Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

Love Story محبت پھر ہوجائے گی

قسط 4

کالج آنا بہت بورنگ کام ہے اور پڑھائی کرنا اس سے بھی بورنگ کام ۔۔"

منال اکتائے لہجے میں بولی اور اپنا بیگ ڈیسک پر پٹک کر بیٹھ گئی عماد نے مسکرا کر اسے دیکھا

تو کیا ضرورت ہے پڑھنے کی آرام سے گھر بیٹھو تمہیں کون سا کوئی معرکہ انجام دینا ہے ۔۔"


کہا تو ہے مما سے لیکن میرے پیچھے پڑی ہیں کہ گریجویشن کمپلیٹ کرنی ہی ہے ۔۔"
منال منھ بسور کر بولی


تمہارے اسائمینٹ کمپلیٹ ہوئے ؟؟


ابھی کہاں ؟؟تم کر دو نا پلیز ۔۔۔! "
وہ اسکا پیر پکڑ کر بولی وہ گھبرا گیا " ارے یہ کیا کر رہی ہو ۔۔۔جاکر خود کرو میرے پاس وقت نہیں ہے ضائع کرنے کے لئے ۔۔"

ہا۔۔تم اگر میرا کام کر دو تو تمہارا وقت ضائع ہوتا عماد میں تم سے بات نہیں کرونگی ۔۔۔!"
وہ غصہ سے پیر پٹکھتے ہوئے اٹھ گئی

اچھا ٹھیک ہے غصہ مت ہو ۔۔۔ کر دونگا اپنی فائلس دے دینا ۔۔!"

وہ مان گیا منال کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا

"""


شہیر آج شام میں جہانزیب انکل کے گھر چلے جانا ۔۔!"
احسن صاحب نے بنا اخبار سے سر اٹھائے کہا وہ سمجھ گیا کہ اسے وہاں کیوں بھیجا جا رہا ہے لیکن انجان بن گیا


کیوں ڈیڈ ؟؟ کوئی خاص وجہ ؟؟؟
احسن صاحب نے سر اٹھا کر اسے دیکھااور بولے " وجہ تم اچھے سے جانتے ہو ۔۔۔ منال کے قریب جانے کی کوشش کرو اس سے دوستی کرو ۔۔ "

لیکن ڈیڈ ۔۔!"
وہ بے بسی سے بولا انکی تیز نظروں سے خائف ہوکر اس نے نظریں جھکا لیں دنیا کا پہلا باپ ہونگے جو اس طرح ڈیٹ پر جانے کا بول رہے ہیں وہ بھی اس جھلی اور بیوقوف لڑکی ساتھ آئی ہیٹ ہر !" وہ من ہی من بڑبڑایا سامنے سے بولنے کی تو ہمت ہی نہیں تھی چپ چاپ وہاں سے کھسک گیا


"""


یہ کیا ہے ؟؟"
عماد نے دو تین فائلس اسکے سامنے رکھ دیں وہ حیرانگی سے بولا

فائلس ہیں اور کیا ؟؟"

ہاں لیکن مجھے کس خوشی میں نوازا جا رہا ہے میں تمہارا ایک بھی کام نہیں کرنے والا خود سے کرو یہ ۔۔"
وہ سمجھ گیا کہ عماد اس سے اسائمینٹ پورا کروانے کی فراق میں ہے

میں اپنا اسائمینٹ خود کر لونگا ۔۔یہ میری دوست کا ہے ۔۔۔پڑوس والی ۔۔تم کر دو نا پلیز !!"

اسے یک بک وہ رات یاد آگئی جب اس نے منال سے ڈائری حاصل کی تھی
میرے پاس فالتو کا ٹائم نہیں ہے تمہیں نہیں لکھنا تو منا کر دیتے ۔۔"
وہ صاف منا کر گیا

بھائی پلیز لکھ دو نا پلیز ۔۔۔انکل آنٹی سے میں شفا رش کرونگا تمہارے لئے پلیز لکھ دو ۔۔۔پھر ساتھ میں ہماری فیوریٹ مووی دیکھنے چلینگے ڈی ڈی ایل جے بتاؤ ؟؟؟"

میں نے بہت عرصے سے وہ فلم نہیں دیکھی اور مجھے دیکھنے کا شوق بھی نہیں ہے کنول کے جانے کے بعد میرا کسی چیز میں من نہیں لگتا ۔۔"

میں تمہارا دکھ سمجھ سکتا ہوں بھائی ۔۔۔تم منال کا اسائمینٹ پورا کر دو بس ۔۔!"

ٹھیک ہے دماغ مت خراب کر تیرے پاس آنا ہی نہیں چاہئیے تھا ۔۔۔اب اتنا سارا لکھنا پڑیگا میری ہینڈرائیٹنگ بھی اچھی نہیں ہے ۔۔!"
آخرکار اسے ہاں بولنا پڑا اورساری فائلس سمیٹ کر اپنے آفس بیگ میں رکھ لی وہ آفس سے سیدھا عماد سے ملنے آیا تھا وہ اس سے عمر چھوٹا تھا لیکن اسکی ہر پریشانی کا حل ہوتا تھا اس کے پاس وہ عماد سے سی آف کرکے باہر نکل گیا




٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


دیکھو زیادہ خوشفہمی مت پالنا میں صرف مام ڈیڈ کی وجہ سے یہاں لے آیا ہوں تمہیں ورنہ تمہارا سایہ بھی مجھ سے برداشت نہیں ہوتا "
وہ ناگواری سے بولا اور منال کو دیکھ کر بھنویں اچکائی وہ بھی اسے کاٹ کھانے والی نظروں سے گھورے جا رہی تھی

مجھے بھی کوئی شوق نہیں آپکے ساتھ آنے کا میں بھی مام کے وجہ سے آئی پتا نہیں انہیں کیا شوق چڑھا ہے ہم دونوں کی دوستی کروانے کا "
وہ بھی ناک سکوڑ کر بولی اور ویٹر کو اپنا آرڈر بتانے لگی شہیر حیرت سے آنکھیں پھاڑے اسے دیکھ رہا تھا

کیا پورے خاندان کا کھانا منگوا رہی ہو اتنا سارا کھانا کون کھائیگا ؟؟"

میں یہ سارا خود کے لئے منگوا رہی ہوں آپ اپنے لئے جو چاہیں منگوائیں ۔۔"
وہ لاپرواہی سے بولی شہیر اس پتلی دبلی لڑکی کو دیکھ رہا تھا جو اتنا سارا کھانا اکیلے کھانے والی تھی اس نے سات آٹھ ڈیشیز منگوائی تھیں

میں اتنے سارے پیسے نہیں دینے والا ۔۔اپنا بل خود پے کرنا ۔۔"


آہ ۔۔بڑے کنجوس ہو تم فکر مت کرو میرے پاس بہت پیسے ہیں ۔۔تمہارا خرچہ نہیں کرو آؤنگی اور احسن انکل کو آپکی ساری کرتوت بتاؤنگی آخر انہیں بھی تو پتا چلنا چاہئے انکا یہ ڈیشنگ سا دکھنے والا بیٹا انتہائی کنجوس ہے ۔"

شکر ہے تم نے مجھے ڈیشنگ تو مانا ۔۔لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہماری دوستی کبھی نہیں ہونے والی ۔۔!"

کون مرا جا رہا ہے ۔۔۔"
وہ بھنبھنائی شہیر نے سن لیا اور اسے گھور کر دیکھا ویٹر کھانا سرو کرنے لگا منال کا سارا دھیان کھانے پر تھا شہیر نے غور سے اسکا جائزہ لیا اتنی بھی بری نہیں تھی وہ جتنی اسے لگ رہی تھی بلکہ اس وقت ضرورت سے زیادہ بری لگ رہی تھی وہ بری طرح چکن لیگ پسیز پر ٹوٹی ہوئی تھی اور کیچپ میں ڈبو کر چٹکارے لیکر کھا رہی تھی

انسانوںکی طرح کھاؤ مجھے اپنا تماشہ نہیں بنوانا ۔۔۔سب لوگ دیکھ رہیں ہیں ۔۔۔!"
وہ اپنا غصہ دبا کر بولا لیکن منال پر اسکا کوئی خاص فرق نہیں پڑا اب وہ چکن پیزا ٹھونس رہی تھی

وہ ڈائری کسکی تھی چپ چاپ بتاؤ ۔۔مجھے آگے کی کہانی جاننی ہے ۔۔ایمانداری سے بتاؤ !"
اسکی بات پر شہیر کا منھ میں جاتا نوالہ رک گیا

تمہیں کیا شوق ہے دوسروں کی زندگیوں میں گھسنے کا ۔۔۔مجھے نہیں پتا وہ ڈائری کسکی تھی لیکن وہ میری نہیں تھی ۔۔"

ایسا کیسے ہو سکتا ہیکہ تمہارے کمرے میں تمہاری لائبریری میں ایک پرسنل ڈائری ہے اور تمہیں پتا ہی نہیں وہ کسکی ہے ؟؟ بیوقوف سمجھا ہے مجھے اپنی طرح !"

تمیز سے بات کرو تم سے بڑا ہوں میں ۔۔۔خیر میں تمہیں بتا دیتا ہوں وہ ڈائری میرے خیال سے میرے دوست آلِ یار کی ہے ۔۔۔ وہ کچھ مہینوں کے لئے ہمارے گھر رکا تھا۔۔اور میرے ہی کمرے میں رہتا تھا !"

عالییار ۔۔۔کیا ارتغرل غازی میں جو تھا ۔۔۔"وہ زیر لب بڑبڑائی "
مجھے اس سے ملنا ہے ۔۔ملوا سکتے ہو اس سے ۔۔!" وہ کچھ وقفے بعد ملی

پاگل ہو گئی ہو کیا ۔۔ ایک وہی تھوڑی نہ ہے ۔۔اور بھی بہت سے عالیار ہونگے اس دنیا میں اور ۔۔۔وہ کسی سے نہیں ملتا اسے اکیلے رہنا پسند ہے ۔۔میں نہیں ملوا سکتا اس سے ۔۔"
شہیر صاف مکر گیا منال نے فورک اٹھا کر اسکے آگے لہرایا اور دھمکانے کی کوشش کی وہ چونک کر پیچھے ہٹ گیا

میں نے کہا مجھے اس سے ملنا ہے ۔۔۔اور آپکو کیا پرابلم ہے مجھے اس سے بات کرنی ہے اگر نہیں ملوایا تو ٹھیک نہیں ہوگا ۔۔!"

آہ ۔۔کہاں پھنس گیا میں۔۔۔۔ٹھیک ہے کوشش کرونگا لیکن اس سے مل کر کیا کروگی ۔۔۔اگر اس نے منا کر دیا تو ۔۔؟"

وہ بعد کی بات ہے تھینکس مجھے ان سے ملنا ہے ۔۔ بس ۔۔!"

وہ چہکتے ہوئے بولی وہ اچانک سے بہت خوش لگ رہی تھی شہیر اس کے چہرے کے بدلتے رنگوں کو دیکھ رہا تھا

اوپس میرا والیٹ ۔۔۔؟؟ " وہ اپنی جیبیں ٹٹولتی ہوا بولا منال غصہ سے بھری بیٹھی تھی "شاید میں نے گھر پر ہی چھوڑ دیا " وہ شرمندگی سے بولا منال اٹھ گئی

ہونہہ ایک لڑکی ہو ڈنر پر لے آئے وہ بھی بنا پیسوں کے اگر میں تمہاری گرل فرینڈ ہوتی تو اسی وقت بریک اپ کر لیتی "
وہ پل بھرتے ہوئے بولی وہ کھسیانی ہنسی ہنس کر کار نکالنے چلا گیا

"""


اف ۔۔۔یہ عماد نے کہاں پھنسا دیا مجھے ۔۔ابھی تو دو ہی فائل کمپلیٹ ہوئی ہے ۔۔!"
اس نے گھڑی دیکھی رات کے ساڑھے بارہ بج رہے تھے اور وہ بیٹھا منال کی فائل لکھ رہا تھا

میڈم آرام سے سو رہی ہونگی اور میں یہاں انکے لئے خوار ہو رہا ہوں ۔۔حد ہے یار ! مجھے عماد کو منا کر دینا چاہئے تھا ۔۔پتا نہیں میں نے اسکی بات کیوں مانی خیر اب کیا کر سکتے ہیں !"
وہ بڑبڑایا اور کرسی کی بیک سے ٹک گیا اور گردن سہلانے لگا


I need some coffee...!"
وہ اٹھ گیا اور اپنا فون بھی اٹھا لیا جو چارج میں لگا ہوا تھا کئی گھنٹے سے اس نے فون نہیں چیک کیا تھا اس میں کئی میسیج پڑے ہوئے تھے

ایک میسیج پڑھکر اس نے ہونٹ سکوڑ لیا

اب یہ کیا تماشہ ہے ۔۔۔!"



********





آدھی رات کو اسے اپنے آس پاس کسی ہلچل کا احساس ہوا وہ اٹھ گئی اور کھڑکی کے پاس آ گئی اور پردہ کھسکا کر باہر دیکھنے لگی سامنے ہی عماد کا گھر تھا اور اس کے کمرے کی لائٹس جل رہی تھی

وہ کھڑکی کھول کر برامدے ہر آ گئی

تم ۔۔؟؟"

ہاں میں ۔۔ تم مجھ سے کیوں ملنا چاہتی تھی ؟؟"
وہ روکھائی سے بولا وہ اب بھی ماسک میاں تھا اور ہوڈی پہن رکھی تھی ۔۔

تم نے مجھ سے ڈائری کیوں چرائی ؟؟

وہ میری ڈائری تھی اور اپنی چیز حاصل کرنا چوری نہیں ہوتی ۔۔!" وہ گمبھیر لہجے میں بولا

کچھ بھی ہو ۔۔۔مجھے وہ ڈائری چاہئے ۔۔ مجھے آگے کی کہانی جاننی ہے ۔۔!"

وہ تمہارے لئے کہانی ہوگی لیکن میری زندگی کی سب سے کڑوی سچائی ہے ۔۔۔ جسے یاد کرکے آج بھی میں تڑپ اٹھتا ہوں"
اسکی آواز میں دبا دبا غصہ تھا

سوری ۔۔لیکن مجھے جاننا ہے اور مجھے تمہارا چہرہ بھی دیکھنا ہے ۔۔تم کون ہو ؟؟، تمہارا نام کیا ہے ؟شہیر نے کہا کہ تمہارا نام عالی جاہ ہے !"
وہ تجسس سے پوچھ رہی تھی وہ جینس کی جیب میں ہاتھ ڈالے اسے غور سے دیکھ رہا تھا وہ اسکے تھوڑے قریب آ گیا

تمہیں مجھ میں اتنی دل چسپی کیوں ہے ۔۔مجھ سے دور رہو ۔۔۔میری زندگی میں دخل اندازی کرنے کی کوشش مت کرو منال ! میری سچائی جان کر تمہیں خوشی نہیں ہوگی !!"
وہ سختی سے بولا

اچھا ٹھیک ہے یہ بتا دو کنول اب کہاں ہے ؟؟ آپ دونوں کی ہیپی این ڈنگ ہوئی نا ؟ مجھے ہیپی اینڈینگز پسند ہیں !"

ہیپی اینڈنگز ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتی ۔۔۔وہ خوش قسمت لوگوں کے حصہ میں آتی ہیں جبکہ میں تو بہت ہی بدقسمت نکلا ۔۔۔جاننا چاہتی ہو کنول اس وقت کہاں ہے ؟؟"
وہ کچھ وقفے کے لئے رکا اور منال کی اور دیکھا وہ بہت افسردہ لگ رہی تھی پتا نہیں کیوں اس شخص کی بھیگی بھیگی آواز سنکر اسے کچھ ہوا تھا ۔۔منال نے ہاں میں سر ہلا دیا

وہ وہاں ہے ۔۔۔اوپر !"
وہ آسمان کی طرف انگلی سے اشارہ کرکے بولا منال کو شدید صدمہ لگا وہ حیرت زدہ ہوکر اس شخص کو دیکھ رہی تھی جسکی براؤن آنکھوں میں موتی چمک رہے تھے اور ٹوٹنے کے لئے بیتاب تھے مگر وہ ضبط کرنے کی کوشش کر رہا تھا منال نے دھیرے سے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا اور اس نے چونک کر اسے دیکھا

مجھے بہت افسوس ہوا۔۔۔ پر یہ سب کیسے ۔۔؟؟"

اپنے کام سے کام رکھو ۔۔اور آئیندہ مجھ سے ملنے کی کوشش بھی مت کرنا ۔۔!"
وہ سختی سے بولا اور برامدے سے رسی کے سہارے کود گیا

منال بھی تھکے تھکے قدموں کمرے میں واپس چلی آئی جیسے میلوں کا سفر پیدل طے کیا ہو اسے اپنا وجود بہت بھاری لگ رہا تھا
منال اپنے بستر پر ڈھہہ گئی

مجھے عالییار کی باتیں اتنا دُکھی کیوں کر گئیں ۔۔۔مجھے رونا کیوں آ رہا ہے ۔۔۔مجھے اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے ۔۔!"
وہ اپنے آپ سے بولی اور کروٹیں بدلتے بدلتے جانے کب سو گئی


یہ لو تمہاری تینوں فائلس کمپلیٹ ہو گئیں ۔۔سنبھالو اسے ۔۔!"
وہ اسکے سامنے فائلس پٹکتے ہوئے بولا اسکی آنکھیں چمک اٹھیں

تھینک یو سو مچ یار ! تم بہت ۔۔بہت اچھے ہو ۔۔تھینکس اگین ۔۔!"
وہ جلدی جلدی اپنی فائلس کا جائزہ لینے لگی اور تھوڑا چونک گئی

یہ ہینڈ رائٹنگ ۔۔۔تھوڑی جانی پہچانی سی کیوں لگ رہی ہے ؟؟"
وہ خود سے بڑبڑائی ۔۔۔

کیا بڑبڑا رہی ہو میں نے سنا نہیں ۔۔ "

کچھ نہیں رائٹنگ تمہاری نہیں لگ رہی ۔۔ کس نے لکھی ہے ؟؟"

تمہیں اس سے کیا ۔۔آم کھاؤ نا گٹھلی کیوں گن رہی ہو ۔۔ چلو۔ کلاس چلتے ہیں ۔۔!"


السلام و علیکم آنٹی ! " وہ حال میں داخل ہوتا ہوا بولا مدیحہ اس کے استقبال کے لئے اٹھ گئیں جبکہ منال وہیں بیٹھی لاپرواہی سے چپس کھاتے ہوئے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ مدیحہ اسے بیٹھنے کا کہہ کر کچن میں چلی آئیں

کیسی رہی تمہاری میٹینگ ؟؟" وہ اس سے لاتعلق بیٹھی تھی اس نے ماحول میں چھائی بوجھل سی خاموشی کو توڑنے کی کوشش کی

بلکل بکواس ! وہ ایک نمبر کا گھمنڈی انسان ہے ۔۔ اس نے کہا کی آئندہ مجھ سے ملنے کی کوشش مت کرنا ۔۔جیسے میں مری جا رہی ہوں !"
وہ غصہ سے بولی اور چپس اسکی طرف بڑایا شہیر نے ایک چپس اٹھا کر منھ میں ڈال لیا

میں نے پہلے ہی کہا تھا اس سے دور رہو وہ کسی سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتا ۔۔۔تمہی ضد پر اڑی تھی ۔۔"


کیس باتیں ہو رہی ہے دونوں میں ۔۔۔ تو تمہاری دوستی ہو گئی نا !"
مدیحہ نے ٹرے میز پر رکھا اور ناشتے کا سامان سجانے لگیں

آنٹی اتنا تکلف کرنے کی کیا ضرورت تھی میں بس منال کو لینے آیا تھا ہم نے مووی کا پلان بنایا ہے !"

ارے کوئی بات نہیں بیٹا تم لوگ شوق سے جاؤ پر کم سے کم یہ کباب کچھ لو تمہیں بہت پسند آئیگا "
مدیحہ پلیٹ اسکی طرف بڑھاتے ہوئے بولیں اس سے پہلے منال نے لپک لیا مدیحہ نے اسے گھرکا " تم جاکر تیار ہو جلدی سے کوئی ڈھنگ کے کپڑے پہننا ۔"

اوکے مام !"
اس نے چپس کا خالی پیکیٹ وہیں صوفے پر پھینک کر چلی گئی شہیر نے افسوس سے اسے دیکھا وہ بہت صفائی پسند تھا کیا ہوگا اگر سچ میں منال اور اسکی شادی ہو گئی تو اسے اپنا بکھرا اور گندہ کمرہ دکھائی دینے لگا جگہ جگہ پر چاکلیٹ اور چپس کے ریپرس ، کپڑے ۔۔، بوتل

کباب لو نا !"
مدیحہ کی آواز نے اسکا دھیان توڑا واقعی منال سے شادی کے بعد یہی ہوگا لیکن تین مہینہ ہے ابھی !"
اسے کچھ تسلی ہوئی تبھی منال آ گئی اس نے ڈھیلا شرٹ اور جینس پہنا ہوا تھا میک اپ سے پاک چہرہ لیکن اس کے بال مشکل سے گردن تک آ رہے تھے

""""

پاپکارن اور ٹکٹ کے پیسے ہیں آپکے پاس یا آج بھی مجھے ہے دینا ہوگا ۔۔!"
وہ تنزیہ لہجے میں بولی شہیر نے مسکرا کر اپنا والٹ اس کے سامنے لہرایا جسے منال نے جھٹ سے جھپٹ لیا

یہ رہے اس دن کے آٹھ ہزار روپئے ۔۔۔ ڈنر آپکی طرف سے تھا لیکن بل میں بھرا تھا ۔۔!"
وہ منھ کھولے اسے دیکھ رہا تھا

تم ۔۔ تم بہت چالاک ہو ۔۔۔اگلے بار ڈنر تمہاری اور سے ہوگا !"


ایک شرط پر !!"

آپ مجھے عالییار سے ملائینگے !"

ہرگز نہیں ۔۔ کیوں پیچھے پڑی ہو اس کے ۔۔منال وہ کبھی نہیں مانیگا ۔۔!"

تو آپ منائیں ۔۔۔ لیکن ایک بار مجھے فیس ٹو فیس ان سے ملنا ہے ۔۔۔انہیں دیکھنا ہے ۔۔۔ اور کنول کے بارے میں بھی پوچھنا ہے ۔۔!"
فلم شروع ہو چکی تھی منال دلچسپی سے دیکھ رہی رہی تھی جبکہ شہیر کامن اچٹ چکا تھا



ارمان ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے اسکی اور بڑھ رہا تھا وہ اور وہ کسی کٹی پتنگ کی طرح تھرتھرایا رہی تھی ۔۔۔اور زمین پر بیٹھے بیٹھے پیچھے کھسک رہی تھی ۔۔۔ارمان ہونٹوں پر وحشیانہ مسکراہٹ سجائے اسکی اور بڑھتا جا رہا تھا

ارمان ۔۔۔پ۔۔پلیز ۔۔ہمیں ۔۔جانے دو ۔۔۔پلیز۔۔"
وہ کانپتی آواز میں اس کے سامنے گڑگڑائی لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہوا وہ اسکے قریب جھک گیا اور اسکی بالوں کی لٹوں سے کھیلتے ہوئے اس کے جسم پر اپنی گندی نظر ڈالی اور اس کمرے میں ایک گھناؤنا کھیل شروع ہو گیا ۔۔۔اسکی چینخ پکار کمرے میں گونج رہی تھیں ۔۔اس سے رحم کی گہرا لگاتی رہی لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ارمان نے اسے زندہ لاش بنا کر چھوڑ دیا وہ روتی رہی ۔۔۔تڑپتی رہی ۔۔۔ سسکتی رہی ۔۔۔


اگلی صبح ہاسپٹل میں اسے ہوش آیا جب اسے خبر ملی تو وہ دوڑا چلا آیا لیکن کنول نے اسے صاف منا کر دیا ۔۔۔اسکی حالت بہت خراب تھی ۔۔۔وہ اس سے ملنا نہیں چاہتی تھی

جب اسے پتا چلا کہ ارمان اور اس کے دوستوں نے ملکر کنول کا ریپ کیا ہے تو اسکا ضبط جواب دے گیا اور اسکا زمہ دار وہ خود کو ٹھہرا رہا تھا ۔۔۔کیا تھا اگر وہ کچھ دیر پہلے آ جاتا ۔۔۔کیا تھا اگر اس نے میسیج دیکھ لیا ہوتا ۔۔۔

ارمان ۔۔ سالے باہر نکل حرامزادے***!" وہ ایک سانس میں جانے کتنی گالیاں بکتا ہوا اس کے گھر میں گھسا

اوہ ۔۔۔تو مسٹر مجنوں تشریف لے آئے ۔۔ویسے کافی دیر کر دی تم نے ۔۔۔جب تیری لیلیٰ تجھے پکار رہی تھی تب کیوں نہیں آیا ۔۔۔ویسے تجھے دیکھنا چاہئے تھا جب وہ سسک رہی تھی ۔۔۔تڑپ رہی تھی ۔۔اور ۔۔"
وہ دہاڑہ اور اسکی گردن دبوچ لی لیکن اس کے پلوں کی موجودگی میں یہ ناممکن تھا سب اس پرپل پڑے وہ بھی غصہ سے بھرا بیٹھا تھا کہتے ہیں شیر اور بھی زیادہ خطرناک ہوتا ہے وہ بھی اس وقت وہی تھا ۔۔۔گھائل ۔۔بپھرا ہوا ۔۔۔۔وہ لات گھونسے برسائے جا رہا تھا ۔۔۔ گرتے پڑتے ۔۔۔سنبھلتے وہ سب کو مار رہا تھا خود بھی زخمی ہو چکا تھا اس میں اٹھنے کی سکت باقی نہیں تھی لیکن کنول کے لئے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا

دیکھ چوزے چپ کرکے یہاں سے کھسک لے ورنہ تیرا جنازہ یہی سے نکالینگے

جنازہ تو تیرا نکلیگا جب پولیس یہاں آئیگی ۔۔"وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا

کیا کہا پولیس پھر تو میں ڈر جاؤنگا تم میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے ۔۔۔میں تو ڈر جاؤنگا مجھے سزا ہو جائیگی ۔۔۔۔تمہیں کیا لگتا ہے تمہاری ان کھوکھلی دھمکیوں سے ڈر جاؤنگا ۔۔۔پولیس میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔۔جانتے ہو میں کون ہوں ۔۔۔۔ایم ایل اے کا بیٹا پولیس ہماری جیب میں ہوتی ہے ۔۔@"

وہ غلط بھی نہیں کہہ رہا تھا وہی ہوا پولیس اسے لے گئی لیکن وہ کچھ ہی دنوں میں چھوٹ جانے والا تھا

"""

مجھے معاف کر دو کنول اگر میں پہلے آ جاتا تو شاید ۔۔۔!"
وہ اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیکر رو پڑا ۔۔۔جو چہرہ ہمیشہ کنول کی طرح تروتازہ رہتا تھا آج کمہلایا ہوا تھا ۔۔۔آنکھوں کے گرد حلقے ۔۔سرخ و سفید رنگت زرد پڑ چکی تھی ۔۔۔اسکی ہرنی جیسی آنکھوں میں مردنی چھائی ہوئی تھی۔۔۔بوجھل ۔۔۔بے نور ۔۔۔گلاب کی پنکھڑیوں جیسے ہونٹ سوکھے ہوئے تھے اور ان پر پپڑی جمی ہوئی تھی۔۔۔

مجھے۔۔۔ آ۔۔۔آپ ۔۔۔س۔۔سے ۔۔۔ک۔۔۔کچھ کہنا ۔۔ہے "
وہ بڑی مشکلوں سے وہ اٹکتے ہوئے بولی وہ اسکی قریب جھک آیا

آئی لو یو !"
وہ کپکپاتی آواز میں بولی اس کے کانوں میں جیسے جلترنگ بج گئے یہی تو سننا چاہتا تھا وہ ۔۔

آئی لو یو ٹو کنول !"
وہ اسے اپنے سینے سے بھینچ کر گلے لگاتے ہوئے بولا کنول بھی رو پڑی اسکی فیمیلی اسے لینے آ گئی تھی اسے ڈس چارج مل گیا تھا لیکن وہ سفر کی حالت میں نہیں تھی اس لئے وہ سب ہوٹل میں رک گئے وہ اسے چھوڑکر جانا نہیں چاہتا تھا لیکن یہ ظالم سماج دو پیار کرنے والے کو کہاں ایک ہونے دیتا ہے ۔۔کنول کے والد بہت سخت انسان تھے ایک اجنبی لڑکے کو اپنی بیٹی کے ساتھ دیکھ کر چراغ پا ہو گئے ۔۔۔اسکی ماں بڑی نیک خاتون تھیں ۔۔اس نے کنول سے کل ملنے کا وعدہ کرکے ودا لی لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ آج کے بعد وہ کنول سے کبھی نہیں ملنے والا ۔۔ اس نے پنکھے سے فانسی لگا کر خودکشی کر لی اسکی تو دنیا اجڑ گئی اپنے ماں باپ کے ساتھ وہ ملک چھوڑ کر چلا گیا ارمان کو سزا ملی لیکن کچھ ہی مہینوں بعد وہ رہا ہو گیا کنول کی فیمیلی کیس ہار گئی تھی
اسے اس ٹراما سے ابرنے میں کئی سال لگ گئے ۔۔۔ایسا نہیں تھا کہ وہ کنول کو بھول گیا تھا وہ تو ہر وقت اس کے آس پاس ہوتی تھی ۔۔وہ اسکی یادوں کو اب تک اپنے سینے میں سجائے ہوئے تھا ۔۔اتنے سالوں میں اسکا دل کسی اور کے لئے ویسانہیں دھڑکا جیسے کنول کے لئے دھڑکا تھا

تیز ہوا سے کھڑکی کے پاٹ آپس میں ٹکرائے اور وہ اپنے ماضی کی اندھیری دنیا سے نکل آیا اور سیگریٹ ہونٹوں سے لگا اپنا سینا جلانے لگا ۔۔۔دھوئیں کا ساتھ وہ اپنے دل میں بھرے گرد و غبار کو اڑانے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔اسکی آنکھیں بے خوابی کی چگلی کر رہی تھیں ۔۔۔


مینو میرے کمرے میں آؤ بیٹا مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے ۔۔!"
رات کا کھانا کھا کر وہ اپنے کمرے میں جا رہی تھی جب جہانزیب صاحب نے اسے حکم دیا

جی ڈیڈ ۔۔۔کیا بات ہے ۔۔؟"

دیکھو بیٹا میں بات کو زیادہ تول نہیں دونگا تم سے صاف صاف جو بھی ہو گونگا وہ بتانا ۔۔۔شہیر تمہیں کیسا لگتا ہے ؟؟"

زہر لگتا ہے ۔۔۔لیکن آپ کیوں پوچھ رہے تھے ۔۔"
وہ آنکھیں پھیلا کر بولی جہانزیب صاحب کو اپنی بیٹی سے ایسے ہی جواب کی توقع تھی لیکن بات تو کرنی ہی تھی

مزاق نہیں ۔۔۔۔ میں سنجیدہ ہوں ۔۔احسن انکل نے تمہارا ہاتھ مانگا ہے !"

کیا ؟؟میرا ہاتھ کیوں ؟؟ ۔۔۔ان کے پاس ہاتھ نہیں ہے کیا ۔ڈیڈ آپ بھی نا ؟"
وہ اب بھی نہیں سمجھی تھی جبکہ اسکی بے تلے باتیں سنکر جہانزیب کا بی پی ہائی ہونے لگا

منال ۔۔اگلے مہینے کے پہلے ہفتے میں تمہاری اور شہیر کی سگائی ہے ۔۔ اور پھر شادی ۔۔۔اب سمجھ آ گیا ہو تو میرے کمرے سے جاؤ مجھے آرام کرنا ہے !"
وہ تحکمانہ لہجے میں بولے منال کے بدن کا سارا خون جیسے نچوڑ لیا گیا تھا وہ متحیر سی آنکھیں پھاڑے اپنے ڈیڈ کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔

(جاری ہے)

 
زبردست اپڈیٹ جناب
 
Buhat acha update.
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top Bottom