Ad Blocker Detection
Please turn off your ad blocker otherwise you won't be able to access Urdu Story World. Thanks!

دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید

اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔

Register Now

Poetry میری پسندیدہ شاعری

کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی

یہاں سے جانے والا لوٹ کر کوئی نہیں آیا
میں روتا رہ گیا لیکن نہ واپس جا کے ماں آئی

ادھورے راستے سے لوٹنا اچھا نہیں ہوتا
بلانے کے لیے دنیا بھی آئی تو کہاں آئی

کسی کو گاؤں سے پردیس لے جائے گی پھر شاید
اڑاتی ریل گاڑی ڈھیر سارا پھر دھواں آئی

مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری
تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی

قفس میں موسموں کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا
خدا جانے بہار آئی چمن میں یا خزاں آئی

گھروندے تو گھروندے ہیں چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں
اڑانے کے لیے آندھی اگر نام و نشاں آئی

کبھی اے خوش نصیبی میرے گھر کا رخ بھی کر لیتی
ادھر پہنچی ادھر پہنچی یہاں آئی وہاں آئی

(منور رانا)​
 
Behtteen janab maza agya bohot khob
 
Maza aagya sb parhy ky aagai bhe aaega
 
ﺍﺏ ﮐﮯ ﮨﻢ ﺑﭽﮭﮍﮮ ﺗﻮ ﺷﺎﯾﺪ ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ
ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺳﻮﮐﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﮭﻮﻝ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


ﮈﮬﻮﻧﮉ ﺍﺟﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎ ﮐﮯ ﻣﻮﺗﯽ
ﯾﮧ ﺧﺰﺍﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺧﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


ﻏﻢِ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﯽ ﻏﻢِ یاﺭ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﺮﻟﻮ
ﻧﺸّﮧ ﺑﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﺷﺮﺍﺑﯿﮟ ﺟﺐ ﺷﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


ﺗُﻮ ﺧﺪﺍ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻣﺮﺍ ﻋﺸﻖ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﺟﯿﺴﺎ
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﺗﻨﮯ ﺣﺠﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


ﺁﺝ ﮨﻢ ﺩﺍﺭ ﭘﮧ ﮨﻢ ﮐﮭﯿﻨﭽﮯ ﮔﺌﮯ ﺟﻦ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﭘﺮ
ﮐﯿﺎ ﻋﺠﺐ ﮐﻞ ﻭﮦ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻧﺼﺎﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


ﺍﺏ ﻧﮧ ﻭﮦ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﻭﮦ ﺗﻮ ﮨﮯ ﻧﮧ ﻭﮦ ﻣﺎﺿﯽ ﮨﮯ ﻓﺮﺍﺯ
ﺟﯿﺴﮯ ﺩﻭ ﺷﺨّﺺ ﺗﻤﻨﺎ ﮐﮯ ﺳﺮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﯿﮟ


​(احمد فراز)

بھائی جی آپکی پسند بہت الگ اور شاندار ہے
ہر غزل کمال کی ہے
پر اپنی یہ آل ٹائم پسندیدہ ہے
بہت کمال انتخاب ہے آپکا
قابلِ تعریف
 
اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو
میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو

نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو

تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو
اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو

اس کے سائے میں مرے خواب دہک اٹھیں گے
میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو

دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر
اس قدر برسو مری روح میں جل تھل کر دو

جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے
اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے جل تھل کر دو

تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی
اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کر دو

مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے
اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کر دو

اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے
ایک احسان کرو اس کو مسلسل کر دو

مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں
اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کر دو

(​وصی شاہ)​​​​
 
میں خوش نصیبی ہوں تیری مجھے بھی راس ہے تو
تیرا لباس ہوں میں اور میرا لباس ہے تو

عجیب شے ہے محبت کے ہم کہاں جائیں
تیرے پاس ہوں میں بھی میرے بھی پاس ہے تو

میں نے خود کو فراموش کیا تیرے لیے
عام ہے سارا جہاں میرے لیے خاص ہے تو

بند ہونٹوں پر میرے ریت جمی جاتی ہے
میرے پاس ہے پھر بھی میری پیاس ہے تو

درمیان تیرے میرے جب سے لوگ آنے لگے
اس کے بعد سے میں تنہا اور بے ایس ہے تو

زمانہ ہم کو جدا کر سکے نہیں ممکن
محبت میں جو ناخن ہوں میں تو ماس ہے تو

دور ہو کر بھی نہیں ہے کوئی دوری
تیرے قریب ہوں میں میرے بھی پاس ہے تو

یہ کون تیرے میرے درمیان ہے جاناں
کے میں بے درد میں ہوں اور محو یاس ہے تو

زندگی میری تیرے گرد گھومتی ہے فقط
عام ہے سارا جہاں میرے لیے ایک خاص ہے تو

عجیب شے ہے محبت میں کہیں چلا جاؤں
تیرے قریب ہوں میں اور میری پیاس ہے تو

(​وصی شاہ)
 
یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے
میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے

میں اب کے سال پرندوں کا دن مناؤں گا
مری قریب کے جنگل سے بات ہو گئی ہے

بچھڑ کے تجھ سے نہ خوش رہ سکوں گا سوچا تھا
تری جدائی ہی وجہ نشاط ہو گئی ہے

بدن میں ایک طرف دن طلوع میں نے کیا
بدن کے دوسرے حصے میں رات ہو گئی ہے

میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر
یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے

رہے گا یاد مدینے سے واپسی کا سفر
میں نظم لکھنے لگا تھا کہ نعت ہو گئی ہے

(​تہزیب حافی​)
 


پرائی آگ پہ روٹی نہیں بناؤں گا
میں بھیگ جاؤں گا چھتری نہیں بناؤں گا

اگر خدا نے بنانے کا اختیار دیا
علم بناؤں گا برچھی نہیں بناؤں گا

فریب دے کے ترا جسم جیت لوں لیکن
میں پیڑ کاٹ کے کشتی نہیں بناؤں گا

گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوں
نئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا

میں دشمنوں سے اگر جنگ جیت بھی جاؤں
تو ان کی عورتیں قیدی نہیں بناؤں گا

تمہیں پتا تو چلے بے زبان چیز کا دکھ
میں اب چراغ کی لو ہی نہیں بناؤں گا

میں ایک فلم بناؤں گا اپنے ثروتؔ پر
اور اس میں ریل کی پٹری نہیں بناؤں گا

​(​ تہزیب حافی)​​
 
میرے دل میں یہ تیرے سوا کون ہے
تونہیں ہے تو تیری جگہ کون ہے؟

کیا کہوں دین و دُنیا سے دِل اُٹھ گیا
میرے پہلوسے اُٹھ کے گیا کون ہے

ہم مُحبت میں ہارے ہوئے لوگ ہیں
اور مُحبت میں جیتا ہوا کون ہے؟

تو نے جاتے ہوئے یہ بتایا نہیں
میں تیرا کون ہوں تو میرا کون ہے؟

(: تہذیب حافی​)
 

Create an account or login to comment

You must be a member in order to leave a comment

Create account

Create an account on our community. It's easy!

Log in

Already have an account? Log in here.

New posts
Back
Top
Chat