Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

محسن نقوی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    محسن نقوی



    کسی کے دور جانے سے
    تعلق ٹوٹ جانے سے
    کسی کے مان جانے سے
    کسی کے روٹھ جانے سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    کسی کو آزمانے سے
    کسی کے آزمانے سے
    کسی کو یاد رکھنے سے
    کسی کو بھول جانے سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    کسی کو چھوڑ دینے سے
    کسی کے چھوڑ جانے سے
    نا شمع کو جلانے سے
    نا شمع کو بجھانے سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    اکیلے مسکرانے سے
    کبھی آنسو بہانے سے
    نا اس سارے زمانے سے
    حقیقت سے فسانے سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    کسی کی نارسائی سے
    کسی کی پارسائی سے
    کسی کی بے وفائی سے
    کسی دکھ انتہائی سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا
    نا تو اس پار رہنے سے
    نا تو اس پار رہنے سے
    نا اپنی زندگانی سے
    نا اک دن موت آنے سے
    مجھے اب ڈر نہیں لگتا

    Comment


    • #32
      یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں
      محسن نقوی


      یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں
      جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
      جب دلوں میں داغ چمکتے تھے
      جب پلکیں شہر کے رستوں میں
      اشکوں کا نور لٹاتی تھیں
      جب سانسیں اجلے چہروں کی
      تن من میں پھول سجاتی تھیں
      جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
      سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
      جب ایک تلاطم رہتا تھا
      اپنے بے انت خیالوں میں
      ہر عہد نبھانے کی قسمیں
      خط خون سے لکھنے کی رسمیں
      جب عام تھیں ہم دل والوں میں
      اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر
      کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے
      یاقوت پگھلتے رہتے ہیں
      اب اپنی گم سم آنکھوں میں
      کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی
      کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
      اب دھوپ اگلتی سوچوں میں
      کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں
      اب اپنے ویراں آنگن میں
      جتنی صبحوں کی چاندی ہے
      جتنی شاموں کا سونا ہے
      اس کو خاکستر ہونا ہے
      اب یہ باتیں رہنے دیجے
      جس عمر میں قصے بنتے تھے
      اس عمر کا غم سہنے دیجے
      اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
      جتنی روشن سی راتیں ہیں
      اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
      جس عمر کے خواب خیال ہوئے
      وہ پچھلی عمر تھی بیت گئی
      وہ عمر بتائے سال ہوئے
      اب اپنی دید کے رستے میں
      کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا
      کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
      کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
      کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
      یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

      Comment


      • #33
        تھک جاؤ گی
        محسن نقوی



        پاگل آنکھوں والی لڑکی
        اتنے مہنگے خواب نہ دیکھو
        تھک جاؤ گی
        کانچ سے نازک خواب تمہارے
        ٹوٹ گئے تو
        پچھتاؤ گی
        سوچ کا سارا اجلا کندن
        ضبط کی راکھ میں گھل جائے گا
        کچے پکے رشتوں کی خوشبو کا ریشم
        کھل جائے گا
        تم کیا جانو
        خواب سفر کی دھوپ کے تیشے
        خواب ادھوری رات کا دوزخ
        خواب خیالوں کا پچھتاوا
        خوابوں کی منزل رسوائی
        خوابوں کا حاصل تنہائی
        تم کیا جانو
        مہنگے خواب خریدنا ہوں تو
        آنکھیں بیچنا پڑتی ہیں یا
        رشتے بھولنا پڑتے ہیں
        اندیشوں کی ریت نہ پھانکو
        پیاس کی اوٹ سراب نہ دیکھو
        اتنے مہنگے خواب نہ دیکھو
        تھک جاؤ گی

        Comment


        • #34
          بھول جاؤ مجھے
          محسن نقوی


          وہ تو یوں تھا کہ ہم
          اپنی اپنی ضرورت کی خاطر
          اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا
          اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں
          تیرہ و تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
          پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے
          وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے
          ورنہ یوں ہے کہ ہم
          اجنبی کل بھی تھے
          اجنبی اب بھی ہیں
          اب بھی یوں ہے کہ تم
          ہر قسم توڑ دو
          سب ضدیں چھوڑ دو
          اور اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو
          تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
          تم سے منسوب ہوں
          میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم
          یاد آؤ مجھے
          بھول جاؤ مجھے

          Comment


          • #35
            عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
            محسن نقوی

            عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
            میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے
            کھنڈر کی تہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا
            ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے
            سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے
            چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے
            مسافت شب ہجراں کے بعد بھید کھلا
            ہوا دکھی ہے چراغوں کی آبرو کر کے
            زمیں کی پیاس اسی کے لہو کو چاٹ گئی
            وہ خوش ہوا تھا سمندر کو آب جو کر کے
            یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
            ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخ رو کر کے
            جلوس اہل وفا کس کے در پہ پہنچا ہے
            نشان‌ طوق وفا زینت گلو کر کے
            اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے
            ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے
            کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا محسنؔ
            ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے

            Comment


            • #36
              قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
              محسن نقوی


              قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
              اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ
              اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
              سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ
              سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں
              حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ
              کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے
              شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ
              ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
              سر کشیدہ مرا سایا صف اشجار کے بیچ
              رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
              منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ
              دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسنؔ
              آج ہنستے ہوئے دیکھا اسے اغیار کے بیچ

              Comment


              • #37
                چلو چھوڑو
                محسن نقوی



                چلو چھوڑو
                محبت جھوٹ ہے
                عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا
                طلب سوکھے ہوئے پتوں کا بے رونق جزیرہ ہے
                خلش دیمک زدہ اوراق پر بوسیدہ سطروں کا ذخیرہ ہے
                خمار وصل تپتی دھوپ کے سینے پہ اڑتے بادلوں کی رائیگاں بخشش!
                غبار‌ ہجر صحرا میں سرابوں سے اٹے موسم کا خمیازہ
                چلو چھوڑو
                کہ اب تک میں اندھیروں کی دھمک میں سانس کی ضربوں پہ
                چاہت کی بنا رکھ کر سفر کرتا رہا ہوں گا
                مجھے احساس ہی کب تھا
                کہ تم بھی موسموں کے ساتھ اپنے پیرہن کے رنگ بدلو گی
                چلو چھوڑو
                وہ سارے خواب کچی بھربھری مٹی کے بے قیمت گھروندے تھے
                وہ سارے ذائقے میری زباں پر زخم بن کر جم گئے ہوں گے
                تمہاری انگلیوں کی نرم پوریں پتھروں پر نام لکھتی تھیں مرا لیکن
                تمہاری انگلیاں تو عادتاً یہ جرم کرتی تھیں
                چلو چھوڑو
                سفر میں اجنبی لوگوں سے ایسے حادثے سرزد ہوا کرتے ہیں صدیوں سے
                چلو چھوڑو
                مرا ہونا نہ ہونا اک برابر ہے
                تم اپنے خال و خد کو آئینے میں پھر نکھرنے دو
                تم اپنی آنکھ کی بستی میں پھر سے اک نیا موسم اترنے دو
                مرے خوابوں کو مرنے دو
                نئی تصویر دیکھو
                پھر نیا مکتوب لکھو
                پھر نئے موسم نئے لفظوں سے اپنا سلسلہ جوڑو
                مرے ماضی کی چاہت رائیگاں سمجھو
                مری یادوں سے کچے رابطے توڑو
                چلو چھوڑو
                محبت جھوٹ ہے
                عہد وفا اک شغل ہے بے کار لوگوں کا

                Comment


                • #38
                  تمہیں کس نے کہا تھا
                  محسن نقوی


                  تمہیں کس نے کہا تھا
                  دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو
                  اور اتنی دیر تک دیکھو
                  کہ بینائی پگھل جائے
                  تمہیں کس نے کہا تھا
                  آسماں سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے دوستی کر لو
                  اور اتنی دوستی کر لو
                  کہ گھر کا گھر ہی جل جائے
                  تمہیں کس نے کہا تھا
                  ایک انجانے سفر میں
                  اجنبی رہرو کے ہمرا دور تک جاؤ
                  اور اتنی دور تک جاؤ
                  کہ وہ رستہ بدل جائے
                  مأخذ:

                  Comment


                  • #39
                    محسن نقوی ںا کمال۔شاعر تھے بہت زبردست کلیکشن ہے یہاں

                    Comment


                    • #40
                      Kamal ki shairy he

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X