Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دوست کی بیوی اور اس کے گھر والے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زبردست بہت اعلی مزے کی سٹوری چل رہی ہے جتنی تعریف کی جائے کم ہے

    Comment


    • زبردست کہانی ہے اور چاچی اور سلمی کے ساتھ تھری سم کے بعد وحیدہ کی بھی بجا دی لگتا ہے مزید سے بھی مزید کردار آئیں گے اس کہانی کے دوران

      Comment


      • زبردست اپڈیٹ

        Comment


        • سب دوستوں کا کومنٹس کرنے کا شکریہ

          Comment


          • Nazi ki bund 50 bndon nain

            Comment


            • Achi story hay. Maza aa gia

              Comment


              • وحیدہ دی سردی چنگی طرح دور کیتی اے ۔۔۔۔نالے وحیدہ چاچی دی کہانی وی دس دتی دتی اے ۔۔۔۔ہنڑ اگلا نمبر چاچی دا لگدا اے۔۔

                Comment


                • بہت خوب

                  Comment


                  • صبح میری آنکھ اپنے وقت پر کھلی، راستے میں ماہرہ کو متلاشی نظروں سے ڈھونڈتا رہا لیکن وہ نہ ملی البتہ اس کی دونوں سہیلیاں راستے میں ملیں، ہائے ہیلو کے بعد میں سکول روانہ ہوگیا، سارا دن احسن، اسرار کے ساتھ گزرا، پھر واپسی پر کچھ خاص نہیں ہوا۔ شام کے وقت چاچو نے امی کو بولا کہ آج رات ہم نے (چچا کے سسرال) ربیعہ کے گھر رکنا ہے اس لیے عثمان کو نازی کے پاس سونے کے لیے بھیج دینا کیونکہ اب نواز ہفتے میں ایک رات کو آیا کرے گا کپڑے دھلوانے کے لیے۔
                    امی نے انکار کیا کرنا تھا اس لیے مجھے مجبوراً چاچو کی بات ماننا پڑی اور رات چاچی نازی سے سیکس کرتے ہوئے گزار دی، سیکس کرنے کے بعد چاچی نازی نے شکوے شکایتیں کی، جس پر میں نے ان کو چند ایک دلیلیں دی جس پر وہ مطمین ہو کر ننگی ہی مجھ سے لپٹ کر سو گئی

                    اگلی صبح میں گھر چلا گیا تب امی نے بتایا کہ انہوں نے آم والے چاچے کے گھر سے دودھ لگوا لیا ہے اور اس ڈیوٹی کو اب تم کو نبھانی ہے کیونکہ فرزانہ تو یہاں ہے نہیں، طاہرہ کو پڑھنا بھی ہوتا ہے اس لیے تم جایا کرو۔

                    میں نے انکار نہیں کیا اور شام کے وقت ایک کلو اور صبح کے وقت بھی ایک کلو دودھ لانے کی ڈیوٹی مجھے سونپ دی گئی جو پہلے امی، یا باجی خود سرانجام دے لیتی تھیں۔ شام کے وقت میں نے دودھ والی بالٹی (قلمنڈری) اٹھائی اور چاچا ثاقب کے گھر چل دیا۔ چاچا ثاقب اور وحیدہ کے گھر کے درمیان میں آم آتا تھا جس سے فائدہ اٹھانے کی سوچ کر میں نے امی کو انکار نہیں کیا تھا اس لیے آج میں نے مکمل جائزہ لینے کا سوچ لیا۔ راستے میں جاتے ہوئے میں نے مکمل اندازہ لگالیا تب مجھے وحیدہ کسی لڑکی کے ساتھ کھڑی نظر آئی۔ وحیدہ نے مجھے دیکھ کر پہلے آگے پیچھے نظر گھما کر دیکھا پھر وہ مسکرانے لگی جس پر میں بھی مسکراتے ہوئے اس کے قریب سے گزر گیا۔

                    میں سیدھا چچا ثاقب کی چارپائی پر ان کے ساتھ جا بیٹھا، وہ اس وقت حقہ پی رہے تھے، ایک چھوٹی سی بچی میرے پاس آئی اور بالٹی لے کر چونترے پر چلی گئی۔ پھر جب وہ واپس آتی تب تک چاچا میرے دماغ کی دھی کرچکے تھے۔ باتوں میں معلوم چلا کہ وحیدہ کی ان کی بہو (حرا) سے کافی بنتی ہے۔ حرا: انیس بیس سال کی لڑکی، ایک بچی کی ماں، جو اس کے بھائی نے اسے دی کیونکہ وہ بانجھ تھی۔ پہلے پہل تو اس مسئلے کی وجہ سے کافی لڑائیاں ہوئی پھر بعد میں حرا کے بھائی نے بڑا پن دکھاتے ہوئے اپنی بچی کو اپنی بہن کی گود میں ڈال دیا جس کی وجہ سے بڑی لڑائیاں ختم ہوگئی۔

                    پہلے دن کوئی خاص بات نہ بنی لیکن جاتے جاتے وحیدہ اور حرا کی دوستی کا جان کر میں دل ہی دل میں خوش ہوا کیونکہ اگر میں نے وحیدہ کو خوش رکھا تو حرا اپنے آپ مجھ سے چدوانے کے لیے تیار ہوجائے گی کیونکہ اس بات کے لیے میں وحیدہ کو لازماً منا لوں گا۔

                    اگلے دن، شام کے وقت میں دوبارہ دودھ لینے گیا تب چاچے نے مجھے خود یہ مشورہ دیا کہ میں حرا کے قریب کھڑا ہوکر دیکھوں کہ وہ کتنا دودھ ڈالتی ہے؟ جس پر میں خوش بھی ہوا۔ میں ویسے بھی ایسا موقعہ تلاش کررہا تھا۔ میں فوراً حرا کے پاس چلا گیا، وہ ابھی ہانڈی بنا رہی تھی جس کی وجہ سے دودھ نہیں ڈالا تھا۔ میں نے آگ کی روشنی میں اس کے چہرے کو دیکھنے لگا، حرا قابل قبول لڑکی تھی، اس وقت میرے نزدیک اس کے بوبز صرف بتیس کے تھے، کمر کافی پتلی تھی شاید چھبیس کی تھی گانڈ کا سائز میں نے دیکھا نہیں کیونکہ وہ اس وقت بیٹھی ہوئی تھی لیکن بعدازاں مجھے معلوم چل گیا اس لیے پہلے بتا دیتا ہوں اس کی گانڈ کا سائز بتیس تھا۔ چاچی نازی کے علاوہ کسی دوسری لڑکی کو دیکھنے کے بعد میرا نظریہ آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا گیا۔

                    Comment



                    • حرا مجھے ایک ٹک ٹاک کرتے ہوئے کوئی ساجل محسوس کیا پھر بولی: کیا دیکھ رہے ہو عثمان؟

                      میں نظریں نلکے کی طرف گھماتے ہوئے بولا: سوچ رہا ہوں کہ میں آپ کو مخاطب کر کے آپ کو تلاش کر رہا ہوں، کیونکہ۔۔۔

                      وحیدہ مجھے دیکھ کر پوچھنے لگی پھر چاچے کی طرف دیکھ کر سرگوشی بولی: کل کی طرح جلدی سے بھاگ جانا۔

                      میں: کیوں؟ کسی سے ملوانا ہے؟ (میں نے حرا کی طرف سے کہا)

                      مجھے کل شام ہی شک تھا کہ حرا اور دونوں کی آپس میں کافی بندہی، وہ ایک دوسرے کے رازدار ہیں کیونکہ جس انداز میں وہ موقف سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے مجھے شک نہیں ہوا۔

                      وحیدہ کرتے ہوئے: ہاں اگر اس بندے کو رتی بھر بھی خوشی ہوئی تو

                      میں (حرا کی طرف ہوئے): ویسے اس بندے کو بندہ ناچیز کے متعلق کیا بتایا؟ اگر آخری منظر سناتی تو وہ چاچے کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

                      ہم تینوں باتوں کی وجہ سے، ہماری باتوں کی وجہ سے ہرا کی ہانڈی کو ہلکا سا آنچ زیادہ لگا جس کی وجہ سے بو پیدا ہوئی، تب بولا: میرے پاس صرف پانچ سے دس منٹ ہیں تم اپنے بندے کو بولنا آجانا ہے۔ ہانڈی کی طرح دور سے دیکھ کر مت جلے گی، پاس آجائے تو زیادہ بہتر رہے گا۔

                      میں نے فوراً دودھ کی بالٹی باتائی اور ڈھیمے قدموں کے گھر سے باہر نکلا۔ گھر سے باہر نکلنے میں آم کی طرف کیا جہاں میرے چہرے سے پہلے ہی وحیدہ پہنچ گئی تھی، اگر آپ چاہیں تو میں شارٹ راہل سے آ بھی سکتا تھا لیکن اندھیرا ہوٹل میں عام رہائش گاہ کی رسائی تھی۔ مطمین وحیدہ کی طرف وحیدہ نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑا اور آم کے نیچے لے گئے۔

                      وحیدہ: تم حرا کے سامنے آئے تھے کیوں؟

                      میں بالٹی کو نیچے رکھ کر اس بوبز کو دباتے ہوئے بولا: کڑی چود سے بھی ایسی ہی باتیں نہ پوچھو۔

                      وحیدہ میری شلوار کو نیچے کر کے میرے لنڈ کو ہاتھ میں پکڑ کر بولی: اگر اس کو سب کچھ نہیں بتایا تو اس چاچے کو آواز دینی ہے۔

                      میں نے دوسرے ہاتھ کو آگے بڑھا کر اس کی شلوار کے نیچے اور اپنے کمر پر ہاتھ رکھ کر اسے جھکانے پر وہ خاموشی سے نیچے جھک گیا۔ میں نے اپنے لنڈ کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے وحیدہ کی بنڈ کو پکڑ کر اپنے قریب کرتے ہوئے بولا: اس کو کب لا رہی ہو؟

                      وحیدہ اپنی پھدی پر تھوک لگاتے ہوئے بولی: پہلے اندر ڈالو پھر بتاتی ہوں، مجھے گھر بھی جانا ہے۔

                      میں نے تین جھٹکوں میں اپنے لنڈ کو اندر ڈالتے ہوئے بولا: اب بولو بھی

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X