Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید

اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔

Register Now

محسن نقوی

فضا کا حبس شگوفوں کو باس کیا دے گا
محسن نقوی



فضا کا حبس شگوفوں کو باس کیا دے گا
بدن دریدہ کسی کو لباس کیا دے گا
یہ دل کہ قحط انا سے غریب ٹھہرا ہے
مری زباں کو زر التماس کیا دے گا
جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادر
وہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا
یہ شہر یوں بھی تو دہشت بھرا نگر ہے یہاں
دلوں کا شور ہوا کو ہراس کیا دے گا
وہ زخم دے کے مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے
اب اس سے بڑھ کے طبیعت شناس کیا دے گا
جو اپنی ذات سے باہر نہ آ سکا اب تک
وہ پتھروں کو متاع حواس کیا دے گا
وہ میرے اشک بجھائے گا کس طرح محسنؔ
سمندروں کو وہ صحرا کی پیاس کیا دے گا
 
لبوں پہ حرف رجز ہے زرہ اتار کے بھی
محسن نقوی


لبوں پہ حرف رجز ہے زرہ اتار کے بھی
میں جشن فتح مناتا ہوں جنگ ہار کے بھی
اسے لبھا نہ سکا میرے بعد کا موسم
بہت اداس لگا خال و خد سنوار کے بھی
اب ایک پل کا تغافل بھی سہہ نہیں سکتے
ہم اہل دل کبھی عادی تھے انتظار کے بھی
وہ لمحہ بھر کی کہانی کہ عمر بھر میں کہی
ابھی تو خود سے تقاضے تھے اختصار کے بھی
زمین اوڑھ لی ہم نے پہنچ کے منزل پر
کہ ہم پہ قرض تھے کچھ گرد رہ گزار کے بھی
مجھے نہ سن مرے بے شکل اب دکھائی تو دے
میں تھک گیا ہوں فضا میں تجھے پکار کے بھی
مری دعا کو پلٹنا تھا پھر ادھر محسنؔ
بہت اجاڑ تھے منظر افق سے پار کے بھی
 
غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو
محسن نقوی


غزلوں کی دھنک اوڑھ مرے شعلہ بدن تو
ہے میرا سخن تو مرا موضوع سخن تو
کلیوں کی طرح پھوٹ سر شاخ تمنا
خوشبو کی طرح پھیل چمن تا بہ چمن تو
نازل ہو کبھی ذہن پہ آیات کی صورت
آیات میں ڈھل جا کبھی جبریل دہن تو
اب کیوں نہ سجاؤں میں تجھے دیدہ و دل میں
لگتا ہے اندھیرے میں سویرے کی کرن تو
پہلے نہ کوئی رمز سخن تھی نہ کنایہ
اب نقطۂ تکمیل ہنر محور فن تو
یہ کم تو نہیں تو مرا معیار نظر ہے
اے دوست مرے واسطے کچھ اور نہ بن تو
ممکن ہو تو رہنے دے مجھے ظلمت جاں میں
ڈھونڈے گا کہاں چاندنی راتوں کا کفن تو
 
کس نے سنگ خامشی پھینکا بھرے بازار پر
محسن نقوی


کس نے سنگ خامشی پھینکا بھرے بازار پر
اک سکوت مرگ طاری ہے در و دیوار پر
تو نے اپنی زلف کے سائے میں افسانے کہے
مجھ کو زنجیریں ملی ہیں جرأت اظہار پر
شاخ عریاں پر کھلا اک پھول اس انداز سے
جس طرح تازہ لہو چمکے نئی تلوار پر
سنگ دل احباب کے دامن میں رسوائی کے پھول
میں نے دیکھا ہے نیا منظر فراز دار پر
اب کوئی تہمت بھی وجہ کرب رسوائی نہیں
زندگی اک عمر سے چپ ہے ترے اصرار پر
میں سر مقتل حدیث زندگی کہتا رہا
انگلیاں اٹھتی رہیں محسنؔ مرے کردار پر
 
جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا
محسن نقوی


جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا
وہ خود کو ڈھونڈنے کے حوالے تو دے گیا
اب اس سے بڑھ کے کیا ہو وراثت فقیر کی
بچوں کو اپنی بھیک کے پیالے تو دے گیا
اب میری سوچ سائے کی صورت ہے اس کے گرد
میں بجھ کے اپنے چاند کو ہالے تو دے گیا
شاید کہ فصل سنگ زنی کچھ قریب ہے
وہ کھیلنے کو برف کے گالے تو دے گیا
اہل طلب پہ اس کے لیے فرض ہے دعا
خیرات میں وہ چند نوالے تو دے گیا
محسنؔ اسے قبا کی ضرورت نہ تھی مگر
دنیا کو روز و شب کے دشالے تو دے گیا
 
ہوائے ہجر میں جو کچھ تھا اب کے خاک ہوا​
محسن نقوی​


ہوائے ہجر میں جو کچھ تھا اب کے خاک ہوا​
کہ پیرہن تو گیا تھا بدن بھی چاک ہوا​
اب اس سے ترک تعلق کروں تو مر جاؤں​
بدن سے روح کا اس درجہ اشتراک ہوا​
یہی کہ سب کی کمانیں ہمیں پہ ٹوٹی ہیں​
چلو حساب صف دوستاں تو پاک ہوا​
وہ بے سبب یوں ہی روٹھا ہے لمحہ بھر کے لئے​
یہ سانحہ نہ سہی پھر بھی کرب‌ ناک ہوا​
اسی کے قرب نے تقسیم کر دیا آخر​
وہ جس کا ہجر مجھے وجہ انہماک ہوا​
شدید وار نہ دشمن دلیر تھا محسنؔ​
میں اپنی بے خبری سے مگر ہلاک ہوا​
 
بہترین اپڈیٹ
مزید کا انتظار ہے
 
زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے
محسن نقوی

زخم کے پھول سے تسکین طلب کرتی ہے
بعض اوقات مری روح غضب کرتی ہے
جو تری زلف سے اترے ہوں مرے آنگن میں
چاندنی ایسے اندھیروں کا ادب کرتی ہے
اپنے انصاف کی زنجیر نہ دیکھو کہ یہاں
مفلسی ذہن کی فریاد بھی کب کرتی ہے
صحن گلشن میں ہواؤں کی صدا غور سے سن
ہر کلی ماتم‌ صد جشن طرب کرتی ہے
صرف دن ڈھلنے پہ موقوف نہیں ہے محسنؔ
زندگی زلف کے سائے میں بھی شب کرتی ہے
Boht khoobsurat nazam dil ko cho Lyne wali boht aala
 
اپنے اسلوب کے ایک منفر شاعر تھے
 
کیا کہنے محسن نقوی کی شاعری کے
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top
Chat