Welcome!

اردو دنیا کے بیسٹ اردو سیکس اسٹوری فورم پر خوش آمدید اردو ورلڈ کے ممبر بنیں اور بہترین اردو سیکس کہانیوں کا مزا لیں

Register Now

Announcement

Collapse
No announcement yet.

دیکھنے گئے تھے جاپان، پر دیکھی افغان چوت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #11
    سٹارٹ بہت اچھا ہے کہانی آگے بڑھے گی تو کردار اور سسپنس بھی بڑھے گا مزا آگئے گا۔ پلاٹ کافی دلچسپ ہے۔

    Comment


    • #12

      دوسرا حصہ

      کمرہ کا دروازہ کھولتے ہی وہ صوفہ پر ڈھیر ہوگئی۔ میں نے کافی بناکر ایک کپ اس کی طرف بڑھادیا۔ ابھی اس نے اسکو ہاتھ میں لیا ہی تھا، کہ میں نے اس میں ایک سپ لی اور کپ کا وہی حصہ اس کے ہونٹوں کی طرف لیکر اس کو ٹیسٹ کرنے کےلئے کہا۔ اسنےلقمہ دیا کہ" تم تو بہت ہی رومنٹک ہو رہے ہو۔ دیکھو میری رومنٹک والی ایج چلی گئی ہے۔"

      خیر اسی نا ،نا کے درمیاں ہم نے ایک ہی کپ سے کافی پی لی۔ وہ ایک سپ لیتی تھی، میں اس جگہ اپنی زبان لگا کر ایک اور سپ لیتا تھا۔ میں نے کہا کہ" ٹرین میں تو تم چپک کر میرے ساتھ بیٹی تھی۔ تمہاری خوشبو میرے اندر سما گئی ہے۔" مسکرا کر اس نے کہا کہ "کیا اب وہ خوشبو واپس لوٹانی ہے۔"

      میں اس کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھا تھا۔ اس کے چہرے کو اپنی طرف کرکے اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگا اور اسکے ماتھے پر ایک طویل بوسہ لیا۔ جب اس نے کوئی احتجاج نہیں کیا، تو میں نے اسکی آنکھوں، چھیدی ہوئی ناک، چہرے ، گردن پر بوسے ثبت کرتے ہوئے اپنے لب اس کے گلابی لبوں کے ساتھ پیوست کردئے۔ ان کو تھوڑی دیر تک ایسے ہی رکھنے کے بعد میں نے اس کا نچلا ہونٹ اہنے منہ میں لیا اور چوسنے لگا۔ اور اس پر اہنی زبان پھیرنے لگا۔

      میں نے اب اپنی زبان کی نوک سے اسکے دانتوں کو کھولا اور اندر لیجاکر اس کی زبان ڈھونڈنے لگا۔ اس کی زبان کو باہر نکال کر اس کو چوسا۔ ہم دیر تک ایک دوسرے کے لبوں کو چوستے رہے۔ اس کی سانسیں بےترتیب ہو گئی تھی۔ پھر وہ الگ ہوکر بولی ، چلو بیڈ پر چلتے ہیں۔

      میں نے مہ وش کو گود میں اٹھا کر بیڈ روم کا دروازہ کھول کر اسکو بیڈ کے گدے پر ایک طرح سے پھینک دیا اور وحشیوں کی طرح اس پر ٹوٹ پڑا۔ اس کی شرٹ کے بٹن کھول کر اس کو دور پھینک دیا۔ اس نے لال رنگ کی برا پہنی ہوئی تھی اور وہ اس کے خوبصورت، ریشمی، بڑے مموں کو جکڑے ہوئی تھے۔ میں نے اس کے ہک جونہی کھولے، گلابی نپلز سے سجے ممے آزاد ہوکر ایک دوسرے سے دور چلے گئے۔

      یہ ممے شاید چھتیس ڈی یا اڑتیس کی سائز کے رہے ہونگے اور بیضوی شکل کے نیچے کی طرف جھکے تھے۔ ان کئ درمیان لیکر اس قدر ملائم تھی، کہ ہاتھ اس کے درمیان پھسل رہا تھا۔

      میں نے مموں کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کیا۔ ایک کے بعد ایک گلابی نپلز کو چوستا رہا، انکے آس پاس زبان پھیرتا رہا۔ وہ میرا سر سہلا رہی تھی اور بیچ بیچ میں اپنی زبان نکال کر میرے منہ میں دے رہی تھی اور میرے ہونٹ بھی چوس رہی تھی۔ اس دوران میں اپنی شرٹ کب کی نکال چکا تھا اور وہ میرا بالوں سے بھر پور سینہ سہلا کر چوم رہی تھی۔

      اسنےاب خود ہی اپنی جینز کو نیچے اتارا۔ میں نے اس کی مدد کرکے اس کو بیڈ کے نیچے پھینک دیا۔ ا سنے نیچے لال رنگ کی ہی پینٹی پہنی تھی، جس کو میں نے ایک جھٹکے سے نیچے کردیا۔ اس کی چوت پر ہلکے سے بال تھا۔

      اس نے اپنے ہاتھوں سے اس کو چھپانے کی کوشش کی۔ مگر میں نے ان کو ہٹا کر اس کے چوت کے اوپر بالوں کو کس کی، پھر ان کو منہ میں لیا۔ خاصے ملائم بال تھے۔

      اس نے کہا کہ وہ پندرہ روٍز میں ایک بار بال ریمو کرتی ہے۔ اگر معلوم ہوتا کہ سیکس کا حادثہ ہوگا، تو وہ پہلے سے ہی صاف کرکے رکھتی۔ اس کی پھدی گیلی ہو چکی تھی۔

      اس کی ملائم، ہلکی گلابی چوت کے لب چپکے ہوتے تھے۔ اندر کا سوراخ بھی نظر نہیں آرہا تھا۔ اس نے کہا پچھلے تین ، چار سال سے اس میں کوئی لنڈ نہیں گیا ہے۔ اسلئے آہستہ آہستہ کرنا۔ اس دران اس نے اپنے پاوں سے ہی میری پتلون نیچے کرنا شروع کی۔ میں نے اسکی مدد کرکے اسکو نیچے اتارا۔ جیسا میں نے بتایا کہ میں نے انڈر ویر نہیں پہنی تھی۔ میرا لنڈ تو اچھل کرباہر آگیا۔ اس نے گوشت پوست کے اس ڈنڈے کو اپنے ہاتھ میں لیکر مساج کیا۔

      میں نے لنڈ اس کے چہرے کے پاس لیجاکر اسکے ہونٹوں کے ساتھ ٹچ کرنا چاہا، مگر اس نے کہا کہ نو اورل۔۔سیدھا چوت میں ڈالو ۔۔میں نے کبھی اورل نہیں کیا ہے۔۔اور اچھا بھی نہیں لگتا ہے۔۔

      میں نے کہا ٹھیک ہے، تمہیں اچھا نہیں لگتا ہے، مگر مجھے تو اچھا لگتا ہے۔ میں تو کرسکتا ہوں۔ اس نے اجازت دی۔ میں الٹا لیٹ کر چھ اور نو کی پوزیشن میں اس کی چوت کا معائنہ کرنے لگا اور زبان نکال کر اس کے کلی ٹورس کے دانہ کو چکھا۔ اس کی پوری چوت گیلی تھی۔

      میں نے زبان نیچے کی طرف لے جاکر چوت کے لبوں کو کھول کر اس کے بند سوراخ کے اردگرد زبان کی نوک گھمائی اور سوراخ کے اند زبان ڈال دی۔ اسکے اندر کے حسین گلابی ٹشوز میں لرزش ہورہی تھی۔

      میں نے اپنے ہونٹ اس کے سوراخ کے دھانے پر چپکا دئے تھے اور زبان اس کے سوراخ کے اندر باہر کر رہا تھا۔ وہ لرز کر رہ گئی ۔ میرے سامنے الماری کا صاف و شفاف آئینہ تھا۔ جس میں مجھے اس کی چوت اور اسکے اوپر اپنی زبان اور ہونٹ اسکو دریافت کرتے ہوئے صاف نظر آرہے تھے۔ اس کی دونوں رانیں گیلی تھیں۔ میں ان کو بھی چاٹ رہا تھا اور سامنے آئینہ میں اس کی چوت ، رانیں اور ٹانگیں دیکھ رہا تھا۔

      اس کی چوت کے باہری ہونٹ موٹے تھے۔ اندر ہلکی سی گلابی پرت تھی، جو ایک دوسرے سے چپکی ہوئی تھی۔ میری زبان کی کارکردگی سے وہ الگ ہوگئی تھی۔ پہلے سوراخ تو بلکل ہی نظر نہیں آرہا تھا۔ پر جب میں نے زبان کو اندر دھکیلا، تو آس پاس کے مسلز ادھر ادھر ہوتے گئے اور جنت کے دروازہ کی ٹنل نظر آنی شروع ہوگئی۔ اس ٹنل میں جانے کےلئے مردوں کو کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ تاریخ میں کتنی جنگیں اس کو فتح کرنے کےلئے اور اس میں جانے کےلئے لڑی گئیں ہیں۔

      میں جب اس کی چوت کو چاٹ رہا تھا، میرا سخت لنڈ اس کے چہرے کے اوپر لہرا رہا تھا۔ اس نے اسکو ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا۔ جب اسکی پکڑ ڈھیلی ہو جاتی تھی میں اسکو اسکے لبوں تک لیجاتا تھا۔

      اسی کشمکش میں اس نے زبان نکال کر پہلے اسکی نوک سے ٹٹوں کو ٹیسٹ کیا۔ پھر اسکی نوک اوپر لیجاتے ہوئے، لنڈ کے ٹوپہ سے بہتی ہوئی مذی کوصاف کیا۔ وہ منہ سے عجیب عجیب آوازیں نکال رہی تھی۔

      نیچے میں زبان سے اسکی پھدی کے سوراخ کے ٹشوز، اسکے باہری اور اندرونی ہونٹ، دانہ اور اسکے اوپر کے بالوں کو چوس رہا تھا۔ اسکی پھدی میرے لعاب اور اسکے پانی سے تر ہو چکی تھی۔ اسی دوران اس کے جسم نے جھٹکے لینے شروع کئے اور اس نے میرا لنڈ اپنے منہ میں لیا اور اسکو دیوانہ وار چوسنے لگی۔ اسکی منی چھوٹ رہی تھی۔

      اس نے اپنے ہونٹوں سے میرے لنڈ کو جھکڑ کر رکھا ہوا تھا۔ وہ اس کو لالی پاپ کی طرح چوس رہی تھی اور اندر اپنی زبان اسکے ارد گرد گما کر اسکو سہلا رہی تھی۔ اس کا جسم تن گیا تھا اور منی نکل کر میرے چہرے کو سیراب کر رہی تھی۔ اسی کے ساتھ میرے جسم نے بھی اکڑنا شروع کیا۔ اس کی زبان جادو کر رہی تھی۔

      میں نے ایک بڑی سے ہوووو ایییی ہااااا وہہہہہہ وااااہ کرکے منی اس کے منہ میں انڈیل دی۔ اس کے ساتھ اس نے اپنے منہ سے میرے لنڈ کو نکال دیا ۔۔وہ اٹھ کر شاید باتھ روم کی طرف جاکر میری منی سنک میں انڈیلنا چاہتی تھی، مگر میں نے اسکو پوری طرح جھکڑ کر رکھا تھا اور میرا لنڈ فوارے کی طرح اس کے چہرے، مموں، غرض اس کے جسم کے اوپری حصے پر منی گرا رہا تھا۔

      اب ہم تھوڑا ٹھنڈے ہو چکے تھے اور میں نے جب اٹھ کر چہرہ اسکی طرف کیا۔ دیکھا کہ میری منی کا لاوا اسکے پورے جسم پر پھیلا ہوا ہے اور میری منی کی پہلی پھوار جو اس کے منہ میں پڑی تھی۔ ابھی تک وہیں تھی۔ وہ ابھی بھی اسکو باتھ روم میں جاکر بہانا چاہتی تھی۔ اسنے لب بند کئے ہوئے تھے۔

      میں نے اسکے اوپر لیٹ کر اسکے ہونٹوں کو چوسا اور اس کا منہ کھول اس میں میری جمع منی اپنے منہ میں منتقل کی۔ اور پھر اس کے پورے جسم سے اپنی منی چاٹ لی۔ وہ کہنے لگی، تم بہت گندے ہو۔ میں نے کہا سیکس میں جتنی گندگی ہو،اتنا ہی اچھا لگتا ہے۔ گندے گلیز الفاظ، گالیاں سب اچھی لگتی ہیں۔

      چاٹنے کے بعد میں اس کے پاس ہی چپک کر لیٹ گیا۔ بیڈ پر اتنی ہی گنجائش موجود تھی۔ میں نے اس کے ممے ہاتھ میں لیکر ان کو مسلنا شروع کیا اور اسی کے ساتھ اس کے ہونٹوں کو تھوڑی تھوڑی دیر میں چوس رہا تھا۔

      میرا لنڈ تو تھوڑی دیر کےلئے ہی نرم ہو گیا تھا۔ اب دوبارہ اپنے جوبن پر نیچے اس کی رانوں کو ٹچ کر رہا تھا۔ مہ وش نے ہاتھ نیچےلیجاکر اس کو مساج کرنا شروع کیا۔ وہ اس کے حصوں کا جیسے معائنہ کر رہی تھی۔ ٹوپہ کا سوراخ کھول کر اس کو دیکھ رہی تھی۔

      میں نے اب اسکی ٹانگین کھولیں اور اس کے اوپر لیٹ گیا۔ میرے لنڈ نے اس کا سوراخ ڈھونڈ لیا تھا اور آہستہ آہستہ اسکی خوبصورت ٹنل کے اندررینگتے ہوئے جا رہا تھا۔ اس کی چوت بڑی تنگ پر بہت گرم تھی۔

      وہ سسکنے لگی۔ پورا لنڈ اندرگھسا کر میں تھوڑی دیر ٹھہر گیا۔ اوردوبارہ کسنگ کرنے لگا۔ میں زبان نکال رہا تھا وہ بھی زبان باہر نکالتی تھی۔ ہم دونوں کی زبانیں جیسے ایک دوسرے کے ساتھ کشتی کر رہی تھیں۔

      تھوڑی دیر اسی پوزیشن میں رہنے کے بعد میں نے لنڈ سوراخ کے دہانے تک نکالا اور پھر ایک زبردست جھٹکے کے ساتھ اندر کر دیا۔ اب میں نے جھٹکوں کی رفتار بڑھائی اور میری رانیں اس کی رانوں کے سے مل کر دھکوں سے دھپ دھپ دھپ کی آوازیں پیدا کر رہی تھیں۔ دوسری طرف میرے لنڈ کے جوسز اور اسکی چوت کے جوسز مل کر چپ چپ کی آوازیں پیدا کر رہی تھیں۔

      کچھ ہی دیر میں اس کی چوت سے پانی کا ایک ریلہ نکل کر باہرآگیا۔ اس کی باڈی پھر سخت ہو رہی تھی،۔ اس کے چہرے کا رنگ سرخ ہو رہا تھا۔ ہا ہاہاہاہاہاہاہاہاہا او اہا اووووو اوووہا ہا اہا وا وا وا وا وووہوہوووو کی آوازیں نکالتےہوئے اس نے آرگیزم کا اعلان کردیا۔۔

      میں نے پوچھا کی منی اندر گرادوں یا باہر نکالنی ہے۔ اس نے کہا کہ اس کے پیرڈ چند دن قبل ہی بند ہو گئے ہیں، اس لئے سیف ڈیز ہیں۔ اندر ہی ڈال دو۔۔میں نے دھکوں کو تیز کیا اور ایک شہوت سے بھر پور تیز آواز میرے منہ سے نکلی۔ اسی کے ساتھ میں نے اپنا لاوا اس کی چوت کی تہوں میں بہادیا۔ چونکہ میں چند منٹ پہلے ہی اس کے منہ اور چہرے پر نکل گیا تھا، اسلئے شاید بہت زیادہ نہیں نکلا۔

      تھوڑی دیر بعد وہ بیڈ سے اٹھ گئی۔ میری منی اور اسکا پانی چوت سے نکل کر رانوں پر بہہ رہا تھا۔ اس نے ٹشو لیکر صاف کرکے کپڑوں کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ میں نے منع کیا، کہ آج کی رات کوئی کپڑے نہیں پہنے گا۔

      وہ اسی حالت میں پہلے باتھ روم گئی اور ہاتھ منہ صاف کرکے کچن اسٹینڈ سے کافی بنانے لگی۔ وہیں صوفے پر بیٹھ کر ہم نے ایک ہی کپ میں کافی پی۔ اور اس بار میں نے اسکو گھوڑی بنا کر وہیں صوفے پر چود دیا۔

      میں نے کہا کہ اب میں صوفے پر سوجاتا ہوں۔ اس نے میرے چہرے پر ہلکی چپت مار کر کہا کہ اب اتنا سا ہونے کے بعد صوفے پر سونے کا کیا جواز رہتا ہے۔

      چلو بیڈ روم میں۔ ایک دوسرے کو گلے لگا کر ہم بیڈ روم میں لیٹ گئے۔ پاس میں جگہ ہی کم تھی۔ مجھے خدشہ تھا کہ میں رات کو بیڈ سے نیچے نہ گر جاوں۔ اس لئے میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا۔

      بعد میں، میں نے سوچا کہ کہیں اس کو میرا جسم بھاری تو نہیں لگے گا۔ سیکس کرتے وقت تو اس طرف سوچنے کا موقعہ ہی نہیں ہوتا ہے، مگر ٹھنڈا ہونے کے بعد تو محسوس ہوتا ہے۔ اسلئے میں نے اس کو کہا کہ میں نیچے لیٹتا ہوں، تم میرے اوپر آجاوَ۔ میرے اوپر آکر اس نے دیکھا کہ لنڈ دوبارہ اکڑا ہوا ہے۔ اسلئے اسکو چوت میں ڈال کو وہ میرے اوپر ہی لیٹ گئی۔

      اسکے بڑے بوبس میرےبالوں بھرے سینے کو کور کئے ہوئے تھے۔ اس نے پہلے کچھ کسنگ کی اور پھر میرئ گردن میں چہرہ چھپا کر سو گئی۔

      میں ایک بار پھر چدائی کرنا چاہتا تھا، مگر وہ کافی تھک گئی تھی۔ بعد میں اس نے مجھے بتایا کہ آرگیزم سے انرجی نکل جاتی ہے۔ تم مرد کیسے یہ فرض کرتے ہو، کہ عورت کو بس نکالتے اور نکالتے رہو، تم مرد کتنی بار ایک وقت میں اپنی منی نکال سکتے ہو؟

      اس کے ہلکے خراٹے میرے کانوں کے پاس گونج رہے تھے۔ مگر ان میں بھی ایک سیکسی پن تھا اور اسی کے ساتھ میں بھی سو گیا۔ اسکے بال میرے پورے چہرہ کو کور کئے ہوئے تھے۔ رات خاصی بیت گئی تھی۔

      جب صبح ہوش آگیا تو نو بج چکے تھے۔ یعنی شہر کا ٹور کرنے والی بس کب کی چلی گئی تھی۔ لیٹے ہی پردہ ہٹا کر معلوم ہوا کہ باہر بارش بھی اچھی خاصی ہو رہی تھی۔ خاصا رومنٹک موسم تھا باہر۔ میرا لنڈ آدھا سویا تھا۔ اس کی ٹپ اس کے سوراخ کے دھانہ پر ٹکی تھی۔ وہ میرے اوپر لیٹی ہوئی تھی۔

      لگا کہ جیسے کوئی سانپ اپنے بل کے دہانہ کے سرے پر ہے۔ اس کی چوت خشک تھی۔ میرے جاگنے سے لنڈ کو تھوڑی حرکت ہوئی۔ اس سے شاید مادہ نکل گیا، جس سے چوت گیلی ہونی شروع ہوگئی۔ میں ایک طرح سے نیم ایریکٹ تھا۔

      میرے حرکتوں سے وہ بھی جاگ گئی ۔ اور اسکو احساس ہوا کہ میرا لنڈ اسکی چوت کے گیٹ پر ہے۔


      اس نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ایک بڑی سے توبہ شکن انگڑائی لی۔ میرے لنڈ نے بھی اسی طرح کی ایک انگڑائی لی اور پوری طرح کھڑا ہوکر اس کے ٹشوز کو پھاڑتا ہوا اندر پہنچ گیا۔ جیسے کوئی ڈنڈا پائپ کے اند گھس جاتا ہے۔ یا جیسے سانپ اپنے بل میں آہستہ آہستہ اسپیس بناتے ہوئے رینگتے ہوئے گھس جاتا ہے۔

      اس نے کہا کہ یہ پوزیشن اس کو سب سے اچھی لگی ۔ کیونکہ اس میں عورت ٹاپ پوزیشن میں ہے اور اسکو مردوں کے اوپر ہی رہنا چاہئے۔ اس کے علاوہ یہ بہت ہی مختلف ایکسپیر ینس تھی، کہ نرم لنڈ پوری رات چوت کے دروازہ کے باہر دستک دیتا رہا اورصبح کھڑا ہوکر خود ہی اپنی اسپیس اندر بنا تا چلا گیا۔ اس کی چوت کی دیواروں نے لنڈ کے کھڑے ہونے اور پوری طرح لنڈ کے اندر گھسنے کو محسوس کیا تھا۔

      وہ اپنے جسم کو حرکت دینے لگی۔ تھوڑی ہی دیر بعد میرے لنڈ پر وہ اچھل کود کرہی تھی۔ چند ساعتوں کے بعد اس نے اپنی آنکھیں بند کر دیں اور ہونٹوں کو ایک دوسرے کے اوپر جھکڑ کر ہاتھ میرے سینے پر جما کر زور کے چند جھٹکے لئے۔ میں سمجھا گیا کہ اس کا آرگیزم آرہا ہے، ۔نیچے اس کی چوت سے پانی بہہ کر میرےلنڈ، ٹٹوں اور رانوں کو گیلا کر رہا تھا۔ اہ اوہ اہ اہ اہ اہ کرکے ہانپتے ہوئے وہ میرے سینے پر گر گئی۔

      میں نے کہا کہ دیر ہو چکی ہے۔ ٹوکیو شہر کا درشن کرانے والی ٹور بس کب کی نکل چکی ہے۔ اس نے کہا کہ اب ٹوکیوشہر کا کیا کرنا ہے۔ اب تو پورے درشن اسی کمرے میں ہو رہے ہیں۔

      ’’باہر ویسے بھی بارش ہو رہی ہے، مجھے بارش میں گھوم کر بھیگنا اچھا نہیں لگتا ہے۔ ‘‘

      کھڑی ہوکر وہ باتھ روم چلی گئی۔ جہاں اس نے چوت کے بال ریمو کرکے اس کو خوب چکنا کردیا۔ جب وہ تولیہ لپیٹ کر باہر آگئی۔ تو میں باتھ روم چلا گیا۔ نہانے وغیرہ کے بعد باہر آکر دیکھا وہ کسی روایتی ہاوس وائف کی طرح کچن اسٹینڈ کے پاس انڈے، ٹوسٹ اورکافی بنا رہی تھی۔

      میں نے اسکو کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ تم پکی فیمی نسٹ ہو، مگر تم میں تو بیوی کے بھی آداب ہیں۔ اسنے ایک ہلکی سی لمبی سی ٹی شرٹ پہنی تھی اور نیچے شاید ابھی کچھ بھی نہیں پہنا تھا۔ میں نے بھی بس تولیہ کندھے پر رکھا تھا اور نیچے اوپر کوئی کپڑا نہیں پہنا تھا۔

      مسکرا کر اس نے ناشتہ تیار کرکے ڈائینگ ٹیبل پر رکھا اور کہا کہ اگر پکا مرد ملے، جو عورت کو اسپیس دے، اس کو اپنی جائیداد نہ سمجھے، اس کی ذمہ داریاں بھی نبھائے، تو بیوی بننے میں کیا حرج ہے۔ فیمی نزم کا مطلب تھوڑی ہے کہ مرد کو نظر انداز کرو۔ مرد کی ضروت تو پڑتی ہی ہے، مگر ذمہ داریاں دونوں طرف ہوں۔

      میں نے ٹوسٹ کا ایک ٹکڑا دانتوں سے کاٹ کر اس کے لبوں کے ساتھ لگا کر اس کو کھلایا۔ اس نے بھی انڈے کا ایک ٹکڑا کانٹے سے اپنے منہ میں لیا، پھر اپنے لب میرے لبوں کے ساتھ پیوست کرکے اس کو میرے منہ میں ڈالا۔

      خیر اسی طرح ناشتہ ختم ہوا۔ مگر اس سے ہم دونوں پھر گرم ہو گئے تھے۔ اس دن جو ہم نے ٹوکیو کی سیر کےلئے مخصوص کیا تھا ہم نے دن میں ناشتہ کے بعد، لنچ سے قبل ، لنچ بناتے ہوئے اور پھر اس کے بعد دوپہر قیلولہ یعنی سونے سے قبل اور پھر جاگ کر کئی بار صوفے پر، ڈائننگ ٹیبل پر، کچن اسٹینڈ پر ، باتھ روم میں، غرض اس سروس فلیٹ کے ایک ایک کونے میں چدائی کی اور اپنی منی بہائی۔

      پردے کھول کر باہر بارش گرنے کا نظارہ کرتے ہوئے بھی چدائی کی۔

      قد آدم شیشے کے سامنے ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے لنڈ اور چوت کا، زبان اور چوت کا ، زبان اور لنڈ کا اور زبانوں کا آپس میں ملن کروایا۔

      جاری ہے

      اچھے، گندے گندے تفصیلی کمنٹس ضرور کریں۔ اس سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔۔
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
      image.png

      Comment


      • #13
        ٹوکیو کے بجائے افغان پھدی کی سیر کا ذیادہ مزہ آیا

        Comment


        • #14
          بہت ہی منفرد اور الگ ہی کہانی ہے

          Comment


          • #15
            اُٖف غضب کی کہانی ہے بھائی۔ بہت سئی یادیں تازہ کر دیں۔مجھے لگا جیسے میری اپنی کہانی کسی نے لکھی ہے۔ بالکل حقیقت کے قریب تر ہے۔

            Comment


            • #16
              کمال کا اپڈیٹ کمال کی سٹوری

              Comment


              • #17
                Achi update hai janab

                Comment


                • #18
                  Originally posted by Qzijib41X2 View Post
                  اُٖف غضب کی کہانی ہے بھائی۔ بہت سئی یادیں تازہ کر دیں۔مجھے لگا جیسے میری اپنی کہانی کسی نے لکھی ہے۔ بالکل حقیقت کے قریب تر ہے۔
                  آپ بھی اپنی کہانی شیئر کریں بھائی۔۔۔یہ بھی ایک حقیقی کہانی ہے، بس نام تبدیل کیا ہے۔۔۔۔

                  Comment


                  • #19
                    Uff boht garam update
                    afghan beauty ka sath behtareen sex kya bat ha

                    Comment


                    • #20
                      Ye khani pahr k buth so ko apni apni yad aay gi khanni buth lag or hot kism ki han

                      Comment

                      Users currently viewing this topic; (0 members and 0 guests)

                      Working...
                      X