Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ،
    چچا ثاقب حرا کے ساتویں مہینے میں فوت ہوگئے جس پر حرا کو یہ گھر چھوڑ کر شہر جانا پڑا، کیونکہ اب اس گھر میں اس کا ایسا کوئی بھی نہیں تھا جو اس کی دیکھ بھال کرتا،

    چاچی نازی نے مجھ سے تعلق بہت کم کردیا لیکن اس دوران میں نے ایمان کے بھائی کو اسی کی کزنز سے سیکس کرتے ہوئے ان کے نئے گھر میں پکڑ لیا جس پر اس نے مجھے اس لڑکی سے سیکس کرنے کی آفر بھی دی جس پر اس لڑکی نے مجھ سے رحم بھرئی نظروں دیکھا میں نے ان دونوں کو سمجھا بجھا کر گھر بھیج دیا۔

    ایمان اس سب میں خاموش محبت میں مبتلا رہی ہمارے گھر میں باجی کی شادی کی تیاریاں جاری تھی، ایمان اب جب بھی میرے گھر آتی تو امی اسے میرے پاس زیادہ دیر رکنے نہ دیتی، اور وہ بھی تائی (امی) کی بیٹی بنی رہتی۔

    جیسے ہی میرا میٹرک کلیئر ہوا ابو نے امی سے مشورہ کیا اور میرا اور ایمان کے رشتے کی سرسری سی بات کردی جس پر چاچو، چاچی ربیعہ، چاچی نازی، چچا نواز ان سب کا اعتراض تھا۔ چچی ربیعہ مجھے اپنا مستقبل بنانے کا بول کر صاف انکار کرچکی تھی۔ میں نے کچھ دن تک ایمان سے اکیلے میں پوچھا کہ وہ کیا چاہتی ہے (جبکہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوتا تھا کہ لڑکیوں سے کوئی مشورہ کیا جائے)

    تب اس نے اپنا فیصلہ اپنے والدین کے سر تھونپ کر مجھے بری الزمہ قراردے دیا۔ تب گاؤں میں سے ایک اور رشتہ باجی طاہرہ کے لیے آیا جس پر امی ابو اور میرے ماموں نے سوچ بچار کی اور رشتہ کر دیا بعدازاں باجی طاہرہ کی شادی بھی باجی فرزانہ کے ہمراہ کرنے کا فیصلہ ہوگیا۔

    جس دن ہمارے گھر شادی تھی اس دن سلمیٰ، ایمان، ماہرہ، حرا، وحیدہ ، ماورا، مسکان سب کی نظروں کا محور میں تھا لیکن میں کسی کو بھی شک میں ڈالنا نہیں چاہتا تھا۔ مائیں سب کچھ جانتیں ہیں کے مصداق امی نے شادی کی تقریب کے بعد مجھ سے وحیدہ اور حرا کو چھوڑ کر باقی تمام لڑکیوں کے متعلق پوچھا جس پر میں نے صاف انکار کردیا۔

    بہنوں کے چلے جانے کے بعد میں بلکل اکیلا ہوگیا تھا کیونکہ پہلے والی سادہ طبیعت والی ایمان، وہ والی ایمان نہ رہی۔ اس لیے اس کا زیادہ وقت اپنے گھر، یا سکول میں گزرتا۔ میں نے ابو سے بات کی اور ایک چھوٹی سی دکان پر بیٹھنا شروع کردیا۔

    میں اپنی پڑھائی کو آگے بڑھانے کے لیے پرائیوئٹ داخلہ دینے کی سوچی پھر کسی وجہ سے ایسا کرنے سے خود کو روک لیا۔

    امی ہر شام مجھ سے کبھی فلاں دور کے ماموں کی بیٹی کی بات چھیڑ دیتی، پھر کسی شام دور کے انکل کی بیٹی کی بات چھیڑ دیتی، میں بس انکار میں سر ہلا کر اپنے کمرے میں جا کر لیٹ جاتا، مجھے خود سمجھ نہیں آرہا تھا، کہ میں کیا کررہا ہوں۔

    میں احسن کے مصداق آنکھیں بند کرکے کسی ایک کا چہرا تلاشنے کی کوشش کرتا تو سب لڑکیاں میری آنکھوں کے سامنے آجاتیں جس سے میں مزید پریشان ہوجاتا۔

    باجی فرزانہ کے سسرال والے گجرات شہر کے رہائشی تھے اس لیے شادی کے کچھ عرصے کے بعد وہ گجرات شفٹ کرگئے جبکہ بہنوئی اور باجی اسی شہر میں رکے رہے جہاں آج کل میری دکان ہے۔ پھر بہنوئی کو ویزہ مل گیا بعدازاں باجی ہمارے ساتھ ہی رہنے لگیں۔

    باجی کے بار بار سمجھانے پر میں نے امی اور باجی کو ان سب لڑکیوں کو چھوڑ کر کسی نئی لڑکی سے شادی کرنے کیلئے تیار ہوں، کہہ کر چھت پر چلا گیا جہاں ناجانے کیوں میں رو پڑا۔ میں اس مسئلے میں پڑا ہوا تھا کہ میں کس سے محبت کربیٹھا ہوں؟ کیونکہ نہ تو ایک لڑکی میرے خیالوں میں آتی اور نہ ہی سوتے ہوئے مجھے کوئی خواب آتا جسے دیکھ کر میں بولتا کہ یہی لڑکی ہے جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔

    دکان پر جاتے ہوئے کچھ عرصہ بعد میری ملاقات ایک سکول کی ایک ٹیچر سے ملاقات ہوئی

    عینی: بتیس سائز کے بوبز، قد درمیانہ، رنگت درمیانی، میک اپ کیا ہوا تو کسی بھی لڑکے کو اپنے اشاروں پر چلا سکتی تھی، بتیس سائز کی گانڈ پر کوئی بھی عام سا لڑکا مر سکتا تھا، اگر مزید محنت کی جائے تو اس سائز کو تبدیل بھی کیا جاسکتا تھا۔ عینی کی توسط سے اس نجی سکول کی چپڑاسن وحیدہ کو رکھ لیا گیا تھا، وحیدہ اور عینی ایک دوسرے کی بچپن کی دوست تھیں، اکثر وحیدہ عینی کو میرے متعلق واقعات سنایا کرتی تھی لیکن اس نے کبھی میرا نام، یا میرے متعلق اہم باتیں نہیں بتائی تھی اس لیے جب ہم دونوں کی ملاقات ہوئی تب وہ کسی وجہ سے سٹاف روم میں بیٹھی کولر سے پانی پی رہی تھی

    Comment


    • Originally posted by Babaje View Post
      Bohat he aalaa story he
      Or haqiqat k kafi kareeb bhe????????
      Thanks g

      Comment


      • Originally posted by ہنٹر View Post
        بہت اعلی سمیر بھائی
        بلاشبہ یہ کہانی اس فورم کی جان ہے اور آپ دل
        شکریہ جی

        Comment


        • Originally posted by Aftabadt View Post
          کہانی پڑھتے ہوئے اور واقعات کے مطابق لگتا ہے کہ حرا کی بھابھی کا نمبر بھی لگنے والا ہے اب کہانی آگے بڑھے گی تو پتہ چلے کہ اندازہ ٹھیک یا غلط

          Comment


          • سب دوستوں کا کومنٹس کرنے کا بہت بہت شکریہ

            Comment


            • لگتا ہے ھمارا ھیرو لمبی پلاننگ میں ھے

              Comment


              • کلرک آفس میں گیا تو وہاں کوئی بندہ موجود نہ تھا پھر پرنسپل آفس گیا تو وہاں وحیدہ صفائی کررہی تھی تو اس نے مجھے سٹاف روم میں جا کر عینی نامی ایک ٹیچر کو کلاس ٹیسٹ دینے کا بول دیا۔
                ہم دونوں کی نظریں ایک دوسرے میں پیوست تھیں تب میں نے موقعے کی مناسبت دیکھ کر گلا صاف کرنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا: میم، یہ سکس کلاس کے کلاس ٹیسٹ ہیں، آپ عینی میم کو یہ ٹیسٹ پہنچا دیں تو مہربانی ہوگی۔

                عینی: آپ کو کسی نے مینرز نہیں سکھائے جب بھی کسی کلاس میں جائیں تو ناک، یا اجازت لے کر اندر داخل ہوتے ہیں۔

                میں: سوری میم، مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ کلاس میں ہوں گی، میں سمجھا کہ میں سٹاف روم میں آیا ہوں۔ سو سوری۔

                میں یہ بول کر واپس مڑا تو وہ بولی: اٹس می، عینی

                عینی کو مسکراتا دیکھ میں نے بھی مسکرا کر بولا: اوہ۔ سو سوری میم

                عینی: بیٹھیے میں چائے کا بولتی ہوں۔

                عینی میرے انکار کے باوجود وحیدہ کو چائے کا بول کر واپس میرے پاس پڑی ایک کرسی پر بیٹھ کر میرے متعلق چند سوالات کرتی رہی پھر چائے آگئی تو میں چائے کا سپ لینے لگا، مجھے معلوم نہیں تھا کہ عینی اور وحیدہ ایک دوسری کی خاص دوست ہیں۔ ان دونوں کے درمیان کچھ اشارے ہوئے پھر وحیدہ باہر چلی گئی۔

                کچھ دیر ہم بیٹھے چائے پیتے رہے پھر اچانک عینی نے اپنی بازو میرے بازو پر ہلکا سا مارتے ہوئے چائے کو گرادیا جو سیدھا میری ران پر گری، چائے کافی زیادہ گرم نہیں تھی کیونکہ میں آدھی سے زیادہ پی چکا تھا، جیسے ہی چائے گری عینی نے سوری ورڈ تقریباً دس سے بارہ مرتبہ کہا پھر مجھے پکڑ کر واش روم لے گئی۔

                میں بار بار یہی کہہ رہا تھا: میم میں خود صاف کرلوں گا،

                لیکن عینی نہ رکی، میرے دماغ میں یہ بات چل رہی تھی کہ شاید وہ بوکھلا گئی ہے، لیکن جیسے جیسے وہ میری قمیض کے دامن کو دھو رہی تھی اس سے صاف صاف ظاہر ہورہا تھا کہ اس کے نیک ارادہ ہیں۔

                قمیض کو دھونے کے بعد عینی ہوس بھری نظروں مجھے دیکھ کر مسکرا دی، جس پر میں بھی مسکرا دیا تبھی بیل بجنے کی آواز تب عینی جلدی سے بولی: میں آپ سے کانٹیکٹ کرنا چاہوں تو کیسے کروں؟

                میں: آپ نمبر لکھ لیں جب بھی کال کریں گی تو بندہ حاضر ہوجایا کرے گا۔

                عینی سمائل دیتے ہوئے نمبر نوٹ کرنے لگی پھر میں نے رخصت لی اور دکان پر آکر بیٹھ گیا جہاں دکان کا مالک پہلے سے موجود اپنے رشتہ داروں سے گپیں لگا رہا تھا۔ تقریباً تین بجے کے قریب میری جیب میں پڑے موبائل کی رنگ بجی تو ایک نیا نمبر شو رہا تھا جس پر میں مسکرا دیا کیونکہ مجھے اس نمبر پر کال صرف میرے قریبی ہی کرتے تھے۔

                کچھ دیر عینی سے رسمی باتیں کرنے کے بعد میں بولا: آج آپ کا ہاتھ کافی پھسل رہا تھا خیر تو تھی نا میم؟

                عینی ترنگ میں آتے ہوئے: وہ۔۔۔ نہیں تو۔۔۔۔ میرا ہاتھ کہاں پھسل رہا تھا؟

                میں کرسی سے سر ٹکاتے ہوئے بولا: عینی جی۔۔۔ آپ بھی وہی چاہتی ہیں جو میں اب چاہتا ہوں اس لیے پیار سے اپنے اصل مدعے پر آجائیں۔ ایسے کرنے سے آپ کا اور میرا دونوں کا وقت بچ جائے گا۔

                عینی: مجھے پرنسپل کی کرسی چایئے بدلے میں، میں تمہیں دو دو عورتوں سے جنت کی سیر کرواؤں گی۔

                میں مسکراتے ہوئے: عینی جی، ایک تو وحیدہ ہوئی نا، اس کو رہنے دیں، پھر دوسری کا نام لیں۔

                عینی: کیا تم وحیدہ سے یہ سب کرچکے ہو؟

                میں: جی بلکل، اب جلدی سے نام بتائیے تاکہ اس دوسرے بندے کے نام کی پھدی مارنی ہے۔

                عینی مزہ لیتے ہوئے: میں سمجھی نہیں، میں نے یہ تو سنا ہے کہ لڑکے ہم لڑکیوں کے بوبز یا ائز کو سوچ کر اکسٹھ باسٹھ کرتے ہیں لیکن یہ پھدی مارنا میری سمجھ میں نہیں آئی۔

                میں: آپ اس بات کو چھوڑیں دوسری عورت کے متعلق بتائیں۔

                عینی: وہ میری ہی کولیگ ہے، شادی کو پانچ سال ہوچکے ہیں۔ چیک اپ کروانے پر معلوم ہوا کہ اس میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ بچپن میں اس کا اور اس کے والد کا اکسیڈنٹ ہوا جس میں اسے اندرونی چوٹیں آئی جو بعد میں مسئلہ بنا۔ خیر تم بتاو، مجھے پرنسپل کی کرسی کب تک مل جائے گی؟

                Comment


                • میں: فلحال پہلی عورت کی جگہ تم پوری کرو تو پرنسپل والی بات بن سکتی ہے۔ ورنہ مشکل ہے
                  عینی تھوڑی سی تیز آواز کے ساتھ: تم نے مجھے کیا سمجھ رکھا ہے؟

                  میں اب وہ پہلے والا عثمان نہیں تھا، اب میں احسن والا عثمان بن چکا تھا، جو حالات کے ساتھ بدل جاتا تھا۔ میں نے اگلا پینترا چلا: میم آپ کی تمام باتیں ریکارڈ ہوچکی ہیں صبح آپ کو سکول چھوڑنے کا آرڈر مل جائے گا۔

                  عینی فوراً معاملہ سمجھ کر میٹھے انداز میں بولی: عثمان مجھے ایک بیماری ہے۔ میں اپنے غصے کو کنٹرول نہیں کرپاتی، تم برا مت منانا۔ تم کہتے ہو تو میں ابھی تمہارے پاس آجاتی ہوں۔

                  میں مسکراتے ہوئے دکان سے باہر نکلا اور دکان کے مالک کو اشارہ کرکے دکان اس کے حوالے کرکے اپنی نئی منزل کی طرف چل پڑا۔

                  میں: تم نے سوچا کہ، میں نے کسی کی مدد کرکے اسے کسی کرسی پر بیٹھا دیا تو میں تمہاری اس معاملے میں بھی مدد کروں گا۔

                  میں اتنی دیر میں اپنی نئی شکار سکول پرنسپل کے بیڈ روم تک پہنچ چکا تھا، مجھے دیکھ کر ہما مسکرا کر دیکھا پھر ایک گلاس میں ٹھنڈا مشروب بھرکر میرے ہاتھ میں تھما دیا۔

                  عینی: تم میری مدد کرسکتے ہو اس کے بدلے تم جب تک چاہو مجھ سے میری دوست سے تعلق رکھ سکتے ہو۔

                  گلاس سائیڈ پر رکھ کر میں نے ہما کی طرف دیکھا جو باتھ روم کے دروازے میں کھڑی میرا انتظار کررہی تھی، میں نے اپنے دوسرے ہاتھ سے اپنی قمیض کے بٹن کھولنا شروع کردیے جب تک میں دروازے تک پہنچتا میں بلکل ننگا ہوچکا تھا اس دوران میں دوبارہ بولا

                  میں: تم اور تمہاری اس دوست کی صبح میں چھٹی کروانے پرنسپل کے گھر بس پہنچنے والا ہوں، اگر معافی تلافی کرنا چاہتی ہو تو جس بھی حالت میں ہو، اسی طرح ٹھیک آدھے گھنٹے میں وہاں پہنچ جانا۔

                  فون بند کرکے میں نے اپنے کپڑوں کے اوپر پھینک کر ہمار کے پیچھے جا پہنچا۔

                  ہما نے مسکراتے ہوئے اپنے خوبصورت بدن سے تولیہ کو اتار سائیڈ پر پھینک دیا۔ (جاری ہے)

                  Comment


                  • بہت ہی زبردست اپڈیٹس دیں ہیں۔۔۔ عثمان اب نئی پھدی کی ٹھوک نے کے چکر میں ہیں۔۔ اور پھدی تو ویسے بھی خود لوڑے کا راستہ ڈھونڈ لیتی ہے اپنی پیاس بجھانے کے لئے۔۔۔:d:d:d:d:d:d:d:d

                    ایسے ہی سلسلوں کو جاری رکھیں۔۔

                    Comment


                    • اچھی کھانی ھے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X