Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید

اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔

Register Now

احمد فراز

کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو
احمد فراز


کٹھن ہے راہ گزر تھوڑی دور ساتھ چلو
بہت کڑا ہے سفر تھوڑی دور ساتھ چلو
تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو
نشے میں چور ہوں میں بھی تمہیں بھی ہوش نہیں
بڑا مزہ ہو اگر تھوڑی دور ساتھ چلو
یہ ایک شب کی ملاقات بھی غنیمت ہے
کسے ہے کل کی خبر تھوڑی دور ساتھ چلو
ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے
ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو
طواف منزل جاناں ہمیں بھی کرنا ہے
فرازؔ تم بھی اگر تھوڑی دور ساتھ چلو
 
پھر اسی رہ گزار پر شاید
احمد فراز


پھر اسی رہ گزار پر شاید
ہم کبھی مل سکیں مگر شاید
جن کے ہم منتظر رہے ان کو
مل گئے اور ہم سفر شاید
جان پہچان سے بھی کیا ہوگا
پھر بھی اے دوست غور کر شاید
اجنبیت کی دھند چھٹ جائے
چمک اٹھے تری نظر شاید
زندگی بھر لہو رلائے گی
یاد یاران بے خبر شاید
جو بھی بچھڑے وہ کب ملے ہیں فرازؔ
پھر بھی تو انتظار کر شاید
 
تجھے ہے مشق ستم کا ملال ویسے ہی
احمد فراز


تجھے ہے مشق ستم کا ملال ویسے ہی
ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
ہم آ گئے ہیں تہ دام تو نصیب اپنا
وگرنہ اس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی
میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس کا
گری نہیں مرے ہاتھوں سے ڈھال ویسے ہی
زمانہ ہم سے بھلا دشمنی تو کیا رکھتا
سو کر گیا ہے ہمیں پائمال ویسے ہی
مجھے بھی شوق نہ تھا داستاں سنانے کا
فرازؔ اس نے بھی پوچھا تھا حال ویسے ہی
 
تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
احمد فراز


تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
تو مری پہلی محبت تھی مری آخری دوست
لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
یہ تو دنیا ہے مری جاں کئی دشمن کئی دوست
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
اب بھی آئے ہو تو احسان تمہارا لیکن
وہ قیامت جو گزرنی تھی گزر بھی گئی دوست
تیرے لہجے کی تھکن میں ترا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست
بارش سنگ کا موسم ہے مرے شہر میں تو
تو یہ شیشے سا بدن لے کے کہاں آ گئی دوست
میں اسے عہد شکن کیسے سمجھ لوں جس نے
آخری خط میں یہ لکھا تھا فقط آپ کی دوست
 
جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
احمد فراز


جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے
تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار
برگ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
شمع کی لو تھی کہ وہ تو تھا مگر ہجر کی رات
دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے
خلق کی بے خبری ہے کہ مری رسوائی
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
لٹ کے بھی خوش ہوں کہ اشکوں سے بھرا ہے دامن
دیکھ غارت گر دل یہ بھی خزانے میرے
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
کاش تو بھی میری آواز کہیں سنتا ہو
پھر پکارا ہے تجھے دل کی صدا نے میرے
کاش تو بھی کبھی آ جائے مسیحائی کو
لوگ آتے ہیں بہت دل کو دکھانے میرے
کاش اوروں کی طرح میں بھی کبھی کہہ سکتا
بات سن لی ہے مری آج خدا نے میرے
تو ہے کس حال میں اے زود فراموش مرے
مجھ کو تو چھین لیا عہد وفا نے میرے
چارہ گر یوں تو بہت ہیں مگر اے جان فرازؔ
جز ترے اور کوئی زخم نہ جانے میرے
 
Good Bhai
احمد فراز​ ko post kar na ka laya
 
بہت اعلی شاعری ہے آغازبہت اچہا ہے
 
زبردست
 
زبردست
کیا کہنے
کمال
 
بہت اعلی بہترین کلام ہے
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top
Chat