yarqalamkaar
Elite writer
Offline
- Thread Author
- #1
ایک گھر تین کہانیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی کہانی۔۔۔۔باجی رخسانہ ۔۔
تحریر
شاہ جی
ہیلو دوستو میں ہوں۔۔۔ آپ کادوست شاہ جی!۔۔ اور ایک نیو سٹوری کے ساتھ حاضر ہوا ہوں۔اب آپ سے کیا پردہ۔۔۔ یہ سٹوری اتنی بھی نئی نہیں ہے بلکہ اس کا شمار تو میری ان کہانیوں میں ہوتا ہے۔۔ جو کہ میں نے بہت شروع میں لکھیں تھیں ۔۔ اس دور میں چونکہ اردو فانٹ میں بہت کم لکھا جاتا تھا۔۔۔ویسے بھی اس زمانے میں بندے کو۔۔۔۔ ارودفانٹ میں لکھنابھی نہیں آتا تھا۔۔یہ تو آپ لوگوں کی طرف سے پزیرائی ملنے کے بعد۔۔ میں نے صرف کہانیاں لکھنے لے لیئے۔۔اردو ٹائپنگ سیکھی۔۔۔۔۔چنانچہ اس زمانے کے لحاظ ہے میں نے انہیں رومن اردو کے ساتھ انگریزی کے تڑکے کے ساتھ لکھا تھا۔۔ چونکہ اس وقت یہ سٹوریز بہت پسند کی گئیں تھیں۔۔اس لیئے میں نے سوچا کہ کیوں نہ ان سب سٹوریز کو ایک جگہ جمع کر کے انہیں اردو فانٹ میں لکھا جائے۔۔۔ سو ان کو لکھتے وقت آپ کے منورنجن کے لیئےمیں نے ۔۔ ان میں تھوڑی سی ردو بدل کی ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو تھوڑا بڑھا بھی دیاہے۔۔آپ کو نئی بوتل میں پرانی شراب کیسی لگی؟؟؟؟؟؟۔۔۔ پلیز رائے ضرور دیجئے گا۔شکریہ۔۔جاتے جاتے ایک اور بات اور وہ یہ کہ۔۔یہ میری نیٹ پر پبلش ہونے والی پہلی کہانی تھی۔۔۔۔چنانچہ اپنی پہلی دوسری اور تیسری کہانی کو ( جو کہ ایک ہی فیملی سے
متعلق ہیں ) ایک جگہ جمع کر نے کے بعد میں آپ کی خدمت میں پیش کرنے لگا ہوں۔امید ہے آپ کو میری یہ کاوش پسند آئے گی۔۔
دوستو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرامزاج لڑکپن سے عاشقانہ تھا۔۔چنانچہ میں پڑھائی کم اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں ۔۔ ۔میں زیادہ دلچسپی لیاکرتا تھا۔ ۔۔۔۔(سمجھ تو آپ گئے ہوں گے)۔۔ جس کا نقد نتیجہ یہ نکلا کہ میٹرک کے امتحان میں مابدولت کی انگریزی میں سپلی آ گئی۔۔رزلٹ دیکھ کر
بندے نے دل ہی دل میں خود کو تسلی دی کہ کوئی بات نہیں۔۔شاہ جی۔۔۔۔ گرتے ہیں شاہسوار ہی میدان جنگ میں ۔۔ یہ تو تھی میری خود کو دی ہوئی تسلی۔۔۔۔لیکن جو تسلی رزلٹ دیکھنے کے بعد اماں حضور نے ۔۔۔ بندے کو دی تھی ۔۔۔اس کے بارے میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ ۔۔پورے دو دن تک میں سیدھا نہیں لیٹ سکا تھا۔۔۔ بلکہ اس دوران ۔۔ میں اپنے کمر و جسم کے دیگر اعضاء کی مسلسل ٹک ٹکور کرتا رہا۔میری اچھی طرح مالش کرنے کے بعد۔۔۔والدہ حضور نے مجھے کان سے پکڑا۔۔۔۔اور پڑوس کے محلے میں آنٹی سلیمہ کے گھر لے گئیں۔۔۔جو کہ اماں کی پرسنل فرینڈ اور خاصی پڑھی لکھی خاتون تھیں۔۔۔ ہمارے پہلےسے ہی ان کے ہاں بہت آنا جانا اور فیملی ٹرمز تھے۔۔۔اماں کے علاوہ ۔۔میرابھی ان کے ہاں آنا جانا لگا رہتا تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ گھر میں انکل کے بعد کوئی دوسرا میل پرسن نہ ہونے کی وجہ سے۔۔۔ اکثر میں ہی ان کے چھوٹے موٹے کام کیا کرتا تھا۔۔ان کا ایک بیٹا تھا لیکن وہ ابھی بہت چھوٹا تھا۔۔۔۔۔۔یہ ایک خوشحال گھرانہ تھا۔۔جس میں ٹوٹل چھ افراد رہتے تھے۔۔انکل ایک سرکاری آفس میں بہت اچھی پوسٹ پر کام کرتے تھے۔۔ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔۔۔۔سب سے بڑی کا نام رخسانہ ۔۔۔چھوٹی سلطانہ۔۔۔۔اور پھر ان کے بعد ایک بیٹا بیٹی اور بھی تھے جو کہ بہت ہی چھوٹے تھے ۔۔
اماں پہلے ہی ان کی بڑی بیٹی۔۔۔ جسے ہم رخسانہ باجی کہتے تھے سے میری بات کر آئیں تھیں ۔۔ چنانچہ جب میرے درد کچھ دھیمے پڑے تو اماں نے مجھے کان سے پکڑا۔۔۔۔اور رخسانہ باجی کے حضور پیش کر دیا۔۔۔پھر ان کے سامنے ہی ۔۔۔ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے کہ اس نالائق نے انگریزی میں فیل ہوکر میری ناک کٹوا دی ہے۔۔۔۔ ہلکی پھلکی بےعزتی کے ساتھ ساتھ دوہتھڑوں سے بھی میری تواضع کی۔۔۔وہ تو شکر ہے کہ آنٹی نے بیچ بچاؤ کروا دیا۔۔۔ورنہ اماں سے خیر کی کوئی توقع نہ تھی۔۔۔۔۔میری ہلکی پھلکی دھلائی کے بعد ۔۔انہوں نے مجھے رخسانہ باجی کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ۔۔۔بیٹی اگر یہ پڑھنے میں کوئی سستی کرے تو میری طرف سے فل اجازت ہے کہ مار مار کے اس کی ہڈی پسلی ایک کردینا۔۔۔اس کے بعد بڑی لجاجت سے بولیں۔۔لیکن بیٹا۔۔مہربانی کر کے۔۔۔ اس نالائق کو اس قابل ضرور بنا دینا کہ یہ اپنی سپلی کلئیر کر سکے۔۔آگے بڑھنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ میں آپ سے باجی رخسانہ کا تعارف کروا دوں۔رخسانہ باجی۔۔ایک گوری چٹی۔۔اور قدرے بھرے بھرے۔۔۔بلکہ قدرے موٹی لڑکی تھیں۔ان کی آنکھوں کا رنگ براؤن تھا۔۔۔جس میں ایک خاص قسم کی چمک پائی جاتی تھی۔۔۔ عمر ان کی25/26 سال ہو گی۔۔۔ان کا نکاح اپنی خالہ زاد کے ساتھ ہو چکا تھا۔۔۔۔ جو کہ جگاڑ لگا کر ۔۔۔۔یورپ کے کسی ملک میں گیا ہوا تھا۔۔۔۔۔اور نیشنیلٹی ملنے پر۔۔۔ اس نے باجی کو ساتھ لے جانا تھا۔۔۔باجی رخسانہ بہت اچھی۔۔۔ اور بہت پڑھی لکھی لیڈی تھیں۔۔۔ان کی بڑی بڑی چھاتیوں کے ساتھ۔۔۔ ان کی گانڈ بھی اچھی خاصی موٹی تھی۔۔۔غرض کہ وہ اس دور میں چلتی پھرتی سیکس بمب تھیں۔۔ان کے ساتھ فیملی ٹرمز ہونے کی وجہ سے میری ان کے ساتھ خاصی فرینک نس تھی ۔۔۔میرے بھولے پن ( ہاہاہا) کی وجہ سے وہ بھی مجھے اپنا چھوٹا بھائی سمجھتی ۔۔۔ اور اس رشتے سے مجھے بہت پسند کرتی تھیں۔۔۔یہ بات اماں کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ہم لوگ ٹیوشن فیس دینابلکل بھی افورڈ نہیں کرسکتے لیکن پھر بھی اپنی عزت کی خاطر۔۔۔ ایک آدھ بار کہنا بھی ضروری ہوتا ہے اس لیئےجب اماں نے ان سے میری ٹیوشن فیس کے بارے میں پوچھا۔۔تو رخسانہ کی بجائےآنٹی بڑی سختی سے کہنے لگیں ۔۔بہن جی ٹیوشن فیس کا کہہ کر ہمیں شرمندہ نہ کریں۔ یہی بات اماں نے جب رخسانہ باجی سے کہی تو۔۔۔وہ ناراضگی بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔
ہیلو دوستو میں ہوں۔۔۔ آپ کادوست شاہ جی!۔۔ اور ایک نیو سٹوری کے ساتھ حاضر ہوا ہوں۔اب آپ سے کیا پردہ۔۔۔ یہ سٹوری اتنی بھی نئی نہیں ہے بلکہ اس کا شمار تو میری ان کہانیوں میں ہوتا ہے۔۔ جو کہ میں نے بہت شروع میں لکھیں تھیں ۔۔ اس دور میں چونکہ اردو فانٹ میں بہت کم لکھا جاتا تھا۔۔۔ویسے بھی اس زمانے میں بندے کو۔۔۔۔ ارودفانٹ میں لکھنابھی نہیں آتا تھا۔۔یہ تو آپ لوگوں کی طرف سے پزیرائی ملنے کے بعد۔۔ میں نے صرف کہانیاں لکھنے لے لیئے۔۔اردو ٹائپنگ سیکھی۔۔۔۔۔چنانچہ اس زمانے کے لحاظ ہے میں نے انہیں رومن اردو کے ساتھ انگریزی کے تڑکے کے ساتھ لکھا تھا۔۔ چونکہ اس وقت یہ سٹوریز بہت پسند کی گئیں تھیں۔۔اس لیئے میں نے سوچا کہ کیوں نہ ان سب سٹوریز کو ایک جگہ جمع کر کے انہیں اردو فانٹ میں لکھا جائے۔۔۔ سو ان کو لکھتے وقت آپ کے منورنجن کے لیئےمیں نے ۔۔ ان میں تھوڑی سی ردو بدل کی ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو تھوڑا بڑھا بھی دیاہے۔۔آپ کو نئی بوتل میں پرانی شراب کیسی لگی؟؟؟؟؟؟۔۔۔ پلیز رائے ضرور دیجئے گا۔شکریہ۔۔جاتے جاتے ایک اور بات اور وہ یہ کہ۔۔یہ میری نیٹ پر پبلش ہونے والی پہلی کہانی تھی۔۔۔۔چنانچہ اپنی پہلی دوسری اور تیسری کہانی کو ( جو کہ ایک ہی فیملی سے
متعلق ہیں ) ایک جگہ جمع کر نے کے بعد میں آپ کی خدمت میں پیش کرنے لگا ہوں۔امید ہے آپ کو میری یہ کاوش پسند آئے گی۔۔
دوستو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میرامزاج لڑکپن سے عاشقانہ تھا۔۔چنانچہ میں پڑھائی کم اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں ۔۔ ۔میں زیادہ دلچسپی لیاکرتا تھا۔ ۔۔۔۔(سمجھ تو آپ گئے ہوں گے)۔۔ جس کا نقد نتیجہ یہ نکلا کہ میٹرک کے امتحان میں مابدولت کی انگریزی میں سپلی آ گئی۔۔رزلٹ دیکھ کر
بندے نے دل ہی دل میں خود کو تسلی دی کہ کوئی بات نہیں۔۔شاہ جی۔۔۔۔ گرتے ہیں شاہسوار ہی میدان جنگ میں ۔۔ یہ تو تھی میری خود کو دی ہوئی تسلی۔۔۔۔لیکن جو تسلی رزلٹ دیکھنے کے بعد اماں حضور نے ۔۔۔ بندے کو دی تھی ۔۔۔اس کے بارے میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ ۔۔پورے دو دن تک میں سیدھا نہیں لیٹ سکا تھا۔۔۔ بلکہ اس دوران ۔۔ میں اپنے کمر و جسم کے دیگر اعضاء کی مسلسل ٹک ٹکور کرتا رہا۔میری اچھی طرح مالش کرنے کے بعد۔۔۔والدہ حضور نے مجھے کان سے پکڑا۔۔۔۔اور پڑوس کے محلے میں آنٹی سلیمہ کے گھر لے گئیں۔۔۔جو کہ اماں کی پرسنل فرینڈ اور خاصی پڑھی لکھی خاتون تھیں۔۔۔ ہمارے پہلےسے ہی ان کے ہاں بہت آنا جانا اور فیملی ٹرمز تھے۔۔۔اماں کے علاوہ ۔۔میرابھی ان کے ہاں آنا جانا لگا رہتا تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ گھر میں انکل کے بعد کوئی دوسرا میل پرسن نہ ہونے کی وجہ سے۔۔۔ اکثر میں ہی ان کے چھوٹے موٹے کام کیا کرتا تھا۔۔ان کا ایک بیٹا تھا لیکن وہ ابھی بہت چھوٹا تھا۔۔۔۔۔۔یہ ایک خوشحال گھرانہ تھا۔۔جس میں ٹوٹل چھ افراد رہتے تھے۔۔انکل ایک سرکاری آفس میں بہت اچھی پوسٹ پر کام کرتے تھے۔۔ان کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔۔۔۔سب سے بڑی کا نام رخسانہ ۔۔۔چھوٹی سلطانہ۔۔۔۔اور پھر ان کے بعد ایک بیٹا بیٹی اور بھی تھے جو کہ بہت ہی چھوٹے تھے ۔۔
اماں پہلے ہی ان کی بڑی بیٹی۔۔۔ جسے ہم رخسانہ باجی کہتے تھے سے میری بات کر آئیں تھیں ۔۔ چنانچہ جب میرے درد کچھ دھیمے پڑے تو اماں نے مجھے کان سے پکڑا۔۔۔۔اور رخسانہ باجی کے حضور پیش کر دیا۔۔۔پھر ان کے سامنے ہی ۔۔۔ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے کہ اس نالائق نے انگریزی میں فیل ہوکر میری ناک کٹوا دی ہے۔۔۔۔ ہلکی پھلکی بےعزتی کے ساتھ ساتھ دوہتھڑوں سے بھی میری تواضع کی۔۔۔وہ تو شکر ہے کہ آنٹی نے بیچ بچاؤ کروا دیا۔۔۔ورنہ اماں سے خیر کی کوئی توقع نہ تھی۔۔۔۔۔میری ہلکی پھلکی دھلائی کے بعد ۔۔انہوں نے مجھے رخسانہ باجی کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ۔۔۔بیٹی اگر یہ پڑھنے میں کوئی سستی کرے تو میری طرف سے فل اجازت ہے کہ مار مار کے اس کی ہڈی پسلی ایک کردینا۔۔۔اس کے بعد بڑی لجاجت سے بولیں۔۔لیکن بیٹا۔۔مہربانی کر کے۔۔۔ اس نالائق کو اس قابل ضرور بنا دینا کہ یہ اپنی سپلی کلئیر کر سکے۔۔آگے بڑھنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ میں آپ سے باجی رخسانہ کا تعارف کروا دوں۔رخسانہ باجی۔۔ایک گوری چٹی۔۔اور قدرے بھرے بھرے۔۔۔بلکہ قدرے موٹی لڑکی تھیں۔ان کی آنکھوں کا رنگ براؤن تھا۔۔۔جس میں ایک خاص قسم کی چمک پائی جاتی تھی۔۔۔ عمر ان کی25/26 سال ہو گی۔۔۔ان کا نکاح اپنی خالہ زاد کے ساتھ ہو چکا تھا۔۔۔۔ جو کہ جگاڑ لگا کر ۔۔۔۔یورپ کے کسی ملک میں گیا ہوا تھا۔۔۔۔۔اور نیشنیلٹی ملنے پر۔۔۔ اس نے باجی کو ساتھ لے جانا تھا۔۔۔باجی رخسانہ بہت اچھی۔۔۔ اور بہت پڑھی لکھی لیڈی تھیں۔۔۔ان کی بڑی بڑی چھاتیوں کے ساتھ۔۔۔ ان کی گانڈ بھی اچھی خاصی موٹی تھی۔۔۔غرض کہ وہ اس دور میں چلتی پھرتی سیکس بمب تھیں۔۔ان کے ساتھ فیملی ٹرمز ہونے کی وجہ سے میری ان کے ساتھ خاصی فرینک نس تھی ۔۔۔میرے بھولے پن ( ہاہاہا) کی وجہ سے وہ بھی مجھے اپنا چھوٹا بھائی سمجھتی ۔۔۔ اور اس رشتے سے مجھے بہت پسند کرتی تھیں۔۔۔یہ بات اماں کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ہم لوگ ٹیوشن فیس دینابلکل بھی افورڈ نہیں کرسکتے لیکن پھر بھی اپنی عزت کی خاطر۔۔۔ ایک آدھ بار کہنا بھی ضروری ہوتا ہے اس لیئےجب اماں نے ان سے میری ٹیوشن فیس کے بارے میں پوچھا۔۔تو رخسانہ کی بجائےآنٹی بڑی سختی سے کہنے لگیں ۔۔بہن جی ٹیوشن فیس کا کہہ کر ہمیں شرمندہ نہ کریں۔ یہی بات اماں نے جب رخسانہ باجی سے کہی تو۔۔۔وہ ناراضگی بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔