Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

احمد فراز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #91
    ترس رہا ہوں مگر تو نظر نہ آ مجھ کو
    احمد فراز


    ترس رہا ہوں مگر تو نظر نہ آ مجھ کو
    کہ خود جدا ہے تو مجھ سے نہ کر جدا مجھ کو
    وہ کپکپاتے ہوئے ہونٹ میرے شانے پر
    وہ خواب سانپ کی مانند ڈس گیا مجھ کو
    چٹخ اٹھا ہو سلگتی چٹان کی صورت
    پکار اب تو مرے دیر آشنا مجھ کو
    تجھے تراش کے میں سخت منفعل ہوں کہ لوگ
    تجھے صنم تو سمجھنے لگے خدا مجھ کو
    یہ اور بات کہ اکثر دمک اٹھا چہرہ
    کبھی کبھی یہی شعلہ بجھا گیا مجھ کو
    یہ قربتیں ہی تو وجہ فراق ٹھہری ہیں
    بہت عزیز ہیں یاران بے وفا مجھ کو
    ستم تو یہ ہے کہ ظالم سخن شناس نہیں
    وہ ایک شخص کہ شاعر بنا گیا مجھ کو
    اسے فرازؔ اگر دکھ نہ تھا بچھڑنے کا
    تو کیوں وہ دور تلک دیکھتا رہا مجھ کو

    Comment


    • #92
      نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
      احمد فراز



      نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
      عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
      نہ پوچھ جب وہ گزرتا ہے بے نیازی سے
      تو کس ملال سے ہم نامہ بر کو دیکھتے ہیں
      ترے جمال سے ہٹ کر بھی ایک دنیا ہے
      یہ سیر چشم مگر کب ادھر کو دیکھتے ہیں
      عجب فسون خریدار کا اثر ہے کہ ہم
      اسی کی آنکھ سے اپنے ہنر کو دیکھتے ہیں
      فرازؔ در خور سجدہ ہر آستانہ نہیں
      ہم اپنے دل کے حوالے سے در کو دیکھتے ہیں

      Comment


      • #93
        گلہ فضول تھا عہد وفا کے ہوتے ہوئے
        احمد فراز


        گلہ فضول تھا عہد وفا کے ہوتے ہوئے
        سو چپ رہا ستم ناروا کے ہوتے ہوئے
        یہ قربتوں میں عجب فاصلے پڑے کہ مجھے
        ہے آشنا کی طلب آشنا کے ہوتے ہوئے
        وہ حیلہ گر ہیں جو مجبوریاں شمار کریں
        چراغ ہم نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے
        نہ چاہنے پہ بھی تجھ کو خدا سے مانگ لیا
        یہ حال ہے دل بے مدعا کے ہوتے ہوئے
        نہ کر کسی پہ بھروسہ کہ کشتیاں ڈوبیں
        خدا کے ہوتے ہوئے ناخدا کے ہوتے ہوئے
        مگر یہ اہل ریا کس قدر برہنہ ہیں
        گلیم و دلق و عبا و قبا کے ہوتے ہوئے
        کسے خبر ہے کہ کاسہ بدست پھرتے ہیں
        بہت سے لوگ سروں پر ہما کے ہوتے ہوئے
        فرازؔ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی آئے
        کہ دل گرفتہ رہے دل ربا کے ہوتے ہوئے

        Comment


        • #94
          لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں
          احمد فراز


          لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں
          ساقیا ساقیا سنبھال ہمیں
          رو رہے ہیں کہ ایک عادت ہے
          ورنہ اتنا نہیں ملال ہمیں
          خلوتی ہیں ترے جمال کے ہم
          آئنے کی طرح سنبھال ہمیں
          مرگ انبوہ جشن شادی ہے
          مل گئے دوست حسب حال ہمیں
          اختلاف جہاں کا رنج نہ تھا
          دے گئے مات ہم خیال ہمیں
          کیا توقع کریں زمانے سے
          ہو بھی گر جرأت سوال ہمیں
          ہم یہاں بھی نہیں ہیں خوش لیکن
          اپنی محفل سے مت نکال ہمیں
          ہم ترے دوست ہیں فرازؔ مگر
          اب نہ اور الجھنوں میں ڈال ہمیں

          Comment


          • #95
            اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے
            احمد فراز


            اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے
            ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے
            اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں
            خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے
            خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے
            پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس کا نام لیا ہے
            ہجر کی رت جاں لیوا تھی پر غلط سبھی اندازے نکلے
            تازہ رفاقت کے موسم تک میں بھی جیا ہوں وہ بھی جیا ہے
            ایک فرازؔ تمہیں تنہا ہو جو اب تک دکھ کے رسیا ہو
            ورنہ اکثر دل والوں نے درد کا رستہ چھوڑ دیا ہے

            Comment


            • #96
              سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
              احمد فراز


              سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
              کوئی تو بات کروں یار کے علاوہ بھی
              بہت سے ایسے ستم گر تھے اب جو یاد نہیں
              کسی حبیب دل آزار کے علاوہ بھی
              یہ کیا کہ تم بھی سر راہ حال پوچھتے ہو
              کبھی ملو ہمیں بازار کے علاوہ بھی
              اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
              کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی
              سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
              کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی
              کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
              یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی

              Comment


              • #97
                Wah wah Ahmad Faraz sb ki to kya bat intehai khubsoorat,gehri or dil ko cho Lyne wali shaheri

                Comment


                • #98
                  تجھے یقین کیوں نہیں آتا میری وفا پر
                  کس کس کو نہیں چھوڑا تجھے پانے کی خاطر​

                  Comment


                  • #99
                    لاجواب ۔
                    تمام شاعری بہت عمدہ۔

                    Comment


                    • ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
                      احمد فراز


                      ہر ایک بات نہ کیوں زہر سی ہماری لگے
                      کہ ہم کو دست زمانہ سے زخم کاری لگے
                      اداسیاں ہوں مسلسل تو دل نہیں روتا
                      کبھی کبھی ہو تو یہ کیفیت بھی پیاری لگے
                      بظاہر ایک ہی شب ہے فراق یار مگر
                      کوئی گزارنے بیٹھے تو عمر ساری لگے
                      علاج اس دل درد آشنا کا کیا کیجے
                      کہ تیر بن کے جسے حرف غم گساری لگے
                      ہمارے پاس بھی بیٹھو بس اتنا چاہتے ہیں
                      ہمارے ساتھ طبیعت اگر تمہاری لگے
                      فرازؔ تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ
                      یہ کیا ضرور وہ صورت سبھی کو پیاری لگے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 1 guests)

                      Working...
                      X