آج ملبُوس میں ہے کیسی تھکن کی خوشبو
رات بھرجاگی ہُوئی جیسے دُلھن کی خوشبو
پیرہن میرا مگراُس کے بدن کی خوشبو
اُس کی ترتیب ہے ایک ایک شِکن کی خوشبو
پروین شاکر
حیات رازِ سُکوں پا گئی ازل ٹھہری
ازل میں تھوڑی سی لرزِش ہوئی حیات ہوئی
تھی ایک کاوشِ بےنام، دل میں فِطرت کے
سوا ہوئی تو وہی آدمی کی ذات ہوئی
فراق گورکھپوری