Family | بہنوں کی جوانی، بھائیوں کے لیے پریشانی | USW Urdu Erotic Stories
What's new

Welcome!

Welcome to the World of Dreams! Urdu Story World, the No.1 Urdu Erotic Story Forum, warmly welcomes you! Here, tales of love, romance, and passion await you.

Register Now!
  • Notice

    فورم رجسٹریشن فری کردی گئی ہے----پریمیم ممبرشپ فیس 95 ڈالرز سالانہ----وی آئی پی پلس 7000 روپے سالانہ----وی آئی پی 2350 روپے تین ماہ اور 1000 روپے ایک ماہ

    Whatsapp: +1 631 606 6064---------Email: [email protected]

Family بہنوں کی جوانی، بھائیوں کے لیے پریشانی

Family بہنوں کی جوانی، بھائیوں کے لیے پریشانی
Amir123 Çevrimdışı

Amir123

Well-known member
Dec 31, 2023
27
452
48
Rawalpindi
Gender
Male
میرا نام عامر ہے اور میری عمر 23 سال ہے میں کشمیر کا رہنے والا ہوں اور میں ایک انجینیئر ہوں۔

میری دو جوان بہنیں ہیں بڑی کا نام مہوش ہے جس کی عمر 37 سال ہے۔ مہوش باجی کا رنگ گندمی ہے لیکن جسم کی بناوٹ ایسی ہے کہ انہیں دیکھ کر، لؤڑا بغیر چھوئے بھی پانی چھوڑ سکتا ہے۔ ممے 42 کے ہیں، جو کہ میں نے برا پر سائز دیکھا (کہانی میں آگے تفصیل سے موجود ہے)۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ قد تقریباً 5 فٹ 10 انچ ہے،

کیونکہ میرا قد بھی یہی اور وہ بلکل میرے برابر آتی۔ اور جسم کی کاٹھی کشمیری عورتوں کی طرح بہت چوڑی ہے سو اس پر 42 کے ممے بھی چھوٹے لگتے مگر چونکہ میں نے باجی کی بہت ساری برا پر سائز دیکھا تو اس لیے یقین ہے کہ ممے 42 سائز کے ہی ہیں۔

اور اگر بنڈ کی بات کی جائے تو پینٹی کا سائز XL ہے سو آپ اندازہ لگا سکتے کہ باجی کے بنڈ کیسے ہوں گے مگر لچھے دار چوتڑ افففف،

کہ جن کے بارے سوچ سوچ کر لؤڑا سخت ہوتا۔

اکثر گھر میں باجی جب کام کر رہی ہوتی تو قمیض کے چاک سے پورے باجی کے گرم پٹ نظر آ رہے ہوتے تھے، اور اوپر سے آج کل لڑکیاں جو فٹنگ والی قمیض پہنتی ہیں، اس کا حال تو آپ سب جانتے ہی ہیں۔

اوپر سے ٹانگوں پر پنڈلیوں کا موٹا گوشت، آہہہہہہ کہ جب نیچے نظر دوڑاؤ تو ٹانگوں پر شلوار ایسے چپکی نظر آتی مانو کہ ٹانگیں ایک ایسی جیل میں قید ہیں کہ جہاں سے فرار ہونے کے لیے جوش میں سر مار رہی ہیں۔

خیر باجی کا رنگ گندمی ہے، امید ہے کہ آپ کالے رنگ اور گندمی رنگ کے مابین فرق پہچانتے ہیں گے۔

آج کل گرمیوں میں باجی ہر وقت پسینے میں شرابور رہتی ہے اور بتاتا چلوں کہ باجی کا 1 بیٹا اور 1 بیٹی ہے، اور باجی کا شوہر دوبئی ہوتا ہے۔

مہوش باجی کا نام اور باقی سبھی باتیں حقیقی ہیں۔ اس میں کچھ بھی فینٹسی نہیں ہے۔ لکھتے وقت باجی کی تصویر لیپ ٹاپ پر دیکھ رہا۔ کہانی اس وقت سے شروع کر رہا جب میں 15 سال کا تھا اور اب میں 23 سال کا ہوں۔

سو 23 سال تک سب حقیقت لکھوں گا اور اس سے آگ فینٹسی ۔

جبکہ چھوٹی کا نام ماہ نور ہے جس کی عمر 18 سال ہو چکی ہے۔

یہ نام بوجہ رازداری فرضی ہے جبکہ باقی ساری باتیں حقیقی ہوں گی۔

تو کہانی کی طرف بڑھتے ہوئے پہلے اپنے بارے میں بتاؤں گا کہ کیسے مجھے اپنی گھر کی عورتیں اچھی لگنے لگی اور کیسے میرا اس طرف انٹرسٹ بڑھا۔

15 سال کی عمر میں جب میں نویں کلاس میں تھا تو گاؤں کی سرکاری سکول میں پڑھتا تھا یہاں پر سبھی لڑکے ڈرائیور اور اس طرح کام کرنے والوں کی فیملیز کے ہی اتے تھے۔ میرے والد صاحب جو کہ زیادہ افورڈ نہیں کر سکتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے گاؤں کے سرکاری سکول میں ہی داخل کروا دیا ویسے بھی کشمیر میں پرائیویٹ سکول اتنے

زیادہ نہیں تھے۔

خیر اج کل کے بچے تو پانچویں چھٹی کلاس کے بچے بھی گاؤں میں ایک دوسرے کی بونڈ مارتے ہیں لیکن نویں کلاس تک مجھے سیکس کے بارے میں بالکل بھی پتہ نہیں تھا۔


خیر سکول میں مجھے پہلی بار پتہ چلا کہ بچہ کیسے پیدا ہوتا ہے کیسے مرد اپنا لن اور عورت کی پھدی کے اندر ڈالتا ہے تو لن سے ایک سفید مادہ نکلتا ہے۔

خیر مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ جب ہم سسو کرتے ہیں تو پانی نکلتا ہے لیکن جب عورت کی پھودی میں لن مارتے ہیں تو تب سفید پانی کیوں نکلتا ہے وہاں پر سسو کیوں نہیں نکلتا؟

خیر اسی بات کو چیک کرنے کے لیے میں نے پہلی بار مٹھ ماری اور اپنا سفید پانی نکالا۔

اس دوران میں پورن ویڈیوز دیکھ رہا تھا۔ انسیسٹ کا مجھے بلکل بھی پتہ نہیں تھا۔


اس کے بعد پورن ویڈیوز دیکھ کر ہفتے میں ایک دن مٹھ مارنا عادت بن گئی پھر آہستہ آہستہ میں بالی ووڈ ایکٹریس کے نیوڈ فوٹوز بھی دیکھنے لگا۔

پھر مجھے یہ تجسس ہوا کہ کوئی شخص مجھے خود بتائے کہ یہ سیل کیسے کھلتی ہے۔

اب گاؤں میں کسی سے پوچھنے سے رہا سو انٹرنیٹ پر سرچ کیا تو پہلی بار ایک کہانی پڑھی سہاگ رات کے بارے۔

خیر اس فورم پر ماں بہن کی چودائی کی بہت ساری کہانیاں تھیں مگر مجھے ان میں دلچسپی نہیں تھی، مگر گھر کی عورتوں سے سیکس کا تو میں خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا تھا سو گھر میں چودائی کی کہانیاں مجھے عجیب لگنے لگی۔

اور میں نے بھابھی سے چودائی کی کہانیاں پڑھنا شروع کر دی کہ کیسے لڑکے اپنے بھائیوں کو دھوکہ دے کر ان کی بیویاں اپنی نیچے لٹاتے۔

ماں بہن کی کہانیاں مجھے پسند نہیں تھی کیونکہ ان رشتوں کو میں مقدس سمجھتا تھا۔

سو بھابھی کی کہانیاں پڑھنا اور ہفتے میں ایک بار مٹھ مارنا میرا معمول بن گیا۔

آج کے لیے اتنا ہے، کیسے میری باجی کو پنڈی کے ایک بائیکیا والے نے بلیک میل کیا؟

چھوٹی بہن کے ساتھ کیا ہوا؟

جاننے کے لیے جڑے رہیے۔

اور مہوش باجی کے جسم کے بارے آپ کی کیا رائے بنی کمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے۔
شکریہ
 
Back
Top