ڈانس کر لیا، اب ہمیں جانے دیں۔۔۔ ہمارے امی ابو کو پتا چل گیا تو پریشان ہوں گے"۔
                  ایک لڑکا بولا "ہاں یار کہیں ان کے ماں باپ پولیس میں رپورٹ نہ کروا دیں۔۔۔ کوئی مسئلہ نہ ہو جائے"۔ اس کی بات سن کر وہ آپس میں مشورہ کرنے لگے۔
                  اس دوران ایک رنڈی ان سے بولی "میں اس کی سہیلی بن کر اس کے گھر فون کر دیتی ہوں کہ یہ آج میرے ساتھ رکیں گے"۔

                  اس کا آئیڈیا سن کر سب نےا سے داد دی اور وہ رنڈی میری بہن سے بولی "چل اپنے گھر فون کر اور بتا کہ تو اپنی کسی سہیلی کی طرف رکے گی اور بھائی بھی تیرے ساتھ رکے گا"۔
                  میری بہن بولی "نہیں! میں یہ نہیں کروں گی"۔ اس رنڈی نے میری بہن کے منہ پر ایک تھپڑ لگایا اور جس لڑکے نے بیلٹ نکالی تھی اس نے بیلٹ کو بطور ہنٹر استعمال کرتے ہوئے میری بہن کو گالی دیتے ہوئے اس کی کمر پر ایک کرارا بیلٹ رسید کیا۔

                  بیلٹ کی چوٹ پڑتے ہی میری بہن کی زوردار چیخ نکلی اور وہ میرے پاس آ کر گر گئی۔ وہ رنڈی میرے پاس آ گئی اور میرے بال پکڑ کر میری بہن سے بولی "ثنا! تیرے بھائی کو ہم گولی مار دیں گے ورنہ جیسا ہم کہہ رہے ہیں ویسا کر۔۔۔۔۔"
                  اس کی بات سن کرمیری بہن ڈر گئی۔۔۔ اور سسکتے ہوئے "اچھا! کرتی ہوں" کہہ کر اقرار میں گردن ہلا دی۔ میری جیب سے موبائل فون۔۔۔۔ تو ان لڑکوں نے پہلے ہی مجھے باندھنے کے دوران نکال لیا تھا۔ میری بہن کو انہوں نے وہ موبائل فون دیا جس سے اس نے گھر کا نمبر ملایا۔ اس دوران پستول والا لڑکا مسلسل پستول کی نال میری کنپٹی سے لگائے ہوئے تھا۔
                  امی نے فون اٹھایا تھا، میری بہن نے سلام کرنے کے بعد کہا "امی! آج میں اور بھائی میری سہیلی کے ہاں رکیں گے"۔
                  امی نے پوچھا "خیر تو ہے نا؟ کون سی سہیلی ہے؟"
                  میری بہن نے کہا "امی! وہ مجھے بہت دنوں کے بعد ملی ہے۔ سکول میں ہوتی تھی سلمیٰ"۔
                  اس کے بعد اس رنڈی نے فون میری بہن کے ہاتھ سے اچک لیا اور بولی "آنٹی! میں ہوں۔۔ اس کی سہیلی سلمیٰ! آپ فکر نہ کریں، یہ دونوں بہن بھائی آج ہمارے ہاں ہی رک رہے ہیں، کل آ جائیں گے"۔ کچھ دیر بعد امی شاید یہ سوچ کر مان گئیں کہ چلو بھائی بھی ساتھ ہے تو مسئلہ نہیں ہو گا۔ رنڈی نے فون آف کر دیا۔
                  میں سمجھ گیا تھا کہ آج رات میری بہن کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، آٹھ مسٹنڈے میری بہن کو ساری رات نوچیں گے اور اس کی کنواری چوت کو پھاڑ کر بھوسڑا بنا دیں گے۔۔۔۔۔۔ لیکن میں کچھ نہیں کر سکتا تھا۔
                  میری بہن دوبارہ رونے لگی تھی۔ وہ لڑکے بولے "چل ناچ اب زیادہ ناٹک نہ کر ورنہ۔۔۔" انہوں نے وہی گانا دوبارہ چلا دیا تھا۔۔۔۔۔ اور میری بہن سسکتے ہوئے دوبارہ ان آٹھ لڑکوں کے سامنے ناچنے لگی۔ میری بہن کو ناچنا نہیں آتا تھا، وہ صحیح ڈھنگ سے ناچ نہیں پا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن بغیر دوپٹے کے ٹائٹ شلوار قمیض میں ناچتی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ واقعی کوئی ٹاپ کلاس گشتی ہی لگ رہی تھی۔ گانا ختم ہوا تو میری بہن بے چاری ان ظالموں کے تھپڑ اور بیلٹ کھا کھا کر چیختے ہوئے ۔۔۔۔۔ناچ ناچ کر بے حال ہو چکی تھی اور پسینے میں شرابور تھی۔ پسینہ آنے کی وجہ سے میری بہن کی قمیض بالکل ہی ٹرانسپیرنٹ سی ہو گئی تھی کیونکہ اس نے نیچے شمیز نہیں پہنی ہوئی تھی لہٰذا پسینے سے بھیگی لان کی قمیض اس کے بدن سے چپکنے کے باعث اس کا گورا پیٹ اور ناف اور کمر تو بالکل ہی عریاں نظر آ رہے تھے۔
                  اس دوران تمام لڑکے اپنی پینٹیں اتار چکے تھے اور میری بہن کا سیکسی مجرا کر اپنے لمبے موٹے لوڑے ہاتھوں میں لےکر مسل رہے تھے۔
                  باقی آئیندہ

                  Comment


                  • #19
                    مذاکرا دیا ہے آج آپ نے

                    Comment


                    • #20
                      Boht hi garm story hone ja rahi hai

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X