Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بہت خوب

    Comment


    • Bht lajawab story he

      Comment


      • لگتا ہے کہ بھابھی کی بہن کا بھی سین بن جانا ہے۔۔۔۔بہت زبردست کہانی ہے

        Comment


        • میں: بات سمجھانے کی نہیں حرا، بات یہ ہے کہ میں ابھی مزید پڑھنا چاہتا ہوں، پڑھائی مکمل کرکے اپنے ابو کے ساتھ مل کر اپنے گھر کو مزید آگے بڑھانا ہے، دونوں بہنوں کی شادیاں کروانی ہیں۔ پھر ان سب کے بعد میں کسی کی طرف متوجہ ہوں گا۔
          حرا ایک مرتبہ پھر میرے حواسوں پر چھاتی چلی گئی اس مرتبہ حرا نے کان کے نیچے کافی زور سے کاٹا جس پر میں کچھ بھی بول نہ سکا، صبح کے وقت میں گھر پہنچا جس پر کسی کو علم نہ ہوسکا، شام کو میں ایمان کے ساتھ مستی کر رہا تھاتب سلمیٰ اور بڑے چاچو (تایا ابو) آگئے جس پر ہم ان کے پاس بیٹھ گئے اور باتیں کرنے لگے۔

          تایا ابو نے بتایا کہ وہ اس اتوار کو سلمیٰ کی منگنی کرنے والے ہیں۔ ہم کافی خوش ہوئے کیونکہ سلمیٰ کے چہرے پر خوشی تھی۔

          چاچی نازی کے اصرار پر سلمیٰ کو چاچو نے یہیں رہنے دیا جبکہ چاچی ربیعہ اور ان کی فیملی سلمیٰ کے گھر چلے گئے کیونکہ کام کچھ زیادہ تھا اس لیے تایا ابو ان سب کو ساتھ لے گئے۔ معمول کے مطابق میں نے حرا کے گھر سے دودھ لا کر دیا، پھر تھوڑی دیر تک گھر بیٹھ کر پڑھتا رہا۔ میرے رات والے انکار سے شاید حرا کچھ نا کچھ ناراض ہو اس لیے میں نے رات گزارنے کے لیے حرا کی طرف نہ جانے کا سوچا۔ میں آج کافی جلدی سو گیا تھا کیونکہ کل امی ، باجی کے ساتھ بازار جا کر سلمیٰ اور سلمیٰ کے ہونے والے شوہر کے لیے کچھ گفٹ لانے تھے۔ شام کو جب میں گھر آیا تب امی نے بتا دیا تھا اس لیے میں جلدی سو گیا۔

          اگلے دن ہم سب بازار چلے گئے۔ بازار اور عورتیں۔ خدا بچائے۔ میں بہت زیادہ تنگ پڑ گیا لیکن اپنی زبان پر ایک بھی لفظ نہ لایا کیونکہ یہ موقعے ہوتے ہیں جب گھر والوں کو ہم مردوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

          شاپنگ کرتے ہوئے امی بولیں: یہ ایمان کے لیے ٹھیک رہے گا، (ان کی یہ بات اتنی اونچی تھی کہ میرے کانوں تک پہنچ گئی لیکن میں انجان بنا رہا)

          امی اور باجی نے کچھ گفٹس خریدے پیک کروا کر گھر آگئے۔ شام کو دودھ لینے کے لیے گیا تو حرا نے مصنوعی غصہ دکھایا اور پوچھا کہ رات کو کیوں نہیں آئے تو میں نے بتایا کہ امی نے سلمیٰ کے لئے گفٹس لینے تھے اس لیے جلدی سونا تھا۔

          حرا وجہ سن کر خاموش ہوگئی اور کچھ دیر بعد بولی آج آؤ گے تو میں نے دوبارہ انکار کردیا کیونکہ صبح ہم سب نے سلمیٰ کے گھر جانا تھا۔ سلمیٰ کے گھر بھی کافی بور ہوا لیکن اتنا زیادہ نہیں جتنا کل ہوا تھا۔ تقریب کے احتتام تک ایمان اور میں ایک ساتھ رہے، کیونکہ ہم بچوں کو ان سب تقریبات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ سلمیٰ کافی خوبصورت لگ رہی تھی اس لیے میری نظریں بار بار اسی کی طرف اٹھ جاتی میں اس بات کو اتفاق سمجھوں کہ کچھ اور، جب بھی میری نظریں سلمیٰ پر جاتی اسی وقت وہ بھی میری طرف دیکھ رہی ہوتی۔

          میں نے زچ ہوکر اپنا رخ ایمان کی طرف کرلیا اور ایمان کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے سلمیٰ کے بارے میں پوچھنے لگا جس پر اس نے بتایا کہ اب دیکھ رہی ہے، اب نہیں، پھر دیکھ رہی ہے، ایسے ہی بتاتے چچی ربیعہ آگئیں اور انہوں نے ہمیں جلیبیاں دیں ہم دونوں آمنے سامنے بیٹھ کر کھانے لگے۔ میں نے دل میں سوچ کر آخری مرتبہ پھر سے سلمیٰ کے متعلق پوچھا تو ایمان کا وہی جواب تھا۔

          دل پہلی مرتبہ ہلکا سا دھڑکا، کیونکہ سلمیٰ کے بار بار ایسے دیکھنے سے کچھ غلط بھی ہوسکتا تھا چار عورتوں کو چودنے کے بعد میرے دماغ میں ہلکی پھلکی سیاست، اور میچورٹی آنے لگی تھی۔ اس لیے میں نے فوراً اپنی طبیعت کا بہانہ بنا کر تائی امی کی کمرے میں جا کر لیٹ گیا۔ کیونکہ زیادہ شور کرتا تو میری وجہ سے امی، اور باجی کو واپس جانا پڑتا۔

          کچھ دیر تک ایمان باہر سے اندر میرے پاس آکر میرے ساتھ لیٹ گئی اور بولی: کیا ہوا؟

          Comment


          • کوئی بھی جواب دینے کے تیار نہیں تھا تب کچھ لڑکیاں اندر داخل ہوئیں جوکہ کچھ ایمان کی اور کچھ سلمیٰ کی کزنز تھیں، انہوں نے ایمان کو میرے ساتھ لیٹا دیکھ، تنگ کرنا شروع کردیا۔ ایسے ہی تنگ کرتے کرتے آخر کار ایمان نے تنگ آکر کہہ دیا کہ ہمیں اکیلا چھوڑ دو جس پر سب کزنز ہنس پڑی تب باہر سے چاچی اندر داخل ہوئیں اور ایمان کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں: زیادہ تنگ نہ کرو ان دونوں کو، ان کا آپس کا پیار ہے۔ کرنے دو۔
            میرا پہلے ہی سلمیٰ کی وجہ سے دماغ ماؤف ہورہا تھا اب چاچی (تائی) کی بات سے بلکل ہی سر گھومنے لگا۔ ایمان میرے چہرے کے تاثرات دیکھ کر فوراً بولی: آپ سب باہر جاؤ عثمان کی آجکل ویسے بھی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی۔

            جس پر ایمان کی ایک کزنز جو کہ کافی ماڈرن ڈریس میں تھی بول پڑی: بڑی آئی عثمان کی طرفدار، اتنی پرواہ ہے تو سلمیٰ کو اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھ کر عثمان سے نکاح کروا لو۔

            ایمان نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا: ہاں میں بڑی ہوکر ایسا ہی کرلوں گی اب تم میں سے کوئی بھی نہیں بولی گی

            ایمان نے اتنا بول کر فوراً اپنا چھوٹا سا دوبٹا اتار کر میرے چہرے پر ڈال دیا جس سے مجھے ہلکی ہلکی خوشبو آرہی تھی، میں نے اپنی آنکھیں کچھ دیر کے لیے بند کرلیں اور ایمان، تائی، اور سلمیٰ کے ری ایکشن کو سوچنے لگا، تب ان کزنز میں سے ایک نے کہا: دیکھو نا خالہ ایمان نے کیسے عثمان کو چھپا رکھا ہے، ایسا لگتا ہے ان دونوں میں کچھ چل رہا ہے

            اب ان میں سے کوئی بھی بولتا، تب میں نے ایمان کے دوبٹے کو پیچھے کیا اور نرمی سے بولا: میڈم جی، معاف کردیں۔ میرے سر میں درد ہورہا تھا اس لیے اندر آگیا، آپ حکم صادر کریں تو میں گھر چلا جاتا ہوں غلطی ہوگئی یہاں آکر۔

            میرے نرم لیکن سخت تنبہ والے انداز پر سب کزنز اٹھ کر باہر چل دیں، میں نے دیکھا ایمان میرے رویے سے بیڈ سے اٹھ کر اتر رہی تب میں نے اسے فوراً روکا اور بولا کہ ویسے ہی آکر میرے ساتھ لیٹ جاو باہر جاؤ گی تو یہ سب دوبارہ تمہیں تنگ کریں گی،

            ایمان نے فوراً میری بات مانی اور میرے قریب لیٹ گئی، میں نے اسے دوبارہ اپنا دوبٹا میرے اوپر کرانے کا بول کر اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ اس دن اگر میں نے یہ نہ بولا ہوتا تو آج (حال) ایمان کے دل میں میرے لیے کوئی جذبات نہ ہوتے۔

            ہم دونوں ایسے ہی کافی دیر لیٹے رہے پھر میں نے کچھ دیر بعد ایمان کے دوبٹے کو پیچھے کیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا کیونکہ میں نے سلمیٰ کے متعلق جو کچھ سوچا وہ کافی برا ہوسکتا تھا اس لیے میں نے یہاں مزید رکنا بہتر نہ سمجھا، میں جیسے ہی اٹھا ایمان بول پڑی: ایسے باہر نہ جاو، منہ دھو لو۔

            میں نے ایمان کی بات مان کر منہ دھو لیا، اتنے میں امی کمرے میں داخل ہوئیں اور ایمان سے بولیں: یہ گفٹس ہم تینوں نے مل کر تمہارے لیے خریدے ہیں تم کھول کر دیکھ لینا اگر پسند آئیں تو ٹھیک نہیں تو تمہاری مرضی۔

            امی نے مجھے بلایا اور ہم گھر کے لیے روانہ ہوگئے، شاید مائیں سب کچھ جانتی ہیں بس وہ بولتی نہیں۔ اس رات میرا دھیان بار بار، سلمٰی اور ایمان کی طرف جارہا تھا۔ میں کسی بھی فیصلے پر پہنچ نہیں رہا تھا۔

            میں صبح اٹھ کر نہایا اور سکول کے لیے نکل گیا، احسن اور اسرار اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہے تھے اس لیے ان سے کیا بات کرتا، واپسی پر معمول کے مطابق ماہرہ اپنی فرینڈز کے ہمراہ میرے پیچھے پیچھے چلنے لگیں۔ گھر پہنچ کر وہی عام سی روٹین، شام کو امی نے بتایا کہ ابو نے اپنے دوست سے کہہ کر ہمارے گھر ٹیلی فون اور ٹی وی لگانے کا بول دیا ہے۔ ہم دونوں بہن بھائی کافی خوش ہوئے، چند دنوں تک میری وہی عام سی روٹین چلتی رہی، ایک دو دن بعد میں حرا کے پاس چلا جاتا، کبھی کبھی وحیدہ سے ٹاکرا ہوجاتا، تو کبھی کبھی چاچی نازی چھت پر آکر میرا کام تمام کردیتی، جب کبھی وقت ہوتا تو ماسی بدرہ سے آنکھ مٹکا ہوجاتا، اس سب کے دوران ہمارے گھر ٹیلی فون کی سہولت کے ساتھ ساتھ ٹی وی کی سہولت بھی میسر ہوچکی تھی۔ ابو نے اپنے دوست کے ذریعے بتایا کہ وہ جلد واپس آکر سردیوں میں استعمال ہونے والا گیزر لگوانے والے ہیں، ساتھ میں گھر کے کچھ کام بھی کروا دیں گے۔

            Comment


            • سب دوستوں کا پیارا بھرے کومنٹس کرنے کا

              Comment


              • Originally posted by tonnylane View Post
                سمیر بھائی بوہت اچھا لکھ رہے ہیں ۔زبردست اور شہوت سے بھرپور ۔جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔
                شکریہ کومنٹس کرنے کا

                Comment


                • Originally posted by Imranprince View Post
                  Bahut achi story hy laken update mukhtasar hoti hy aur raha sawal kahani pasand na any ka to member k likes aur comments gawa hen
                  کہانی کی اپڈیٹ لمبی کرنے کی کوشش ہوگی یا یہ ہوگا کہ جتنے زیادہ ہو اپڈیٹ کردیا کرو گا

                  Comment


                  • Originally posted by Mature Man View Post
                    بہت زبردست ۔۔۔۔ بس ایک کسک ہے نازی جس لڑکے سے باتیں کررہی تھی اس کا چکر بھی کلیئر کردیں
                    چھوٹا سہ سین سوچ لیتے ہیں۔ کوہی اس کا بھی پھر سے

                    Comment


                    • Originally posted by Haseek View Post
                      بہترین جارہی کہانی۔ کیا خیال ھے ماہرہ سے سین بنے گا ؟
                      امید پر دنیا چل رہی ہے آگے دیکھتے کیا ہوتا ہے بس

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X