Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • میں نے اسی لمحے احسن اور چاچے کو دیکھا جو اپنے کاموں میں مگن تھے میں نے اپنی نظر اسی لڑکی پر ڈالی تو جاتے جاتے مڑ کر مجھے ہی دیکھ رہی تھی۔ پھر اس نے اپنے منہ کو نیچے کرکے اوپر اٹھایا جس کا میں نے یہ مطلب سمجھا کہ اس نے نیچے گرائی چیز کو اٹھانے کا بولا ہے۔ میں نے فوراً اپنے قدموں کے آس پاس کچھ ڈھونڈنے لگا میں جہاں کھڑا تھا اس سے تھوڑا سا آگے ایک چھوٹی سی پرزی تھی۔ جو دوسرے پاپڑوں کے رئیپر کے ساتھ پڑی ہوئی تھی۔ میں نے ایک بار پھر اس لڑکی کی جانب دیکھا جو اب کافی دور جا چکی تھی میں نے نیچے جھک کر اس پرزی کو اٹھا کر اپنی جیب میں رکھ لیا اور سر کے دیئے ہوئے پیسے نکال کر چاچے کو دے دیئے۔
    ہم نے سموسے لیے اور کلاس میں آگئے جس پر سر نے ایک نیا اعلان کیا: آج سے احسن بھی آپ سب کا مانیٹر ہے لیکن وہ صرف اسمبلی کی لائنیں بنوائے گا اور جب ہماری کلاس کا ٹیسٹ ہوگا تب یہ نگرانی کرے گا اسی خوشی میں احسن نے سموسے منگوائے ہیں۔

    Comment


    • میں نے حیرت سے احسن کی طرف دیکھا کیونکہ احسن نے ابھی ایک دن پہلے ہی پڑھائی شروع کی تھی پھر اچانک ایسے کیسے؟
      میں کچھ بھی نہیں کرسکتا تھا اس لیے خاموشی سے اپنی جگہ پر بیٹھ گیا۔ احسن نے اس بات کو نوٹ کرلیا تھا جیسے ہی بریک ہوئی اسی وقت احسن مجھے تنگ کرتے ہوئے بولا: جب پہلی مرتبہ اس بے وفا لڑکی نے روٹھنے کا ناٹک کیا تب میں نہ سمجھا اور آج بھی میری سمجھ میں کچھ بھی نہیں آرہا۔

      میں: تم آج صاف صاف بول دو، تم چاہتے کیا ہو؟ پہلے پڑھتے نہیں تھے کل تم نے میرا سارا دن اسی پڑھائی میں گزار دیا اور آج فضول ترین کام کے لیے خود کے لیے سر کے سامنے پیش کردیا۔

      احسن: کل تمہیں اسرار کے بغیر اکیلے اسٹیج پر کھڑا دیکھ میرے دل میں اس (بے وفا لڑکی) جیسے جذبات امڈ آئے تھے۔ اس لیے بغیر سوچے اسرار کی جگہ آگیا اور اس کی کمی کل پوری کردی اور آج بھی اس کی کمی کو پورا کررہا ہوں جانی

      میرے سامنے پڑے سموسے نے میرے غصے کا سامنا کیا اور میں جلدی سے اٹھا اور کلاس سے باہر نکل گیا۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میں احسن پر غصہ کیوں ہوں؟ کیونکہ میں خاموش رہنے والا احسن کے لیے کیوں سوچنے لگا؟

      سب سے بڑی بات میری آنکھوں میں آنسو کیوں تھے؟ بے شمار سوالات لیے میں دوبارہ چاچے کی دکان پر آکر بیٹھ گیا۔ جس پر چاچے نے مسکرا کر مجھے دیکھا۔ میرے دماغ میں بہت سارے سوالات تھے، تب احسن میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے بولا: چچا برف ملے گی؟

      جس پر چاچے نہیں کچھ نہیں کہا، کیوں کہ یہاں برف کہاں سے ملنے تھی تب احسن نے لڑکیوں والی حرکت کرتے ہوئے اپنا سر میز پر رکھا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: مجھے ڈر ہے کہ اس دوستی کو کسی کی نظر نہ لگ جائے اس لیے میں مزید آگے نہیں بڑھتا۔

      Comment


      • سامنے والے چیئر پر بیٹھ گیا ایک طرف بینچ لگے ہوئے تھے دوسری طرف کرسیاں۔ احسن دوبارہ بولا: چھٹی ٹائم تمیں مست مال لا کردوں گا اسے چود چود کر اپنا غصہ نکال دینا جانی
        احسن کی بات سن کر میرا غصہ بس بناوٹی ہوگیا لیکن میں نے غصہ دکھانے کے لیے اپنی آنکھیں چھوٹی کرکے اسے گھورا۔ جس پر احسن مسکرانے لگا اور چاچے کی دکان کے پاس سے گزرنے والے ایک لڑکے کو کوئی اشارہ کیا جسے میں نے غصے کی وجہ سے نہیں دیکھا۔

        احسن: جب میں نے اس سکول داخلہ لیا تب میں کافی لائق سٹوڈنٹ تھا سب کی امیدیں مجھ سے تھیں تب مجھے ایک لڑکی ملی (بے وفا) اس نے آہستہ آہستہ مجھے اپنی طرف متوجہ کروایا میں سارا سارا دن اس کے انتظار میں کبھی انہیں چاچے کی دکان پر گزارتا پھر کبھی کبھی اس کے پیچھے جانے لگا۔ وہ جب بھی مجھے ملتی تو کوئی نہ کوئی نئی فرمائش تیار کرکے رکھی ہوتی۔ جسے میں اگلے دن پورا کردیتا پھر ایسے ہونے لگا کہ میں اس کی خواہشات کو سمجھ کر پہلے ہی گفٹ شفٹ تیار کرکے اپنے ساتھ لے آیا کرتا، میرا دھیان اس لڑکی پر لگا رہتا جس کیوجہ سے میری پڑھائی شدید متاثر ہوئی اور میں پہلے سمسٹر (فرسٹ ٹرم) میں بری طرح فیل ہوگیا جس پر ہمارے سر نے مجھے پنش منٹ دی لیکن اس دن کے بعد یہ ہماری عادت بن گئی، میں سارا سارا دن اس لڑکی کے پیچھے جانے لگا اور سر مجھے سزا دیتے رہے۔ ایک دن مجھے کسی نے بتایا کہ تمہاری سیائیاں چاچے کی دکان پر کسی کے ساتھ غلط کام کرتے ہوئے پکڑی گئی جس پر سب نے لعن طعن کی ہے۔

        میں وہاں سے اٹھا اور مطلوبہ جگہ پہنچا اور چاچے نے ساری بات فر فر بتا دی۔ میں چھٹی کے بعد جہاں ہم ملتے تھے وہاں گیا تو وہ وہاں بھی نہیں تھی کچھ دن کے بعد وہ ملی تو اس نے مجھے اپنا راستہ ناپنے کا بول کر چل دی تب میں نے اس کو کھری کھری سنا دیں۔

        Comment


        • پھر اس دن سے لے کر اب تک میرا دھیان اپنی پڑھائی پر نہیں لگ رہا اور میں بس عام سے نمبر حاصل کرکے پاس ہو رہا ہوں۔
          میں احسن کی بات سن کر ٹھنڈا ہوگیا تب ہم دوبارہ کلاس میں چلے گئے۔ اگلے دن اسرار بھی آگیا وہ کچھ دیر تک خاموش خاموش رہا پھر پہلے کی طرح بولنے لگا۔ میں نے دو دن کی غیر حاضری کی وجہ نہیں پوچھی۔

          چھٹی کے وقت احسن مجھے تنگ کرتے ہوئے بولا: ویسے ایک بات سوچ رہا تھا، تمہارا کل غصہ مال چودنے والی بات سے ختم ہوا تھا یا ماہرہ والی بات پر؟ ویسے تمہارا غصہ ’’مال‘‘ کی وجہ سے ہی ختم ہوا تھا۔

          اتنا بول کر احسن بھاگ گیا، میں بھی اس کی بات سن کر دل ہی دل میں مسکرایا، میں بھاگتے ہوئے اسے جا لیا اور بولا: ایک بات تو بتاؤ۔ یہ ماہرہ تمہارے نیچے آئی تھی یا نہیں؟

          میرے بولڈ ہوکر بولنے پر احسن ایک لمحے کو رکا پھر دوبارہ چلتے ہوئے بولا: نہیں یار۔ جہاں تک میں نے تفتیش کی ہے، اس کے مطابق وہ مال لیتی ہے لیکن کرواتی نہیں۔

          میں: اس سے سیٹنگ تو کروا دے۔

          احسن جل بھن کر بولا: بتایا تو تھا اس سے دور رہیو۔ پھر بھی تمہیں اس کے ساتھ سیٹنگ کرنی ہے۔

          میں: اگر میں اسے چود دوں تو؟

          احسن یک دم رک کربولا: جو تم بولو گے وہ کروں گا۔

          میں: چل ٹھیک ہے

          ہم ایسے ہی باتیں کرتے کرتے اپنے اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ آج کے واقعے سے احسن اپنی مطلبی دوستی سے آگے بڑھا تھا۔ یونیفارم تبدیل کرتے ہوئے مجھے اچانک ماہرہ کی پھینکی گئی پرزی یاد آگئی میں نے اسے نکال کر دیکھنے لگا تبھی امی نے مجھے چاچی ربیعہ کا پیغام دیا۔ میں چاچی ربیعہ کے پاس گیا اور ان کے بیٹے کے ساتھ دکان کی طرف چل دیا۔ میں ماہرہ کی دی ہوئی پرزی کو کھول کر چلتے چلتے پڑھنے لگا۔ جس پر لکھا تھا کہ وہ کل اسی جگہ ملے گی جہاں وہ کھڑی تھی۔ میں نے پرزی کو اسی طرح مروڑ کر کھیت میں پھینک دیا۔ ہم نے چاچی کی بتائی ہوئی نلکیاں لی اور گھر کی طرف چل دیئے۔

          Comment


          • کچھ دیر تک چاچی کے پاس بیٹھا رہا اور ان کی نصحیتیں سنتا رہا پھر میں نے وہاں سے اٹھ کر گھر کی راہ لی۔ چاچی نازی اس وقت شاید نہا رہی تھی یا سو رہی تھی اس لیے وہ مجھے نظر نہیں آئیں۔
            اگلے دن سکول جاتے ہوئے مجھے ماہرہ سب سے الگ چلتی ہوئی نظر آئی میں نے موقعہ کی مناسبت سے چلتا ہوا اس کے قریب پہنچ گیا۔ ماہرہ مجھے دیکھ کر آگے پیچھے دیکھ کر آہستہ آہستہ چلنے لگی۔

            میں نے ہمت کرکے کہا: میں کس وقت وہاں آؤں؟

            ماہرہ: بریک کے بعد

            میں: بریک کے بعد میں نہیں آسکتا

            ماہرہ: پھر اپنے دوست کے ساتھ ہی رہو۔

            ماہرہ مجھے یہ بول کر تھوڑا سا تیز رفتاری سے آگے چلنے لگی۔ میں نے ایک بار پھر اپنے آگے پیچھے دیکھا مجھے ڈر تھا کہ کوئی ہمیں اس طرح نہ دیکھ لے۔ جب کسی کو اپنی طرف متوجہ نہ پاکر میں ریلیکس ہوا تو ماہرہ کو جالیا اور بولا: تم نے میرے دوست کو دھوکہ کیوں دیا تھا؟

            ماہرہ دوبارہ آہستہ ہوکر بول پڑی: دھوکہ میں نے نہیں اس کے دوست نے دیا تھا۔ تم تو ابھی نئے ہو اس لیے تمہیں ایک طرفہ بات معلوم ہے

            میں: تو تم پوری بات بتا دو

            ماہرہ نے کچھ دور آگے جاتی اپنی سہیلیوں کو دیکھا پھر بولی: اس دن مجھے میری سہیلیوں نے کہا کہ تمہیں احسن بلا رہا ہے جاو میں فوراً کلاس آدھی چھوڑ کر بہانہ لگا کر چاچے کی دکان پر آگئی کیونکہ ہم زیادہ وہیں ملتے تھے۔ وہاں کوئی بھی نہیں تھا پھر کچھ لڑکے اکٹھے ہوگئے اور چاچے کو بولنے لگے ہم نے ماہرہ کو اس لڑکے کے ساتھ گندہ کام کرتے دیکھا ہے۔ جس پر سب نے میری بے عزتی کی اور مجھے لے کر سکول پہنچ گئے اور اچھی خاصی سزا دلوائی جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔

            ماہرہ بات کرتے کرتے بیچ میں رک گئی میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا جہاں ہلکی سی نمی تھی۔ پھر اس نے بھی بات مکمل نہیں کی اور میں نے بھی ہمت نہیں کی۔ تب تک اس کی سہیلیاں بھی ہم سے آکر مل گئیں۔

            ماورا: اے لڑکے تم کون ہو؟ اور ہماری دوست کو کیوں رلا رہے ہو؟

            مسکان: ماہرہ بول بھی، یہ لڑکا تمہیں تنگ کررہا تھا نا

            ماہرہ: نہیں نا۔ یہ میری دوست کا بھائی ہے۔ ابو کو بولا بھی تھا کہ ٹیلی فون لگوادیں لیکن وہ سنتے نہیں، اس لیے ہم دونوں سہیلیاں انہیں کے ذریعے بات چیت کرتی ہیں۔

            میں: اچھا میں اب چلتا ہوں

            Comment


            • مسکان مجھے روکتے ہوئے: ایک منٹ۔۔۔ ہم کیسے یقین کرلیں کہ تم ہماری دوست کی دوست کے بھائی ہو؟ اور راستے میں پیغام رسانی کا کام کرتے ہو؟ یہ بھی ہوسکتا ہے نا اس نے ماہرہ کو ڈرایا ہو۔ کیوں ماورا صحیح کہہ رہی ہوں نا؟؟؟
              میں نے فوراً اپنے دماغ کے گھوڑے دوڑانا شروع کردیئے تب میں بولا: ماہرہ گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ۔۔۔۔ پڑھتی ہے جبکہ میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول۔۔۔ پڑھتا ہوں جس کی وجہ سے ہم دونوں کا راستہ ایک ہی بنتا ہے۔ اسی وجہ سے ان دونوں سہیلیوں نے فیصلہ کیا وہ دونوں میرے ذریعے میسج دیا کریں گیں، ہیں نا ماہرہ؟

              ماہرہ نے فوراً مسکان کو روکا جو دوبارہ کچھ کہنے کے لیے منہ کھولنے والی تھی۔

              ماہرہ: اچھا اب تم جاو ہمیں فری ہینڈ دو تاکہ ہم اٹھارہ بیس گھنٹوں کی دوری ختم کرسکیں؟

              میں: جی ٹھیک ہے

              اتنا بول میں تھوڑا تیز چلتے ہوئے آگے ہوگیا۔ کچھ دور جا کر میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو تینوں مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔بریک تک میں بہانے سوچتا رہا پھر جیسے ہی بریک ہوئی احسن میرے پاس آیا اور بولا: لگتا ہے آج میرے بھائی کا جگاڑ ہوگیا ہے اسی لیے سوچ میں ڈوبا ہوا ہے

              میں مسکراتے ہوئے: کل تم نے مجھے نیا مشن دیا تھا جس کو پورا کرنے کے لیے مجھے آج لازمی بریک ٹائم کے بعد سکول سے باہر جانا ہے۔

              احسن کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا پھر میرے ہلانے پر بولا: کیا بولا تُو نے؟ مطلب تم نے سچ مچ اس ماہرہ کی بچی کو پھنسا لیا؟

              میں نے اپنے سر کو ہلکا سا ہاں، پھر نہ میں ہلا کر جواب دیا تو احسن مسکرانے لگا۔

              میں: یار کوئی جگاڑ کردے نا۔

              احسن: جگاڑ تو کردوں۔۔۔ بدلے میں کیا دے گا؟

              Comment


              • ہے
                احسن میری پیٹھ کو ٹھوکتے ہوئے بولا: مجھے تم سے یہی امید تھی۔ چل اٹھ تمہیں کسی سے ملواتا ہوں

                احسن نے مجھے اس وقت خالق نامی ایک لڑکے سے ملوایا بعد میں معلوم چلا کہ وہ دو نمبر لڑکا ہے۔ احسن نے اسے بتایا کہ مجھے بریک کے بعد سکول کے گیٹ سے باہر کرنا ہے اور جب واپس آنا ہوا تب اندر بھی لانا ہے۔ خالق نے مسکراتے ہوئے مثبت جواب دے دیا۔

                میری پریشانی کا حل احسن نے نکال کر دے دیا تھا لیکن میری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی تھی کہ خالق اور ماہرہ کا بریک اپ دوبارہ ایلفی لگا کر کیسے جوڑوں، کیونکہ کل والے لڑکے نے ملاقات کرکے احسن کی بات کو درست ثابت کردیا تھا جبکہ ماہرہ کے آںکھوں کے آنسو مجھے کچھ اور کہانی سنا رہے تھے۔ تب میں نے اپنے دماغ کو ریلیکس کیا اور پیٹ بھر کر ٹفن کھایا اور سلمیٰ کے متعلق سوچنے لگا۔

                بریک ختم ہونے سے دو منٹ پہلے خالق نے مجھے گیٹ سے باہر جانے کا بول دیا۔ میں گیٹ سے باہر نکلا اور مطلوبہ جگہ پہنچ کر ماہرہ کا انتظار کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد ماہرہ مجھے کافی دور سے آتی نظر آئی پھر اس نے مجھے اپنے پاس بلا لیا میں اس کی طرف چل دیا تب دل میں کافی اندیشے تھے لیکن میں ماہرہ اور احسن کے بریک اپ کی پوری رام لیلا سننا چاہتا تھا۔

                ماہرہ کے پاس پہنچ کر میں اس کے سامنے کھڑا ہوگیا تب وہ مجھے اوپر سے نیچے دیکھنے لگی جس پر میں بولا: کیا دیکھ رہی ہو ماہرہ

                ماہرہ: یہی دیکھ رہی ہوں کہ مجھ میں ایسا کیا ہے جس کے لیے تمہارے جیسا لڑکا میری خاطر اپنی پڑھائی چھوڑ کر یہاں آگئے ہو

                Comment


                • میں: اس طرح سے دیکھا جائے تو یہی سوال میں تم سے کرتا ہوں۔
                  ماہرہ: یہ تو وقت ہی بتائے گا فلحال میں نے صبح جو بہانہ بنایا تھا اسی پر قائم رہنا میری اس سہیلی کا نام سلمیٰ ہے میں نے اکثر اس کا نام ان کے سامنے لے لے کر تپا رکھا ہے اس لیے یہی نام ہم ان کے سامنے استعمال کریں گے تم سلمیٰ کے کزن بنے رہنا کون سا بل آنا ہے

                  میں: اچھا ٹھیک ہے

                  ماہرہ: دوسری بات، میں صرف تمہاری خاطر صبح کے وقت جلدی نکلا کروں گی بریک کے بعد یہاں نہیں ملا کریں گے

                  میں: ملنا ہے تو احسن سے ملو نا، مجھ میں کیوں دلچسپی ظاہر کررہی ہو؟

                  ماہرہ: پہلا لڑکا دیکھا ہے جواپنی معشوقہ کو سابقہ عاشق میں دلچسپی ظاہر کروانے کا بول رہا ہے

                  مجھے ایک زور دار جھٹکا لگا میں سمبھلتے ہوئے بولا: میں تمہاری بات سمجھا نہیں

                  ماہرہ: پہلی بات، میرے منہ سے اپنی سہیلیوں کے سامنے یہ بات نکل گئی ہے کہ ہم دونوں معشوق بھی ہیں اور دوسری بات، اس مرتبہ وہ دونوں ہم پر نظر بھی رکھیں گی اگر میری عزت پیاری ہے تو میری بات مان کر قدم اٹھاتے رہو گے، اور ہاں، میں احسن کو بھول چکی ہوں کیونکہ اس کی منگنی اس کی دور کی کزن نازیہ سے ہوچکی ہے۔ اس لیے یہ موضوع ختم کرو،

                  میں: کچھ لڑکے تمہارے متعلق غلط باتیں کرتے رہتے ہیں جس میں احسن بھی شامل ہے، کیا وہ سب کچھ غلط کہتے ہیں یا صحیح؟

                  ماہرہ: شاید کچھ باتیں سچ بھی ہوں لیکن مجھے معلوم نہیں انہوں نے تمہیں کیا کیا بتایا ہے لیکن میں آج صاف صاف بتا دوں، مجھے برباد کرنے والا احسن تھا، قسمیں وعدے سب اسی نے کیے تھے جب اپنا مطلب پورا ہوگیا تب اس نے مجھے اپنے دوست خالق سے بھی کرنے کے لیے کہا تھا، میں نے انکار کیا تو اس نے مجھے تنگ کرنا شروع کردیا، ہم سہیلیاں جب بھی گزرتی ہیں تب چاچا ہمیں دیکھ کر مسکرانے لگتا ہے جیسے ہم سربازار ننگی چل رہی ہوں، خالق اور احسن اپنے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ہمارا راستہ بھی روکتے رہے ہیں، احسن یہ سب اپنے لیے کررہا ہوتا تو میں اس سے کبھی بھی بریک اپ نہ کرتی

                  میں: کل وہ لڑکا کون تھا؟

                  Comment


                  • ماہرہ: مسکان کا بھائی تھا وہ اس کی رپورٹ لینے آیا تھا
                    میں: رپورٹ سکول والے دیتے ہیں، آج پہلی مرتبہ سن رہا ہوں کہ لڑکیوں کی رپورٹ سکول کے باہر سے ملا کرتی ہیں

                    ماہرہ: اس وقت بریک ٹائم تھا میں، مسکان، ماورا سکول سے باہر چاچے کی دکان پر آئیں تھیں تب مسکان کا بھائی آیا اور پہلے مسکان سے باتیں کرتا رہا پھر بعد میں اس نے مسکان کو سکول بھیج دیا بعد میں اس نے چند سوال ماورا سے کیے اور پھر مجھ سے، ہم چلتے چلتے وہاں اس جگہ پہنچ گئے تب مجھے یاد آیا کہ چاچے کو پیسے نہیں دیے تو یہاں واپس آکر پیسے دیے۔

                    مجھے ماہرہ کی بات پر رتی بھر یقین نہیں ہوا تب میں بولا: اب تم کیا چاہتی ہو؟

                    ماہرہ: میں چاہتی ہوں کہ تم احسن اور اس کے دوستوں سے دور رہو نہیں تو وہ تمہیں پڑھنے نہیں دیں گے۔ سمجھے؟

                    میں: ٹھیک ہے میں اب چلتا ہوں

                    ماہرہ: ابھی پانچ منٹ باقی ہے کلاس کے ختم ہونے سے پہلے میڈم کلاس چھوڑ دیتی ہیں تب میں اندر جا سکتی ہوں، تب تک تم رکو۔

                    میرا ایک دل کیا کہ ماہرہ کی من گھڑت کہانی کی دھجیاں اڑا دوں لیکن پھر کچھ سوچ کر خاموش ہوگیا۔ پانچ منٹ بعد ہم دونوں اپنی کلاس میں پہنچ گئے آج جلدی چھٹی ہوگئی تھی اس لیے میں گھر جلدی پہنچ گیا۔ کچھ دیر ایسے ہی فارغ بیٹھا رہا پھر بار بار سلمیٰ اور نازیہ چاچی کا خیال ذہن میں آنے لگتا جس پر مجھے شہوت طاری ہونے لگا۔ تب میں نے سوچا کہ میں چاچی نازی سے آج یا کبھی بھی سیکس کرلوں تو کون سا سلمیٰ کو علم ہونا ہے، تب سوچتے سوچتے میں چھت پر چلا گیا اور منڈیر پر بیٹھ کر گاوں کا نظارہ کرنے لگا۔ تب ایک طرف کسی کی آواز مجھے سنائی دی، میں اٹھ کر آواز کی سمت گیا تو وہاں ہمارے محلے کے چچا کی بیٹی دیوار کی طرف منہ کرکے بولے جارہی تھی پھر کچھ دیر خاموش رہتی پھر دوبارہ بولنے لگتی، جیسے ہی اس نے مڑ کر آگے پیچھے دیکھا تو اس کی نظر مجھ پر پڑگئی، وہ یک دم سیدھی کھڑی ہوکر مجھے دیکھنے لگی

                    Comment


                    • شاید وحیدہ کی آواز بند ہوجانے پر دیوار کے دوسری طرف جو بھی تھا وہ فوراً وہاں سے رفو چکر ہوگیا تھا اس لیے وحیدہ یک ٹک مجھے ہی دیکھے جارہی تھی پھر میں نے اپنا رخ دوسری طرف کرلیا جہاں امی کھڑی تھی۔ میں نے کچھ دیر ان کی مدد کی اور نیچے چلا گیا۔ شام کو میرا کزن آیا اور مجھ سے بولا کہ باجی آپ کو بلا رہی ہیں۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کون سی باجی تب اس نے وحیدہ کا نام لیا۔
                      میں نے اسے جانے کا بولا اور خود کزن کی بتائی جگہ پر پہنچ کر وحیدہ کو ڈھونڈنے لگا(نظروں سے)، کچھ دور وحیدہ کھڑی ہوئی مجھے ہی دیکھ رہی تھی ہلکا ہلکا اندھیرا ہوچکا تھا، تب وحیدہ نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے اپنے قریب آنے کے لیے کہا، میں ڈرے بغیر اسکی طرف چل دیا۔

                      وحیدہ کے پاس پہنچ کر مجھے معلوم چلا کہ وہ ڈر کے مارے کانپ رہی تھی، اسے یہ شک تھا کہ میری امی نے ہمیں ایسے چھت سے ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے پکڑ لیا ہے۔ جبکہ میں سمجھ رہا تھا کہ وہ اس وجہ سے ڈر رہی ہے کہ کہیں میں اس کی حرکت کے بارے میں امی کو یا کسی اور کچھ بتا نہیں دیا تھا؟

                      میں نے اس کے بازو کو پکڑ کر بولا: اب تو کانپنا بند کردو۔

                      وحیدہ: مجھے سردی بھی لگ رہی ہے

                      میں: اچھا، پھر گھر چلی جاو،

                      وحیدہ: گھر چلی گئی تو اماں خود کسی ہمسائے کے گھر چلی جائیں گی اور مجھے کھانا بنانا پڑے گا۔

                      میں: پھر ہمارے گھر چلی چلو،

                      وحیدہ نے اندھیرے میں ہی مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھا پھر بولی: ایک کام ہوسکتا ہے

                      میں: کونسا

                      وحیدہ نے فوراً مجھے سامنے سے ہگ کرکے بولنا شروع کردیا: اب تم ہلنا نہیں، ورنہ مجھے ٹھنڈ لگتی رہے گی

                      میں ایک جوان لڑکا، جس نے مسلسل اپنی چاچی کے ساتھ تعلق بنائے رکھا پھر اپنی کزن کو بھی مزہ دیا وہ اچانک ایک جوان لڑکی کے گرم ہوتے جسم کو اپنے جسم سے جڑا ہوا محسوس کرکے کیا کرسکتا تھا؟ جبکہ اس نے سیکس کیے بھی کافی ٹائم گزار دیا تھا۔

                      کچھ دیر بعد میں بولا: اب تو کانپنا بند کردو۔

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X