Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زبردست کہانی کی زبردست اپڈیٹ

    Comment


    • بہت خوب
      بہت عمدہ کہانی ہے

      Comment


      • Achi ti up date Maza ay

        Comment


        • Kamal ki update he

          Comment


          • کہانی بہت اچھی جا رہی ہے۔

            Comment


            • Wah kamal likhte ho sumeer bahi boht behtareen update

              Comment


              • ،پھر میں سکول چلا گیا۔
                سکول سے واپس آیا تو باجی نے مجھے بتایا کہ ابو باجی کا رشتہ انکل کے بیٹے کو دینے والے ہیں۔ میں خاموش ہی رہا، کیونکہ یہ معاملات بزرگ افراد کے تھے میرے ہاں یا نہ سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا تھا، میں شام کو دودھ لینے گیا تو آج حرا کی بھابھی مجھے چاچے ثاقب کے ساتھ بیٹھی نظر آئیں، میں نے دودھ لیا اور گھر واپس آگیا۔ رات کو کچھ خاص بات نہ ہوئی، اگلے دن چھٹی کے بعد ماہرہ پیچھے پیچھے چلتے ہوئے بول پڑی: عثمان بات تو سنو
                میں تھوڑا مدہم ہوتے ہوئے چلنے لگا تب ماہرہ کی دوست ماورا بول پڑی: کیوں بچاری کو تنگ کررہے ہو؟
                میں: تم سے مطلب؟ جس نے بات کرنے کے لیے روکا ہے وہ بول نہیں رہی اور تم ہو کہ اپنی ٹانگ درمیان میں ڈال کر اس معاملے کو مزید خراب کررہی ہو۔
                ماہرہ نے فوراً اپنی سہیلیوں کو وہاں سے رخصت کیا اور میرے ساتھ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے بولنے لگی: میری پوری سن کر خود فیصلہ کرنا کہ تمہیں مجھ سے رشتہ رکھنا ہے یا نہیں، جب تم اس سکول میں داخل ہوئے تب ہم تینوں کی نظر تم پر تھی کیونکہ تم خوبصورت تھے، پھر ساتھ میں تم اپنی پڑھائی میں بھی کافی اچھے تھے، ہم نے سوچا کہ ہم پہلے سیدھے سیدھے تم سے دوستی کریں گی، اپنی پڑھائی کے مسائل تم سے حل کروائیں گی اور بس اسی طرح دوستی چلتی رہے گی، اگر تم نے اس مدد کے بدلے تم نے کچھ مانگا تو ہم میں سے کوئی ایک تمہیں خوش کرنے کے لیے اپنے گاؤں کی ایک لڑکی سے ملوادیں گی۔ لیکن تم ویسے نہیں نکلے، احسن نے تمہیں صرف میرے متعلق آدھا سچ بتا کر صرف میرے خلاف کردیا۔ یہی سچ تھا، میں نے اس سے بھی دوستی کی میں نے اس کو برباد کرنے کا سوچا بھی نہیں، بس اس نے میرے ہنس کر بات کرنے کو پیار سمجھ لیا۔ اس میں میرا کیا قصور ہے؟ میں تو اپنی سہیلیوں کی وجہ سے اس مصیبت میں پڑ گئی اب تم چاہو تو مجھے معاف کردو اور ہماری مدد کردیا کرنا، اگر نہ بھی کرو تو کوئی مسئلہ نہیں۔ (جاری ہے)

                Comment


                • ،کچھ کام بھی کروا دیں گے۔
                  جس وقت فون لگ گیا اس وقت ابو کے دوست نے امی کو ابو سے کال ملا کر دی اور خود بیٹھک میں بیٹھ کر چائے پینے لگے کچھ دیر سلام دعا کے بعد ابو نے فون بند کردیا۔ پھر امی نے چند پیسے جتنے ابو نے بتائے تھے ابو کے دوست کو دیئے اور اس طرح وہ چائے پی کر چلتے بنے۔

                  صبح کے وقت میں جب جاگا تو سکول ٹائم گزر چکا تھا کیونکہ اتوار والا دن تھا۔ میں نے ناشتے کے بعد گھر سے باہر نکلا اور آوارہ گردی کی سوچ کر سامنے والے ہم عمر لڑکے کو آواز دی اور گھومنے نکل پڑے، کافی دیر بلا مقصد آوارہ گردی کرنے کے بعد میں اکیلا اسی مقام پر پہنچا جہاں میں نے کچھ دن پہلے وحیدہ کی ٹھکائی کی اور واپسی پر ماسی بدرہ ملی تھیں۔

                  اس جگہ سے تھوڑی دور ماسی بدرا کام کررہی تھیں مجھے اس مقام پر آتا دیکھ ماسی بدرا نے اپنا کام روکا اور میری طرف بڑھی۔ جس پر میں اسی جگہ رک گیا پہلے سوچا کہ گھر چلا جاتا ہوں لیکن پھر یہ سوچ کر رک گیا کہ چلو آج ٹیسٹ تبدیل کرتے ہیں۔ ماسی میرے قریب آکر سرگوشی والے انداز میں بولیں: خیر تو ہے راجہ جی، وحیدہ ساتھ نہیں ہے؟

                  مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں آیا کیونکہ کوئی بھی ماں اپنی بیٹی کے سیاہ کرتوت جانتے ہوئے بھی اس پر کوئی روک ٹوک نہ لگائے، تب ماسی نے میرا کندھا پکڑ کر ہلاتے ہوئے بولی: کیا ہوا؟ آج کسی اور پر دل ہے ہمارے راجہ جی کا؟

                  میں مسکراتے ہوئے: اصل میں ماسی مجھے وحیدہ کہیں نظر نہیں آرہی تھی تو سوچا شاید وہ یہاں آس پاس ہو،

                  تب ماسی نے ایک دو جگہوں پر نظر ڈالنے کے بعد بولی: جس وقت وحیدہ گھر سے نکلے تم اسی وقت ہمارے گھر آجانا،

                  میں انجان بنتے ہوئے پوچھنے لگا: کیوں ماسی؟

                  ماسی مسکراتےہوئے: اب تم، تو ایسے سوال مت پوچھو،

                  میری سمائل پر ماسی نے میرے لن پر دو تین بار ہاتھ پھیر کر بولی: میں انتظار کروں گی، اگر آئے تو ماسی فضیلتہ کو بھی اگلی مرتبہ بلا لوں گی، اب جاو اور عیش کرو۔

                  مجھ سے پہلے ماسی وہاں سے نکل گئی جیسے ہی میں وہاں سے نکلنے لگا تب میرے سامنے وحیدہ ایسے کھڑی ہوکر مجھے دیکھنے لگی جیسے میں نے کوئی چوری کی ہو، تب میں بھی اسے دیکھنے لگا۔ وحیدہ: تم نے وہی کام کیا نا، اس لیے میں اماں کو بیچ میں نہیں لا رہی تھی۔

                  میں نے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ پکڑا اور اسی جگہ آگیا، کیونکہ یہ جگہ زیادہ محفوظ تھی، ہم یہاں کسی کی نظر میں نہیں آسکتے تھے اس لیے جب ہم دونوں اس جگہ پہنچے تب وحیدہ بولی

                  وحیدہ: ماسی فضیلتہ اور اماں سے بچ کر رہنا، بے شک حرا سے پوچھ لینا وہ بہت گندے گندے کام کرتی ہیں اس لیے میں نے خود تمہیں اماں سے کرنے کا موقعہ نہیں دیا سمجھے

                  میں نے فوراً غصیلی وحیدہ کو اپنی چھاتی سے لگا کر بولا: ناراض کیوں ہورہی ہو تم؟ میں نے کون سا چلے جانا تھا؟ تم دونوں کے ہوتے میں ماسیوں کے پاس جا کر خود کو بے وقوف بناؤں ایسا ہوسکتا ہے؟

                  وحیدہ نے مجھے دھکہ دیتے ہوئے بولی: اب زیادہ مکھن بازی نہ کرو، میں تو شام کا انتظار کررہی تھی اور تم اماں کے ساتھ مل کر ناجانے کیا کیا منصوبے بنا رہے تھے

                  میں نے فوراً اپنے کان پکڑتے ہوئے کہا: اب معاف کربھی دو نا۔

                  وحیدہ کے سمائل کرتے میں وہاں سے چلنے لگا جس پر وحیدہ نے مجھے روک لیا اور بولی: اب آئے ہو تو یہیں کرلیتے ہیں ادھر کیا پتا حرا کی بھابھی کے سامنے ہوسکے گا کہ نہیں، یہیں کرلیتے ہیں چلو۔

                  میں: اپنا دوبٹا ڈالو کھڑے کھڑے مجھ سے صحیح طریقے سے نہیں ہوسکے گا

                  وحیدہ مسکراتے ہوئے اپنا دوبٹا اتار کر نیچے گھانس پر بچھاتے ہوئے بولی: تم کافی خراب ہوگئے ہو۔

                  میں نے فوراً اسے اپنے اوپر کھینچ لیا۔وحیدہ نے دوبٹا اتارنے کے ساتھ ہی اپنی شلوار اتار دی تھی، اس لیے جیسے ہی وہ اوپر آئی ہم نے اپنا کام شروع کردیا۔ ہم نے کچھ دیر اس کام پر لگائی پھر میں نے اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے پوچھا: آج تمہاری مرضی ہے، کہاں اپنی منی نکالوں؟

                  وحیدہ گرم گرم آہیں بھرتے ہوئے بولی: اندر۔

                  میں وحیدہ کی بات سن کر مزید گرم ہوتے ہی اپنی منی کو وحیدہ کی پھدی کے اندر ہی چھوڑنے لگا جس پر وحیدہ کے منہ سے تیز سسکاریاں نکلنے لگیں۔ کچھ دیر بعد ہم اپنے اپنے گھروں میں تھے، دودھ لینے کے لیے میں نہیں گیا کیونکہ مجھے حرا کی بھابھی سے تھوڑی سی شرم، یا ججھک محسوس ہورہی تھی۔ اگلی صبح ابو کی کال آگئی کچھ دیر ایسے ہی عام باتیں ہوتی رہیں پھر باجی سے سلام دعا ہوئی پھر میں سکول چلا گیا۔
                  یہ حصہ پہلے والا ہے اوپر والی اپڈیٹ سے

                  Comment


                  • Zabqrdast uodates hai.. maza agaya. Kahami achi ja rahi hai

                    Comment


                    • Lajawab post, bht out class kahani he

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X