دنیائے اردو کے نمبرون اسٹوری فورم پر خوش آمدید
اردو اسٹوری ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین رومانوی اور شہوانی کہانیوں کا مزا لیں۔
Register Now
You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
Poetry میری پسندیدہ شاعری
Well-known member
Thread starter
Offline
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں
(منیر نیازی)
Well-known member
Thread starter
Offline
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
(منیر نیازی)
Well-known member
Thread starter
Offline
رٙنجِ فراقِ یار میں رُسوا نہیں ہُوا
اِتنا میں چُپ ہُوا کہ تماشہ نہیں ہُوا
ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اس طرح کا کہ دیکھا نہیں ہُوا
مشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں ،یہ اپنا نہیں ہُوا
وہ کام شاہِ شہر سے یا شہر سے ہُوا
جو کام بھی ہُوا ،یہاں اچھا نہیں ہُوا
ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں منیر
ایسا میں چاہتا تھا ،پر ایسا نہیں ہُوا
(منیر نیازی)
Well-known member
Thread starter
Offline
گزر گیا وہ زمانہ وہ زخم بھر بھی گئے
سفر تمام ہوا اور ہم سفر بھی گئے
اسی نظر کے لئے بے قرار رہتے تھے
اسی نگاہ کی بے تابیوں سے ڈر بھی گئے
ہماری راہ میں سایہ کہیں نہیں تھا مگر
کسی شجر نے پکارا تو ہم ٹھہر بھی گئے
یہ سیل اشک ہے برباد کر کے چھوڑے گا
یہ گھر نہ پاؤ گے دریا اگر اتر بھی گئے
سحر ہوئی تو یہ عقدہ بھی طائروں پہ کھلا
کہ آشیاں ہی نہیں اب کے بال و پر بھی گئے
بہت عزیز تھی یہ زندگی مگر ہم لوگ
کبھی کبھی تو کسی آرزو میں مر بھی گئے
شجر کے ساتھ کوئی برگ زرد بھی نہ رہا
ہوا چلی تو بہاروں کے نوحہ گر بھی گئے
(عباس رضوی)
Well-known member
Thread starter
Offline
خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں
اے گردش ایام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ادراک ابھی پورا تعاون نہیں کرتا
دے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ہوں
حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا
اے کثرت آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سر شام میں کچھ سوچ رہا ہوں
(. عبدالحمید)
Well-known member
Thread starter
Offline
ان شوخ حسینوں کی ادا اور ہی کچھ ہے
اور ان کی اداؤں میں مزا اور ہی کچھ ہے
یہ دل ہے مگر دل میں بسا اور ہی کچھ ہے
دل آئینہ ہے جلوہ نما اور ہی کچھ ہے
ہم آپ کی محفل میں نہ آنے کو نہ آتے
کچھ اور ہی سمجھے تھے ہوا اور ہی کچھ ہے
بے خود بھی ہیں ہشیار بھی ہیں دیکھنے والے
ان مست نگاہوں کی ادا اور ہی کچھ ہے
آزاد ہوں اور گیسوئے پیچاں میں گرفتار
کہہ دو مجھے کیا تم نے سنا اور ہی کچھ ہے
(ابو الکلام آزاد)
Well-known member
Thread starter
Offline
ہم نے تھاما یقیں کو گماں چھوڑ کر
اک طرف ہو گئے درمیاں چھوڑ کر
دل نہ مانا جئیں کہکشاں چھوڑ کر
جا کے بستے کہاں خانداں چھوڑ کر
اپنا گھر چھوڑ کر بستیاں چھوڑ کر
بے اماں ہو گئے ہم اماں چھوڑ کر
سو گئے بیچ میں داستاں چھوڑ کر
ہم الگ ہو گئے کارواں چھوڑ کر
کیسے ناداں تھے ہم سب کہاں آ گئے
اپنے آباؤ جد کے مکاں چھوڑ کر
ساتھ چلتے رہے یہ نہ سوچا کبھی
کون جائے گا کس کو کہاں چھوڑ کر
آج بھی منتظر ہم وہیں ہیں ترے
کل گیا تھا ہمیں تو جہاں چھوڑ کر
راہ اپنی نکالی تو منزل ملی
ہم چلے جادۂ رہبراں چھوڑ کر
ہے یہ معلوم گر جسم و جاں سے گئے
سب چلے جائیں گے مہرباں چھوڑ کر
گر تمہاری تمنا ہے دائم رہو
جاؤ ذہنوں میں روشن نشاں چھوڑ کر
تم تو تنہا ہوئے جیتے جی ہی عدیلؔ
لوگ جاتے ہیں تنہا جہاں چھوڑ کر
(عدیل زیدی)
Well-known member
Thread starter
Offline
بس لمحے بھر میں فیصلہ کرنا پڑا مجھے
سب چھوڑ چھاڑ گھر سے نکلنا پڑا مجھے
جب اپنی سر زمین نے مجھ کو نہ دی پناہ
انجان وادیوں میں اترنا پڑا مجھے
پاؤں میں آبلے تھے تھکن عمر بھر کی تھی
رکنا تھا بیٹھنا تھا پہ چلنا پڑا مجھے
اپنی پرکھ کے واسطے طوفاں کے درمیاں
مضبوط کشتیوں سے اترنا پڑا مجھے
تیری انا کے ہاتھ میں تھے تیرے فیصلے
تو تو بدل نہ پایا بدلنا پڑا مجھے
بے انتہا تضاد تھا دونوں کی سوچ میں
کچھ یوں بھی راستے کو بدلنا پڑا مجھے
یہ بھی ہوا کہ بادل نا خواستہ کبھی
زندہ حقیقتوں سے مکرنا پڑا مجھے
یکجا رہا اک عمر مگر تیری دید کو
مانند مشت خاک بکھرنا پڑا مجھے
آغاز اپنے بس میں نہ انجام ہی عدیلؔ
اک زندگی گزار کے مرنا پڑا مجھے
(عدیل زیدی)
Well-known member
Thread starter
Offline
یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں
بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں
ایک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں
اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں
او وفا نا آشنا کب تک سنوں تیرا گلہ
بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور شرماتا ہوں میں
آرزوؤں کا شباب اور مرگ حسرت ہائے ہائے
جب بہار آئے گلستاں میں تو مرجھاتا ہوں میں
حشرؔ میری شعر گوئی ہے فقط فریاد شوق
اپنا غم دل کی زباں میں دل کو سمجھاتا ہوں میں
(آغا حشر)
Well-known member
Thread starter
Offline
اندھیری رات کو یہ معجزہ دکھائیں گے ہم
چراغ اگر نہ جلا تو دل کو جلائیں گے ہم
ہماری کوہ کنی کے ہیں مختلف معیار
پہاڑ کاٹ کے رستے نئے بنائیں گے ہم
جنونِ عشق پہ تنقید اپنا کام نہیں
گلوں کو نوچ کے کیوں تتلیاں اڑائیں گے ہم
بہت نڈھال ہیں سستا تو لیں گے پل دوپل
الجھ گیا کہیں دامن تو کیوں چھڑائیں گے ہم
اگر ہے موت میں کچھ لطف تو بس اتنا ہے
کہ اسکے بعد خدا کا سراغ پائیں گےہم
ہمیں تو قبر بھی تنہا نہ کرسکے گی ندیم
کہ ہرطرف سے زمیں کو قریب پائیں گےہم
(احمد ندیم قاسمی)
Create an account or login to comment
You must be a member in order to leave a comment
Create account
Create an account on our community. It's easy!
Log in
Already have an account? Log in here.
New posts