Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

خالہ امی اور اُن کی فیملی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #81
    زبردست

    Comment


    • #82
      Bohat hi behtreen sexy aur bambat update di hai Maza a giya

      Comment


      • #83
        9. part

        تیسری رات جب میں نے زاہد کو کال کی کہ کیا صورت ہے؟ تو کہنے لگا کہ جگنی تمہیں یاد کر رہی تھی۔ میں نے کہا کہ میں اب اس وقت تک نہیں آؤں گا جب تک جگنی خود مجھے میسج یا کال کر کے نہ بلائے۔
        تھوڑی دیر کے بعد جگنی کے نمبر سے میسج آیا کہ کیا حال ہے؟ کیسے ہو؟ بھول ہی گئے تم تو؟ کیا مجھ سے دل بھر گیا؟ کیا صلح کروانے کے بعد یہی کرنا تھا؟
        میں اس کے میسج پڑھ کر خوش ہوا اور کہا کہ جگنی میں ساری زندگی تمہیں چھوڑنے والا نہیں ہوں۔ کہو آج اچھا سا ڈنر کریں؟
        کہیں باہر چلتےہیں۔ جگنی نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے۔
        زاہد اور جگنی تیار تھے تو میں آٹھ بجے گھر پہنچا دونوں نے میرا والہانہ استقبال کیا۔ ہم تینوں باہم لپٹ گئے اور ایک دوسرے کو کس کیا۔ پھر میں نے جگنی کا ہاتھ پکڑ کر اس پر کس کیا اور جگنی سے کہا کہ جگنی میرا مقصد ہر گز تمہیں سیکس کے لیے استعمال کرنا نہیں بلکہ میرا دل کرتا ہے کہ تمہارا دامن خوشیوں سے بھر جائے اور اس میں میرا بھی کچھ حصہ ہو۔ جگنی نے مجھے اپنے سینے سے لگاتےہوئے کہا کہ میں تم سے بہت خوش ہوں تم ہوس پرست نہیں ہو بلکہ ہمدرد انسان ہو۔ میں نے دل میں کہا کہ میری ہوس پوری کرنے والی کتنی ہی بھابھیاں اور سالیاں ہیں جناب۔
        ہم ڈنر کے لیے نکل ہی رہے تھے کہ جگنی کی بھانجی اور میری سالی عافیہ وارد ہوئی۔ جگنی کہنے لگی لو جی یہ بھی اچھا ہو گیا کہ عافی آ گئی ہے اب ہم چار ہو گئے ہیں۔ میں نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا کہ عافی بولی زہے نصیب! لگتا ہے کہ کہیں گھومنے جا رہے ہیں۔میں چپ رہا تو زاہد بولا ہاں بیٹا ہم ڈنر پر جا رہے ہیں تم بھی چلوگی؟عافی بولی اگر خالہ اور بہنوئی صاحب کی اجازت ہو تو بندی حاضر ہے۔۔۔۔۔ میں نے کہا کہ تمہاری خالہ نے تو تمہیں کہہ دیا آتے ہی اور رہا میں تو مجھے کیا اعتراض ہے تم میری سالی ہو میں کیوں تمہیں منع کروں گا؟ عافی میری گردن میں باہیں ڈال کر ہگ کرتے ہوئے بولی میرے اچھے بھیا! میں نے بھی اسے گال پر تھپکی دی ورنہ دل تو کر رہا تھا کہ اس کے منہ کی مدہوش باس لوں۔
        اب عافی میرے اور جگنی زاہد کے پہلو بہ پہلو چل رہے تھے۔ جگنی نے کہا کہ حامی آپ ہوٹل کا سویٹ بک کروا لو وہیں لنچ کریں گے کیونکہ سردی کافی ہو رہی ہےاور ہماری پرائیویسی بھی رہے گی۔ میں نے عافی طرف دیکھا تو وہ معنی خیر مسکراہٹ اپنے کنوارے اور خوبصورت سیکسی لبوں پر سجائے ہوئے تھی۔
        مجھے کافی کچھ سمجھ آ چکا تھا۔ خیر میں نے اسی وقت ہوٹل کال کی اور ایک سویٹ بک کروا لیا اور ڈنر کا آرڈر بھی فون پر ہی دے دیا تاکہ وقت ضائع نہ ہو کیونکہ سردیوں کی رات بہت لمبی ضرور ہوتی ہے لیکن پیار کرنے والوں کے لیے چھوٹی سی۔ کوئی پندرہ منٹ کی ڈرائیو کے بعد ہم ہوٹل پہنچے اور پارکنگ پر ہی میں نے کال کر کے سویٹ کا نمبر پوچھا اور کہا کہ اوپننگ کوڈ کارڈ سویٹ کے پاس ہی بھیج دیں۔ ہم سیدھے سویٹ پر پہنچے تو ویٹر کو منتظر پایا۔ دروازہ کھول کر اندر گئے تو ہمارا آرڈر بھی ریڈی تھا ہم سب بیٹھ کے کھانا کھانے لگے۔ کھانے کے دوران سبھی بہت خوش تھے اور آپس میں خوش گپیاں لگا رہے تھے۔ میرے ساتھ میری سالی عافی بیٹھی تھی اور سامنے جگنی اور زاہد۔ کھانے کے دوران عافی نے اپنا بایاںمیرے ہاتھ ہر رکھا اور ٹیبل کے نیچے کھینچ لیااور دبانےلگی۔ میں نے تھوڑی دیر صبر کرنے کے بعد اس کا ہاتھ اپنی ران پر رکھ دیا۔جگنی میرے چہرے کی طرف دیکھے جا رہی تھی۔
        عافی نے کہا کہ خالہ آپ تو ڈنر کو فل انجوائے کر رہی ہیں۔ بہت مزے کا کھانا ہے۔ یہ کہتے ہوئے عافی نے ہاتھ میرے لوڑے والی جگہ پر رکھ کر دبایا۔ میرا تو ٹنا ٹن بجنے لگا۔ میں نے بھی کہا کہ زاہد اور جگنی بہت شکریہ آپ لوگوں کو دوبارہ ایک ساتھ دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ زاہد کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور بولا کہ حامی بھائی اگر آپ نہ ہوتے تو یہ مسئلہ حل نہ ہوتا آپ کا شکریہ۔ میں نے کہا زیادہ جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں اپنے ہی اپنوں کے کام آتے ہیں۔
        عافی کا ہاتھ اب مٹھی میں تبدیل ہونا شروع ہو گیا تھا لیکن پینٹ کے اوپر سے وہ ٹھیک طرح میرا موٹا تنا ہوا لن پکڑ نہیں پا رہی تھی۔ سو میں نے کرسی پر پیچھے کو ٹیک لگائی اور ایزی ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے ہاتھ اپنی گردن کے پیچھے لے گیا جس سے عافی کو میری پینٹ کی زپ کھولنے میں آسانی ہو گئی اور آن واحد میں اس نے زپ کھول دی اور انڈر ویئر میں میں ہاتھ ڈال کر لوڑا پکڑ لیا۔ اسی اثنا میں میں نے اپنے ہاتھ میں پکڑا چمچ طریقے کے ساتھ نیچے پھینک کر کہا اوہو۔ چمچ نیچے گر گیا عافی بولی بھیا میں اٹھا دیتی ہوں۔ میں بولا نہیں رہنے دو میں دوسرا لے لیتا ہوں۔ لیکن اتنے میں عافی نیچے جھک چکی تھی اور ٹیبل کے نیچے گھس کر اس نے میرا انڈر ویئر کھنچا اور لن کو آزاد کر دیا۔ میرے لوڑے نے بھی آزادی کا سانس لیا۔
        دوسرے ہی لمحے وہ عافی کے منہ میں قید ہو گیا لیکن یہ قید بہت مزے کی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اس نے چھوڑا اور ٹھیک ہو کر بیٹھ گئی۔ کھانا جب ختم ہوا تو ہم سب چہل قدمی کے لیے نکلے۔ آئس کریم کھائی اور واپس سویٹ میں آگئے۔زاہد جگنی کو لے کر ساتھ والی پارٹیشن میں جانے لگا تو میں نے کہا کہ آپ لوگ آرام کریں میں عافی کو گھر لے جاتا ہوں تو جگنی بولی کہ نہیں تھوڑا آرام کر لیں پھر اکٹھے نکلتے ہیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے تو وہ الگ پارٹیشن میں چلے گئے اور میں اور عافی دوسری پارٹیشن والے بیڈ روم میں۔ تھوڑی دیر صبر کرنے کے بعد ہمیں پارٹیشن کے دوسری طرف سے شدید کسنگ اور ہاؤ ہو کی آوازیں آنے لگیں۔ ادھر عافی مجھ پر چڑھ دوڑی۔
        میرے اوپر سوار ہو کر منہ میں منہ ڈال لیا اور چوسنےلگی میں بھی تیار تھا۔ دو منٹ بھی نہیں گزرے ہوں گے ہم دونو کپڑوں کی قید سے آزاد ہو چکے تھے۔
        69کی پوزیشن میں چلے گئے اور میں نے ایک اور کنواری پھدی کو چاٹنا شروع کیا۔ کیا خوشبو تھی جو عافی کے سارے بدن سے اٹھ رہی تھی اور دھیمی دھیمی مہک پھدی کی پری کم سے اٹھ کر پاگل کر رہی تھی۔ یہ پہلی پھدی تھی جسے چاٹنے کا مزا لوڑا ڈالنے سے بھی زیادہ آ رہا تھا۔ ادھر میرا پانی بھی نکل رہا تھا جو عافی پیتی جا رہی تھی۔ مدہوش ہونے والی اور کر دینے والی 69 پوزیشن نے مجھے بےحال کر دیا۔میرا تو یہی دل تھا کہ اس چوت کو چاٹتا جاؤں لیکن آدھا گھنٹہ چوپا لگانے کے بعد میری سالی صاحبہ کا دل کر رہا تھا کہ اب میں اپنے لمبے موٹے لوڑے سے اس کی گانڈ اور چوت پھاڑ دوں۔
        پس میں نے اس کے مجبور کرنے پر لوڑا چوت میں ڈالنے کے لیے پوزیشن سنبھال لی۔ ٹانگیں اٹھائیں اور گیلے لن پر مزید تھوک لگایا اور ٹوپا عافی کی کنواری اور تنگ چوت پر رکھا اور ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور چوسنا شروع کر دیا لن کو عافی نے کس کر اپنے ہاتھوں میں پکڑا ہوا تھا۔ میں کہا کہ اسے چھوڑ دو اب یہ تمہارے پھدی کے علاوہ کہیں نہیں جائے گا۔
        بس پھر کیا تھا عافی نے اپنے چوتڑ اٹھائے اور میرے لن کا ٹوپا اندر لینے کے لیے تڑپ اٹھی اور میں نے مزید دیر کرنا مناسب نہ سمجھتے ہوئے اپنے لن کا ہلکا سا دباؤ عافی کی پھدی پر بڑھا دیا اور اس کے منہ سے نکلا بھیا! رکنا نہیں۔ میں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے اس کے منہ میں منہ ڈالا اور لوڑے کو پھدی کے اندر دباتا چلا گیا۔ جب میرا لوڑا اس کے پردۂ بکارت کو جا کر لگ گیا تو میں کچھ دیر کے لیے رک گیا کیونکہ اب سخت اور اہم فیصلہ لینے کا وقت تھا تو میں نے عافی سے پوچھا کہ عافی میری بہن: بتاؤ خون خرابہ کر دوں؟ تو عافی نے دونوں ہاتھوں سے میرا سر دباتے ہوئے اپنی زبان میرے منہ میں گھسیڑ دی اور آنکھوں سے اشارہ کیا کہ ہاں۔ میں نے بڑے پیار سے محبت سے لن اندر کر دیا۔ عافی کو درد ہو رہا تھا لیکن حیرت تھی کہ وہ تڑپی نہیں۔ جب میں نےلوڑا یوٹرس کےمنہ تک پہنچا دیا تو رک گیا یوٹرس کو ٹچ ہونے کے بعد لوڑا پھڑ پھڑا رہا تھا عافی کہنے لگی کہ درویش کو حجرۂ خاص میں جانے دیں بھیا! میں نے ہلکا سا پش کیا اور لوڑا اس کی یوٹرس میں گھسا دیا وہ اب تک ان گنت بار ڈسچارج ہو چکی تھی یوٹرس تک لوڑا پہنچا تو اس کی پھدی نے اپنے گرم پانی سے ایک بار پھر میرے لوڑے کو غسل دے دیا۔ بڑے آرام کے ساتھ میری ایک سالی کی سیل ٹوٹ چکی تھی۔ ہوٹل کے سویٹ کی سفید چادر اس جنگ میں رنگین ہو چکی تھی لیکن میں مطمئن تھا کہ ہوٹل والوں کو علم ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ہوتا رہتا ہے۔
        کوئی آدھا گھنٹہ ہو گیا تھا ہماری دھواں دار چدائی کوکہ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ کوئی آیا ہے۔ میں نے دیکھا تو وہ زاہد تھا جو پھٹی پھٹی نگاہوں سے مجھے اور عافی کو اس حالت میں دیکھ رہا تھا۔ میں نے کام جاری رکھتے ہوئے پوچھا: خیریت ہے؟ وہ گنگ رہا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ پھر کہنے لگا کہ جگنی بلا رہی ہے۔ میں نے کہا چلو۔ اور عافی کے اندر سے لن نکالا اور اسی حالت میں جگنی کے پاس پہنچ گیا۔ جگنی بھی سمجھ چکی تھی کہ اس کی دوسری بھانجی کی سیل بھی ٹوٹ چکی ہے لیکن اس نے کچھ نہ کہا بلکہ مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا۔ زاہد کی آنکھوں کے آنسو مجھے پریشان کیے ہوئے تھے لیکن اب کیا ہو سکتا تھا؟ اب سیل واپس تو نہیں لگ سکتی تھی نا۔
        میں نے بھانجی کو چودنے والا لوڑا بنا صاف کیے خالہ جگنی کے اندر گھسیڑ دیا اور فورا ہی ٹاپ گیئر پر چودنا شروع کر دیا۔ تھوڑی ہی دیر میں زاہد اور عافی ننگے ہی ادھر آ کر بیڈ پر بیٹھ گئے دونوں کسنگ کر رہے تھے۔ میں مطمئن ہو گیا کہ دونو نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا تھا۔ اب میں تسلی کے ساتھ عافی کے منہ میں منہ ڈالے جگنی کو اور زاہد جگنی کے منہ میں منہ ڈالے عافی کو چود رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد ہم چاروں کھل گئے اور کھل کے زور شور سے چدائی اور شور ہونے لگا۔ مجھے بہت مزا آ رہا تھا۔ اچانک زاہد نے جگنی کو میرے نیچے سے نکال کر لوڑا ڈال دیا اور میں نے عافی کو کتیا بنا کر چودنا شروع کیا پھر زاہد عافی کے نیچے آیا اور میں نے تھوک لگا کر اس کا لن عافی کی پھدی میں ڈال دیا اور خود بھی اس کوشش میں لگ گیا کہ عافی کی پھدی میں اپنا موٹا لوڑا ڈال دوں کافی تگ و دو کے بعد بالآخر میں کامیاب ہو گیا۔ عافی کو درد ہو رہا تھا لیکن مزا اس سے بھی زیادہ آ رہا تھا وہ خالہ خالہ خالہ !پکارے جا رہی تھی اور اس کی خالہ نے اس کو کس کے پکڑا ہوا تھا۔ میں اب مکمل ہونے والا تھا لیکن زاہد ابھی تک دھؤاں دار چدائی میں مصروف تھا میں بڑا حیران ہوا کہ کیا ہو گیا ہے زاہد کو؟ تو زاہد نے میرے کان میں بتایا کہ آج اس نے دو گولیاں کھائی ہوئی ہیں۔ میں نے جگنی سے کہا کہ آ جاؤ تمہارے اندر اپنا نطفہ ڈال دوں تو وہ سیدھی لیٹ گئی۔ میں نے بڑے پیار سے اس کی چوت میں آہستہ اور سیدھا رکھ کر لوڑا یوٹرس تک پہنچایا اور پھر ہلکا سا دبا کے یوٹرس کے اندر کر دیا۔ دو چار بار اندر ہی ہلانے سے میرا فوارہ چھوٹ گیا۔ اور جگنی کو میری منی کا نشہ چڑھ گیا کیونکہ اس کی یوٹرس کو میں نے ہی دوسری بار سیراب کیا تھا۔وہ تو وہیں ڈھیر ہو کر سو گئی۔ عافی کو زاہد نے گود میں اٹھایا اور دوسرے بیڈ پر لے گیا۔ میں کچھ دیر تو جگنی کے ساتھ پڑا رہا پھر اٹھ کر ساتھ والی پارٹیشن میں چلا گیا جہاں زاہد اپنی بیوی کی بھانجی کو اندھا دھند چود رہا تھا۔
        زاہد بڑی بے دردی سے خون آلود بیڈ پر عافی کو چود رہا تھا کہ میں نے اپنا لن عافی کے منہ میں دے دیا اور عافی اسے لولی پوپ کی طرح چوسنے لگی۔ لگ ہی نہیں رہا تھا کہ عافی پہلی بار چد رہی ہے حالانکہ اس کی سیل میں نے توڑی تھی اور اس کی گواہ بیڈ شیٹ بھی تھی اور زاہد اور جگنی بھی۔ خیر زاہد تو پاگل ہوا ہوا تھا۔ کیا عجیب منظر تھا کہ ایک جانب ایک بیڈ پر خالہ اور ایک بیڈ پر بھانجی چُد رہی تھی اور اب ایک بہنوئی اور ایک خالو مل کے بھانجی کو چود رہے تھے۔ وااااہ کیا سین ہے۔
        زاہد تو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور اب مجھے لگا کہ اگر عافی کو مزید چودا گیا تو وہ گھر جانے کے قابل نہیں رہے گی۔ اس لیے میں نے زاہد سے کہا کہ بس کرو یار پھر بھی چودنا ہے اسے۔ زاہد بولا کہ اس رنڈی کو آج تو جی بھر کے چودنے دو نا یار!کل کی کل دیکھی جائے گی۔
        مزید آدھا گھنٹہ لگانے کے بعد زاہد بہت تھک چکا تھا اس لیے اس نے پانی نکال دیااور لیٹ گیا۔ میں نے ہومیودوا سٹیفی سیگریا کے چند قطرے پانی میں ڈال کر عافی کو پلا دیئے۔ اور عافی سو گئی۔ وہ تو ہل بھی نہیں رہی تھی نہ کروٹ لے رہی تھی۔ عافی اور جگنی مسلسل آٹھ گھنٹے سوتی رہیں اور میں اور زاہد کچھ دیر باتیں کرتے رہے اور پھر سو گئے۔ میں صبح آٹھ بجے وہیں سے تیار ہو کر آفس چلا گیا۔ تقریباً ساڑھے بارہ بجے مجھے عافی کا میسج ملا کہ بھیا کہاں ہیں؟ دیدار کروا دیں۔ میں نے کہا کہ آفس میں ہوں دو بجے آؤں گا۔ تو عافی کا میسج آیا کہ زاہد خالو کو پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے کہ کبھی مجھے اور کبھی خالہ کو چود رہے ہیں اور مسلسل چودتے جا رہے ہیں۔ مجھے تو اب ایسی کمزوری ہو رہی ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ابھی بے ہوش ہو جاؤں گی۔ مجھے فکر لگ گئی کہ زاہد کہیں کوئی گڑ بڑ ہی نہ کر بیٹھے۔
        میں نے فورًا آفس سے نکلنے کی پرمیشن لی اور ہوٹل پہنچا تو زاہد ابھی بھی دونو کو چود رہا تھامیں نے زاہد کو سمجھابجھا کر اتارا۔(جاری ہے)

        Comment


        • #84
          Zabrdast kamal ki khani hai maza agya

          Comment


          • #85
            زبردست اپڈیٹ ھے مزہ آ گیا زبردست اسٹوری ھے

            Comment


            • #86
              زبردست اپڈیٹ ھے مزہ آ گیا زبردست اسٹوری

              Comment


              • #87
                Zabardast garam update hai..

                Comment


                • #88
                  Zabarda story hy sher k mun ko khon lag gaya ab to nae chory ga

                  Comment


                  • #89
                    زبردست۔۔۔

                    Comment


                    • #90
                      شاندار مزا آگیا جناب آپڈیٹ کا فل گرم شہوت انگیز شھکار

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X