Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

بیسٹ آف پروین شاکر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Poetry بیسٹ آف پروین شاکر

    پورا دکھ اور آدھا چاند

    ہجر کی شب اور ایسا چاند

    دن میں وحشت بہل گئی

    رات ہوئی اور نکلا چاند

    کس مقتل سے گزرا ہوگا

    اتنا سہما سہما چاند

    یادوں کی آباد گلی میں

    گھوم رہا ہے تنہا چاند

    میری کروٹ پر جاگ اٹھے

    نیند کا کتنا کچا چاند

    میرے منہ کو کس حیرت سے

    دیکھ رہا ہے بھولا چاند

    اتنے گھنے بادل کے پیچھے

    کتنا تنہا ہوگا چاند

    آنسو روکے نور نہائے

    دل دریا تن صحرا چاند

    اتنے روشن چہرے پر بھی

    سورج کا ہے سایا چاند

    جب پانی میں چہرہ دیکھا

    تو نے کس کو سوچا چاند

    برگد کی اک شاخ ہٹا کر

    جانے کس کو جھانکا چاند

    بادل کے ریشم جھولے میں

    بھور سمے تک سویا چاند

    رات کے شانے پر سر رکھے

    دیکھ رہا ہے سپنا چاند

    سوکھے پتوں کے جھرمٹ پر

    شبنم تھی یا ننھا چاند

    ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگا

    اس کی صورت ہجر کا چاند

    صحرا صحرا بھٹک رہا ہے

    اپنے عشق میں سچا چاند

    رات کے شاید ایک بجے ہیں

    سوتا ہوگا میرا چاند



  • #2
    اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے

    شام کے وقت سفر کیا کرتے

    تیری مصروفیتیں جانتے ہیں

    اپنے آنے کی خبر کیا کرتے

    جب ستارے ہی نہیں مل پائے

    لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے

    وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا

    سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے

    خاک ہی اول و آخر ٹھہری

    کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے

    رائے پہلے سے بنا لی تو نے

    دل میں اب ہم ترے گھر کیا کرتے

    عشق نے سارے سلیقے بخشے

    حسن سے کسب ہنر کیا کرتے​

    Comment


    • #3
      چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا

      عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا

      اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی

      اہل کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا

      ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی

      اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا

      اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر

      بانوئے شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا

      ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا

      ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کر دیا

      میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ رو نے تو

      شہر کے شہر کو مرا واقف حال کر دیا

      چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے

      وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا

      مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیا

      منصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا​

      Comment


      • #4
        اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

        اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

        نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں

        آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں

        شام بھی ہو گئی دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری

        بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں

        ایک اک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں

        آج میں خود کو تری یاد میں تنہا دیکھوں

        کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر

        اتنے غیروں میں وہی ہاتھ جو اپنا دیکھوں

        تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جان حیات

        جانے کیوں تیرے لیے دل کو دھڑکنا دیکھوں

        بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے

        بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں

        سب ضدیں اس کی میں پوری کروں ہر بات سنوں

        ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں

        مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح

        انگ انگ اپنا اسی رت میں مہکتا دیکھوں

        پھول کی طرح مرے جسم کا ہر لب کھل جائے

        پنکھڑی پنکھڑی ان ہونٹوں کا سایا دیکھوں

        میں نے جس لمحے کو پوجا ہے اسے بس اک بار

        خواب بن کر تری آنکھوں میں اترتا دیکھوں

        تو مری طرح سے یکتا ہے مگر میرے حبیب

        جی میں آتا ہے کوئی اور بھی تجھ سا دیکھوں

        ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑے

        تجھ کو میں دیکھوں کہ یہ آگ کا دریا دیکھوں​

        Comment


        • #5
          کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

          اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

          کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

          بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

          وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا

          بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

          تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے

          تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی

          اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

          روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

          اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

          جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی​

          Comment


          • #6
            زبردست شاعری کیا انداز بیاں ہے

            Comment


            • #7
              zabardast hai muqarar

              Comment


              • #8
                Kya baat ha, dil ko chu lia

                Comment


                • #9
                  Bahtreen choice ha apki
                  parveen shakir ka alag hi andaz e biyan hain

                  Comment


                  • #10
                    لاجواب شاعری

                    Comment

                    Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                    Working...
                    X