میں ہاں میں سر ہلا کر واش روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر دودھ لینے چلا گیا، حرا معمول کے مطابق خاموش تھی، جیسے ہی موقعہ ملتا وہ مسکرا کر بات کرلیتی ، آخر میں اس نے رات کو پھر آنے کا بول کر مجھے جانے دیا لیکن آج میرا رتی بھر دل نہیں تھا۔ کیونکہ میرا دماغ میرے دل پر حاوی تھا۔
میں رات کو کافی دیر تک پڑھنے کی کوشش کرتا رہا لیکن کامیابی نہ ہوئی، پھر میں دوبارہ سوگیا صبح میری آنکھ بہت زیادہ جلدی کھل گئی کرنے کو میرے پاس کچھ بھی نہ تھا، اس لیے اٹھا اور بالٹی لی اور حرا کے کمرے میں جا پہنچا، میری آنکھیں حیرت سے کھلی ہوئی تھی کیونکہ حرا اس وقت اپنا چہرہ اپنی ٹانگوں میں دے کر رو رہی تھی۔ میں نے بالٹی کو سائیڈ پر رکھا اور دروازے کو ہلکا سا بند کرکے حرا کی طرف بڑھ گیا، کچھ دیر تک سمجھانے کے بعد حرا مان گئی لیکن حرا آج کافی زیادہ پرجوش تھی۔
وہ مجھے سمبھلنے کا موقعہ نہیں دے رہی تھی، جب یہ طوفان تھما تو حرا میری چھاتی پر سر رکھ کر بولی: ویسے یہ محبت والا چکر کب سے ہے؟
میں ذہن میں سوچنے لگا کہ اس کو سلمیٰ نے کیا کچھ بتا کر مطمئین کروایا ہے، پھر دوبارہ پوچھنے پر میں نے جواب دیا: کافی ٹائم سے ایسا چل رہا ہے۔
حرا اپنی تھوڑی کو اپنے ہاتھوں پر رکھ کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی: ایک مرتبہ پھر کریں؟
حرا کے اس طرح معصوم بن کر، پوچھنا مجھے اپنے بچپن کا ایک واقعہ یاد آگیا جس پر میں نے اس کی بات مان کر اس کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سیکس کیا اور ہم باہر آگئے آج ہم نے جلدی سے دودھ بھینس سے نکالا(میلا)، پھر میں اپنے گھر آگیا کیونکہ حرا کے ساتھ سیکس کرنے کے بعد مجھے نہانا تھا کیونکہ اگر مزید وقت گزرتا تو میرے جسم سے منی کی بو آنے لگتی جس پر کسی نہ کسی کو شک ہوجانا تھا۔ ناشتے کے بعد میں سکول کے لیے نکل پڑا۔
میں رات کو کافی دیر تک پڑھنے کی کوشش کرتا رہا لیکن کامیابی نہ ہوئی، پھر میں دوبارہ سوگیا صبح میری آنکھ بہت زیادہ جلدی کھل گئی کرنے کو میرے پاس کچھ بھی نہ تھا، اس لیے اٹھا اور بالٹی لی اور حرا کے کمرے میں جا پہنچا، میری آنکھیں حیرت سے کھلی ہوئی تھی کیونکہ حرا اس وقت اپنا چہرہ اپنی ٹانگوں میں دے کر رو رہی تھی۔ میں نے بالٹی کو سائیڈ پر رکھا اور دروازے کو ہلکا سا بند کرکے حرا کی طرف بڑھ گیا، کچھ دیر تک سمجھانے کے بعد حرا مان گئی لیکن حرا آج کافی زیادہ پرجوش تھی۔
وہ مجھے سمبھلنے کا موقعہ نہیں دے رہی تھی، جب یہ طوفان تھما تو حرا میری چھاتی پر سر رکھ کر بولی: ویسے یہ محبت والا چکر کب سے ہے؟
میں ذہن میں سوچنے لگا کہ اس کو سلمیٰ نے کیا کچھ بتا کر مطمئین کروایا ہے، پھر دوبارہ پوچھنے پر میں نے جواب دیا: کافی ٹائم سے ایسا چل رہا ہے۔
حرا اپنی تھوڑی کو اپنے ہاتھوں پر رکھ کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی: ایک مرتبہ پھر کریں؟
حرا کے اس طرح معصوم بن کر، پوچھنا مجھے اپنے بچپن کا ایک واقعہ یاد آگیا جس پر میں نے اس کی بات مان کر اس کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سیکس کیا اور ہم باہر آگئے آج ہم نے جلدی سے دودھ بھینس سے نکالا(میلا)، پھر میں اپنے گھر آگیا کیونکہ حرا کے ساتھ سیکس کرنے کے بعد مجھے نہانا تھا کیونکہ اگر مزید وقت گزرتا تو میرے جسم سے منی کی بو آنے لگتی جس پر کسی نہ کسی کو شک ہوجانا تھا۔ ناشتے کے بعد میں سکول کے لیے نکل پڑا۔
Comment