Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

تراس

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #71
    Iss sy been k maza air kya ho ga huma pura lund jab ly gi uffff maza aa jaye ga

    Comment


    • #72
      Huma ki taras barhti ja rahi hai magar abhi tak aghaz nahi huwa.. daikhtay hain kon aghaz karta hai.

      Comment


      • #73
        ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔14
        ترَاس
        14ترَاس ۔۔۔
        وہ شخص جو اندھیرے میں عظمٰی باجی کے مموں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہا تھا وہ کو ئی اور نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ اپنا بھا میدا تھا ۔اندھیرے کی وجہ سے پہلے تو مجھے کچھ دکھائی نہ دیا بس عظمٰی باجی کی دبی دبی سسکیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں ۔۔پھر چند ہی سیکنڈ کے بعد جب میری آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کے قابل ہوئیں تو ۔اس۔ ہلکے ہلکے اندھیرے میں ۔۔ میں نے درخت کی اوڑھ میں دیکھا کہ عظمٰی باجی نے اپنی قمیض اوپر تک کی ہوئی تھی اور بھا میدا۔۔ کسی ندیدے بچے کی طرح ان کے دونوں مموں کو باری باری چوس رہا تھا۔۔۔ جیسے ہی بھا عظمٰی باجی کے خوب صورت نپلز کو اپنے منہ میں ڈالتا ۔۔تو ۔۔اس پر ایک انجانا سا جوش چڑھ جاتا تھا اور ۔۔۔ پھر اسی جوش میں آ کر وہ عظمیٰ باجی کے نپلز کو اپنے دانتوں میں کاٹ لیتا تھا ۔۔۔ جس سے ظاہر ہے عظمٰی باجی کو مزے کے ساتھ ساتھ درد بھی ہوتا تھا ۔۔ چنانچہ وہ اسی مزے اور درد کے دلکش امتزاج کے تحت ۔۔۔اپنی سیکسی اور پر ہوس آواز میں ۔۔۔ سسکیاں بھر تی جا رہی تھی ۔۔۔آ۔آ۔ؤؤؤؤؤؤؤچ۔۔۔ ااور کہتی ۔۔دانتوں سے تو نہ کاٹو نا میری جان۔۔۔۔اور بھا میدا عظمیٰ باجی کے منہ سے نکلنے والی ۔۔ ان سسکیوں کی آوازیں سُن سُن کر مزید مست ہو رہا تھا ا ور وہ مستی میں آ کر عظمیٰ باجی کے دونوں مموں کو زبردست طریقے سے چوستا جا رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد جب باجی عظمیٰ نے دیکھا کہ بھا میدا ا ن کے مموں پر سے اپنے منہ کو نہیں ہٹا رہا تو انہوں نے بڑی مشکل سے اپنا مما بھا کے منہ سے نکلا ۔۔ اور کہنے لگی۔۔۔۔ بس بھی کریں اب۔۔۔۔ تو بھا کہنے لگا۔۔۔ بس کرنا ۔۔۔اب میرے بس میں نہیں ہے میری جان۔۔۔ اور دوبارہ سے عظمٰی باجی کا مما اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا۔۔۔ لیکن اس دفعہ عظمٰی باجی تھوڑی سختی سے کہنے لگیں۔۔۔۔ حمید۔۔۔ تو باجی کی بات سن کر بھا ایک دم ساکت ہو گیا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔ کیا کڑوں ۔۔ کنٹرول نہیں ہوتا۔۔۔ پھر وہ عظمٰی باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔عظمٰی جی۔۔۔ اب آپ کب ملو گی ؟؟ ۔۔۔ تو عظمٰی شرارت سے کہنے لگیں ۔۔۔ ابھی مل تو رہی ہوں ۔۔۔ تو بھا بڑے معنی خیز لہجے میں کہنے لگا عظمٰی جی میں اس والے ملنے کی بات نہیں کر رہا ۔۔۔۔ بلکہ میں دوسری قسم کے ملنے کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ بھا کی بات سمجھ کر عظمٰی بھی مست ہو گئی اور وہ بھا سے بڑے ہی پُر ہوس لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ حمید ۔۔۔ تم جانتے ہو کہ میں کس قدر پیاسی ہوں ۔۔اور میرے اندر کی تراس کتنی شدید ہے ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔فرض کرو حمید ۔۔اگر میں تمھارے کہنے کے مطابق تم سے وہ والی ملنی کر لوں ۔۔۔ تو کیا خیال ہے تم میری برسوں کی پیاس بجھا پاؤ گے؟ عظمیٰ باجی کی بات سُن کر بھا اپنے مخصوص فخریہ لہجے ۔میں بولا۔۔۔۔ عظمیٰ جی ۔۔۔ میں کو ئی ٹین ایجڑ لڑکا نہیں ہوں ۔۔۔۔ ۔۔ مزہ دینا اور مزہ لینا بڑی اچھی طرح سے جانتا ہوں ۔۔۔ اس کے بعد بھا نے بڑے محتاط انداز میں ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ اور پھر اس نے اپنی شلوار کا نالا کھولا اور ۔۔۔ اپنا لن باہر نکال کر ۔۔۔۔ عظمٰی باجی کے سامنے لہراتے ہوئے بولا ۔۔۔عظمیٰ جی زڑہ اس کو دھیان سے دیکھو۔۔۔۔ اور پھڑ ۔۔ اس کی لمبائی ا ور موٹائی دیکھ کر بتاؤ ۔۔ کہ کیا میرا ۔۔یہ۔۔ شیر ۔ آپ کو مایوس کرے گا ۔۔یا ۔۔۔ یہ آپ کی طبیعت کو شانت کرے گا۔۔۔ جیسے ہی بھا نے شلوار سے اپنا لن باہر نکالا ۔۔۔۔ تو میں دیکھا کہ بھا کا لن کافی موٹا اور بہت لمبا تھا۔۔۔۔ پھر میں نے اندھیرے میں عظمٰی باجی کی طرف دیکھا تو ۔ اندھیرے کی وجہ میں ۔ ٹھیک سے ان کے چہرے کے تاثرات تو نہ جان پائی ۔۔لیکن پھر بھی چند سیکنڈکی خاموشی کے بعدجب عظمیٰ باجی بولی ( میرے خیال میں ان چند سیکنڈز میں وہ بھا کے لن کا جائزہ لیتی رہی تھی) ۔۔۔تو ان کی آواز میں کافی کپکپاہٹ تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ اپنی کانپتی ہوئی آواز اور حیرت ذدہ لہجے میں بھا سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ حمید ۔۔ یہ تو ۔۔۔ یہ ۔۔۔ تو۔۔۔ بہت بڑا ہے ۔یار ۔۔ ۔۔۔ پھر عظمٰی باجی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور بھا کے تنے ہو ئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی۔۔۔۔ اُف۔فف۔۔ف یہ۔۔۔ کتنا موٹا ہے۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ حمید تم ٹھیک کہتے ہو ۔۔۔ تمھارے یہ ۔لن ہی مجھے ٹھنڈا کر سکے گا اور میرے جسم کی آگ بجھا سکے گا۔۔۔۔ تو حمید بھائی نے جلدی سے کہا ۔۔۔۔تو کب مل رہی ہو۔۔۔ آپ۔؟؟؟ ۔ تو عظمٰی ۔۔ کہنے لگی۔۔۔ آج کل گھر میں کوئی نہیں ہے ۔۔۔کل ہم ملیں گے۔۔۔ کل رات تم میرے گھر میں آ جانا۔۔۔ وہیں ہماری ملنی ہو گی۔۔۔ تو بھا میدا ہنس کر کہنے لگا۔۔۔ ایک طرف فائق بھائی اپنی سہاگ رات منائے گا اور دوسری طرف ہم دونوں ۔۔۔۔اپنی سہاگ رات منائیں گے ۔۔۔ سہاگ رات کا سُن کر عظمٰی باجی ایک دم پرجوش ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ ہاں یہ ٹھیک ہے ۔۔ ادھر تم ادھر ہم۔۔۔ اور پھر وہ دونوں رات کی تفصیلات طے کرنے لگے ۔۔۔ اور میں کان لگا کر ان کی ساری باتیں سنتی رہی۔۔ساری تفصیلات طے کر ۔کے جب وہ جانے لگے ۔۔۔ تو اچانک بھا میدے نے عظمیٰ باجی سے کہا۔۔۔۔ باجی ۔۔ وہ تھوڑا سا جھونگا مل جائے تو۔۔۔۔؟ بھا کی بات سُن کر عظمٰی باجی حیرت سے بولی۔۔۔ ۔۔۔ جھونگا ۔۔۔؟؟؟؟؟ وہ کیا ہوتا ہے؟ تو بھا کہنے لگا ۔۔۔ میرا مطلب ہے جیسے۔۔۔۔ فلم سے پہلے اس کا ٹر یلر ریلز کا جاتا ہے اسی طرح ۔۔۔ اگر سہاگ رات سے پہلے ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی بولی۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ تو تمھارا ۔۔۔ یہ مطلب ہے۔۔کہ۔کہ۔۔ اور سوچ میں پڑ گئی۔۔۔۔کچھ دیر سوچنے کے بعد ۔۔۔ پھر عظمیٰ باجی نے چور نظروں سے اندھیرے میں ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔ اور پھر اپنی شلوار کو کھول کر اسے نیچے گرا دیا۔۔۔ اور پھر پیچھے سے اپنی لمبی قمیض کو اوپر اُٹھا لیا۔۔۔اُف۔۔ اندھیرے کے باوجود بھی عظمیٰ باجی کی بڑی سی گانڈ بہت ہی واضع نظر آ رہی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر ادھر ادھر دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھ درخت کے تنے پر رکھے اور اپنی بڑی سی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف کر کے بولی۔۔۔۔حمید ۔۔۔ جو کرنا ہے جلدی کرو۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سُن کر بھا فوراً گھوم کر عظمیٰ باجی کی گانڈ والی سائیڈ پر آگیا۔۔۔ اور جیسے ہی اس کی نظر عظمیٰ باجی کی شاندار گانڈ پر پڑی ۔۔۔۔تو ۔۔۔ حیرت کے مارے اس کے منہ سے سیٹی کی سی آواز نکلی اور بولا۔۔۔۔ واہ۔جی واہ۔۔پھر ان کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ عظمیٰ جی ۔۔۔آپ کی بیک سائیڈ تو بڑی ہی ۔۔۔زبڑدست ہے جی ۔۔۔۔لیکن عظمیٰ باجی نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی اور اپنا منہ پیچھے کی طرف کر کے بولی۔۔۔۔ جو بھی کرنا ہے پلیزززززززز۔ ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔ٹائم بہت کم ہے ۔۔۔ باجی کی بات سُن کر بھا نے اپنا سر ہلایا ۔۔۔ پھر اپنے تنے ہوئے لن کے ٹوپے پر تھوڑا سا تھوک لگایا اور عظمیٰ باجی کی کی گانڈ کو تھپ تھپا کر بولا ۔۔۔ عظمٰی جی تھوڑا سا اونچی ہوں ۔۔ اور بھا کی بات سنتے ہی عظمٰی باجی نے جلدی سے اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اونچا کر لیا ۔۔۔اور پیچھے کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ جلدی پلیززززززززز۔۔عظمٰی باجی کی بات سُن کر بھا نے جلدی سے اپنا ٹوپا ۔۔۔ عظمٰی باجی کی چوت پر فٹ کیا ۔۔۔۔ اور ۔ایک ۔ ہکار سا دھکا لگا کر اپنے ٹوپے کو عظمٰی باجی کی چوت کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔ ۔۔۔ جیسے ہی بھا کا لن عظمیٰ باجی کی چوت میں داخل ہوا ۔تو میرا خیال ہے باجی کی چوت کا پانی محسوس کر کے وہ کہنے لگے۔۔۔ عظمٰی جی آپ تو پہلے سے ہی تیاڑ تھی ۔۔۔ لیکن عظمٰی باجی نے بھا کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔اور بھا کے لن اپنی چوت میں انجوائے کرنے لگی۔۔۔ ادھر بھا نے جب عظمیٰ باجی ۔کے منہ سے کوئی جواب نہ سنا تو پھر اس نے لن اپنے لن کو تھوڑا باہر کی طرف کھینچا اور پھر اس کے ساتھ ہی ایک زور کا گھسا مارا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ بھا کا اگلا حصہ عظمیٰ باجی کی گانڈ کے ساتھ بلکل جُڑ گیا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ اب بھا کا لن جڑ تک ۔۔ عظمٰی باجی کی چوت میں داخل ہو چکا تھا ۔ ادھر جیسے ہی بھا نے زوردار گھسہ مارا ۔۔۔ عظمیٰ ۔۔۔ کے منہ سے ایک چیخ نکل گئی ۔۔۔آآآآآآآآآؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤچ چ چ چچ چ چ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔ اس کے بعد بھا نے ۔ ۔۔۔ اوپر تلے تین چار اور پاور فُل گھسے مارے اور پھرا س کے بعد اپنے ۔۔۔ لن کو عظمیٰ باجی کی چوت سے واپس کھینچ لیا۔۔۔ جیسے ہی بھا کا موٹا لن عظمیٰ باجی کی چوت سے باہر نکلا ۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے ایک دم تڑپ کر پیچھے دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔کچھ دیر اور ۔۔۔۔ اندر ہی رہنے دو نا۔۔۔ پلیزززززززز۔۔۔ عظمٰی کی بات سُن کر بھا نے دوبارہ سے اپنا لن کو عظمیٰ کی چوت میں ڈالا اور ۔۔اوپرتلے کافی سارے طوفانی قسم کے دھکے مارے۔۔۔۔۔۔۔ادھر ۔۔۔ا ن دھکوں کی وجہ سے عظمیٰ کے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلا اور انہی سسکیوں میں ان کی چوت نے دھڑا دھڑ پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کچھ دیر بعد جب بھا نے دوبارہ سے اپنا لن کھیچ کے عظمیٰ کی چوت سے باہر باہر نکالا تو ۔۔۔ اس دفعہ ۔۔۔ عظمیٰ کچھ نہیں بولی۔۔۔اور جیسے ہی بھا کا لن اس کی چوت سے باہر آیا اس نے جلدی سے اپنی شلوار اوپر کی اور آزار بند باندھ کر ہانپتے ہوئے بھا سے کہنے لگی۔۔۔حمید۔ کل ۔۔۔۔ رات کا پروگرام یاد رکھا اور پھر اور تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی ا پنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔ کچھ دیربعد بھا ۔۔بھی اپنا لن سہلاتا ہوا وہاں سے چلا گیا اور سب سے آخر میں بھی اپنی چوت کو ملتی ہوئی ۔۔ ۔۔چھپتی چھپاتی ۔۔۔۔ اپنے روم میں آ گئی۔۔۔
        اور پھر بستر پر لیٹ کے آج کے واقعات کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔۔پھر معلوم نہیں کہ میں کس وقت نیند کی آغوش میں چلی گئی اور گہری نیند سو گئی اسی لیئے جب۔۔اگلے دن صبع صبع اماں نے زبردستی مجھے جگایا ۔۔ پہلے تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی کہ میں کہاں پر ہوں ۔۔۔ ابھی میں اسی شش و پنج میں تھی کہ اچانک مجھے اماں کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ ہما اُٹھ بو ۔۔ تے باقی عورتاں نوں وی اُٹھا دے ( ہما اُٹھو اور باقی خواتین کو بھی اُٹھا دو) تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا اور میں جلدی سے بستر سے اُٹھی اور پھر ہمارے ساتھ آئی ہوئی باقی عورتوں کو بھی اُٹھانا شروع کر دیا - ناشتے کے بعد ہم سب نے بارات کی تیاریاں شروع کر دیں اور ابھی ہماری تیاریاں جاری تھیں کہ اچانک کمرے میں بھا میدا داخل ہوا ۔۔اس نے لائیٹ بلو کلر کا ٹو پیس پہنا ہوا تھا میں نے بھا کو پہلی دفعہ ٹو پیس میں دیکھا تھا اور اس حلیہ میں بھا بہت جچ رہا تھا ۔۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی حسبِ عادت بھا نے شور مچانا شروع کر دیا اور بولا ۔۔۔ ہما پتڑ۔۔۔ تم نے میرے بیگ میں پرفیوم رکھا تھا ؟ مل نہیں رہا ۔۔۔۔ بھا کی بات سُن کر میں نے کن اکھیوں سے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھ کہ جو یک ٹک بھا کو دیکھے جا رہی تھی اور خاصی متاثر نظر آ ہی تھی۔۔۔ میں عظمیٰ باجی کا جائزہ لے رہی تھی کہ ایک بار پھر میرے کانوں میں بھا کی آواز گونجی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔ ہما پتڑ۔۔۔ میں نے تم سے کچھ پوچھا ہے تو میں ایک دم چونک اُٹھی اور بھا سے کہنے لگی۔۔۔ بھا جی میں نے تو رکھ دیا تھا ۔۔آپ فدا بھائی سے پوچھیں نا کہ کہیں اس نے نہ ادھر ادھر کر دیا ہو۔۔۔ تو بھا کہنے لگا ۔۔۔ میں نے سب سے پوچھ لیا ہے ۔۔ لیکن پرفیوم کہیں بھی نہیں مل رہا ۔۔۔ پتڑ ایک بار تم بھی اپنا بیگ چیک کر لو۔۔
        ۔ اور اس سے پہلے کہ میں کوئی بات کرتی اچانک عظمیٰ باجی نے بھا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔۔ حمید بھائی ۔۔۔ میرا پرفیوم استعمال کر لیں۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیگ میں ہاتھ ڈالا اور ایک بہت ہی قیمتی سا پرفیوم نکال کر بھا کے سامنے کر دیا۔۔۔ تو بھا پرفیوم کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ رہنے دو عظمیٰ جی ۔۔۔ آپ کا زنانہ پرفیوم میں نے نہیں لگانا ۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے جواب دیا کہ ۔۔۔ نہیں حمید بھائی یہ پرفیوم مرد عورت دونوں کے لیئے ہے ۔۔۔ اور پھر وہ پرفیوم لیئے بھا میدے کی طرف بڑھی اور بولی لو تم خود سونگھ کر دیکھ لو۔ اور اس کےساتھ ہی انہوں نے پرفیوم کے ڈھکن میں ایک پف مارا اور بھا کی ناک کے آگے کر کے بولی ۔۔۔ بتاؤ اس کی خوشبوکیسی ہے۔۔۔ اور پھر اس نے ڈھکن بھا کی ناک کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ میں بظاہر توبھا کا پرفیوم ڈھونڈنے کے پہانے اپنے بیگ میں ادھر ادھر ہاتھ مار رہی تھی لیکن میرے کان انہی کی طرف لگے ہوئے تھے اور میں بڑے غور سے ان کی باتیں سُن رہیں تھی۔۔ جیسے ہی عظمیٰ باجی نے پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن بھا کی ناک کے سامنے کیا ۔۔تو وہ سرگوشی میں بھا سے بولی۔۔۔۔ بڑے کیوٹ لگ رہے ہو۔۔ تو باجی کی بات سُن کر بھا بھی سرگوشی میں کہنے لگا ۔۔شکڑیہ۔۔ پھر اس نے کن اکھیوں سے ادھر ادھر دیکھا اور مجھے مصروف پا کر عظمیٰ باجی سے سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔ ڑات کا پروگرام پکا ہے نا۔۔۔؟؟ تو عظمیٰ باجی نے بھی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔ ایک دم پکا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ حمید تم نے یہی سوٹ پہن کر رات میرے پاس آنا ہے تو بھا نے ترنت ہی جواب دیا ۔۔۔ ٹھیک ہے جی ۔۔۔ پھر اونچی آواز میں کہنے لگا۔۔۔ واہ اس کی خوشبو تو بہت شاندار ہے تو عظمیٰ جی۔۔۔۔۔یہ سن کر باجی نے ان کو بوتل پکڑاتے ہوئے کہا کہ اگرآپ کو اس کی پسند آ گئی ہے تو لگا لو۔۔۔ اور بھا نے عظمیٰ باجی کا پرفیوم خود پر چھڑکا اور پھر عظمیٰ باجی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔۔۔
        بھا کے جانے کے کچھ ہی دیر بعد اماں کمرے میں داخل ہوئیں وہ بلکل تیار تھیں اور انہوں نے جو لباس پہنا ہوا تھا وہ ان پر خوب جچ رہا تھا اور ویسے بھی اماں کی جسمانی ساخت ایسی تھی کہ وہ جو بھی لباس پہنتی تھی وہ ان پر سوٹ کرتا تھا۔۔۔لیکن اس لباس کی خاص بات یہ تھی کہ اسے پہن کر اماں اپنی عمر سے 20 سال کم نظر آہی تھیں ۔۔ ان کی زینت اور گریس دیکھ کر ۔۔۔ عظمیٰ آگے بڑھی اور اماں کو گلے لگا کر بولی۔۔۔ بڑی ہی شاندار لگ رہی ہو باجی ۔۔۔۔ تو اماں نے اس کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے بڑے طنز سے کہا۔۔۔ تسی کی کل تیار ہونا اے؟( آپ لوگوں نے کیا کل تیار ہونا ہے ؟) تو میری بجائے عظمیٰ باجی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جی بس تھوڑی سی تیاری رہ گئی ہے۔۔۔ تو اماں نے حیرت سے دیدے پھاڑ کر باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔مجھے تم کہیں سے بھی تیار نہیں دکھائی دے رہی اماں کی بات سُن کر باجی نے پلنگ پر پڑی اپنی ساڑھی اٹھا ئی اور اماں کو دکھاتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ یار دیکھ لو سب تیار ہے جیسے ہی واش روم خالی ہوتا ہےمیں نے یہ ساڑھی پہننی ہے اور بس۔۔۔۔ ۔۔۔
        عظمیٰ باجی کی بات سُن کر اماں نے میری طرف دیکھا اور سخت لہجے میں کہنے لگیں۔۔ اگر اگلے پانچ منٹ میں تم دونوں تیار ہو کر باہر نہ آئیں نا ۔۔۔تو خیر نہیں تمھاری اور ۔۔ پھر وہ تیز تیز چلتی ہوئی اگلے کمرے کی طر ف چلی گئیں۔۔۔ اماں کے جانے کے اگلے پانچ منٹ تو کیا ہم لوگ اگلے ایک گھنٹے میں بھی تیار نہ ہو سکیں یہاں تک کہ ہمارے آس پاس کی سب لیڈیز ایک ایک کر لان میں چلی گئیں لیکن میری اور عظمیٰ باجی کی تیاری ہی نہ مکمل ہو رہی تھی ۔۔۔اور میرا خیال ہے کہ اب ۔۔میں اور عظمٰی باجی دونوں ہی رہ گئیں۔۔باقی تقریباً سب لوگ لان میں پہنچ چکے تھے۔۔ پھر آخر ہم دونوں بھی تیار ہو گئیں ۔۔ عظمیٰ باجی نے ہلکے سرخ رنگ کی باریک سی ساڑھی پہنی ہوئی تھی جس کا بلاؤز شارٹ اور بہت کھلا تھا اور ان کے گورے مموں کی طرف جاتی ہوئی دل کش لکیر بہت اندر تک نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اور بلاؤز کے نیچے ان کی ناف کا بڑا سا گڑھا بہت ہی بھلا لگ رہا تھا ہونٹوں پر انہوں نے سرخ رنگ کے بہت ہی ہلکے شیڈ کی لپ سٹک لگائی ہوئی تھی جس کی وجہ سے ان کے ہونٹوں کی لالگی قیامت ڈھا رہی تھی ۔۔۔ اور ان کے ہونٹوں کی لالگی اور ناف کے گڑھے کو دیکھ کر میں نے ان سے کہا عظمیٰ باجی مجھے ڈر ہے آج آپ کہیں اغواء نہ ہو جائیں تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی حیرانگی سے بولی وہ کیوں بھائی ؟ تو میں نے ان کی گال پر چٹکی لیتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہ یوں باجی جان کہ آج آپ کا سراپہ قیامت ڈھا رہا ہے ۔۔
        میری بات سُن کر وہ مسکرا کر بولیں ۔۔ بکواس نہ کرو ۔۔ اغوا تو تم دونوں کو ہونا چایئے کہ آج ماں بیٹی دونوں غضب کی حسین لگ رہی ہو ۔۔ پھر انہوں نے اپنی کلائی بر بندھی گھڑی دیکھی اور کہنے لگی باجی سے یاد آیا ۔۔ جلدی سے نکلو کہ اگر اب باجی آ گئی تو ۔۔اس دفعہ ۔ واقعہ ہی ہم دونوں کی خیر نہیں ہو گی ۔۔۔ عظمیٰ باجی ٹھیک کہہ رہیں تھیں ۔۔۔ ہم دونوں بہت لیٹ تھیں اور اگر اس ٹائم اماں آ جاتیں تو ۔۔۔ چنانچہ ہم دونوں نے جلد ی جلدی اپنے بھاری بھر کم پرس اٹھائے اور تیزی سے باہر نکل گئیں ۔ ابھی ہم لوگ دروازے سے تھوڑی ہی دور گئے ہوں کہ آگے سے ہمیں بھا میدا ہماری طرف آتا نظر آیا اسے دیکھ کر عظمیٰ باجی بولی ۔۔ لو باجی کا ہر کارہ بھی آگیا ۔۔۔ اتنی دیر میں بھا ہمارے پاس پہنچ چکا تھا ۔۔اور پاس پہنچتے ہی اسنے عظمیٰ باجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔وہ جی عظمیٰ جی میرے دوست کو آپ کے پڑفیوم کی سمیل بہت اچھی لگی ہے۔۔۔ اگر آپ مائینڈ نہ کڑیں تو ۔۔۔۔۔ ایک دو پف ۔۔۔وہ بھی لگانا چاہتا ہے توعظمیٰ باجی نے کہا نہیں اس میں مائینڈ کرنے والی کون سی بات ہے ۔۔تو بھا ترنت ہی کہنے لگا ۔۔۔تو مہڑبانی کر کے ایک منٹ کے لیئےاپنا پڑفیوم مجھے دیں گی پھر جلدی سے بولا ۔۔۔ وعدہ میں ابھی واپس کر دوں گا۔۔ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔ حمید وہ تو ٹھیک ہے لیکن وہ پرفیوم اندر بیگ میں پڑا ہے۔۔ تو بھا نے منت بھرے انداز میں کہا ۔۔ آپ کو تکلیف تو ہو گی لیکن پلیز۔۔۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے کن اکھیوں سے میری طرف دیکھا اور پھر کچھ سو چ کر بولی۔۔۔ ٹھیک ہے آپ میرے ساتھ آؤ ۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگی ہما آپ لان میں پہنچومیں حمید کو پرفیوم دے کر ابھی آئی۔۔۔
        ۔ اور میں نے دل میں سوچا۔۔۔سوری باجی ۔۔ ہما اتنی بھی پاگل نہیں کہ آپ کے لو سین مِس کر دے اور بظاہر ۔۔لاپرواہی کے کہا کہ ٹھیک ہے باجی ۔۔۔اور آگے چل پڑی۔۔۔ اور جیسے ہی بھا اور عظمیٰ باجی کمرے میں داخل ہوئےمیں ایک دم سے واپس مُڑی اور ۔۔۔۔ کمرے کے پاس پہنچ گئی۔ان دونوں نے اندر داخل ہوتے وقت کمرے کو لاک تو نہیں کیا ہاں ۔ دروازہ تھوڑا بند ضرور کر دیاتھا ۔۔۔ برآمدے میں کھڑے ہو کر میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر ۔۔دروازے کے ساتھ کان لگا کر اندرکی آوازیں سننے لگی۔۔میرا خیال ہے کمرے میں داخل ہوتے ہی بھا نے عظمیٰ باجی کو اپنی بانہوں میں لے لیا تھا ۔۔ کیونکہ مجھے عظمیٰ باجی کی دبی دبی سی سرگوشی سنائی دے رہی تھی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔پلیز چھوڑ دو مجھے ۔۔ دیکھو دروازہ کھلا ہے کوئی بھی اندر آ سکتا ہے۔۔۔ اور میں نے ڈرتے ڈرتے تھوڑا آگے ہو کر دیکھا تو ۔وہ دونوں آپس میں مگن تھے ۔۔ عظمیٰ باجی بھا کے گلے سے لگی اپنے آپ کو چھڑا نے کی واجبی سی کوشش کر رہی تھی ۔۔ اور ساتھ ساتھ بھا کی منت بھی کر رہی تھی کہ اسے چھوڑ دے ۔۔ کہ کوئی آ جائے گا ۔۔۔عظمیٰ باجی کی منت سماجت سنتے ہوئے ۔۔۔ آخر کار بھا نے کچھ دیر عظمیٰ باجی کے مموں کو اپنے سینے کے ساتھ دبانے کے بعد ان کو چھوڑ دیا ۔۔۔ اور کہنے لگا ۔۔۔عظمیٰ جی آپ کو سینے کے ساتھ لگا کر مزہ آ گیا ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی مزہ تو مجھے بھی بہت آیا ۔۔۔ لیکن ڈر بھی بہت لگا۔۔۔ پھر میں دیکھا کہ عظمیٰ باجی اپنے بیگ کی طرف بڑھی اور اس نے اپنے بیگ میں سے پرفیوم نکلا اور بھا کے ہاتھوں میں پکڑانے لگی۔۔۔ لیکن بھا تو عظمیٰ باجی کے کھلے گلے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اور پھر اس نے باجی کے گلے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔۔ عظمیٰ جی میں سوچ ڑہا ہوں کہ جب آپ کے سینے کی لیکڑ اتنی زبردست ہے تو میں سوچ رہا ہوں کہ آپ کی اصل لکیڑ(پھدی) کیسی ہو گی ؟ بھا کی بات سُن کر عظمیٰ باجی کے چہرے پر لالگی سی چھا گئی اور وہ مسکرا کر کہنے لگی۔۔۔۔۔ وہ لیکر رات آپ نےدیکھی تو تھی نا ؟ تو بھا نے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ عظمیٰ جی آپ کی وہ لکیڑ میں نے نہیں بلکہ میرے (اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) اس شہزادے نے دیکھی تھی۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے شرارت سے کہا کیا کہتا ہے پھر آپ کا شہزادہ؟ تو بھا نے بڑے رومینٹک لہجے میں کہا ۔۔۔ وہ کہتا ہے کہ ایک بار دیکھی ہے دوسری بار دیکھنے کی ہوس ہے ۔
        Vist My Thread View My Posts
        you will never a disappointed

        Comment


        • #74
          ۔ترَاس قسط۔۔۔۔15
          ترَاس
          15ترَاس ۔۔۔
          ۔۔۔ اور پھر آگے بڑھ کو اسنے عظمیٰ باجی کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ۔۔۔ چند سیکنڈ تک وہ عظمیٰ باجی کے رس دار ہونٹوں کا رس پیتا رہا ۔اور اسکے ساتھ ساتھ وہ اپنا نچلا دھڑ خاص کر لن والا حصہ ۔۔ عظمیٰ باجی کی ٹانگوں کے ساتھ مَس کرتا رہا۔ بلکہ رگڑتا رہا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ انہوں نےاپنا منہ ۔۔عظمیٰ باجی کے منہ سے ہٹایا ۔۔۔ اور تھوڑا پیچھے ہو گیا ۔۔اور میں نے دیکھا کہ بھا کی لن والسے حصے سے پھا کی پینٹ کافی ابھری ہوئی تھی ۔۔۔ اور میری طرح عظمیٰ باجی کی نظریں بھی بھا کے لن کی طرف ۔۔۔ ہی تھیں۔۔۔ دوسری طرف بھا نے ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مزہ آگیا عظمیٰ جی ۔۔۔ بہت شکڑیہ ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی بھا کے لن کے ابھار کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ شکریہ مگر ۔۔۔ کس بات کا؟ تو بھا نے جوب دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ پڑفوہم کا ۔۔۔ اتنی ہاٹ کس کا ۔۔۔ پھر بھا نے پرہوس نظروں سے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔کیا میں ایک کس اور لے سکتا ہوں ؟ تو عظمیٰ نے بھی ان کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ نہیں۔۔۔۔ہاں ۔۔۔ لیکن یہ آخری کس ہو گی۔۔۔ اور عظمیٰ باجی کے منہ سے یہ بات سنتے ہی بھا آگے بڑھا اور دوبارہ سے عظمیٰ باجی کے ہونٹوں کے ساتھ اپنے ہونٹ جوڑ دیئے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں وہاں سے نو دو گیارہ ہو گئی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اس کے بعد دونوں نے تیزی کے ساتھ باہر آنا ہے ۔۔۔۔۔۔
          میں لان کی طرف آ رہی تھی کہ مجھے دور سے اماں نظر ائی انہیں دیکھتے ہی میں نےاپنا منہ دوسری طرف کر لیا ۔۔۔ لیکن اماں نے مجھے آتے ہوئے دیکھ لیا تھا ۔۔۔ اور آواز دیکر کہنے لگیں ۔۔ ہما ادھر آؤ۔۔۔ اور میں چارو ناچار ۔۔۔۔ اماں کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی اماں بولی ۔۔ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ تو میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ اماں بھائی کی شادی ہے اس لیئے زراتیاری میں دیری لگ گئی ۔۔۔ تو اماں میرا ماتھا چوم کر کہا میری جان تم کو تیاری کی کیا ضرورت ہے ؟ پھر وہ مجھ سے سرگوشی میں کہنے لگیں ویسے تو تم خود بھی بہت سمجھدار ہو۔۔۔لیکن فائق کے سسرال میں جا کر زیادہ شوخیاں نہ مارنا اور سنجیدہ ہی رہنا ۔۔ تو میں نے اماں سے کہا کہ وہ کس لیئے جی ۔؟ تو اماں کہنے لگی۔۔۔ پگلی تم کو بتایا تو ہے کہ ایک جگہ تمھارے رشتے کی بات چل رہی ہے ۔۔ اور میرا اندازہ ہے کہ آج وہ لوگ چپکے چپکے تمھاری اچھی طرح سے جانچ کریں گے ۔۔ اماں کی بات سُن کر میں غصے سے بولی ۔۔ جانچ کریں کریں گے ۔۔ میں کیا بھیڑ بکری ہوں ؟کہ وہ خریدنے سے پہلے میری اچھی طرح سے ٹٹولیں گے؟ تو اماں نے فکر مندی سے میری طرف دیکتے؟ ہوئے آہستہ سے کہا۔۔۔ ایسے نہیں کہتے ۔بیٹی ۔۔۔۔ یہ مشرق ہے اور یہی ہماری ریت ہے رسم ہے تو میں نے بھی تھوڑی غصے سے کہا ۔۔۔ میں ایسی رسموں کو نہیں مانتی۔جہاں لڑکیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح جانچا جائے۔۔میری بات سُن کر اماں نے اس دفعہ تھوڑی سختی سے کہا ۔۔۔ زیادہ بک بک کرنے کی ضرورت نہیں تم سے جو کہا جا رہا ہے وہ کرو۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر مزید سخت لہجے میں بولیں۔۔۔ ووڈی آئی ۔۔۔ رسماں نہیں مندی ۔۔۔ میں وینی آں تو مندی کودیں نئیں ؟ ( بڑی آئی رسمیں نہ ماننے والی ۔۔ میں دیکھتی ہوں کہ تم کیسے نہیں مانتی) اور وہاں سے چلی گئیں۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ اماں کی بات سُن کر میں خوف زدہ ہو گئی تھی ۔۔۔ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اماں جو کہتی ہے کر گزرتی ہے اور ویسے بھی اس سلسلے میں وہ بڑی سخت واقعہ ہوئی تھیں۔۔
          اماں کی باتیں سن کر میرا موڈ کافی حد تک خراب ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں منہ بسورے ایک طرف جا کر بیٹھ گئی تھی۔۔کچھ دیر بعد ابا چلتے ہوئے میرے پاس آئے اور۔۔ میرے پاس والی کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔ نصیبِ دشمناں ۔۔ آج ہماری بیٹی کا موڈ کچھ خراب خراب سا لگ رہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگے کیا بات ہے کیوں ایسے منہ پھلایا ہوا ہے؟ تو میں نے اماں کے ساتھ ہونے والی ساری گفتگو ابا کو سناتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ ابا ۔۔۔ اب آپ خود ہی بتاؤ کہ کیا میں ایک جیتا جاگتا انسان ہوں یا میں کوئی بھیڑ بکری ہوں ۔۔ جو وہ لوگ مجھے اچھی طرح ٹھونک بجا کر دیکھیں گے؟تو ابا کہنے لگے ۔۔ بلکل ایسی کوئی بات نہیں ۔۔ میری بیٹی تو شہزادی ہے۔۔۔ اور کس کی جرات ہے کہ وہ میری بیٹی کی طرف ایسی نظروں سے دیکھے ۔۔۔ابا کی بات سن کر میں خوش ہو گی ۔۔۔ اور جب ابا نے میرے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھے تو وہ ہولے سے کہنے لگے۔۔۔ ہما میری ایک بات مانو گی ؟ تو میں نے ابا سے کہا ۔بتائیں ابا جی میں نے آپ کی بات نہیں ماننی۔۔۔ تو پھر کس کی بات ماننی ہے؟ تو ابا کہنے لگے۔۔۔ تو ہما پلیز ۔۔ جیسے تمھاری ماں کہتی ہے ویسا ہی کرنا ۔۔۔ پھر ایک دم سے بولے۔۔۔ اور یہ میرا اپنی بیٹی کے ساتھ وعدہ ہے کہ اگر میری جان کو وہ لڑکا پسند نہ آیا تو ہم ہر گز تمھاری بات آگے نہیں چلائیں گے ۔ابا کی بات سُن کر میں نے کچھ کہنے کے لیئے منہ کھولا ہی تھا ۔۔۔ کہ ابا جلدی سے کہنے گے ۔۔۔۔ اور میری بیٹی کو معلوم ہے نا کہ ابا جو پرامس کرتے ہیں وہ نبھاتے ہیں ۔۔۔۔ اور پھر میرے ساتھ ہاتھ ملا کر بولے ۔۔۔اور میں اپنی سب سے پیاری بیٹی کے ساتھ وعدہ کرتا ہوں۔۔۔۔
          ابا کی بات سن کر چار و ناچار میں نے بھی ان کے ساتھ ہاتھ ملایا اور پھر اس کے بعد ابا کچھ دیر اور میرے پاس بیٹھے ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے اور جب انہوں نے دیکھا کہ میرا موڈ بلکل نارمل ہو گیا ہے تو وہ وقار انکل کر بہانہ کر کے وہاں سے اُٹھ گئے۔۔۔۔ان کے جانے کے بعد میں بھی وہاں سے اُٹھی اور پھر ادھر ادھر گھومنے لگی۔۔ گھومتے گھومتے ایک جگہ مجھے اپنی کزنز نظر آئی تو میں ان کے پاس جا کر بیٹھ گئی اور ہم آپس میں ہنسی مزاق کرنے لگیں۔۔۔ اسی اثنا میں وہاں خوب صورت وردیوں میں ملبوس ایک فوجی بینڈ آ گیا اورآتے ساتھ ہی انہوں نے جو پہلی دھن بجائی وہ ۔ایک مشہور جنگی ترانہ ۔۔۔ اب وقتِ شہادت ہے آیا ۔۔۔تھا ۔۔۔۔۔بجایا ۔۔۔ دوسری دفعہ پھر وہی ترانہ بجا ۔۔۔ اور جب بار بار یہی ترانہ بجنا شروع ہوا ۔۔۔ تو اچانک میں نے دیکھا کہ اماں بینڈ ماسٹر کے پاس پہنچ گئیں تھیں اور پھر انہوں نے بینڈ ماسٹر سے خاموش ہونے کو کہا اور جب بینڈ کا شور ختم ہوا تو اماں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔کیا آپ کو بس ایک ہی دھن بجانا آتی ہے؟ تو اماں کی بات سُن کر وہ بینڈ ماسٹر کہنے لگا نہیں باجی ہم تو ہر قسم کی دھن بجا لیتے ہیں لیکن بڑے صاحب نے ہمیں یہی دھن بار بار بجانے کا حکم دیا ہے تو اماں نے بڑی حیرانی سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کس نے حکم دیا ہے؟تو اس سے پہلے کہ وہ بینڈ ماسٹر کوئی جواب دیتا ۔۔۔ ایک طرف سے ماجد انکل نمودار ہوئے اور کہنے لگے۔۔۔۔۔ یہ حکم مابدولت نے دیا ہے ۔۔۔ تو اماں نے کرنل صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا وہ کیوں بھلا۔۔۔؟؟؟؟؟ تو کرنل صاحب شرارت سے بولے۔۔ وہ یوں آپا کہ۔۔ میرے نزدیک ۔۔۔ شادی مرد کے لیئے ایک شہادت گاہ ہے ۔۔اور آج آپ کا بیٹا فائق دو تین گلیاں آگے شہید ہونے جا رہا ہے۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کو تیار کرنے کے لیئے بار بار یہ دھن بجوا رہا ہوں ۔۔ کہ اب وقتِ شہادت ہے آیا ۔۔۔۔۔۔ ماجد انکل کی بات سُن کر مردوں کا ایک بھر پور قہقہہ پڑا ۔۔۔۔ اور ابا کہنے لگے ۔۔۔ ماجد یار بات تو تیری ٹھیک ہے ۔۔۔۔ تو ماجد انکل نے فوراً اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ دیکھا باجی ۔۔دکھی لوگ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔اور اماں نے ماجد انکل کی طرف دیکھتے ہوئے بس اتنا کہا ۔۔ بدتمیز۔۔۔۔ اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔
          ماجد انکل کے گھر سے عطیہ باجی کے گھر کا راستہ بمشکل 10/15 منٹ کا ہو گا لیکن ہمیں انکل کے گھر سے نکل کر۔۔۔ عطیہ بھابھی کے گھر تک پہنچتے پہنچتے کوئی سوا گھنٹہ لگ گیا تھا ۔۔۔ فوجی بینڈز کی دلکش دھنوں پر فائق بھائی اور بھا میدے کے دوستوں نے خوب ڈانس کیا اور بہت زیادہ ویلیں وغیرہ دیں ۔اور انہی و یلوں کی وجہ سے بینڈ والے 15 منٹ کے سفر کو ایک سوا ایک گھنٹے تک لے گئے تھے۔ان کی وجہ سے ہم لوگ رکتے زیادہ اور چلتے کم تھے ۔۔پھر رکتے چلتے ۔۔ آخر ِ کار ہم لوگ فائق بھائی کے سسرال پہنچ ہی گئے وہاں ہمارے سواگت کے لیئے عطیہ بھابھی کے کافی بڑے بزرگ کھڑے تھے جنہوں نے ہمیں اپنے رسم و رواج کے مطابق خوش آمدید کہا اور پھر لیڈیز کو ایک الگ تنبو میں اور جینٹس کو الگ جگہ پر بٹھا دیا گیا۔۔۔۔
          ایک گھنٹہ چلنے سے میں بہت تھک گئی تھی اس لیئے میں سیدھی جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئی ۔۔ اور سستانے لگی اسی دوران دو تین خوب صورت سی لڑکیاں میرے پاس آ ئیں اور مجھ سے ہاتھ ملا کر میرے ساتھ ہی بیٹھ گئیں اور پہلے تو انہوں نے مجھے اپنے بھائی کی شادی کی مبارک دی اور پھر میرے کپڑوں اور میرے حسن کی بہت تعریف کی ا س کے بعد وہ میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگیں اور ۔۔۔ پھر ادھر ادھر کی باتیں کرتے کرتے ان میں سے ایک نے بڑی بے تکلفی سے کہا ہما جی آپ کا پڑھائی کے بعد کیا ارادے ہیں ؟ کوئی جاب وغیرہ کرو گی یا ۔۔۔؟؟ اس خاتون کی بات سن کر میں اندر ہی اندر چونک گئی ۔۔ اچھا تو یہ وہی خواتین ہیں جن کے بارے میں اماں نے مجھ سے کہا ہے کہ وہ میری جانچ کرنے آئیں گی ۔۔۔ پہلے تو میرا دل کیا کہ میں ان کے ہر سوال کا ایسا قرارہ جواب دوں کہ ۔۔سب کو چھٹی کا دودھ یاد آ جائے ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجھے ابا کی بات اور ان کا وعدہ ۔۔۔ اور اماں کی کہی ہوئی بات یاد آ گئی ۔۔۔اور پھر میں نے کچھ سوچ کر ان لیڈیز کے سب سوالوں کے ٹھیک ٹھیک جواب دینے شروع کر دیئے ۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات تھی کہ میرے سارے سوالوں کے جواب ان کو بہت پسند آئے ۔۔۔ مثلاً ان میں سے ایک خاتون نے مجھ سے کہا کہ کیا خیال ہے ہما ۔کیا خیال ہے آپ کا ۔۔ شادی پسند کی ہونی چاہیئے کہ والدین کی مرضی کی ؟ تو میں نے جواب دیا کہ میرے خیال میں والدین کی پسند کو اپنی مرضی بنا لینا چاہیئے ۔۔۔ میرا یہ انٹرویو لگ بھگ کوئی دس پندرہ منٹ جاری رہا ۔۔۔۔ اور ان خواتین کے ساتھ باتیں کرتے کرتے اچانک میری نگاہ اوپر پڑی تو ...... میں نے دیکھا کہ .......میرے سامنے وہی لڑکا کھڑا ہے جس نے اپنا غالباً دوست نواز بتایا تھا اور کل پرسوں سے میرے پیچھے پڑا ہوا تھا۔۔۔ اس لڑکے کو یوں اپنے سامنے دیکھ کر میں خاصی گھبرا گئی ۔۔۔ اور وہاں سے اُٹھ کر جانے لگی ۔۔۔ ایک لڑکی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ کیا ہوا ہما جی ۔۔۔ کچھ دیر تو بیٹھو نا۔۔۔ لیکن میں نے ان کی کوئی بات نہ سنی اور ان سے معزرت کرتی ہوئی وہاں سے اُٹھ کر دوسری طرف کہ جہاں ہماری ساتھ آئی ہوئی باقی لیڈیز بیٹھیں تھیں چلی گئی۔۔۔ وہاں پہنچتے ہی میں ابھی بیٹھی ہی تھی کہ کہیں سے عظمیٰ باجی نازل ہو گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ ہاں جی انٹرویو کیسا رہا آپ کا؟ تو میں نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے جواب دیا ۔۔۔پتہ نہیں ۔۔۔ میں نے توان کے سب سوالوں کے سچ سچ جواب دے دیئے تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔ بچہ سچائی میں بڑی طاقت ہوتی ہے ۔۔۔۔ میرے خیال میں تو تم پاس ہو گئی ہو ۔۔۔پھر بولی ۔۔۔ ویسے اگر تم فیل بھی ہو گئی ۔۔۔تو تم پھر بھی پاس ہو ۔۔۔
          تو میں نے عظمیٰ باجی کی طرف حیرانی سے دیکھا اور ان سے کہنے لگی کہ یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں باجی؟ تو وہ پراسرار طور پر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میں نے سب خبر لگا لی ہے ۔۔۔ تو میں نے مزید حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔ وہ کیسے باجی ؟۔۔ تو باجی نے کہنا شروع کر دیا کہ ۔۔۔ یہ قصہ تب شروع ہوا ۔۔ کہ جب تم لوگ عطیہ بھابھی کا رشتہ لینے ان کے گھر بہاولپور آئے تھے ۔۔۔ تو ان خواتین کے بھائی نے نہ صرف آپ کو دیکھا بلکہ اپنے لیئے پسند بھی کر لیا ۔۔۔ پھر سنا ہے کہ اس نے خفیہ طور پر تمھارے بارے میں انکوائیری بھی کروائی تھی ۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر کہنے لگی انکوائیری کا مطلب سمجھتی ہو نا ۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔ مطلب خفیہ چھان بین ۔۔۔۔ اور جب تم اس خفیہ انکوائیری میں کلیر ہو گئی۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ تمھارا کسی کے ساتھ کوئی چکر وغیرہ سامنے نہ آیا ۔۔اس لڑکے نے اپنے گھر والوں کو تمہارے بارے میں بتلایا ۔۔۔۔۔ اور شاید تم کو نہ پتہ ہو تمھارا ہونے والا منگیتر ۔۔۔۔ چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔۔۔اور اچھی خاصی جائیداد کا مالک ہے لیکن اسے جاب کرنے کا شوق ہے ۔۔۔اور فائق کی طرح وہ بھی ایک ملٹی نیشن کمپنی میں ایک اچھے عہدے پر کام کرتا ہے ۔۔۔۔۔ پھر مجھ سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ تمھارے لیئے ایک اور خبر ہے اور وہ یہ کہ ۔۔۔ تمھارا ہونے والا ۔۔۔ میری ہی کمپنی .....میں کام کرتا ہے ۔۔۔ ہم ایک دوسرے کو بس جانتے تو ہیں لیکن ۔۔۔۔ اس قدر نہیں ۔۔۔ کیونکہ اس کی پوسٹنگ ایک اور سیکشن میں ہے اور میری پوسٹنگ کہیں اور ہے ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بات سُن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ تو باجی ۔۔۔۔ میرے بارے ساری انفارمیشن ۔۔۔ آپ ہی نے تو نہیں فراہم کیں تھیں ؟؟ ۔۔۔ تو میری بات سُن کر باجی ہنس پڑی ۔۔۔ ارے نہیں۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ویسے اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میری بھی تمھارے بارے میں رپورٹ یہی ہوتی ۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ۔۔ کہ آپ ۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر کہنے لگی۔۔ ارے نہیں ۔۔۔ کولیگ ہونے کے ناتے ہم ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تو تھے ۔۔۔ لیکن میں تم لوگوں کی پڑوسی ہوں ۔۔ اس بات کا اسے قطعاً علم نہ تھا۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔ وہ تو جب ہم یہاں پہنچے تو ۔۔۔ میں اسے اور اس نے مجھے پہچان لیا ۔۔۔ اور پھریہ ساری انفارمیشن میں نے اس سے ہی لی تھی اور میں نے یہ انفارمیشن کل ہی تمھاری اماں کو دے دی تھی۔۔۔ تو میں نے ان سے گلہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ اماں کو تو آپ نے سب کچھ بتا دیا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جس کی زندگی کا سوال تھا ۔۔۔ اس کو خبر تک نہیں لگنے دی۔۔۔تو میری بات سُن کر عظمیٰ باجی ایک دم سیریس ہو گئیں اور کہنے لگی ۔۔۔دیکھو ۔۔ چندا ۔۔۔ تم ابھی بہت چھوٹی ۔۔۔اور جزباتی سی لڑکی ہو۔۔۔ اس لیئے تم اپنے برے بھلے میں تمیز نہیں کر سکتی ۔۔۔ اس لیئے جتنی انفارمیشن کی تم کو ضرورت تھی اس کے بارے میں ۔۔۔ میں نے تم کو بتا چکی ہوں ۔۔۔ جبکہ اس کے علاوہ ۔باقی کی ساری باتیں میں نے کل ہی تمھاری اماں سے ڈسکس کر لیں تھیں۔۔۔
          ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی باتیں سُن کر میں تو حیران پریشان رہ گئی ۔۔۔۔ اور ان سے کہنے لگی۔ تو آج جو میرا انٹرویو ہوا ۔۔ اس کی کیا وجہ تھی ؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ نواز کی ایک بڑی بہن ہے جس سے نواز بہت پیار کرتا ہے بس اس کی اس بہن اور اس کی بیٹیوں نے تم سے ملنا تھا ۔۔۔اور و ہ چاہتی تھیں کہ ان کا تم سے کوئی تعارف نہ ہو بلکہ وہ اجنبی بن کر تم سے بات چیت کرنا چاہیتیں تھیں ۔۔اور اسی لیئے جیسے ہی تم وہاں بیٹھی میں نے نواز کو اشارہ کیا اور وہ اپنی بہن اور اس کی بیٹیوں کو تمھارے پاس بھیج دیا۔۔۔تو میں نے کہا باجی یہ تو بتاؤ ۔۔۔ باقی بہنوں کی میرے بارے کیا رائے ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی باقی تین میں سے ایک سے تو تم کل مل چکی تھی ۔۔۔ باقی رہ گئیں دو ۔۔۔ تو وہ دونوں تمھارے معاملے میں نواز کی پکی حامی ہیں ۔۔پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔ ہما نواز کی بہنوں کی بڑی خواہش تھی کہ وہ اپنے بھائی کے لیئے کوئی چندے آفتاب ۔۔۔ چندے مہتاب قسم کی دلہن لائیں۔۔۔ کہ جس میں ہر قسم کی خوبی پائی جائے ۔۔ اور اتفاق سے ان خوبیوں والی لڑکی وہ تو نہ ڈھونڈ سکیں جبکہ نواز نے تم کو ڈھونڈ نکالا ۔۔۔
          عظمیٰ باجی کے منہ سے یہ ساری سٹوری سُن کر میرے دل میں دوست نواز کے لیئے نرم گوشہ پیدا ہو گیا ۔۔۔ اور میں اس کے بارے میں سوچنے لگی کہ کیسے وہ کل سے میرے ترلے منتاں کر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر اچانک میرے زہن میں ایک خیال آیا اور میں نے عظمیٰ باجی سے پوچھا ۔۔۔۔ باجی میرے بارے میں تو اس نے اور اس کی بہنوں نے ساری چھان بین کر لی ۔۔۔ لیکن یہ تو بتائیں۔۔۔ کہ آپ کا کولیگ کیسا ہے؟ تو میری بات سمجھ کر عظمیٰ باجی کہنے لگیں ۔۔۔ یہ باتیں تم سے پہلے میں تمہاری اماں کو بتا چکی ہوں اور تم کو بھی بتاتی ہوں کہ لڑکا بہت شریف اور لائق ہے ۔۔۔ اور ہر چند کہ اس تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے لیکن اس میں زمینداروں والوں کوئی برائی نہ ہے میرا مطلب ہے ۔۔۔ کسی لڑکی سے کوئی چکر کم از کم میں نے نہیں سنا ۔۔ اور نہ ہی اس کے کریکٹر کے بارے میں کسی سے کبھی کوئی بات سنی ہے ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کہنے لگی۔۔۔ ایک مزے کی بات بتاؤں ۔۔۔ کمپنی کی کافی لڑکیوں نے اس پر ٹرائی ماری لیکن اس نے کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالی ۔۔۔ اسی لیئے تنگ آ کر انہوں نے اس کا نام انہوں نے " دوشیزہ " رکھ دیا ہے تو میں نے حیرانی سے ان سے پوچھا ۔۔۔ باجی یہ دوشیزہ کا کیا مطلب ہوتا ہے تو وہ ہنس کر کہنے لگیں۔۔۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کنواری ۔۔ ایسی لڑکی جس کا ابھی تک "کنوارپن " سلامت ہو ۔۔یعنی جس کو کسی مرد نے ہاتھ نہ لگایا ہو ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ ۔کہ لیکن باجی نواز تو مرد ہے پھر لڑکیا ں اس کو دوشیزہ کیوں کہتی ہیں ؟؟ ۔۔ تو میری بات سن کر باجی ایک بار پھر ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔کبھی غور سے اپنی ہونے والے منگیتر کو دیکھنا ۔۔۔۔ اس کی باڈی ۔۔۔ اور اس کے حسن میں نسوانیت بھری ہوئی ہے ۔۔ یعنی کہ تمھارے منگیتر میں مردانہ پن بلکل نہیں ہے بلکہ ۔۔۔ اس کی خوب صورتی ۔۔۔۔ نسوانیت سے بھری ہوئی ہے ۔۔۔ پھر عظمیٰ باجی نے سامنے دیکھا اور مجھے سے کہنے لگی ۔۔۔ ہما ۔۔۔ایک منٹ میں آئی ۔۔۔۔اور میں نے بھی سامنے کی طرف دیکھا تو وہ نواز کی طرف بڑھ رہی تھیں۔۔۔ وہ کافی دیر تک نواز سے بات چیت کرتی رہیں ۔۔۔ اور ان باتوں کے دوران اپنے سر کو ہاں ہاں ۔۔۔ کے انداز میں ہلاتی رہیں۔۔۔پھر وہاں سے واپس آ کر میرے پاس بیٹھ گئیں اور ۔۔۔ ہولے سے بولیں ۔۔ ہما مبارک ہو ۔۔۔ نواز کی اس بہن کو بھی تم پسند آ گئی ہو۔۔۔
          پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ہما ۔۔۔ایک درخواست ہے ۔۔۔ وہ نواز تم سے ملنا چاہتا ہے ۔۔۔ اگر تم تھوڑا سا ٹائم اس کو دے دو تو؟؟؟۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنا سر جھکا لیا اور میرا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا ۔۔۔۔اور میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔ تب میں نے نیچے دیکھتے ہوئے باجی سے کہا کہ۔۔۔ سوری باجی ۔۔۔ شادی سے پہلے میں آپ کے کولیگ سے نہیں مل سکتی ۔۔۔۔ اور سراٹھا کر جیسے ہی اوپر دیکھا تو وہاں ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بجائے ۔۔۔نواز بیٹھا تھا۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ کوئی بات نہیں ۔۔۔ اگر آپ مجھ سے نہیں مل سکتیں تو ۔۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔۔۔میں تو آپ سے مل سکتا ہوں نا۔۔۔۔ اور مسکرانے لگا۔۔۔۔اسے یوں اپنے پاس بیٹھے دیکھ کر میں ایک دم سے گبھرا گئی اور ۔۔ جیسے ہی میں وہاں سے اُٹھنے لگی۔۔۔ اس نے غیر محسوس طریقے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔ آپ مجھ سے اتنا ڈرتی کیوں ہیں؟ میں کوئی جن تو نہیں ہوں نا کہ جو آپ کو کھا جائے گا۔۔۔پلیز میری بات تو سن لیں نا۔۔۔ حالانکہ میں کافی ایڈوینچر پسند لڑکی ہوں ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیا بات تھی ۔۔ کہ اپنے ہونے والے منگیتر کو سامنے دیکھ کر میرے ہوش اُڑے ہوئے تھے ۔۔۔ اور میں باقاعدہ تھر تھر کانپ رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں خود بھی اپنی اس حالت پر حیران تھی ۔۔ کیونکہ میں نے کئی دفعہ بھیڑ میں جیدے سائیں کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تھا ۔۔۔ اور زرا بھی نہ گھبرا ئی تھی ۔۔۔ لیکن یہاں ۔۔۔ اس دوشیزہ کے سامنے میری بولتی بند ہو گئی تھی ۔۔۔ پھر میری حالت کو دیکھ کر آخر اس کو مجھ پر ترس آ گیا ۔۔۔ اور وہ کہنے لگا ۔۔۔ کہ ہما جی اس وقت تو میں آپ کو چھوڑ رہا ہوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔آپ کی اور میری ایک میٹنگ بہت ضروری ہے۔۔
          جیسے ہی نواز نے میرا ہاتھ چھوڑا ۔۔ عین اسی ٹائم شور مچ گیا کہ دلہن آ گئی دلہن آگئی اور میرے سمیت سب خواتین دلہن کو دیکھنے کے لیئے سٹیج کی جانب چل دی۔۔ دلہن کے لباس میں عطیہ بھابھی بہت ہی کیوٹ اور ہاٹ لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔بھابھی کے آس پاس اس کی کزنز اور سہیلیاں بیٹھیں تھیں ۔۔ اور اس کو کسی بات پر چھیڑ رہی تھیں ۔۔۔ جیسے ہی میں دلہن کے پاس پہنچیں تو ان میں سے ایک نے میرے لیئے جگہ خالی کی اور ۔۔۔ میں ۔۔۔ بھابھی کے پاس جا کر بیٹھ گئی ۔۔ عطیہ بھابھی روایتی دلہنوں کی طرح نہ تو شرما رہی تھی اور نہ ہی سر جھکائے چپ چاپ بیٹھی تھیں ۔۔ بلکہ وہ تو ہمارے ساتھ ہنس بول رہیں تھیں ۔۔۔ میں کچھ دیر تک وہاں بیٹھی رہی ۔۔۔ پھر اعلان ہوا کہ نکاح خواں صاحب آ رہے ہیں اس لیئے لڑکیا ں یہاں سے اُٹھ جائیں ۔۔۔ اور اس اعلان کے ہوتے ہی میں وہاں اس اُٹھی ۔۔اور سامنے جا کر بیٹھ گئی ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے مجھے اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔
          Vist My Thread View My Posts
          you will never a disappointed

          Comment


          • #75
            ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔16
            ترَاس
            16ترَاس ۔۔۔
            ۔۔تو میں اُٹھ کر ان کے پاس چلی گئی مجھے اپنی طرف آتا دیکھ کر وہ بھی اپنی سیٹ سے اُٹھ گئیں اور جب میں ان کے پاس پہنچی تو وہ کہنے لگیں کہ ہما میرے ساتھ آؤ ۔۔۔اور پھر میں ان کے ساتھ چلتی ہوئی پنڈال کے باہر آ گئی۔تو میں نے ان سے کہا باجی ہم کہاں جا رہے ہیں تو وہ کہنے لگی۔میرے ساتھ ۔۔ خاموشی کےساتھ چلتی رہو ۔۔۔اور ۔ جیسے ہی ہم باہر آئے ایک لڑکی ہمارے آگے آگے چلنا شروع ہو گئی ۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دور جا کر ۔۔۔ وہ ایک گھر میں گھس گئی ۔۔۔ اس کے پیچھے ْْْْْ پیچھے باجی اور میں بھی اس گھر میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ جیسے ہی ہم لوگ کمرے میں داخل ہوئیں سامنے ہی وہ لڑکی کھڑی تھی ۔۔۔ اس نے ہمیں ڈرائینگ روم میں بٹھایا اور ۔۔ خود باہر نکل گئی ۔۔ جیسے ہی وہ لڑکی کمرے سے باہر گئی تو میں نے عظمیٰ باجی سے پوچھا کہ ۔۔۔ باجی یہ معاملہ کیا ہے تو باجی کہنے لگیں ۔۔ پہلی بات میں تم سے یہ کلیر کر دوں کہ میں یہاں تم کو تمہاری اماں کی اجازت سے لائی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔اصل میں نواز تم سے کچھ ضروری باتیں کرنا چاہتا تھا اور اسی کی درخواست پر میں تم کو لے کر یہاں آئی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی گھبرانا نہیں میں باہر ہی ہوں گی ۔۔۔ اور تمھاری اماں نے پیغام دیا ہے کہ جو تم کو ٹھیک لگے وہ جواب دینا ۔۔۔ اور گھبرانا نہیں۔۔۔۔۔
            باجی نے یہ بات کی اور اُٹھ کر باہر چلی گئی۔۔۔ اب میں کمرے میں اکیلی بیٹھی سوچ رہی تھی کہ پتہ نہیں وہ مجھ سے کیا سوال کرتا ہے ۔۔۔ کہ اتنی دیر میں نواز بھی کمرے میں داخل ہو گیا ۔۔ اور مجھے ہیلو کہہ کر میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ چند سیکنڈ تک کمرے میں بڑی گھمبیر قسم کی خاموشی رہی ۔۔۔ پھر اس خاموشی کو جواز نے ہی توڑا ۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما جی۔۔۔بات دراصل یہ ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں ہماری منگنی ہونے والی ہے۔۔۔ دونوں طرف سے ہاں ہو گئی ہے اب بس رسمی اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے ۔۔۔ مجھے میرے گھر والوں کو آپ بہت پسند آئی ہیں ۔۔۔ آپ کا حسن آپ کی سادگی اور آپ کا اجلا پن یہ سب کمال کا ہے۔۔۔میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اور وہ اصل جس کے لیئے میں نے عظمیٰ میم کی منت کر کےآپ کو یہاں بلایا تھا ۔۔۔ وہ یہ ہے کہ مجھے اور میری فیملی کو آپ بہت پسند ہو ۔۔۔۔ کیا میں بھی آپ کو پسند ہوں؟ اس کی بات سن کر میں نے بھلا اس کو کیا جواب دینا تھا ۔۔۔۔ ہاں اپنی منگنی کی بات سُن کر میرے من میں لڈو پھوٹ رہے تھے۔۔۔ لیکن میں نے اس پر یہ بات ظاہر نہ کی تھی ۔۔۔ اور بس چپ کر کے بیٹھی رہی ۔۔۔ تب اس نے دوسری دفعہ مجھ سے پوچھا ۔۔۔۔۔اور پھر تیسری دفعہ وہ میرے پاس ا ٓکر بیٹھ گیا اور بولا۔۔۔۔ ہما جی پلیز ۔۔۔ آپ کے من میں جو بھی بات ہے کھل کر بتاؤ ۔۔۔ کہ میں آپ سے زبردستی نہیں کر سکتا ۔۔۔ پھر کہنے لگا اگر آپ کو کوئی اور ۔۔۔۔۔ تو میں نے ایک دم گھبرا کر کہا ۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔ایسی کوئی بات نہیں اور پھر چپ ہو گئی ۔۔۔ تب اس نے میری ٹھوڑی کے نیچے اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔ اور میرا منہ اوپر کر کے بڑی شوخی سے میری نقل اتارتے ہوئے کہنے لگا..۔۔۔۔۔۔ایسی نہیں تو پھر ۔۔۔ کیسی بات ہے جی ؟ اور پھر کہنے لگا ۔۔ جب تک آپ میری بات کا جواب نہ دو گی میں آپ کو یہاں سے جانے نہیں دوں گا۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے بڑی آہستگی سے جواب دیا کہ ۔۔۔وہ۔۔۔ وہ ۔۔۔نواز صاحب ۔۔۔ میری اماں میرے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں گی مجھے منظور ہو گا۔۔۔ میری بات سُن رک نواز تھوڑا اور کھسک کر میرے قریب ہو گیا اور بولا۔۔۔۔ آپ کی اماں نے تو میرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب آپ کیا کہتی ہو ۔۔ تو میں نے نواز کی طرف دیکھتے ہوئے شرمیلے لہجے میں کہا ۔۔۔ اگر اماں کو منظور ہے تو مجھے بھی منظور ہے ۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر نواز بہت خوش ہوا ۔۔ اور اس نے بیٹھے بیٹھے مجھے اپنی بانہوں میں لے لیا۔۔۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں اس سے کچھ کہتی اس نے میرے گالوں پر دو تین بوسے دیئے اور کہنے لگا۔۔۔۔ میں تم کو بہت خوش رکھوں گا میری جان۔۔۔ اور پھر اُٹھ کر باہر چلا گیا ۔۔۔
            اس کے جانے کے فوراً بعد عظمیٰ باجی کمرے میں داخل ہوئی اور مجھے یوں بیٹھے دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔ کیا باتیں ہوئیں؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔اور میں نے بلا کم و کاست ان کو ساری بات بتا دی ۔۔۔ سن کر انہوں نے مجھے مبارک باد دی ۔۔۔اور پھر ہم دونوں وہاں سے باہر آ گئے۔۔۔ اورپنڈال میں داخل ہو کر عورتوں والی سائیڈ پر جا کر بیٹھ گئے ۔۔ کچھ دیر بعد اماں بھی وہاں آ گئی اور اماں کو دیکھتے ہی عظمیٰ باجی میرے پاس سے اُٹھی اور ان کے ساتھ ایک کونے میں جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اور میرے خیال میں جو باتیں میں نے ان کو بتائی تھیں ۔۔۔ سب سے با خبر کر دیا۔۔۔ پھر ان کی باتیں ختم ہونے کے کچھ دیر بعد اماں میرے پاس آئیں اور میرے سر پر ہاتھ پھیر کر کہنے لگیں ۔۔۔ جیتی رہو بیٹی ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے اُٹھ کر دوسری طرف چلیں گئیں۔۔اس کے تھوڑی دیر بعد کھانا لگا ۔۔۔ کھانے کی انتظامیہ میں نواز بھی تھا ۔۔۔اس نے سارا ٹائم میرے آس پاس ہی گزارا ۔۔۔ اور بہانے بہانے سے مجھے چھوتا بھی رہا ۔۔۔ اس کا یوں مجھے چھونا۔۔۔مجھے ہاتھ لگانا ۔۔۔ سچ مانو تو مجھے بڑا اچھا لگا۔۔۔ اور میرے من میں اس کے لیئے پیار جاگنا شروع ہو گیا ۔۔۔ کھانے کے بعد فائق بھائی کو دلہن کے پاس لایا گیا ۔۔اور وقت اچانک سٹیج پر بہت زیادہ رش ہو گیا .......۔۔اور خاص کر جب جوتا چھپائی کی رسم ہو رہی تھی تو سٹیج پر بہت سے لوگ چڑھ گئے تھے اور ان میں نواز بھی شامل تھا جو کھسکتا ہوا میرے ساتھ لگ گیا تھا ۔۔۔۔ اور اس کا بدن میرے بدن کے ساتھ ٹچ ہونے لگا تھا۔۔۔ ہم دونوں نے بس ایک نظر ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر پتہ نہیں کیسے میں کھسک کر نواز کے ساتھ لگ گئی اور اس نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑا لیا۔۔۔اب بظاہر تو ہم لوگ سامنے ہونے والی رسموں کو دیکھ رہے تھے لیکن ۔۔ درپردہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے اظہارِ عشق کر رہے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اور ان رسموں میں بھی حصہ لیتے ہوئے ہم لوگوں نے خوب ہلا گلا کیا اور۔۔۔ خاص کر میں نے بھر پور انجوائے کیا ۔۔۔۔۔ کیونکہ میرے بدن کو نواز کے بدن کا بھر پور لمس ۔۔ مل رہا تھا ۔۔۔اور میں اس کے لمس کو انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ ۔۔ اندر ہی اندر میں بہت گرم ہو رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ اور ایک دفعہ تو دھکا لگنے سے وہ عین میرے پیچھے بھی آ گیا تھا اور میری بیک کے ساتھ اپنا فرنٹ جوڑ دیا۔۔۔۔ اور میں نے بس چند ہی سیکنڈ اس کے لن کو اپنی گانڈ پر محسوس کیا ۔۔اس لیئے میں چاہ کر بھی جج نہ کر سکی کہ نواز کے لن کا سائیز کیا ہو گا۔۔۔۔پھر ۔۔۔۔ایک اور دھکا لگا اور وہ ۔۔۔ میرے پیچھے سے ہٹ گیا۔۔۔ اور یوں نواز کے لن کے سائز کی تراس میرے من میں ہی رہ گئی۔۔۔۔۔۔.........
            جوتا چھپائی کی رسم کے بعد ۔۔۔جلد ہی اماں نے عطیہ باجی کے گھر والوں کے مشورے سے اس ہلے گلے کو ختم کیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد عطیہ بھابھی کی رُخصتی کا وقت بھی آ گیا اور پھر ۔۔۔ عطیہ بھابھی کو ۔۔۔ لیکر کر لاہور کی طرف چل پڑے۔۔۔
            اس دفعہ کار میں فائق بھائی ۔۔۔ بھابھی اور اماں ابا تھے ۔۔ جبکہ میں ۔۔۔ کوسٹر میں عظمیٰ باجی کے ساتھ بیٹھی تھی۔اور ہم سارے راستے میں نواز کے بارے میں ہی گفتگو کرتے رہے۔۔ رات گئے تک ہم گھر پہنچے اور میں اور میری کزنز عطیہ بھابھی کو چھیڑتے ہوئے ان کے حجلئہ عروسی میں لے گئیں اور ۔ کزنز کے ساتھ ساتھ میں نے خاص طور پر عظمیٰ باجی کو اپنے ساتھ رکھا ۔۔۔ وہ بے چاری سمجھتی رہی کہ میں ایسا اس کی محبت میں کر رہی ہوں ۔۔ جبکہ میں تو ان کو اپنے ساتھ اس لیئے رکھ رہی تھی کہ جیسے ہی یہ جائیں تو مجھے پتہ چل جائے کیونکہ اتنے رش میں اگر یہ میرے ساتھ نہ ہوتیں تو مجھے ان کے جانے کی خبر مشکل سے ہی ملنی تھی۔۔۔۔۔ ہم لوگوں کو عطیہ بھابھی کے پاس بیٹھے ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اماں کمرے میں داخل ہو گئیں اور ہم کو ڈانٹ کر بولیں ۔۔ چلو کڑیو۔۔۔ کمرے خالی کرو ۔۔ کہ عطیہ بیٹی نے آرام کرنا ہو گا۔۔۔ اماں کی بات سن کر ایک آنٹی بڑی حیرانی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔ آج کی رات بھی دلہن آرام کرے گی ؟اور اس بات پر ایک بھر پور قہقہہ پڑا ۔۔۔اورعطیہ بھابھی بے چاری کھسیانی ہو گئی۔۔۔ اور ہم لوگ ان کے کمرے سے باہر آ گئے ۔۔ باہر آتے ہی عظمیٰ باجی نے ایک توبہ شکن انگڑائی لی اور اماں کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔اچھا باجی اب مجھے اجازت دیں۔۔ عظمٰی باجی کی انگڑائی دیکھ کر اماں کہنے لگیں ۔۔۔ سہاگ رات تو عطیہ نے منانی ہے لیکن انگڑائیاں تم لیئے جا رہی ہو ۔۔۔۔ اماں کے منہ سے سہاگ رات کا نام سنتے ہی عظمیٰ باجی نے ایک اور توبہ شکن انگڑائی لی ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔ارے باجی ۔۔۔ یہ وہ والی انگڑائی نہیں بلکہ تھکن والی انگڑائی ہے ۔۔ اور پھر اس کے بعد وہ اماں سے گلے ملیں اور پھر وہاں سے جانے لگیں تو اتنے میں بھا میدا وہاں پہنچ گیا اس کے ہاتھ میں باجی کا بیگ تھا ۔۔۔......اور آتے ساتھ ہی اس نے عظمیٰ باجی کو مخاطب کر کے کہا ۔۔۔یہ بیگ آپ کا ہے نا۔۔؟تو عظمیٰ باجی نے بھا کی طرف کر کہا تھیک یو حمید ۔۔۔ لاؤ یہ بیگ مجھے دے دو۔۔۔اور باجی کی بات سُن کر بھا آگے بڑھا اور باجی کے ہاتھ میں بیگ دیتے ہوئے ہولے سے کہنے لگا ۔۔۔ مین گیٹ لاک نہ کرنا ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے سر ہلاتے ہوئے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ اور پھر وہ بیگ ہاتھ میں لئے وہاں سے چلی گئیں ۔۔۔
            عظمیٰ باجی کے جاتے ہی میں بھی اپنے کمرے میں گئی اور ۔۔ الماری سے ایک دوسرا ڈریس نکالا اور واش روم کی طرف دیکھا تو حسبِ معمول ہاؤ س فل تھا چونکہ مجھے بہت جلدی تھی اس لیئے میں وہاں سے ایک دوسرے کمرے میں چلی گئی اتفاق سے اس کا واش روم خالی تھا ۔۔ میں فٹو فٹ وہاں گھسی اور جلدی جلدی کپڑے بدل کے باہر آ گئی۔اور اپنے کمرے میں کپڑے رکھتے ہوئے اچانک مجھے ایک خیال آیا اور۔۔پھر میں نے الماری سی سے ایک بڑی سی کالی چادر لی اور اس کو اوڑھ کر باہر آ گئی ۔۔۔ اور اس کے بعد میں نے بھا کو دیکھنے کے لیئے کہ آیا بھا ابھی وہیں ہے یا چلا گیا ہے ایک چکر مردانے کا لگایا ۔۔ دیکھا تو بھا میدا ۔۔ وہاں بیٹھا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے تیور بتا رہے تھے کہ وہ کسی بھی وقت اُٹھ سکتا ہے چنانچہ وہاں سے تسلی کے بعد میں بڑے آرام سے وہاں سے نکلی اور ۔۔۔ کن اکھیوں سے اپنی گلی کا جائزہ لیتے ہوئے ۔۔۔ بظاہر بڑے اعتماد کے ساتھ عظمیٰ باجی کے گھر کے پاس رک گئی اور مین گیٹ کو ہاتھ لگا کر دیکھا تو حسبِ توقع وہ کھلا ہوا تھا ۔۔۔ گیٹ میں داخل ہوتے ہوئے میں نے ایک نظر پھر اپنی گلی میں ڈالی تو ساری گلی سنسان تھی ۔۔۔ اور میں گیٹ کے اندر داخل ہو گئی۔۔
            اندر داخل ہو کر دیکھا تو ۔۔عظمیٰ باجی کا سارا گھر اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔ یہاں تک کہ مین گیٹ کے پاس والی لائیٹ بھی آف تھی ۔۔۔ اور میں اس کی وجہ سمجھ گئی تھی۔۔باجی نے تو یہ لا ئیٹس بھا میدے کی وجہ سے آف کیں تھیں ۔۔۔ اور اس اندھیرے کا فائدہ بھا سے پہلے میں اُٹھا رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔ ۔چونکہ عظمیٰ باجی کے گھر میں ہمارا آنا جانا لگا رہتا تھااس لیئے اندھیرے میں مجھے باجی کاکمرہ تلاش کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔۔۔۔عظمیٰ باجی کاکمرہ برآمدے کے آخر میں کارنر والا کمرہ تھا ۔۔۔ اس کی ایک کھڑکی مین گیٹ کی طرف جبکہ دوسری کھڑکی ۔۔۔ ان کے لان کی طرف کھلتی تھی ۔۔۔ اور مجھے یہ دونوں کھڑکیاں چیک کرنی تھی۔۔۔ سب سے پہلے میں لان کی طرف گئی اور دیکھا تو باجی کہ یہ کھڑکیاں بند تھیں ۔۔۔۔ میں تھوڑا مایوس ہوئی۔۔۔ اور پھر میں نے میں گیٹ کی طرف کھلنے والی کھڑکی کو دیکھنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ لان والی کھڑکی بظاہر تو بند تھی ۔۔۔ لیکن اس کے ایک کونے سے روشنی باہر آ رہی تھی ۔۔۔ میں نےنزدیک جا کر اس کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ کھڑکی کی کا وہ حصہ کہ جس سے روشنی باہر آ رہی تھی ۔۔۔ ٹوٹا ہوا تھا ۔۔۔ اور وہ اتنی تھوڑی جگہ سے ٹوٹا تھا کہ میں نے جب اس میں سے اندر جھانک کر دیکھنے کی کوشش کی تو سامنے باجی کا ڈریسنگ ہی نظر آیا ۔۔۔۔ جہاں سے باجی کے پلنگ کا نظارہ کچھ صاف نہ دکھائی دے رہا تھا ۔ہاں اگر اسی کھڑکی کا دوسرا کونہ کھلا ہوتا تو ۔۔۔۔۔۔۔۔
            ۔۔ پھر اچانک میرے زہن میں ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔ اور میں نے اس آئیڈئے پر تھوڑا سوچا ۔۔۔۔اور پھر ۔۔ اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔ لیکن فیصلے پر عمل کے لیئے پہلے باجی کی لوکیشن جاننا ضروری تھا۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک چکر باجی کے صحن کا لگایا تو مجھے کچن سے ۔۔گھرررر۔گھررررررررر۔۔۔ کی سی آواز سنائی دی۔۔۔ یہ جوسر ۔۔۔ کی آواز ہے ۔۔۔اور میں سمجھ گئی کہ باجی ۔۔اپنے اور ۔ بھا کے لیئے جوس بنا رہی ہے۔۔۔ یہ دیکھتے ہی میں وہاں سے بھاگتی ہوئی۔۔۔ باجی کی ٹوٹی کھڑکی کے دوسرے کونے کی طرف گئی ۔۔۔۔۔اپنے ہاتھوں پر چادر ۔۔۔ کی دو تین تہیں لگائیں ۔۔۔۔ اور پھر بڑی ۔۔۔ احتیاط سے اس کھڑکی کے شیشے پر اپنے ہاتھ میں پکڑے پتھر سے ہلکی سی ضرب لگائی۔۔۔اس کھڑکی کا شیشہ پہلے ہی کافی کریک تھا۔۔۔ اس لیئے ۔۔دو تین ضربوں کے بعد ۔۔۔وہ تھوڑا اور کریک ہو گیا۔۔ ۔۔اب میں نے پتھر نیچے رکھا اور اس کو پکڑ کر ۔۔تھوڑا سا زور لگایا تو۔۔۔کھڑکی وہ حصہ ۔۔ ٹوٹ کر میرے ہاتھوں میں آ گیا ۔۔۔لیکن مسلہ یہ ہوا ۔۔کہ باجی کی کھڑکی کا شیشہ میرے اندازے سے کچھ زیادہ ہی ٹوٹ گیا تھا ۔۔۔ لیکن اب کیا ہو سکتا تھا ۔۔۔ اپنے ۔۔ ہاتھوں پر چادر لپیٹنے کی وجہ سے میرے ہاتھ شیشے کی زخم لگنے سے محفوظ رہے ۔۔
            سو میں نے اس شیشے کو بڑی احتیاط کے ساتھ نیچے رکھا ۔۔ ۔اور کمرے میں جھانک کر دیکھا تو ۔۔۔ میری توقع کے عین مطابق ۔۔۔ یہاں سے باجی کا پلنگ صاف دکھائی دے رہا تھا ۔۔۔اور پلنگ پاس ہونے کی وجہ سے میں ان کی باتیں بھی آسانی سے سن سکتی تھی۔۔ سارا جائزہ لینے کے بعد میں نیچے بیٹھ گئی۔۔۔اور انتظار کرنے لگی ۔۔۔ جلد ہی کمرے سے مجھے عظمیٰ باجی کےگنگنانے کی آواز سنائی دی۔۔۔ اور پھر میں نے دھیرے دھیرے سر اُٹھا کر دیکھا تو۔۔۔ باجی جگ اور گلاس ایک تپائی پر رکھ رہی تھی۔۔۔۔۔اس کے بعد عظمیٰ باجی ڈریسنگ کے پاس گئی اور اپنا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔۔ اتنےمیں باہر آہٹ کی آواز سنائی دی۔۔۔آہٹ کی آواز سن کر عظمیٰ باجی چونک گئی ۔۔۔ اور میری طرح اس کی نظریں بھی دروازے کی طرف اُٹھ گئیں تھیں ۔۔۔ جیسے ہی ہماری نظریں دروازے پر پڑیں۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ دروازے پر بھا میدا کھڑا تھا ۔۔۔اور اس کے ہاتھ میں ۔۔۔ سرخ گلاب تھا۔۔۔ جو اس نے بڑی ادا سے عظمیٰ باجی کو دیا ۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔عظمیٰ جی۔۔۔۔ یہ آپ کے لیئے ۔۔۔۔۔ باجی نے بھا کے ہاتھ سے گلاب کا پھول لیا ۔۔۔اور پھر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ گئے۔۔۔۔ اور کسنگ کرنے لگا۔۔
            پھر میں نے دیکھا کہ وہ دونوں پریمیوں کی طرح کسنگ کرتے کرتے پلنگ کی طرف بڑھ رہے تھے۔۔۔ اور پھر پلنگ کے پاس پہنچ کر۔۔۔ وہ دونوں رُک گئے ۔۔۔اور باجی کہنے لگی۔۔۔ حمید آپ اتنی لیٹ کیوں آئے ہو؟ تو بھا نے بڑے رومیٹک لہجے میں کہا ۔۔۔ سوری ۔۔عظمیٰ جی۔۔ میں تھوڑا لیٹ تو ہوں ۔۔۔ لیکن آپ کی ساری کسر نکال دوں گا ۔۔۔اور ایک بار پھر باجی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملا دیئے ۔۔۔ اور باجی کو اپنے قریب کر لیا۔۔۔ اب وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بری طرح آپس میں لپٹے ہوئے تھے بھا کی ٹانگیں ۔۔ باجی کی رانوں کے ساتھ ملی ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور ۔۔ میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ باجی اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کر ۔۔۔ بھا کے لن پر مساج کر رہی تھی۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ دونوں طرف آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔اور ان کے یہ سین دیکھ کر میری پھدی نے بھی جلنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ اور پھر خود بخود میرا ہاتھ ۔۔۔ شلوار کے اندر چلا گیا۔۔۔۔ اور میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی انگلیوں سے اپنی پھدی پر مساج شروع کردیا ۔۔۔۔
            ادھر کچھ دیر تک وہ ایک دوسرے کے ساتھ لپٹ کر اپنی زبانوں کو لڑاتے رہے۔۔۔ پھر بھا نے۔۔۔ عظمیٰ باجی کو گھومنے کو کہا ۔۔۔ اور ۔۔۔ عظمٰی باجی نے ایسے ہی کیا۔۔۔۔ اب عظمیٰ باجی کی پشت بھا کی طرف تھی ۔۔۔ بھا آگے بڑھا اور اس نے پیچھے سے عظمیٰ باجی کو دبوچ لیا۔۔۔اور اپنے ہونٹ باجی کی گردن پر رکھ دیئے۔۔ باجی کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی۔۔۔۔اُف ف ف ف۔۔اور اس کے ساتھ ہی باجی نے اپنی گانڈ کو بھا کے لن کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ اور اپنی گانڈ کو بھا کے لن پر آہستہ آہستہ رگڑنے لگی۔۔۔۔ ادھر بھا ۔۔ کی زبان عظمیٰ باجی کی گردن سے ہوتی ہوئی اب ان کی کانوں کی لو تک آن پہنچی تھی۔۔۔۔ اور ۔۔بھا کے اس عمل سے عظمیٰ باجی ہولے ہولے کراہ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔بھا کچھ دیر تک عظمیٰ باجی کی گردن ۔۔۔ کان کی پچھلی سائیڈ اور اس کے آس پاس کے ایریا میں باجی کو کسنگ کرتا رہا ۔۔اپنی زبان کو پھیرتا رہا ۔۔۔ جیسے جیسے بھا کی زبان ۔۔۔ باجی کی گردن پر پھرتی ۔۔ویسے ویسے ۔۔عظمٰی کی گانڈ ۔۔۔ بھا کے ساتھ جُڑتی جاتی تھی۔۔۔ اس کے بعد ایک دن باجی واپس گھومی اور ایک بار پھر باجی نے اپنا منہ بھا کے منہ کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی عظمیٰ باجی کا ایک ہاتھ رینگتا ہوا ۔۔۔۔ بھاکے لن کی طرف چلا گیا ۔۔۔اور اس نے پینٹ کے اوپر سے ہی بھا کا پھولا ہو ا۔۔۔ لن پکڑ لیا ۔۔اور اسے دبانے لگی۔۔۔۔
            پہلے کی نسبت ان کی یہ کسنگ بڑی شارٹ رہی۔۔۔ اور جلد ہی دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے ۔۔۔ پھر عظمیٰ باجی پلنگ کے کنارے پر بیٹھ گئی ۔۔۔ اور بھا کی پیٹ کی زپ کھولنے لگی۔۔۔۔ اور پھر اس نے زپ کھول کر بھا کا لن پینٹ سے باہر نکلا ۔۔۔۔ اور اسے اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگی ۔۔۔۔اور بھا سے بولی۔۔۔ حمید تمھارا لن بڑا ٹھوس اور لوئے کی طرح سخت ہے ۔۔۔۔۔تو بھا کہنے لگا۔۔۔۔۔ آپ کو اچھا لگا۔۔۔۔ تو باجی نے نشیلی آواز میں جواب دیا۔۔۔۔ بہت ۔۔۔۔تو بھا کہنے لگا۔۔۔۔ تو اس پڑ ۔۔ایک کس تو کڑیں۔۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے بھا کا لن دباتے ہوئے بھا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور مست آواز میں بولی۔۔۔۔ بس کس ہی کروں؟؟۔۔۔ یا۔۔۔۔۔تو بھا کہنے لگا۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔ کس کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔ منہ میں بھی لے لیں۔۔۔۔بھا کی بات سن کر عظمیٰ نے پھر ۔۔بھا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ کتنا منہ میں لوں ۔؟؟؟؟۔۔ تو بھا ۔۔ بھی مست لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ جتنا لے سکتی ہو۔۔۔ تب عظمیٰ اپنا منہ بھا کے لن کے قریب لے گئی۔۔۔۔ اور اس کے ٹوپے پر ایک کس کر دیا۔۔۔۔ پھر اس نے اپنی زبان نکالی ۔۔۔۔اور ۔بھا کے ٹھوس لن کے ارد گرد پھیرنے لگی۔۔۔۔ عظمیٰ کو اپنے لن پر زبان پھیرتے ہوئے دیکھ کر بھا کے منہ سے۔۔۔ کراہیں نکلنا ۔۔۔شروع ہو گئیں تھیں ۔۔۔ اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔عظمیٰ نے ایک نظر بھا کو کراہتے ہوئے دیکھا اور پھر اس کا لن اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔ اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔ تھوڑی دیر لن چوسنے کے بعد اس نے لن کو اپنے منہ سے نکالا ۔۔۔اور اس کے چاروں طرف اپنی زبان پھیرنے لگی۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ عظمیٰ نےاپنی لمبی زبان سے بھا کے لن کولپیٹ لیا تھا ۔۔۔اور پھر اچانک بھا کے ٹوپے سے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ نکلا۔۔۔۔ جسے عظمیٰ نے اپنی زبان سے چاٹ لیا۔۔۔اور بھا کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ مزے کا تھا۔۔۔۔۔
            اس کے بعد عظمیٰ پلنگ سے اُٹھی۔۔۔۔۔اور بھا کو اشارہ کیا ۔۔تو بھا جھٹ سے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔۔۔ادھر عظمیٰ نے بھی فوراً اپنی ساڑھی اتار دی تھی۔۔۔۔ اور اب ان دونوں کے جسموں پر کپڑے نام کی کوئی چیز نہ تھی۔۔۔۔دونوں بڑے غور سے ایک دوسرے کے ننگے جسموں کو دیکھ رہے تھے اور میں نے دیکھا کہ عظمیٰ باجی کا شفاف اور تراشا ہوابدن دیکھ کر بھا کا لن بار بار اوپر کو اُٹھ رہا تھا۔۔۔پھر بھا ۔۔عظمیٰ کی طرف بڑھا اور ان کے دونوں مموں کو پکڑ کر ۔۔دبانے لگا۔۔۔ اس کے بعد اس نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور پہلے تو عظمیٰ کی زبان سے اپنی زبان لڑائی ۔۔۔ پھر وہ نیچے جھک گیا ۔۔۔اور عظمیٰ کے نپلز کو باری باری چوسنے لگا۔۔۔۔ کچھ دیر بعد ہی عظمیٰ کے منہ سی ہلکی ہلکی سسکیوں کی آوازیں ۔۔سنائی دینے لگیں ۔۔۔آہ۔۔۔اُف۔۔۔۔۔ میرے دودھ ۔۔چوسو۔۔۔۔ اور چوسوونا۔۔۔۔ عظمیٰ باجی کے ممے چوستے چوستے رات کی طرح بھا نے ان پر کا ٹ لیا۔۔۔تو عظمیٰ تڑپ کر بولی۔۔۔۔ دانتوں سے تو نہ کاٹو نہ پلیزززززززززززز۔۔۔۔۔پھر بھا نے ۔۔۔ ان کے نپلز چوسے تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ہاں ایسے حمید دددد۔۔۔ میری جان ایسے ۔۔۔۔ اور کافی دیر تک بھا عظمیٰ باجی کے ممے چوستا رہا ۔۔۔۔
            اس کے بعد اس نے عظمی ٰ باجی کو پلنگ کے کنارہ پر لیٹنے کو کہا۔۔۔۔اور خود نیچے فرش پر بیٹھ گیا۔۔۔ عظمیٰ باجی پلنگ پر لیٹی اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی دونوں ٹانگیں آخری حد تک کھول دیں۔۔۔ جس سے عظمیٰ باجی کی چوت نمایاں ہو کر سامنے آ گئی۔۔۔۔عظمیٰ باجی کی چوت کی لکیر خاصی لمبی اور پھدی ۔۔ ساتھ لگی ہوئی تھی یعنی کہ میری طرح ان کی پھدی ابھری ہوئی نہ تھی۔۔۔۔ اور عظمیٰ باجی کی پھدی کے ہونٹ تھوڑے لٹکے ہوئے تھے اور باہر کو نکلے ہوئے تھے ۔جبکہ ان کی پھدی پر کالے رنگ کے چھوٹے چھوٹے بال بھی تھے۔۔۔اور باجی کی چوت کا دانہ۔۔۔ خاصہ موٹا اور رنگ اس کا براؤن تھا ۔۔۔۔اور ۔۔اس وقت خاصہ پھولا ہوا تھا۔۔۔ اور عظمیٰ باجی کی پھدی کی لیکر سے پانی رس رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر تک بھا ۔۔بڑے غور سے سے عظمیٰ کی چوت کا جائزہ لیتا رہا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ عظمیٰ نے سر اُٹھا کر ۔۔ بھا سے کہا۔۔۔۔ حمید ۔۔۔ کیا کر رہے ہو؟ تو بھا کہنے لگا ۔۔۔وہ عظمیٰ جی میں اپ کی چوت کا نظاڑہ کر رہا ہوں ۔۔تو عظمیٰ باجی ۔۔۔اٹھلا کر بولی ۔۔۔۔ کیسی لگی میری چوت؟ تو بھا نے کہا ۔۔۔۔ چومنے کو جی کرتا ہے تو عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ چوم نا ۔۔۔ منع کس نے کیا ہے۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بات سُن کر بھا نے اپنی موٹی زبان کو اپنے منہ سے باہر نکالا اور ۔۔۔ پھر پھر اس کو عظمیٰ کی تپتی ہوئی چوت کے نرم ہونٹوں پر رکھ دیا۔۔۔۔اور اسے چاٹنے لگا۔۔۔۔۔عظمیٰ نے جیسے ہی بھا کی موٹی زبان کو اپنی چوت کے لبوں پر محسوس کیا ۔۔۔وہ ۔۔۔ ہلکی سی کراہی۔۔۔۔ ہائے۔۔۔اور پھر بھا سے بولی۔۔۔۔ حمید ۔اب ۔۔ میرے دانے کو چوس۔۔۔۔ ہائے میرا دانہ۔۔۔اور عظمیٰ کی بات سُن کر بھا نے باجی کے موٹے سے دانے کو اپنی دونوں ہونٹوں میں پکڑا ۔۔۔۔اور پھر اسے چوسنے لگا۔۔اس کے ساتھ ہی بھا نے بڑی آہستگی سے اپنی دو انگلیاں ۔۔۔ عظمیٰ کی چوت میں گھسا دیں ۔۔۔۔ عظمیٰ نے مزے سے ایک بار پھر سسکنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ بھا کو ہدایت بھی دیتی رہی۔۔۔ جیسے ۔۔۔ اب دانے کو چھوڑ ۔۔۔ میری چوت کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے ۔۔۔یس یس۔۔۔۔ایسے ہاں ایسے۔۔۔ اپنی انگلیاں کو میری پھدی سے نکالو ۔۔اور زبان کو لن بنا کر ۔۔۔۔ میری چوت کی دیواروں کو چاٹو۔۔۔۔یس ۔۔۔یس۔۔۔۔ اور چاٹو۔۔۔چاٹ ٹ۔۔۔ٹ حرامزدے اور چاٹ۔۔۔آہ۔۔۔ آوہ۔۔۔۔۔ حمیدددددددددددددددددددد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی عظمیٰ کے جسم نے ایک جھٹکا کھایا اور اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔
            عظمیٰ باجی کی چوت اچھی طرح چاٹنے کے بعد بھا اوپر اُٹھا۔۔۔۔۔ اور عظمیٰ کے پا س پلنگ پر چلا گیا۔۔۔۔ عظمیٰ نے بھا کو اپنے پاس آتے دیکھا تو وہ بھی پلنگ سے اُٹھی اور ۔۔۔۔ جیسے ہی بھا اس کے پاس پہنچا تو اس نے بھا کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور ایک بار پھر چوپا لگانے لگی۔۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے کرنے کے بعد وہ سیدھی لیٹ گئی اور خود ہی اپنی ٹانگوں کو اُٹھا کر بولی۔۔۔۔ حمید ۔۔۔۔چود مجھے۔۔۔۔۔۔ اور بھا نے عظمیٰ کی بات سنی اور وہ ان کی دونوں ٹانگوں کے درمیان آ گیا ۔۔۔اور پھر انہوں نے عظمیٰ کی دونوں ٹانگوں کو اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھا ۔۔۔ عظمیٰ کے چوپے کی وجہ سے بھا کا لن پہلے ہی گیلا ہو چکا تھا اس لیئے بھا نے لن کے ہیڈ کو گیلا نہیں کیا کہ وہاں پہلے سے ہی عظمیٰ کا تھوک لگا ہوا تھا۔۔۔ اور پھر بھا نے اپنا لن عظمیٰ کی چوت کے ہونٹوں پر رکھا ۔۔۔تو عظمیٰ بولی۔۔۔۔۔ حرامزدے ۔۔۔۔ میرے اند ر ڈال نا۔۔۔۔۔ بھا نے ایک نظر عظمیٰ کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر اس نے اپنے جسم کو ہلکا سا پش کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور بھا کا لن عظمیٰ کی چوت میں اتر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی بھا کا لن عظمیٰ کی چوت میں گھسا۔۔۔اس نے ۔۔۔۔ سسکی کی اور بولی۔۔۔۔ ایسے ڈال نا۔۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔ حمید ۔۔۔۔ میری پھدی مارو۔۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ گھسے ۔۔زور دار ررررررررر ۔۔۔۔ہوں ۔۔اور بھا میدے نے عظمیٰ کی گرم باتیں سنیں تو وہ بھی مست ہو گیا اور پھر اس لن کو عظمیٰ کی چوت میں ڈال کر کہا۔۔۔ عظمیٰ جی ۔۔۔۔گھسوں کے لیئے تیاڑ ہو جاؤ۔۔۔ اور پھر بھا نے عظمیٰ کی چوت میں پاور فل گھسے مارنے لگا۔۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا اور سنا کہ عظمیٰ باجی کے کمرے سے دھپ دھپ دھپ کی آوازیں سنائی دینے لگیں۔۔۔۔ ادھر عظمیٰ اپنے عروج پر تھی اور وہ چوت مرواتے ہوئے چلا رہی تھی۔۔۔۔ سالے ۔۔۔چود مجھے۔۔۔۔اور چود ۔۔۔۔ میری پھدی ماررررررررر۔۔۔۔۔۔۔اور مارررررر۔۔۔۔ اور جیسے جیسے بھا کی دھکوں میں شدت آتی جاتی تھی عظمیٰ کی سسکیوں اورآہوں میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اب عظمیٰ با ر بار ایک ہی بات کہے جا رہی تھی ۔۔۔ مجھے چود و۔۔۔مجھے چودووووووووووووووووووووو۔۔۔۔۔۔۔بلاشبہ عظمیٰ باجی بڑی ہی ہاٹ لیڈی تھی
            ۔۔ بھا کے اتنے طاقتور گھسوں کو وہ بڑے شوق سے برداشت کر کے بھا کو مزید مارنے کے لیئے ابھارتی تھی اور کہتی تھی ۔۔۔چودو ،۔۔۔ مجھے چودووووو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں اپنی پھدی کو مسلتے ہوئے بھا اور عظمیٰ کے یہ گرم سین بڑے شوق سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اور اسی دوران میری چوت نے ایک دو دفعہ پانی بھی چھوڑا تھا ۔۔۔ لیکن بھا اور عظمیٰ باجی کی چودائی اتنی ہاٹ تھی ۔۔۔ کہ میری پھدی پھر سے گرم ہو رہی تھی۔۔۔ کمرے کے اندر بھا عظمیٰ باجی کی پھدی کی پٹائی کر رہا تھا ۔۔۔اور باہر مین اپنی پھدی کو مسل رہی تھی ۔۔۔۔ میں اندر کا منظر دیکھنے میں محو تھی کہ اچانک مجھے اپنےاطراف سے سرسراہٹ کی آواز سنائی دی۔۔۔ یہ آواز میں نے سنی ضرور ۔۔۔ لیکن ۔۔۔اند رکا منظر دیکھنے کے شوق میں ۔۔۔۔ میں نےا سے نظر انداز کر دیا ۔۔اور اندر کا چودائی سین دیکھنے لگی۔۔ پھر اس کے بعد مجھے اسی سرسراہٹ کی آواز ۔۔تھوڑی نزدیک سے آتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔یہ آواز سن کر میں چونک پڑی ۔۔۔۔ اور کن اکھیوں سے اپنے آس پاس کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔ میں ابھی آس پاس کا جائزہ لے ہی رہی تھی ۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر مجھے اسی سرسراہٹ کی آواز محسوس ہوئی۔۔ یقیناً ۔۔ میرے آس پاس کوئی تھا۔۔کون ہو سکتا ہے ؟؟؟۔ یہ سوچ کر میں ایک دم چوکنی ہو گئی اور بڑے غور سے آس پاس کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر میں نے اسی آواز کی سمت کا تعین کیا اور ۔۔آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر اندھیرے میں دیکھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔ پھر اچانک اسی سرسراہٹ کی آواز ۔۔ عین میرے پیچھے سے آئی ۔۔۔اور اس سے پہلے کہ میں کچھ کرتی ۔۔۔۔ ایک ہاتھ آگے بڑھا ۔۔۔ اور اس نے بڑی سختی سے میرے منہ کو دبا لیا ۔ میں نے مزاحمت کرنے کی بڑی کوشش کی ۔۔ لیکن اس ہاتھ کی گرفت اتنی مضبوط تھی ۔۔۔ کہ میں مچل کر رہ گئی ۔۔۔ کسی نے مجھے بری طرح قابو کر لیا۔تھا۔۔مجھے قابو کرنے کے بعد ۔۔ وہ مجھے گھسیٹ کو دوسری طرف لے گیا۔۔۔ یہ کون ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟ ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی۔۔۔۔ کہ پھر ۔اس کے بعد ۔چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
            ^^^۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔۔۔^^^
            Vist My Thread View My Posts
            you will never a disappointed

            Comment


            • #76
              ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔17
              ترَاس
              17ترَاس ۔۔۔
              وہ جو کوئی بھی تھا۔۔۔ وہ مجھے گھسیٹتے ہوئے عظمیٰ باجی کے مین گیٹ کی طرف لے گیا ۔۔اور وہاں پہنچتے ساتھ ہی وہ اپنی کرخت آواز میں ۔۔میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔خبردار اگر تم نے کوئی حرکت کی تو۔۔۔!!!!!!!!!۔۔ اس کے بعد اس نے مجھے اپنے سامنے کھڑا کیا اور دانت پیستے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔ خانہ خراب کا بچہ۔۔۔ انار خان کے ہوتے ہوئے تم نے اس محلے میں چوری کی جرات کیسے کی؟ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے منہ پر لپٹی ہوئی چادر کو کھینچ کر نیچے کر لیا۔۔۔ اور ۔۔پھر جیسے ہی اس کی نگاہ میرے چہرے پر پڑی ۔۔۔وہ۔۔۔ ایک دم پریشان ہو گیا ۔۔۔ اور مجھے دیکھ کر حیرت بھرے لہجے میں کہےے لگا۔۔۔ ۔۔۔ہما ۔۔۔ میم صاحب آآآآآآپ ۔۔؟؟؟؟؟؟ آپ ادھر کیا کر رہی تھی؟؟ ۔۔ یہ ہمارےمحلے کا سیکورٹی گارڈ تھا ۔انار خان ۔۔جس کے سامنے میں اس وقت مجرم کی طرح سر جھکائے کھڑی تھی۔۔۔حقیقتاً وہ مجھے اس حلیئے میں دیکھ کر اچھا خاصہ خاصہ پریشان ہو گیا تھا ۔۔۔اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ میرے اس عمل کو کیا نام دے؟؟ ۔وہ کچھ دیر تک تو۔۔۔سوچتا رہا پھر ۔ تنگ آ کر وہ مجھے سے بڑی سختی سے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ آخری دفعہ پوچھ رہا ہوں ۔۔۔سچ سچ بتاؤ کہ تم ادھر کیا کرنے آئی تھی؟ ۔۔ اور کھڑکی سے لگی کیا کر رہی تھی؟ مجھے پر اس وقت اس قدر گھبراہٹ اور شرمندگی طاری تھی کہ میں نے اس کے کسی بھی سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔۔۔اس لیئے میں۔۔ اس کے سامنے مجرموں کی طرح سر جھکائے چپ چاپ کھڑی رہی اس نے چند سیکنڈ تک میرے جواب کا انتظار کیا پھر اس نے مجھے بازو سے پکڑا اور عظمیٰ کی کھڑکی کے پاس لے گیا ۔۔۔اور میرے ساتھ ہی کھڑے ہو کر کھڑکی کی دوسری طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اس وقت وہاں کی صورتِ حال یہ تھی کہ عظمٰی باجی باہر کے حالات سے بے خبر ۔۔۔گھوڑی بنی ہوئی تھی اور بھا اس کو پیچھے سے چود رہا تھا۔۔۔۔ اور اتفاق ایسا تھا کہ دونوں کے چہرے دوسرے طرف( ہمارے بر عکس دوسری سائیڈ پر) ہونے کی وجہ سے انار خان ان کو ٹھیک سے نہ پہچان نہ سکا۔( یا اگر اس نے پہچان بھی لیئے تھے تو اس نے مجھ پر کچھ ظاہر نہ کیا تھا)۔۔کھڑکی سے لگ کر اس نے بس ایک جھلک ہی ان کی دیکھی اور پھر اس نے مجھے بازو سے پکڑا ۔۔۔ اور پہلےکی طرح کھڑکی سے دور لے جا کر بڑے غصے میں کہنے لگا ۔۔۔۔ اچھا تو تم یہ گندہ سین دیکھ رہی تھی ۔؟ اور کہنے لگا اپنی عمر دیکھو اور کام دیکھو ۔۔۔ ۔۔۔تم کو ایسی چیزیں دیکھتے ہوئے شرم نہیں آتی ۔۔۔ ؟ اُس ٹائم وہ بڑے غصے میں لگ رہا تھا ۔۔۔ پھر پتہ نہیں اس کو کیا ہوا کہ اس نے دوبارہ مجھے بازو سے پکڑا اور کہنے لگا۔۔۔صبر کر ۔۔۔۔ میں تمھارے کرتوت میاں صاحب (ابا) کو بتاتا ہوں ۔۔ ابا کو نام سن کر میرے اوسان خطا ہو گئے اور میں نے بڑی پریشانی سے کہا ۔۔۔ پلیزززززز ۔۔ خان صاحب ایسا نہ کریں۔۔ ۔۔۔ تو وہ اسی درشت لہجے میں کہنے لگا۔۔۔۔ دیکھو تمھارا ۔۔والد کس قدر شریف آدمی ہے اسی طرح تمہار والدہ اور گھر کا دوسرا لوگ کتنے اچھے ہیں اور ایک تم۔۔ہو کہ لڑکی ہو کر بھی۔۔۔ اس کے بعد اس نے اپنا فقرہ ادھورا چھوڑا اور ۔۔۔مجھے بازو سے پکڑ کر کہنے لگا ۔۔۔تم ابھی میرے چلو ۔۔۔ میں تمھارے والد کو سب حقیقت بتاتا ہوں ۔۔۔۔۔۔اورمجھے پکڑ کر اپنے ساتھ زبردستی لے جانے لگا۔۔۔۔۔۔۔ اس وقت میری حالت غیر ہو رہی تھی ۔۔۔ اور مجھے گھر کےساتھ ساتھ اب۔۔۔ عظمیٰ باجی کے گھر کا بھی ڈر لگنا شروع ہو گیا تھا ۔۔۔ کیونکہ میر ے اندازے کے مطابق اس وقت تک بھا کو عظمیٰ باجی کی چدائی سے فارغ ہو جانا چاہیئے تھا ۔۔۔ پھر میں سوچنے لگی کہ اگر اوپر سے بھا ۔بھی آ گیا تو۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟ یہ سوچ کر میری تو جان ہی نکل گئی اور میں نے بڑے ہی عاجزانہ لہجے میں خان صاحب سے درخواست کی کہ خان صاحب پلیزززززززززز۔۔ مجھے چھوڑ دیں آ ئیندہ میں ایسا کام کبھی نہیں کروں گی۔۔۔ میرا لہجہ اتنا عاجزانہ تھا کہ چلتے چلتے خان وہیں رُک گیا ۔۔
              اور بازو سے پکڑے پکڑے دوبارہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔مجھے گیٹ کی اوڑھ میں لے گیا ۔۔ یہاں آ کر اس نے میرا بازو چھوڑا ۔۔ اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔ اگر تم کہتی ہو تو ٹھیک ہے۔۔۔ ہم تم کو تمھار ا گھر نہیں لے جاتا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔۔۔ لیکن بدلے میں تم ہم کو کیا دے گا؟ تو میں نے اس سے کہا ۔۔ آپ جتنے پیسے کہتے ہیں میں دینے کو تیار ہوں ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر ۔۔۔ پراسرا ر لہجے میں بولا۔۔۔۔ اور اگر ہم تم سے ۔۔۔ پیسے نہ لینا چاہوں تو۔۔؟ خان صاحب کی یہ بات سُن کر میں تھوڑی سی پریشان ہو گئی اور خان صاحب کی طرف منہ کر کے بولی ۔۔وہ۔۔۔۔۔ وہ۔۔ خان صاحب پھر آپ کیا چاہتے ہو؟۔۔آپ کو جو چاہیئے میں دوں گی۔۔ تو وہ بدستور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنےلگا۔۔۔ سوچ لو۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا جی میں نے سوچ لیا ہے ۔۔ آپ بس اپنی ڈیمانڈ بتاؤ؟ ۔۔ میری بات سُن کر اس نے بڑ ی ہی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔اور اپنی بڑی بڑی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ اس بات پہ چپ رہنے کے لیئے تم نے ہم کو خوش کرنا ہو گا ۔۔۔۔ ۔۔۔ خان کے منہ سے نکلی ہوئی یہ بات میرے بلکل بھی پلے نہ پڑی اور میں نےاس سے کہا ۔۔۔ آپ کو کیسے خوش کرنا ہو گا؟؟۔۔۔ ۔۔۔ تو پہلی دفعہ میں نے خان کی آنکھوں میں ناچتی ہوئی ننگی ہوس دیکھی ۔۔۔اس نے میری طرف بھوکی نظروں سے دیکھا اور اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئےکہنے لگا۔۔۔ویسے ہی خوش کرنا ہو گا جیسا کہ ۔۔۔ (اس نے کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا) وہ بی بی لوگ ۔۔۔اپنے دوست کو خوش کر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ خان کی بات سُن کر میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی ۔۔۔ اور پھر پتہ نہیں کہاں سے اچانک ۔۔ ایک دم۔۔۔۔سے بہت ساری شہوت میرے من میں اترآئی۔۔۔ جو فوراً ہی میرے سارے بدن میں پھیل گئی۔۔۔ اور ۔۔اس کے ساتھ ہی خان سے چُدنے کی مجھ میں شدید خواہش پیدا ہو گئی۔۔۔ اوریہ خواہش اس قدر شدید تھی ۔۔کہ لمحے کے ہزراویں حصے میں ۔۔میری چوت ۔ نیچے سے گیلی ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔ لیکن میں نے اپنی اس حالت کی بھنک خان صاحب کو نہ پڑنے دی ۔۔۔۔ اور بظاہر بڑی شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔ یہ۔۔۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو ؟ آپ ہوش میں تو ہو۔۔۔۔ تو میری بات سُن کر اس نے دوبارہ سے میرا بازو پکڑا اور کہنے لگا۔۔۔ خوچہ ٹھیک ہے۔۔۔ اگر تمھارا مرضی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ لیکن ہم تمھارے والد کو یہ بات ضرور بتائے گا۔۔۔۔ اور مجھے لیکر چلنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ یہاں میں نے پھر تھوڑا سا ڈرامہ کیا ۔اور اس سے کہنے لگی دیکھو خان آپ کو جتنے پیسے چاہیئں میں دینے کے تیار ہوں
              ۔۔۔ لیکن۔۔پلیزززز۔۔۔۔۔۔ جبکہ اندر سے دل تو میرا یہی چاہ رہا تھا کہ ۔۔۔۔ یہ بندہ ابھی کے ابھی میرے اندر اپنا لن ڈال دے ۔۔۔ لیکن ظاہر ہے میں اس کو اپنی اندرونی حالت کا کسی صورت بھی نہیں بتا سکتی تھی۔۔۔ ۔دوسری طرف خان مجھے بازو سے پکڑ کر جب تھوڑا دور لے گیا تو۔۔ پھر میں نے سوچا یہی وہ وقت ہے ۔۔۔اور یہ سوچ کر میں خان کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے ایک دم رُک گئی ۔۔۔ اور ۔۔سوچنے کی اداکاری کرنے لگی۔۔۔اور کچھ سوچنے کے بعد میں نے ۔۔ اس کے سامنے ایسا شو کیا کہ جیسے میں یہ کام انتہائی ۔۔۔۔ مجبوری کے عالم میں کر رہی ہوں اور اپنا سر جھکا کر اس سے کہنے لگی ۔وہ خان صاحب۔۔وہ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ میری رضا مندی جاننے کو بے تاب تھا اور لیئے جب میں سر جھکائے ۔۔وہ وہ ۔کی گردان ۔ کرنے لگی ۔۔تو ان نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرا چہرہ اوپر کیا ۔۔۔۔اور اپنی ہوس بھری نظریں مجھ پر گاڑتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔ جلدی بولو ۔۔۔ ہم کو اور بھی کام ہیں ۔۔۔ تو میں نے ہارے ہوئے جواری کی طرح ۔۔۔ مرے ہو ئے لہجے میں اس سے کہا ۔۔۔ اس کے علاوہ کچھ اور بات۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ کوئی مجبوری نہیں ہے بی بی جی۔۔۔۔۔۔ اگر تم نہیں کرنا چاہتی تو تمھارا مرضی۔۔ ہم تم کو مجبور نہیں کرے گا ۔۔۔ پھر مجھے دھمکی لگاتے ہوئے کہنے لگا ۔۔ ہم سب مہمانوں کے سامنے تمہارا یہ بات بتائے گا۔۔ ۔۔۔اور ایک دفعہ پھر مجھے گھسیٹنے لگا۔۔۔۔۔آخر تھک ہار (بظاہر) کر میں نے خان کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ۔۔ آپ مجھے کہاں لے جائیں گے۔۔ ؟ میری بات سُن کر خان کی باچھیں کھل گئیں اور بولا ۔۔۔ ہمارے کمرےمیں چلو ۔۔۔ تو میں نے ڈرتے ہوئے کہا کہ آپ کے گھر ؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگا۔۔ڈرنے کا کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔۔ تم ۔۔ ہمارا ساتھ ہمارے کمرے میں ۔چلو۔۔۔ ۔۔۔ اس وقت سب سے محفوظ جگہ وہی ہے۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ بنا کوئی بات کیئے مجھے اپنے ساتھ لے جانے لگا۔۔۔ اور سارے راستے ۔۔ میرے جزبات ۔ اپنے ساتھ ہونے والے اس اچانک سیکس کے بارے میں سوچ سوچ کر بے قابو ہوتے جا رہے تھے ۔۔اور نیچے میری پھدی پر چیونٹیاں سی رینگ رہیں تھیں ۔۔۔اور ۔گرم تو میں بہت پہلے عظمیٰ باجی کا سین دیکھ کر پہلے سے ہی ہو چکی تھی ۔۔ پھر اپنے ساتھ ۔۔سیکس کا خیال آتے ہی میرے زہن میں ۔۔۔ خان کا لن گھوم گیا ۔۔۔اور میں سوچنے لگی ۔۔۔ کہ پتہ نہیں اس کا لن کتنا بڑا ۔اور کتنا موٹا ۔۔ہو گا۔۔۔۔ اور جوں جوں میں خان کے لن کے بارے میں سوچتی جا رہی تھی توں توں ۔۔۔۔۔ میں اندر ہی اندرمزید گرم ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔ خان کے لن کے بارے میں سوچتے سوچتے ۔۔۔ مجھے پھر سے عظمیٰ باجی یاد آگئی ۔۔۔ عظمیٰ باجی کا یاد آنا تھا کہ ۔۔ میرے زہن میں عظمیٰ باجی کا بھا سے کیا گیا سیکس سین ایک دفعہ پھر گھوم گیا ۔۔اور عظمیٰ کی پھدی اور بھا کے لن کا سوچتے ہی ۔۔۔۔ میری چوت ۔۔۔گرم سے گرم تر ہونے لگی۔۔۔۔ اس طرح ۔۔۔۔ خان کے گھر تک پہنچتے ۔۔ پہنچتے ۔۔۔میری پھدی مکمل طور پر بھیگ چکی تھی۔۔اور مجھ سے ۔کھل بند ہو ہو کر ۔۔خان کے لن کا تقاضہ کر رہی تھی۔۔۔۔۔
              انار خان سکیورٹی گاڑد جسے ہم سب خان صاحب ہی کہتے تھے علاقہ غیر سے اس کا تعلق تھا اور ۔ہمارے محلے میں ہی رہتا تھا اور اسے رہنے کےلیئے ۔۔ ہمارے ہی محلے ہی کے ایک شخص جوکہ وکیل تھا ۔۔۔ نے اس کو اپنی کوٹھی کے سرونٹ کوارٹر کا ایک کمرہ دیا ہوا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ اور یہ سرونٹ کوارٹر ان وکیل صاحب کے گھر کے عین پیچھے واقعہ تھا۔اور اس سرونٹ کوارٹر تک پہنچنے کے لیئے ایک لمبی سی راہداری سے گزرنا پڑتا تھا۔جو کہ انہوں نے نوکروں کی آمد و رفت کے لیئے ایک بنائی ہوئی تھی ۔۔۔ اور یہ راہداری چونکہ وکیل صاحب کے بیڈ روم کے پاس سے گزرتی تھی۔۔اور وہاں سے گزرنے والے ہر فرد کو وہ لوگ اندر سے باآسانی آتے جاتے دیکھ سکتے تھے۔۔۔۔چنانچہ عظمیٰ باجی کے گھر سے چلتے ہوئے جب ہم دونوں وکیل صاحب کے گھر کے پاس پہنچے تو دیکھا ۔۔۔ کہ وکیل صاحب کے گھر کی ساری لائٹیں آن تھیں ۔۔ جن کو دیکھ کر میں پریشان ہو گئی اور خان کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ لیکن میں نے خان صاحب کے چہرے پر کسی قسم کی پریشانی کے آثار نہ دیکھے۔۔۔ وہ وکیل کے گھر کے پاس جا کر رُک گیا اور مجھے ایک طرف کر کے کہنے لگا میں اندر جا کر ان کا مین سوئچ آف کروں گا ۔۔۔۔ اور جیسے ہی اندھیرا ہو ۔۔۔ تم نے گیٹ کے ساتھ والی راہداری سے ہوتے ہوئے سامنے کے پہلے کمرے میں چلے جانا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔ جیسا ہی تم گیٹ کراس کرو گے میں مین سوئچ کو آن کر دوں گا ۔۔۔ ۔۔۔اس لیئے تم نے جتنی جلدی ہو سکے اندھیرا ہوتے ہی تیزی سے اندر جانا ہے۔۔۔یہ کہہ کر وہ وکیل صاحب کے گھر جانے لگا۔ اور جاتے جاتے ۔۔۔ اس نے پیچھے مُڑ کر دیکھا اور دبی دبی۔۔۔۔ آواز میں کہنے لگا۔۔۔۔ اور اگر تم نے بھاگنے کی کوشش کی تو۔۔۔ پھر تیرا خیر نہیں۔۔۔۔ اب میں اس کو کیا بتاتی کہ میں خود اس سے چدنے کو تیار ہوں ۔۔ ورنہ بھاگنا ہوتا ۔۔۔۔ تو میں کب کی بھاگ چکی ہوتی ۔۔۔لیکن اس کی بات سُن کر میں چپ رہی ۔۔ وہ کچھ دیر تو میری طرف دیکھتا رہا ۔۔۔پھر وکیل صاحب کے گھر میں داخل ہو گیا ۔۔۔
              جیسے ہی خان صاحب نے مین گیٹ کراس کیا۔۔۔ اس کے چند یہی سیکنڈ کے بعد ۔۔۔ اچانک وکیل صاحب کی ساری کوٹھی اندھیرے میں ڈوب گئی۔۔۔ ادھر میں پہلے سے ہی تیار تھی اس لیئے جیسے ہی اندھیرا ہو ا ۔۔۔ میں تیزی سے گیٹ کے اندر داخل ہوئی اور دبے پاؤں چلتی ہوئی۔۔۔ وکیل صاحب کی راہداری کو عبور کرتے ہوئے ۔۔۔ سرونٹ کوارٹر کے سامنے پہنچ گئی ۔۔۔ اس وقت میرے نیچے آگ لگی ہوئی ۔۔۔اور میں اپنی آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ۔۔۔ خان صاحب کا کمرہ دیکھنے لگی ۔۔ ۔۔۔ لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے مجھے خان کا کمرہ نظر نہ آ رہاتھا ۔۔۔۔لیکن پھر چند ہی سکینڈ کے بعد وکیل صاحب کے گھر کی ساری لائیٹس جل اُٹھیں ۔۔اور پھر اگلے چند لمحوں میں خان میرے پاس کھڑا تھا ۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے کمرے کی طرف گیا اور دروازے کی کنڈی کھول کر مجھے اشارہ کیا اور میں بھاگ کر اس کے کمرے میں پہنچ گئی۔۔۔ جیسے ہی میں اس کے کمرے میں پہنچی۔۔۔اس نے جلدی سے کمرے کا دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا کر میری طرف دیکھتے ہوئے مجھے ایک پرانی سی کرسی پر بیٹھنے کو کہا۔۔۔۔ ۔۔۔۔
              کرسی پر بیٹھ کر میں خان کے کمرے کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا۔۔۔ جس کے وسط میں ایک چارپائی پچھی ہوئی تھی ۔۔۔ اور چارپائی پر ایک میلی سی تلائی پڑی تھی ۔۔۔اور ایک طرف ایک گندہ سا کولر بھی پڑا تھا ۔۔۔اور کمرے کے کونے میں ۔۔۔ایک گیس والا چولہا بھی دھرا تھا اور جس کے پاس ایک گندی سی کیتلی اور اس کے پاس دو تین کپ چائے کی پیالیاں پڑیں تھیں ۔۔۔ جبکہ کمرے کے دوسری طرف ایک ٹین کا صندوق رکھا ہوا تھا ۔۔۔ جس کے نیچے دو تین اینٹیں رکھ کر اسے اونچا کیا گیا تھا۔۔۔۔ ابھی میں خان کے کمرے کا مزید جائزہ لے ہی رہی تھی کہ میرے کانوں میں اس کی آواز گونجی ۔۔۔وہ کہہ رہا تھا ۔۔ کیا دیکھ رہا ہے میم صاحب یہ ہم غریب لوگوں کا ٹھکانہ ہے پھر وہ میرے نزدیک آیا ۔۔۔ اسے اپنی طرف آتے دیکھ کر میں بھی کرسی سے اُٹھ گئی۔۔۔ اور اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر تک مجھے اپنے سینے سے لگا کر دباتا رہا۔۔۔ جیسے ہی اس کی باڈی میری باڈی کے ساتھ ٹچ ہوئی ۔۔۔ میرے سارے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا ۔۔۔۔ لیکن میں نے اس کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ اور اس کے گلے سے لگی رہی۔۔۔۔
              گلے سے لگانے کے کچھ در بعد اس نے اپنا منہ نیچے کیا اور دھڑا دھڑ میرے گالوں کے بوسے لینے لگا۔۔۔ اس کے انداز کی گرمی دیکھ کر ۔۔ میں بھی۔۔۔۔ موڈ میں آتی چلی گئی۔۔۔۔ لیکن بوجہ اس سے اس کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ پھر اس کے کچھ دیر بعد اس نے مجھے خود سے الگ کیا اور اپنے بڑے بڑے ہاتھ بڑھا کر ۔۔۔ قمیض کے اوپر سے ہی میرے دونوں مموں کو پکڑ لیا ۔۔اور ان کو دبانے لگا۔۔۔ وہ اس انداز میں میں میرے ممے دبا رہا تھا کہ۔۔۔۔ جس سے مجھے مزہ مل بھی مل رہا تھا اور ہلکا سا درد بھی ہو رہا تھا۔۔۔پھر میرے مموں کو دباتے ہوئے وہ کہنے لگا۔۔۔ واہ۔۔۔ میم صاحب تمہارے مما تو بہت سخت ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے گال کو چوم لیا ۔۔۔اور پھر اس نے میرے ممے بھی چھوڑے اور اپنی شلوار اتارتے ہوئے بولا ۔۔۔تم بھی اپنا ۔۔۔شلوار اتارو۔۔۔ لیکن میں ویسے ہی کھڑی رہی۔۔۔ وہ جب اپنی ساری شلوار اتار چکا تو ۔۔ میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔ جلدی سے اپنی شلوار اتارو۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے جان بوجھ کر کچھ ہیچر میچر کی ۔۔۔اور پھر اس کے دوسری تیسری دفعہ کہنے پر میں نے بھی اپنی شلوار اتار دی۔۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔اس نے مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر اپنا لن ہاتھ میں پکڑا اور میرے سامنے اس کو لہرانے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔اوہ ۔۔۔ میرا خیال تھا کہ خان صاحب کا لن جیدے جتنا تو نہیں لیکن اس سے کم کیا ہو گا ۔۔۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ تھا ۔۔۔ خان کا لن ۔۔جیدے کے لن سے ۔ کافی پتلا تھا ۔۔۔ ہاں لمبائی قدرے ٹھیک تھی۔۔۔ اور اس کے لن کی خاص بات یہ تھی۔۔ کہ خان کے لن کا ٹوپا ۔۔۔۔ٹوپا نہیں بلکہ ٹوپی تھی۔۔۔ پتلے لمبے لن کے آگے ایک تیر کی طرح سے نوک دار ۔۔ پتلی سی ٹوپی تھی۔۔۔۔ خان اپنا لن پکڑے پکڑے میرے پاس آیا ۔۔۔۔اس وقت اس کی نظریں میری گوری گانڈ اورموٹی رانوں پر لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر اس نے میری قمیض کو اوپر کیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ میری گانڈ کو دیکھنے لگا۔۔ اور ۔۔ پھر اس پر ہاتھ پھیر کر بولا۔۔۔ اوہ ۔۔۔ میم صاحب تمھارا گانڈ تو چھوکرا لوگوں سے بھی اچھا ہے ۔۔۔ پھر اس نے مجھے نیچے جھکنے کو کہا ۔۔۔ اور جب میں نیچے جھکی ۔۔۔۔ تو اس نے میری گانڈ پر ہاتھ پھیرنے شروع کر دیئے اور بولا۔۔اُف تمھارا گانڈ کا ۔گوشت ۔ کتنا نرم ۔۔ ہے۔۔۔۔ بلکل مکھن کی طرح نرم اور ملائم ہے ۔۔۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھ اور بولا۔۔۔۔۔ چلو اب کام اسٹارٹ کریں ۔۔۔ اور خود چارپائی پر بیٹھ کر کہنے لگا۔۔۔۔ چلو ۔۔ میم صاحب ۔۔۔ خود ہی میرے لوڑے کو اپنی گانڈ میں ڈالو۔۔۔ خان کے منہ سے یہ سن کر کہ وہ میری پھدی نہیں بلکہ گانڈ ۔۔۔ مارے گا ۔۔۔۔۔۔ میں تھوڑی افسردہ ہوئی ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ بولی کچھ نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بظاہر میں جو بھی کروا رہی تھی ۔۔۔ اپنی مرضی سے نہیں بلکہ ۔۔۔خان کی بلیک میلنگ کی وجہ سے کروا رہی تھی ۔۔۔۔ اس لیئے مجبوراً ۔۔۔چپ رہی۔۔۔۔ اور اس سے بس اتنا کہا کہ ۔۔۔ خان جی پیچھے سے میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔ اس لیئے پلیززززز۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونک گیا اور بولا ۔۔۔ پہلے کبھی آپ نے پیچھے سے نہیں کروایا ؟؟۔۔۔؟ تو میں نے بے بسی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا نہیں خان صاحب ۔۔ ۔۔یہ میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔
              میم صاحب گانڈمارنا اور مروانہ بھی ایک نشہ کے مافک ہوتا ہے۔۔۔ ایک دفعہ جب آپ گانڈ مروانے کا عاد ی ہو گیا نا۔۔۔ تو پھر سب سے پہلے آپ لوڑے کو ادھر ہی ڈلواؤ گی۔اسی طرح جو بھی بندہ گانڈ مارنے کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ پھر گانڈ ہی مارتا ہے ۔۔اس کے بعد وہ چاپائی سے اُٹھا اور میری طرف بڑھتے ہوئے اس نے میرے سامنے اپنی دائیں ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو تھوک گاپ کر اچھی طرح سے گیلا گیا اور پھر مجھے جھکنے کا کہا ۔اس کی بات سُن کر میں نے چارپائی کے کنارے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی گانڈ کھول دی ۔۔۔اتنے میں خان میرے پیچھے آیا اور ۔۔۔ ۔۔میری گانڈ کا معائنہ کرنے لگا پھر بولا میم صاحب اپنے دونوں ۔۔۔ ٹانگوں کو تھوڑا مزید ۔۔کھولو ۔ تو میں اپنی ٹانگوں کو آخری حد تک کھول دیا۔۔۔۔ اور تب اس نے میری گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو تھوڑا کھولا اور ۔۔پھر اپنا منہ کو میرے سوراخ کے قریب لے گیا۔۔۔ اور پھر میری گانڈ کے سوراخ پر بھی ڈھیر سارا تھوک لگا دیا۔۔۔پھر وہ اوپر اُٹھا اور ایک دفعہ پھر اپنی درمیانی انگلی کو اپنے تھوک سے گیلا کیا ۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ اپنی گیلی انگلی کو میری گانڈ کے گیلے سوراخ پر پھیرنے لگا۔اس کا یوں میری گانڈ کے سوراخ پر گیلی انگلی پھیرنا مجھے بڑا اچھا لگا۔۔۔ اور اس کی انگلی ۔۔۔ سے میری گانڈ میں مستی آنے لگی۔۔۔اس کے بعد ۔۔انگلی پھیرتے پھیرتے پہلے اس نے اپنی انگلی کی ایک پور۔۔۔ میرے سوراخ میں داخل کر دی ۔۔۔ اور جیسے ہی اس کی انگلی میری گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوئی ۔۔۔ میرے منہ سے بے اختیار ایک سسکی سی نکلی اور ۔۔۔اور میں سی سی سی۔کرنے لگی ۔۔اور میں نے اپنے سوراخ کے اندر اس کی انگلی کو واضع طور پر محسوس کیا۔۔۔۔ وہ کچھ دیر تک میری گانڈ کے سوراخ میں اپنی انگلی کو گھماتا رہا ۔۔۔۔ پھر اس نے وہ انگلی۔۔۔ باہر نکالی۔۔ اور مجھے کہنے لگا۔۔۔۔ فکر نہ کرو میم صاحب ۔۔ میں نے تمھاری گانڈ کو اچھی طرح سے معائینہ کر لیا ہے ۔۔۔تمھارا ۔۔ گانڈ کا سوراخ بہت لچکدار ، نرم اور ریشمی ہے ۔۔۔ اور اس کا ساخت ایسا ہے کہ ۔ایک دفعہ جب کوئی لوڑا اس کے اندر داخل ہو جائے گا ۔۔تو کچھ دھکوں کے بعد ۔۔۔تمہارا گانڈ اس لوڑے کے لیئے خود بخود جگہ بنا دے گا اور ۔۔ تم لوڑے کو اپنے اندر لیکر مزہ کرو گی۔اور جو تمھارا گانڈ مارے گا ۔۔۔ اس کو بھی بہت مزہ آئے گا۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔میم صاحب میری اس بات کو مزاق نہ سمجھنا ۔۔ کہ ایک لمبے عرصے سے میں گانڈ مار رہا ہوں ۔۔۔ اور میں گانڈ کی ساخت دیکھ کر اپنے تجربے کی بنا پر ۔۔۔۔۔مجھے متاثر کرنے کے لیئے ۔۔ وہ پتہ نہیں کیا کیا بکواس کرتا جا رہا تھا۔۔۔ اور مجھے اپنے گانڈ مارنے کے تجربوں سے آگاہ کر رہا تھا۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بکواس پرکوئی کان نہ دھرا ۔۔۔ اور ۔۔ اس انتظار میں تھی کہ کب یہ اپنا لوڑا میرے اندر کرے۔۔۔
              Vist My Thread View My Posts
              you will never a disappointed

              Comment


              • #77
                ترَاس قسط۔۔۔۔۔18
                ترَاس
                18ترَاس ۔۔۔
                گانڈ کے بارے میں کچھ دیر تک لیکچر دینے کے بعد اس نے مجھے کہا کہ میم صاحب زرا میرا لوڑا تو اپنے ہاتھ میں پکڑو ۔۔۔ اور میں جو کہ اس کی چارپائی پر گھوڑی بنی تھی وہاں سے اُٹھی اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ ۔اس کا پتلا سا لن بہت گرم تھا۔۔۔ اور جب میں نے اس کو دبایا تو وہ دب گیا۔۔۔ مطلب وہ کافی ڈھیلا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں نے اس کا لوڑا پکڑے پکڑے خان کی طرف دیکھا تو وہ میری بات کا مطلب سمجھ کر بولا۔۔۔۔ تم سے بات کرتے ہوئے لوڑا تھوڑا ڈھیلا ہو گیا تھا۔۔۔۔ ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ ابھی سخت ہو جائے گا ۔۔۔ تم اس کو تھوڑا دباؤ۔۔۔۔ اور میں اس کے لوڑے کو دبانے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ اس کا لن مزید سخت ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے لوڑے میں سخت تناؤ ہرگز نہ آیا تھا۔۔۔ بس تھوڑا ڈھیلا پن تھا۔۔۔ لیکن میں نے اس بات کا اس سے کوئی ذکر نہ کیا ۔۔۔ا ور اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔ خان صاحب ۔۔۔ یہ کھڑا ہو گیا ہے۔۔۔ تو وہ بولا۔۔ ٹھیک ہے تم پہلے کی مافک چارپائی پر ہاتھ رکھ لو۔۔۔ اور میں نے دوبارہ سے اپنے دونوں ہاتھ اس کی چارپائی کے کنارے پر ٹکائے اور اور پہلے کی طرح اپنی دونوں ٹانگیں کھول دیں۔۔۔ اب خان میرے پیچھے آیا اور ۔۔۔ گھٹنوں کے بل ۔۔۔ بیٹھ گیا۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر میری گانڈ کو کھول کر اپنا ۔۔۔ لوڑا ۔۔۔ میرے سوراخ پر رکھ دیا۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اس نے۔۔۔ تھوک کی بجائے اس دفعہ ۔۔ میرے سوراخ کو آئیل سے اچھی طر ح چکنا کر لیا تھا ۔۔۔ اور یہ آئیل اس نے میری گانڈ کے اندر تک لگا دیا تھا۔۔۔
                جب میری گانڈ اس آئیل سے اچھی طرح چکنی ہو گئی تھی۔۔۔ تو اس نے اپنے ڈھیلے لوڑے کی پتلی سی ٹوپی ۔۔۔ میرے سوراخ پر رکھی اور ہلکا سا دھکا دیا۔۔۔۔باوجود اس کے میرا سوراخ آئیل سے اچھی طرح سے چکنا ہوا۔۔۔ہوا تھا۔۔۔۔ پھر بھی اس کا لوڑا ۔۔۔ جب میرے سوارخ کے اندر داخل ہوا تو ۔۔۔ درد کی ایک شدید لہر اُٹھی ۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے آری سے میری گانڈ کو چیر دیا ہو۔۔۔ میں نے بہت ضبط کیا ۔۔۔ لیکن میرے منہ سے ایک گھٹی گھٹی سی چیخ نکل گئی۔۔۔۔ اوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں بے اختیار خان سے بولی۔۔۔ اُف خان صاحب بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔ اپنے لوڑے کو میری گانڈ سے باہر نکالو۔۔۔۔۔ تو وہ اپنے لوڑے کو بجائے میری گانڈ سے باہر نکالنے کے ۔۔۔۔اسے ۔۔۔ اندر باہر کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ بس تھوڑا ۔۔سا درد۔۔ اور برداشت کر لو۔۔۔۔ ۔ اس کے بعد ۔۔جب میرا ۔۔۔لوڑا ۔۔تمہارے سوراخ میں رواں ہو جائے گا۔۔۔ تو پھر تم کو مزہ ہی مزہ ملے گا۔۔ تو میں نے درد سے کراہتے ہوئے اس کو جواب دیا کہ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔۔ تم بس اپنے لوڑے کو میری گانڈ سے باہر نکالو۔۔۔ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے کسی نے لوہے اک موٹا سا پائپ میری گانڈ میں دے دیا ہو۔۔۔۔تو خان بولا ۔۔ میم صاحب اگر زیادہ درد ہو رہا ہے تو اپنی چوت کے دانے کو مسلو۔۔۔ اور میں نے اپنا بایاں ہاتھ اس کی چارپائی کے کنارے سے ہٹایا اور اسے اپنے دانے پر لے گئی۔۔۔ پھدی پر ہاتھ لگایا تو وہ آگ کی طرح تپی ہوئی تھی اور ڈھیروں ڈھیر پانی چھوڑ رہی تھی۔۔۔۔ میں نے اپنی پھدی کے اس گرم پانی میں اپنی انگلی ۔۔۔بھگوئی ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ اس گیلی انگلی کو اپنے پھولے ہوئے دانے پر لے گئی اور اسے مسلنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ جیسا کہ خان نے کہا تھا ۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح ہوا۔دانہ مسلنے سے مجھے درد کا احساس کچھ کم ہوا ۔۔۔ اور ۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔ جب خان کا لوڑا ۔۔ میری گانڈ میں رواں ہو گیا تھا۔۔۔ تو اب مجھے اس کا گرم لن ۔۔۔ مزہ دینے لگ۔اور میں اپنے دانے کو بے تحاشہ مسلنے لگی۔۔۔۔۔ گو کہ درد اب بھی ہو رہا تھا ۔۔۔ لیکن اب درد سے زیادہ مجھے خان کے لوڑے کا ۔۔ ان۔۔۔ آؤٹ۔۔ مزہ دے ر ہا تھا۔۔۔ اور ابھی خان کو دھکے مارتے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ۔۔۔ کہ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ جیسے ۔۔ میری گانڈ میں ۔۔۔۔ گرم پانی کا سیلاب اتر آیا ہو۔۔۔ خان چھوٹ رہا تھا۔۔۔۔۔ اور اس احساس نے کہ ۔۔۔۔۔ گرم گرم منی میری گانڈ میں داخل ہو رہی ہے ۔۔ مجھے مست کر دیا ا ور میں نے اپنے دانے کو اور بھی تیزی سے مسلنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور ۔۔ میں اپنی گانڈ کو خان کے لوڑے کے ساتھ جوڑ کر بولی۔۔۔ گھسے مارر۔ر۔ر۔۔ر۔۔۔۔۔اور مارر۔۔۔ میری بات سن کر خان نے اپنی بچھی کھچی طاقت کو جمع کیااور میری گانڈ میں دو چار ذور دار گھسے مارے ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی مجھے ایسا لگا کہ میری چوت سے بھی گرم پانی کا آتش فشاں نکل رہا ہے ۔۔۔۔اور خان کے ساتھ ہی میں بھی چھوٹ گئی۔۔۔۔۔
                کچھ دیر کے بعد خان نے میری گانڈ سے اپنا لوڑا نکلا اور ۔۔۔ کرسی پر جا کر بیٹھ گیا۔۔۔ جبکہ میں نے پھرتی سے اپنی شلوار پہنی اور اس کی شلوار کو زمین سے اُٹھا کر پکڑاتے ہوئے بولی۔۔۔ کہ جلدی کرو ۔۔۔ خان نے بھی شلوار پہنی اور بولا ۔۔۔۔ تم رکو ۔۔۔ میں باہر جا کر پہلے کی طرح مین سوئچ کو آف کرتا ہوں ۔۔۔ باقی تو تم کو پتہ ہی ہے ۔۔۔ میں نے اوکے کہا اور ۔۔۔ایک دفعہ پھر خود کو کالی چادر سے چھپا لیا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کمرے سے باہر آ کر انتظار کرنے لگی۔۔۔ جیسے ہی۔۔۔ لائیٹ آف ہوئی۔۔۔۔ میں ۔دبے پاؤں چلتے ہوئے ۔۔وکیل صاحب کی کوٹھی سے باہر آگئی۔۔۔۔اور پھر گھر آ کر سکھ کا سانس لیا۔۔۔ پھر اچانک مجھے اپنی گانڈ میں پڑی خان کی منی کا خیال آیا اور میں بھاگ کر واش روم میں چلی گئی۔۔۔۔ وہاں سے فارغ ہو کر ویسے ہی کمرے سے باہر جھانک کر دیکھا تو ۔۔۔۔ بھا میدا ۔۔۔ اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا ۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے ۔۔ بھا نے تین چار دفعہ عظمیٰ کی چوت ماری ہو گی پھر خیال آیا کہ خان کی طرح بھا بھی گانڈ کا شوقین ہے کیا پتہ اس نے عظمیٰ کی گانڈ بھی ماری ہو۔۔۔۔۔۔۔ میں نے یہ سوچا اور پستر پر آ کر دراز ہو گئی۔۔۔
                اگلے دن چونکہ چار بجے ولیمہ تھا اس لیئے میں آرام سے اُٹھی ۔۔۔ نہا دھو کر باہر نکل گئی۔۔ دیکھا تو اکا دکا ۔۔۔ لوگ اُٹھے ہوئے تھے۔۔۔ میں چلتی ہوئی سیدھی ڈائینگ ہال میں گئی دیکھا تو وہاں لیڈیز کا کافی رش تھا مجھے دیکھ کر اماں بولی۔۔۔ آ جا ہما پتر۔۔۔ناشتہ کر لے ۔۔۔ اور میں اماں کے پاس بیٹھ گئی اور ناشتہ کرنے لگی۔۔۔ ناشتے کے دوران ہی اماں نے ایک کام والی کو آواز دی ۔۔۔ اور بولی۔۔۔ جمیلہ۔۔۔۔ زرا دیکھ کر آؤ کہ دلہن اُٹھی ہے کہ نہیں؟ اور پھر مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ اگر دلھا دلہن اُٹھے ہوئے تو ان کے لیئے ناشتہ تم نے لیکر جانا ہے ۔۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ کچھ دیر بعد جمیلہ ۔۔۔ واپس آئی اور اماں سے کہنے لگی۔۔۔ باجی ۔۔۔ وہ دونوں اُٹھے ہوئے ہیں اور دلہن ۔۔۔واش روم میں گئی ہے تو اماں مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد ۔۔۔ تم نے ان دونوں کا ناشتہ لیکر چلی جانا ۔۔۔ اور ناشتہ کرنے کے بعد میں وہیں بیٹھی رہی ۔۔۔اور پھر کچھ دیر بعد ۔۔۔ جمیلہ کو اماں نے دوبارہ سے ان کا پتہ کرنے کو بھیجا ۔۔۔ تو اس نے واپس آ کر کہا کہ بھائی کہہ رہے ہیں کہ ناشتہ لے آؤ۔۔ میں نے ناشتے والی ٹرے جمیلہ کو پکڑائی اور خود اس کے ساتھ چل پڑی وہاں جا کر میں نے دروازے پر ناک کی ۔۔۔ اور پھر اندر گھس گئی۔۔۔ دیکھا تو دلھا دلہن بڑے موڈ میں بیٹھے تھے ۔۔۔ اور عطیہ بھابھی کھلی ہوئی ہوئی تھی۔۔۔ تو اس نے میں نے اندازہ لگایا کہ فائق بھائی نے بھابھی کی اچھی دھلائی کی ہو گی۔۔۔ میں نے ان کے آگے ناشتہ رکھتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ بھابھی جی ناشتہ کر لو چکھ دیر بعد۔آپ کو تیار کرنے کے لیئے ۔۔ بیوٹیشن بھی آنے والی ہو گی ۔۔۔ اور وہاں سے اُٹھ آئی۔۔۔اور کچھ دیر بعد بیوٹی پارلر والی بھی آ گئی اور میں اسے لیکر بھابھی کے کمرے میں چلی گئی اور وہ بھابھی کو تیار کرنے لگی ۔۔۔
                اسی طرح بھاگم دوڑ میں ولیمے کا ٹائم ہو گیا ۔۔۔ اور ہم لوگوں نے چونکہ ولیمے کا انتظام اپنے محلے میں ہی کیا ہوا تھا ۔۔۔اس لیئے ابا اور خاندان کے باقی بزرگ پہلے ہی وہاں پہنچ چکے تھے۔۔۔اور اب انتظار تھا تو ۔۔ تو لڑکی والوں کا کہ وہ لوگ آئیں تو ۔۔ ولیمہ شروع ہو اور میں عطیہ بھابھی کو لیکر سٹیج پر جاؤں ۔۔۔۔ کافی انتظار کے بعد بھابھی کے گھر والے آ گئے ۔۔۔ بھابھی کی رشتے داروں خاص طور پر بھابھی کی قریبی دوستوں نے بھابھی کے کمرے میں ہلہ بول دیا ۔اور پھر کمرے میں موجود باقی لڑکیوں کو باہر بھیج دیا ۔اور کمرہ بند کر دیا ۔ جس وقت یہ لیڈیز بھابھی کے کمرے میں داخل ہوئیں اس وقت میں ہاتھ دھونے کے لیئے واش روم میں تھی۔۔اس لیئے میں باہر جانے سے بچ گئی تھی ۔۔۔۔ واش روم کا دروازہ کھلا تھا اور اند ر کی ساری آوازیں صاف سنائی دے رہیں تھیں۔۔۔ ہاتھ دھو کر جب میں تولیہ کی طرف بڑھی جو کہ ان کے واش روم کے دروازے کے پاس لٹکا تھا ۔۔۔تو اندر سے مجھے بھابھی کی کسی بے تکلف سہیلی کی آواز آئی۔۔۔ وہ بھابھی سے رات کے بارے میں پوچھ رہی تھی ۔۔۔ کہ سہاگ رات کیسی رہی۔۔۔ سہاگ رات کو سن کر میں ٹھٹھک گئی اور دروازے سے کان لگا کر۔۔۔ ان کی باتیں سننے لگیں۔۔۔۔ اب وہی لڑکی ۔۔۔۔ کہہ رہی تھی ۔۔۔ عطیہ سہاگ رات کے بارے میں بتاؤ نہ پلیزز۔ پہلے تو بھابھی نے ان کو ٹالنے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ لیکن وہ جو بھی تھیں بھابھی کی کزنز اور دوست وہ ۔۔۔ تھیں بڑی ڈھیٹ ۔۔۔۔ بار بار ایک ہی بات پوچھ رہیں تھی آخر مجبور ہو کر ۔۔۔ بھابھی کہنے لگی۔۔۔ اوکے یار پوچھو ۔۔۔ بتاتی ہو تو ایک آواز سنائی دی۔۔۔ سہاگ رات کسیی گزری؟ ۔۔
                ۔ تو مجھے بھابھی کی شرمیلی سی آواز سنائی دی۔۔جی سہاگ رات بہت اچھی گزری۔۔۔ تو ان میں سے ایک کہنے لگی۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔۔ درد ہوا تھا۔۔۔۔ ؟ تو میرے خیال میں بھابھی نے سر ہلا دیا ہو گا۔۔۔۔تو ۔۔۔ مجھے وہی آواز سنائی دی۔۔ اوئی۔ماں۔۔۔۔ پھر اس کی تجسس بھری آواز گونجی۔۔۔۔ کتنا درد ۔۔ہوا تھا ؟۔۔۔۔تو بھابھی نے ہنس کر کہا ۔۔۔ شادی کر لو ۔۔ خود ہی پتہ چل جائے گا کہ کتنا درد ہوتا ہے ۔۔۔اور وہ لڑکی ہنس پڑی۔۔۔ جب سے یہ سہاگ رات والی بات شروع ہوئی تھی کمرے میں بڑی خاموشی سی چھائی تھی۔۔۔ اور ساری لڑکیاں ۔۔ بڑھے دھیان سے ۔۔۔۔ان کی باتیں سن رہی تھیں۔۔۔ میرے خیال میں ان لیڈیز کی کل تعداد دو یا تین ہو گی ۔۔۔ اور میرے خیال میں یہ لڑکیاں بھابھی کی بڑی ہی خاص دوست تھیں۔۔۔ جو اس سے اتنی بے تکلفی سے سہاگ رات کے بارے میں پوچھ رہیں تھیں۔۔۔پھر ایک اور آواز گونجی ۔۔۔۔۔ اور وہ کہنے لگی۔۔۔ اچھا یہ بتا ۔۔۔۔ دلہا بھائی نے ۔۔ کتنی شارٹس ماریں؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ کمرے میں کچھ دیر تو سناٹا رہا ۔۔۔ پھر اسی آواز نے دوبارہ سے پوچھا ۔۔۔ بول نا ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگیں ۔۔۔ کیا بولوں ۔۔۔۔ بے شرمی کی بھی ایک حد ہوتی ہے ۔۔تب وہی آواز آئی۔۔۔آہا آہا ہا۔۔۔۔ تو جناب صاحبہ یہ بے شرمی اس وقت کہاں گئی تھی ۔۔۔۔ جب میری شادی ہوئی تھی اور اسی طرح تم سب میرے کمرے میں آ دھمکی تھیں۔۔۔ اور یہی سوال تم نے مجھ سے کہاتھا۔۔۔ تب تو میں نےسب بتا دیا تھا۔۔۔۔اور تم ہو کہ۔۔۔ نخرہ کرتی جا رہی ہو۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ سیدھی طرح ہمارے سوالوں کے جواب دو۔۔۔ ورنہ تم جانتی ہو کہ ہم لوگ تم سے دوسری طرح بھی یہ بات پوچھ سکتیں ہیں۔۔۔۔ اس کی تقریر سُن کر بھابھی کہنے لگی ۔۔یار ایک تو تم ایک دم غصہ کر لیتی ہو۔۔۔ میں تو مزاق کر رہی تھی۔۔۔۔ تو وہی آواز کہنے لگی۔۔۔ عطیہ بیگم میں تم کو اچھی طرح سے جانتی ہوں تم بڑی گھنی ہو ۔۔۔اور مزاق میں بات ٹال رہی ہو۔۔۔ لیکن سن لو ہم ٹلنے والیاں نہیں ہیں۔۔۔ اور باقی لیڈیز کی بھی آواز سنائی دی ۔۔۔ جی بلکل ۔۔۔۔ ہم بات سنے بغیر نہیں ٹلیں گی۔۔۔
                تب بھابھی نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ جی پوچھو ۔۔۔ تو وہی آواز دوبارہ سنائی دی۔۔۔اور بولیں۔۔۔۔ ہاں جی بتاؤ ۔۔۔ فائق بھائی نے کتنی شارٹس ماریں ۔۔۔ تو بھابھی نے شرمیلی سی ہنسی سے بولیں۔۔۔ جی تین۔۔۔ شارٹس ماریں آپ کے دلہے بھائی نے۔۔۔ اس پر ایک اور آواز گونجی ۔۔۔ ہائے ۔۔ دیکھو نا اس معصوم سی جان کا شارٹیں مار مار کر کیا حال کر دیا ہے۔۔۔۔تبھی ایک اور آواز سنائی دی اور یہ پہلی دفعہ بولی تھی ۔۔۔ وہ بھابھی سے پوچھ رہی تھی۔۔۔۔ ساری شارٹس ایک ہی سٹائیل میں تھیں یا۔۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ نہیں ۔۔۔ مختلف۔۔۔تو وہ کہنے لگی مختلف کی بچی۔۔۔۔۔ تفصیل سے بتاؤ۔۔۔ تو بھابھی بولی۔۔۔ پہلی دو۔۔ لٹا کر (یعنی کہ ٹانگیں اُٹھا کر) اور تیسری ۔۔۔ڈوگی میں۔۔۔ تو اس پر وہی لڑکی جو کہ ان میں شادی شدہ تھی کہنے لگی۔۔۔اُف۔۔۔ بولی۔۔۔۔ یار ۔۔۔ لٹا کر بھی ٹھیک ہے ۔۔ پر ڈوگی میں پھینٹی کھانے کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہے۔۔۔۔۔۔
                پھر ان میں سے ایک نے بھابھی سے پوچھا ۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔ دلہا بھائی نے سک ( چوسنے ) کا بھی بولا۔۔۔ تو بھابھی کی بجائے۔۔۔وہی شادی شدہ خاتون کہنے لگی۔۔۔۔ ارے ۔۔۔شادی کے شروع دنوں میں ایسی فرمائیش نہیں کی جاتی۔۔۔ تو اس پر ایک اور لیڈی بولی۔۔۔ تو آپا۔۔۔ آپ سےشادی کے کتنے ماہ بعد ۔۔۔ یہ فرمائیش ہوئی تھی۔۔۔ تو وہ خاتون بڑی بے باکی سے کہنے لگی۔۔۔۔ارے مہینے کہاں ۔۔۔۔ جان ۔۔دوسرے تیسرے ہفتے میں ہی۔۔۔۔۔ ہم سے یہ کام شروع کروا دیا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔تو ان میں سے ایک دوسری خاتون کی اشتیاق بھری آواز سنائی دی۔۔۔۔ آپا ۔۔۔ اس میں مزہ بھی آتا ہے یا۔۔۔؟؟؟؟ اور اس سے پہلے کہ آپا اس کی بات کو کوئی جواب دیتی ۔۔۔۔۔ ایک دم سے دروازہ کھلا اور اماں ۔۔۔ کے ساتھ فیملی کی کافی ساری لیڈیز کمرے میں داخل ہو گئیں۔۔۔ اور ان کو دیکھتے ہی وہ لڑکیاں ؎ چُپ ہو گئیں اور بزرگ عورتوں کے لیئے جگہ چھوڑ دی۔۔۔اماں کے آنے کے تھوڑی ہی دیر بعد خواتین کا ایک اور ریلہ کمرے میں داخل ہوا ۔۔۔۔ اور کمرہ رش سے بھر گیا ۔۔۔ موقعہ غنیمت دیکھ کر میں بھی کمرے سے باہر نکل آئی ۔۔۔اور اس رش کا حصہ بن گئی۔۔ تھوڑی دیر بعد اماں کی آواز سنائی دی۔۔۔ہما پتر۔۔۔ او ہما۔۔۔تو میں نے جلدی سے ان سے کہا ۔۔ جی اماں ۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔ پتر یہاں رش ہو گیا ہے تم دلہن کو لیکر پنڈال میں آ جاؤ ۔۔۔اماں کی بات سُن کر میں نے اور عطیہ بھابھی کی دوستوں کے ساتھ پنڈال میں آ گئے ۔۔۔ اور ان کو لا کر سٹیج پر بٹھا دیا۔۔۔ دلہن کو سٹیج پر دیکھ کر سب ولیمے کی ساری خواتین اس کے پاس آ گئیں ۔۔۔۔اور میں وہاں سے کھسک کر نیچے آ گئی۔۔۔ اور ایک طرف جا کر بیٹھ گئی۔۔۔
                ابھی مجھے وہاں بیٹھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ۔۔۔ کہ عظمیٰ باجی نظر آ گئی۔۔۔۔ بھابھی کی طرح وہ بھی بڑی کھلی ہوئی تھی ۔۔۔اور میں ان کو دیکھ کر اندازہ لگا تھی کہ بھا نے اس پر کتنی شارٹس لگائی ہوں گی ؟ مجھے اپنی طرف بڑے غور سے دیکھتے ہوئے عظمیٰ باجی تھوڑی شرما گئی اور کہنے لگیں ۔۔۔کیا بات ہے۔۔؟ تم مجھے اتنے غور سے کیوں دیکھ رہی ہو ؟ تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ باجی کل کر طرح آج بھی آپ بڑی غضب لگ رہی ہو۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ تھوڑا مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔ شکریہ ۔۔۔ پھر میرے پاس بیٹھ کر بولی ۔۔۔۔ کہاں تھی تم ۔۔۔ میں کافی دیر سے تم کو تلاش کر رہی تھی تو میں نے ان سے کہا کہ۔۔۔۔ خیریت باجی۔۔۔؟ تو وہ ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ میں تو خیریت سے ہوں ۔۔۔ لیکن کوئی خیریت سے نہیں ہے اور وہ پاگلوں کی طرح تم کو ڈھونڈتا پھر رہا ہے ۔۔۔ باجی کی بات سُن کر میں ایک دم چونک گئی ۔۔۔۔ اور اپنا سر جھکاکر بولی۔۔۔۔ کون ڈھونڈ رہا ہے باجی؟ تو وہ ہنس کر بولی۔۔۔۔۔ بس بس اب زیادہ مچلی نہ بن ۔۔۔۔پھر ۔۔۔انہوں نے اپنے ہونٹ میرے کانوں کے قریب کیئے اور کہنے لگیں۔۔ ہما تمھارے ہونے والے منگیتر نے میری جان کھا ماری ہے۔۔۔وہ تم سے ملنا چاہتا ہے تو میں نے کہا۔۔۔۔ وہ کیوں باجی۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔ مجھے کیا پتہ جان۔۔۔ تم خود ہی اس سے مل کر پوچھ لو نا۔۔۔ پھر وہ اسی سرگوشی میں بولیں کہ وہ کب سے میرے گھر میں بیٹھا تمھارا اتنظار کر رہا ہے۔۔۔ اور مجھے بازو سے پکڑ کر بولی۔۔۔ چلو ۔۔۔ نواز کا نام سُن کر مجھ میں ایک عجیب سے شرماہٹ آ گئی ۔۔۔اور میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔ اور میں نے عظمیٰ کے ساتھ چلتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ باجی۔۔۔۔ اگر کسی نے دیکھ لیا تو؟ میری بات سُن کر عظمیٰ باجی بولی۔۔۔ کوئی نہیں دیکھتا یار۔۔۔ اور ویسے بھی تم اپنے ہونے والے منگیتر سے ملنے جا رہی ہو ۔۔۔۔
                ہم چلتے چلتے عظمیٰ باجی کے گھر پہنچ گئے اور پھر گیٹ میں داخل ہو کر عظمیٰ باجی نے مجھے بازو سے پکڑ لیا ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔ میری ایک بات سنوگی ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا جی باجی حکم کرو۔۔۔ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ دیکھو ہما تم میری سب سے اچھی دوست کی بیٹی ہو ۔۔۔ اس لیئے میں تم کو ایک نصیحت کرنا چاہتی ہوں وہ یہ کہ۔۔۔۔ نواز سے تمھاری ملاقات میں کچھ کمزور لمحے بھی آئیں گے ۔۔۔ لیکن تم نے خود پر قابو رکھنا ہے ۔۔۔۔۔اور اس کو ایک حد سے آگے نہین بڑھنے دینا ۔۔ پھر تھوڑی رکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ ہما اس مرد ذات کا کوئی بھروسہ نہیں کرنا چاہیئے۔۔ کیونکہ یہ کمزور لمحات کا بھر پور فائدہ بھی اُٹھا لیتا ہے ۔۔اور پھر یہ کہہ کر لڑکی کو دھتکار بھی دیتا ہے کہ یہ لڑکی ٹھیک نہیں ۔۔۔ اور اس لڑکی کا کریکٹر ڈھیلا ہے ۔۔۔
                چلتے چلتے ہم عظمیٰ باجی کے ڈارائینگ روم تک پہنچ گئے ۔۔۔۔وہاں پہنچتے ہی اس نے کہا وہ اندر بیٹھا ہے وِش یو گُڈ لگ۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔ میری بات یاد ہے نا؟؟ اور میں سر ہلا کر اندر چلی گئی۔۔۔۔ سامنے صوفے پر نواز بیٹھا تھا مجھےدیکھتے ہی وہ اپنی جگہ پر اُٹھا اور کہنے لگا۔۔۔۔ بڑا انتظار کروایا ہے آپ نے۔۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔اتنی دیر ہو گئی آپ کہاں تھی؟ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ میرا اتنظار کر رہے ہو۔۔۔ اور پھر اس کے سامنے جا کر بیٹھ گئی۔۔۔ وہ یک ٹک میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔ پھر وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ ہما ۔۔۔یہ سوٹ تم پر بہت سوٹ کر رہا ہے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر پتہ نہیں مجھ میں اتنی شرماہٹ کہاں سے آ گئی ۔۔۔۔ اور میرا ۔۔۔چہرہ شرم سے لال ہو گیا۔۔۔اور میں نے جھکے ہوئے سر کواُٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور دھیرے سے بولی ۔۔۔۔آپ بھی تو اس ٹو پیس میں بہت شاندار لگ رہے ہو۔۔۔ میری بات سن کر وہ اپنی جگہ سے اُٹھا ۔۔میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔اور میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔۔۔ اسے یوں اپنے پاس بیٹھے دیکھ کر میں گھبرا سی گئی اور بولی۔۔۔ارے ارے۔۔۔ یہ آپ کیا کر رہے ہو؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ آپ کا ہاتھ پکڑ رہا ہوں ۔۔۔پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہونٹوں کی طرف لے گیا اور ۔۔۔ میرے ہاتھ کی پشت کو چوم کر بولا۔۔۔۔ آئی لو یو ہما۔۔۔۔۔۔ اس کے بوسے اور آئی لو یو سُن کر میں شرم سے گلنار ہو گئی۔۔اور اپنا سر جھکا لیا۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ میں اپنے دل ہی دل میں اس بات پر بھی حیران ہو رہی تھی کہ یہ مجھے کیا ہو گیا ہے ۔۔۔تب اس نے میرے جھکے ہوئے سر کو اوپر اُٹھایا اور بولا۔۔۔ ہما پلیزز میری طرف دیکھو نا۔۔۔ لیکن میں نے اپنی نگاہ نیچ کیئے رکھی۔۔۔۔۔۔۔تب اس نے بڑی منت سے کہا ۔۔۔۔ ہما یار پلیززززززززززز ۔۔۔۔ پلیززززززززززززززززز ۔۔۔۔۔۔۔۔میر ی طرف دیکھو نا۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اپنے چہرے کو تھوڑا اوپر کیا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ جی میں نے دیکھ لیا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھو نا ۔۔۔۔۔ پلیززززززززززززززز۔۔۔تب میں نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں ۔۔۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ اس کی آنکھوں سے پیار ہی پیار ٹپک رہا رہا تھا ۔۔اور وہ بڑی ہی جگر پاش نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔اس کا یہ انداز دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔اور شرم سے میرے گال تمتا اُٹھے۔۔۔
                .
                Vist My Thread View My Posts
                you will never a disappointed

                Comment


                • #78
                  ۔ترَاس قسط۔۔۔۔۔19
                  ترَاس
                  19ترَاس ۔۔۔
                  ادھر نواز نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔۔۔ہما ۔۔۔۔آئی لو یو۔۔۔۔ ڈو ۔۔یو لو می۔۔۔ تو اس میں نے بھی اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اس سے کہا مجھے کیا پتہ۔۔۔ تو وہ تڑپ کر کہنے لگا۔۔۔ ہما پلیزززززززز ۔۔۔بس ایک بار ۔۔۔ ۔۔۔ ایک بار کہہ دو ۔۔۔ کہ تم مجھ سے پیار کرتی ہو۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔ اور گھبرا کر ایک بار پھر سے اپنا سر نیچے کر لیا۔۔۔اور اپنے ہونٹ کاٹنے لگی۔۔۔ پتہ نہیں اس کو میری یہ ادا کیسی لگی کہ وہ تڑپ کر اپنی جگہ سے اُٹھا اور میرے ساتھ لگ کر بیٹھ گیا۔۔۔ اس کے جسم کا میرے جسم سے لگنا مجھے اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں ڈر بھی رہی تھی ۔۔۔ ۔اس کے بعد نواز نے ایک کام کیا اور مجھے اپنی باہنوں کے حصار میں لیکر کر اس نے میرے گالوں کو چومنا شروع کر دیا۔۔۔ میں کچھ بولی تو نہیں ۔۔ لیکن اس کے اس ایکٹ سے میں شرم سے دوھری ہو گئی ۔۔۔۔اور ۔۔ بددستور اپنے ہونٹوں کو کاٹتے ہوئے بولی۔۔۔ ۔۔یہ یہ۔۔۔ آپ کیا کر رہے ہیں ؟ کوئی آگیا تو کیا ہو گا۔۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے میڈم ۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ کہ لیکن مجھے تو ہے آپ تو چلے جاؤ گے پیچھے سے میں بدنام ہو جاؤں گی۔۔۔۔میری بات سُن کر وہ کہنے لگا ۔۔اچھا تو یہ بات ہے میں دیکھتا ہو ں کہ کون تم کو بدنام کرتا ہے ۔۔۔ تمہیں بدنام کرنے والے کی ذات کو میں ہستی سے ہی مٹا دوں گا۔۔۔۔ اور پھر سے میرے گالوں کو چومنے لگا۔۔۔۔ گال چومتے چومتے ۔۔۔جیسے ہی وہ میرے ہونٹوں کی طرف آیا ۔۔۔۔ میں نے ایک دم اپنا منہ پیچھے کر لیا ۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ نہیں۔۔۔۔ اس سے آگے نہیں ۔۔۔تو وہ منت بھرے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ بس ایک ہی کس ۔۔۔ ہما جسٹ ون کس۔۔۔۔ لیکن میں نے سختی سے انکار کر دیا ۔۔۔۔اور بولی۔۔۔۔ جی نہیں ۔۔۔۔جتنا آپ نے کر لیا ۔۔اتنا ہی بہت ہے اور اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔۔۔اور دروازے کی طرف بڑھنے لگی۔۔۔اتنے میں عظمیٰ باجی بھی ۔۔۔ ہاتھ ٹرے لیئے کمرے میں داخل ہوئیں اور کہنے لگیں ۔۔سوری نواز ۔۔۔ یہ تو میں بھول ہی گئی تھی۔۔۔
                  باجی کو اندر داخل ہوتے دیکھ کر نواز کہنے لگا۔تھینک یو میم۔۔۔ اب میں چلوں گا۔۔۔ اور تیز تیز قدموں سے باہر نکل گیا ۔۔۔ اس کے جاتے ہی عظمیٰ باجی نے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔ کر لینے دینی تھی ایک کس۔۔۔ بے چارہ تم سے صرف ایک کس ہی تو مانگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور باجی کی یہ بات سُن کر میں حیران رہ گئی اور سمجھ گئی کہ وہ چھپ کر ہمیں دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی ۔۔۔ میرے سارے بدن میں سنسنی سی پھیل گئی اور میں نے باجی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔۔ او ۔۔۔یو۔۔۔۔۔۔ تو عظمیٰ میری بات بھانپ کر بولی۔ ۔۔۔بھائی نظر تو رکھنی پڑتی ہے نا۔۔۔ اور مجھے چلنے کا اشارہ کیا۔۔۔ ولیمے کے بعد فائق بھائی دلہن کے ساتھ اپنے سسرال چلے گئے ۔۔۔ وہاں سے ان دونوں نے اپنا ہنی مون منانے مری ۔۔کاغان ناران وغیرہ جانا تھا۔۔۔۔ان کے جانے کے بعد ایک ایک کر کے گھر کے سارے مہمان بھی چلے گئے اور پیچھے ہم رہ گئے ۔۔۔اور پھر ہمارے گھر کی وہی پرانی روٹیں شروع ہو گئی ۔۔اور میں نے محسوس کیا تھا کہ جوں جوں میں بری ہوتی جا رہی تھی ۔۔ میں ۔۔ پہلے سے زیادہ ہا ٹ ہو گئی تھی۔۔۔ لیکن باہر کی بجائے میں فنگرنگ کو ترجیع دیتی تھی۔۔۔ کہ باہر بہت رسک تھا۔۔۔
                  یہ فائق بھائی کے ولیمے کے دس پندرہ دن بعد کا واقعہ ہے ۔۔۔ اس دن میرا کالج جانے کو جی نہیں کر رہا تھا اس لیے میں نے رات ہی اماں کو بتا دیا تھا کہ کل میں نے چھٹی مارنی ہے ۔۔۔ اور مجھے نہ جگایا جائے۔۔۔ دس بجے کا وقت تھا جب میں اُٹھی اس وقت تک سب گھر کے سب مرد اپنے اپنے کام کاج کو چلے گئے تھے۔۔۔میں اُٹھ کر میں باتھ روم گئی اور واپسی پر کھڑکی سے ایک نظر باہر ڈالی تو حسبِ معمول اماں چارپائی پر بیٹھی دوپہر کے کھانے کا بندوبست کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ کچھ گنگنا بھی رہی تھی۔۔۔۔ اماں پر ایک نظر ڈال کر میں واپسی کے گھومی تو اچانک میں نےدیکھا کہ عظمیٰ باجی کو دیکھا جو اماں کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔۔ ۔۔اسے آتا دیکھ کر میں حیران رہ گئی کہ یہ وقت تو اس کے آفس جانے کا تھا۔۔۔۔ اتنے میں اماں کی آواز گونجی وہ عظمیٰ کی طرف دیکھ کر کہہ رہی تھی ۔۔۔ارے آج تم آفس نہیں گئی۔۔۔؟ تو عظمیٰ باجی اماں کے پاس بیٹھے ہوئے بولی۔۔۔ ارے نہیں یار آج جانے کا موڈ نہیں تھا ۔۔۔سو چھٹی کر لی۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ بات کرکے عظمٰی باجی اپنا ہاتھ اپنی چوت کی طرف لے گئی اور اسے کجھانے لگی۔۔۔ میں نے اسے روٹین کی بات سمجھ کر نظر انداز کر دیا۔۔۔ لیکن عظمیٰ باجی نے بار بار اپنی چوت کو کھجایا تو اس بات کو اماں نے بھی نوٹ کیا اور وہ عظمیٰ باجی کوچوت کھجاتے ہوئے دیکھ کر بول اُٹھی۔۔۔۔کیا بات ہے عظمیٰ آج پھدی بڑی کجھائی جا رہی ہے؟ تو عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔۔ ارے باجی اسی لیئے تو تیرے پاس آئی ہوں ۔۔۔۔ کال شام سے میرے یہاں بڑے زور سے کجھلی ہو رہی ہے ۔۔۔اسی لیئے تو میں آفس بھی نہیں گئی ۔۔۔ تو اماں اس کی چوت کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔۔کچھ علاج کیا اس کا؟ تو اماں کی بات کی سُن کر عظمیٰ اپنی چوت کو کجھاتے ہوئے بولی۔۔۔ ارے علاج کےلیئے ہی تو تیرے پاس آئی ہوں ۔۔۔ تم اتنی بڑی چداکڑ خاتون ہو تمھارے پاس کوئی علاج تو ہو گا نا اس کا ۔۔۔۔۔ عظمیٰ کا لفظ چداکڑ سن کر اماں ہنس پڑی اور ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔ ہاں میں چداکڑ ہوں ۔۔۔ لیکن میری جان میں اپنی پھدی کو لن سے چدواتی ہو ں ۔۔۔ تمھاری طرح ۔۔۔۔ بیگن ۔۔۔کھیرا ۔۔موم بتی اور جانے کیا کیا چیز نہیں لیتی اپنی چوت میں۔۔۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عظمیٰ باجی تھوڑی کھسیانی ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارے پاس تو سرکاری لنڈ ہے نا ۔۔۔ اس لیئے ایسی باتیں کر رہی ہو ۔۔اور ہم ٹھہری بے چاری بیوہ ۔۔۔۔ ہمارے لیئے تو بیگن ۔۔۔کیلا اور موم بتی وغیرہ ہی ہے نا۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔ تو اچھی طرح جانتی ہے کہ میں اپنے سرکاری لن پر کتنا انحصار کرتی ہوں ۔۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ تم کو ہزار دفعہ کہا ہے کہ اپنی چوت میں جب بھی کیلا یا موم بتی وغیرہ لیا کرو تو ان پر کنڈوم چڑھا لیا کرو۔۔۔۔۔اماں کی بات سُن کر عظمیٰ کہنے لگی ۔۔۔ یار بعض اوقات ۔۔۔۔۔ جوش میں یاد نہیں رہتا نا۔۔۔ تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔ یاد نہ رکھنے کا نتیجہ دیکھ لیا۔۔۔۔؟
                  تو عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔ نہ صرف دیکھ لیا بلکہ بھگت بھی لیا۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ۔۔۔ باجی پلیز اس کا اپائے بھی بتاؤ نہ۔۔۔۔ تو اماں نے کہا پہلے مجھے چیک تو کرنے دو۔۔۔۔اور اس سے بولی چلو اپنی پھدی چیک کروا۔۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عظمیٰ نے ادھر ادھر دیکھا اور بولی ۔۔۔ یہاں؟ تو اماں کہنے لگی۔۔گھر میں کوئی نہیں ۔سب لوگ کاموں پر گئے ہیں۔۔۔۔ ہاں ہما ہے لیکن تم کو معلوم ہے چھٹی والے دن وہ بارہ بجے سے پہلے نہیں اُٹھتی ۔۔۔۔اماں کی بات سُن رک عظمیٰ نے ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ اور اپنی آزار بند کھول دیا۔۔۔۔ اور تھوڑا پیچھے ہٹ کر اپنی ننگی چوت اماں کے سامنے کر دی۔۔۔ اب اماں تھوڑا نیچھے جھکی اور اس کی چوت کا معائینہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ تمہیں الرجی ہوئی ہے میری جان ۔۔۔۔ پھر انہوں نے میرے سامنے ۔۔۔عظمیٰ باجی کی چوت کو اپنی دو انگلیوں کی مدد سے کھولا اور عظمیٰ کی چوت کے اندر تک دیکھتے ہوئے ایک لمبا سا ۔۔۔ ہوں ۔کیا اور کہنے لگی ۔۔ساری چوت کے ارد گرد اور اندر تک۔۔ چھوٹے چھوٹے سرخ دانے سے ہیں۔۔۔۔ پھر انہوں نے عظمیٰ سے کہا کہ تم نے اپنی چوت کو ڈیٹول سے دھویا؟۔۔۔تو وہ نفی میں سر ہلا کر بولی۔۔۔ ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔۔۔۔ بس سیدھی آپ کے پاس آ گئی۔۔۔ تو اماں کہنے لگی چل میرے ساتھ میں تیری پھدی کو نہ صرف ڈیٹول سے دھوتی ہوں ۔۔ بلکہ اس پر ایک الرجی کی کریم بھی لگاتی ہوں ۔۔ تو عظمیٰ نے اماں کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ شکریہ باجی۔۔۔۔ اور اماں کے ساتھ چل پڑی۔۔۔
                  ان کو واش روم میں جاتے دیکھ کر میں دوبارہ سے بستر پر ڈھیر ہو گئی اور سوچنے لگی کہ پتہ نہیں عظمیٰ باجی کن کن چیزوں سے اپنی پھدی کو چودتی ہے اور ۔۔۔ پھر سے سو گئی۔۔۔۔اس واقعہ کے تیسرے دن فائق بھائی اور عطیہ باجی گھر واپس آگئے اور ان کے آنے گھر میں بہار سی آ گئی۔۔یہاں میں اپنے پڑھنے والوں کو یہ بتا دوں کہ فائق بھائی کا کمرہ میرے کمرے کے ساتھ ہی جڑا ہوا تھا ۔۔۔ اس لیئے میرا زیادہ وقت عطیہ بھابھی کے ساتھ گپ شپ میں گزتا تھا ۔۔۔اور وہ تھی بھی بڑی ہنس مکھ اور اچھی طبیعت کی ۔۔۔۔۔ اس لیئے کچھ ہی دنوں نے انہوں نے خصوصاً ابا اماں کے دل میں گھر کر لیا تھا۔۔۔۔اسی طرح دن گزرتے رہے ۔۔۔۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں کالج جانے کے لیئے تیار ہو رہی تھی۔۔۔ کہ دیکھا تو میری دراز میں ہئیر برش نہیں تھا ۔۔۔۔ کافی تلاش کیا۔۔۔ لیکن وہ نہیں ملا پھر سوچا کہ چلو ۔۔عطیہ بھابھی سے لے لیتی ہوں۔۔ان کے کمرے کی جاتے ہوئے میں نے سوچا کہ ۔۔ نیا جوڑا ہے کہیں ۔۔۔ تو پھر خیال آیا کہ یہ صبع کا وقت ہے اور اس وقت ۔۔۔۔ بھائی آفس جانے کی تیاری کر رہے ہوں گے اس لیئے ۔۔۔۔۔ ان کے کمرے میں جانے میں کوئی حرج نہ ہے یہ سوچ کر میں ان کےکمرے کا ہینڈل گھمایا تو پتہ چلا کہ کمرہ اندر سے لاک ہے۔۔ چنانچہ میں یہ سوچ کر کہ کھڑکی سے ان کو آواز دیتی ہوں ۔۔۔۔ اس کی طرف بڑھی چونکہ ان کا کمرہ راہدری کے آخر میں تھا ۔۔اس لیئے ان کے کمرے کی کھڑکی ۔بھی راہداری کے کونے میں تھی جس کی طرف گھر کے لوگ کم ہی ۔۔۔چنانچہ میں کھڑکی کی طرف گئی اور اندر جھانک کر دیکھنے لگی۔۔۔۔ اُف اندر کا نظارہ ۔۔۔ بڑا ہی توبہ شکن تھا۔۔۔میں نے دیکھا کہ بھائی ننگے کھڑے تھے اور عطیہ بھابھی ان کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑےہلا رہی تھی پھر بھائی اس کی طرف دیکھ کرکہنے لگے۔۔۔ ڈارلنگ ۔۔۔۔ رات کی کیا بات ہے لیکن ۔۔۔ مارنگ فک ( صبع کی چودائی) کا بھی اپنا ہی مزہ ہے تو عطیہ بھابھی ان کے لن پر زبان پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔ تم ٹھیک کہتے ہو فائق ۔۔۔ مجھےبھی رات سے زیادہ صبع کی چودائی میں زیادہ مزہ آتا ہے ۔۔۔ اسی اثنا میں بھائی کا لن بھی کھڑا ہو چکا تھا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ۔۔۔فائق بھائی کا لن بھا کی طرح نہ تو زیادہ موٹا تھا اور نہ ہی اس کی طرح لمبا تھا ۔۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔۔ جیسے ہی بھائی کا لن اپنے جوبن میں آیا ۔۔۔۔۔ عطیہ بھابھی ان سے کہنے لگی۔۔۔۔ چلو اب کرو۔۔۔۔تو بھائی اس کی طرف دیکھ کر شرارت سے کہنے لگے۔۔۔ نہ جی نہ۔۔۔ ہم تو رات کو چودتے ہیں دن کو چودنے کی ذمہ داری آپ کی ہے۔۔۔
                  عطیہ بھابھی بھائی کی بات سُن کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ جو حکم میری سرکار۔۔۔ اب لیکن اس سے پہلے آپ پلنگ پر لیٹو گے تو باندی۔۔۔۔ آپ کے لن پر سوار ہو گی نا ۔۔۔۔ تو بھابھی کی بات سُن کر ۔۔۔۔۔ بھائی شرارت سے کہنے لگے۔۔۔۔ کنیز ۔۔۔ اس سے پہلے کہ تم ہمارے ۔۔۔ سواری کے جانور پر سوار۔۔۔۔ہو ۔۔۔تم کو صلاح دی جاتی ہے کہ پہلے اس جانور کو اپنے منہ کے پانی سے اچھی طرح دھو یا جائے ۔۔ پھر اس کو اپنی زبان سے گیلا کر کے اسے چکنا کیا جائے ۔۔تا کہ جب تم اس پر سوار ہونے لگو تو ۔تمہاری سواری کا ۔ جانور پھسلتا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔ تمہارے ۔۔سوارخ میں داخل ۔ ہو سکے ۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سُن کر بھابھی نے ٹیڑھی نظروں سے بھائی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ توبہ ہے ۔۔۔ ابھی رات کو تو اتنا چوسا ہے۔۔۔۔ اب پھر سے چوسوا گے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔تو بھائی اسی ترنگ میں کہنے لگے۔۔۔۔حکم کی تعمیل ہو۔۔۔۔۔اور خود بیڈ کے کنارے پر اس طرح سے لیٹ گئے کہ ان کی ٹانگیں تو بیڈ سے نیچے تھیں جبکہ۔۔۔۔باقی دھڑ پلنگ پر تھا۔۔۔۔اور ان کا لن کھڑا چھت سے باتیں کر رہا تھا۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ بھائی کا آرڈر سن کر عطیہ بھابھی آگے بڑھی اور گھٹوں کے بل فرش پر بیٹھ گئی اور بھائی کا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولی۔۔۔ ایک تو تمہارا من بھی نا ۔۔۔لن چسوانے سے کبھی نہیں بھرتا ۔۔۔ اور پھر اس کے بعد اس نے بھائی کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔ابھی بھابھی کو لن چوستے تھوری ہی دیر ہوئی تھی کہ ۔۔ ان کا کمرہ ۔۔۔ بھائی ۔۔۔ کی سسکیوں سے گونجنے لگا۔۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔۔اف۔۔۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔۔۔سس سس۔۔۔۔تب بھابھی نے بھائی کا لن اپنے منہ سے نکلا اور کہنے لگی ۔۔۔ عالی جاہ ۔۔۔ یہ آپ کے منہ سے کیسی آوازیں نکل رہیں ہیں تو بھائی کہنے لگے۔۔۔۔ ہماری یہ سسکیوں کی آوازیں ہیں کنیا ۔۔۔ جو تم نے اپنے عجب منہ سے غضب چوپا لگا کر نکالی ہیں۔۔۔ ۔۔۔ پھر کہنے لگے۔۔۔ کنیز ۔۔ تمہارے اس لن چوسنے کے عمل نے ۔ ہمیں مزے کے آسمان پر پہنچا دیا ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگیں عالی جاہ ۔۔آپ کے جانور کو چوس چوس کر میری ۔۔۔۔ چوت بھی پوری طرح گیلی ہو ہو کر پانی چھوڑ رہی ہے اگر اجازت ہو تو میں آپ کے جانور پر سوار ہو جاؤں ؟؟؟
                  تو بھائی کہنے لگے ۔۔بے شک ۔۔۔ کنیا ۔ہمارا لن چوس کر تم نے ہمیں اتنا مزہ دیا ہے کہ ۔اب ۔تم ہمارے لن پر بیٹھنے کی پوری طرح سے حق دار ہو۔۔۔ لیکن اس سے پہلے تم اپنی چوت کو ہمارے منہ کے قریب لاؤ کہ۔۔۔ زرا ہم بھی اس کا گیلا پن چیک کر سکیں ۔۔۔ بھائی کی بات سن کر بھابھی اُٹھی اور پلنگ پر چڑھ گئی ۔۔ اور اپنی ٹانگوں کو کھول کر ۔۔ اپنی چوت کو بھائی کے منہ کے قریب لے گئی۔۔۔اور پھر اسے بھائی کے منہ پر رکھ دیا ۔۔۔ بھابھی کی چوت منہ پر لگتے ہی بھائی نے سب سے پہلے اپنی ناک کو بھابھی کی چوت کے قریب رکھا اور ۔۔اسے سونگھ کر کہنے لگے۔۔۔ ہوں ۔۔۔ مہک تو بہت اعلیٰ ہے کنیا ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی ۔۔عالی جاۃ ۔ زرا ۔۔اپنی ۔ زبان لگا کر اس کا ذائقہ بھی چیک کیا جائے۔۔۔ ہماری چوت کا ذائقہ ۔۔۔۔ اس کی مہک سے سو گنا اچھا ہے ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر بھائی نے۔ اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور اسے بھابھی کی چوت پر لگا کر اسے چاٹنے لگے۔۔۔۔ کچھ دیر بعد بھابھی ۔۔۔ مست ہو گئی ،۔۔۔اور اپنی چوت کو بھائی کے منہ سے لگا کر رگڑا لگانے لگی۔۔
                  چوت چٹوانے کے کچھ دیر بعد۔۔۔بھابھی ۔۔نے اپنی پھدی کو بھائی کے منہ سے ہٹایا ۔۔ اور اُٹھ کر ۔۔۔ پچھلے پیروں سے چلتی ہوئی بھائی کے لن کی سیدھ میں کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔ اس کا منہ بھائی کی طرف تھا پھر وہ تھوڑا نیچے ہوئی ۔۔۔اور اس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بھائی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔اپنی چوت کوبھائی۔۔۔کے لن کے نشانے پر رکھ کر ۔۔۔ آہستہ آہستہ اس پر بیٹھنے لگی۔ ۔۔۔ ۔۔ اور جب بھائی کا سارا لن بھابھی کی چوت میں غائب ہو گیا ۔۔۔تو اس نے ایک سسکی لی۔۔اور بولی ۔ فائق صاحب میری چوت آپ کے لن کو کھا گئی ہے ۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی شہوت زدہ لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ سرکار۔۔۔۔ آپ کے لن سے میری چوت بھر گئی ہے ۔۔۔ اب کیا کروں ؟ ۔۔۔ ۔۔۔۔ تو نیچے سے بھائی کی دبی دبی ۔۔۔آواز سنائی دی۔۔۔ وہ کہہ رہے تھے جمپ مار ۔۔۔ جمپ مار۔۔۔ اور بھائی کی بات سنتے ہی بھابھی نے بھائی کے لن پر جمپ مارنا شروع کر دیئے ۔۔۔۔اور پھر کافی دیر تک وہ بھائی کے لن پر اُٹھک بیٹھک کرتی رہی۔۔جیسے جیسے بھابھی بھائی کے لن پر اوپر نیچے ہوتی ویسے ویسے ان دونوں کی گندی گندی باتوں میں اضافہ ہوتا جا رہاتھا ۔۔۔ بھابھی لن پر بیٹھتے ہوئے کہتی ۔گانڈو۔۔ میں اپنی پھدی سے تجھے چود رہی ہوں ۔۔۔اور بھائی۔۔۔ نیچے سے جواب دیتے ۔۔۔ گانڈو میں نے نہیں تم ہو۔۔ جس کی گانڈ میں ۔۔ میں نے اپنا یہ لن دیا ہے۔۔آہ۔۔۔ بہن چود۔۔گھسے تیز مار نا۔۔۔ تو بھابھی جواب دیتی ۔۔سالے گھسے تیز ہی تو مار رہی ہوں۔۔۔اور بھائی پھر سے سسکی لیکر کر کہتے ۔۔۔۔ عطیہ تیری چوت بڑی تنگ ہے۔ماں چود ۔۔۔ زور سے جمپ لگا نا۔۔تو بھابھی بھی ویسے ہی ترک بہ ترکی جواب دیتی ۔۔۔ تیری ماں چودوں ۔۔ مار تو رہی ہو جمپ۔۔۔ اور کیسے ماروں ؟ ۔زیادہ تکلیف ہے تو خود مار۔۔۔۔ تو بھائی کہتے جواب دیتے ۔۔۔۔ اُف۔۔۔۔ عطیہ ۔۔۔۔ لن کو مزہ آ گیا ۔۔۔ تو بھابھی کہتی ۔۔۔فائق ق ق ۔۔میری یہ ۔ کی چوت ۔۔۔۔ صرف تیرے لیئے ہے
                  ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ جمپ مارنا شروع ہو جاتی ۔۔ ۔۔۔۔آخر کچھ دیر بعد۔۔۔بھابھی نے تیز تیز ۔۔ جمپ مرتے ہوئے بھائی سے کہا۔۔۔۔۔ عالی جاہ۔۔۔ کنیز کی چوت کا پانی۔۔اس کی چوت کے لبوں تک آ گیا ہے۔۔۔تو نیچے سے بھائی بھی کہنے لگے۔۔۔۔۔۔ میں بھی ۔۔۔ میں بھی۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی دونوں کے جسم کانپے اور ۔۔۔۔پھر اپنے اپنے منہ سے سیکسی آوازیں نکالتے ہوئے ۔۔۔ وہ دونوں ۔۔اکھٹے ہی چھوٹ گئے۔۔۔ بھابھی نے کچھ دیر تک تو بھائی کالن اپنے اندر رہنے دیا۔۔۔ پھر وہ پھرتی سے بھائی کے لن سے نیچے اتری۔تو میں نے دیکھا ۔کہ بھائی کا لن دونوں کی منی سے لتھڑا ہوا تھا ۔۔۔اسی اثنا میں ۔ بھائی لیٹے لیٹے کہنے لگے ۔۔۔۔۔اب ۔۔ کنیز کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ لن پر لگی اپنی اور میری منی کو چاٹ کر صاف کرے۔۔۔اور بھابھی جو حکم کہہ کر نیچے جھکی اور اپنی زبان سے بھائی کا سارا لن صاف کر دی۔۔۔۔
                  بھائی کے لن کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد بھابھی اوپر اُٹھی اور بھائی کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ عالی جاہ ۔۔۔ آپ کے کہنے پر میں نے آپ کے لن پر لگے سارے ملبے کو چاٹ کر صاف کر دیا ہے ۔۔۔ لیکن۔۔۔ جنابِ عالی ۔۔ میری پھدی میں پڑی منی کو کون صاف کرے گا؟تو بھائی کہنے لگے۔۔۔۔ عطیہ بیگم ہمارے علاوہ اور کس کی جرات ہے کہ وہ ۔۔۔تمہاری چوت کی طرف دیکھ بھی سکے اور اُٹھ کھڑے ہوئے اور ان کے اُٹھتے ہی۔۔۔۔بھابھی۔۔ ان کی جگہ لیٹ گئی ۔۔۔اور بھائی گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھ گئے اور بھابھی کی ٹانگوں کو پکڑ کر ان کو کھول دیا اور پھر ان کی پھدی میں پڑی ساری کی ساری منی چٹ کر گئے۔۔۔ ۔۔۔
                  بھائی اور بھابھی کا یہ گرم سین دیکھ کر میری تو حالت ہی غیر ہو گئی اور ۔۔۔ میں وہاں سے بھاگ کر اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔اور ۔۔۔خوب فنگرنگ کی۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اب مجھے اس بات کا بھی پتہ چل گیا تھا ۔۔ کہ عطیہ بھابھی اور بھائی ۔۔دونوں ہی ۔۔ مارننگ فک ( صبع کے وقت کی چودائی ) کے شوقین ہیں ۔۔۔پھر اس کے بعد ۔۔۔ روز تو نہیں ۔۔۔البتہ ہر دوسرے تیسرے دن میں ان دونوں کے گرم شو کا مظاہر ہ ضرور دیکھا کرتی تھی۔۔۔۔ پھر۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔^^^
                  ۔
                  ۔^^^۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باقی۔۔۔۔باقی۔۔ آئیندہ۔۔۔۔۔^^^
                  Vist My Thread View My Posts
                  you will never a disappointed

                  Comment


                  • #79
                    کیا شاندار اپڈیٹ ہے زبردست

                    Comment


                    • #80
                      ایک کہانی بہت اچھی جارہی ہے ہر اپڈیٹ پہلے سے زیادہ شہوت انگیز ہوتی ہے ہے

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X