You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
بلا کے شوخ ہیں، بے طرح کام کرتے ہیں
نظر مِلاتے ہی قصّہ تمام کرتے ہیں
اُٹھو اُٹھو درِ دولت سے عاشقو! اُٹّھو
چلو چلو کہ وہ دیدارعام کرتے ہیں
عبدالمجید بیدل
دُنیا میں حالِ آمد و رفتِ بشر نہ پُوچھ
بے اختیار آ کے رہا، بے خبر گیا
فانی بدایونی
دُشمنِ راحت، جوانی میں طبیعت ہو گئی
جس حَسِین سے مِل گئیں آنکھیں، محبت ہوگئی
اکبر الہ آبادی
عشق ایسا نہیں کچھ کھیل کے ہر اِک کھیلے
میں نے اڑسٹھ برس اس عمر میں پاپڑ بیلے
رنگین
کاش آپ وہ آئیں جو سُنیں ناز کی باتیں
قاصد سے ادا پاسُخِ پیغام نہ ہوگا
مومن
تسکین درد مندوں کو یا رب شتاب دے
دل کو ہمارے چین دے آنکھوں کو خواب دے
میر
تدبیر دوستوں کی مجھے نفع کیا کرے
بیماری اور کچھ ہے، کریں ہیں دوا کچھ اور
میر
نافع جوتھیں مزاج کو اوّل سوعشق میں
آخر اُنھیں دواؤں نے ہم کو ضرَر کِیا
میر
اب نہ دل مانوس ہے ہم سے نہ خوش ہیں دل سے ہم
یہ کہاں کا روگ لے آئے تِری محفل سے ہم
ہائے وہ ہر سُو نگاہی، وہ جنُوں وہ شورَشیں
بے دلی یہ تو بتا پھر کب ملیں گے دل سے ہم
سیماب اکبرآبادی
وقت وارث کا صفحۂ قرطاس
ہیر دُنیا کا اجنبی قِصّہ
جھنگ سہتی کے مَکر کی نگری
اور کیدو خیال کا حِصّہ
ساغر صدیقی
Create an account or login to comment
You must be a member in order to leave a comment
Create account
Create an account on our community. It's easy!
Log in
Already have an account? Log in here.
New posts