Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

خالہ امی اور اُن کی فیملی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #61
    بھترین کھانی

    Comment


    • #62
      Zabardast update hai. Ab Jugni aayegi un k ghar aur hogi dhamal.

      Comment


      • #63
        6. part

        آنٹی نگو کو بڑی حیرت تھی کہ یہ سب کیوں ہوا؟ جگنی نے میرے ساتھ دوستی کر لی تھی لیکن وہ زنا کرنے اور میری منی سے بچہ پیدا کرنے کے حق میں نہیں تھی۔ میں بہت حیران تھا کہ یہ کیسی لڑکی ہے؟
        آنٹی نگو کو جگنی نے ساری بات بتا دی تھی جس پر نگو آنٹی مجھ سے کچھ ناراض ہوئی لیکن وہ مجھے ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہتی تھیں اس لیے انہوں نے کہا کہ تم جگنی کو مزید مجبور نہ کرو۔ میں نے کہا کہ میں نے تو مجبور نہیں کیا میں نے تو صرف ایک تجویز دی تھی کہ اگر جگنی زاہد کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتی اور بچہ بھی اپنے پیٹ سے پیدا کرنا چاہتی ہے تو میں حاضر ہوں۔ جس پر نگو آنٹی کو تسلی ہوئی۔ جگنی نے بھی نگو آنٹی کو بتایا کہ اس کا قصور نہیں ہے اس نے ہماری ہمدردی میں یہ سب کہا تھا۔ اب تو روزانہ جگنی کے ساتھ بات و ملاقات ہونے لگی۔ میری دلچسپی جگنی میں اس لیے بڑھ چکی تھی کہ وہ زنا کرنا تو دور کی بات ہاتھ بھی لگانے نہیں دیتی تھی۔ عدت کے دن گزرتے گئے زاہد نے صلح کی ایک ہی شرط رکھی ہوئی تھی۔ نگو آنٹی بھی سمجھا رہی تھی اور سحر نے بھی جگنی کو سمجھایا کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن جگنی نہیں مان رہی تھی۔
        جگنی اور میری دوستی بہت پکی ہو چکی تھی اور میں حقیقی معنوں میں جگنی سے مرعوب بھی تھا اور اس کا احترام بھی کرتا تھا۔ جگنی کو معلوم ہو چکا تھا کہ نگو آنٹی مجھ سے چُدواتی ہیں اور سحر کو بھی چود چکا ہوں۔ انہیں نگو آنٹی نے بتایا بھی تھا کہ حامی سب کو ہی مطمئن کر رہا ہے۔
        کافی دن گزر گئے۔ زاہد بھی پریشان تھا کہ عدت کی مدت گزر رہی ہے۔ ایک دن جگنی نے مجھ سے کہا کی زاہد سے کہو طلاق واپس لے کر مجھ سے صلح کر لے میں اس کی تجویز پر غور کروں گی ورنہ اگر عدت گزر گئی تو صلح ممکن نہیں رہے گی اور میں ساری زندگی کبھی شادی نہ کروں گی کیوں کہ میں زاہد کے علاوہ کسی کو اپنا خاوند نہیں مان سکتی میں اس سے عشق کرتی ہوں۔
        میں نے فورا ًزاہد سے کہا کہ برف پگھل رہی ہے۔بات بنتی دکھائی دے رہی ہےتم صلح کر لو۔ یوں دونو کی صلح ہو گئی اور جگنی زاہد کے گھر واپس جانے کی تیاری کرنے لگی ۔
        اسی رات دونو کی صلح ہو گئی اور طلاق والا معاملہ ختم ہو گیا۔ اس رات کو ڈنر زاہد اور جگنی کی طرف سے تھا جو ایک بڑے ریسٹورنٹ میں دیا گیا جس میں سبھی شامل ہوئے اور اس کے بعد جگنی کی دوبارہ رخصتی ہوئی۔ میں اپنی کار میں دونو کو بٹھا کر ان کے گھر لے آیا۔ رات کو گپیں لگاتے گزارا۔ اگلے دن طے پایا کہ آج زاہد کی موجودگی میں جگنی کے منہ بولے خاوند یعنی میرے ساتھ جگنی کی سہاگ رات ہو گی۔
        میں بھی خوشی خوشی گھر لوٹا تیاری کی اور جاب پر چلا گیا۔ واپسی پر میں نے اپنا نیا سوٹ نکالا۔ بھابھیاں مجھے رشک کی نظروں سے دیکھ رہی تھیں اور بھائی میری خوش قسمتی پر ناز کر رہے تھے۔ جیسے سب لوگ میری بارات کےساتھ جا رہے ہوں۔ سعدی باجی نے مجھے چھیڑتے ہوئے کہا کہ تین سے زیادہ بچے نہیں ہونے چاہئیں ورنہ میں تمہیں مار ڈالوں گی۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں بس مزے ہی کروں گا بچوں والی کوئی بات نہیں ہو گی۔ خیر ہم سب تیار ہو کر جگنی اور زاہد کے گھر سات بجے شام پہنچ گئے۔ وہ بھی سجی سنوری بیٹھی تھی۔ نگو آنٹی اور ان کی تینوں بیٹیاں بھی موجود تھیں۔ آج مجھے سحر کی بہن عافیہ کی آنکھوں میں بہت پیاس نظر آئی۔ میں بھی اس کی طرف ایسی ہی نظروں سے دیکھ رہا تھا جیسے ابھی اس کی ٹانگیں اٹھا کر گھسیڑ دوں گا۔ دل تو میرا یہی تھا لیکن میں جانتا تھا کہ آج کی رات عافی کی خالہ جگنی کی باری ہے۔ اسی اثنا میں عافی اٹھی اور مجھے آنکھوں سے اشارہ کر کے واش روم کی طرف چلی گئی۔ کوئی دو منٹ بعد میں بھی اٹھا اور واش روم کی طرف ٹہل گیا۔ واش روم کا دروازہ کھلا تھا جیسے ہی میں دروازے کے سامنے پہنچا تو دروازہ کھول کے عافی نے مجھے اندر کھینچ لیا اور سیدھا میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے اور کہنے لگی کہ آج میرا دل کر رہا ہے آپ کو کھا جاؤں۔ میں نے سنبھلتے ہوئے کہا کہ دو چار دن صبر کر لو لیکن میں بھی اس کے ساتھ چمٹا ہوا تھا اور کسنگ کر رہا تھا۔ عافی کے منہ سے آنے والی سیکس کی باس نے مجھے ٹُن کر دیا تھا۔ عجیب سی شہوت انگیز بو اس کے بدن سے اٹھ رہی تھی جو اس سے پہلے مجھے کسی سے کبھی نہیں آئی تھی۔ دل کر رہا تھا کہ ابھی اسے ڈھیر کر دوں لیکن جگنی کا خیال آتے ہی میں نے اسے چھوڑ دیا۔ کوئی پانچ منٹ اسی حالت میں گزار کر میں نے عافی کو تسلی دی اور منہ دھویا۔ اسے کہا کہ اپنی لپ سٹک ٹھیک کر کے بعد میں آ جانا۔ اور میں واپس وہاں آ گیا جہاں سب لوگ بیٹھے تھے۔ ایک ہنگامہ سا تھا۔ خوشی کا چھوٹا سا طوفان آیا ہوا تھا سامنے زاہد اور جگنی دلہا دلہن بنے صوفہ پر اکٹھے بیٹھے تھے اور سبھی ان کی تصویریں بنا رہے تھے۔ بالکل شادی والا سماں تھا۔ مجھے بھی تصویر کے لیے بلایا گیا اور میں جگنی کے دائیں طرف جا بیٹھا تو تصویر مکمل ہو گئی۔
        اس کے بعد سب نےکھانا کھایا اور اجازت لی۔ نگو آنٹی اپنی تینوں بیٹیوں کو لے کر اپنے گھر چلی گئیں اور میں نجمہ خالہ اور سعدی اور عارفی بھابھی کو لے کر اپنے گھر آ گیا۔ انہیں گھر چھوڑ کر میں نے میڈیکل سٹور کا رخ کیا۔ گو مجھے کسی دوا کی ضرورت نہیں تھی پھر بھی میں چاہتا تھا کہ جگنی کے مارے ہوئے تھپڑ کا بدلہ ایسے لوں کہ وہ ساری زندگی کے لیے میری غلام ہو کر رہ جائے۔ چنانچہ میں نے ایک گولی ویاگرا کی خرید کے ایک کپ دودھ کے ساتھ کھا لی اور ایک خرید کر جیب میں رکھی اور زاہد کے گھر کا رخ کیا جہاں دو خاوندوں والی جگنی اپنے ٹھوکو خاوند کا انتظار کر رہی تھی۔ (جاری ہے)

        Comment


        • #64
          واہ مزا آ گیا

          ایسے چودنا جیسے پیار سے چودا جاتا ہے

          Comment


          • #65
            Zabardast update

            Comment


            • #66
              7. part

              میں جب زاہد کے گھر پہنچا تو رات کے گیارہ بج رہے تھے۔ دونوں میاں بیوی میرا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔ میں جب پہنچا تو زاہد نے بڑی گرم جوشی سے میرا استقبال کیا لیکن جگنی کہیں نظر نہ آئی میں نے آنکھوں آنکھوں میں پوچھا تو زاہد نے مجھے اندر کا اشارہ کیا۔ میں نے کہا ٹھیک۔
              اندر جا کر میں نے جگنی کو سلام کیا اور ہاتھ بڑھایا اس نے میرا ہاتھ تھاما اورسلام کا جواب دیا۔ وہ شرما رہی تھی۔ وہ اس قدر خوب صورت تھی کہ میں تصور ہی کر سکتاتھا۔ گولی نے اثر دکھا دیا اور اوپر سے جگنی کی خوب صورتی غضب ڈھا رہی تھی۔
              اچانک وہ ہاتھ چھوڑ کر رونے لگی۔ زاہد نے اسے تھام لیا اور چومنا شروع کیا۔ میں کمرے سے باہر چلا گیا۔ میں کچن میں آیا اور ایک گلاس دودھ لیا اس میں دو چمچ شہد ڈالا اور ویاگرا کی جو دوسری گولی خریدی تھی اسے اچھی طرح پیس کر دودھ میں حل کر دیا۔
              میں دودھ کا گلاس لیے کھڑا تھا کہ زاہد پیچھے سے آیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ تم کیوں باہر آ گئے؟ آ جاؤ وہ سنبھل چکی ہے۔ میں نے زاہد سے کہا کہ مجھ سے نہیں ہو گا۔ وہ کہنے لگا کہ نہیں یار! اس سب کی خاطر تو ہم نے صلح کی ہے کہ ہمیں بچہ چاہیے۔ میں نے دودھ کا گلاس اسے دیتے ہوئے کہا کہ یہ سارا گلاس ختم کرو پھر چلتے ہیں۔ اور زاہد نے سانس بھر میں سارا گلاس حلق میں انڈیل لیا۔
              میں نے زاہد سے کہا کہ آپ جاؤ اور جگنی کو تیار کرو۔ کسنگ کرو اور اس کے کپڑے اتارو۔ چنانچہ زاہد اندر چلا گیا اور جا کر جگنی کو پیار کرنے لگا۔ میں کوئی دس منٹ کے بعد حجلۂ عروسی میں گیا اور دیکھا کہ دونوں ننگے ہو کر بھرپور پیار کر رہے ہیں اور میں نے دیکھا کہ میری دی ہوئی گولی نے زاہد پر اثر دکھایا تھا اور ہلکی ہلکی اریکشن اس کے پانچ انچ کے لن میں محسوس ہو رہی تھی۔ مجھے خوشی ہوئی اور میں نے فوراً اپنے کپڑے اتارے اور بیڈ پر جگنی کی دوسری طرف چڑھ گیا۔ میں نے صرف انڈر ویئر پہنا ہوا تھا جس میں سے میرانو انچ لمبا اور ساڑھے پانچ انچ موٹا کالا لوڑا پھنکار رہا تھا۔ زاہد کی آنکھوں کی چمک مجھ سے چھپی نہ رہ سکتی تھی کیوں کہ آج وہ اپنی پیاری بیوی کو اس کی بھانجی کے خاوند کے ساتھ سہاگ رات مناتے دیکھنے والا تھا۔
              بس پھر کیا تھا میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور جگنی پر سوار ہو گیا۔ کسنگ کی انتہا ہو رہی تھی ہم تینوں ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے اور جگنی مدہوش ہوئے جا رہی تھی۔اچانک زاہد نے میرے لوڑے پر ہاتھ رکھا اور انڈرویئر نیچے کر کے میرا لوڑا اپنے ہاتھ میں لے کر سہلانا شروع کر دیا کچھ ویسے ہی میرا لوڑا بہت ٹائٹ تھا کچھ گولی نے کام دوآتشہ کر دیا تھا۔
              زاہد میرا لوڑا پکڑے پکڑے جگنی کی پھدی کے دانے پر چلا گیا اور زبان سے اسے چھیڑنے لگا۔ کبھی وہ زبان پھدی کے اندر کر دیتا اور کبھی دانے پر لگا رہتا۔ جگنی بھی حیران تھی کہ زاہد کو آج کیا ہو گیا ہے پہلے تو کبھی کسنگ سے آگے نہیں گیا تھا۔ لیکن اس بے چاری کو کیا معلوم کی زاہد پر بھی گولی اثر دکھا رہی تھی۔
              زاہد نے میرا لوڑا کھینچ کر جگنی کی چوت کے قریب کیا اورمیرے لن کا موٹا ٹوپا اس کے دانے پر گھسانے لگا اور اب اس کی زبان میرے لن پر بھی پھرنے لگی پھر اس نے میرا لوڑا اپنے منہ میں لینے کی کوشش کی تو میں نے بھی کچھ نہیں کہا۔ پھر زاہد نے میرا لن جگنی کی پھدی پر گھساتے گھساتے اس کی کنواری موری پر رکھ دیا اور آگے کو زور لگانا شروع کر دیا میں سمجھ چکا تھا کہ اب زاہد چاہتا ہے کہ میں اپنے نو انچ لمبے اور ساڑھے پانچ انچ موٹے لوڑے سے اس کی پیاری چہیتی بیوی کی چوت پھاڑ دوں۔ میں اس کا اشارہ پا کر سیدھا ہوا اور زاہد سے کہا کہ جگنی کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر کسنگ کرے اور اسے اچھی طرح مضبوطی سے پکڑ لے۔ میرے ذہن میں وہ طمانچہ گونج رہا تھا جو جگنی نے مجھے مارا تھا لیکن آج میں اس کا بدلہ لینے والا تھا۔ جیسے ہی زاہد نے جگنی کا اوپر والا دھڑ اپنے قابو میں کر لیا تو میں نے زاہد اور جگنی کے منہ سے تھوک لے کر اپنے لوڑے پر ملا اور باقی جگنی کی پھدی پر مل دیا جس سے مزید گیلا پن پیدا ہو گیا اب میں نے لوڑے کو موری کے منہ پر رکھا اور پوری طاقت کے ساتھ بغیر جھٹکا لگائے اس کی پھدی میں دھکیل دیا۔ (جاری ہے)

              Comment


              • #67
                سپر اپ ڈیٹ بہترین لاجواب

                Comment


                • #68
                  Jugni jugni hogaye hai .

                  Comment


                  • #69
                    Behtreen sex sa bari hoi Kahani ha

                    Comment


                    • #70
                      Bohat hi khubsorat lajawab story hai jugni bhi chud gai ab kia ki bari hai Yahan to line lagi hui hai

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X